Search

خطبات

مضمون 8: رُوح القّدس

[8-11] رُوح القدس سے معمور اپنی زندگی قائم کرنے کے لئے <اِفسیوں۶:۵ ۔۱۸>

رُوح القدس سے معمور اپنی زندگی قائم کرنے کے لئے

<اِفسیوں۶:۵ ۔۱۸>

 ”کوئی تم کو بے فائدہ باتوں سے دھوکا نہ دے کیونکہ اِن ہی گناہوں کے سبب سے نافرمانی کے فرزندوں پر خُداکا غضب نازل ہوتاہے۔ پس اُن کے کاموں میں شریک نہ ہو۔ کیونکہ تم پہلے تاریکی تھے مگر اب خُداوند میں نُور ہو۔ پس نُور کے فرزندوں کی طرح چلو۔ (اِس لئے کہ نُور کا پھل ہر طرح کی نیکی اور راستبازی اور سچائی ہے)۔ اور تجربہ سے معلوم کرتے رہو کہ خُداوند کو کیا پسند ہے۔ اور تاریکی کے بے پھل کاموں میں شریک نہ ہو بلکہ اُن پر ملامت ہی کِیا کرو۔ کیونکہ اُن کے پوشیدہ کاموں کا ذکر بھی کرنا شرم کی بات ہے۔ اور جن چیزوں پر ملامت ہوتی ہے وہ سب نُور سے ظاہر ہوتی ہے کیونکہ جو کچھ ظاہر کِیا جاتاہے وہ روشن ہو جاتا ہے۔ اِس لئے وہ فرماتا ہے اَے سونے والے جاگ اور مُردوں میں سے جی اُٹھ تو مسیح کا نُور تجھ پر چمکیگا۔ پس غور سے دیکھو کہ کِس طرح چلتے ہو۔ نادانوں کی طرح نہیں بلکہ داناؤں کی مانند چلو۔ اور وقت کو غنیمت جانو کیونکہ دن بُرے ہیں۔ اِ س سبب سے نادان نہ بنو بلکہ خُداوند کی مرضی کو سمجھو کہ کیا ہے۔ اور شراب میں متوالے نہ بنو کیونکہ اِس سے بدچلنی واقع ہوتی ہے بلکہ رُوح سے معمور ہوتے جاؤ۔‘‘

          

 

ہمیں اپنی زندگیوں کو رُوح القدس سے معمور کرنے کے سلسلے میں کیا کرنا ہے؟

ہمیں اپنے آپ کو چھوڑنا، صلیب کو لینا، اورہمارے بُرے خیالات کا، اپنے آپ کو خوشخبری کی منادی کرنے کے لئے وقف کرتے ہوئے اِنکار کرنا ہے۔

 

 ”رُوح القدس سے معمور ایک زندگی قائم کرنے“ کے سلسلے میں، ہمیں یقینا خوشخبری کی منادی کرنے کے لئے اپنے آپ کو وقف کرنا چاہیے۔ رُوح القدس سے معمور ایک زندگی گزارنے کے لئے، ہمیں یقینا پہلے برکت حاصل کرنی چاہیے جو ہمارے دلوں میں رُوح القدس کو سکونت کرواتی ہے۔ رُوح القدس کی معموری حاصل کرنے کے لئے ہمیں یقینا اِس قِسم کا ایمان رکھنا چاہیے، جو ہے،یعنی ہمیں یقینا پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھنا چاہیے جو خُدا نے ہمیں دی۔ اِس ایمان کو رکھنے کے وسیلہ سے، ہم برکت کو حاصل کریں گے جو ہم میں رُوح القدس کو سکونت کرواتی ہے۔

کیا وہ جو رُوح القدس کی معموری رکھتے ہیں رُوح القدس سے معمور ایک زندگی چاہتے ہیں؟ بے شک وہ چاہتے ہیں۔ لیکن یہ کیوں ہے کہ اُن میں بعض اِس زندگی کو نہیں گزار سکتے ہیں؟ وجہ یہ ہے کہ اُن کے ذاتی مسائل خُد اکے کام پر برتری حاصل کرتے ہیں، مطلب کہ وہ خُد اکے ساتھ نہیں چل سکتے ہیں۔ رُوح القدس سے معمور ایک زندگی قائم کرنے کے لئے، ہمیں یقینا سیکھنا چاہیے اور خُدا کے کلام پر ایمان رکھنا چاہیے۔ سب سے پہلے، آئیں ہم کتابِ مقدس میں سے ڈھونڈنے کے لئے دیکھیں ہمیں کس قِسم کی زندگی اور ایمان یقینا رکھنا چاہیے۔

 

 

کیا وجہ ہے کہ بعض لوگ رُوح القدس سے معمور ایک زندگی نہیں گزار سکتے ہیں؟

 

پہلے، ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ ہے کیونکہ وہ اپنے آپ کو چھوڑ نہیں سکتے ہیں۔ کتابِ مقدس نے کہا کہ صرف وہ جو اپنے آپ کو چھوڑتے ہیں خُداوند کے ساتھ چل سکتے ہیں۔ چونکہ رُوح القدس سے معمور ایک زندگی حاصل کرنا کسی کی اپنی ذاتی طاقت کے وسیلہ سے ممکن نہیں ہے، ہر کسی کو یقینا اپنے آپ کو چھوڑنے کے سلسلے میں رُوح القدس کی معموری کا ایمان رکھنا چاہیے۔ حتیٰ کہ اُن کے لئے جو رُوح القدس کی معموری

رکھتے ہیں، خُدا کی بادشاہت کی کچھ فکر کرنے کے بغیر اُن کا اپنی ذاتوں کو چھوڑنا اُن کے واسطے مشکل ہے۔ اِس طرح رُوح القدس سے معمور ایک زندگی کے لئے، ہمیں یقینا پانی اور رُوح کی خوشخبری کی خدمت کرنی چاہیے۔ صرف تب ایک شخص اپنے آپ کو چھوڑ سکتا ہے اور راستبازی کے ایک خادم کے طور پر زندہ رہ سکتا ہے۔

متی ۱۶:۲۴ ۔۲۶ میں وہ کہتا ہے، ” اُس وقت یسوعؔ نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ اگر کوئی میرے پیچھے آنا چاہے تو اپنی خودی کا اِنکار کرے اور اپنی صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے ہولے۔ کیونکہ جو کوئی اپنی جان بچانا چاہے اُسے کھوئے گا اور جو کوئی میری خاطر اپنی جان کھوئے گا اُسے پائے گا۔ اور اگر آدمی ساری دُنیا حاصل کرے اور اپنی جان کا نقصان اُٹھائے تو اُسے کیا فائدہ ہوگا؟ یا آدمی اپنی جان کے بدلے کیا دے گا؟ “

