Search

خطبات

مضمون 11: خیمۂ اِجتماع

[11-23] خیمۂ اِجتماع کے صحن کےستون <خروج ۲۷:۹-۱۹>

خیمۂ اِجتماع کے صحن کےستون
>خروج ۲۷:۹-۱۹>
” پِھر تُو مسکن کے لِئے صحن بنانا۔ اُس صحن کی جنُوبی سِمت کے لِئے بارِیک بٹے ہُوئے کتان کے پردے ہوں جو مِلا کر سو ہاتھ لمبے ہوں۔ یہ سب ایک ہی سِمت میں ہوں۔اور اُن کے لِئے بِیس سُتُون بنیں اور سُتُونوں کے لِئے پِیتل کے بِیس ہی خانے بنیں اور اِن سُتُونوں کے کُنڈے اور پٹّیاں چاندی کی ہوں۔اِسی طرح شِمالی سِمت کے لِئے پردے سب مِلا کر لمبائی میں سَو ہاتھ ہوں۔ اُن کے لِئے بھی بِیس ہی سُتُون اور سُتُونوں کے لِئے بِیس ہی پِیتل کے خانے بنیں اور سُتُونوں کے کُنڈے اور پٹّیاں چاندی کی ہوں۔اور صحن کی مغرِبی سِمت کی چَوڑائی میں پچاس ہاتھ کے پردے ہوں۔ اُن کے لِئے دس سُتُون اور سُتُونوں کے لِئے دس ہی خانے بنیں۔اور مَشرِقی سِمت میں صحن ہو۔اور صحن کے دروازہ کے ایک پہلُو کے لِئے پندرہ ہاتھ کے پردے ہوں جِن کے لِئے تِین سُتُون اور سُتُونوں کے لِئے تِین ہی خانے بنیں۔اور دُوسرے پہلُو کے لِئے بھی پندرہ ہاتھ کے پردے اور تِین سُتُون اور تِین ہی خانے بنیں۔اور صحن کے دروازہ کے لِئے بِیس ہاتھ کا ایک پردہ ہو جو آسمانی۔ ارغوانی اور سُرخ رنگ کے کپڑوں اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان کا بنا ہُؤا ہو اور اُس پر بیل بُوٹے کڑھے ہوں۔ اُس کے سُتُون چار اور سُتُونوں کے خانے بھی چار ہی ہوں۔اور صحن کے آس پاس سب سُتُون چاندی کی پٹّیوں سے جڑے ہُوئے ہوں اور اُن کے کُنڈے چاندی کے اور اُن کے خانے پِیتل کے ہوں۔صحن کی لمبائی سَو ہاتھ اور چَوڑائی ہر جگہ پچاس ہاتھ اور قنات کی اُونچائی پانچ ہاتھ ہو۔ پردے بارِیک بٹے ہُوئے کتان کے اور سُتُونوں کے خانے پِیتل کے ہوں۔مسکن کے قِسم قِسم کے کام کے سب سامان اور وہاں کی میخیں اور صحن کی میخیں یہ سب پِیتل کے ہوں۔
 
 
یہ عبارت خیمۂ اِجتماع کے ستونوں، پردے کے دروازے، باریک سفید کتان کےپردے، پٹّیوں، کُنڈوں، پیتل کےخانوں اور پیتل کی میخوں کی وضاحت کرتی ہے۔ خیمۂ اِجتماع ایک ایسی جگہ تھی جہاں خُدا سکونت کرتا تھا۔ مستطیل صحن کا سائز تقریباً ۴۵ میٹر (اِس کے شمال اور جنوب کی طرف) ۵.۲۲ میٹر (اِس کے مشرق اور مغرب کی طرف) تھا۔ خیمۂ اِجتماع بذات خود ایک چھوٹا سا ڈھانچہ تھا جس کی چھت چار تہوں والا غلاف تھا۔ اِس کے برعکس خیمۂ اِجتماع کا صحن ایک بڑے کھلے صحن کی طرح چوڑا تھا۔
صحن کے ستونوں کی اونچائی ۲۵.۲میٹر تھی، اور اِس کی چاردیواری کی باڑ کُل ۶۰لکڑی کے ستونوں کو رکھ کر تعمیرکی گئی تھی اور دروازے کے علاوہ ہر طرف سفید کتان کے پردے تھے۔ باڑ اِن لکڑی کے ستونوں، چاندی کے سِروں جو وہاں اوپرسے ڈھکےہوئے تھے، اور پیتل کے خانوں سے بنی ہوئی تھی ۔ چاندی کےسِروں پر چاندی کے دو کُنڈے لگائے گئے تھے، اور چاندی کی لمبی پٹّیاں اِن کُنڈوں کے ساتھ جڑی ہوئی تھیں تاکہ ستون ایک دوسرے کو سہارا دیں۔ زمین پر چاندی کی یہ  پٹّیاں پھر پیتل کی میخوں کے ساتھ جڑی  گئی تھیں، اِس طرح ستونوں کو محفوظ طریقے سے نصب کِیا گیاتھا۔
 
 

خیمۂ اِجتماع کے ستونوں میں کون سے روحانی معنی ظاہر ہوتے ہیں؟

 
خیمۂ اِجتماع کے صحن کے ستون ہمیں کیا بتاتے ہیں؟ وہ ہمیں واضح طور پر بتاتے ہیں کہ کس طرح یِسُوعؔ مسیح نے ہم میں سے ہر ایک کو دُنیا کے گناہوں سے بچایا ہے۔ خیمۂ اِجتماع کے صحن کے لکڑی کے ستون آپ اور میری طرف اشارہ کرتے ہیں یعنی ،ہر نئے سرےسےپیدا ہونے والے مقدس۔ پھر صحن کے اِن لکڑی کے ستونوں کے نیچے پیتل کے خانے ہمیں کیا بتاتے ہیں؟ وہ ہمیں بتاتے ہیں کہ اِس حقیقت کے باوجود کہ ہم اپنے گناہوں کی وجہ سے اپنی سزا سے بچ نہیں سکتے، لیکن اِس کے باوجود خُدا نے ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے بچایا ہے۔
دوسری طرف، یہ کہ لکڑی کے ستون  چاندی کے سِروں سے ڈھکے ہوئے تھے، ہمیں بتاتا ہے کہ خُدا نے آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے کی خوشخبری کے ذریعے تمام گنہگاروں کو اُن کے گناہوں اور خطاؤں سے بچا کر ہمیں نجات کا تحفہ دیا ہے۔ کہ چاندی کے اِن سِروں پر چاندی کےکُنڈے لگائے گئے تھے،اور اِن کُنڈوں کے ساتھ چاندی کی پٹّیاں جڑی ہوئی تھیں اور زمین پر پیتل کی میخیں، یہ بھی بتاتے ہیں کہ اگرچہ ہم اپنے گناہوں کی وجہ سے اپنی ناگزیر موت کا سامنا کر رہے تھے لیکن ہمارے خُداوند نے ہمیں آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگوں اور باریک بٹے ہوئے کتان کی سچائی کے ذریعے گناہ کی معافی کاانعام دیا ہےیعنی، نجات کی خوشخبری کے ذریعے۔
اِس طرح، خیمۂ اِجتماع کےصحن کے ستون ہمیں سچائی دکھاتے ہیں کہ خُداوند نے اِس زمین پر آکر، یوحنا اِصطباغی سے بپتسمہ لے کر، اور گناہ کی تمام عدالت کو برداشت کر کے، اور اپنے آپ کو صلیب پر اپنےقیمتی خون کے ساتھ قربان کر کے، ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے بچایا ہے۔ وہ ہمیں، دوسرے لفظوں میں، گناہ کی معافی کاانعام دکھاتے ہیں، کہ خُداوند نے ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے مکمل طور پر بچایا ہے اور ہمیں خُدا کے لوگ بنایا ہے۔ یہ لکڑی کے ستون جو خیمۂ اِجتماع کے صحن کے گرد باڑ بنا رہے ہیں ہمیں بتاتے ہیں کہ ہمارے خُداوند نے آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے کی خدمات کے ذریعے، یعنی بپتسمہ لے کر اور صلیب پر اپنا خون بہاکرتمام گنہگاروں کو دُنیا کے گناہوں سے مکمل طور پر ہمیشہ کے لیے بچایا ہے۔  کیونکہ یہ سچائی بہت یقینی ہے، مَیں اِس کے لیے شکر گزار ہوئےبغیرنہیں  رہ سکتا اور اِسے پوری  وسیع دُنیا میں پھیلا سکتا ہوں۔
 
