Search

خطبات

مضمون 11: خیمۂ اِجتماع

[11-8] خیمۂ اِجتماع کے صحن کے دروازے کا رنگ <خروج ۲۷:۹۔۱۹>

خیمۂاِجتماع کے صحن کے دروازے کا رنگ
>خروج ۲۷:۹۔۱۹>
پِھر تُو مسکن کے لِئے صحن بنانا۔ اُس صحن کی جنُوبی سِمت کے لِئے بارِیک بٹے ہُوئے کتان کے پردے ہوں جو مِلا کر سو ہاتھ لمبے ہوں۔ یہ سب ایک ہی سِمت میں ہوں۔اور اُن کے لِئے بِیس سُتُون بنیں اور سُتُونوں کے لِئے پِیتل کے بِیس ہی خانے بنیں اور اِن سُتُونوں کے کُنڈے اور پٹّیاں چاندی کی ہوں۔اِسی طرح شِمالی سِمت کے لِئے پردے سب مِلا کر لمبائی میں سَو ہاتھ ہوں۔ اُن کے لِئے بھی بِیس ہی سُتُون اور سُتُونوں کے لِئے بِیس ہی پِیتل کے خانے بنیں اور سُتُونوں کے کُنڈے اور پٹّیاں چاندی کی ہوں۔اور صحن کی مغرِبی سِمت کی چَوڑائی میں پچاس ہاتھ کے پردے ہوں۔ اُن کے لِئے دس سُتُون اور سُتُونوں کے لِئے دس ہی خانے بنیں۔اور مَشرِقی سِمت میں صحن ہو۔اور صحن کے دروازہ کے ایک پہلُو کے لِئے پندرہ ہاتھ کے پردے ہوں جِن کے لِئے تِین سُتُون اور سُتُونوں کے لِئے تِین ہی خانے بنیں۔اور دُوسرے پہلُو کے لِئے بھی پندرہ ہاتھ کے پردے اور تِین سُتُون اور تِین ہی خانے بنیں۔اور صحن کے دروازہ کے لِئے بِیس ہاتھ کا ایک پردہ ہو جو آسمانی۔ارغوانی اور سُرخ رنگ کے کپڑوں اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان کا بنا ہُؤا ہو اور اُس پر بیل بُوٹے کڑھے ہوں۔ اُس کے سُتُون چار اور سُتُونوں کے خانے بھی چار ہی ہوں۔اور صحن کے آس پاس سب سُتُون چاندی کی پٹّیوں سے جڑے ہُوئے ہوں اور اُن کے کُنڈے چاندی کے اور اُن کے خانے پِیتل کے ہوں۔صحن کی لمبائی سَو ہاتھ اور چَوڑائی ہر جگہ پچاس ہاتھ اور قنات کی اُونچائی پانچ ہاتھ ہو۔ پردے بارِیک بٹے ہُوئے کتان کے اور سُتُونوں کے خانے پِیتل کے ہوں۔مسکن کے قِسم قِسم کے کام کے سب سامان اور وہاں کی میخیں اور صحن کے میخیں یہ سب پِیتل کے ہوں۔
 
 صحن کا دروازہ
 
  نئے سرے سے پیدا ہوئےمسیحیوں اور برائے نام مسیحیوں کے  ایمان کے درمیان واضح فرق
موجود ہے:سابقہ جانتا اور ایمان رکھتا ہے کہ خُد اہمارے تمام گناہ مٹا چکا ہے، اور مؤخرالذکر اپنے ذاتی خیالات پر مبنی، محض ایک مذہبی مشق کے معاملہ کے طور پریِسُوعؔ  پر ایمان رکھتا ہے۔ مگر وہ جو خُد اپر صِر ف ایک مذہبی معاملہ کے طورپر ایمان رکھتے ہیں اِتنی تیزی سے پھیل رہے ہیں کہ وہ جو حقیقی سچ کی منادی کر رہے ہیں حتیٰ کہ اِن غلط ایمان کے لوگوں کو دیکھ کر دل برداشتہ ہوجاتے ہیں جو اپنی غلط تعلیمات پھیلار ہے ہیں اور ترقی کر رہے ہیں۔ وہ دل برداشتہ ہوتے ہیں کیونکہ وہ واضح طور پر جانتے ہیں کہ بہت سارے مسیحی اَیسے جھوٹے مذہبی فریبوں اور دھوکوں میں کھینچے جا چکے ہیں۔
مَیں، بھی، اِس سے تھوڑی دیر کے لئے دل برداشتہ ہو گیا تھا۔ کیونکہ مَیں حقیقی طور پر سچائی سے ملنے کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہوا تھا، اور حقیقی طور پر مجھے اُس کے کاموں کے لئے ایک آلہ کے طور پر استعمال کرنے کے لئے خُدا کا شکر اَدا کرتا ہوں اور کیونکہ میرا دل خُدا کے سچ کو دُور دراز پھیلانے کی خواہش رکھتا ہے، جب مَیں نے بہت سارے لوگوں کو جھوٹ سے دھوکہ کھا کر اپنی مذہبی زندگیاں گزارتے ہوئے دیکھا، میں بچ نہ سکا بلکہ نہایت غمگین ہو گیا۔
بہرحال،جو بات واضح ہے وہ یہ ہے کہ روح القدس میرے دل میں ہے، اور یہ کہ میری خامیوں کے باوجود میرا دل کوئی گناہ نہیں رکھتا ہے۔ اِس لئے، میرے دل میں شکر گزاری پائی جاتی ہے، اور مجھے اِس خوشخبری پر کوئی شرمندگی نہیں ہے جس پر مَیں ایمان رکھتا ہوں۔ جب مَیں تمام دُنیا کے لوگوں تک اِس خوشخبری کی منادی کرتا ہوں، اگر وہ سچائی کے اِس کلام کو سُنتے اور اِس پرایمان رکھتے ہیں، وہ، بھی، دونوں خُدااور لوگوں کے سامنے کوئی شرمندگی نہیں رکھ سکتے ہیں، کیونکہ جب وہ اِس سچائی پر ایمان رکھتے ہیں، وہ سب حقیقتاً خُدا کے بیٹے بن جاتے ہیں۔
آپ بھی یقیناً ایمان کے وسیلہ سے یہی برکات حاصل کر سکتے ہیں۔ حتیٰ کہ گو آپ علمِ الہٰیات کا مطالعہ نہیں کر چکے ہیں، اگر آپ محض پانی اور روح کی اِس خوشخبری کے سچ پر ایمان رکھتے ہیں آپ اپنے گناہوں کی معافی حاصل کریں گے، خُدا کے بیٹے بنیں گے، اور اپنے دلوں میں روح القدس کو حاصل کریں گے۔ اور روح القدس کے ساتھ، آپ بھی خُدا کے خادمین کے ساتھ چل سکتے ہیں۔ یہ واضح سچ ہے، اور اِس طرح ایمان رکھنا سچا ایمان ہے۔
اگرچہ مَیں ایک دُنیا میں رہ رہا ہوں جو جھوٹ کے ساتھ بھری ہوئی ہے، کیونکہ میرے دل میں یہ سچا ایمان ہے، مَیں اِس لمحے تک سچائی کی خوشخبری کی منادی کرنے کو قائم رکھنے کے قابل رہ چکا  ہوں۔
جب سے مَیں نے خیمۂ اِجتماع  کے موضوع پر کلام کی منادی کرنی شروع کی، مَیں نے زیادہ واضح طور پر جھوٹوں کی ترکیبوں کے بارے میں جاننے کو حاصل کِیا، اور اِس طرح مَیں نے سچ کی جھوٹ سے شناخت کی۔ یہی وجہ ہے کہ مَیں خیمۂ اِجتماع  کی اِس سچائی کی گواہی دے رہا ہوں۔ یہ میرے لئے بےپناہ خوشی لاتی ہے کہ خیمۂ اِجتماع  کے وسیلہ سے حقیقی سچ کو پھیلانے کے ساتھ، لوگ سچ اور جھوٹ کے درمیان شناخت کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔
خیمۂ اِجتماع  پر اِس کتاب کو لکھنے میں، میرے لئے مشکل ترین کام اِس کی اِصطلاحوں کو پیش کرنے کی کوشش کرنا تھا۔ مَیں اَصل متنوں کو دیکھتے ہوئے،اِس معاملہ پر توجہ کی بہت بڑی مقدار وقف کر چکا ہوں،تاکہ اِس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ خیمۂ اِجتماع  سے وابستہ  مشکل فرہنگیں کسی غلط معلومات کا باعث نہیں بنیں گی، اورنہ ہی قارئین کی جانب  سے اِس طرح کا  غلط استقبالیہ ہو گا۔ خیمۂ اِجتماع  کے بارے میں میری ذاتی سوجھ بوجھ کے علم کے باوجود، کیونکہ خیمۂ اِجتماع  کی جامعیت اور اِس کے چھپے ہوئے روحانی معنی اُن کے لئے واضح کیے جانے تھے جن کا علم بہت محدود ہے، مَیں اِس  کام کے بارےمیں کسی حد تک فکر مند تھا، بے یقین تھا کتنے درست اور یقینی طور پر میں خیمۂ اِجتماع  کی اہمیت کی حقیقی طور پر وضاحت کر سکتا تھا۔
یقیناً، یہ اچھا ہوتا، اگر لوگ اِسے سُنتے ہی سمجھ سکتے ہیں اور ایمان رکھ سکتے ہیں۔ لیکن روم ایک دِن میں تعمیر نہیں کِیا گیا تھا؛ اِسی طرح، اور جیساکہ تمام معاملات میں، سچ اور سچےایمان کا پھیلاؤ  ایک دن میں مکمل نہیں ہوتے ہیں، بلکہ یہ آہستہ آہستہ حاصل کیے جاتے ہیں،جس طرح ہم بُنیادی نکتہ کو آہستہ آہستہ گہرائی سے کھودتے ہیں۔ اِس لئے مَیں خاص طور پر شروع سےہی بہت گہرائی میں کھودنے کے بارے میں فکرمند تھا، کیونکہ ہرکوئی تب اِسے سمجھنے کے قابل نہیں ہو گا، اوریہ سخت ترین کاموں میں سے ایک تھا جس کا مَیں نے اِس کتاب کو لکھنے میں سامنا کِیا۔ 
بہرحال، خُدا کی مدد کے ساتھ، کتاب آخر کار بہت زیادہ پریشانی کے بغیر سامنے آ چکی ہے۔ کہنے کی ضرورت نہیں، مَیں اِس کے لئے بہت زیادہ خوش اور شکر گزار ہوں۔ اِس کتاب کے وسیلہ سے، اور سچ کی جھوٹ سے شناخت کرنے کے وسیلہ سے، مَیں ضرورظاہر کروں گا محض کتنے قیمتی طور پر، واضح طور پر، اور شک کے بغیر آج کے پانی اور روح کی خوشخبری کے ایماندا ر بچائے جا چکے ہیں، اور اِس کے برعکس،دوسری مذہبی اور لاحاصل  خوشخبریوں کے ایمانداروں کا ایمان پانی اور روح کی اِس خوشخبری کے علاوہ حقیقی طور پر کیسا ہے۔ اِس لئے مَیں خُد اکا شکر گزار ہوں، سب سے بڑھ کر، مجھے میرے گناہوں سے
بچانے کے لئے۔
آج، بہت سارے نام نہاد مبشران ہیں، جو غیر مشروط طور پر دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ بے گنا ہ ہیں محض کیونکہ وہ یِسُوعؔ  پر ایمان رکھتے ہیں۔ اُن کے دل ہر قِسم کےبےبنیاداور فریبی ایمان کے ساتھ بھرے ہوئے ہیں۔ جب کہ خیمۂ اِجتماع  کا مطالعہ کرتے ہوئے،مَیں حتیٰ کہ زیادہ واضح طور پر احساس کر چکاہوں کہ محض اُن کا ایمان حقیقتاً کتنا لاحاصل اور جھوٹا ہے، اور اِس احساس کی وجہ سے، مَیں میری نجات کے لئے اپنے پورے دل کے ساتھ خُدا کا حتیٰ کہ زیادہ شکر اَدا کرتا ہوں۔
 