وجہ کہ بعض لوگ جو نئے سِرے سے پیدا ہوئے ہیں رُوح القدس سے معمور ایک زندگی نہیں گزار سکتے ہیں یہ ہے کہ وہ اپنے جسم کی خواہشات کا اِنکار کرنے میں ناکام ہو گئے۔ حتیٰ کہ لوگ جو رُوح القدس کی معموری رکھتے ہیں رُوح القدس کی پیروی کر سکتے ہیں صرف جب وہ اپنے جسم کی خواہشات کو چھوڑتے ہیں۔ جسم کی زندگی کے بہت سارے پہلو ہیں جو ہمیں یقینا خُداوند کی پیروی کرنے کے سلسلے میں چھوڑنے چاہیے۔ خُداوند نے کہا، ”تو اپنی خودی کا اِنکار کرے اور اپنی صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے ہولے۔“

مادی ذہن رکھنا ہلاکت ہے، لیکن رُوحانی ذہن رکھنا زندگی اور سلامتی ہے۔ لوگ جو رُوح کے موافق چلنے کی خواہش رکھتے ہیں کو یقینا جسم کی زندگی کو چھوڑنا چاہیے صرف وہ جو یہ قربانی دینے کی جراٗ ت کرتے ہیں رُوح القدس سے معمور ایک زندگی قائم کر سکتے ہیں۔ یہ رُوح القدس کی معموری کی سچائی ہے۔

آپ کِس کی پیروی کرنا چاہتے ہیں، خُداوند کی یا دُنیا کی؟ آپ کے انتخاب کے مطابق، رُوح القدس سے معمور ایک زندگی یا خواہشات کی ایک زندگی آپ کی ہے۔ اگر آپ واقعی رُوح القدس سے معمور ایک زندگی گزارنا چاہتے ہیں، انتخاب آپ کا ہے۔ خُدانے ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے بچایا اور ہمیں رُوح القدس کی معموری کی بخشش دی۔ لیکن یہ فیصلہ کرنا آپ پر منحصر ہے آیا آپ رُوح القدس سے معمور ایک زندگی گزارتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں، رُوح القد س سے معمور زندگی خُدا کی معرفت مقدر یا قسمت میں لکھی ہوئی نہیں ہے۔ رُوح القدس سے معمور زندگی ہم میں سے صرف اُن کی مرضی پر انحصار کرتی ہے جو پانی اور رُوح کی خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں۔

 

 

آپ کو یقینا رُوح القدس سے معمور ایک زندگی گزارنے کے لئے مرضی رکھنی چاہیے

 

اگر آپ رُوح القدس سے معمور سے ایک زندگی گزارنے کی مرضی رکھتے ہیں، خُدا اِس کی اجازت

دے گا۔ وہ مدد کرے گا اور آپ کو برکت دے گا۔ لیکن اگر آپ اِسے نہیں چاہتے ہیں، آپ کو یقینا رُوح القدس سے معمور زندگی کو ترک کر دینا چاہیے۔

آپ رُوح القدس کی معموری صرف پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان کے وسیلہ سے حاصل کر سکتے ہیں اور اپنی مرضی کے وسیلہ سے نہیں۔ لیکن رُوح القدس سے معمور ایک زندگی گزارنا اور قائم رکھنا مکمل طو رپر آپ کی مرضی پر منحصر ہے۔

اِس لئے، اگر آپ رُوح القد س سے معمور ایک زندگی چاہتے ہیں، آپ کو یقینا اپنی ذاتی مرضی کا معائنہ کرنا چاہیے اور خُدا کی مدد کے لئے پُکارنا چاہیے۔ اگر ہم واقعی رُوح القدس سے معمور زندگیاں گزارنا چاہتے ہیں، خُدا ہمیں برکت دے گا اور ہماری خواہشات کو پورا کرے گا۔ لیکن اپنا مقصد حاصل کرنے کے لئے، ہمیں یقینا جسم کی خواہشات کا اِنکار کرنا چاہیے۔

دوم، رُوح القدس سے معمور ایک زندگی گزارنے کے لئے، ہمیں یقینا ہماری صلیبیں اُٹھانی چاہیے۔ ہمیں یقینا خُد اکی مرضی کے وسیلہ سے زندہ رہنا اور چلنا چاہیے حتیٰ کہ مشکل حالات میں بھی۔ یہ ہے رُوح القدس سے معمور ایک راستباز زندگی گزارنے کا کیا مطلب ہے۔

 اور سوم، خُداوند نے کہا،” کیونکہ جو کوئی اپنی جان بچانا چاہے اُسے کھوئے گا اور جو کوئی میری خاطر اپنی جان کھوئے گا اُسے پائے گا۔ اور اگر آدمی ساری دُنیا حاصل کرے اور اپنی جان کا نقصان اُٹھائے تو اُسے کیا فائدہ ہوگا؟ یا آدمی اپنی جان کے بدلے کیا دے گا؟“ ا ِس کا مطلب ہے کہ خُد اوند کی پیروی کرنا ہماری زندگیوں کے لئے ضروری ہے۔ بے شک، اگر ہم اُس کی پیروی کرتے ہیں، ہماری رُوح اور جسم ترقی کریں گے لیکن اگر ہم اُ س کی پیروی نہیں کرتے ہیں اور اپنی ذاتی زندگیاں گزارنے کو چُنتے ہیں، ہماری رُوح اور جسم ہلاک ہو جائیں گے۔

 ہم کیوں رُوح القدس سے معمور زندگیاں نہیں رکھ سکتے ہیں؟ وجہ یہ ہے کہ ہم ہمارے خیالات بنام جسم کی خواہشات کا اِنکار نہیں کرتے ہیں۔ جب ہم یسوعؔ کی پیروی کرتے ہیں، رُوح ہماری باطنی ذاتوں کو مضبوط کرتا ہے اور اِ س لئے وہ ہماری عظیم قوت کے ساتھ راہنمائی کر سکتا ہے۔

افسیوں ۵:۱۱۔۱۳ میں یہ کہتا ہے، ”اور تاریکی کے بے پھل کاموں میں شریک نہ ہو بلکہ اُن پر ملامت ہی کِیا کرو۔ کیونکہ اُن کے پوشیدہ کاموں کا ذکر بھی کرنا شرم کی بات ہے۔ اور جن چیزوں پر ملامت ہوتی ہے وہ سب نُور سے ظاہر ہوتی ہیں کیونکہ جو کچھ ظاہر کِیا جاتاہے وہ روشن ہو جاتا ہے۔“ مسیحیوں کو یقینا تاریکی کے بے پھل کاموں کے ساتھ کوئی شِراکت نہیں رکھنی چاہیے۔ لیکن جب ہم اپنے آپ کو تاریکی کے بے پھل کاموں میں شریک کرتے ہیں، خُدا ہمیں اُن کو ظاہر کرنے کے لئے کہتا ہے۔ ہمیں ہمارے تاریکی کے کاموں سے ملامت اُٹھانی چاہیے، کیونکہ حتیٰ کہ اُن چیزوں کے بارے میں بولنا شرم کی بات ہے جو پوشیدگی میں اُن کی معرفت کی گئی ہیں۔ لیکن تمام چیزیں جو ظاہر کی گئی ہیں نُور کے وسیلہ سے ظاہر ہوتی ہیں۔