 
ستونوں کے نیچے پیتل کے خانے
 
اِس باڑ پر کھڑے ستونوں کے خانے پیتل کے بنے ہوئے تھے، جب کہ ستونوں کے اوپر کے سِرے، اُن کےکُنڈےاور اُن کی پٹّیاں سب چاندی کی تھیں۔
مرقس ۷:۲۱-۲۲ فرماتا ہے، ” کیونکہ اندر سے یعنی آدمی کے دِل سے بُرے خیال نِکلتے ہیں۔ حرام کارِیاں۔چورِیاں۔ خُون ریزِیاں۔ زِناکارِیاں۔ لالچ۔ بدیاں۔ مکّر۔ شہوَت پرستی۔ بدنظری۔ بدگوئی۔ شیخی۔ بیوُقُوفی۔ ‘‘ ہم میں سے ہر ایک اپنے دل میں اِن تمام بُرے گناہوں کے ساتھ پیدا ہوا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ خُدا ہمیں بتاتا ہے کہ ہم اپنی بقیہ زندگی اِن گناہوں میں گزارنے کے پابند ہیں جب تک کہ ہماری اپنی موت نہ ہو جائے، اور یہ کہ ہم صرف بچ نہیں سکتے بلکہ اِس گناہ کے طریقے سے جیتے ہیں۔ اور اگر ہم اِس کلام کو بالکل اِسی طرح تسلیم کرتے ہیں جیسا کہ یہ ہے، تو ہم بچ نہیں سکتے بلکہ یہ اِقرار کر تے ہیں کہ ہماری بنیادی فطرت اتنی گنہگار ہے کہ ہم حقیقت میں اپنے گناہوں کی سزا  سے بچ نہیں سکتےہیں۔
پھر بھی آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے کے ساتھ، ہمارے خُداوندنے ہم جیسے محروم انسانوں کو ہمارے تمام گناہوں سے بچایا ہے۔ کیونکہ ہمارے خُداوند نے ہمارے تمام گناہوں کو اُس بپتسمہ کے ذریعے اپنے بدن پر قبول کر کے اُٹھا لیا جو اُس نے یوحنا اِصطباغی  سے حاصل کِیا تھا، وہ دُنیا کے گناہوں کو صلیب تک لے جا سکتا تھا اور اُن تمام گناہوں کی سزا کو برداشت کر سکتا تھا۔ یہ ہے کیسے یِسُوعؔ نے ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے بچایا ہے۔
ہم اِس کے لیے خُدا کا کافی شکر ادا نہیں کر سکتے! اِس کے علاوہ اَور کوئی نجات نہیں ہے کہ خُدا نے ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے نجات دی یہاں تک کہ ہم سب جہنم میں جانےکےپابند تھے،یہ اِس پوری دُنیا میں سب سے قیمتی، سب سے بابرکت اور سب سےقابلِ قدر تحفہ ہے۔ اِس کے علاوہ اَور کچھ نہیں ہے جو ہم صرف خُداوند کے سامنے سر جھکانے کےسِوا کر سکتے ہیں، اِس خوشخبری پر ایمان رکھیں جس نے ہمیں آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے کی سچائی کےساتھ بچایا ہے، اور اِس کے لیے اپنے خُداوند کا شکر ادا کریں۔ خیمۂ اِجتماع کے صحن کے ستونوں کے لیے استعمال ہونے والے مواد کے ذریعے، خُدا ہمیں دکھا رہا ہے کہ ہمارے خُداوند کی نجات ایک کامل سچائی ہے جس میں کسی قِسم کےبھی ضمیمہ یا تکمیل کی کمی نہیں ہے۔
خیمۂ اِجتماع کے تعمیراتی مواد کے تمام بھیدآسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان کے مضمرات سے حل ہوتے ہیں۔ نجات کابھید وہ سچائی ہے جو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان کے بغیر کبھی حل نہیں ہو سکتا۔ خیمۂ اِجتماع کے نظام کے تمام مضمرات اور اِس کے قربانی کے نظام کےبھید اِن آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹےہوئےکتان میں پوشیدہ ہیں۔
بنیادی طور پر، حقیقت کے طور پر، آپ اور مَیں خُدا کے سامنے ایسی مخلوق تھے جو ہمارے گناہوں کی وجہ سے جہنم کے پابند ہونے سےبچ نہیں سکتے تھے۔ سچ پوچھیں تو ہم اب بھی گناہ کرتے رہتے ہیں، لیکن خُداوند نے اِس کے باوجود ہمیں اپنے آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے سے گناہوں کی کامل معافی دی ہے، اور نجات کے اِس تحفے پرایمان رکھ کر، ہم نے گناہوں کی یہ معافی حاصل کی ہے۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ خُدا نے ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے مکمل طور پر بچایا ہے اور ہمیں اپنی اولاد بنایا ہے تاکہ ہم اُس کے وارث بن سکیں جو اُس کی بادشاہی کے جلال اور شان سے لطف اندوز ہوں گے۔ اِس نجات کے علاوہ جو خُدا نے ہمیں عطا کی ہے، اُس کے نئے سرے سے پیدا ہونے والے بچے بننے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ یہ اِس لیے ہے کہ ہمارےخُداوند نے ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے بچایا ہے کہ ہم اُس کا شکر ادا کرتے ہیں۔
ہم ہر وقت اِس بات سے ناواقف تھے کہ ہم اپنی بنیادی ذات میں واقعی کون ہیں، اورصرف اپنے گناہوں کی کشش ثقل کو اپنے معیار کے مطابق ناپتے رہے۔ لیکن یہ اہم نہیں ہے کہ ہم نے کسی قِسم کے گناہ کیے ہیں یا نہیں، کیونکہ ہم اصل میں ایسے سنگین گناہ گار ہیں جو ہمارے اعمال سے قطع نظر اپنی پیدائش سے ہی جہنم کےپابند ہیں۔ اِس کے باوجود آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان سے ہمارے خُداوندنے ہم جیسے لوگوں کو ہمارے تمام گناہوں سے بچایا ہے۔ جیسا کہ پرانے عہد نامے میں خُداوند نے وعدہ کِیا تھا، وہ دراصل نئے عہد نامہ کے وقت میں ہمارے پاس آیا، اِس وعدے کے کلام کے مطابق ہمارے تمام گناہ اپنے اوپراُٹھا لیے، اِن گناہوں کو صلیب پر لے گیا،  صلیب پر اپنا خون بہا نےکےذریعےاپنی قربانی کے ساتھ ہمارے تمام گناہوں کی اجرت ادا کی، اور اِس طرح اُس نے ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے بچایا اور نجات کا یہ تحفہ دیا۔ یہ ہے کیسے آپ اور مَیں یِسُوعؔ مسیح پر ایمان لا کر ہمارے تمام گناہوں سے نجات کا تحفہ حاصل کرچکےہیں۔
 
 

خیمۂ اِجتماع کے صحن کے ستون پر سفیدکتان کے پردے کیوں لگائے تھے؟

 
خیمۂ اِجتماع کے صحن کےاِردگرد کُل ۶۰ ستون لگائے گئے تھے، اور وہ سب کے سب باریک بٹے ہوئے کتان کے پردوں سے ڈھکے ہوئے تھے۔ یہ پردے ہمیں بتاتے ہیں کہ اگرچہ ہم سب اپنے گناہوں سے داغے ہوئے ناپاک مخلوق تھے، اور اِس حقیقت کے باوجود کہ ہم اپنے گناہوں کی سزا پانے اور جہنم میں ڈالے جانے کے مستحق تھے، اِس کے باوجود ہمارےخُداوند نے ہمیں آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان سے پاک کِیا ہے۔ دوسرے لفظوں میں،پردے ہمیں سچائی بتاتےہیں کہ یِسُوعؔ مسیح نے یوحنا اِصطباغی کے ذریعے بپتسمہ لے کر ہمیں ہمارے تمام گناہوں سےمکمل طور پر ہمیشہ کے لیے  دھو دیا ہے۔
جب یِسُوعؔ اِس زمین پر آیا اور تمام بنی نوع اِنسان کے نمائندے یوحنا اِصطباغی سے بپتسمہ لیا تو دُنیا کے تمام گناہ یِسُوعؔ پر منتقل ہو گئےتھے۔ اِس طرح دُنیا کے تمام گناہوں کو قبول کرنے کے بعد، یِسُوعؔ پھر مصلوب ہوااور گناہوں کی سزا کو برداشت کرنے کے لیے اپنا خون بہایا، اور پھر وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا۔ اور مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد، وہ اب ہمارا زندہ نجات دہندہ بن گیا ہے۔ یہ نجات کا تحفہ ہے جسے ہمارے خُداوند نے آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان کی اپنی  خدمت کے ذریعے پورا کِیا ہے؛اور یہ ہمارےخُداوند کی محبت ہے جس نے ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے پاک کِیا اور ہمیں بے عیب اور بغیر کسی کوتاہی کے خُدا کے لوگ بنایاہے۔ ہمیں نجات کا یہ تحفہ دے کر، ہمارے خُداوند نے ہم میں سے اُن لوگوں کو جو اِس سچائی پر ایمان رکھتے ہیں خُدا کے اپنے لوگوں میں تبدیل کر دیا ہے۔
خیمۂ اِجتماع کے ستونوں کےسفید کتان کے پردے ہمیں خُدا کی پاکیزگی کے بارے میں بتاتےہیں، لیکن یہ ہماری پاکیزگی، سچے ایمانداروں کی پاکیزگی کے بارے میں بھی بتاتا ہے۔ لہٰذا، اگر ہم خُدا کے بچے بننا چاہتے ہیں، تو ہمیں بھی اپنے تمام گناہوں سے پاک ہونا چاہیے اور آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے کی یِسُوعؔ کی خدمت پر ایمان لا کر مقدس بننا چاہیے۔ خُدا ہمیں بتاتا ہے، ’’ اِس لِئے تُم مُقدّس ہونا کیونکہ مَیں قُدُّوس ہُوں‘‘ (احبار ۱۱:۴۵)، لیکن ہم اپنے اعمال کے ذریعے کبھی بھی مقدس کیسےہو سکتے ہیں؟ کیونکہ ہم گناہ  کرنے سے بچ نہیں سکتے چاہے ہم کتنی ہی کوشش کریں، ہم اپنی کوششوں سے کبھی بھی مقدس نہیں ہو سکتے۔ لیکن آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے سے، ہمارےخُداوند نے آپ اور میرے جیسے لوگوں کو بھی مکمل طور پر پاک کر دیا ہے۔ اِس طرح آپ اور مَیں مکمل طور پر خُدا کے اپنے لوگ بن گئے ہیں۔ خُدا کی راستبازی کی خوشخبری پر ایمان رکھنے اور اپنے تمام گناہوں سے پاک ہو کر مقدس بننے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔
 
