Search

خطبات

مضمون 10: مُکاشفہ(مُکاشفہ کی کتاب پر تفسیر)

[باب7-1] عظیم ایذا رسانی کے دوران کو ن نجات پا ئے گا؟ <مُکا شفہ۷ :۱۔۱۷>

عظیم ایذا رسانی کے دوران کو ن نجات پا ئے گا؟
<مُکا شفہ۷ :۱۔۱۷>
اِس کے بعد مَیں نے زمِین کے چاروں کونوں پر چار فرِشتے کھڑے دیکھے ۔ وہ زمِین کی چاروں ہواؤں کو تھامے ہُوئے تھے تاکہ زمِین یا سمُندر یا کِسی درخت پر ہوا نہ چلے۔ پِھر مَیں نے ایک اور فرِشتہ کو زِندہ خُدا کی مُہر لِئے ہُوئے مشرِق سے اُوپر کی طرف آتے دیکھا ۔ اُس نے اُن چاروں فرِشتوں سے جِنہیں زمِین اور سمُندر کو ضرر پُہنچانے کا اِختیار دِیا گیا تھا بُلند آواز سے پُکار کر کہا۔ کہ جب تک ہم اپنے خُدا کے بندوں کے ماتھے پر مُہر نہ کر لیں زمِین اور سمُندر اور درختوں کو ضرر نہ پُہنچانا۔ اور جِن پر مُہر کی گئی مَیں نے اُن کا شُمار سُنا کہ بنی اِسرائیل کے سب قبِیلوں میں سے ایک لاکھ چَوالِیس ہزار پر مُہر کی گئی۔ یہُودا ہ کے قبِیلہ میں سے بارہ ہزار پر مُہر کی گئی۔رُوبن کے قبِیلہ میں سے بارہ ہزار پر ۔ جدّ کے قبِیلہ میں سے بارہ ہزار پر۔ آشر کے قبِیلہ میں سے بارہ ہزار پر ۔نفتا لی کے قبِیلہ میں سے بارہ ہزار پر۔منسّی کے قبِیلہ میں سے بارہ ہزار پر۔ شمعُو ن کے قبِیلہ میں سے بارہ ہزار پر ۔لاو ی کے قبِیلہ میں سے بارہ ہزار پر ۔اِشکار کے قبِیلہ میں سے بارہ ہزار پر۔ زبُولُو ن کے قبِیلہ میں سے بارہ ہزار پر۔یُوسف کے قبِیلہ میں سے بارہ ہزار پر ۔ بِنیمیِن کے قبِیلہ میں سے بارہ ہزار پر مُہر کی گئی۔ اِن باتوں کے بعد جو مَیں نے نِگاہ کی تو کیا دیکھتا ہُوں کہ ہر ایک قَوم اور قبِیلہ اور اُمّت اور اہلِ زُبان کی ایک اَیسی بڑی بِھیڑ جِسے کوئی شُمار نہیں کر سکتا سفید جامے پہنے اور کھجُور کی ڈالِیاں اپنے ہاتھوں میں لِئے ہُوئے تخت اور برّہ کے آگے کھڑی ہے۔ اور بڑی آواز سے چِلاّ چِلاّ کر کہتی ہے کہ نجات ہمارے خُدا کی طرف سے ہے جو تخت پر بَیٹھا ہے اور برّہ کی طرف سے۔اور سب فرِشتے اُس تخت اور بزُرگوں اور چاروں جانداروں کے گِرداگِرد کھڑے ہیں ۔ پِھر وہ تخت کے آگے مُنہ کے بل گِر پڑے اور خُدا کو سِجدہ کر کے۔ کہا آمِین ۔ حمد اور تمجِید اور حِکمت اور شُکر اور عِزّت اور قُدرت اور طاقت ابدُالآباد ہمارے خُدا کی ہو ۔ آمِین۔ اور بزُرگوں میں سے ایک نے مُجھ سے کہا کہ یہ سفید جامے پہنے ہُوئے کَون ہیں اور کہاں سے آئے ہیں؟ مَیں نے اُس سے کہا کہ اَے میرے خُداوند ! تُو ہی جانتا ہے ۔ اُس نے مُجھ سے کہا یہ وُہی ہیں جو اُس بڑی مُصِیبت میں سے نِکل کر آئے ہیں ۔ اِنہوں نے اپنے جامے برّہ کے خُون سے دھو کر سفید کِئے ہیں۔ اِسی سبب سے یہ خُدا کے تخت کے سامنے ہیں اور اُس کے مَقدِس میں رات دِن اُس کی عِبادت کرتے ہیں اور جو تخت پر بَیٹھا ہے وہ اپنا خَیمہ اُن کے اُوپر تانے گا۔ اِس کے بعد نہ کبھی اُن کو بُھوک لگے گی نہ پِیاس اور نہ کبھی اُن کودُھوپ ستائے گی نہ گرمی۔ کیونکہ جو برّہ تخت کے بیچ میں ہے وہ اُن کی گلّہ بانی کرے گا اور اُنہیں آبِ حیات کے چشموں کے پاس لے جائے گا اور خُدا اُن کی آنکھوں کے سب آنسُو پونچھ دے گا۔
 