 
خیمۂ اِجتماع  کے صحن کا دروازہ اور باڑ
 خیمۂاِجتماع  کے صحن کا دروازہ اور باڑ
 
مرکزی حوالے سے ہم حقیقت ڈھونڈ سکتے ہیں کہ خیمۂ اِجتماع  کے مستطیل نما صحن کی لمبائی ۴۵ میٹر اور اِس کی چوڑائی ۵.۲۲ میٹر(۷۵ فٹ) تھی، جس طرح ایک ہاتھ ۴۵.۰میٹر (۵.۱ فٹ) کے برابر لمبائی کی ایک اکائی ہے؛ یعنی خیمۂ اِجتماع  کا صحن تمام اطراف سے۶۰ستونوں سے گھرا ہو ا تھا، ہر ستون کی اونچائی ۲۵.۲میٹر(۵.۷ فٹ) تھی؛ اِس کے مشرق میں دروازہ تھا، جوپیمائش میں ۹  میٹر چوڑا تھا؛ اور یہ کہ باقی ساری باڑ تقریباً ۱۳۵ میٹر(۱۲۳ گز ) میں سے ۱۲۶میٹر (۱۱۵ گز) باریک سفید کتانی کپڑوں کے پَردوں سے گھری ہوئی تھی۔
خیمۂ اِجتماع  کے صحن کا دروازہ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے ساتھ بُنا ہوا تھا، اور اِس کی پیمائش چوڑائی میں ۹ میٹر اور اونچائی میں۲۵.۲میٹر تھی۔ دوسرے لفظوں میں، یہ چار مختلف دھاگے پیمائش میں 9 میٹر(۳۰ فٹ ) اور ۲۵.۲ میٹر(۵.۷ فٹ)  کا ایک پَردہ بنانے کے لئے بُنے گئے تھے۔پہلے آسمانی دھاگہ باریک سفید کتان میں پوری لمبائی اور چوڑائی میں بُنا گیا تھا، اور تب ارغوانی دھاگہ ۲۵.۲ میٹر اونچائی میں بُنا گیا تھا، اور تب سُرخ دھاگہ ۲۵.۲میٹر(۵.۷ فٹ)  اونچائی میں بُنا گیا تھا،اِس کےبعد سفید دھاگے سے بُنتےہوئے، ایک مضبوط اور بہت موٹاپَردہ بناتے ہوئے،یہ ایک قالین کی مانند بُنا ہواتھا جو۲۵.۲میٹر(۵.۷ فٹ) اونچا تھا۔ اِس طریقہ سے، ایک پَردہ پیمائش میں ۲۵.۲میٹر (۵.۷ فٹ) اونچا اور ۹میٹر (۳۰ فٹ )چوڑا بُنا ہوا اِس کے مشرق میں خیمۂ اِجتماع  کے صحن  میں ۴ ستونوں
پر رکھا گیا تھا۔
اِس طرح، خیمۂ اِجتماع  کے صحن میں داخل ہونے کے لئے، لوگوں کو قالین کی مانند پَردہ اوپر کھینچنا پڑتاتھا۔ دوسرے زیادہ تر دروازوں کی مانند، خیمۂ اِجتماع  کا دروازہ لکڑی کا نہ تھا۔ اگرچہ اِس کے ستون لکڑی سے بنائے گئے تھے، دروازہ جو اِن ستونوں پر لٹکایا گیا تھا آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کا بُنا ہوا ایک پَر دہ تھا۔
آپ شاید پہلے ہی سیاحت  کے دوران کسی سرکس شو میں جا چکے ہوں گے، اور دیکھ چکے ہیں کہ سرکس کا خیمہ کیسے بنایا جاتا ہے۔ اِس کا دروازہ عموماً موٹے دھاگوں کے ساتھ بنایا جاتا ہے۔ خیمۂ اِجتماع  کے صحن کا دروازہ کچھ اِس قِسم کےدروازےسےملتاجُلتاتھا۔ چونکہ یہ موٹے دھاگوں سے بنایا گیا تھا، یہ کھینچنے یا دھکیلنے سے نہیں کھولا جاتاتھا، جس طرح سخت دروازوں میں تھا، بلکہ یہ اِس کی بجائے داخل ہونے کے لئے اوپر کو اُٹھایا جاتا تھا۔ یہ صورتحال نہ صِرف خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازہ کے لئے تھی، بلکہ خیمۂ اِجتماع  کے اندر پاک مقام اور پاک ترین مقام کے دروازوں کے لئے بھی تھی۔
کیوں خُدانے اسرائیلیوں کو خیمۂ اِجتماع  کے صحن، پاک مقام، اور پاک ترین مقام کے سارے تینوں دروازوں کو اُنھیں آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے ساتھ بُننے کے وسیلہ سے بنانے کا حُکم دیا؟ ہمیں صاف طورپرڈھونڈنے کی ضرورت ہے اِس حُکم کے پیچھے خُد اکی مرضی کیا تھی۔ عبرانیوں کی کتاب ہمیں بتاتی ہے کہ پُرانے عہد نامہ کی تمام اچھی چیزیں آنے والے ایک حقیقی جوہر کا عکس ہیں، یعنی،  یِسُوعؔ  مسیح (عبرانیوں ۱۰: ۱)۔
اِسی طرح، خیمۂ اِجتماع  کے صحن کا درواز ہ پیچیدگی کے ساتھ یِسُوعؔ  مسیح کے بپتسمہ سے، اُس کی صلیب پر موت سے، اور اُس کی ذاتی شناخت سے تعلق رکھتا ہے۔ اِس طرح، جب ہم پُرانے عہدنامہ کو سمجھنے میں مشکل پاتے ہیں، ہم اِس سوجھ بوجھ تک نئے عہدنامہ پر نظر کرنے کے وسیلہ سے پہنچ سکتے ہیں۔ حقیقی جوہر کو دیکھنے کے بغیر، اِس کے عکس کا اندازہ لگانا مشکل ہے، لیکن جب ہم دیکھتے ہیں کیا یا کون عکس بنا رہا ہے، ہم احساس کر سکتے ہیں کہ یہ سب کس کے بار ے میں ہے۔ ہم سب کو یقیناً واضح طور پر احسا س کرنا چاہیے گنہگاروں کا نجات دہندہ کون ہے جسے خُدا حقیقی طور پر پُرانے عہدنامہ سے تیار کر چکا ہے، اُسے خیمۂ اِجتماع  کے حقیقی جوہر کے طور پر جانیں، اور ایمان رکھیں کہ اُس کے کام ہمیں ہمارے تمام گناہوں
سے بچا چکے ہیں۔
تب، خیمۂ اِجتماع  کا حقیقی جوہر کون ہے، ایک واحد جو گنہگاروں کا نجات دہندہ بن چکا ہے؟ یہ یِسُوعؔ  مسیح کے علاوہ کوئی دوسرانہیں ہے۔ جب ہم معائنہ کرتے ہیں کیسے یِسُوعؔ  مسیح، ہمارا نجات دہندہ، اِس زمین پر آیا اور وہ ہمیں ہمارے گناہوں سے کیسے بچا چکا ہے، تب ہم یقینی سچائی ڈھونڈ سکتے ہیں کہ وہ گنہگاروں کو آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کے وسیلہ سے بچا چکاہے۔
یِسُوعؔ  کی گنہگاروں کی نجات کو سمجھنے کےلیے، خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازہ کے رنگوں میں ظاہر کیے گئے سچ کو جاننا اور سمجھنا سب سے زیادہ ضروری ہے۔ جب خیمۂ اِجتماع  پر تحقیق کر رہے ہیں، پہلی چیز جس کا ہمیں یقیناً احساس کرنا چاہیے یہ ہے کہ اِس کے صحن کا دروازہ چار دھاگوں سے بُنا ہواتھا۔ اور جب ہم اِس دروازہ کے بھید کو حل کرتے ہیں، تب ہم یِسُوعؔ  مسیح کے تمام کاموں پر ایک مضبوط گرفت حاصل کر سکتے ہیں۔ اِن چار دھاگوں سے بُنے گئے پَردے کے دروازے پر نظر کرنے کے وسیلہ سے، ہم یہ بھی واضح طور پر سمجھ سکتے ہیں محض کیسے ہمیں یقیناً یِسُوعؔ  کو جاننا اور ایمان رکھنا چاہیے، اوربالکل کس قِسم کا ایمان غلط ایمان ہے۔
خیمۂ اِجتماع  کا بیرونی دروازہ حقیقت میں ہمیں ایک بھیڑ خانہ یاد دلاتا ہے۔ یِسُوعؔ ، ہمارا مسیحا، حقیقت میں خُدا کے بھیڑ خانے کا دروازہ ہے، اور اچھا چرواہا بھی بن چکا ہے (یوحنا ۱۰:۱۔۱۵)۔ جب ہم صحن کے گِرد ستونوں کے بارے میں سوچتے ہیں، ہمیں حقیقت میں مسیحا کے بارے میں یاد دلایا جاتا ہے، جو اپنی بھیڑوں کا، نئے سِرے سے پیدا ہوئے مقدسین کا دروازہ اور اچھا چرواہا بن چکاہے۔
چرواہا حقیقت میں اپنی بھیڑوں کی حفاظت کے لئے بھیڑ خانہ کے گِرد ستون لگا چکا ہے اور وہاں ایک دروازہ بنا چکا ہے، اور اِس دروازہ کے وسیلہ سے، وہ اپنی بھیڑوں کی حفاظت کر رہا ہے۔ اِس دروازہ کے وسیلہ سے چرواہا اپنی بھیڑوں کے ساتھ قریبی شراکت رکھتاہے اور اُن کی حفاظت کر تا ہے۔ حقیقت کے ایک معاملہ کے طور پر ،وہ سب جو اُس کی بھیڑیں نہیں ہیں اِس دروازہ کے وسیلہ سے داخل ہونے کی اجازت نہیں رکھتے ہیں۔ چرواہا بھیڑ اور بھیڑیے کے درمیان فرق کرتا ہے۔ یہی وجہ ہےکہ بھیڑ وں کو چرواہے کی ضرورت ہوتی ہے۔
پھربھی یہ ممکن ہے کہ اِن بھیڑوں کے درمیان بعض موجود ہوں جو چرواہے کی قیادت سے انکار کر رہی ہوں۔ اَیسی بھیڑیں موت کے راستہ میں داخل ہو سکتی ہے، یہ سوچتے ہوئے کہ یہ ایک خوبصورت اور اچھا راستہ ہے جب کہ یہ، حقیقت میں، ایک دغا باز اور خطرناک راستہ ہے، کیونکہ وہ چرواہے کی آواز کو نہیں سُن چکی ہیں اور اُس کے وسیلہ سے راہنمائی پانے سے انکار کر چکی ہیں۔ یہ بھیڑیں حقیقت میں اپنی زندگیاں بچا سکتی ہیں اور چرواہے کے وسیلہ سے اچھی پرورش پا سکتی ہیں، اور اپنی زندگیاں اُس کی وجہ سے خوبصورتی سے گزار سکتی ہیں۔در حقیقت، ہمارا چرواہا یِسُوعؔ  مسیح ہے، جو ہمارا مسیحا بن چکا ہے۔
 
