Search

خطبات

مضمون 10: مُکاشفہ(مُکاشفہ کی کتاب پر تفسیر)

[باب3-2] وہ لوگ جنہوں نے اپنی سفید پوشاک کوآلودہ نہیں کِیا <مُکاشفہ۱:۳ ۔۶>

وہ لوگ جنہوں نے اپنی سفید پوشاک کوآلودہ نہیں کِیا
>مُکاشفہ۱:۳ ۔۶<
 
 
یہاں حوالہ یہ بتاتاہے ، "البتّہ سردِیس میں تیرے ہاں تھوڑے سے اَیسے شخص ہیں جِنہوں نے اپنی پَوشاک آلُودہ نہیں کی ۔ وہ سفید پَوشاک پہنے ہُوئے میرے ساتھ سَیر کریں گے کیونکہ وہ اِس لائِق ہیں۔" "سفیدپوشاک" میں سَیر کرنےکا مطلب یہ ہے کہ اُنہوں نے خُدا کی راستبازی میں اپنے ایمان کا دفاع کِیا ہے۔
خُدا اُن لوگوں کے ساتھ سَیرکرتاہے جو اپنے ایمان کی پاکیزگی کو برقرار رکھتے ہیں۔ وہ کبھی بھی اُنہیں تنہا نہیں چھوڑتا ، بلکہ ہمیشہ اُن کے ساتھ ہوتا ہے اور اُنھیں برکت دیتا ہے۔
اِس زمین پر راستبازلوگ ہیں جو رُوح القدس کے ساتھ چلتے ہیں۔ خُدا نے اُن کے نام کتاب حیات میں لکھے ہیں اور اُنہیں زندہ رہنےکےلئےہمیشہ کی زندگی کی اجازت دی ہے۔راستباز لوگوں کو سفید پوشاک میں ملبوس کرنے اور ہمیشہ اُن کے ساتھ رہنے سے ، خُدا نے اُن کے لئے اپنی جدوجہد میں ہمیشہ شیطان پر غالب آنا ممکن بنایا ہے۔
 
 

شیطان پر غالب آنےوالوں میں سے ایک بنیں

 
شیطان پر غالب آنے والوں میں سے ایک بننے کے لئے، ہمیں پہلے نجات کے کلام پر ایمان رکھنا چاہئے جو خُداوند نے ہمیں دیا ہے۔ اِس طرح ، آئیے کلام کی طرف رجوع لائیں اور دیکھیں کہ خُداوند نے ہمیں پانی اور رُوح کی خوشخبری سے کیسے بچایا ہے۔
آئیے لوقا ۱۰: ۲۵-۳۵ کو دیکھتے ہوئے شروع کرتے ہیں۔ "اور دیکھو ایک عالِمِ شرع
اُٹھا اور یہ کہہ کر اُس کی آزمایش کرنے لگا کہ اَے اُستاد! مَیں کیا کرُوں کہ ہمیشہ کی زِندگی کا وارِث بنُوں؟ اُس نے اُس سے کہا تَورَیت میں کیا لِکھا ہے؟ تُوکِس طرح پڑھتا ہے؟ اُس نے جواب میں کہا کہ خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری طاقت اور اپنی ساری عقل سے مُحبّت رکھ اور اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھ۔ اُس نے اُس سے کہا تُو نے ٹِھیک جواب دِیا ۔ یِہی کر تو تُو جئے گا۔ مگر اُس نے اپنے تئِیں راستباز ٹھہرانے کی غرض سے یِسُو ع سے پُوچھا پِھر میرا پڑوسی کَون ہے؟ یِسُو ع نے جواب میں کہا کہ ایک آدمی یروشلِیم سے یریحُو کی طرف جا رہا تھا کہ ڈاکُوؤں میں گِھر گیا ۔ اُنہوں نے اُس کے کپڑے اُتار لِئے اور مارا بھی اور ادھمُؤا چھوڑ کرچلے گئے۔ اِتفاقاً ایک کاہِن اُسی راہ سے جا رہا تھااور اُسے دیکھ کر کَترا کر چلا گیا۔ اِسی طرح ایک لاوی اُس جگہ آیا ۔ وہ بھی اُسے دیکھ کر کترا کر چلا گیا۔ لیکن ایک سامری سفر کرتے کرتے وہاں آ نِکلا اور اُسے دیکھ کر اُس نے ترس کھایا۔ اور اُس کے پاس آ کر اُس کے زخموں کو تیل اور مَے لگا کر باندھا اور اپنے جانور پر سوار کر کے سرائے میں لے گیااور اُس کی خبرگِیری کی۔ دُوسرے دِن دو دِینار نِکال کر بھٹیارے کو دِئے اور کہا اِس کی خبرگِیری کرنا اور جو کُچھ اِس سے زِیادہ خرچ ہو گا مَیں پِھر آ کر تُجھے ادا کر دُوں گا۔"
اِس حوالہ میں ہم دو اہم کرداروں کو دیکھتے ہیں: یسوع اور ایک عالِمِ شرع۔ اِس عالِمِ شرع نے ، شریعت سے اپنی وفاداری پر فخر کرنے کے لئے ، یسوع سے پوچھا: " اَے اُستاد! مَیں کیا کرُوں کہ ہمیشہ کی زِندگی کا وارِث بنُوں؟" اِس سوال سے آپ کو کس طرح کا تاثر ملتا ہے؟
اِس سوال میں عالِمِ شرع نے غلطی سے سوچا کہ وہ شریعت کی پاسداری کرکے اِس پر حرف بہ حرف قائم رہ سکتا ہے۔ لیکن خُدا نے بنی نوح انسان کو اپنی شریعت دی تاکہ لوگ اپنے دِلوں کے گناہوں کو پہچاننے کے قابل ہوسکیں۔ خُدا کی شریعت اُن گناہوں کو بیان کرتی ہے اوراُن سے پردہ اُٹھاتی ہے جو لوگوں کے دِلوں میں بنیادی طور پر موجودہیں۔ اُن کے دِلوں میں بُرے خیالات ، غیر اخلاقی ذہن ، قاتلانہ ذہن، چوری کرنے والے ذہن ، جھوٹی گواہی دینے والے ذہن ، پاگل پن کے ذہن اور بہت کچھ پایا جاتا ہے۔ لہذا ، عالِمِ شرع کے دل کے گناہوں کو ظاہر کرنے کے لئے، ہمارے خُداوندنے بدلے میں اُس سے پوچھا ، " تَورَیت میں کیا لِکھا ہے؟ تُوکِس طرح پڑھتا ہے؟ "
ہمارا خُداوند چاہتا تھا کہ عالِمِ شرع اپنے دل میں گناہ کی بنیادی موجودگی کو تسلیم کرے۔ لیکن اُس نےیسوع سے پُرجوش طور پر پوچھا " مَیں کیا کرُوں کہ ہمیشہ کی زِندگی کا وارِث بنُوں؟" عالِمِ شرع نے بجائے اس کے اپنی راستبازی پر فخر کِیا۔ اُس کے الفاظ سے ، ہم دیکھ سکتے ہیں کہ عالِمِ شرع نے کیا سوچا: "میں نے ابھی تک شریعت کو اچھی طرح سے برقرار رکھا ہے ، اور مجھے یقین ہے کہ آخری دم تک میں اِس کوبرقراررکھ سکتاہوں۔"
لیکن ہمیں یہ سمجھنا چاہئے کہ خُدا کے ذریعہ دی گئی شریعت کوصرف خُدا خود برقراررکھ سکتا ہے ، اور یہ کہ کوئی دوسرا نہیں رکھ سکتا، یہاں تک کہ ایک شخص بھی نہیں ، جو پوری طرح سے اُسکی شریعت کی پاسداری کرسکتا ہے۔ لہذا ، ایک آدمی کے لئے خُدا کی شریعت کو برقرار رکھنے کی کوشش کرنا خُداوند کے سامنے صرف اپنی ا حماقانہ ضد اور تکبر کوظاہر کرناہے۔ ہمیں صرف یہ پہچاننا چاہئے کہ ہم گنہگار ہیں جو کبھی بھی خُدا کی شریعت کوبرقرارنہیں رکھ سکتےہیں۔
ہم سب کے لئے ، ہم خُدا کے کلام کو کس طرح پڑھتے ہیں یہ بہت اہم ہے۔ جب ہم کلام الٰہی کو پڑھتے ہیں تو ،ہمیں اُس مقصد کے بارے میں آگاہی کے ساتھ پڑھنا چاہئے جس کا خُدا نے ہمارے لئے ارادہ کِیا ہے۔ اگر ہم بائبل کو خُداوند کے ارادے سے آگاہی کے بغیر پڑھتے ہیں تو ہمارا ایمان اُس کی مرضی کی مخالف سمت میں بھٹک سکتا ہے۔ یہ ہے کیوں یہاں بہت سے مختلف فرقےموجود ہیں ، اور جن لوگوں کا ایمان خُدا کے ساتھ متحد ہے اُن کو اکثر کیوں مسترد کردیا جاتا ہے۔
جب وہ جو پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں بائبل کو پڑھتے ہیں تو ، وہ بالکل سمجھ سکتے ہیں کہ خُدا کا مقصد کیا ہے۔ لیکن جب کوئی خُدا کی طرف سے دی گئی پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھے بغیر بائبل کا مطالعہ کرتا ہے ، تو یہ صرف عظیم غلط فہمیوں کا سبب بن سکتا ہے ، اور ایسا شخص کبھی بھی بائبل کے مطابق پختہ ایمان نہیں رکھ سکتا ہے چاہے وہ کتنی ہی مضبوطی سے بائبل کا مطالعہ کرے۔
 