 

تشریح

 
آیت ۱: ” اِس کے بعد مَیں نے زمِین کے چاروں کونوں پر چار فرِشتے کھڑے دیکھے ۔ وہ زمِین کی چاروں ہواؤں کو تھامے ہُوئے تھے تاکہ زمِین یا سمُندر یا کِسی درخت پر ہوا نہ چلے۔ “
یہ ہم پر ظاہر کرتا ہے کہ آیا ایذارسانیوں کی ہوا چلے گی یا نہیں پوری طرح سے خُدا کی اجازت پر منحصر ہے۔ خُدا نے ارادہ کِیا ہے کہ وہ بنی اسرائیل کے قبائل سے۰۰۰,۱۴۴ کو بچائے گا اور اِس زمین پر عظیم ایذارسانیوں کی اجازت دینے سے پہلے اِنہیں اپنے لوگ بنا ئے گا۔
 
آیات ۲۔۳: ” پِھر مَیں نے ایک اور فرِشتہ کو زِندہ خُدا کی مُہر لِئے ہُوئے مشرِق سے اُوپر کی طرف آتے دیکھا ۔ اُس نے اُن چاروں فرِشتوں سے جِنہیں زمِین اور سمُندر کو ضرر پُہنچانے کا اِختیار دِیا گیا تھا بُلند آواز سے پُکار کر کہا۔ کہ جب تک ہم اپنے خُدا کے بندوں کے ماتھے پر مُہر نہ کر لیں زمِین اور سمُندر اور درختوں کو ضرر نہ پُہنچانا۔ “
یہاں ، خُدا اِن چار فرشتوں کو جنہیں زمین اور سمندر کو نقصان پہنچانے کا اختیاردیاگیاتھا حکم دیتا ہے کہ دُنیا کو نقصان نہ پہنچائیں جب تک کہ ۰۰۰,۱۴۴ اسرائیلیوں پرمُہرنہیں کرلی جاتی۔ دوسرے الفاظ میں ، خُدا نے اُنھیں بتایاکہ،وہ اُس وقت تک دُنیا کوضررنہ پہنچائیں جب تک کہ بنی اسرائیل کے ہر قبیلے میں سے ۰۰۰,۱۲کونہیں چُن لیاجاتا اور اُن کے ماتھوں پر خُدا کی زندہ مُہرنہیں لگ جاتی ہے۔ یہ خُدا کا خاص حکم تھا جو بنی اسرائیل کے لئے اُسکی خصوصی دیکھ بھال کو ظاہر کرتا ہے۔
 
آیت ۴: ” اور جِن پر مُہر کی گئی مَیں نے اُن کا شُمار سُنا کہ بنی اِسرائیل کے سب قبِیلوں میں سے ایک لاکھ چَوالِیس ہزار پر مُہر کی گئی۔ “
وہ جن پرخُدا کےوسیلےمُہرکی گئی ہےآخری اوقات میں عظیم ایذارسانیوں کے دوران بھی حتیٰ کہ خُدا کی طرف سے خصوصی تحفظ اور اُس کی نجات کی برکت کوحاصل کریں گے ۔
 