 
یِسُوعؔ   مسیح نے ہمیں خیمۂ اِجتماع  کے دروازہ کے چار وں رنگوں کو دِکھایا
 
پَردہ جو خیمۂ اِجتماع  کے دروازہ کے طورپر لگایا گیا تھا آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے، اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  سے بُنا گیا تھا۔ یہ چار مختلف رنگوں کا دھاگہ خیمۂ اِجتماع  کا دروازہ بنانے کے لئے استعمال کِیا گیا تھا۔ وہ چار خدمات کو ظاہر کرتے ہیں کہ مسیحا، اِس زمین پر آکر، کھوئی ہوئی بھیڑوں کو بچانے کے لئے اُنھیں پورا کرے گایعنی، تمام دُنیا میں روحانی اسرائیلی اُن کے گناہوں سے اور اُنھیں خُداکے بے گناہ لوگوں میں بدلنے کے لئے۔
اگر ہم حقیقتاً جانتے ہیں کون ہمارا مسیحاہے جوہمارے پاس اپنی چار خدمات کے ساتھ آیا ہے، تب،واضح سچائی یہ ہے کہ ہم اِس ایمان کے وسیلہ سے ہمارے تمام گناہوں کودھو چکے ہیں،اور ہماری باقی زندگیاں پانی اور روح کی خوشخبری کی منادی کے لئے وقف کر چکے ہیں، اور اس اَصل ایمان کے وسیلہ سے آسمان میں داخل ہوں گے۔ اِس لئے، ہر کسی کو یقیناً حقیقت میں سچائی کا کلام جاننا چاہیے کہ مسیحا ہمارے پاس آسمانی،ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کے وسیلہ سے آ چکا ہے اور ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے بچا چکا ہے۔
کیا آپ مسیحا کی چار خدمات پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے گناہوں کی معافی حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ آئیں ہم، تب، خیمۂ اِجتماع  کے بارے میں سیکھیں۔ وہ جو یہ چار خدمات جانتے ہیں حقیقت میں آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان سے بُنی گئی گناہ کی معافی حاصل کرنے کے وسیلہ سے راستباز بن جائیں گے۔
اسرائیل کے لوگوں کو، خیمۂ اِجتماع  کے چار مختلف رنگوں کے دھاگے سے بُنے گئے دروازہ کو دیکھتے ہوئے، حقیقتاً ایمان رکھنا تھا کہ مسیحا واقعی مستقبل میں آئے گا اور یہ چار خدمات پوری کرے گا۔
 