 
پیتل کے خانے اور پیتل کی میخیں
 
ستونوں کے اوپر چاندی کے سِرےمنڈھےگئے تھے۔ اور چاندی کے کُنڈے اور چاندی کی پٹّیاں بھی آپس میں جڑنے اور ستونوں کو ایک دوسرے سے نصب کرنے کے لیے بنائی گئی تھیں۔ ہر ستون کو پیتل کے خانے میں لگایا گیا تھا۔ اور پیتل کی میخوں کے ایک جوڑے نے خیمۂ اِجتماع کےاِردگرد کی باڑ کے ہر ستون کو اِس کے اوپر سے زمین تک باندھا ہواتھا۔
یہ ہمیں ظاہر کرتا ہے کہ اگرچہ ہم اپنے گناہوں کی وجہ سے مجرم ٹھہرائے جانے اور جہنم میں ڈالے جانے کے پابند تھے، لیکن پھر بھی خُدا نے ہمیں نجات کا تحفہ دے کر اپنےمقدس لوگ بنایا ہے جس نے ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے نجات دی ہے۔ کیونکہ خُدا نے نجات کے اِس فضل کے ذریعے ہمیں اپنےمقدس لوگ بنایا ہے، ہم اُس کے فضل کے لیے خُدا کی حمد اور شکر ادا کرنے کے سِوا کچھ نہیں کر سکتے۔ آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹےہوئے کتان کی اِس سچائی کے کلام کے ذریعے خُدا پر ایمان رکھنے کے بعد، ہم نہ صرف خُدا کی حمد کرتے ہیں، بلکہ ہم بچ نہیں سکتے بلکہ اِس کلام کو پھیلاتےہیں۔
کیا واقعی کوئی دن ایسا ہوتا ہے جب ہم کبھی گناہ نہ کرتے ہوں؟ کوئی نہیں ہے! یہاں تک کہ ہم میں سے جو خُدا کے کلام پر ایمان رکھتے ہیں اور اُس کے فضل سے نئے سرے سے پیدا ہوئے ہیں وہ بھی روزانہ گناہ کرتے ہیں۔ اگر کوئی ہم سے تھوڑی سی بھی دشمنی رکھتا ہے یا کافی دوستانہ نہیں ہے، تو ہم اِس شخص کو فوراً بُرا بھلا کہتے ہیں اور لعنت بھیجتے ہیں۔ کہیے کہ اگر کوئی ایسا شخص تھا جس نےآپ کو کاٹ دیا تھاجب آپ پُرامن طور پر گاڑی چلا رہے تھےاور تقریباً ایک سنگین حادثہ کا باعث بننےوالاتھا،تو کیا آپ نے اِس لاپرواہ ڈرائیور پر غصے سےکوئی ردِعمل ظاہر نہیں کِیا؟ او  ہاں! مَیں نے اِس لاپرواہ ڈرائیور پر اپنے شور مچانے والے  ہارن کے ساتھ اونچی آواز میں لعنت بھیجی ہوگی۔ لیکن کیا یہ واقعی صحیح کام ہے؟ ایسا کرنا یقیناً درست نہیں ہے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہم ایسے انسان ہیں جو کسی بھی لمحے گناہ  کیے بغیرنہیں  ر ہ سکتے۔
 ہم اپنی کمزوریوں کی وجہ سے جہنم میں جانے والی مخلوق ہیں۔ تاہم، خُدا نے ہمیں ’’ایک نئی اور زندہ راہ دی ہے جواُس نے ہمارے لیے مخصُوص کی‘‘ (عبرانیوں ۱۰:۲۰)۔ یہ مکمل طور پر خُدا کا تحفہ ہے جو خُدا باپ کی مرضی کے مطابق صرف یِسُوعؔ مسیح نے مکمل کِیا ہے۔
خُدا نے ہمیں نجات کا کیا تحفہ دیا ہے؟ اُس نے ہمیں گناہوں سے ہماری نجات کا تحفہ دیا ہے، جو خیمۂ اِجتماع کے چار دھاگوں آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹےہوئے کتان کے ذریعے پورا ہواتھا۔ پھر ہم خُدا کی حمد کیسے نہیں کر سکتے؟ جب ہم نے واقعی یہ حقیقی نجات حاصل کر لی ہے تو ہمارے دلوں میں حقیقی سکون کیسے نہیں ہو سکتا؟ ہماری نجات سونے یا چاندی کی ادائیگی سے کبھی حاصل نہیں ہو سکتی اور نہ ہی یہ دُھند یا صبح کی شبنم کی طرح ہے جو ظاہر ہونے کے فوراً بعد غائب ہو جاتی ہے، بلکہ ہم ہمیشہ کے لیے اور مکمل طور پر نجات پا چکے ہیں۔ خُدا نے گنہگاروں سے اِس قدر محبت کی کہ اُس نے اُنہیں اپنی نجات کا فضل مفت تحفہ کے طور پر دیا، اور اِس تحفے میں اُس نے ہم ایمان والوں کو اپنی راستبازی سےملبوس کِیا۔
خیمۂ اِجتماع کی باڑ کی چیزوں میں سے، زمین کو چھونے والے تمام خانےاور میخیں پیتل  کے بنے ہوئے تھے۔ لیکن ستونوں کے اوپر کےسِرےچاندی کے بنے ہوئے تھے۔ یہ تمام واقعات ہمیں ظاہر کرتے ہیں کہ اِس حقیقت کے باوجود کہ ہم سب بنیادی طور پر جہنم کے پابند تھے، ہم اپنے خُداوند کی طرف سے دی گئی نجات کا تحفہ حاصل کر کے خُدا کے فرزند بن گئے ہیں۔ ہم میں سے ہر ایک نے اُس کے کلام پر ایمان رکھ کر یہ تحفہ حاصل کِیا ہے۔ اِس کےپیشِ نظر، ہمارے گناہوں سے یہ نجات کتنی یقینی ہے جو ہمیں ملی؟ یہ وہ تحفہ ہے جو خُدا نے ہمیں عطا کِیا ہے، اور یہ ہماری یقینی نجات اور نعمت ہے جو کبھی بدل نہیں سکتی۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ ہم یہ جانتے ہیں کہ ہم اپنے تمام وجود کے ساتھ خُدا کا کافی شکر ادا نہیں کر سکتے۔
یہ کہ آپ اور مَیں ہمارے تمام گناہوں سے بچ گئے ہیں یقیناً خُدا کا تحفہ ہے۔ ہماری نجات کوئی نامکمل نہیں ہے جو ہماری کمزوریوں کے ظاہر ہونے پر ہی ختم ہو جاتی ہے۔ آپ اور میرے جیسے بدکردار گنہگاروں کے لیے، ہماراخُداوند اِس زمین پر آیا اور ہمیں آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان سے نجات کا تحفہ دیا۔ اِس طرح، اِس سچائی پرایمان رکھنے والےاپنے تمام گناہوں سے ہمیشہ کے لیے بچ جاتے ہیں۔ کیونکہ ہمارےخُداوند کی گنہگاروں کی نجات بہت کامل ہے، اور چونکہ اُس نے ہمارے جسم کی تمام کمیوں، کمزوریوں، اور عیبوں کی بھی  فکر کی، اِس لیے اُس نے ہمیں کامل کر دیا ہے تاکہ ہمارا گناہ سے کوئی تعلق نہ ہو۔ جو لوگ واضح جانتے ہیں اور آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان پرایمان رکھتے ہیں وہ سب ہمیشہ کے لیے مکمل طور پر نجات یافتہ ہیں۔
اِس کےپیشِ نظر، یہ نجات کا تحفہ کتنا قیمتی اورگراں بہا  ہے جو خُدا نے ہمیں دیا  ہے؟  مَیں نجات
کے اِس تحفے کے لیے واقعی شکر گزار ہوں، کیونکہ اِس نے ہمارے دلوں کو بہت سکون دیا ہے اور ہمیں بہت تسلی اور برکت دی ہے۔ ہمارا خُداوند ہمارے دلوں کو سکون بخشتا ہے۔ اِسی لیے اُس نے فرمایا، ’’ اَے مِحنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہُوئے لوگو سب میرے پاس آؤ۔ مَیں تُم کو آرام دُوں گا ‘‘ (متی ۱۱:۲۸)۔ مَیں خُدا کا بہت شکر گزار ہوں کہ اُس نے مجھے میرے تمام گناہوں سے نجات کا یہ تحفہ دیا۔
میراایمان ہے کہ نہ صرف مَیں بلکہ آپ سب بھی خُدا کے نزدیک بہت قیمتی ہیں۔ خُدا نے آپ کو اور مجھے آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان کی خوشخبری سے بچایا ہے۔ خُدا فرماتاہے کہ اُس نے نجات کا یہ تحفہ اُن تمام لوگوں کو دیا ہے جو اِس کلام پر ایمان رکھتے ہیں، اور چونکہ مَیں اُس کی باتوں پر ایمان رکھتا ہوں، مَیں سمجھتا ہوں اور ایمان رکھتا  ہوں کہ آپ  سب بھی خُدا کے لیے بہت قیمتی ہیں۔
عرصےسے، جیسا کہ ہم اپنی طاقت سے زیادہ خُدا کے کام کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں، ایسے وقت بھی آئے ہیں جب ہم نے کافی تھکن محسوس کی۔ لہٰذا، مَیں اپنے ساتھی کارکنوں کو بدن کے ایسے ذرائع سے تسلی اور حوصلہ دینا چاہوں گا جیسے ایک ساتھ روٹی توڑنا۔ لیکن مَیں اچھی طرح جانتا ہوں کہ ہم واقعی جسم کی تسلی سے پُرسکون نہیں ہو سکتے۔ اِس کے بجائے ہم اپنی مخصوص نجات کے تحفے کو یاد کرکے حوصلہ افزائی پاتے ہیں جو خُداوند نے ہمیں دیا تھا، ہماری حقیقی تسلی، اور اِس کاامن جو دُنیا کے لیے نامعلوم ہے۔ ہم اُن روحانی برکات سے تسلی پاتےاور مطمئن ہیں جو خُدا نے ہمارے دلوں کو پہلے ہی عطا کی ہیں۔ کیونکہ ہمیں اِس نجات کے تحفے میں اتنے بڑے انعامات اور برکتیں ملنے والی ہیں جو خُدا نے ہمیں عطا کی ہیں، ہمارے دلوں کو سکون اور برکت حاصل ہے، جن کی پسند اِس دُنیا میں نا معلوم ہے۔
خُدا نے آپ میں سے ہر ایک کو نجات کا کامل تحفہ دیا ہے، جو اِس دنیا میں سب سے بڑا تحفہ ہے۔ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو صرف اپنی مذہبی عقیدت سے بے گناہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، اگرچہ وہ آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان کی سچائی پرایمان نہیں رکھتے، لیکن اُن کے عقیدتی جذبات کی معموریت جلد ہی ختم ہو جائے گی۔  وہ سکون جو وہ اپنے خیالات کے ساتھ حاصل کرتے ہیں وہ صبح کی دھند کی طرح غائب ہو جاتا ہے جب بھی وہ تھوڑا سا گناہ کرتے ہیں یا ذرا سی بھی تکلیف دیکھتے ہیں۔
لیکن جو لوگ آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹےہوئے کتان کی خُداوند کی طرف سے دی گئی نجات پر ایمان رکھتے ہیں، اُن کو جتنی زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اُتنا ہی اُن کا ذہنی سکون چمکتا ہے۔ اگرچہ ہم روندےجاتے ہیں، زخمی ہوتے ہیں، اور غم میں ہوتے ہیں، ہمارے دلوں میں خُداوند کی طرف سے عطا کردہ نجات کے تحفے سے کاملیت اور شکرگزاری ہمارے ذہنوں سے بہتی ہے ۔ ہم وہ ہیں جو مکمل طور پر بچائے گئے ہیں، جو کبھی بھی مصر واپس نہیں آسکتے، اور نہ ہی دوبارہ کبھی ہمارے گناہوں اور سزا کا سامنا کرتے ہیں۔ خُدا نے ہمیں برکت دی ہے جو نجات کی اِس سچائی کو جانتے ہیں اور اِس پرایمان رکھتے ہیں جو اُس نے ہمیں عطا کی ہے تاکہ ہم ہمیشہ اپنے ایمان کے ساتھ اُس کا شکریہ ادا کر سکیں۔ یہ ہے کیوں ہم اپنے ایمان کے ساتھ خُداوند کا شکر ادا کرتے ہیں۔
مَیں خُدا کا کافی شکریہ ادا نہیں کر سکتا، کیونکہ مَیں اُس کی طرف سے آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے کی یہ یقینی نجات حاصل کر سکتا تھا، اور کیونکہ خُدا نے مجھ سے محبت کی، مجھے بہت برکت دی، اور مجھے اِس قیمتی خوشخبری کی منادی کرنے دی، کیونکہ مَیں جانتا ہوں کہ مَیں اِن کامستحق نہیں ہوں یہاں تک کہ اگر مَیں ہر روز خُداوند کا شکریہ ادا کروں، مَیں اُس کا اتنا شکریہ ادا نہیں کر سکتا کہ اُس نے مجھے صرف خوشخبری کے لیے زندہ  رکھا۔ مَیں  ہمیشہ کے لیے اُس کا شکریہ ادا کر نےکےسِواکچھ نہیں کر سکتا۔ جب مَیں نجات کے اِس عظیم تحفے کے لیے خُدا کا شکر ادا کرتا ہوں جو اُس نے مجھے دیا ہے، اور جب مَیں اپنے شکر گزار دل کا اظہار کرنے کی کوشش کرتا ہوں، تو مجھے احساس ہوتا ہے کہ میرے الفاظ اور تاثرات کتنے ناکافی ہیں۔
ہم وہ ہیں جو اِس نجات پر ایمان رکھتے ہیں جو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان کی خوشخبری کے طور پر ظاہر ہوئی تھی۔ آپ کی خاطر، یِسُوعؔ اِس زمین پر پیدا ہوا، ۳۰ سال کی عمر میں یوحنا اِصطباغی سے بپتسمہ لے کر آپ کے تمام گناہ اپنے اوپر اُٹھالیے، اِن گناہوں کو صلیب پر لے گیا، اپنا خون بہایا اور اِس پر مر گیا، مُردوں میں سے جی اُٹھا،اور اب خُدا باپ کے تخت کے داہنے ہاتھ پر بیٹھا ہے۔ اِس یِسُوعؔ مسیح نے نجات کا کامل تحفہ اُن لوگوں کو دیا ہے جنہوں نے اِسے ایمان سے حاصل کِیا۔ جب تک ہم اِس ایمان سےغداری نہیں کرتے، یہ نجات جو ہم نے ایک ہی بار حاصل کی تھی کبھی بھی بےاثر نہیں ہو گی۔ اِس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ ہم میں کیا کوتاہیاں ہیں، اور اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ ہم کیا غلطیاں کر سکتے ہیں، ہم سب نجات کے کامل تحفے میں ملبوس اُس  کے
اپنے لوگ بن گئے ہیں۔
 