کون ظاہر کرنے اور اِن تمام شرمناک چیزوں کے بارے میں بولنے کے قابل ہے؟ اگر دوسرے، آپ کے بھائی یا بہنیں اور خُد ا کے خادمین اُنھیں ظاہر نہیں کر سکتے ہیں، آ پ کو یقینا اپنے آپ ہی اُن کو ظاہر کرنا چاہیے۔ یہ کہا جاتا ہے کہ تمام چیزیں جو ظاہر ہوتی ہیں نُور کے وسیلہ سے ظاہر کی جاتی ہیں۔ اِس لئے ہمیں یقینا ہمارے بُرے اعمال کو دُرست نہ ہونے کے لئے تسلیم کرنا چاہیے، اور اپنے آپ کے وسیلہ سے یا ہمارے راہنما کے وسیلہ سے تاریکی کے بے پھل کاموں کو ظاہر کرنے کے لئے رُوح القدس

کے وسیلہ سے راہنمائی لینی چاہیے۔

اِس دُنیا میں، تمام چیزیں جو ظاہر کی جاتی ہیں ختم ہو جاتی ہیں جس طرح محض اُن پر ملامت کی جاتی ہے لیکن خُدا کی دُنیا میں، تمام ظاہری چیزیں نُور کے وسیلہ سے ظاہر کی جاتی ہیں، کیونکہ جو کچھ ظاہر کِیا جاتا ہے روشن ہو جاتا ہے۔ چونکہ ہم کاملیت سے دُور ہیں، ہم اِس دُنیا میں غیر شعور ی طو رپر بہت سارے گناہ سرزد کرتے ہیں۔ تاہم، جب ہم اپنے آپ پر خُد اکے کلام کی روشنی ڈالتے ہیں، ہم یقینی گناہوں سے باخبر ہو جاتے ہیں اور اُنھیں تسلیم کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔ اور اِس طرح یہ ہے کہ ہم خُد اکا لااختتام شکر ادا کرنے کے لئے آتے ہیں۔

کیونکہ یسوعؔ نے ہمارے تمام گناہوں اور بدکرداریوں کو اُٹھا لیا، اور خُد اکی ساری راستبازی پوری ہوئی جب اُ س نے دریائے یردنؔ پر بپتسمہ لیا، ہم خُد اکی راستبازی کے وسیلہ سے نُور کی معرفت ظاہر ہونے کے قابل ہیں۔ اربوں گناہ جو انسانیت سرزد کرچکی ہے یسوعؔ پر منتقل ہو گئے تھے جب یوحناؔ نے اُسے بپتسمہ دیا۔ وہ خُدا کا برّہ ہے جس نے دُنیا کے تمام گناہ اُٹھا لیے، اُن کے لئے پرکھے جانے کے واسطے صلیب پر مرگیا، اور جی اُٹھا تھا۔ یسوعؔ نے تمام انسانیت کے گناہوں کو معاف کر دیا اور جب اُس نے کہا، ”تما م ہُوا“ (یوحنا ۱۹:۳۰)،تو تمام بنی نوع انسان نجات یافتہ ہو گئے۔ ہم ہمارے ایمان کے وسیلہ سے پاک بن جاتے ہیں کہ یسوعؔ مسیح نے کیا کِیا۔ چونکہ ہمارے گناہ معاف ہو جاتے ہیں، ہم پھر روشنی میں آ سکتے ہیں اور راستبازی سے خُدا کی پیروی کر سکتے ہیں۔

 

 

خُدا نے ہمیں وقت کو غنیمت جا ننے کے لئے کہا

 

پولوسؔ نے کہا کہ اگر ہم رُوح القدس سے معمور ایک زندگی گزارنا چاہتے ہیں ،ہمیں یقینا وقت کو غنیمت جاننا چاہیے۔ اِفسیوں ۵:۱۶۔۱۷ میں یہ کہتا ہے، ”اور وقت کو غنیمت جانو کیونکہ دن بُرے ہیں۔ اِ س سبب سے نادان نہ بنو بلکہ خُداوند کی مرضی کو سمجھو کہ کیا ہے۔“ اگر ہم رُوح القد س سے معمور ایک زندگی گزارنا چاہتے ہیں، ہمیں یقینا وقت کو غنیمت جاننا چاہیے اور نادان نہیں بننا چاہیے۔ ہمیں سمجھنا چاہیے خُداوند کی مرضی کیا ہے اور اِسے پور ا کرنا چاہیے۔ ہمیں یقینا فیصلہ کرنا چاہیے کون زیادہ قیمتی ہے: ہمارے جسم کے ساتھ وفادار زندگی یا کہ خُد اکے لئے وقف کی گئی زندگی۔

ہمارے نئے سِرے سے پیدا ہونے کے بعد، رُوح القدس ہم میں سکونت کرتاہے۔ اگر ہم رُوح القدس کی معموری حاصل کرتے ہیں، اِس کا مطلب ہے کہ ہمارا مالک خُداوندہے اور وہ ہمار ا بادشاہ ہے۔ صرف وہ ہمارا نجات دہندہ ہے اور ہمیں یقینا اُس کا ہمارا حتمی طور پر خُدا ہونے کے لئے اِقرار کرنا چاہیے۔ وہ ہمارا واحد مالک ہے۔ وہ مالک ہے جس نے مجھے بنایا، میرے گناہوں کو معاف کِیا اور مجھے برکت دی۔ اور وہ بادشاہ ہے جو میری زندگی اور موت پر، برکات یا لعنتوں پر اِختیار رکھتا ہے۔ ہمیں یقینا ماننا چاہیے کہ خُداوند بذاتِ خود مالک اور خُدا ہے اور اِس طرح ہمیں ہماری ساری زندگیوں میں اُس کی فرمانبرداری کرنی چاہیے۔

آئیں ہم دیکھیں یہ فلپیوں ۲:۵۔۱۱ میں کیا کہتا ہے ”ویسا ہی مزاج رکھو جیسا مسیح یسوعؔ کا بھی تھا۔ اُس نے اگرچہ خُدا کی صورت پر تھا خُد اکے برابر ہونے کو قبضہ میں رکھنے کی چیز نہ سمجھا۔ بلکہ اپنے آپ کو خالی کر دیا اور خادم کی صورت اِختیار کی اور انسانوں کے مشابہ ہوگیا۔ اور انسانی شکل میں ظاہر ہو کر اپنے آپ کو پست کر دیا اور یہاں تک فرمانبردار رہا کہ موت بلکہ صلیبی موت گوارہ کی۔ اِسی واسطے خُدا نے بھی اُسے بہت سر بلند کِیا اور اُسے وہ نام بخشا جو سب ناموں سے اعلیٰ ہے۔ تاکہ یسوعؔ کے نام پر ہر ایک گھٹنا جُھکے۔ خواہ آسمانیوں کا ہو خواہ زمینیوں کا۔ خواہ اُن کا جو زمین کے نیچے ہیں۔ اور خُداباپ کے جلال کے لئے ہر ایک زبان اِقرار کرے کہ یسوعؔ مسیح خُداوندہے۔“