 
سچ جس پر ہر گنہگار کو یقیناً ایمان رکھنا چاہیے
 
اگر ہم خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے سفید کتان کو لٹکتےہوئےدیکھ چکے تھےتو، ہم محض حقیقی طورپرخُدا کتنا قدوس ہے کااحساس کرنے کے وسیلہ سے نجات دہندہ کے لئے ہماری ضرورت کو پہچان جائیں گے۔ ہر کوئی جو خُداکی قدوسیت کو جاننے کے لئے آیا، حقیقت میں، بچ نہ سکا  بلکہ یہ کہتے ہوئے، اِقرار کِیا، ”اَے خُدا، مَیں پہچانتا ہوں کہ مَیں میرے گناہوں کی وجہ سے جہنم جانے کے لائق ہوں، کیونکہ مَیں محض گناہ کا ایک بہت بڑا ڈھیر ہوں۔“ سفید کتان کو صحن کے ستونوں پر لٹکتے ہوئے دیکھ کر، کیونکہ اِس کی صفائی اور تعظیم اِتنی عظیم ہو گی، لوگ اپنے دلوں میں پائے جانے والے گناہوں کو پہچانیں گے اور احساس کریں گے کہ وہ مکمل طور پر خُدا کے ساتھ رہنے کے لئے نا مناسب ہیں۔ جب بھی وہ لوگ جن کے دل سیدھے نہیں ہیں خُداکے سامنے جانے کی کوشش کرتے ہیں، اُن کے گناہ ہمیشہ ظاہر ہوتے ہیں۔ اِس طرح، لوگ خُدا کے سامنے جانے کے لئے بےدل ہو چکے ہیں، کیونکہ وہ ڈرتے ہیں کہ اُن کے گناہ ظاہر کیے جائیں گے۔
لیکن جب اَیسے گنہگار لوگ احساس کرتے ہیں کہ اُن کا نجات دہندہ اُن کے گناہ کا مسئلہ اپنے آسمانی، اور سُرخ دھاگے کے ساتھ حل کر چکا ہے، وہ خُداکے سامنے اعتماد سے نجات کی ایک عظیم کامل ایمانی اور اپنے دلوں میں اُمید کے ساتھ جا سکتے ہیں۔
خیمۂ اِجتماع  کے دروازہ میں ظاہر کِیا گیا چار رُخی سچ ہمیں بتاتا ہے کہ مسیحا ایک انسان کے بدن میں اِس زمین پر آیا، یوحناؔ سے حاصل کیے گئے بپتسمہ کے ساتھ اپنے آپ پر دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا، اور صلیب پر اپنا خون بہایا۔ وہ جو، پانی اور روح کی خوشخبری کے وسیلہ سے، دُرست طور پر جانتے اور خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازہ کے چار رنگوں کے سچ پر ایمان رکھتے ہیں تب گناہ کی ابدی معافی حاصل کر سکتے ہیں ۔یِسُوعؔ  کا بپتسمہ اور اُس کی مصلوبیت، سچائی کہ مسیح مکمل طور پر اپنے بپتسمہ اور اپنے صلیبی خون کے ساتھ ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے بچا چکا ہے، خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازہ کے چار رنگوں کی مانند نجات ہے۔
آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگہ اورباریک بٹا ہوا کتان حقیقت میں ہمیں مسیحا کی خدمت دکھاتے ہیں جو گنہگاروں کو اُن کے تمام گناہوں سے نجات دے چکا ہے۔ نجات کا سچ جو خُد ابنی نوع انسا ن کو دے چکا ہے اِن آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے، اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  میں ظاہر کِیا گیا ہے۔ حقیقت میں، وہ جو اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں پانی اور روح کی خوشخبری میں ظاہر کیے گئے نجات کے سچ پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اُن کے تمام گناہوں سے معاف کیے جاتے ہیں۔
اِس دُنیا میں بے شمار مذاہب پھوٹ چکے ہیں۔ یہ تمام دُنیاوی مذاہب اپنے ذاتی خیالات کے ساتھ بنائے ہوئے اپنے ذاتی الہٰی نظریے کے نتیجہ تک، تمام لوگوں کی قدوسیت تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہوئے پہنچ چکے ہیں۔ لیکن حتیٰ کہ ایک واحد شخص بھی کبھی اِن دُنیاوی مذاہب کے وسیلہ سے اپنے گناہوں کو نہیں دھو چکا ہے۔اِس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنے ذاتی خیالات کی بنیاد  پراپنی نجات کے نظریات کو بناچکےتھے اور ایمان رکھ چکے تھے ،یہ احساس کیے بغیر کہ وہ محض گناہ سے بھر ے ہوئے ہیں ۔ کیونکہ ہر کوئی گناہ کا ایک بڑا ڈھیر ہے جو اپنےآپ سےکبھی بھی پاک نہیں بن سکتا ہے، کوئی معنی نہیں رکھتا کوئی اپنی بُنیادی گناہ کی فطرت سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لئے کتنی سخت کوشش کرتا ہے، کوئی اِسے کبھی حاصل نہیں کر سکتا ہے۔ یہ ہے کیوں ہر ایک کوحتمی طو رپر نجات دہندہ کی ضرورت ہے جو اُسے گناہوں سے چھڑا سکتا ہےیعنی، کیوں ہر کسی کو یِسُوعؔ  کی ضرورت ہے۔ آپ کو یقیناً احساس کرنا چاہیے کہ بنی نوع انسان یِسُوعؔ  مسیح سے علیٰحدہ کوئی سچا نجات دہند ہ نہیں رکھتے ہیں۔
کیونکہ خُد اکی شریعت گنہگاروں کو خُد اکے گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتی ہے، ہمیں یقیناً جا ننا اور ایمان رکھنا چاہیے کہ مسیحا حقیقتاً ہمارے تمام گناہوں کو مٹا چکا ہے۔
خوشخبری جو بنی نوع انسا ن کے گناہوں کو ایک ہی بار ہمیشہ کے لئے معاف کر چکی ہے پانی اور روح کی خوشخبری کے علاوہ کوئی دوسری نہیں ہے۔ کسی کا دُنیاوی مذاہب کی الہٰی تعلیمات پر ایمان رکھنا صِرف اُسے اُس کے گناہوں کی وجہ سےزیادہ بڑی مشکلات کی طرف لے جائے گا، کیونکہ ہمارا قدوس خُدا، ناکامی کے بغیر، گنہگاروں کی ہر بدکرداری کی سزا دیتاہے۔ 
آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان کے وسیلہ سے ظاہر کِیا گیا سچ نئے عہد نامہ کے دَور میں پانی اور روح کی خوشخبری کے وسیلہ سے پورا کِیا گیا تھا۔ کیا آپ کبھی کسی کو دعویٰ کرتے ہوئے سُن چکے ہیں کہ خیمۂ اِجتماع  کے صحن کا دروازہ صِر ف سُرخ دھاگے یا صِرف ارغوانی اور سُرخ دھاگے کے ساتھ بنایا گیا تھا؟ اگر اَیسا ہے، آپ کو یقیناً اب احساس کرنا چاہیے، اِسی لمحے سے، کہ خیمۂ اِجتماع  کا دروازہ حقیقتاً آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان سے بُنا گیا تھا۔ خُدا نے واضح طورپر اسرائیلیوں کو خیمۂ اِجتماع  کے صحن کا دروازہ بُننے والے کے وسیلہ سے ،آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگےاوربارِیک بٹے ہُوئے کتان  سے بُنے گئے ایک پَردہ کے ساتھ بنانے کا حُکم دیا۔
پھربھی کیونکہ بہت سارے لوگ غلطی سے سوچ چکے ہیں کہ خیمۂ اِجتماع  کے صحن کا دروازہ صِر ف سُرخ دھاگے سے بُنا گیا تھا، وہ ہمارے خُداوند کی چار سچی خدمات کے بھید کو حل نہیں کر سکے۔ یہ ہے کیوں وہ اپنے دلوں میں گناہ رکھتے تھے حتیٰ کہ جب وہ یِسُوعؔ  پر ایمان رکھتے تھے۔ اب سمجھ لیں کہ مسیح نے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے، اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کی اپنی خدمات کے وسیلہ سے آپ کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا، اور اِس سچائی پر ایمان رکھیں۔ اِن آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان کے وسیلہ سے پورا کِیا گیا نجات کا کام واقعی آپ کو آپ کے تمام گناہوں سے مکمل طورپر بچا چکا ہے۔ آپ کو یقیناً احساس کرنا چاہیے کہ یِسُوعؔ  نے اِن چار خدمات کے ساتھ آپ کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا۔ دوسرے لفظوں میں، گناہ کی معافی کا اپنا ذاتی معیار مقرر کرنا جب کہ اِس سچائی سے ناواقف رہنا، محض غلط ہے۔      
بعض لوگ، حتیٰ کہ وہ اِس سے ناواقف رہتے ہیں کہ خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازہ کے لئے استعمال کیے گئے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کا کیا مطلب ہے، وہ غلطی سے دعویٰ کرتے ہیں کہ کوئی غیر مشروط طور پر محض یِسُوعؔ  پر نجات دہندہ کے طورپر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہو سکتا ہے۔ حقیقت میں، جب ہم مسیحی طبقات کے راہنماؤں سے یِسُوعؔ  کی چار خدمات کے بارے میں پوچھتے ہیں تو، ہمیں پتہ چلتا ہے کہ اُن میں سے بہت سارے اُن سے ناواقف ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ صِرف سُرخ دھاگے کی خدمت پر ایمان رکھتے ہیں۔ اگر وہ ایک اور چیز پر ایمان رکھتے ہیں تو، وہ شاید کہہ سکتے ہیں کہ وہ ارغوانی دھاگے کی خدمت پر بھی ایمان رکھتے ہیں۔ تاہم، ہمار ے خُداوندنے حقیقتاً آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے ساتھ بنی نوع انسان کی نجات کے لئے تمام کاموں کو مکمل کِیا۔ اِس طرح، ہمیں یقیناً ایمان رکھنا چاہیے ہمارے خُداوند نے ہمارے واسطے نجات کی اپنی چار خدمات پوری کی ہیں۔ جو کوئی ایک دل رکھتا ہے جو خیمۂ اِجتماع  کے دروازہ کے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  میں ظاہر کیے گئے سچ کو جاننے کی خواہش رکھتا ہے حقیقت میں اِسے جان سکتا اور اِس پر ایمان رکھ سکتاہے۔
 ”مجھے کیسے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے  کتان  کے  سچے  مطلب  کو
سمجھناچاہیے؟“ اگر آپ اِن دھاگوں اور کتان کی سچائی کی تلاش میں کسی سے یہ سوال پوچھتے ہیں، توآپ  کوجواب میں ڈانٹا جا سکتا ہے، ”تمہیں یقیناً کتابِ مقدس کو اِتنی گہرائی اور تفصیل سے جاننے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے؛ یہ تمہارے لئے نقصان برپا کر سکتی ہے،“ اورآپ کے تجسس کو نظرا نداز کِیا جاسکتاہے۔ مایوس ہو کر، بہت سارے لوگ شاید تب آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے لئے اپنے تجسس کو کھو سکتے ہیں۔ اور آپ کبھی بھی مسیحا سے نہیں ملیں گے، جواِس دروازہ کے وسیلہ سے تفصیل سے ظاہر ہواہے۔
وہ جو آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے کردار کا احساس کیے بغیر مسیحا سے ملنے کی کوشش کرتے ہیں، حقیقت کے ایک معاملہ کے طورپر، صِرف مذہب پرست ہیں جو مسیحیت پر دُنیاوی مذاہب میں سے ایک کے طورپر ایمان رکھتے ہیں۔ خُداکے گھر میں داخل ہونے کے لئے، ہمیں یقیناً مناسب طور پر خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے درو ازہ کے لئے استعمال کیے گئے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  میں ظاہر کیے گئے خُدا کی نجات کی چار خدمات کے سچ کو جاننا چاہیے۔ اور وہ جو اِ س سچائی کو پا چکے ہیں اُنہیں یقیناً احساس کرنا چاہیے کہ خُداوند نے اُنہیں نئے عہد نامہ کے دَور میں پانی اور روح کی خوشخبری کے ساتھ پورا کِیا۔
خُدا نے مُوسیٰ کو خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازہ کو آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے، اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے ساتھ بُننے کا حُکم دیا۔ پھر، اِس کا روحانی مطلب کیا ہے؟ خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازہ کے لئے استعمال کیے گئے آسمانی، ارغوانی، او رسُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کا ہر رنگ یِسُوعؔ  کا کام ہے جو اُس نے ہمارے گناہوں کو مٹانے کے لئے ہمارے واسطے کِیا۔ یہ دھاگے اور کتان اِس لئے ایک دوسرے سے پیچیدگی کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں۔ اِس طرح، وہ جو توجہ دیتے اور پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں وہ  یِسُوعؔ کی چار خدمات کے طورپر اپنے گناہ کی اَبدی معافی پر ایمان رکھ سکتے ہیں۔
اِس کے باوجود، آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ رنگوں میں ظاہر کیے گئے نجات کے سچ کو جاننے کی کوشش نہ کرنا اور نظرا نداز کرنا، اِس لئے، اُن کے تاثرات ہیں جو مسیح سے مکمل غیر متوجہ ہیں اور  اُس کے خلاف کھڑے ہو کر اُس کا دُشمن بننےکےمترادف ہے۔ حقیقت میں، بہت سارے لوگ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  میں ظاہر کیے گئے سچ سے لاتعلق رہتے ہیں، اور مسیحیت کو دُنیا کے بہت سارے مذاہب میں سے صِرف ایک میں بدل رہے ہیں۔ اگر یہ لوگ یِسُوعؔ  کی چا ر خدمات کو لاپرواہی کے ساتھ دیکھتے ہیں، تب یہ ثبوت ہے کہ وہ دُنیاو ی مذہب پرستوں کے پھل ہیں جو مسیح کے خلاف کھڑے ہوتے ہیں۔ تاہم، خوش قسمتی سے ،ہمارے لئے اب تک اُمید موجود ہے، کیونکہ اِس دُنیا میں بہت سارے لوگ اب تک پانی اور روح کی خوشخبری کو تلا ش کر رہے ہیں۔
جب لوگ خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازہ کے وسیلہ سے ظاہر کیے گئے گناہ کی معافی کے روحانی سچ کا علم رکھتے ہیں، وہ آسمان کی تمام روحانی برکات کو حاصل کر سکتے ہیں۔ کیونکہ یہ ایمان حقیقت میں مطلوبہ ایمان ہے جو کسی کو یقیناً جاننے اور مسیحا سے ملنے کے لئے رکھنا چاہیے، ہمیں یقیناً اِس پر نہ صِر ف ایک بار بلکہ ہمیشہ کے لئے ٹھہرنا چاہیے۔ اگر آپ واقعی ایک مسیحی ہیں تو، آپ کو یقیناً اِس سچائی پر توجہ دینی چاہیے۔
جو بھی خُد اکے گھر میں داخل ہونا چاہتاہے اُسےیقیناً آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  میں ظاہر کیے گئے سچ کو دریافت کرنا چاہیے، اور اِ س کے مطابق خُداکی تعریف کرنی چاہیے۔
 
