اگر ہم کسی بھی طرح کی طاقت سے مبّرا ہوسکتے ہیں اور چونکہ خُداوند کے کلام میں طاقت ہے،جب خُداوند کا کلام کسی زمین پر گرتا ہے تو یہ کسی بھی طرح کے ضیاع کے بغیر پھلدار ہوتا ہے۔مزید،چونکہ خُداوند کا کلام زِندہ ہےہم خُود اِس بات کو دیکھ سکتے ہیں کہ یہ آج اور کل،بلکہ ابد تک لاتبدیل ہے۔انسان کی باتوں کے برعکس،خُداوند کی باتیں کبھی بھی تبدیل نہیں ہوتیں،کیونکہ یہ ابدی ہیں۔جب خُداوند بیان کرتا ہے تو،وہ اپنے کلام کے عین مطابق باتوں کو پایہٴ تکمیل تک پہنچاتا ہے۔
چونکہ خُداوند کے کلام میں طاقت ہے،اِس لئے جب خُداوند نے فرمایا کہ،“روشنی ہوجا”،تو روشنی ہوگئی،اور جب اُس نے فرمایا کہ،“ایک نیر اکبر اور ایک نیر اصغر بن جائے”،ہر ایک بات ٹھیک اُسی طرح سے ظہور پذیر ہُوئی جس طرح سے اُس نے حکم دِیا تھا۔