 

خیمۂ اِجتماع کےصحن کے ستونوں پر لٹکا ہوا باریک سفید کتان

 
تھوڑی دیر کے لیے باریک سفید کتان کےپردوں کو دیکھنے کا تصور کریں۔ باریک سفید کتان کے یہ پردے نائلون کے نہیں تھے بلکہ سفید کتان کے دھاگے سے بُنے ہوئے تھے۔ اگر آپ ریگستانی جگہ میں سفید کتان کے ایسےپردے لگائیں گے تو وہ جلد ہی گندے ہو جائیں گے۔ تو کیا خُدا اِن سفید پردوں کو بغیر کسی وجہ کےلگاسکتاہے، یہ جانے بغیر کہ یہ جلد ہی گندے ہو جائیں گے؟ اُس نے نجات کا تحفہ ظاہر کرنےکےلیے بنی اسرائیل سے کہا کہ وہ سفید کتان کے یہ پردے لگائیں ،جو اُس نے ہمیں دیا ہے ، جو اِس تحفہ کو ایمان کے ذریعے قبول کرتے ہیں۔ یہ ہمیں واضح طور پر جاننا اور ہمارے دلوں میں نشان لگانا تھا کہ اُس نے ہمیں ہمارے تمام غلیظ گناہوں سے مکمل طور پر اور واضح طور پر بچایا ہے۔
خُدا نے بنی اِسرائیل سےباریک سفید کتان کے یہ پردے لگوائے۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں ہمیشہ اُس کی تعریف کرنی چاہئے اور اُس کی کامل نجات کو دیکھ کر اور اِس پر ایمان رکھتے ہوئے جو سفید پردوں میں ظاہر ہوتی ہے اُس کا شکر ادا کرنا چاہئے۔ اِس باریک سفید کتان کےپردوں کے ذریعے، خُدا نے ہمیں مکمل طور پر نجات کا تحفہ دیا ہے۔ ہماری نجات جو اُس کی طرف سے دی گئی ہے اُس باریک سفید کتان کی طرح ہے۔
ہم واقعی غلیظ اور خستہ حال انسان ہیں جو بچ نہیں سکتے بلکہ گناہ کی وجہ سے جہنم میں جا سکتے ہیں۔ ہمیں اپنے دماغ کے کپڑے صرف ایک دن میں کئی بار دھونے پڑتے ہیں۔ پھر بھی خُدا نے ہمارے ایسے دلوں کو  بالکل سفید کر دیا ہے۔ ہمارے خُداوندنے، دوسرے لفظوں میں ،ہم جیسے لوگوں کو مکمل بنایا ہے۔ خُدا کی قدرت اتنی عظیم اور زبردست ہے کہ اُس نے پوری طرح سے ہمیں، جونفرت انگیز، غلیظ اور آسانی سے گندے ہونےوالے ہیں، اپنے مقدس لوگوں میں تبدیل کر دیا ہے۔
آج آپ اور مَیں جو پانی اور روح کی اِس خوشخبری پرایمان رکھتے ہیں وہی ہیں جنہیں خُدا کی طرف سے نجات کا یہ کامل تحفہ ملا ہے۔ ہم وہ ہیں جن کے دل کے سارے گناہ بالکل دُھل گئے اور ہم برف
کی طرح سفید ہو گئےہیں۔
کیا آپ کے دلوں میں اب بھی گناہ ہے؟ ہرگز نہیں! آپ کے اپنے دلوں کے علاوہ کوئی بھی اِس سفید، صاف کتان کی مانند نہیں ہوا جو خیمۂ اِجتماع کے صحن  کی باڑ پر لٹکایا گیا تھا۔ اِس طرح آپ اور مَیں بالکل صاف ہو گئے ہیں۔ اِس حقیقت کے باوجود کہ ہم اپنے گناہوں کی وجہ سے بنیادی طور پر سزا کے پابند تھے، اِس کے باوجود ہم بچ گئے ہیں۔ یہ نجات ہماری اپنی نیکیوں یا وفاداری سے نہیں، بلکہ خُدا کے فضل سے ملی ہے جس نے ہمیں اپنی قدرت کا لباس پہنایا ہے، جیسے خیمۂ اِجتماع کے ستونوں کی پیتل کی میخیں  چاندی کی پٹّیوں کے ساتھ جوڑکراِن کے چاندی کے سِروں سےمنسلک تھیں ۔ اگرچہ ہم واقعی جہنم اور سزا کے پابند تھے، یہ ایمان رکھنے سے کہ خُدا نے ہمیں اپنی نجات کے تحفےسےملبوس کِیا ہے، ہم سب اُس کے نجات یافتہ  لوگ بن گئے ہیں۔ یہ سچائی ہے جو خیمۂ اِجتماع کےصحن کی باڑ میں ظاہر ہوتی ہے۔
خیمۂ اِجتماع کے ۶۰ستون ہم حقیقی ایمانداروں، کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ اِن ستونوں میں سے ہر ایک، دوسرے لفظوں میں، ہم میں سے ہر ایک کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ ہم ایسے انسان تھے جو نہ تو خُدا کےلوگ بن سکتے تھےاور نہ ہی اُس کے گھر میں داخل ہوسکتےتھے، پھر بھی خُدا نے ہم جیسے ناکارہ لوگوں کو اپنی نجات کا تحفہ دیا۔ وہ اِس زمین پر آیا، نجات کا تحفہ پوراکِیا، اورہمیں سچائی کا یہ تحفہ دیا، اور جیسا کہ ہم نے اِس سچائی کو جان لیا اور اِس پر ایمان رکھا، اُس نے ہمیں اپنے ہی لوگ بنا لیا جو مکمل طور پر بچائے گئے ہیں اور پھر کبھی لعنتی نہیں بنیں گے۔
یہ کیسی حیرت انگیز نعمت ہے؟ خیمۂ اِجتماع کے صحن کے ستونوں کی طرح، ہم خود تنہا کھڑے نہیں رہ سکتے بلکہ گر سکتے ہیں۔ پھر بھی ہم اپنے تمام گناہوں سے نجات پانے کے بعد کیوں گر نہیں پاتے اِس کی وجہ یہ ہے کہ ہم کامل آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان  پر ایمان رکھنے والے ہیں۔ ہم سب ایمان رکھتے ہیں اور اُس کے فضل کے ماتحت اکٹھے ہو تے ہیں۔ ہمیں سب سے پہلے یہ ایمان رکھنا  چاہیے کہ اگرچہ ہم بیکار مخلوق تھے جو بچ نہیں سکتے تھے بلکہ جہنم میں جکڑے ہوئے تھے، لیکن آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان کے کلام کے ذریعے، خُداوند نے ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے پاک کر دیا اور اِس طرح ہماری سب گناہ کی لعنتوں کو ذاتی طور پر برداشت کر کے ہم سب کومکمل طور پر نجات دی ہے۔ اور یہ ایمان ہی ہے کہ ہم کسی بھی وقت خُدا کے حضور کھڑے ہو سکتے ہیں، اُس کی ستائش کر سکتے ہیں، اُس کے کاموں کی خدمت کر سکتے ہیں، اور نجات کے
اِس تحفے کے لیے ہمیشہ اُس کا شکریہ ادا کر سکتے ہیں۔
بعض اوقات ہم اپنے جسم کی کمزوری کی وجہ سے ٹھوکر کھاتے ہیں۔ اگرچہ ہم ایمان رکھتے ہیں کہ ہم اپنے تمام گناہوں اور سزاؤں سے بچ گئے ہیں، لیکن ہماری نجات کے بعد ایسے وقت آتے ہیں جب ہم تھک جاتے ہیں اور اُکتا جاتے ہیں، یہ سوچتے ہوئے کہ ہمیں ایسی زندگی کیوں گزارنی ہے۔ اگرچہ ہم بعض اوقات ایسے جسمانی خیالات کا شکار ہوجاتے ہیں، لیکن اِس کی وجہ کہ ہم کیوں خُدا سے دُور نہیں ہوتے اور اپنی نجات کے بعد اپنے ایمان کو غیر متزلزل طور پر زندہ رکھتے ہیں، کیونکہ جب ہم پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں کہ ہم واقعی کون تھے، تو ہم اِس نجات کے تحفےاوررہائی کےفضل کے لیے مزید شکر گزار ی محسوس کرتے ہیں جو خُدا نے ہمیں دیا ہے۔
اِس لیے ہم سب اپنے ایمان پر زیادہ مضبوطی سے کھڑے ہو سکتے ہیں۔ ہم حقیقی خوشخبری کی بدولت اپنی تمام مایوسیوں سے دوبارہ ایمان کے ساتھ کھڑے ہو سکتے ہیں۔ اگرچہ ہم ہمیشہ کوتاہیوں سے بھرے رہتے ہیں، لیکن ہم اُس کی کامل نجات کے لیے صرف خُدا کا شکر ادا کر سکتے ہیں۔ ہم کبھی بھی گھمنڈ نہیں کر سکتے، تھوڑا بھی نہیں، بلکہ ہم اُس کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ اُس نے ہمیں نجات کے اِس تحفے کے ذریعے اپنے بچے بنایا، اُس کے سامنے ثابت قدم رہتے، اورکاہنوں کے فرائض کو وفاداری سےسر انجام دیتےہیں۔ جو چیز ہمیں ثابت قدم اور اپنے ایمان پر مضبوطی سے کھڑا کرتی ہے وہ اِس حقیقت کے سِوا کوئی نہیں ہے کہ ہمیں نجات اور فضل کا عظیم تحفہ ملا ہے جو خُدا نے ہمیں دیا ہے۔ اگر ہم اپنی بنیادی فطرت کو جانتے ہیں جیسی کہ یہ ہے، تو ہم بچ نہیں سکتے بلکہ اِس گناہ کی معافی کو قبول کر تے ہیں جو خُدا نے ہمیں آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان کے کلام کے ذریعے دی ہے، اور خُداوند کی خدمت کرتےہیں۔
جب ہم یہ جانتےہوئے اور یہ احساس کرتےہوئے اپنے دلوں میں قبول کرتے ہیں کہ یہ کتنا شکر گزار ہے، تو ہمارا ایمان مزید متزلزل نہیں ہو سکتا۔ یہ ثابت قدم ہو جاتا ہے۔ اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ لوگ ہمیں کس طرح کے جھانسے دیتے  ہیں،اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ وہ یہ کہہ کر کس طرح کی بکواس کرتے ہیں کہ وہ اب کامل ہیں کیونکہ وہ بذاتِ خود صرف صلیب کے قیمتی خون پر ایمان رکھ کر مر چکےتھے، ہمارے ایمان کو متزلزل نہیں کِیا جا سکتا۔ اگرچہ ہماری بنیادی فطرت بہت بُری تھی لیکن اِس یقینی سچائی پرایمان رکھ کر  کہ خُداوند نے ہمیں آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان کے ذریعے بچایا ہے، ہم سب ایسے جھوٹوں کا دلیری سے مقابلہ کر سکتے ہیں اور اپنے پختہ ایمان پر قائم رہ سکتے ہیں۔
اِس طرح، ہم ان جھوٹوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں، یہ کہتے ہوئے،  ” کیا؟ کیا ہم صرف صلیب کے قیمتی خون سے بچائے گئے تھے؟ اگر ہم آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے کے ذریعے مکمل ہونے والی نجات کے عناصر میں سے کسی ایک کو بھی چھوڑ دیں، تو ایسی کوئی چیز نہیں ہے جس پر ہم فخر کر سکیں۔ یہ کیسی بکواس ہے؟‘‘
لیکن اگر ہم نجات کے اِس فضل سے ہٹ جاتے ہیں جو خُدا نے ہمیں عطا  کی ہے، تو ہم اپنے آپ کو ویسا نہیں دیکھ سکیں گے جیسے ہم ہیں، اور نتیجتاً، ہم خود اعتمادی اور فخرمیں مبتلا ہو جائیں گے، اور آخرکار برائی کی طرف بڑھیں گے۔ یہ اپنےآپ کو دیکھنے سے ہی ہے جیسا کہ ہم ہیں کہ ہم خُدا کی طرف سے نجات کے تحفے کو اَور بھی زیادہ حد تک پاتے ہیں۔ اِس طرح ہم اُس کی تجویز پر عمل کرنے کے لیے آتےہیں جو کہ کہتی ہیں، ”ہر وقت خُوش رہو۔بِلاناغہ دُعا کرو۔ہر ایک بات میں شُکرگُذاری کرو کیونکہ مسِیح یِسُوع میں تُمہاری بابت خُدا کی یہی مرضی ہے۔ ‘‘ (۱ -تھِسّلُنیکیوں ۵:۱۶-۱۸)۔
ہمارے واقعی خُدا کے سامنے ثابت قدم رہنے کی وجہ یہ ہے کہ ہم ایمان رکھتے ہیں کہ خُداوند نے ہماری تمام لعنتیں ہمارے لیے اُٹھائی ہیں، جیسے کہ ہر ستون کو چاندی کی پٹّیوں سے سہارا دیا گیا تھا اور پیتل کی میخوں کے ساتھ باندھ دیا گیا تھا۔ اِس طرح، جب ہم ٹھوکر کھاتے ہیں، تب بھی ہم چاندی کی پٹّی کے ذریعے اپنا توازن دوبارہ بحال کر سکتے ہیں جو ہمیں مضبوطی سے پکڑے  رکھتی ہے۔ جیسا کہ چاندی کی ہر پٹّی کُنڈوں سے جڑی ہوئی ہے اورمیخیں ستونوں کو مضبوطی سے پکڑے ہوئے ہیں، کیونکہ ہمارے دل پہچانتے ہیں کہ ہم اصل میں کون ہیں، اور کیونکہ یہ خُدا کا فضل ہے جس نے ہمیں آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹےہوئےکتان کے ذریعے بچایا ہے، ہم گرتےنہیں ہیں۔ اِس کی وجہ سے، ہم سیدھے کھڑےہوتے ہیں، نہ دائیں اور نہ بائیں طرف ڈگمگاتے ہیں۔
نجات کا کامل تحفہ جو خُدا نے ہمیں دیا ہے، اور خُدا کی راستبازی کی وجہ سے، ہم نہ اپنے مُنہ کے بل
گریں گے، نہ پیچھے اور نہ ہی دائیں بائیں، بلکہ پیتل کے خانوں پر مضبوطی سے کھڑے ہوں گے۔ پیتل کے خانوں کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں اصل میں جہنم میں برباد ہونا تھا۔ ہمیں یاد دلانے سے کہ ہم ناگزیرسزا کی جگہ سے بچ گئے ہیں، ہم ہمیشہ خُدا کا شکر ادا کر سکتے ہیں، اور ایمان کے ساتھ مضبوطی اور محفوظ  طریقے  سے
کھڑے ہو سکتے ہیں۔
پانی اور روح کی خوشخبری نجات کی زبردست سچائی ہے۔ یہ اِس  دُنیا کے ان گنت مذہبی مدارس اور گریجویٹ سکولوں میں سے کسی سے بھی حاصل نہیں کی جا سکتی۔ اور کیونکہ یہ ایمان کی بنیاد اور جڑہے؛ لہٰذا کوئی بھی تھیالوجی جو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان کی حقیقت کو نہیں جانتی اور نہیں سیکھتی ہے وہ بالکل ریت پر بنے ہوئے گھر کی طرح ہے جو بالآخر ٹوٹ کر گر جائے گا۔ آپ کے سچے ایمان کی بنیاد سنگ مرمر کی ایک بڑی چٹان کی طرح مضبوط ہونی چاہیے۔
 