 
مسیحا جو پیشنگوئیوں کو پورا کرنے والے کے طور پر آیا
 
خُدا نے اپنے کلام کے ساتھ پیشنگوئی کی کہ مسیحا ایک کنواری کے بدن سے پیدا ہوگا۔ یسعیاہ ۷: ۱۴ فرماتاہے، ” لیکن خُداوند آپ تُم کو ایک نِشان بخشے گا۔ دیکھو ایک کُنواری حامِلہ ہو گی اور بیٹا پَیدا ہو گا اور وہ اُس کا نام عِمّانُوایل رکھّے گی۔  “  دوسری طرف، میکاہ ۵:۲ بیان کرتاہے کہ مسیحا بَیت لحم میں پیدا ہو گا: ” لیکن اَے بَیت لحم اِفراتاہ اگرچہ تُو یہُوداؔہ کے ہزاروں میں شامِل ہونے کے لِئے چھوٹا ہے تَو بھی تُجھ میں سے ایک شخص  نِکلے گا اور میرے حضُور اِسرائیلؔ کا حاکِم ہو گا اور اُس کا مصدر زمانۂِ سابِق ہاں قدِیمُ الایّام سے ہے۔ “  مسیحا واقعی اِس زمین پر آیا بالکل جس طرح پُرانے عہد نامہ کے کلام کے وسیلہ سے پیشنگوئی کی گئی تھی۔ وہ خُد اکے کلام کی مطابق پیشنگوئیوں کی تکمیل کے طور پر اِس زمین پر ایک انسان کے بدن میں آیا۔
پھر، بنی نوع انسان کی تاریخ کے کس نکتہ پر مسیحا آیا ؟ کب یِسُوعؔ  مسیح اِس زمین پر آیا؟ وہ رومی شہنشاہ اَوگُوستُس(۲۷ءقبل از مسیح سے ۱۴ءبعد از مسیح) کی حکومت کے دوران اِس زمین پر آیا۔ یِسُوعؔ  آپ کو اور مجھے یوحناؔ سے اپنا بپتسمہ حاصل کرنے اور مصلوب ہونے اور صلیب پر خون بہانے کے وسیلہ سے ہمارے تمام گناہوں اور سزا سے چھڑانے کے لئے اِس زمین پر آیا۔
یِسُوعؔ  بنی نوع انسان کے نجات دہندہ کے طورپر آیا جب اسرائیل رومی شہنشاہت کی ایک آبادی میں بدل چکا تھا اور جب اَوگُوستُس اِس کے شہنشاہ کے طورپر حکومت کر رہا تھا۔ کیونکہ اسرائیل ایک رومی آبادی تھا، اِسے روم کے فرمانوں کی پیروی کرنی پڑتی تھی۔ اُس وقت، شہنشاہ اَوگُوستُس تمام رومی شہنشاہت میں ہر کسی کو اپنے آبائی قصبوں میں جانے اور مردم شماری کے لئے نام لکھوانے کا فرمان جاری کر چکا تھا۔ اَوگُوستُس کے فرمان کی پیروی کرتے ہوئے، یہ مردم شمار ی فوراً شروع ہو گئی۔ کیونکہ مردم شماری کا مقصد شہنشاہت میں رہتے ہوئے  ہر شخص کو گِننا تھا، اسرائیل میں رہنے والوں کو شامل کرتے ہوئے، تمام اسرائیلیوں کو بھی اپنے آبائی قصبوں کی طرف لوٹنا پڑا۔ اِس لمحےسے، یِسُوعؔ مسیح پہلے ہی بنی نوع انسان کی تاریخ میں کام کر رہا تھا۔
 
 
پُرانے عہد نامہ کے کلام کی تکمیل کی طرف دیکھو!
 