پولوسؔ نے کہا، ”ویسا ہی مزاج رکھو۔“ اُس نے کہا یہ یسوعؔ مسیح کا دل تھا۔ پولوسؔ نے کیا کہا یہ تھا کہ ”یہ مزاج“ یسوعؔ کا ہے، جو خُدا اور خالق تھا اور اِس دُنیا میں اپنے باپ کی مرضی کے مطابق اپنے لوگوں کو اُن کے گناہوں سے بچانے کے لئے آیا۔ خُداوند اِ س دُنیا میں آیا اور یوحناؔ سے اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا۔ اور جب وہ صلیب پر مرگیا، دُنیا کے گناہ اُس کے ساتھ نیست و نابود ہو گئے۔ تب وہ تین دن کے بعد مُردوں میں سے جی اُٹھا اور ہمارا نجات دہندہ بن گیا۔

 وجہ کیوں یسوعؔ مسیح، خالق، اِس دُنیا میں آیا یہ تھی کہ ہمیں بچانا تھا ۔ اُس نے اپنے بپتسمہ اور

صلیبی خون کے وسیلہ سے ہمارے لئے اپنی محبت ظاہر کی۔ تمام مخلو ق کو یقینا اُس کے سامنے گھٹنے ٹیکنے چاہیے اور اُس کی محبت کو سراہنا چاہیے جس نے ہمیں اُس کے اپنے آپ کو ایک مخلوق کے طور پر جُھکانے کے وسیلہ سے گناہ کی معافی دی حتیٰ کہ گو وہ خالق تھا۔ یہ ہے کیوں تمام مخلو قات کو اِقرار کرنا چاہیے کہ وہ اُن کا سچانجات دہندہ ہے۔ اُس نے ہم سے اِقرار کروایا کہ نہ صرف وہ تمام مخلوق کا خُداوند ہے بلکہ ہمارے لئے انتہا کی راستبازی کا خُداوندبھی ہے۔

ہم، جو خُدا پر ایمان رکھتے ہیں اور رُوح القدس کی معموری رکھتے ہیں، کو یقینا ایمان رکھنا چاہیے کہ خُدا صرف میرا حقیقی مالک ہے اور یسوعؔ مسیح کی محبت ہمارے دل میں رکھتا ہے۔ ہمیں یقینا ایمان رکھنا چاہیے کہ ہمارے مالک ہم بذات ِ خود نہیں ہیں بلکہ یسوعؔ مسیح ہے، جس نے پیدا کِیا اور ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے بچایا۔ اور ہمیں یقینا یہ بھی ایمان رکھنا چاہیے کہ وہ مالک ہے جو ہمیں ایک نئی برکت یافتہ زندگی گزارنے کے قابل بناتاہے اور ہمارے لئے ہر چیز تیار کرتا ہے اور ہمارے لئے کام کرتا ہے۔

بہت سارے لوگ موجود ہیں جو نئے سِرے سے پیدا ہونے کے بعد مالکوں کو بدلنا نہیں چاہتے ہیں۔ بہت سارے موجود ہیں جو رُوح القد س کی معموری رکھتے ہیں لیکن ضدکرتے ہیں کہ وہ اپنی ذات کے مالک ہیں۔ رُوح القدس سے معمور زندگی خُدا کی پیروی کی زندگی ہے۔ اِس قِسم کی زندگی ایک دن میں حاصل نہیں کی جاسکتی بلکہ صرف ممکن ہے جب ہم ایمان رکھتے ہیں کہ یسوعؔ ہماری زندگیوں کا مالک ہے اور واحد ہے جس نے ہمیں اور کائنات میں دوسری تمام مخلوقات کو پیدا کِیا۔ ہمیں ہمارے خُداوند، مالک اور خُداکی خدمت کرنے کے سلسلے میں ایمان رکھنے کی ضرورت ہے، جو ہمیں ہمارے گناہوں سے بچا چکا ہے اور ہمیں آسمان کی بادشاہت میں ابدی زندگی عطا کی۔

 ہمیں ہمارے ذہنوں میں سچ رکھنے کی ضرورت ہے۔ بہت سارے لوگ اپنے ذات کے مالکوں کے طور پر اپنی زندگیاں گزارتے ہیں۔ وہ اپنی ذاتی زندگیوں کے اوپر حفاظت اور سلطنت قائم کرتے ہیں۔ لیکن اب مالکوں کو بدلنے کا وقت ہے۔ اب ہم وہ بن چکے ہیں جو خُدا کو جانتے ہیں، اور اِس طرح ہمارا ضروری مالک خُداوند ہے۔

ہم میں سے سب ہمارے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں اور ہماری غلطیوں کی وجہ سے جہنم کے لئے

لعنتی ٹھہرائے جانے چاہیے۔ لیکن ہم نے خُد اکو پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ہمارے ایمان کے وسیلہ سے پایا۔ خُد اہم سے اِتنی محبت کرتاہے کہ وہ اِس دُنیا میں، یوحناؔ سے بپتسمہ لینے کی معرفت ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھانے اور صلیب پر مر کر ہمارا حقیقی نجات دہندہ بننے کے لئے آیا۔ اور خُدا پر ہمارے ایمان کے وسیلہ سے، ہم ہمارے تمام گنا ہوں سے آزاد ہوئے تھے۔ دوسرے لفظوں میں، ہم نے رُوح القدس کی معموری حاصل کی۔

کتاب مقدس کہتی ہے، ”مگر جس میں مسیح کا رُوح نہیں وہ اُس کا نہیں۔“ (رومیوں ۸:۹)۔ جب ہم نے اُس کی خلاصی حاصل کی، یعنی، رُوح القدس کی معموری، ہم خُدا کے بیٹے بن گئے۔ رُوح القدس ہمارے لئے خُدا ہے اور ہمیں یقینا رُوح القدس کی ہدایت کے ماتحت خُداکی راستبازی پر چلنا چاہیے۔ اِس طرح زندہ رہنے کے لئے، ہمیں یقینا اپنی ذات پر اِختیار کو ترک کرنا چاہیے۔ ہمارے یسوعؔ سے ملنے اور اُس کے وسیلہ سے چھڑائے جانے کے بعد، ہمیں یقینا اُس کو ہمارا ایک اور واحد مالک بنانا چاہیے۔

 

 

ہمیں یقینا یسوعؔ کے لئے ہمارے دلوں پر تخت لگانا چاہیے

                    