 
تھیالوجی کیا ہے؟
 
کُھلے طور پربات کرتے ہوئے، دو اہم دھارے ہیں جو تھیالوجی کو تقسیم کرتے ہیں: تھیو سینٹرک تھیالوجی اور اینتھروپو سینٹرک تھیالوجی، جن میں سے کسی ایک یا دونوں کو ہرسیمنری میں پڑھایا جاتا ہے۔ سیدھے الفاظ میں، عقیدہ جو سختی سے کلام پر مبنی ہے وہ تھیو سینٹرازم ہے، جب کہ وہ عقیدہ جو انسان کے خیالات کو کلام میں تسلیم کرتا ہے وہ اینتھروپو سینٹرازم ہے۔ اینتھروپو سینٹرک ماہر الہٰیات خاص طور پر اِس بات میں دلچسپی نہیں رکھتے ہیں کہ بائبل اصل میں کیا کہتی ہے، بلکہ اِن کے علمی موقف کو تقویت یا تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے اِس پر منحصر ہے کہ کون سے مستند علماءکیا بیان کرتے ہیں اور کون اِن کی پیروی کرتا ہے۔ لہٰذا، اینتھروپو سینٹرک کو کبھی بھی مناسب تھیالوجی نہیں سمجھا جا سکتا۔
عام طور پر، جو لوگ تھیالوجی کا مطالعہ کرتے ہیں وہ دلیل دیتے ہیں کہ صرف اِن کے اپنے مذہبی نظریات درست ہیں۔ مثال کے طور پر، اب بھی بہت سارے لوگ ہیں جو سیونتھ ڈے ایڈونٹسٹ چرچ میں شرکت کرتے ہیں جو صرف سبت کے دن کو مرکزی اہمیت دیتا ہے۔ دوسری طرف پریسبیٹیرین چرچ، کیلون ازم کے صرف ”نام نہاد“ پانچ نکات کی حمایت کرتا ہے۔ آرمینی اِزم، ایک اور مثال میں، دلیل دیتی ہے کہ اگرچہ خُدا نے ہمیں بچایا ہے، لیکن بنی نوع انسان کو بھی اپنی مرضی سے اِس حقیقت پر ایمان رکھنا چاہیے۔ بعض حوالوں  سے، آرمینی اِزم کو ایک مذہبی نقطہ نظر کے طور پر سمجھا جا سکتا ہے جو اِنسانی نقطہ نظر کے ساتھ بائبل تک پہنچتا ہے اور اِس کی تشریح کرتا ہے۔
اِس کے برعکس، جب ہم کیلون اِزم کے پانچ نکات پر نظر ڈالتے ہیں، تو ہم یہ جان سکتے ہیں کہ اِس کا عقیدہ کسی حد تک تھیو سینٹرک ہے لیکن بہت زیادہ جبریت پر مبنی ہے۔ کیوں؟ کیونکہ کیلون اِزم کو ماننے والےاپنے تقدیر اور چناؤ کے نظریات کو سچائی کے طور پر پیش کرتے ہیں، یہ بحث کرتے ہوئے، ”آپ کی پیدائش سے پہلے، آپ میں سے کچھ کو پہلے سے ہی خُدا نے اپنے لوگوں کے طور پر چُنا تھا، جبکہ دوسروں کو اُس کے چناؤ سے باہر رکھا گیا تھا۔ یہ صرف خُدا کا خود مختار انتخاب ہے۔“  ایسے نقصان دہ دعوےٰ خُدا کے کلام سے منظور شُدہ نہیں ہو سکتے۔
لہٰذا جب ہم اِن نام نہاد آرتھوڈوکس مسیحی  عقائد کا خُدا کے کلام سے موازنہ کرتے ہیں، تو ہم یہ جان سکتے ہیں کہ وہ حقیقت سے بہت مختلف ہیں۔ بلاشبہ، بعض مسائل پر، وہ سچائی کے قریب پہنچ جاتے ہیں، لیکن آجکل زیادہ تر فرقوں کےمسیحی نظریات بائبل کی سچائیوں سے بہت دُور ہیں۔ یقیناً، کچھ حصے ایسے ہیں جو اِن کے عقائد میں بائبل کی سچائیوں سے ہم آہنگ ہیں، لیکن اُن کی مرکزی  تعلیمات خُدا کے کلام کے قریب آنے کے لیے بہت غلط ہیں۔ اور یہ ہے کیوں ہمیں ایسے غلط عقائد کو سیکھنا چھوڑ دینا چاہیے۔
 
 