 اُس وقت، یہوداہؔ کی سرزمین پر، مسیحا پہلے ہی کنواری مریمؔ کے پیٹ سے پیدا ہو چکا  تھا۔ یہ مریمؔ یوسفؔ سے مانگی ہوئی تھی۔ دونوں مریمؔ اور یوسفؔ یہوداہؔ کے قبیلے سے تھے، بالکل جس طرح خُد انے وعدہ کِیا تھاکہ اسرائیل کے بارہ قبیلوں میں سے، صِرف یہوداہ ؔ کے قبیلے سے بادشاہ پیدا ہونے جاری رہیں گے۔
چنانچہ جب رومی شہنشاہ اَوگُوستُس نے ایک مردم شماری کروانے کے لئے حُکم جاری کِیا، یہوداہؔ کے قبیلے کی، مریمؔ، پہلے ہی اپنے پیٹ میں ایک بچہ رکھتی تھی۔ جب اُس کا وقت نزدیک آگیا اور وہ جنم دینے کے قریب تھی، شہنشاہ کے فرمان کی وجہ سے، اُسے یوسفؔ کے آبائی قصبہ میں جانا اور مردم شماری میں نام لکھواناتھا۔ اِس لئے مریمؔ نے یوسفؔ کے ساتھ بَیت لحم کا رُخ کِیاحتیٰ کہ اُس سے توقع کی جا سکتی تھی کہ وہ  کسی بھی وقت بچے کو  جنم دے سکتی تھی۔ جب مریمؔ اپنے دردِ زہ میں مبتلا ہوئی، اُنھیں اُ س کے لئے ایک کمرہ تلاش کرنا پڑا، لیکن اُنہیں قصبہ میں کوئی جگہ نہ ملی۔ اِس لئے اُنھیں کوئی بھی جگہ جو اُنھیں مہیا تھی استعمال کرنی پڑی، حتیٰ کہ وہ ایک اصطبل میں پہنچ گئے۔ اور مریم ؔ نے اپنے بچے یِسُوعؔ  کو اصطبل میں جنم دیا۔
۱ء بعد ازمسیح کو، یِسُوعؔ  پیدا ہوااور ایک چرنی میں رکھا گیا، قادرِ مُطلق خُدا ایک انسان کے بدن میں اِس زمین پر آیا۔ جہاں کبھی جانور قیام کرتے تھے، وہاں بنی نوع انسان کا نجات دہند ہ آیا۔ اِس کا مطلب ہے کہ یِسُوعؔ  ہمارا نجات دہند ہ بننے کے لئے اِس معمولی ترین جگہ پرپیدا ہوا تھا، اور یہ تمام چیزیں خُدا کے وسیلہ سے حتیٰ کہ تخلیق سے پہلے مقرر کی جاچکی تھیں اور اِن کا منصوبہ بنایا جا چکا تھا۔ گو لوگ جان سکتے ہیں کہ یہوواہؔ خُدا بنی نوع انسان کی تاریخ کو حرکت دیتا ہے، کوئی کبھی احساس نہ کر سکتا تھا کہ خُدا بذاتِ خود حقیقت میں اُنہیں بچانے کے لئے اِس زمین پر آئے گا۔اِس لئے، خُدا نے ہر کسی کو احساس کرنے کے لئے یہ ممکن بنایا کہ وہ اپنے آپ کو نیچا کرنے کے وسیلہ سے ایک انسان کے عاجز بدن میں اِس زمین پر پیدا ہو کر تمام بنی نوع انسان کو اُن کے گناہوں سے چھڑانے کے لئے اُسے بچائے گا۔
تب، کیوں یِسُوعؔ ، تمام جگہوں میں سے، بَیت لحممیں پیدا ہوا تھا؟ ہم شاید حیران بھی ہو سکتے ہیں اُسے کیوں ایک اصطبل میں پیداہونا تھا، اور کیوں، تمام وقتوں میں سے جب اسرائیل روم کے ماتحت اِس کی آبادی کے طور پر زیرِ تسلّط تھا؟ لیکن ہم جلد ہی معلوم کر سکتے ہیں کہ یہ تمام چیزیں اُس کی وسیع دوراندیشی کے ماتخت ہوئیں جن کا احتیاط سے  اُس کے لوگوں کو اُن کے گناہوں سے چھڑانے کے لئے خاکہ بنایا گیا۔
جب یوسفؔ اور مریمؔ نے اپنے آبائی قصبہ میں مردم شماری کے لئے نام لکھوائے، اُنھیں ثابت کرتے ہوئے ثبوت فراہم کرنا تھا کہ وہ واقعی اِس قصبہ سے تھے، اور اپنی صحیح شناخت  کی دستاویزدینی تھیں۔ وہ مردم شماری کے لئے نام لکھوا سکتے تھے صِرف جب وہ ثابت کرنے کے لئے ضروری ثبوت مہیا کر سکتے تھے کہ اُن کے آباؤ اجداد واقعی نسلوں سے بَیت لحم میں رہ چکے تھے۔ پس اُنھیں ظاہر کرنا تھا کہ اُن کے آباؤ اجداد کون تھے اور وہ کِن گھرانوں سے تعلق رکھتے تھے، اور مردم شماری میں اپنے خاندانی نسب نامہ کی اَیسی تما م تفصیلات لکھوانی تھیں۔ چونکہ اِن میں سے کچھ بھی جمع یا خارج نہیں ہو سکتا تھا، تاریخی طور پر یوسفؔ اور مریمؔ کی دُرست شناخت لکھوانے کے وسیلہ سے، خُدا نے یقین دہانی کی کہ بنی نوع انسان کی تاریخ بھی یِسُوعؔ  کی پیدائش کی گواہی دے گی (متی ۱:۱۔۱۶، لوقا ۳: ۲۳۔۳۸)۔ یہ سب خُد اکے کام تھے جو اُس نے پُرانے عہدنامہ کے کلام کی پیشنگوئیوں کو  پورا کرنے کے لئے کیےتھے۔
میکاہ ۵:۲ بیان کرتا ہے،  ” لیکن اَے بَیت لحم اِفراتاہ اگرچہ تُو یہُوداؔہ کے ہزاروں میں شامِل ہونے کے لِئے چھوٹا ہے تَو بھی تُجھ میں سے ایک شخص  نِکلے گا اور میرے حضُور اِسرائیلؔ کا حاکِم ہو گا اور اُس کا مصدر زمانۂِ سابِق ہاں قدِیمُ الایّام سے ہے۔ “  یہ کہ پیدائش کا دن آگیا اور نجات دہندہ بَیت لحم کے نبوتی قصبہ میں پیدا ہوا مختصراً یوسفؔ اور مریمؔ کو اَصل قصبہ میں پہنچانے کایہ مطلب ہے کہ خُدا نے اپنے نبیوں کی پیشنگوئیوں کو پورا کرنے کے لئے یہ کام کِیا۔ یہ بنی نوع انسان کے تمام گناہوں کو مٹانے کے سلسلے میں یقینی طور پر خُدا کی منصوبہ  بندی کی کامیابی ہے۔ یعنی یِسُوعؔ  کو بَیت لحم کے چھوٹے سے قصبہ میں پیدا ہونا تھا یہ پُرانے عہدنامہ کے نبوت کے کلام کو پورا کرنا تھا۔
 یِسُوعؔ  مسیح کے بَیت لحم کے چھوٹے سے قصبے میں پیدا ہونے سے سینکڑوں سال پہلے، خُدا پہلے ہی اپنے نبی میکاہؔ کے وسیلہ سے جس طرح اوپر بیان کِیا گیا(میکاہ ۵:۲)میں اپنا پیشنگوئی کا کلام دے چکا تھا۔ اِسی طرح، یسعیاہ نبی بھی تقریباً ۷۰۰سال پہلے ہمارے خُداوند کے آنے سے پہلے پیشنگوئی کر چکا تھا کہ کیسے مسیحا گنہگاروں کا نجات دہندہ بننے کے لئے اپنے لوگوں کے پاس آئے گا (یسعیاہ ۵۳)۔ جیساکہ یِسُوعؔ  مسیح واقعی بَیت لحم میں پیدا ہوا بالکل جس طرح میکاہؔ  نبی کے وسیلہ سے خُدانے پیشنگوئی کی تھی، وہ ہمیشہ اپنا سارا نبوت کا کلام پورا کرتا ہے۔