  
شریعت کیا کہتی ہے؟
 
ہم لوقاکےحوالہ کےساتھ جاری رکھتے ہیں: " اُس نے اُس سے کہا تَورَیت میں کیا لِکھا ہے؟ تُوکِس طرح پڑھتا ہے؟ اُس نے جواب میں کہا کہ خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری طاقت اور اپنی ساری عقل سے مُحبّت رکھ اور اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھ۔"
رومیوں ۳: ۲۰ بیان کرتا ہے ، "اِس لئےکہ شریعت کےوسیلہ سے تو گناہ کی پہچان ہی ہوتی ہے۔" بائبل ہمیں یہ بھی بتاتی ہے ، "کیونکہ جتنے شریعت کے اعمال پر تکیہ کرتےہیں وہ سب لعنت کے ماتحت ہیں (گلتیوں ۳: ۱۰)۔"
شریعت نے نہ صرف ہمیں ، جو پہلے ہی گنہگاروں کی حیثیت سے پیدا ہوئے تھے ، اور بھی زیادہ بڑے گنہگاربناتی ہے، بلکہ یہ ہمارے اعمال کی کوتاہیوں کو بھی ظاہر کرتی ہے۔ یہ ہے کیوں " جتنے شریعت کے اعمال پر تکیہ کرتےہیں وہ سب لعنت کے ماتحت ہیں ۔"
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اگر کوئی خُدا پر ایمان رکھتا ہے اور شریعت کو اچھی طرح سے مانتا ہے تو وہ آسمان میں داخل ہوسکتا ہے ، اوریہ کہ اُسےشریعت کو برقرار رکھنے کے لئے پوری کوشش کرنی ہوگی۔ لہذا یہ لوگ ، حتیٰ کہ وہ یسوع پر ایمان رکھتے ہیں ، اپنی ساری زندگی شریعت کو برقرار رکھنے کی کوشش میں گزاردیتے ہیں۔ لیکن حقیقت میں وہ شریعت کی لعنت کے ماتحت ہیں۔ وہ جو اپنے گناہوں سے نہیں بچائے گئے یہاں تک کہ وہ یسوع پر ایمان رکھتے ہیں وہ اپنے عقیدے کی قید سے بچنے سے قاصر ہیں جو شریعت کو برقراررکھنے کی بیکار کوشش کرتا ہے۔ وہ یسوع پر ایمان رکھ سکتے ہیں ، لیکن وہ خُدا کے سامنے گنہگار کی حیثیت سے رہیں گے ، اور خُدا کے سامنے گنہگار صرف اُس کی خوفناک عدالت کا سامنا کر سکتے ہیں۔ یہ ہے کیوں یسوع ، جو خُدا ہے ، ہمارے نجات دہندہ کے طور پر ہمارے پاس آیا اور گنہگاروں کا نجات دہندہ بن گیا۔ مزید وضاحت کرنے کے لئے ، دوسرے الفاظ میں ، یسوع نے دریائے یردن میں بپتسمہ لے کر ہمارے سارے گناہوں کی فکر کی۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ بپتسمہ نجات کا نشان ہے جو ہمارے سارے گناہوں کو پاک کرتا ہے؟ یسوع کا بپتسمہ ہی واحد طریقہ تھا جو خُدا نے ہمارے تمام گناہوں کو پاک کرنے کے لئے قائم کِیا تھا۔
بائبل متّی ۳: ۱۵میں ہمیں بتاتی ہے ، "اب تو ہونےہی دےکیونکہ ہمیں اِسی طرح ساری راستبازی پُوری کرنامناسب ہے۔" یہاں لفظ "اِسی طرح" کا مطلب ، اپنےاصل متن میں ، "انتہائی مناسب ،" یا "بالکل درست" ہے ۔ دوسرے لفظوں میں ، یہ انتہائی مناسب اور بالکل درست تھا کہ یسوع یوحنا کے ذریعہ اپنے بپتسمہ کے ساتھ ہمارے سارے گناہوں کو اپنے اوپر اٹھائے گا۔ یسوع مسیح کے بپتسمہ نے ، مختصر طور پر ، ہمارے سارے گناہوں کی فکر کی۔ یسوع مسیح نے بپتسمہ لینے اور صلیب پر مرنے کے ذریعہ ہمیں ہمارے گناہوں سے نجات دی۔ جب لوگ اِس عین حقیقت کو جانتے ہیں اور جھوٹ کا مقابلہ کرتے ہیں تو ، خُدا اُنہیں غالب آنے والوں کے طور پر پکارتا ہے۔
 
 