ہمارے گناہ کی معافی مکمل طور پر خُدا کی طرف سے ایک انعام ہے

 
جو لوگ واقعی خُدا کے کلام پرایمان رکھتے ہیں، خُدا نے اُنہیں اپنےانعام کے طور پر نجات عطا کی ہے۔
خیمۂ اِجتماع کی باڑ  لکڑی کے۶۰ ستونوں سے بنائی گئی تھی۔ اِن ستونوں کے اوپر چاندی کےسِرےلگائے گئے تھے اور اِن کے نچلے حصے پر پیتل کے خانے بچھائے گئے تھے۔ ہر ایک ستون کو ایک دوسرے پر چاندی کی پٹّیوں سے چسپاں کِیا گیا تھا اور پیتل کی میخوں سے باندھا گیا تھا جو زمین میں دھکیلی گئی تھیں۔ لکڑی کے ستون ہر ۵ہاتھ یا ۲۵.۲میٹر کے وقفے پر لگائے گئے تھے، اور اِن ستونوں پر باریک سفید کتان لٹکائے گئے تھے۔
چونکہ ستونوں کو اِن پیتل کی میخوں سے مضبوطی سے باندھا گیا تھا، اور چاندی کی  پٹّیوں  سے ایک
دوسرے سے مضبوطی سے جوڑاگیا تھا، باریک سفید کتان کے پردے اپنی جگہ سے ہٹ نہیں سکتے تھے۔ چونکہ اِن مضبوطی سے لگائے گئے لکڑی کے ستونوں پر سفید کتان کے پردےلگائےگئے تھے، یہ پردےہر سمت مضبوطی سے اپنے آپ کو کھینچتے ہوئے مستحکم اور ساکن رہتے۔
سفید کتان کے پردے خُدا کی پاکیزگی اور راستبازی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں، خُدا کی راستبازی نے ہمیں پختہ ایمان والے لوگ بنا دیا ہے جو دوبارہ کبھی متزلزل نہیں ہو سکتے، کیونکہ اُس کی نجات پر ہمارا ایمان خُدا کے بے پناہ فضل سے قائم ہے۔ خُدا نے ہمیں یہ کامل نجات ہمارے لیے اُس کے انعام کے طور پر دی ہے۔ ہم کتنے شکر گزار ہیں! یہ ہے کیسے آپ اور مَیں ایمان سے نجات حاصل کرنے والے بن گئے۔
اِس کے برعکس، جب میں دُنیا بھر میں آج کےمسیحیوں کو دیکھتا ہوں، تو مجھے وہ ایک ہی وقت میں مضحکہ خیز، ہنسی آمیزاور افسوسناک لگتے ہیں۔ مَیں اُن سے غمگین اور مایوس دونوں ہوں کیونکہ مَیں دیکھتا ہوں کہ اُن کے پاس حقیقی مسیحیت کے ابتدائی مسائل کے بارے میں بھی صحیح علم نہیں ہے، یہاں تک کہ وہ خُدا پر ایمان لانے اور اُس کے کلام کو پھیلانے کا دعویٰ کرتے ہیں۔
آج کل، بہت سے لوگ اِس بات پر پریشان ہیں کہ ہمارے ہائی سکول کے زیادہ تر طلباء اپنی پڑھائی کے بنیادی اصولوں کے حوالے سے کافی کمزور ہو گئے ہیں۔ درحقیقت، جو طلباء بنیادی باتوں کو نظر انداز کرنے کا شکار تھے، اُن سے یہ توقع نہیں کی جا سکتی کہ وہ اپنی تعلیم کی کامیابیوں کو پیشگی پیش کر دیں گے۔ لہٰذا، کالج کے طلباء کو اُن کے متعلقہ پیشہ ورانہ مطالعہ میں تربیت دینے اور اُنہیں کام کی جگہ کے لیے تیار کرنے کے لیے، یونیورسٹیوں کو اِس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ وہ زیادہ جدید علم سے متعارف ہونے سے پہلے بنیادی مضامین کے بنیادی اصولوں پر اچھی گرفت رکھتے ہوں۔ بظاہر، یہ کوششیں ہر وقت کامیاب ہوتی نظر نہیں آتی ہیں۔
مَیں نے اِس کہانی کو جس وجہ سے پیش کِیا ہے اِس کی وجہ یہ بتانا ہے کہ جس طرح اِس دُنیا کے علم میں اِس کے بنیادی اصولوں کی صحیح گرفت کے بغیر کوئی ترقی نہیں ہو سکتی ،اِسی طرح خُدا پر ایمان بھی بغیر کسی مضبوط بنیاد کے ڈگمگانےکاپابند ہے۔ سچا ایمان وہ ہے جو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان پر ایمان رکھتا ہے۔ اِس بنیادی عقیدے کے بغیر، باقی ہر چیز کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ اگرچہ پہلے تو لوگ خوش ہوسکتےہیں اور خُدا کے لیے کافی عقیدت مند ہو سکتےہیں، یہ کہتے ہوئے کہ وہ یِسُوعؔ پر ایمان لا کر بے گناہ ہو گئے ہیں، لیکن جب تھوڑا سا بھی وقت گزر تا ہے، تو جلد ہی اُن کی اپنی راستبازی ختم ہو جاتی ہے، اُن کی خوشی  پتلی ہوا میں اُڑ جاتی ہے۔ اُن کی تمام طاقت ختم ہو جاتی ہے، اور وہ آخر کار اپنے گناہوں کی وجہ سے جو اُن کے دلوں میں برقرار ہیں خُدا پر اپنا ایمان ترک کر دیتے ہیں۔ یہ تمام مظاہر مسیحی عقیدے کے بارے میں بنیادی علم کی کمی کی وجہ سے پیش آتاہے۔
کیا آپ میں کوئی معذور ہے؟ جن لوگوں کو ٹانگوں میں تکلیف ہوتی ہے اُن کے لیے سب سے مشکل وقت اُس وقت ہوتا ہے جب وہ سیڑھیاں چڑھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جب وہ سیڑھیاں چڑھنے میں جدوجہد کر رہے ہوں تو  کوئی اُن کی مددکرے اور سہارادے تو کیا یہ احسان مندانہ اور شکر گزار عمل نہیں ہوگا؟ اِس کے باوجود کچھ معذور ایسےہوتےہیں جواِس سب کی بجائے غصےمیں آ جاتے ہیں،اور کہتے ہیں، ”مجھے اکیلا چھوڑ دو۔ مَیں یہ کام خود کر سکتا ہوں۔“عام طور پر، معذور افراد میں بہت عزت نفس ہوتی ہے اور بعض اوقات وہ کافی ضدی بھی ہو سکتے ہیں۔ جب اِن کے جسم کے کچھ حصے ناکارہ ہو جاتےہیں تو اِن کا دماغ بھی ناکارہ ہو سکتا ہے۔ نتیجتاً، اِن کے دل بعض اوقات اِن کی احساس کمتری، شکست کے احساس اور احساس محرومی کی وجہ سے سخت ہو سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اِن میں سے بعض کا یہ رجحان ہے کہ وہ دوسروں کی مہربانی کو جیسی کہ  یہ ہے اِسے نہیں لیتے بلکہ اِس کی اصل نیت کو بگاڑ دیتےہیں۔
درحقیقت اِن کے لیے اپنی معذوری کی وجہ سے احساس کمتری کا شکار ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اُنہیں اِن کی وجہ سے تکلیف ہوسکتی ہے، لیکن اِن کا معذورہونا یقیناً کوئی گناہ نہیں ہے۔ لیکن اگر وہ اپنی معذوری سے اُٹھنے والے ہر طرح کے مسخ شدہ خیالات میں خود کو رہنے دیتےہیں اور اِن بُرے جذبات کو ان گنت احساس کمتری میں تبدیل ہونے دیتےہیں،تو وہ اپنے دلوں میں بھی حقیقی معنوں میں معذور ہو جائیں گے۔ اگر آپ ایک معذور شخص ہیں، تو آپ کو بس اتنا کرنا ہے کہ آپ اپنے آپ کو جیسے آپ ہیں پہچانیں، جب آپ کو مدد کی ضرورت ہو تو مدد طلب کریں، اور جب آپ کر سکتے ہیں تو  اپنی زمین پر ثابت قدم رہیں۔
 جب بھی کوئی ایسی چیز ہوتی ہے جس کے بارے میں مَیں نہیں جانتا یا کسی مدد کی ضرورت ہوتی
ہےتو مَیں دوسروں سے پوچھتا ہوں اور اُن سے مدد کی درخواست کرتا ہوں۔ مَیں اپنی کمی کی وجہ سے دوسروں سے مدد مانگنے اور تلاش کرنے کے علاوہ نہیں رہ سکتا۔ اور جب کوئی اَور جو اِس کے بارے میں جانتا ہے اِس کی وضاحت کرتا ہے اور میری مدد کرتا ہے، تو مَیں اُس شخص کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اگرچہ ہمارے جسم میں کمیاں  ہو سکتی ہیں، لیکن اِن کے لیے ہمارے دلوں میں بھی ہمیں معذور سمجھنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ اِس لیے ہمیں بس اپنی خامیوں کو جاننا ہے، اپنے خُداوند کی پانی اور روح کی  خوشخبری پر ایمان رکھنا ہے، یعنی،آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان کی نجات جس نے ہماری اِن کمیوں کو پورا کِیاہےاور جانفشانی سے اِس خوشخبری کی خدمت کرنی ہے۔ اور یہ ہمارے خُداوند کی خوشخبری کے اندر ہے کہ ہم فخر کر سکتے ہیں اور  شکر ادا کر سکتے ہیں۔ کیونکہ ہم نے اپنے ایمان کے ذریعہ خُدا کی طرف سے دیا ہوا نجات کا تحفہ حاصل کِیا ہے، ہمیں جو سب کرنا ہے صرف اُس کا شکریہ ادا کرنا ہے۔ نجات کے اِس تحفے میں ہم آرام کر سکتے ہیں، ایک دوسرے سےمحبت کر سکتے ہیں، اور ایک ساتھ متحد ہو سکتے ہیں۔