یہ پیشنگوئی ایک تاریخی حقیقت کے طور پرپوری کی گئی تھی جب مریمؔ اور یوسفؔ مردم شماری میں نام لکھوانے کے لئے اپنے آباؤ اجداد کے آبائی قصبہ میں گئے تھے۔ خُدا نے اِس بات کو یقینی بناتے ہوئے اپنا کلام پور ا کِیا کہ بچے کی پیدا ئش کا وقت تب آئے گا جب مریمؔ بَیت لحم  پہنچے گی، تاکہ اُس کے پاس اِس قصبہ میں جنم دینےکےسوا کوئی انتخاب نہ ہو۔
یہاں، ہم ڈھونڈتے ہیں کہ ہمارا خُدا وہ خُدا ہے جو ہم سے اپنا نبوت کا کلام فرماتاہے اور اَیسا سار ا کلام اِس کے مطابق پورا کرتا ہے۔ اِس سے، ہم جان سکتے ہیں کہ خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازہ کے لئے استعمال کِیا گیا  ”بارِیک بٹا ہوا کتان“ خُد اکے کلام کی عُمدگی اور کاملیت کوظاہرکرتا ہے۔ خُدا حتیٰ کہ تخلیق سے پہلےواضح طورپر بنی نوع انسان کی نجات کا منصوبہ بنا چکا تھا ، اور وہ اِسے اپنے نبوت کے کلام کے مطابق ناکامی کے بغیر پورا کر چکا ہے۔
اِس لئے ہم احساس کر سکتے ہیں کہ پُرانے عہد نامہ کا کلام یقیناً خُد اکا کلام ہے، اور یہ کہ نئے عہد نامہ کا کلام بھی خُد اکا کلام ہے۔ ہم یہ بھی احساس کر سکتے ہیں، اوراِسی طرح ایمان رکھ سکتے ہیں، کہ خُدا واقعی حکومت کرتا اور تمام کائنات اور اِس زمین کی ساری تاریخ کو حرکت دیتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں، ہم ڈھونڈ سکتے ہیں بالکل جس طرح خُدانے تمام کائنات کو تخلیق کِیا، وہ ہمیں دکھا چکا ہے کہ وہ تمام لوگوں پر، تمام تاریخوں پر، اور ہر کسی کی مکمل طورپر تمام حالتوں پر بادشاہت کرتا ہے۔ اِس لئے خُد اہمیں دکھاتاہے کہ کوئی بھی چیز کسی کی ذاتی مرضی کے مطابق حاصل نہیں کی جا سکتی ہے، چاہےوہ کچھ بھی ہو، جب تک  کہ وہ اِس کی اجازت نہیں دیتا۔
جب بچہ یِسُوعؔ  پیدا ہوا اور اِس دُنیا میں آیا، وہ بچ نہ سکا بلکہ جانوروں کے آرام کی جگہ میں پیدا ہوا، کیونکہ سرائے میں کوئی جگہ نہ تھی۔ اور وہ بذاتِ خود واقعی بَیت لحم کے قصبہ میں پیدا ہوا تھا۔ ہمیں یقیناً سمجھنا چاہیے کہ یہ تمام اُس کی وفاداری کے مطابق خُد اکی نبوت کی عاقبت اندیشی  کا حیران کن معرکہ تھا۔
اِس لئے، ہمیں یقیناً ایمان رکھنا چاہیے کہ واحد جو اِس کائنات کی تاریخ کو حرکت دیتا ہے ہمارا خُدا، نجا ت دہندہ ہے جو ہمیں ہمارے گناہوں سے آزاد کر چکا ہے۔ یہ سچائی خُد اکا کلام ہے جو ہمیں دکھاتا ہے کہ وہ ہم سب پر حکومت کرتا ہے، کیونکہ خُدا ہم سب کا خُداوند ہے۔
اِس طرح اب یہ ثابت ہو چکا ہے کہ بَیت لحم کے چھوٹے سے قصبے میں یِسُوعؔ  کی پیدائش ایک حادثاتی واقعہ نہ تھا، نہ ہی کوئی اَیسی چیز جو کتابِ مقدس کے کلام میں جوڑتوڑ کرنے کے وسیلہ سے من مانی سے دریافت کی گئی تھی۔ یہ ہے خُدا نے بذاتِ خود کیا کہا، اور یہ ہے خُدا نے بذاتِ خود یِسُوعؔ  کے وسیلہ سے کیا پورا بھی کِیا تھا۔
ہمیں یقیناً اِسے جاننا اور اِس پر ایمان رکھنا چاہیے۔ ہمیں یقیناً اِسے ہمارے دلوں میں لینا اور ایمان رکھنا چاہیے کہ ہمارے مسیحا کی نجات وہ سچائی ہے جو آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے وسیلہ سے پوری کی گئی ہے۔ خُد اہمیں دکھا چکا ہے کہ گناہوں کی معافی، بھی اَیسی چیز نہیں ہے جو حادثاتی طور پر حاصل کی جاتی ہے، بلکہ یہ خُد اکے فضل میں تیا ر کی گئی یِسُوعؔ  کی چار خدمات کے وسیلہ سے حاصل کی جاتی ہے۔
مزیدبرآں، اِس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ مسیحیت محض بہت سارے دُنیاوی مذاہب میں سے ایک نہیں ہے۔ دُنیاوی مذہب کا بانی محض ایک فانی ہے، لیکن مسیحیت کا بانی ہمارا نجات دہندہ یِسُوعؔ  ہے، اور خُد اہمیں دکھا چکا ہے کہ مسیحیت کا سچ حقیقت سے شروع ہوتا ہے کہ ہمارا یہ نجات دہندہ بذاتِ خود خُدا ہے۔ دوسرے لفظوں میں، خُد اہمیں گواہی دے رہا ہے کہ مسیحیت جس پر ہم ایمان رکھتے ہیں محض ایک دُنیاوی مذہب نہیں ہے۔ دوسرے تمام زمینی مذاہب سے بالکل مختلف، مسیحیت خُداکی معرفت دئیے گئے تمام فضل پر قائم کی گئی ہے۔ جس طرح رومیوں ۱۱:۳۶میں یہ لکھا ہوا ہے، ” کیونکہ اُسی کی طرف سے اور اُسی کے وسِیلہ سے اور اُسی کے لِئے سب چِیزیں ہیں۔ اُس کی تمجِید ابد تک ہوتی رہے، “ اُس نے ہمیں اپنا واحد اکلوتا بیٹا ہمار ے نجات دہندہ کے طورپردیا، ہمارے گناہوں کی معافی کے لئے پانی اور روح کی خوشخبری، روح القدس کی معموری، اور آسمان کی بادشاہت دی۔ اِس لئے، ہم سب کو ہمار ے دلوں میں جاننا اور ایمان رکھنا چاہیے کہ ہمیں ہمارے پورے دلوں کے ساتھ خُدا اور اُس کے کلام سے ڈرنا اور فرمانبرداری کرنی چاہیے۔
اِس زمین پر مسیحا کی پیدائش حتیٰ کہ تخلیق سے پہلے خُداباپ کی معرفت مقرر کیے گئے نجات کے منصوبہ کے مطابق تھی۔ ہماری نجات کا اِس کے اندر کامل طورپر منصوبہ بنایا جا چکا تھا۔ خُد اہمیں واضح طورپر احساس کرنے کی اجازت دے چکا ہے کہ یہ سچ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کا حقیقی جوہر ہے۔ اِس لئے، ہمیں یقیناً نجات کا احساس کرنا چاہیے جو ہمارے پاس ہمارے گناہوں کی معافی کے طور پر پانی اور روح کی خوشخبری کے وسیلہ سے آ چکی ہے، اور اِسی طرح ایمان رکھنا چاہیے۔ یہ اِس ایمان کے وسیلہ سے ہے کہ آپ اور مَیں ہمارے تمام گناہوں سے نجات یافتہ ہو سکتے ہیں۔ ہمیں یقیناً ایمان رکھنا چاہیے کہ یہ چار رنگوں کا سچ، بھی، پانی اور روح کے کلام کی خوشخبری پر ہمارے ایمان کے وسیلہ سے مکمل ہوتا ہے۔
 