ہم خُداوند کی پیروی نہیں کر سکتے ہیں اگر ہم اپنے آپ کو اپنی ذاتی زندگیوں کے مالک سمجھتے ہیں۔ جب خُداہمیں اُس کی خدمت کرنے کا حُکم کرتا ہے، ہم بغیر دیر کے اگر ہم ہماری ذات کے مالک نہیں ہیں کہیں گے ”ہاں“ ورنہ، ہم کہہ سکتے ہیں ”مجھے کیوں یہ آپ کے لئے کرنا چاہیے؟“ وہ شخص جو اپنی ذات کا خود مالک ہے وہ کرنے سے اِنکار کرے گا خُدا اُس کے لئے کیا کر نا چاہتا ہے، یہ سوچتے ہوئے، ”اُسے مجھ سے کروانے کے لئے ایک سہولت کے طورپر پوچھنا چاہیے وہ کیا چاہتا ہے۔“ایسے شخص کے لئے، خُد اکی ہدایات کچھ نہیں ہیں بلکہ فضول اور تکلیف دہ الفاظ ہیں۔

 تاہم رُوح القدس کے ساتھ بھرنے کے لئے، ہمیں یقینا اُس کے حُکم کی فرمانبرداری کرنی

 چاہیے۔ ہم گائے نہیں ہو سکتے ہیں جو قصائی کے پاس کھینچی جاتی ہیں، بلکہ اِس کی بجائے ہمیں یقینا خُدا کی پیروی کرنے کے لئے رضا مند ہونا چاہیے، ہمیں یقینا خُد ا، ہمارے نجات دہندہ کی پیروی کرنی چاہیے، جو ہماری راستباز راستے پر راہنمائی کرتا ہے۔ خُدا خُداوند ہے، جس نے ہمیں نجات کے ساتھ برکت دی۔ اگر ہم اُس کی ہمارے مالک کے طور پر خدمت کرتے ہیں اور اُس کے اصولوں پر عمل کرتے ہیں، ہم رُوح القدس کے ساتھ بھر سکتے ہیں۔ اگر آ پ اور آپ کے خاندان کے ارکان اپنی بادشاہی یسوعؔ کے حوالے کرتے ہیں اور اُسے سب چیزوں سے اوپر رکھتے ہیں، آپ فضل اور اپنی زندگیوں میں برکات رکھیں گے۔

آپ شاید ایسی تصویروں کو دیکھ چکے ہیں جس میں ایک آدمی ہے جو ایک طاقتور طوفان کے خلاف پانی پر چل رہا ہے اور یسوعؔ اُس کے بالکل پیچھے کھڑا ہے۔ جب ایسا نظر آتا ہے کہ ہم ہماری زندگیوں میں مقابلوں کے خلاف لڑ رہے ہیں اور خُداوند کا کام کر رہے ہیں، یہ حقیقت میں ہمارا خُداوند یسوعؔ مسیح ہے جو ہمیں راہنمائی دے رہا ہے اور ہمارے ہاتھوں کو پکڑ رہا ہے۔ یہ قادرِ مطلق خُدا ہے جو ہماری زندگیوں کی نگہبانی کرتا ہے۔ اُس نے ہمیں بچایا۔ وہ ہمیں شیطان سے محفوظ کرتا ہے، ہمیں راہنمائی دیتاہے اور ہماری زندگیوں پر سلطنت کرتا ہے۔

چونکہ وہ ہمارا مالک بن گیا، وہ ہمیں دیکھنے بھالنے اور برکت دینے کے قابل ہے۔ لیکن اگر ہم اُس کو ہمارے مالک کے طورپر تسلیم نہیں کرتے ہیں، وہ کردار ادا نہیں کر سکتا ہے۔ جس طرح وہ شخصیت کا خُدا ہے، وہ ہمیں اُس کی مرضی کی پیروی کرنے کے لئے مجبور نہیں کرتا ہے۔ حتیٰ کہ گو وہ قادرِ مطلق خُدا ہے، وہ ہمارے لئے کوئی چیز نہیں کرتا جب تک ہم اُس کی ہمارے مالک کے طورپر خدمت کرنے کے لئے رضا مند نہیں ہوتے اور مدد کے لئے نہیں پُکارتے ہیں۔

 

 

تما م چیزیں اُس پر ڈال دیں

 

تمام چیزیں اُس پر ڈال دیں تاکہ وہ اپنی ملکیت کو ہم پر پور ا کر سکے ۔ اُس کی خدمت کریں اور

مانیں کہ وہ ہمارا مالک ہے۔ چونکہ ہم کاملیت سے دُور ہیں، ہمیں یقینا تمام چیزیں اُس پر ڈالنی چاہیے اور ساری ذمہ داری اُس پر منتقل کرنی چاہیے۔ ایک بار ہم ہمارے خاندان، روزمرّہ کی زندگیاں اور ہر دوسری چیز اُس کے اوپر ڈالتے ہیں، ہم خُدا سے حِکمت حاصل کریں گے اور زندہ رہنے کے قابل ہوں گے جس طرح وہ چاہتاہے، یعنی ایما ن اور اِختیار کے ساتھ تمام مسائل کا انتظام کر کے جو خُدا ہمیں دے چکا ہے۔

ہمارے مسائل تب ہمارے مالک کے مسائل بن جاتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ اگر ہم محض یسوعؔ قادرِ مطلق کی پیروی کرتے ہیں، وہ ہماری ذمہ داری اُٹھائے گا۔ ہم رُوح القدس سے معمور ایک زندگی گزارنے کے قابل ہوں گے اور سلامتی سے لُطف اندوز ہوں گے جو اُس میں سکونت کرتی ہے۔ وفادار مسیحیوں کے طورپر، ہمیں یقینا خُد اکے سامنے گھٹنے ٹیکنے چاہیے، ماننا چاہیے اور ہمارے مالک کے طور پر اُس کی خدمت کرنی چاہیے۔

آئیں ہم دیکھیں یہ فلپیوں ۳:۳ میں کیا کہتا ہے کہ کِس قِسم کے ایمان کو ہمیں یقینا رُوح القدس سے معمور ایک زندگی گزار نے کے لئے رکھنا چاہیے۔ ” کیونکہ مختون تو ہم ہیں جو خُدا کے رُوح کی ہدایت سے عبادت کرتے ہیں اور مسیح یسوعؔ پر فخر کرتے ہیں اور جسم کا بھروسہ نہیں کرتے۔“ یہاں ’مختون‘ سے کیا مطلب ہے یہ ہے کہ وہ لوگ جو رُوح میں خُد اکی پرستش کرتے ہیں، یسوعؔ مسیح میں شادمانی حاصل کرتے ہیں، اور جسم پر کوئی بھروسہ نہیں کرتے ہیں۔