کس کے خلاف نئےسرےسےپیداہونےوالوں کو لڑنا ہوگا؟

 
نئے سرے سے پیدا ہونے والے افراد کو شریعت پرستوں کے خلاف لڑنا اور اُن پر غالب آنا ہوگا۔ مذہبی اِصطلاح میں ، شریعت کے رہنما بظاہراچھے لگتے ہیں ، لیکن اپنے عمیق میں وہ خُدا کے خلاف للکارنےوالے ہیں۔ اِسی طرح اُن کے الفاظ ، اگرچہ نیک نظر آسکتے ہیں ،یہ در حقیقت شیطان کی باتیں ہیں جو اپنے پیروکاروں کو گناہ کی لعنت کےماتحت برقرار رکھتی ہیں۔ یہ ہے کیوں مقدسین کو اِن مذہب پرستوں سے لڑنا اور ان پر غالب آنا ہوگا۔
مذہب پرست یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ یسوع پر ایمان رکھنے سے نجات حاصل ہوتی ہے ، لیکن وہ یہ بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ جب کوئی شریعت کےآگے ایک نیک زندگی گزارے گا تو وہ آسمان میں داخل ہوسکتا ہے۔ کیا ایسے عقیدے کو وہ ایمان کہا جاسکتا ہے جو کسی کو نجات دلانے کا باعث بن جائے؟ یقیناً نہیں!
لہذا ، خُداوندنے اِس معاملے سےشریعت پرستوں اور ہمیں آگاہ کرنے کے لئے ایک تمثیل کااستعمال کِیا۔ کہانی کچھ یوں ہے: ایک ایسے آدمی پر جو یروشلیم سے یریحُو کی طرف جا رہا تھا ڈاکو ؤں نے حملہ کِیا اُنہوں نے اُسے مارااور ادھمؤاچھوڑگئے۔ ایک کاہن بھی اِتفاقاًیروشلیم سے یریحُو جاتے ہوئے اِس مارےکوٹےہوئے آدمی کے پاس آیا۔ لیکن کاہن نے اُس کی مدد نہیں کی،اور اِس کے بجائے دوسری طرف سے گزر گیا۔ ایک اور شخص ، اس بار ایک لاوی ، متاثرہ شخص کے پاس آیا ، لیکن اُس نے بھی ، غریب آدمی کی مدد کی فریاد نہ سُننے کا بہانا کِیا اور اُس کے پاس سےچلا گیا۔
پھر ، ایک تیسرا شخص اُس جگہ پرآیا ، اِس بار ایک سامری۔ کاہن یا لاوی کے برعکس ، سامری نے دراصل اِس کے زخموں کو ،تیل اور مَےلگاکر باندھا ، اِسے اپنے جانور پر ایک سرائے میں لے گیا اور اِس کی دیکھ بھال کی۔ یہاں تک کہ اُس نے بھٹیارے کو یہ کہتے ہوئے رقم بھی دی کہ ، "اِس کی خبرگیری کرنا۔ میں واپسی پریہاں رُک جاؤں گا؛ اگر تم اِس سے زیادہ خرچ کرتے ہو جو میں نے تم کو اِسے ٹھیک کرنے کے لئے دیا ہے تو ، مَیں پھرآکرتجھے ادا کردوں گا۔ پس اِس آدمی کی مدد کے لئے جو بھی کر سکووہ کرو۔ "
اِن تینوں میں سےکون اچھا ہے؟ یقیناً، سامری۔یہ سامری یسوع کی طرف اشارہ کرتاہے۔ جس چیز نے ہم جیسے گنہگاروں کو بچایا ہے وہ نہ تو خُدا کی شریعت ہے ، نہ اِس کے اساتذہ اور نہ ہی اِس کے رہنما ، ​​ہماری اپنی طاقت ، کوشش اور توبہ کی دعائیں بہت کم ہیں۔ صرف یسوع ہی جو ہمارے گناہوں کو دھونے کے لئے اِس زمین پر آیا تھا وہی اصلی نجات دہندہ ہے۔ یسوع نے "اِسی طرح (متّی ۳: ۱۵)" تمام گنہگاروں کو نجات دی ہے۔ یسوع کا بپتسمہ اور اُس کا صلیبی خون گنہگاروں کی نجات کا نشان ہے (۱-پطرس ۳:۲۱)۔ یسوع کے بپتسمہ اور صلیب کے ذریعہ اِس دُنیا کے سارے گنہگار بچ گئے ہیں۔ وہ جو دریائے یردن میں یسوع کے بپتسمہ اور صلیب پر اُس کے خون پر ایمان رکھتے ہیں کیونکہ اُن کی نجات کامل اورمکمل ہےاپنے تمام گناہوں سے نجات پاچُکےہیں۔
یسوع نے ہمیں جھوٹ کی غلط تعلیمات کے خلاف لڑنے اور اُن پر غالب آنے کی طاقت دی ہے۔ جب لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ، "ہم یسوع پر ایمان رکھتے ہیں ، لیکن اگر آپ خُدا کی شریعت کو برقرار رکھتے ہیں اور آپ کے اعمال اچھے ہیں ، تو پھرآپ کو آپ کے سارے گناہوں سے نجات ملے گی ، " وہ صرف اپنی ضد دکھا رہے ہیں اور جھوٹ کو پھیلارہے ہیں۔ اگر آپ یسوع کے ذریعہ ہماری نجات کی سچائی میں کسی بھی چیز کو شامل کرتےیا گھٹا دیتے ہیں تو ، اب یہ سچائی نہیں ہوگی۔ یسوع نے ہمیں جھوٹ کی ایسی غلط تعلیمات سے لڑنے اور اِن پر غالب آنے کی طاقت دی ہے۔
آج کے شریعت کے رہنما لوگوں کے سامنے اونچی آواز میں بات کرتے ہیں ، گویا وہ شریعت پر اچھی طرح سے عمل کرتے ہوں۔ لیکن ہم اکثر مشاہدہ کرتے ہیں کہ وہ اپنےالفاظ پر عمل نہیں کرسکتےجب اُنھیں کسی ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے جہاں، اگرچہ مشکل ہو ، اِسکے باوجود اُنہیں غور کرنا چاہیے کہ شریعت اُن سے کیا مطالبہ کرتی ہے۔ وہ اپنےآپ میں محسوس کرتےہیں کہ اگرچہ وہ اپنے دلوں میں نیک کام کرنا چاہتے ہیں ، لیکن وہ اپنے جسم کی کمزوری کی وجہ سے یہ کام نہیں کرسکتے ہیں۔ اپنی کمزوریوں کو چھپا کر اور مذہبی رسم و رواج میں خود کو ڈھانپ کر ، وہ دوسروں کو دھوکہ دیتے ہیں اور اِسی بوجھ کے نیچے اُن کو دباتے ہیں۔
جس طرح کاہن اور لاوی نے مذکورہ بالا حوالہ میں کِیا ، آج کے شریعت پرست بھی جب کبھی اُن کی ثابت قدمی اُن سےقربانی کا مطالبہ کرتی ہےتووہ محض دوسرے راستےسے گزرنے کا دوہرا معیار رکھتے ہیں۔ یہ خُدا کی شریعت کے سامنے انسان کی بےبسی ہے۔ لوگ اِسے مذہب نامی ایک خوبصورت لباس میں بھیس بدلتےہوئے چھپاتے ہیں۔ لیکن وہ سب جو خُداوند کے حضور اپنے آپ کو چھپاتے ہیں وہ نجات نہیں پا سکتے ہیں۔ صرف وہی لوگ جو شریعت کی پیمائش کے ساتھ اپنے سچےنفس کو ظاہر کرکے اپنی خطا ؤں کو پہچانتے ہیں وہ پانی اور رُوح کی سچائی کے کلام کے ذریعہ اپنے تمام گناہوں سے نجات پاسکتے ہیں۔
محض یسوع مرتے ہوئے گنہگاروں کے پاس سےگزر نہیں جاتا ہے اور وہ صرف اُن کو ڈھونڈ کر اور اُن سے مل کر اُنہیں بچاتا ہے۔ اُس نے شخصی طور پر بپتسمہ لے کر ہمارے سارے گناہوں کو اپنے اوپرمنتقل کِیا ، اور اُس نے مرتے ہوئےگنہگاروں کو اپنے جسم کی قربانی کےساتھ اُنکی اُجرت ادا کرتےہوئےاُن کے تمام گناہوں سے نجات دی۔یہ ہے کیسے یسوع تمام گنہگاروں کے لئے نجات دہندہ بن گیا ہے۔
 
 
غالب آنے والے سفید پوشاک میں ملبوس ہوں گے
 
حوالہ یہاں ہمیں بتاتا ہے کہ وہ جو غالب آئیں گےوہ سفید پوشاک سے ملبوس ہوں گے۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں مسیحی دُنیا کے اندر جھوٹوں سے لڑنا اور اُن پر غالب آنا ہوگا۔ یہاں تک کہ جیسااب ہم بولتے ہیں ، یہ جھوٹے لوگوں کو یسوع پر ایمان رکھنے اور بھلائی کے ساتھ رہنے کی تعلیم دے رہے ہیں۔ بھلائی میں رہنا ، یقیناً،صحیح کام ہے۔ لیکن بنیادی طور پر ، لوگوں کے دل ہر طرح کی غلیظ چیزوں سے لبریز ہیں ، قتل سے لے کر بدکاری ، چوری اور حسد تک؛ اور اس طرح سے اِن لوگوں کو بھلائی کے ساتھ زندگی بسر کرنے کا کہنا ، حالانکہ یہ نصیحت بذاتِ خود صحیح ہے ، لیکن یہ محض ایک مذہب کی قیدمیں رہنےاور اُن کی موت تک دم گھٹنے کے مترادف ہے۔ اُن لوگوں کو یہ بتانا جن کے گناہ اُن کے گلے تک بڑھے ہوئے ہیں کہ "بھلائی سے زندہ رہیں" اُنھیں آپ اپنی مذمت میں دھکیلنا ہے۔
اِس طرح ، اُنہیں واقعتا ًجس چیز کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ ہم اُن کو پانی اور رُوح کی حقیقت سکھاتے ہوئےاُنکی تمام گناہوں سے نجات حاصل کرنے میں مدد کریں جو اُن کو اُن کے بنیادی گناہوں سے بچاسکتی ہے۔ یہ درست سبق ہے ، اور اِسکی تعلیم کے بعد خُدا میں بھلائی کی زندگی بسر کرنے کی نصیحت آتی ہے۔ اِسے دوسرے لفظوں میں بیان کرتے ہوئے، گنہگاروں کی حیثیت سے مسیح کے باہر کھڑے ہونے والوں کے لئے سب سےفوری ترجیح یہ ہے کہ پہلے اُن کو پانی اور رُوح کی خوشخبری کی منادی کرکےراستباز بنائیں۔
 