اِس کی وجہ یہ ہے کہ آج کے بہت سے مسیحی اپنے عقیدے کی بنیادی باتوں میں کمزور ہیں کہ اُن کا ایمان ہر طرف ڈگمگا رہا ہے۔ ہمارےخُداوند نے آپ کو اور مجھے اپنے آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان سے بچایا ہے۔ صرف اِس کو جاننے اور اِس پر ایمان رکھنے سے ہی ہم نے نجات کا تحفہ حاصل کِیا ہے اورکامل ہو گئے ہیں۔ ہم سب پہلے جہنم کے پابند تھے، پھر بھی چونکہ خُدا نے ہمیں کامل نجات کا تحفہ دے کر مکمل طور پر بچایا ہے، ہم اُس کے کامل بچے بن گئے ہیں۔ کیونکہ اب ہمیں اپنے ایمان کے ذریعے نجات کا تحفہ مل چکا ہے، اگر ہم اپنی زندگی اِس ایمان کے ساتھ گزاریں کہ ہم خُدا کے لوگ ہیں، اور اِس ایمان کی حدود کے اندر رہتے ہوئے، تب ہم خُداوند میں اپنے ایمان کو کامیابی سے گزار سکتے ہیں۔
میرے حقیقی معنوں میں نئےسِرےسےپیدا ہونے کے بعد، میرے دل میں دو نئی تبدیلیاں آئیں، جن میں سے کوئی بھی پہلے کبھی نہیں آئی تھی۔ اِس سے پہلے، دوسروں کے لیے میری محبت منافقانہ تھی، اُن سے غیر مشروط محبت کرنے کا بہانہ کرتی تھی جب کہ مَیں حقیقت میں اپنے دل میں اُن سے نفرت کرتا تھا۔ لیکن اب، مَیں سچے دل سے دوسروں سے محبت کرنے آیا ہوں۔ کیونکہ خُدا نے ہمیں کامل نجات کا تحفہ دیا ہے، اور چونکہ یہ خوشخبری بہت قیمتی ہے، اِس لیے جو لوگ اِس پر ایمان رکھتے ہیں وہ میری آنکھوں کے سامنے بہت ہی عمدہ اور پیارے دکھائی دیتے ہیں۔ مَیں بچ نہیں سکتا بلکہ اُن سے محبت کرتا ہوں، چاہے مَیں نے ایساکرنےکی کوشش نہ کی ہو۔
دوسری تبدیلی یہ ہے کہ ماضی کے برعکس ،مَیں دوسروں کے احساسات  کے  بارے  میں حساس
ہو گیا ہوں۔ اِس سے پہلے جب بھی کسی نے کوئی ایسا  کام کِیاجسے میں برداشت نہیں کر سکتا تھا، خواہ یہ شخص کوئی بھی ہو، مَیں اپنی ڈانٹ ڈپٹ میں بالکل دو ٹوک ہوا کرتا  تھا۔ لیکن اب  مجھےاحساس ہوا  ہے کہ مجھے ہر ایک کی کمزوریوں کو دیکھنے کی ضرورت ہے، اور اِن کے ساتھ اپنے معاملات میں زیادہ محتاط رہنےکی ضرورت ہے، جب اُنھیں ڈھال کی ضرورت ہو تو اُن کی  ڈھال بننا چاہیے اور جب اُنھیں ڈانٹنے کی ضرورت ہو تو اُن کو ڈانٹنا  چاہیے،یہ سب مناسب طور پر ہونا چاہیے۔جن  لوگوں میں کمزوریاں یا خامیاں ہوتی ہیں اُن کے دل بھی آسانی سےبےحس ہوسکتے ہیں،اور اِس لیے میں اُن کی کمزوریوں کےبارےمیں زیادہ باشعورہوا، جیساکہ بعض اوقات ایسابھی ہوتاہےجب مجھے خفیہ طور پر اُن کی مدد کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور ایسا بھی ہوتا ہےکہ مجھے اُن کی مدد نہیں کرنی چاہیےیہاں تک کہ مَیں جانتا ہوں کہ اُنہیں میری مدد کی اشد ضرورت ہے۔ مَیں اِن چیزوں کے بارے میں ہوش میں آیا کیونکہ لوگ اتنی کمزور ہستیاں ہیں، لیکن  ہر وقت، مَیں اپنے ایمان میں بہت مضبوط اور دلیر ہوں۔
بعض اوقات ایسے ہوتے ہیں جب ہمیں دوسروں کی سرزنش نہیں کرنی چاہیے کیونکہ وہ بہت کمزور ہیں، لیکن ایسے مواقع بھی آتے ہیں جب ہمیں اُنہیں برداشت کرنے کی بجائے سختی سے ڈانٹنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ ہے کیوں ہم اُن کی ضروریات کے بارے میں زیادہ باشعور ہیں، لیکن جب ایمان کے ساتھ دیکھا جائے تو؛ اُن کے لیے ہماری محبت یقینی، کامل، درست اور مضبوط ہے۔ اگر ہم اپنے حالات کو جسمانی نقطہ نظر سے دیکھتے ہیں، تو ہم جو کچھ دیکھ سکتے ہیں وہ صرف فکر کرنے والی چیزیں ہیں۔ کیونکہ ہم پہلے تو بہت کمزور اور ناکافی ہیں، اگر ہم اپنے کمزور جسم کے بارے میں فکر کرنے لگیں تو کوئی دن بھی بغیر فکروں اور پریشانیوں کے نہیں گزرے گا۔ لیکن جب ہم اُس کامل ایمان پر کھڑے ہوتے ہیں جو خُدا نے ہمیں دیا ہے، تو ہماری تمام پریشانیاں اور فکریں ختم ہو جاتی ہیں، اور جیسا کہ یِسُوعؔ نے اپنے آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹےہوئے کتان سے ہم جیسے ناکافی اور داغدار لوگوں کو بچایا ہےاور ہمیں اپنے اچھے کاموں کے برتنوں کےطورپر بنایا، ایمان کی یہ حوصلہ افزائی، ہمیں کسی بھی چیز سے زیادہ مضبوط بنانی چاہیے۔
ہمارے دلوں کو حوصلہ افزائی خُداوند کی طرف سے ہمارے دلوں میں دی گئی کامل نجات کے انعام سے ملتی ہے؛ دوسری تمام حوصلہ افزائیاں جو ہماری جسمانی خوبیوں سے ملتی ہیں وہ صرف عارضی ہیں۔ یقیناً، اِس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ جسم کی تسلی معنی خیز نہیں ہے گو ہمیں  اپنے  بھائیوں اور بہنوں کو
بعض اوقات جسمانی لحاظ سے بھی تسلی دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔
تاہم، جو بات واضح ہے، وہ یہ ہے کہ جیسا کہ ہم خود کمزور ہیں، یِسُوعؔ مسیح اِس دُنیا میں آیا اور ہمیں مکمل طور پر بچایا۔ بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ جب لعزر مر گیا،تو اُسکی بہنوں، مریم اور مارتھا اور اِن کے پڑوسیوں کو روتے ہوئےدیکھ کر، یِسُوعؔ بھی رنجیدہ ہوا۔ دوسرے لفظوں میں، یِسُوعؔ کو اُن پر ترس آیا کیونکہ اُس نے دیکھا کہ لوگوں کااُن کے گناہوں کی وجہ سے مرنا کتنا قابلِ افسوس تھا۔ لیکن چونکہ ہمارا خُداوند باپ کی مرضی کے مطابق آیا، اُس نے کہا، ’’ قِیامت اور زِندگی تو مَیں ہُوں‘‘ (یوحنا ۱۱:۲۵)، اور اُن لوگوں کو بچایا جو اپنے گناہوں کی وجہ سے مرنے والے تھے۔ اُس نے ہمیں روح اور جسم دونوں میں تسلی دی ہے۔
آپ اور میرے پاس روح اور جسم کے یہ دو نوں پہلو بھی ہیں۔ لہٰذا جب ہم جسمانی طور پر ایک مشکل وقت سے گزر رہے ہوتے ہیں، ہمیں جسمانی طور پر بھی، اورروحانی طور پر بھی تسلی حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، اور ہمیں آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹےہوئے کتان کا یہ ایمان بھی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ اِسی طرح، خُدا نے ہمیں جو نجات کا تحفہ دیا ہے، اِس کو جاننا اورایمان میں خوش ہونا ، نجات کایہ تحفہ برقرار رکھنا، اور اپنے آپ کو ایک بار پھر یاد دلانا کہ ہم ہی وہ لوگ ہیں جنہیں یہ تحفہ ملا ہے، ہمارے دل واقعی مسیح میں خوش ہو سکتے ہیں۔  اِس طرح ہم خُدا کو جلال دینے آتے ہیں۔