مختون کے طو رپر زندہ رہنے کا مطلب ہے سارے گناہ کو ہمارے دلوں سے کاٹنا اور اِسے یسوعؔ مسیح پر منتقل کرنا، جس نے یوحناؔ سے بپتسمہ لیا تھا۔ وہ جو رُوح کے وسیلہ سے راہنمائی پاتے ہیں رُوح کے لئے اپنی زندگیوں کے مقروض ہیں۔ وہ یہ کہتے ہوئے خُد اکی خدمت کرتے ہیں اور یسوعؔ مسیح میں خوش رہتے ہیں، ”یسوعؔ میری یہ شاندار زندگی گزارنے کے لئے راہنمائی کر چکا ہے۔ اُس نے مجھے راستباز بنایا اور مجھے برکت دی۔ اُس نے مجھے سارا فضل دیا جس کی میں اُس کی خدمت کرنے کے لئے ضرورت رکھتا تھا۔“ ہمیں اِس طرح زندہ رہنے کی ضرورت ہے۔ یہ رُوح القدس سے معمور زندگی ہے۔ پولوسؔ نے کہا، ”پس تم کھاؤ یا پیو یا جو کچھ کرو سب خُداکے جلال کے لئے کرو۔“ (۱۔کرنتھیوں ۱۰:۳۱)۔

 فلپیوں ۳:۱۳ ۔۱۴ میں یہ کہتا ہے، ”اَے بھائیو! میرا یہ گمان نہیں کہ پکڑ چکا ہُوں بلکہ

صرف یہ کرتا ہُوں کہ جو چیزیں پیچھے رہ گئیں اُن کو بھول کر آگے کی چیزوں کی طرف بڑھا ہُوا۔ نشان کی طرف دوڑا ہُوا جاتا ہُوں تاکہ اُس انعام کو حاصل کروں جس کے لئے خُدا نے مجھے مسیح یسوعؔ میں اوپر بُلایا ہے۔“ خُدا نے ہمیں اُن چیزوں کو بھولنے کے لئے کہا جو ماضی میں ہمارے پیچھے ہیں، اور اُن چیزوں تک پہنچیں جو آگے ہیں۔ہمیں یقینا ہمارے مقصد کی طرف زور دینا چاہیے۔ ہمارے راستباز اعمال یا غلطیوں کے علاوہ، ہمیں یقینا اُن چیزوں کو بھولنا چاہیے جو ہمارے پیچھے ہیں اور اُن چیزوں تک پہنچنے کی کوشش کرنی چاہیے جو آگے ہیں اور ہمارے مقصد کی طرف زور دینا چاہیے۔ یہ مقصد یسوعؔ مسیح کو پکڑ کر اُس پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اُس کی مرضی کی خدمت کرنا ہے۔

ہم کاملیت سے بہت دُور ہیں، پس ہم گرِنے کے لئے موزوں ہیں جب ہم جسم کا لُبھانا محسوس کرتے ہیں۔ تاہم خُدا کی طرف دیکھنے اور ایمان رکھنے کے وسیلہ سے، ہم ہماری تمام کمزوریوں اور بدکرداریوں کو ختم کر سکتے ہیں۔ جب یسوعؔ مسیح نے یوحناؔ سے بپتسمہ لیا اور صلیب پر مرگیا، ہمارے تمام گناہ اُس پر منتقل ہو گئے تھے۔ جب وہ جی اُٹھنے کے وسیلہ سے ہمارا نجات دہندہ بن گیا، ہمیں نئی زندگیاں دی گئیں تھی اُس پر ہمارے عقیدہ کا شکر ہو۔ اِس لئے، ہمیں یقینا اُن سب چیزوں کو ختم کرنا چاہیے جو ہمارے پیچھے ہیں، اور اُن چیزوں تک آگے پہنچنا چاہیے جو آگے ہیں اور اپنے مقصد کی طر ف بڑھنا چاہیے۔

 

 

رُوح القدس سے معمور ایک زندگی قائم کرنے کے لئے

 

ہمیں یقینا اُن چیزوں کی طرف بڑھنا چاہیے جو آگے ہیں اور اعلیٰ مقصد کی طرف آگے بڑھنا چاہیے۔ میں اُمید کرتا ہُوں آپ تمام ماضی کی اشیا بھول سکتے ہیں جتنی جلدی ممکن ہے اگر وہ آپ پر بوجھ ڈالتی ہیں۔ بہت ساری چیزیں موجود ہیں جو ہماری کمزوریوں کی وجہ سے نہیں کی جا سکتی ہیں، لیکن وہ کوئی اہمیت نہیں رکھتی ہیں کیونکہ جو اہم ہے مستقبل میں پڑا ہُوا ہے۔ جس طرح مستقبل زیادہ اہم ہے، ہمیں یقینا ہماری بادشاہی کو ایمان کے وسیلہ سے یسوعؔ مسیح کے سُپر د کرنا چاہیے اور اُس کے وسیلہ سے راہنمائی پانی چاہیے۔ ہمیں یقینا اُسے فیصلہ کرنے کی اجازت دینی چاہیے ہم کیسے مستقبل میں زندہ رہیں گے اور کریں گے یعنی اُسے کیا خوش کر رہا ہے۔

 

 

ہمیں زندہ رہنا ہے جس طرح شاگردوں نے کِیا

          

ہم رُوح القدس سے معمور ایک زندگی گزار سکتے ہیں صرف اگر ہم گناہ کی معافی پر ہمارے ایمان میں مضبوط بن جاتے ہیں۔ یہ بہت اہم ہے۔ آئیں ہم ۲۔تیمتھیس ۲:۱۔۱۰ کو دیکھیں، ”پس اَے میرے فرزند! تُو اُس فضل سے جو مسیح یسوعؔ میں ہے مضبوط بن۔ اور جو باتیں تُونے بہت سے گواہوں کے سامنے مجھ سے سُنی ہیں اُن کو ایسے دیانتدا ر آدمیوں کے سپر د کر جو اوروں کو بھی سکھانے کے قابل ہوں۔ مسیح یسوعؔ کے اچھے سپاہی کی طرح میرے ساتھ دُکھ اُٹھا۔ کوئی سپاہی جب لڑائی کوجاتا ہے اپنے آپ کو دُنیا کے معاملوں میں نہیں پھنساتا تاکہ اپنے بھرتی کرنے والے کو خوش کرے۔ دنگل میں مقابلہ کرنے والا بھی اگر اُس نے باقاعدہ مقابلہ نہ کیا ہو تو سہرا نہیں پاتا۔ جو کسان محنت کرتا ہے پیداوار کا حصہ پہلے اُسی کو ملنا چاہیے۔ جو میں کہتا ہُوں اُس پر غور کر کیونکہ خُداوند تجھے سب باتوں کی سمجھ دے گا۔یسوعؔ مسیح کو یاد رکھ جو مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے اور داؤد ؔ کی نسل سے ہے۔ میری اُس خوشخبری کے موافق۔ جس کے لئے میں بدکارکی طرح دُکھ اُٹھاتا ہُوں یہاں تک کہ قید ہُوں مگر خُداکا کلام قید نہیں۔ اِسی سبب سے میں برگزیدہ لوگوں کی خاطر سب کچھ سہتا ہُوں تاکہ وہ بھی اُس نجات کو جو مسیح یسوعؔ میں ہے ابدی جلال سمیت حاصل کریں۔‘‘