 
مسیحیت کی ایک دنیاوی مذہب میں پستی
 
ہمیں دنیوی مذاہب کے ذریعہ دھوکہ نہیں کھاناچاہئے۔ جب ہم جھوٹ پھیلانے والے دنیاوی مذاہب سے لڑیں گے اور اُن پر غالب آئیں گے تب ہی ہم آسمان میں داخل ہو سکتے ہیں۔ کیونکہ ہم خُدا کی شریعت کو برقرار رکھنے سے قاصر ہیں ، ہمیں نجات کے فضل کی ضرورت ہے جو یسوع نے ہمیں دیا ہے ، اور صرف اِس فضل پر ایمان رکھ کر ہی ہم خُداوند سے مل سکتے ہیں۔
لیکن مسیحیت میں بہت سارے ، اگرچہ وہ یسوع پرایمان رکھتے ہیں ، جھوٹ پھیلانے والوں کے ذریعہ اُن کی دھوکہ دہی اور گمراہی کی وجہ سے، جہنم میں دھکیلےجارہےہیں۔ وہ اِس بہکانےوالے خیال سے دھوکہ کھا رہے ہیں کہ لوگ اچھے بن سکتے ہیں اور اُنہیں اچھے بنناچاہیے۔ لیکن چونکہ ہم بنیادی طور پر گناہ کے ساتھ پیدا ہوئے ہیں ، ہم کبھی بھی اچھے نہیں بن سکتے چاہے ہم کتنی ہی سخت کوشش کرلیں۔ یوں ، ہم صرف اِس سچائی کی خوشخبری پرایمان رکھ کر ہی نجات حاصل کرسکتے ہیں کہ یسوع نے اپنے پانی اور رُوح کے ذریعہ ہمیں بچایا ہے۔ ہم ایک نئی زندگی اُسی وقت گزار سکتے ہیں جب ہم یہ پہچان لیں کہ ہم اِس سچائی پر ایمان رکھ کر بے گناہ بن چکے ہیں۔
بائبل کے فریسی اور آج کے بیشتر مسیحی جو پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان نہ رکھتے ہوئے اپنے گناہوں سے پاک نہیں ہوئے ہیں ، وہ سب ایک جیسے ہیں وہ سب بدعتی ہیں۔ فریسی خُدا پر ایمان رکھتے تھے ، رُوحوں کے جی اُٹھنے، اور اِس کے بعد کی زندگی پر جو صحائف میں درج ہے۔ لیکن وہ یسوع پراپنے مسیحا کےطور پر ایمان نہیں رکھتے تھے۔ مزید یہ کہ ، اُنہوں نے مسیح کے بپتسمہ اور اُس کےصلیبی خون کو پامال کِیا اور نظر انداز کِیا۔
آج ، بہت سارے مسیحی ہیں جو بالکل اُن فریسیوں کی طرح ہیں۔ وہ بائبل سےزیادہ مسیحی نظریات کو تسلیم کرنے کا رجحان رکھتے ہیں۔ یہ ہے کیوں اِن دنوں بہت سارےبدعتی عقائد پھوٹ پڑے ہیں۔ طِطس ۳: ۱۰۔۱۱ میں ، خُدا بدعتیوں کے بارے میں یہ کہتے ہوئے ہمیں بتاتاہے کہ ، " ایک دو بار نصِیحت کر کے بِدعتی شخص سے کنارہ کر۔ یہ جان کر کہ اَیسا شخص برگشتہ ہو گیا ہے اور اپنے آپ کو مُجرِم ٹھہرا کر گُناہ کرتا رہتا ہے۔" وہ لوگ جو بدعتی عقائد سے تعلق رکھتے ہیں بائبل کے مقابلے میں اپنے مذہبی رہنماؤں پرزیادہ بھروسہ کرتے ہیں ، اُن پر یقین کرتے ہیں اور اُن کی پیروی کرتے ہیں ، اور اِس کے نتیجے میں ، وہ سب برباد کردئیےجائیں گے۔
اب پہلے سے بھی زیادہ،اِس دُنیا میں بہت سارے جھوٹے نبی اُبھر رہے ہیں۔ مرکزی حوالہ کے کلام کے ذریعے ، خُدا نے اِس طرح ہمیں بتایا کہ ہر ایک کو لڑنا چاہئے اور اُن جھوٹے انبیاء پر غالب آنا چاہئے ۔ اُس نے یہ بھی کہا کہ صرف غالب آنےوالے راستبازی کے لباس میں ملبوس ہوں گے۔
لوقا۱۸باب میں"فریسی اور محصُول لینے والے کی تمثیل" ملتی ہے ۔ ایک فریسی ہیکل میں گیا ، اپنےہاتھ اُٹھائے، اور فخر سے دُعا کی: "اَےخُدا ، مَیں ہفتے میں دو بار روزہ رکھتا ہوں اور اپنی ساری آمدنی پردِہ یکی دیتا ہوں۔" اِس کے برعکس ، محصُول لینے والےنے،جب اُس نے دُعا کی تو اپنی آنکھ بھی نہ اُٹھاسکا: "اَےخُدا ، میں نہیں کرسکتا جو وہ کرتا ہے۔ میں بہت سی کوتاہیوں والا ایک گنہگار ہوں ، جو ہفتے میں دو بار روزہ نہیں رکھ سکتا اور جو آپ کو دِہ یکی بھی نہیں دے سکتا۔ صرف یہی نہیں ، مَیں نے لوگوں کو دھوکہ بھی دیا ، اُن کی چوری کی ، اور بہت ساری دوسری برائیاں بھی کیں۔ میں ایک بیکار آدمی ہوں۔ اَےخُدا مجھ پر رحم کر۔ رحم کر اورمہربانی سے مجھے بچا۔"
بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ فریسی کی بجائے یہ محصُول لینے والا تھا جس کو خُدا نے راستباز ٹھہرایا تھا۔ اِس سوال میں یہ بات اچھی طرح سے ظاہر کی گئی ہے ، "کسے ممکنہ طور پر گناہ سے معاف کیا جاسکتا ہے؟" یہ اُن کے علاوہ کوئی دوسرے نہیں ہیں جو اپنی کوتاہیوں کا احساس کرتے ہیں۔ وہ لوگ جو جانتے ہیں کہ وہ گنہگار ہیں ، وہ رُوحیں جو پہچانتی ہیں کہ وہ بلاشبہ جہنم کی پابند ہیں ، تو کیااُن پر شریعت یاخُدا کی راست عدالت لاگو ہونی تھییہی وہ لوگ ہیں جو یسوع کے وسیلہ چھٹکارا پانے کی نجات حاصل کرتے ہیں۔
متّی ۳:۱۵ میں قلمبند کِیا گیا ہے کہ یسوع نے بپتسمہ لینے سے عین قبل کیا کہا تھا۔ اِس آیت میں "اِسی طرح" کا مطلب یہ ہے کہ گنہگاروں کو بچانے کےلئے یسوع کا بپتسمہ سب سےمناسب طریقہ تھایعنی ، اُن کے گناہوں کو یسوع کے بپتسمہ کے ساتھ مٹا کر اُن کو بچانا ، جس نے تمام گناہوں کو اُس کے حوالے کردیا۔
کیا آپ اِس حقیقت پر ایمان رکھتے ہیں کہ یسوع نے آپ کوآپ کے گناہوں سے "اِسی طرح"
بچایا ہے؟ خُداوند نے آپ کے سارے گناہوں کو اپنے اوپر لے لیا جب اُس نے "اِسی طرح" بپتسمہ لیا۔ اِس کے بعد وہ دُنیا کے سارے گناہوں کو صلیب تک لےگیا اور اپنے ہی خون سے اُن سارے گناہوں کی قیمت ادا کی۔ اپنی رُوح کو زندہ رکھنے کے لئےآپ کو اِس پر ایمان رکھنا چاہئے۔ جب آپ اِس پرایمان رکھتے ہیں تو ، آپ کی رُوح کاکفارہ ہوجاتاہے ، اور آپ خُدا کے فرزند کے طور پر نئےسرےسےپیدا ہوتے ہیں۔
پھر بھی اِس دُنیا میں بہت سارے لوگ ہیں جو نجات کی خوشخبری ، پانی اور رُوح کی اِس سچائی کوردّ کردیتے ہیں۔ یہ ہے کیوں ہمیں رُوحانی لڑائیاں لڑنی چاہئے ۔ مَیں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ ہمیں اپنے گناہ کو پہچاننے کے لئے زیادہ سے زیادہ غلط اعمال کرنے چاہئے ،بلکہ یہ کہ ہمیں اپنے آپ کو کسی ایسے شخص کے طور پر پہچان کر خُدا کے فضل سےملبوس ہونا چاہئے جو بنیادی طور پر گناہ کا پابند ہے اور رُوحانی طور پر اُن کی عدالت کی جائےگی۔ آپ کو اِس حقیقت کو قبول کرنا ہوگا کہ یسوع آپ کا نجات دہندہ ہے۔ ہر ایک جو نجات پانا چاہتا ہے اُسے یسوع کے فدیہ پرایمان رکھنا چاہئے جس نے ہمارے تمام گناہوں کو اپنے اوپرلے لیا اور ہماری جگہ اُس کی عدالت ہوئی۔صرف تب ہی اب کسی کے دل میں کوئی گناہ باقی نہیں رہ سکتا ہے۔
کیا ابھی آپ کے دل میں گناہ ہے؟ جو لوگ یہ سوچتے ہیں کہ اُن کے دلوں میں گناہ ہے وہ پہلے خُدا کی شریعت کو جان لیں۔ خُدا کی شریعت کے ذریعہ ، گناہ کی مزدوری موت ہے۔ اگر آپ میں گناہ ہے ، تو آپ کوضرور مرنا ہوگا۔ اگر آپ اپنے گناہوں کا کفارہ ادا کیے بغیر ہی مر جاتے ہیں تو، آپ کی عدالت کی جائے گی اور آپ کو جہنم میں بھیج دیا جائے گا۔ چونکہ اِس دنیا میں ہر کوئی گناہ کے سوا اور کچھ نہیں کرسکتا ، ہر کوئی بچ نہیں سکتا بلکہ خُدا کی شریعت کے سامنے جہنم میں بھیج دیا جائے گا۔یہ ہے کیوں خُدا نے، ہم پر رحم کِیا ، اپنے اِکلوتے بیٹے یسوع مسیح کو اِس زمین پر بھیج کر ، ہمیں "اِسی طرح متّی ۳: ۱۵"نجات بخشی ، اور دریائے یردن میں اپنے بپتسمہ کے ساتھ دُنیا کے سارے گناہوں کو اپنے اوپر اُٹھا لیا ، اور ہماری جگہ صلیب پر اُس کی عدالت ہوئیاُس نے یہ سب کچھ کِیاتاکہ وہ ہمیں آسمان میں بھیج سکے۔
ہمارے اچھے کاموں کی وجہ سے ہم نجات نہیں پاسکتےہیں۔ لوگوں میں ریاکاری کی مختلف معیارات ہوسکتےہیں ، لیکن ہر کوئی اِس کے باوجود ریاکار ہی ہے ، اور کوئی بھی مکمل طور پر بھلائی تک نہیں پہنچ سکتا ہے۔ لہذا ، لوگوں کو اُن کے سارے گناہوں سے مکمل طور پر صرف تب ہی نجات مل سکتی ہے جب وہ مسیح کے کفارہ کی نجات پرایمان رکھتے ہوئے اپنے تمام گناہوں سے معاف ہوتے ہیں۔ یہ بائبل کی کلیدی حقیقت ہے۔
خُداوند سے ملنے سے پہلے وہ کیسا تھا ، اس کوبیان کرتے ہوئے ، پولوس نے اِقرار کِیا ، " چُنانچہ جِس نیکی کا اِرادہ کرتا ہُوں وہ تو نہیں کرتا مگر جِس بدی کا اِرادہ نہیں کرتا اُسے کر لیتا ہُوں۔"(رومیوں ۷: ۱۹)۔ پولوس ایسا کیوں تھا؟ کیونکہ بنی نوع اِنسان سادگی سے کوئی بھی بھلائی کرنے سے قاصر ہے۔ ہر کوئی جانتا ہے کہ بھلائی کرنا صحیح کام ہے ، لیکن کوئی بھی بنیادی طور پر ایسا کرنے کے قابل نہیں ہے۔ یہ جسم کی خواہشات سے پوری طرح حدود اور وسعت میں مختلف ہے جو حتیٰ کہ راستباز لوگ بھی رکھتے ہیں۔یہ ہے کیوں لوگ صرف سچائی کی خوشخبری پر ایمان رکھ کر بچائے جاتے ہیں جو خُداوندنے اُنہیں دی ہے۔
راستبازاور بےعیب خُدا نے ہمارے جیسے ناپاک اورغلیظ انسانوں کو کیسے قبول کِیا؟ خُدا نے ہمارے خُداوند یسوع کی وجہ سے ہمیں بچایا اور گلےسے لگا لیا۔ اُس نےیوحنا بپتسمہ دینے والے،بنی نوع انسان کے سردار کاہن،سےاپنے بپتسمہ کے ساتھ بنی نوع انسان کے سارے گناہوں کو اپنے اوپر اُٹھالیا ، ان گناہوں کو صلیب پر لے گیا ، اور ہماری جگہ اُس کی عدالت کی گئی۔ کیا آپ یسوع پر ایمان رکھتے ہیں؟ یسوع پر ایمان رکھنا اُس پر ایمان رکھناہے جو اُس نے ہمارے لئے کِیا ہے۔
 