خُدا نے ہم میں سے ہر ایک کو خیمۂ اِجتماع کے ستونوں کی طرح مضبوطی سے ایمان میں نصب کِیاہے، اور ہم سے ایمان کے ساتھ زندگی گزارنے کو بھی کہا ہے۔ لہٰذا جیسا کہ ہمارے جسم کی کوتاہیاں روز بروز بڑھتی ہیں، ہم اپنے دلوں کی گہرائیوں سے یہ محسوس کر سکتے ہیں کہ خُدا کی نجات کتنی قیمتی ہے، یہ سمجھتے ہوئے کہ ہم سزا کے مستحق تھے۔ اب آپ بھی نجات کی اِس حقیقت کو سمجھ سکتے ہیں جو خیمۂ اِجتماع کےصحن کی باڑ میں ظاہر ہوتی ہے۔
اب آپ مشرقی جانب واقع خیمۂ اِجتماع کے صحن کے دروازے کو بھی کھول کر داخل ہو سکتے ہیں۔
جب آپ خیمۂ اِجتماع کے اِس دروازے کو کھول کر اندر داخل ہوتے ہیں، تو وہاں کچھ ہے جو آپ کو سب سے پہلے نظر آئے گا۔ یہ کیا ہوگا؟ یہ سوختنی قربانی کی قربان گاہ کے علاوہ کچھ اَور نہیں ہے۔
جب آپ ایمان کے ساتھ سوختنی قربانی کی قربان گاہ کے پاس سے گزریں گے، تو  وہاں  پیتل  کا
حوض ہو گا، اور جب آپ اِس حوض کے پاس سے گزریں گے، تو آپ آخر کارخُداکےگھر،بذاتِ خودخیمۂ اِجتماع میں داخل ہوں گے۔جب اِس کو ایمان سے دیکھا جائے تو یہ سب چیزیں آسانی سے پوری ہو جاتی ہیں۔ گوخیمۂ اِجتماع کا کلام شروع میں بہت پیچیدہ لگ سکتا ہے، لیکن یہ آپ اور میرےلیے سمجھنا درحقیقت بہت آسان ہے کیونکہ ہم، جن کے ایمان کی بنیاد مضبوط ہے، اِسے ایمان کے صحیح اصول کے تحت دیکھتے ہیں جو ہمارے پاس پہلے سے موجود ہے۔ کیونکہ خُدا کی نجات بہت قیمتی ہے، اُس نے خیمۂ اِجتماع کے نظام کے ذریعے کسی کے لیے بھی اِسے سمجھنا آسان بنا دیا۔ لیکن محض کسی کو بھی اِس کے اپنے خیالات کےمطابق خیمۂ اِجتماع کے اِس کلام کی غلط تشریح کرنے سے روکنے کے لیے، خُدا نے اِسے اُن لوگوں کی نظروں سے اوجھل کر دیا ہے جو ابھی نئےسِرےسے پیدا نہیں ہوئے ہیں۔ لہٰذا، ماہرینِ الہٰیات کے لیے بھی، اگر وہ ٹھیک بنیادی عقیدہ نہیں رکھتے، تو اُن میں سے کوئی بھی صحیح معنوں میں کبھی نہیں کہہ سکتا کہ خیمۂ اِجتماع کے دروازے کو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹےہوئےکتان سے کیوں بُنا گیا تھا، کیونکہ خُدا نے اِس سچائی کو ایسے جھوٹوں سے چھپا رکھا ہے۔
آسمانی دھاگے سے مراد بپتسمہ ہے جو یِسُوعؔ نے یوحنا  اصطباغی سے حاصل کِیا  تھا۔ اپنے بپتسمہ کے ذریعے جو ہاتھوں کے  رکھے جانے  کی صورت میں حاصل کِیا، اُس نے ہمارے تمام گناہ اپنے اوپر اُٹھا لیے۔ سُرخ رنگ کا دھاگہ اُس کی موت کی قربانی کا حوالہ دیتا ہے جسے یِسُوعؔ مسیح نے ہمارے تمام گناہوں کے لیے صلیب پر موت تک بہایا۔ ارغوانی رنگ کا دھاگہ ظاہر کرتا ہے کہ یِسُوعؔ خود خُدا ہے۔ باریک بٹاہوا کتان نجات کا کلام ہے جس کے ذریعے اُس، خود خُدا نے ہم پوری بنی نوع انسان سے وعدہ کِیا تھا۔ وہ لوگ جو پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان لا کرنئےسِرےسے پیدا نہیں ہوئے وہ اِس سچائی کے بارے میں بات نہیں کر سکتے جو خُدا نے خیمۂ اِجتماع کے دروازے پر بالکل اِسی طرح ظاہر کی تھی۔
خُدا نے بنی نوع اِنسان کی ابتدا سے، یعنی ،آدم اور حوا سے اور اپنے تمام بندوں سے وعدہ کِیا تھا، ’’تمہیں بچانے کے لیے، مَیں پانی، خون اور روح کے ذریعے تمہارے پاس آؤں گا، اور مَیں واقعی تمہیں بچاؤں گا۔‘‘ اِس کلام کے مطابق، یِسُوعؔ مسیح اِس زمین پر آیا، بپتسمہ لیا، اپنا خون بہایا اور مر گیا، مُردوں میں سے جی اُٹھا، اور اِس طرح ہمیں بچاچکاہے۔ باریک بٹاہواکتان خُدا کا وعدےکاکلام ہے، اور یہ کلام کی تکمیل بھی ہے۔ آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے ہمیں یِسُوعؔ مسیح کے بپتسمہ کے بارے میں بتاتے ہیں، کہ وہ ہمارا خُدا ہے، اور اُس نے دُنیا کے گناہوں کو اٹھا کر اور صلیب پر اپنا خون بہا کر ہمارے گناہ کی تمام سزا برداشت کی۔ اور وہ ہمیں بتاتے ہیں کہ یِسُوعؔ مسیح نے ہمیں پھر مُردوں میں سے جی اُٹھا کر بچایا ہے۔ آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگوں کی یہ سچائی نجات کی وہ ابدی سچائی ہے جس پر کسی اختلاف رائے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
آپ کو اور مجھے، خُدا نے ہمیں نجات کا یہ تحفہ دیا ہے۔ ستونوں کےاوپرچاندی کے سِرےمنڈھے گئےتھے۔ ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ ہم وہ ہیں جنہیں خُدا کی طرف سے نجات کا تحفہ ملا ہے۔ کیونکہ یہ تحفہ حاصل کرنے سے ہی ہم راستباز، بے گناہ اور خُدا کے لوگ بن گئے ہیں، ہمارے پاس خُدا کے اِس تحفے کے علاوہ بالکل کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس پر ہم فخر کر سکیں۔ اگر ایک چیز ہے جس پر ہم فخر کر سکتے ہیں تو وہ صرف یہ ہے کہ ہم خُدا کے فرزند بن چکے ہیں جو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان پر ایمان رکھتے ہیں۔ یہ صرف اِس لیے ممکن ہے کہ یِسُوعؔ مسیح نے پانی اور روح کی واحد اچھی اور قیمتی خوشخبری کے ذریعے ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے بچایا ہے۔ لہذا، ہمیں اِس عقیدے کے ساتھ زندگی گزارنی چاہیے، یہ ایمان رکھتے ہوئے کہ ہم صرف اِس لیے کامل ہوئے ہیں کیونکہ خُدا نے ہمیں نجات کا تحفہ دیا ہے اور یہ کہ اِس تحفے کے ذریعے ہم خُدا کے اپنے لوگ بن گئے ہیں۔ آج اور کل، ہمیں ہمیشہ اِس ایمان کے ساتھ جینا چاہیے۔
مَیں ایمان رکھتا ہوں کہ خیمۂ اِجتماع کے بارے میں اِس کلام کو پھیلانے کا اب سب سے مناسب وقت ہے۔ اِس سے پہلے بھی ایسے اوقات تھے جب بہت سے لوگ ایذارسانی سے پہلے اُٹھائے جانے کے نظریے کی وجہ سے اُلجھن کا شکارتھے جس کابالکل کوئی مطلب نہیں تھا، لیکن خُدا نے ہمیں ان اوقات کے لیے مناسب بنایا، مُکاشفہ کی کتاب کے کلام کی منادی کرنے اور اِس طرح بہت سے لوگوں کو اِن کےغلط ایمان سے نکالنے اور حقیقی ایمان کوحاصل کرنےکے قابل بنایا۔ اِسی طرح آج کے دَور میں یہ بہت مناسب ہے کہ ہم آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان کے ایمان کی منادی کریں۔
کیونکہ ہمیں خُدا کی طرف سے نجات کا تحفہ ملا ہے، میرا ایمان ہے کہ نجات کے اِس مخصوص تحفے کو پھیلانا سب سے خوشی کی بات ہے۔
مَیں خُداکاپورےدل سے شکر ادا کرتا ہوں۔