آیات ۵۔۹: ” یہُودا ہ کے قبِیلہ میں سے بارہ ہزار پر مُہر کی گئی۔رُوبن کے قبِیلہ میں سے بارہ ہزار پر ۔ جدّ کے قبِیلہ میں سے بارہ ہزار پر۔ آشر کے قبِیلہ میں سے بارہ ہزار پر ۔نفتا لی کے قبِیلہ میں سے بارہ ہزار پر۔منسّی کے قبِیلہ میں سے بارہ ہزار پر۔ شمعُو ن کے قبِیلہ میں سے بارہ ہزار پر ۔لاو ی کے قبِیلہ میں سے بارہ ہزار پر ۔اِشکار کے قبِیلہ میں سے بارہ ہزار پر۔ زبُولُو ن کے قبِیلہ میں سے بارہ ہزار پر۔یُوسف کے قبِیلہ میں سے بارہ ہزار پر ۔ بِنیمیِن کے قبِیلہ میں سے بارہ ہزار پر مُہر کی گئی۔اِن باتوں کے بعد جو مَیں نے نِگاہ کی تو کیا دیکھتا ہُوں کہ ہر ایک قَوم اور قبِیلہ اور اُمّت اور اہلِ زُبان کی ایک اَیسی بڑی بِھیڑ جِسے کوئی شُمار نہیں کر سکتا سفید جامے پہنے اور کھجُور کی ڈالِیاں اپنے ہاتھوں میں لِئے ہُوئے تخت اور برّہ کے آگے کھڑی ہے۔ “
یہ آیت ہمیں مُہرکیےگئے اسرائیلیوں کی تعداد بتاتی ہے —بنی اسرائیل کے ہر قبیلے میں سے ۰۰۰,۱۲ پر خُدا کے خصوصی فضل کے تحفے کے طور پر مُہرکی جائےگی۔ خُدا بنی اسرائیل کے ہر قبیلے میں سے ۰۰۰,۱۲ کو نجات عطا کرے گا اور اُنہیں اپنے لوگ بنائے گا؛یہ خاص فضل ہر قبیلے کو یکساں طور پر عطا کیا جائے گا۔
جیسا کہ خُدا نےبنی اسرائیل کے ہر قبیلےسےیکساں طور پر محبت رکھی ، اُس نے اُن سب کو اپنے لوگ بننے کی ایک جیسی برکت سے نوازا۔ خُدا نےابرہام اوراُس کی اولاد کودئیے گئےوعدےکےکلام کو پورا کرنے کےلئےاسرائیلیوں کو اپنے اِس فضل سے ملبوس کِیا۔ جیسا کہ اِس سے دیکھا جاسکتا ہے ، خُدا ہر وہ کام پورا کرتا ہے جس کا اُس نے بنی نوع انسان کے لئے منصوبہ بنایا ہو اور اُن سےوعدہ کِیا ہو۔
یہ ہمیں بتاتا ہےکہ غیرقوموں میں سے بھی ایک بڑی تعداد عظیم ایذارسانیوں کے دوران نجات یافتہ ہو گی اور خُدا کے لوگ بن جائےگی۔ دوسرے لفظوں میں ، غیر قوموں میں بھی ان گنت بِھیڑ موجود ہوگی جو پانی اور رُوح کی خوشخبری پرایمان رکھ کر اپنے گناہوں سے نجات پائے گی اور آخری اوقات میں اپنے ایمان کے ساتھ شہید ہوجائے گی۔ لہذا ہمیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ خُدا حتیٰ کہ آخری
دن تک بھی غیر قوموں کو اپنے لوگ بنانے کے لئے کام کرتا ہے۔
 
آیات۱۰۔۱۱: ” اور بڑی آواز سے چِلاّ چِلاّ کر کہتی ہے کہ نجات ہمارے خُدا کی طرف سے ہے جو تخت پر بَیٹھا ہے اور برّہ کی طرف سے۔ اور سب فرِشتے اُس تخت اور بزُرگوں اور چاروں جانداروں کے گِرداگِرد کھڑے ہیں ۔ پِھر وہ تخت کے آگے مُنہ کے بل گِر پڑے اور خُدا کو سِجدہ کر کے۔ “
خُدا حتیٰ کہ آخری ا وقات میں بھی دونوں اسرائیل اور ہم ، غیرقوموں کو اپنی نجات کا فضل بخشتا ہے۔ لہذا، ہمارا خُداوندساری پرستش ، تمجید اور جلال کےلائق ہے۔ مقدسین کے لئے، کوئی اور نہیں بلکہ واحدخُدا ہی اُن کی ساری پرستش کا موضوع ہے۔
 
آیت ۱۲: ” کہا آمِین ۔ حمد اور تمجِید اور حِکمت اور شُکر اور عِزّت اور قُدرت اور طاقت ابدُالآباد ہمارے خُدا کی ہو ۔ آمِین۔ “
خُدا کے سارے خدمت گزار خُداوند کی تعریف کرتے ہیں جوخُدا ہے۔ اُن کےلئے محض یہی مناسب ہے کہ وہ خُدا کو ساری عزت اور جلال دیں۔
 