بالکل جس طرح پولوسؔ نے تیمتھیسؔ سے کہا، رُوح القدس بھی ہم سے کہتا ہے، ” تُو اُس

فضل سے جو مسیح یسوعؔ میں ہے مضبوط بن۔ اور جو باتیں تُونے بہت سے گواہوں کے سامنے مجھ سے سُنی ہیں اُن کو ایسے دیانتدا ر آدمیوں کے سپر د کر جو اوروں کو بھی سکھانے کے قابل ہوں۔“

 ” تُو اُس فضل سے جو مسیح یسوعؔ میں ہے مضبوط بن۔“یہاں فضل میں مضبوط بن جانے کا مطلب ہے کہ ہمیں اُس پر ایمان رکھنے اور اُس کو تھامنے کے وسیلہ سے پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ہمارے ایمان کو مضبوط کرنا ہے۔ یسوعؔ مسیح اِس دُنیا میں اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے ہمارے تمام گناہوں کو قبول کرنے کے لئے آیا، صلیب پر مرگیا، جی اُٹھا اور ہمارا نجات دہندہ بن گیا۔ اِس کامطلب ہے کہ ہمیں خُد اکے فضل میں مضبوط بننا چاہیے اور اُس کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ خُدا نے ہمیں بچایا اور اِس لئے ہمیں خُد اکی ایک بخشش کے طور پر ایمان کے وسیلہ سے نجات کو قبول کرنا چاہیے۔ یہ گناہوں کی معافی کی نجات ہے۔ اِسے صبح سویرے روزمرّہ کی دُعائیں پیش کرنے یا ایک گرجا گھر کی تعمیر کرنے کے لئے پیسے دینے کے ساتھ کچھ نہیں کرنا ہے۔ یہ تمام چیزیں نجات حاصل کرنے کے لئے اچھائی سے زیادہ نقصان کرتی ہیں۔

گناہ کی معافی کے وسیلہ سے ہماری نجات کا مطلب ہے کہ یسوعؔ مسیح نے، ہمارے اعمال کے علاوہ، ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھانے کے لئے بپتسمہ لیا، اور تب ہماری تمام بداعمالیوں کو مٹانے کے لئے صلیب پر مر گیا۔ وہ ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے بچانے کے سلسلے میں جی اُٹھا تھا۔ پاسبان سچائی کی اِس خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے گناہوں سے معاف ہوتے ہیں، جس طرح دُنیا دار معاف ہوتے ہیں۔ کوئی بھی جو یسوعؔ مسیح پر اپنے سارے دل کے ساتھ اِ س طرح ایمان رکھتا ہے گناہ کی معافی حاصل کرتا ہے۔ اِس لئے ہم نجات کے فضل پر اعتماد کر سکتے ہیں اور ہمارے ایمان کو مضبوط کر سکتے ہیں۔

اگر ہم رُوح القدس سے معمور ایک زندگی چاہتے ہیں، ہمیں یقینا پانی اور رُوح کی خوشخبری پر

ہمارے ایمان میں مضبوط بننا چاہیے۔ ہماری زندگیوں میں میدان ہیں جہاں ہم پورے اُترنے میں ناکام ہو جاتے ہیں، اور ہماری کمزوریوں کا حصہ رکھتے ہیں۔ یہ ہے کیوں ہمیں نجات کے فضل میں مضبوط بننا چاہیے۔ ہر وقت جب ہماری ناکامیاں ظاہر ہوتی ہیں، ہمیں اپنے آپ سے یہ کہتے ہوئے ہمارے ایمان پر غوروخوض کرنا ہے، ” خُدا نے مجھے پانی اور رُوح کی خوشخبری کے وسیلہ سے بچایا۔ یسوعؔ نے پانی اور رُوح کے وسیلہ سے میرے تمام گناہوں کو معاف کر دیا۔“ ہم اِس خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے راستباز بن جاتے ہیں اور اپنے آپ کو رُوح القدس کی معموری رکھنے کے وسیلہ سے مضبوط کرتے ہیں۔ ہم ہمارے تمام گناہوں سے بچائے گئے تھے اور پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے مضبوط بن گئے۔ ہم ہمارے ایمان کے وسیلہ سے برکت یافتہ لوگ بن گئے۔

 پولو سؔ نے کہا، ”پس تم کھاؤ یا پیو یا جو کچھ کرو سب خُد اکے جلال کے لئے کرو۔“ (۱۔کرنتھیوں

۱۰:۳۱)۔یہ انتہائی اہم ہے۔ اِس کا مطلب ہے کہ ہمیں یقینا خُدا کے لئے ہماری زندگیوں کو وقف کرنا چاہیے۔ ”تم کھاؤ یا پیو۔“ ہمیں اُس کا کام کرنے کے سلسلے میں خُد اکے لئے کھانا، پینا اور مضبوط ہونا چاہیے۔ ہمیں خوشخبری کی منادی کرنے کے سلسلے میں ہماری صحت کے لئے اچھی چیزیں کھانی چاہیے۔

”کوئی سپاہی جب لڑائی کوجاتا ہے اپنے آپ کو دُنیا کے معاملوں میں نہیں پھنساتا تاکہ اپنے بھرتی کرنے والے کو خوش کرے۔“ (۲۔تیمتھیس ۲:۴)۔ آپ کو خوشخبری کی منادی کرنے کے سلسلے میں رُوح القدس سے معمور ایک زندگی گزارنی چاہیے۔ ہم ایک وفادار زندگی گزار سکتے ہیں جب ہم خوشخبری کی منادی کرنے کے لئے زندگی گزارتے ہیں۔ سب جو اِس طرح ایک وفادار زندگی گزارتے ہیں رُوح القدس سے معمور ہے۔ ہم سب کو رُوح القدس سے معمور زندگیوں کے لئے جدوجہد کرنی چاہیے۔ حتیٰ کہ ہدیے، جوآ پ نے اپنی سخت محنت کے وسیلہ سے کمائے، خوشخبری کے لئے استعمال ہونے چاہیے۔

اگر آپ رُوح القد س سے معمور ایک زندگی قائم کرنا چاہتے ہیں، آپ کو اپنے آپ کو خُداوند کے لئے وقف کرنا ہے، اُس کی خدمت میں ہونا ہے، خوشخبری کے لئے اپنے پیسے استعمال کرنے ہیں اور خُدا کے ساتھ اپنی تمام خوشیاں اور غم بانٹنے ہیں۔ اگر ہم اِ س قسم کی زندگی گزارنا چاہتے ہیں، ہمیں یقینا خوشخبری کی خدمت کرنے کے لئے مضبوط مرضی کے ساتھ ایمان میں زندہ رہنا چاہیے۔