 

خُدا کے سامنے قائم رہنے کا راستہ

 
قائن اور ہابل آدم اور حوّا سے پیدا ہوئے ، جو بنی نوع انسان کے پہلے والدین تھے۔ جب آدم اور حوّا نے گناہ کِیا تو، خُدا نے اُن کی بجائے ایک جانور کو مار ا اور اُس کے چمڑےمیں اُنکو ملبوس کِیا۔ یہ بنی نوع انسان کو خُدا کی دو شریعتوں کی تعلیم دیتا ہے۔ ایک خُدا کےانصاف کی شریعت ، جہاں " گناہ کی مزدوری موت ہے" ، اور دوسری اُس کی محبت کی شریعت ہے ، جہاں قربانیوں کو گناہگاروں کے شرمناک گناہوں پر پردہ ڈالنے کے لئے استعمال کِیا جاتا ہے۔ آدم اور حوّا نے، شیطان کے دھوکے میں آکر، خُدا کے خلاف گناہ کِیا۔ قطع نظر اِس کے کہ اُنہوں نے کس طرح گناہ کرناختم کِیا ، اُنہیں موت کے گھاٹ اُتارناپڑا ، کیوں کہ خُدا کی شریعت کے سامنے گناہ کی مزدوری موت ہے۔ لیکن خُدا نے اُن کی بجائے ایک جانور کو مار ڈالا اوراُن کو اُس کےچمڑےکےلباس میں ملبوس کِیا۔ یہ آنےوالے کفارہ کی قربانی کی پیشن گوئی کی علامت تھی۔
اپنے گناہ کے ارتکاب کے بعد ، آدم اور حوّا نے انجیر کے پتوں کو ملا کر سی لیا اوراِس سے اپنے آپ
کو ڈھانپ لیا۔ لیکن انجیر کے یہ پتے زیادہ دیرتک قائم نہیں رہ سکتے تھے ، کیونکہ وہ دھوپ میں خشک ہوگئے، اوراُن کے چلنے پھرنےکے ساتھ ہی ٹوٹنےاور گرنے لگے ، اور اِس طرح وہ اپنے عیب کو ڈھانپنےمیں ناکام رہے۔ چنانچہ آدم اور حوّا کی طرف سے جنہوں نے اپنی شرمندگی کو بیکار میں انجیر کے پتوں سے ڈھانپنے کی کوشش کی ، خُدا نے ایک جانور کو مار ا ، چمڑے کی لمبی پوشاکیں بنائیں ، اور اُنہیں پہنائیں۔کفارہ کی قربانی کوپیش کرنے کے وسیلے ، دوسرے لفظوں میں ، خُدا نے گنہگاروں کی ساری شرمندگی کو ڈھانپ لیاہے۔
یہ ہمارے لئے خُدا کی محبت اور اُس کی راست نجات کی بات کرتا ہے۔ آدم اور حوّا کو معلوم ہوا کہ خُدا نے اُن کی بجائے جانورکو مار ڈالا ، اور یہ کہ وہ خود اُن کی ساری شرمندگی کو ڈھانپ کر اُن کو بچاتا ہے۔ اِس کے بعد اُنہوں نے یہ ایمان اپنے بچوں تک پہنچایا۔
آدم کے دو بیٹے ، قائن اور ہابل تھے۔ پہلا بیٹے قائن، نے اپنے ہدیے کےطور پر خُدا کو اپنی کوشش اور طاقت کی پیداوارپیش کی، جبکہ ہابل کا ہدیہ خُدا کے کفارہ کی شریعت کے مطابق ایک ذبح شدہ برّہ تھا۔ خُدا نے کون سا ہدیہ قبول کِیا؟ یہ دو ہدیےپرانے عہد نامہ کے بنیادی اہم واقعات میں سے ایک تھے جنہوں نے ایمان کےہدیےاور انسانی سوچوں کے ہدیے کے مابین فرق ظاہر کِیا۔ خُدا نے ہابل کے ہدیےکو قبول کِیا۔ بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ خُدا نے قائن کی زمین کے پھل اور اُس کے پسینے اور مشقت کےہدیےکو قبول نہیں کِیا ، بلکہ اِس کے بجائے ہابل کےریوڑ سے پہلوٹھے کی قربانی اور اُس کی چربی کے ہدیہ کو قبول کِیا۔
بائبل فرماتی ہے"اور ہابل بھی اپنی بھیڑ بکرِیوں کے کُچھ پہلوٹھے بچّوں کا اور کُچھ اُن کی چربی کا ہدیہ لایا اور خُداوند نے ہابل کو اور اُس کے ہدیہ کو منظُور کِیا،۔" خُدا نے ہابل کے ہدیےاوراُسکی خوشی کی قربانی کومنظورکِیا۔ اِس کلام سے ، ہمیں لازما ًیہ پڑھنے کے قابل ہونا چاہئے کہ خُدا کا دِل ہم سے کیا چاہتا ہے۔
خُدا ہمیں کیسے قبول کرے گا؟ ہر روز ہم اُس کےحضور بہت مختصر آتے ہیں؛ہم کبھی بھی خُدا کے سامنے کیسے قائم رہ سکتے ہیں؟ صرف ایک ہی راستہ ہے جس کےذریعے ہم خُدا کے پاس جا سکتے ہیں ، صرف ایک ہی راستہ جو خُدا نے ہمارے لئے مقرر کِیا ہے۔ یہ "ہدیے" کے علاوہ کوئی دوسرا نہیں ہےہمارے "اعمال" کاہدیہ نہیں بلکہ ہمارے "ایمان" کاہدیہ ہے۔ یہ ہےجوخُدا قبول کرتا ہے۔
آدم اور حوّا نے اپنے بچوں کوکونسا ایمان منتقل کِیا؟یہ ایمان "چمڑے کی لمبی پوشاکوں" کا ایمان
تھا۔ دوسرےلفظوں میں بیان کرتے ہوئے ، یہ وہی ایمان تھا جو قربانی کے ہدیےکے ذریعے کفارہ دینے پر ایمان رکھتا تھا۔ آج ، یہ یسوع کےپانی اور خون کی خوشخبری پر ایمان رکھنا ہے: "مجھے یقین ہے کہ میرے سارے گناہ یسوع کے بپتسمہ اور خون کے ذریعہ اُٹھا لئے گئے تھے ، اور یہ کہ میری جگہ پر اُس کی عدالت کی گئی تھی۔ میں اپنے ہدیے کے طور پر یہ ایمان دیتا ہوں۔ میراایمان ہے کہ جب اُس نے بپتسمہ لیا تھا تو خُداوند نے میرے سارے گناہوں کو اُٹھالیاتھا۔ میراایمان ہے کہ میرے سارے گناہ یسوع پر منتقل ہوگئے تھے۔ جیسا کہ خُدا نےپرانے عہد نامہ میں وعدہ کِیا تھا ، یسوع مسیح نے قربانی کا برّہ بن کر اور میرے لئے مر کر مجھے بے گناہ بنادیا۔ مجھے اِس نجات پر یقین ہے۔"
جب ہم خُدا کے سامنے قائم رہتے ہیں ، اِس بات پرایمان رکھتے ہیں کہ خُداوند نے اِسی طرح ہمیں بچایا ہے ، خُدا اِس ایمان کےہدیےکو قبول کرتا ہے اور ہمیں گلےسےلگاتا ہے۔ کیوں؟ کیونکہ صرف یسوع کی "قربانی کی ہدیے،"کےوسیلے اور کسی چیزسےنہیں ، ہم خُدا کے حضور بے گناہ اور راستبازبن گئے ہیں۔
خُدا نے ہمیں قبول کِیا کیونکہ ہم نے اُسے اپنے ایمان کا ہدیہ دیاجو یسوع کوہمارے نجات دہندہ کے طور پرمانتا ہے۔ جب خُدا نے یسوع کی قربانی کو قبول کِیا ، دوسرے الفاظ میں ، اُس نے مسیح میں ہمیں بھی قبول کِیا۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے سارے گناہ قربانی پر منتقل ہوگئے تھے۔ کیونکہ ہمارے گناہوں کا عدالت اِس قربانی کے حوالے کردی گئی ، ہم بے گناہ بن گئے ہیں۔ یہ خُدا کا انصاف اور اُس کا راستبازی ہے۔ یہ خُدا کی محبت اور اُس کی کامل نجات بھی ہے۔
 