آیات ۱۳۔۱۴: ” اور بزُرگوں میں سے ایک نے مُجھ سے کہا کہ یہ سفید جامے پہنے ہُوئے کَون ہیں اور کہاں سے آئے ہیں؟مَیں نے اُس سے کہا کہ اَے میرے خُداوند ! تُو ہی جانتا ہے ۔ اُس نے مُجھ سے کہا یہ وُہی ہیں جو اُس بڑی مُصِیبت میں سے نِکل کر آئے ہیں ۔ اِنہوں نے اپنے جامے برّہ کے خُون سے دھو کر سفید کِئے ہیں۔ “
خُدا اپنی آخری فصل کو اکٹھاکرنے کے بعد عظیم ایذارسانیوں کی ہوا چلائے گا تاکہ مقدسین کو اُن
کی عظیم الشان شہادت پر غالب آنے اور اُن کے حقیقی ایمان کا دفاع کرنے کےقابل بنائے۔
جب عظیم ایذارسانیوں کے سات سالہ دور کے پہلے ساڑھے تین سال گزریں گے تو ، مقدسین کو مخالف ِمسیح کے ذریعےسخت اذیت دی جائے گی اور اپنے عقیدے کا دفاع کرنے کے لئے اُنہیں شہید کردیا جائے گا۔ یہ ایذارسانی کی شہادت کلیسیاکی تاریخ میں پیش آنے والی کسی بھی دوسری ایذارسانی سے مختلف تناسب رکھتی ہے؛یہ مقدسین کے ایمان کے لئےقطعی مطالبہ کرے گی جو اِس زمین پر خُدا پر ایمان رکھتے ہیں۔ مقدسین کے لئے شہادت ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔ اُن کی شہادت کے ذریعے ، مقدسین خُدا پر اپنے سچے ایمان کو بہت واضح طور پر ظاہر کرسکتے ہیں۔ عظیم ایذارسانیوں کے آخری اوقات میں ، تمام مقدسین اپنی شہادت کے ذریعے اپنے ایمان کا دفاع کریں گے ، اپنے جی اُٹھنے اور اُٹھائے جانے میں شریک ہوں گے ، اور خُدا کے تخت کے سامنے کھڑے ہوں گے۔
 
آیات ۱۵۔۱۶: ” اِسی سبب سے یہ خُدا کے تخت کے سامنے ہیں اور اُس کے مَقدِس میں رات دِن اُس کی عِبادت کرتے ہیں اور جو تخت پر بَیٹھا ہے وہ اپنا خَیمہ اُن کے اُوپر تانے گا۔اِس کے بعد نہ کبھی اُن کو بُھوک لگے گی نہ پِیاس اور نہ کبھی اُن کودُھوپ ستائے گی نہ گرمی۔ “
وہ لوگ جو خُدا کے سامنے سچا ایمان رکھتے ہیں وہ پانی اور رُوح کی خوشخبری کی نجات پر اپنے ایمان کا دفاع کرنے کے لئے عظیم ایذارسانیوں کے آخری اوقات میں شہید ہوجائیں گے۔ خُداونداِس لئے مقدسین کو ایسےایمان کے ساتھ اپنی خصوصی حفاظت اور برکت عطا فرمائے گا ، اور اُنہیں اپنے گلے سے لگالے گا۔
مخالفِ مسیح کا مقابلہ کرنے اور شہیدہونے اور جی اُٹھنے کے بعد ، مقدسین خُدا کی بادشاہی میں کبھی نہیں مریں گے اور نہ ہی غمگین ہوں گے۔ وہ ہمیشہ خُدا کے فرزندوں کو عطا کردہ نعمتوں میں زندہ رہیں گے۔ جو لوگ خُدا کی بانہوں میں رہتے ہیں اُن کو کسی چیز کی کمی نہیں ہوگی ، اور نہ ہی وہ شریرسےپھر کبھی کسی تکلیف اور کوفت کا سامنا کریں گے۔ اب جو کچھ اُن کے منتظر ہے وہ خُدا کا خاص انعام ، محبت اور جلال ہے جو اُنہیں ہمیشہ کے لئے عطا کیا جائے گا۔
 
آیت ۱۷: ” کیونکہ جو برّہ تخت کے بیچ میں ہے وہ اُن کی گلّہ بانی کرے گا اور اُنہیں آبِ حیات کے چشموں کے پاس لے جائے گا اور خُدا اُن کی آنکھوں کے سب آنسُو پونچھ دے گا۔ “
خُدا مقدسین کا ابدی چرواہا ہوگا اور اُنہیں اپنی ابدی برکتیں عطا کرے گا۔ مقدسین کے اِس زمین پر رہتے ہوئے خُداوند کی خاطر سبھی تکالیف اور شہادت کا بدلہ دینے کے لئے، خُدا اُنہیں زندگی کے پانی کے چشموں کےپاس لے جائے گا ، خُدا کے تخت کے سامنے خُداوند کے ساتھ روٹی توڑنے کی اجازت دے گا ، اور اُنہیں ہمیشہ کے لئے اُس کے سارے جلال میں اُس کے ساتھ شریک ہونے کی اپنی برکت سے ملبوس کرےگا۔ کیونکہ مقدسین نے ، جبکہ اِس زمین پررہتے ہوئے ، پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھا تھا ، خُدا کو جلال دینےکے لئےخدمت کی زندگی بسر کی تھی ، اور اُس کے نام کی خاطرشہید ہوئے تھے ، خُدا اُن لوگوں کو جو اِس طرح اپنے ایمان کا دفاع کرتے ہیں نئے آسمان اور بادشاہی میں اپنےجلال کے بیچ ہمیشہ کے لئے زندہ رہنے کی اجازت دے گا۔ ہیلیلویاہ! ہمارے خُداوندکی تعریف ہو!