بہت سارے لوگ اب تک اپنے آپ کے لئے زندگی گزار چکے ہیں۔ وہ دیواریں بنا چکے ہیں اور اپنی جائیداد کو اپنے آپ کے لئے اپنی ذات کے مالک بننے کے وسیلہ سے جمع کر چکے ہیں۔ تاہم، اب ہمیں خُدا کے لئے زندہ رہنا ہے۔ ہمیں یقینا ہمارے ایک اور واحد مالک کے طورپر خُد اکو لینا چاہیے۔ خُداوند کہتا ہے،” کوئی سپاہی جب لڑائی کوجاتا ہے اپنے آپ کو دُنیا کے معاملوں میں نہیں پھنساتا تاکہ اپنے بھرتی کرنے والے کو خوش کرے۔“ ایک اچھے سپاہی کی زندگی گزارنے کا مطلب اصولوں کی پیروی کرناہے۔ خُداوند ہمارے لئے ہمارے مسائل حل کرتا ہے، حفاظت کرتا ہے اور ہماری راہنمائی کرتا ہے اگر ہم اُس کے لئے اُس کے وفادار سپاہیوں کے طور پر زندگی گزارتے ہیں۔ وہ ہمیں پہلے خُدا کی

بادشاہت اور اُس کی راستبازی کوتلاش کرنے کے لئے کہتاہے (متی ۶:۳۳)۔

خُد اکے کلام میں کچھ بھی جھوٹا نہیں ہے۔ اگر ہم اُس کی پیروی کرتے ہیں، ہم اُس کے کلام کی سچائی کا تجربہ کریں گے۔ لیکن یاد رکھیں کہ پہلے آپ کو یقینا اپنے دل میں رُوح القدس کی معمور ی رکھنی چاہیے۔ رُوح القدس کی معموری کے بغیرکوئی شخص اپنا ذاتی تخت خُداکے حوالے نہیں کر سکتا۔ تاہم، رُوح القدس کی معموری کے ساتھ ایک شخص خُدا کو اپنے دل کا تخت دے سکتا ہے اور یوں رُوح القدس کی بھرپوری کا تجربہ کر سکتا ہے اور اپنے دل میں خوشی اورسلامتی رکھ سکتا ہے۔

رُوح القدس کی معموری آپ کے لئے سچ ثابت ہوگی اگر آپ صرف پانی اور رُوح کی خوبصورت خوشخبری کو سمجھتے اور ایمان رکھتے ہیں۔ اگر آپ رُوح القدس کی بھرپوری رکھنا چاہتے ہیں اور ایک برکت یافتہ زندگی گزارنا چاہتے ہیں، آپ کو خُدا کی بادشاہ کے طورپر خدمت کرنی چاہیے اور اُس کی بادشاہت کی بھلائی کے لئے زندہ رہنا چاہیے۔ تب آپ رُوح القدس کے ساتھ بھر جائیں گے اور تب آپ کا دل کثرت سے بھر جا ئے گا اور آپ کی زندگی خوشحال بن جائے گی جونہی آپ خُدا کی بادشاہت میں بیٹے ہونے کی برکات کو حاصل کرتے ہیں۔

میں پیغام دے چکا ہُوں جس سے لوگوں کو جوخُداوند پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے گناہ سے نجات اور رُوح القدس کی معموری حاصل کر چکے ہیں رُوح القدس سے معمور ایک زندگی گزارنی چاہیے۔ میں رُوح القدس کے ساتھ بھری ہوئی زندگی کو بیان کر چکا ہُوں اور واضح کر چکا ہُوں کیسے اِس قسم کی زندگی قائم رکھی جا سکتی ہے۔ میں یہ بھی وضاحت کر چکا ہُوں کہ ایمان کے وسیلہ سے آپ کو یقینا اپنے تخت خُداوند کے سپرد کرنے چاہیے اور ایمان کے وسیلہ سے آپ کو یقینا اُس کی خدمت کرنی چاہیے اور رُوح القدس کے ساتھ بھری ہوئی ایک زندگی قائم رکھنی چاہیے۔

 ایک بار پھر، کسی کے لئے جو رُوح القدس کی معموری رکھتا ہے، نئے سِرے سے پیدا ہونا آخر نہیں ہے۔ اُسے رُوح القدس سے معمور ایک زندگی گزارنے کو جاری رکھنا ہے۔ ہمیں یقینا جاننا اور ایما ن

رکھنا چاہیے کہ ہماری رُوحیں اور جسم صرف برکت یافتہ ہو سکتے ہیں اگر ہم ایسی زندگی گزارتے ہیں۔

 اِس قسم کی زندگی طبعی طور پر واقع نہیں ہوتی ہے۔ یہ صرف واقع ہوتی ہے جب ہم خُداوند پر ہمارے مالک کے طورپر ایمان رکھتے ہیں اور ہمارے دلوں میں اوّل ترین جگہ پر اُسے رکھتے ہیں۔ خُدا نے

ہمیں بچایا اور ہمیں پہلے ہی رُوح القدس سے معمور ایک زندگی،یعنی خوشخبری کی خدمت کرنے والی ایک زندگی عطا کر چکا ہے۔ اُس نے ہمیں اُس کا کام کرنے کے لئے اپنا کام اور مرتبہ بھی دیا اِس طرح ہم رُوح القد س سے معمور ایک زندگی قائم رکھ سکتے تھے۔

اُس کے لئے آپ کو اپنی ذات کو وقف کرنا چاہیے اور اُسی کے لئے زندگی گزارنی چاہیے۔ اِس خوبصورت خوشخبری کی منادی کرنے کے وسیلہ سے اُس کی خدمت کریں۔ تب آپ کے دل رُوح القدس سے معمور ہو جائیں گے، اور شادما نی اور فضل آپ سے روا ں ہوں گے۔ اُس کی واپسی کے دن پر، آپ، فخر سے خُد اکے سامنے کھڑے ہو کر اور اُس کا اَجر پاکر برکت یافتہ ہو ں گے۔ آپ کو اور مجھے رُوح القدس سے معمور زندگی کی ستائش کرنی چاہیے۔ ہمیں اِس قسم کی زندگی گزارنے کے لئے ایمان کے وسیلہ سے جدوجہد کرنی چاہیے۔ یہ ہے کیسے رُوح القدس سے معمور ایک زندگی قائم کی جاتی ہے۔

کیا آپ رُوح القدس سے معمور ایک زندگی گزارنے کے سلسلے میں اپنے دلوں کے تخت سے دستبردارہو چکے ہیں؟ میں اُمید کرتا ہُوں آپ اُسے اپنے دلوں میں اَوّل ترین جگہ رکھنے کی اجازت دیں گے۔ آپ کو یقینا رُوح القدس سے معمور ایک زندگی گزارنے کے لئے خواہش رکھنی چاہیے۔ یہ تب ہے کہ وہ آپ کو برکت دے گا تاکہ آپ رُوح القدس سے معمور ایک زندگی گزار سکیں۔