 
ہم ، بھی، ہابل کا ایمان پیش کرتے ہیں
 
بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ خُدا نے ہابل کے ایمان کےہدیےکو خوشی سے قبول کِیا۔ پھر ، ایمان کا ہدیہ کیا ہے جو خُدا آج ہم سے قبول کرے گا؟ جب ہم اپنے دلوں سے ایمان رکھتے ہیں کہ یسوع ہمارا نجات دہندہ ہے ، اور یہ کہ اُس نے ہمارے سارے گناہوں کی فکرکی ،اور ہمارے لئے اُس کی عدالت ہوئی ، اور جب ہم خُدا کو یہ ایمان دیتے ہیں تو ،خُدا اِس ایمان کے ہدیےکے ذریعہ ہمیں قبول کرتا ہے۔ اِس سے قطع نظر کہ ہمارے اعمال کتنے ہی کم پڑگئے ہیں ، کیوں کہ ہمارے سارے گناہ یسوع پر منتقل ہو گئےتھے ، اور کیونکہ یسوع کی ہماری جگہ عدالت کی گئی تھی، خُدا باپ نے ہمارے گناہوں کواپنےبیٹے میں پایا ، ہم میں نہیں۔ خُدا نے اِس طرح ہمارے سارے گناہوں کو اپنے بیٹے پر منتقل کِیا ، ہماری جگہ اُس کی عدالت کی، اُسے تیسرے دن مُردوں میں سے زندہ کِیا ، اور اُسے اپنے دہنے ہاتھ پر بیٹھا لیا۔
خُدا نے اُن سب لوگوں کو جو اِس پر ایمان رکھتے ہیں بچا لیا ہے۔ اُس نے ہمارےایمان کےہدیےکو قبول کِیاہے۔ یسوع مسیح کے بغیر ، ہم کبھی بھی خُدا کے سامنے قائم نہیں رہ سکتے ہیں۔ لیکن چونکہ یسوع ہمارا یقینی نجات دہندہ بن گیا ہے ، لہذا ہم اِس ایمان کے ہدیےکے ساتھ خُدا کے پاس جا سکتے ہیں ، اور اِس ہدیے کی وجہ سے ، خُدا ہمیں قبول کرسکتا ہے۔ کیا اِس حقیقت پر ہمارا مکمل ایمان ہے؟ یقیناً یہ ہے!
اب ہم دراصل بے عیب بن گئے ہیں۔ چونکہ ہمارے گناہوں کو یسوع پر منتقل کردیاگیا تھا ، لہذا خُدا نے ہمیں سفیدپوشاک سے ملبوس کِیاہے، ہم جو بےعیب بن چکےہیں۔ اُس نے ہمیں راستباز بنایاہے۔ جیسا کہ ہمارےخُداوند نے وعدہ کِیا ہے، " جو غالِب آئے اُسے اِسی طرح سفید پَوشاک پہنائی جائے گی اور مَیں اُس کا نام کِتابِ حیات سے ہرگِز نہ کاٹُوں گا ،" وہ اپنے فرشتوں کے سامنے ہمارے ناموں کا اقرار کرے گا۔
خُدا کی سردِیس کی کلیسیامیں ، کچھ ہی ایسے تھے جو سفید پوشاک میں خُداوند کے ساتھ چلتے تھے۔ کوئی اور نہیں یہ خُدا کے خادمین ، اُس کے فرزند اورمقدسین تھے۔
خُدا نے ہابل کے ہدیےکو قبول کِیا۔ اور اُس نے ہابل کو بھی قبول کِیا۔ لیکن خُدا یسے ہدیوں کوقبول نہیں کرتا ہےجوکامل نہیں ہیں۔ خُدا نےاِس طرح قائن اور اُس کےہدیےکو قبول نہیں کِیا۔ خُدا نے قائن اور اُس کے ہدیے کو کیوں قبول نہیں کِیا؟ اُس نے ان کو قبول نہیں کِیا کیونکہ قائن کے ہدیےکفارےکےخون کے ساتھ تیار کردہ زندگی کے ہدیے نہیں تھے۔ بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ قائن نے اپنےہدیوں کے طور پر زمین کا پھل ، اُسکی اپنی کوشش کی پیداواردیا۔ سیدھے الفاظ میں ، اُس نے اپنی فصلوں کے ہدیےدئیے۔ یہ تربوز ، مکئی ، یا آلو یا کچھ اوربھی ہوسکتا ہے ، اِس میں کوئی شک نہیں کہ تمام صاف اور اچھی طرح سے تیار تھیں۔ لیکن خُدا نے اِس طرح کے ہدیوں کوقبول نہیں کِیا۔
قائن کا ہدیہ ایک اہم مطلب رکھتا ہے جوآج کےمسیحیوں کو نجات پانےکےلئے پورا سمجھنا چاہئے۔ لیکن آج کل کی دُنیا میں واقعتا ًخُدا کے دل کو کچھ ہی لوگ جانتے ہیں ، کیونکہ ان میں سے بہت سے کوئی تصور نہیں رکھتے،یہاں تک کہ اُنہیں اپنے خوابوں میں بھی پتہ نہیں ہے کہ وہ اصل میں خُدا کو قائن
کے ہدیے پیش کررہے ہیں۔
جب کوئی خُدا کے سامنے قائم رہتا ہے ، تو اُسے اپنے گناہوں کی وجہ سے پہلے اپنے آپ کو موت اور جہنم کا پابند سمجھنا چاہئے۔ کیا آپ خُدا کے سامنے یہ پہچانتے ہیں ، کہ آپ اپنے گناہوں کی وجہ سے برباد ہونےاور جہنم کے پابند ہیں؟ اگر آپ اِس کو تسلیم نہیں کرتے ہیں تو، پھر آپ کو یسوع پر ایمان لانے کی ضرورت نہیں ہے ، کیوں کہ یسوع گنہگاروں کا نجات دہندہ ہے۔ خُداوند نے ہمیں بتایا ، "جو تندرست ہیں اُن کوطبیب کی ضرورت نہیں ہے ، بلکہ وہ جو بیمار ہیں اُنہیں ضرورت ہے۔" ہمارےخُداوند کو اُن رُوحوں کی ضرورت ہے جو گناہ کے جوئے کے نیچے دبی ہوئی ہیں ، اُن کی نہیں جن کو اپنے گناہوں کا احساس تک نہیں ہے اور وہ بے گناہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں جب کہ اُنہیں ابھی نئےسرےسےپیدا ہونا ہے۔
ہر ایک بنیادی طور پر گنہگار ہے۔ لہذا خُدا نے بنی نوع انسان کی عدالت کرنی ہے ، اور بنی نوع انسان
خُدا کے قہر کی اِس عدالت کا سامنا کرنے کا پابند ہے۔ دوسرے الفاظ میں ، آپ اور مَیں ، سب تباہ ہونے کانصیب رکھتے ہیں۔ لیکن ہمیں تباہی کی اِس جہنم میں بھیجنے سے بچنے کے لئے، خُداوند نے دریائے یردن میں اپنے بپتسمہ کے ساتھ ہمارے سارے گناہوں کو اُٹھالیااور ہماری جگہ خُدا کی عدالت کو حاصل کِیا۔ اِس کی وجہ سے ، خُداوند خُدا کے سامنے ہم سب کو پوری طرح سے بچاسکتا ہے۔ لہذا ، صرف وہی لوگ جو واقعتاًخُدا کے سامنے گناہ کرتے ہیں اور اپنے آپ کو گنہگار تسلیم کرتے ہیں اُن کو خُدا پر ایمان رکھنے کی ضرورت ہے ، اور اُن ہی کے لئے خُدا نجات دہندہ بن گیا ہے۔
 
 
وہ ایمان جو ہمیں نجات کی سفید پوشاک سےملبوس کرتا ہے
 
جیسا کہ بائبل ہمیں بتاتی ہے ، "کیونکہ جسم کی جان خون میں ہے ،" ایک آدمی کی جان بھی اُس کے خون میں ہے۔ ہمارے گناہوں کی وجہ سے ، ہمیں ضرور مرنا چاہئے۔ پھر ، کیوں یسوع صلیب پر مُؤا؟ وہ صلیب پر اِس لئے مُؤا کہ اُس نے ہمارے سارے گناہ اپنے اوپر اُٹھالیےتھے ، اور ، کیونکہ گناہ کی مزدوری موت ہے ، یسوع نےمزدوری کی ادائیگی کے لئے اپنی جان کا خون بہایا اور ہماری جگہ مر گیا۔ اِس حقیقت کی گواہی دینے کے لئے، وہ صلیب پر مصلوب کِیا گیا ، خون بہایا اور ہماری جگہ صلیب پر مرگیا۔
جیسا کہ بائبل ہمیں بتاتی ہے ، "حالانکہ وہ ہماری خطاؤں کے سبب سےگھایل کِیا گیا اورہماری بدکرداری کےباعث کُچلاگیا ،" یسوع واقعی ہماری خطاؤں اور بدکرداریوں کے سبب مُؤا۔ لہذا ، اُس کی موت ہماری موت ہے ، اور اُس کا جی اُٹھناہمارا جی اُٹھناہے۔ کیا آپ اِس پر ایمان رکھتے ہیں؟
یسوع ہمیں بچانے کے لئے اِس زمین پر آیا تھا اور ہمارے گناہوں کو مٹانے کے لئے بپتسمہ لیا تھا۔ یسوع کو مصلوب بھی کِیا گیا تھا۔ لوگوں نے اُسے حقیر سمجھا ، اُنہوں نے اُس کے کپڑے چھین لئے ، اُس پر تھوکاگیا،اور اُس کے منہ پر طمانچے مارےگئے۔ یسوع ، جو خُدا ہے ، کو طمانچےکھانے اور تھوکےجانےکی اِس ذلت کا سامنا کیوں کرنا پڑا؟ ہمارا خُداوند ہمارے گناہوں کی وجہ سے حقیربناتھا۔
خُداوند کی موت اور اُسکا جی اُٹھنا ، لہذا ، ہم سب میں سے ہر ایک کی موت اور جی اُٹھناہے۔ دُنیا کے کسی بھی مذہبی رہنما نے ہمارے گناہوں کی فکرنہیں کی۔ نہ اُس نبی نے ، نہ بُدّھا ، اور نہ ہی اِس دُنیا میں کسی اور نے ہمارے گناہوں کے لئے اپنی جان دی۔
لیکن یسوع مسیح ، خُدا کا بیٹا ، اِس زمین پر آیا اور دریائے یردن میں اُس کے بپتسمہ کے ساتھ ہمارے گناہوں کو اُٹھایا اور ہمیں بے گناہ بنادیا۔ اور ہمیں اپنی موت ، عدالت ، تباہی اور لعنت سے نجات دلانے کے لئے، اُس نے اپنی جان قربان کردی۔
لہذا ، جیسا کہ بائبل ہمیں بتاتی ہے ، `` اورتُم سب جتنوں نے مسیح میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیامسیح کو پہن لیا ، `` ہمارے ایمان کو راستبازی کی پوشاک میں ملبوس ہونا چاہئے ، ہمارے گناہوں کاکفارہ دیاگیا ہے، یسوع کے بپتسمہ پر ایمان رکھ کر جس نے ہمارے سارے گناہوں کو ہم سے دور کِیا ہے۔ یسوع کے بپتسمہ پر اِس طرح ایمان میں ہمارا موت اور جی اُٹھنے پر ایمان بھی شامل ہے۔
خُدا نےاُس کے بیٹے پر ایمان رکھنے والے ہمارے اِس ایمان کو دیکھ کر ہمیں اپنی اولاد بنایا ہے۔ یہ قبول کرنا ہے۔ خُدا ہمارے ایمان کےہدیوں کو دیکھ کر ہمیں قبول کرتا ہے جو ہم اُس کے حضور میں لاتے ہیں۔ وہ ہمارے اعمال کو دیکھ کر ہمیں قبول نہیں کرتا ہے ، بلکہ وہ ہمیں ہمارےخُداکےبیٹےپراپنے نجات دہندہ کے طور پر ایمان کو دیکھ کراپنے فرزندقبول کرتا ہے، جس نے ہمارے گناہوں کو برداشت کِیا ، ہماری جگہ اُس کی عدالت ہوئی ، اور پھروہ مُردوں میں سے جی اُٹھا۔
یہ ، میرے پیارے بھائیواور بہنو ، حقیقی ایمان ہے۔ ہم نے اپنے کاموں سے نہیں نجات پا ئی ہے ، بلکہ ہم یسوع مسیح کے کاموں کےوسیلے سفیدپوشاک میں ملبوس ہوئے ہیں۔ کسی بھی انسان کےکام ۱۰۰ فیصد پاک نہیں ہوسکتے ہیں۔ ہمارے دلوں کو بے خطابنانے کے لئے، ہمیں اپنی بیکارکوششوں کو ترک کرنا چاہئے ، اور اِس کے بجائے صرف خُداوند کو اپنا نجات دہندہ ماننا ہے۔ اِس اورصرف اِس پر ہی ایمان رکھنے سے ہم سفید پوشاک میں ملبوس ہوسکتے ہیں۔
اِس کے بعد ہمارے نام کتاب حیات میں لکھے جائیں گے ، اور ہم فرشتوں کے سامنے خُدا کی طرف سے منظور ہوں گے۔ یسوع خود ہمیں خُدا کے فرزند کے طور پر پہچانےگا ، یہ کہتے ہوئے ، "میں نے تم کو بچایا ہے؛ تم راستباز ہو کیوں کہ مَیں نے تمہارے سب گناہوں کو ختم کردیا ہے۔" یہ مُکاشفہ کے مرکزی حوالے کا صحیح مطلب ہے جس پر ہم اب تک زیر بحث رہے ہیں۔ ہمارا کفارہ تب ہی دیاجا سکتا ہے جب ہم خُدا کی کلیسیا میں آتے ہیں ، اور کفارہ صرف اُس کی کلیسیا میں پایا جاتا ہے۔ 
خُدا باپ نے اپنے بیٹے پر ہمارے ایمان کو دیکھ کر ہمیں قبول کِیا ہے۔ اگرچہ ہماری کمزوریوں اور
کوتاہیوں میں ہم روزانہ کی بنیاد پر گمراہ ہونے اور مسلسل کمزوریوں میں پڑنے کےسواکچھ نہیں کرسکتے ہیں ، خُدااپنے بیٹے پر ہمارے ایمان کودیکھتا ہے، اور اِسی ایمان کی وجہ سے اُس نے ہمیں اُسی طرح قبول کِیا ہے جس طرح اُس نے اپنے بیٹے کو قبول کِیا۔ ہمارا خُداوندہمیں بچاچکاہے۔
اور اُس نے ہمیں سفید پوشاک میں ملبوس کِیا ہے۔ ہمارا دلوں کی بے گناہی پر ایمان ہی، ہمارےسفیدپوشاک میں ملبوس ہونے کا ثبوت ہے۔ خُداوند نے ہم سے وعدہ کِیا ہے کہ ، جب ہم پہلے سفید پوشاک میں ملبوس اپنے دلوں کے ساتھ اُس کے سامنے کھڑے ہوں گے ، تو وہ ہمارے جسم کو جلالی بدنوں میں بدل دے گا۔
اِس دُنیا میں ، خُدا کی کلیسیائیں موجودہیں جہاں راستباز اور خُدا کےخادمین پائے جاتے ہیں۔یہ وہ لوگ ہیں جو اِن کلیسیاؤں میں سفید پوشاک پہنے ہوئے ہیں ، اور خُدا اپنی کلیسیاؤں اور اپنے خادموں کے ذریعہ کام کرتا ہے۔
آئیے ایک بار پھر مُکاشفہ۳ :۵ کی طرف رجوع کریں: " جو غالِب آئے اُسے اِسی طرح سفید پَوشاک پہنائی جائے گی اور مَیں اُس کا نام کِتابِ حیات سے ہرگِز نہ کاٹُوں گا بلکہ اپنے باپ اور اُس کے فرِشتوں کے سامنے اُس کے نام کا اِقرار کرُوں گا ۔"
ایک اوّلین شرط جو خُدا نے ہمیں مندرجہ بالا حوالہ میں دی ہے وہ یہ ہے کہ وہ صرف اُنہیں سفید پوشاک پہنائے گے "جو غالب آئیں گے۔" ہمیں ضرورغالب آنا چاہئے۔ لیکن وہ ، جو اگرچہ یسوع پر ایمان رکھتے ہیں ، اوریہ بھی ایمان رکھتے ہیں کہ اُن کی روزانہ توبہ کی دُعاؤں کے ذریعہ اُن کے روزکےگناہوں کو معاف کرنا ضروری ہے،وہ اُن میں سے نہیں ہیں جوشیطان کےخلاف اپنی لڑائی میں اُس پر غالب آتے ہیں ، بلکہ یہ وہ ہیں جو ہار گئے تھے۔ ایسے ایمان والے لوگ کبھی بھی سفید پوشاک میں
ملبوس نہیں ہوسکتےہیں۔ وہ کبھی بھی راستباز نہیں بن سکتےہیں۔
صرف وہی جو غالب آتے ہیں وہ خُداوند کی کامل نجات کے کام پر ایمان رکھتے ہیں۔ خُداوند آپ کو پہلے ہی یہ ایمان دے چکا ہے جو ایسے جھوٹی تعلیمات پر غالب سکتا ہے جیسے تقدیس یا معقولیت کے نظریات۔ خُدا نے ہمیں اپنی حقیقی خوشخبری ، بپتسمہ اور خون کی خوشخبری سے بچایا ہے ، تاکہ ہم اُن جھوٹی خوشخبریوں سے لڑیں اور اُن پرغالب آسکیں جو ہمیں کامل نجات نہیں دیتی ہیں اور شیطان سے آزاد ہوسکتے ہیں۔
ہمیں صرف ایمان سے اپنے گناہوں کو اُسکےحوالے کرنا چاہئے ، اپنے دلوں میں مضبوطی سےیہ تسلیم کرتے ہوئے کہ ہمارے سارے گناہ یقیناًیسوع پر منتقل ہوچکے ہیں۔ اور ہمیں یہ ایمان رکھنا چاہئے کہ جب یسوع مر ا تھا تب ہم بھی مر گئے تھے ، اور یہ کہ اُس کی موت ہماری جگہ پر نیاہتی تھی۔ ہمیں یہ بھی ایمان رکھناچاہئے کہ یسوع مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے تاکہ ہمیں دوبارہ زندہ کرے۔ جب ہمارے پاس سچائی کا یہ مضبوط ایمان ہے تو، خُدا، ہمارے ایمان کو دیکھتے ہوئے، ہمیں راستبازوں کی طور پر قبول کرتا ہے۔
اِس کلام کو، دوسرے لفظوں میں بیان کرتے ہوئے، مطلب ہے" لیکن جِتنوں نے اُسے قبُول کِیا اُس نے اُنہیں خُدا کے فرزند بننے کا حق بخشا یعنی اُنہیں جو اُس کے نام پر اِیمان لاتے ہیں۔" (یوحنا ۱: ۱۲)۔ لوگ محض اپنے ہونٹوں سے یہ کہتے ہوئے خُدا کے فرزند نہیں بنتے ، "میں یسوع پر ایمان رکھتا ہوں،"جب حقیقت میں اُنہیں یسوع کے بارے میں قطعی علم تک نہیں ہے۔
خُدا کے کلام کو جاری رکھتےہوئے ، " وہ نہ خُون سے نہ جِسم کی خواہِش سے نہ اِنسان کے اِرادہ سے بلکہ خُدا سے پَیدا ہُوئے۔" یہ درست ہے۔ خُدا کے فرزند بننا صرف ایمان ہی سے ممکن ہے۔ اِس کے لئے، ہمیں جھوٹوں سے لڑنا اور اُن پر غالب آنا ہوگا۔ جن لوگوں نے اِس طرح جھوٹوں پر غالب آ کر گناہ کی معافی حاصل کرلی ہے اُنہیں ضرور اپنے جسم کی خواہشات پر بھی غالب آکر خُدا کے ساتھ چلناچاہیے۔ اُنہیں خُدا کی مرضی کے مطابق دوسرے لفظوں میں زندہ رہنا چاہئے۔
پھر ، خُدا کی مرضی کیا ہے؟ خُدا کی مرضی اُن لوگوں کے لئے ہے جو سفید پوشاک سےملبوس ہوکر ایک ساتھ متحدہوتےہیں اور اُس کی خوشخبری کی خدمت کرتےہیں۔ اُس کی مرضی راستباز لوگوں کے لئے ہے ، حالانکہ وہ ایک دوسرے سے دور ہو سکتے ہیں ،پروہ خُدا کی پرستش ، خدمت اور تعریف کرنے کے لئے اکٹھے ہیں اور گنہگاروں میں خوشخبری کی منادی کرتے ہیں تاکہ وہ ،بھی، سفید پوشاک میں ملبوس ہوسکیں۔ رُوحوں کی نجات کے لئے کام کرنے کی یہ زندگی خُدا کے لوگوں کی زندگی ، اُس کےخادمین کی زندگی ہے۔
جب ہم ایسی زندگی گزارتے ہیں تو ، خُدا نہ صرف ہمیں اپنی "راستبازی" میں ملبوس کرتا ہے ، بلکہ وہ ہمیں دونوں نعمتوں اِس زمین کی ترقی اور آسمان کی رُوحانی برکات سےبھی نوازتاہے۔ ہمارے اپنے آس پاس کے لوگوں کو اِس خوشخبری کی منادی کرنے کے ذریعے، وہ اُن لوگوں کو بھی سفید پوشاک پہناتا ہے۔ خُدا نے تمام راستباز لوگوں اور اُن کے آس پاس کے لوگوں کو سفید پوشاک پہنائی ہے۔ خُدا نےسچائی کے کلام پر ایمان رکھنےکےوسیلے ہمیں جھوٹوں کے خلاف اپنی لڑائی میں غالب آنے کی اجازت دی ہے۔ اور اُس نے راستباز لوگوں کو سفید پوشاک سے ملبوس کرنے کی نعمت بخشی ہے جو اِس رُوحانی جدوجہد میں غالب آتے ہیں۔خُداوند کی تعریف ہو!