 

یِسُوعؔ  مسیح، نجات دہندہ جو ہمیں اپنے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے  اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے ساتھ بچا چکا ہے 

  
کام جن کے وسیلہ سے یِسُوعؔ  مسیح نے گنہگار وں کو اُن کے گناہوں سے بچایا چار رُخی ہیں: آسمانی دھاگہ (یِسُوعؔ  کا بپتسمہ)؛ ارغوانی دھاگہ (یِسُوعؔ  بادشاہوں کے بادشاہ کے طورپر دوسرے لفظوں میں،بذاتِ خود خُدا ہے)؛ سُرخ دھاگہ (یِسُوعؔ  کاخون)؛ اور بارِیک بٹا ہوا کتان (پُرانے اور نئے عہد نامہ کے تفصیلی کلام کے وسیلہ سے تمام گنہگاروں کی اُن کے گناہوں سے نجات  کی تکمیل)۔ مختصر یِسُوعؔ  آسمانی
دھاگے، ارغوانی دھاگے، سُرخ دھاگے، اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے ساتھ نجات دہندہ بن چکا ہے۔
ہمیں یقیناً احساس کرنا چاہیے کہ جب تک ہم ایمان نہیں رکھتے ہیں کہ یِسُوعؔ ، جو ہمارے پاس پانی اور خون کے وسیلہ سے آیا، اُس نےہمیں ہمارے گناہوں سے آسمانی دھاگے (یِسُوعؔ  کے بپتسمہ)، ارغوانی دھاگے (یِسُوعؔ  خُدا ہے)، سُرخ دھاگے (یِسُوعؔ  کا خون)، اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  (یِسُوعؔ  جس نے نئے اور پُرانے عہدناموں کے کلام کے ساتھ نجات مکمل کی)کے ساتھ بچایاہے، ہم کبھی ہمارے گناہوں اور اِن گناہوں کی سزا سے آزاد نہیں ہو سکتے ۔ اِس طرح ہمیں ہمارے گناہوں اور سزا سے بچائے بغیر، ہمارا خُداوند کامل نجات دہندہ نہیں بن سکتا تھا۔
ہمیں یقیناً روحانی طورپر وجہ کا احساس کرنا چاہیے کیوں خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازہ کا پَردہ آسمانی، ارغوانی، اور سُر خ دھاگے، اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے ساتھ بُنا گیا تھا۔ خیمۂ اِجتماع  کے صحن کا دروازہ اِن آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے، اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے ساتھ بنایا گیا تھا تاکہ ہر کوئی دروازہ کو واضح طورپر پہچان سکے اور اِسے آسانی سے ڈھونڈ سکے۔ اِس دروازہ کے وسیلہ سے، خُد ا نے ہر کسی کو اپنے چمکتے ہوئے گھر میں داخل ہونے کی اجازت دی۔
خیمۂ اِجتماع  بذاتِ خود خُدا کا چمکتا ہوا گھر ہے۔ کوئی بھی جو خُدا کے گھر میں داخل ہونے کی خواہش رکھتا تھا اَیسا خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازہ اور باڑ میں ظاہر کیے گئے نجات کے سچ کا احساس کیے بغیر نہیں کر سکتا تھا۔ خُدا نے کہا کہ وہ جو، خیمۂ اِجتماع  کے اوپر لٹکتے ہوئے سفید کتان کے پَردہ کی پاکیزگی کو نظر انداز کر رہے ہیں، خیمۂ اِجتماع  کے دروازہ سے داخل نہیں ہوتے، بلکہ کسی دوسرے راستہ سے چڑھتے ہیں، سب چور اور ڈاکو ہیں۔ نجات کا دروازہ یِسُوعؔ  مسیح کو بیان کرتا ہے (یوحنا ۱۰)۔
جب کتابِ مقدس کہتی ہے کہ یہ دروازہ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے، اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے ساتھ بُنا گیا تھا، خُد اہمیں، اپنے پُرانے اور نئے عہد ناموں کے سچے کلام کے وسیلہ سے، واضح طور پر دکھا رہا ہے کہ یِسُوعؔ  مسیح خُد اکے بیٹے کے طور پر اِس زمین پر آیا، یوحناؔ سے بپتسمہ لیا، صلیب پر مر گیا، پھر مُردوں میں سے جی اُٹھا اور یوں ہمار ا مسیحا بن چکا ہے۔ اِس طرح ہم آسمانی، ارغوانی، سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کا بھید ڈھونڈ سکتے ہیں۔ ہمیں یقیناً ایمان رکھنا چاہیے کہ خُدا ہمیں ایمان رکھنے کی اجازت دے چکا ہے کہ یِسُوعؔ  مسیح خُدا کا بیٹا ہے جو ہمیں اِس دُنیا کے گناہوں کی عدالت سے بچانے کے لئے آیا، اور یہ کہ وہ نجات دہندہ ہے جو اَب نئے اور پُرانے عہدناموں کے کلام کے وسیلہ سے بنی نوع
انسان کی نجات کو مکمل کر چکا ہے۔
ہمیں حقیقی طورپر یقیناً احساس کرنے کے قابل ہونا چاہیے خیمۂ اِجتماع  کے صحن کا دروازہ کیوں اِن آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگوں،اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے ساتھ بُنا گیا تھا۔ آسمانی دھاگہ ہمیں کیا بتاتاہے؟ اور ارغوانی دھاگہ، سُرخ دھاگہ اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  ہمیں کیا بتاتے ہیں؟ جب ہم خُد ا کے منصوبہ کو سمجھتے ہیں، ہم یہ بھی احساس کر سکتے ہیں کہ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے کام سب خُد اکے ہمارے لئے نجات کا منصوبہ اور اَبدی زندگی کا سچ ہیں، اور یوں ہم گناہ کی معافی پر ہمارے ایمان کے وسیلہ سے اُس کی بادشاہت میں داخل ہو سکتے ہیں۔
جب ہم کہتے ہیں کہ ہم جانتے اور آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے پر ایمان رکھتے ہیں، اِس کا مطلب ہے کہ ہم اچھی طرح وجہ کیوں یِسُوعؔ  نے یوحناؔ اصطباغی سے بپتسمہ لیا اور صلیب پر اپنا خون بہایا، مسیحا کون ہے، پُرانے عہد نامہ کے قربانی کے نظام کے تما م بھید، اور نئے عہد نامہ کی پانی اور روح کی خوشخبری کوجانتے ہیں۔ مختصراً، خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازے میں ظاہر کِیا گیا سچ تمام ایمانداروں کے لئے ضروری ہے جو اَبد ی طور پر نجات یافتہ ہونے کے لئے صاف دل سے سچ کی تلاش کرتے ہیں۔
شاید یہ نظر آئے کہ بہت سارے لوگ خیمۂ اِجتماع  کے بارے میں اچھے صاحبِ علم ہیں، لیکن حقیقت میں، یہ اَصل صورتحا ل نہیں ہے۔ لوگ حقیقی طور پر بالکل ناواقف ہیں  کہ خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازہ میں آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ سے بُنے جانے کا کیا مطلب ہے۔ چونکہ اِن آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کا بھید سمجھنے میں مشکل ہے، بہت سارے لوگ اُنھیں سیکھنے اور سمجھنے کے لئے ایک سچی خواہش رکھتے ہیں۔ تاہم، کیونکہ یہ بھید محض ہرکسی کے وسیلہ سے سمجھا نہیں جا سکتا ہے، اُن میں سے بہت سارے اِس کی اپنی ذاتی آراؤں پر مبنی غلط طورپر تشریح کرتے ہوئے ختم ہو چکے ہیں۔ حقیقت میں، بہت سارے مذہبی رہنماؤں نے  اِس سچ کی غلط تشریح  کی ہے اور غلط سمجھ رکھ چکے ہیں جس طرح وہ محسوس کرتے تھے،اور اِسے صِرف اپنے ذاتی مذہبی مقاصد کے لئے استعمال کرچکے ہیں۔ لیکن خُدا مسیحیوں کومزید اِن جھوٹوں سے دھوکہ کھانے کو جاری رکھنے کی اجازت نہیں دے سکتا تھا۔ اِس طرح اُسے واضح طورپر خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازہ کے لئے استعمال کیے گئے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے سچ کے مطلب کی وضاحت کرنی تھی، اور یوں اُنھیں اُن کے گناہوں سے بچاناتھا۔
۱۔یوحنا ۵:۶۔۸ سے نیا عہد نامہ بیان کرتا ہے،” یِہی ہے وہ جو پانی اور خُون کے وسِیلہ سے آیا تھا یعنی یِسُوع مسِیح۔ وہ نہ فقط پانی کے وسِیلہ سے بلکہ پانی اور خُون دونوں کے وسِیلہ سے آیا تھا۔اور جو گواہی دیتا ہے وہ رُوح ہے کیونکہ رُوح سچّائی ہے۔اور گواہی دینے والے تِین ہیں۔ رُوح اور پانی اور خُون اور یہ تِینوں ایک ہی بات پر مُتفِق ہیں۔ “یہ حوالہ واضح طورپر بیا ن کرتا ہے ہمارا خُداوند اِس زمین پر ایک انسان کے بدن میں آیا، اپنے بپتسمہ کے ساتھ ہمارے گناہوں کو اُٹھا لیا، اور اپنا خون بہانے کے وسیلہ سے ہمیں بچا لیا۔ یہ ہے کیوں خیمۂ اِجتماع  کے صحن کا دروازہ سب آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  سے بُنا گیا تھا۔
اَوّل،آسمانی دھاگہ ہمیں کیا دکھاتاہے؟ یہ ہمیں یِسُوعؔ  پر سچائی کا ایک  حصہ دکھاتاہے، جو، اِس زمین پر آکر اور یوحناؔ سے اپنا بپتسمہ حاصل کرنے کے وسیلہ سے دُنیا کے گناہوں کو اُٹھا کرگنہگاروں کا حقیقی مسیحا بن گیا۔در حقیقت ،یہ بپتسمہ جو یِسُوعؔ  نے دریائے یردنؔ پر یوحناؔ سے حاصل کِیا ہمیشہ کے لئے ایک ہی بار دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھانے کا یِسُوعؔ  کا سچ ہے۔ یِسُوعؔ  نے حقیقت میں یوحناؔ اصطباغی، تمام بنی نوع انسان کے نمائندے سے بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے اپنے کندھے پر دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا۔ کیونکہ اِس طرح تمام بنی نوع انسان کے گناہ مسیح کے ذاتی سَر پر لادیئے گئے تھے، وہ جو اِس سچائی پر ایمان رکھتے ہیں اپنے دلوں میں کوئی گناہ نہیں رکھتے ہیں۔
دوم، خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازہ میں بُنے گئے ارغوانی دھاگے کا کیاحقیقی مطلب ہے؟ یہ ہمیں بتاتاہے کہ یِسُوعؔ  حقیقتاً بادشاہوں کا بادشاہ ہے۔ حقیقت میں، یِسُوعؔ   نے کائنات کو بنایا،بذاتِ خود خالق ہے، ایک مخلوق نہیں، اور حقیقی مسیحا ہے جو اِس زمین پر آیا۔ وہ، مسیحا، حقیقتاً ایک انسان کے بدن کی مانند پہلے ہی اِس زمین پر آیا۔ اور بپتسمہ کے وسیلہ سے جو اُس نے یوحناؔ سے حاصل کِیا، اور اپنی موت تک قربانی اور جی اُٹھنے کے ساتھ اپنے ذاتی بدن پر دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھانے کے وسیلہ سے، یِسُوعؔ  اپنے تمام لوگوں کو، جو پہچان چکے ہیں، ڈرتے ہیں، اور اپنے مسیحا پر ایمان رکھتے ہیں، اُن کے تمام گناہوں اور اُن کے گناہ کی عدالت سے بچا چکا ہے۔ 
یِسُوعؔ حقیقت میں ہمارا مطلق خُدا اور مطلق مسیحا ہے۔ وہ مطلق نجات دہندہ ہے۔ کیونکہ یِسُوعؔ  نے دُنیا کے ہمارے تمام گناہوں کو بذاتِ خود اپنے بپتسمہ کے ساتھ اُٹھا لیا، خون بہانے اور صلیب پر مرنے اور اپنی موت سے جی اُٹھنے کے وسیلہ سے، اُس نے نہ صِرف ہمارے تمام گناہوں کو دھودیا،  بلکہ وہ  ہماری
جگہ پر فِدیہ کے طورپر گناہ کی سزا بھی حاصل کر چکا ہے۔
سوم، سُرخ دھاگہ خون کو بیان کرتا ہے جو یِسُوعؔ  نے صلیب پر بہایا، اور اِس کا مطلب ہے کہ مسیح ہم میں سے اُن کو نئی زندگی دے چکا ہے جو ایمان رکھتے ہیں۔ سُرخ دھاگے کایہ سچ ہمیں بتاتاہے کہ یِسُوعؔ  مسیح نے نہ صِرف یوحناؔ سے حاصل کیے گئے اپنے بپتسمہ کے ساتھ اپنے آپ پر دُنیا کے گناہوں کو اُٹھانے کے وسیلہ سے ہمارے ذاتی گناہوں کی سزا حاصل کی، بلکہ اُس نے اُن کو زندگی بخش ایمان اُنڈیلنے کے وسیلہ سے ایمانداروں کو ایک نئی زندگی بھی دی جو گناہ کے لئے مر چکے تھے۔ اُن لوگوں کو  جو اُس کے بپتسمہ پر اور خون پر جو اُس نے بہایا ایمان رکھتے ہیں، یِسُوعؔ  واقعی نئی زندگی دے چکا ہے۔
تب، بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کا کیا مطلب ہے؟ یہ ظاہر کر تاہے کہ نئے عہد نامہ کے ساتھ، خُدانے پُرانے عہد نامہ میں لکھا ہوا اپنی نجات کا وعدہ پورا کِیا۔ اور یہ ہمیں بتاتاہے کہ جب یِسُوعؔ نے اپنے بپتسمہ کے ساتھ اپنے آپ پر دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا اور نئے عہد نامہ میں صلیب پر ہمارے گناہوں کے لئے پَرکھا گیا، اُس نے نجات پوری کی جس کا خُد ااسرائیلیوں سے اور ہم سے اپنے عہد کے کلام کے ساتھ وعدہ کر چکا تھا۔
یہوواہؔ خُدا نے یسعیاہ ۱:۱۸میں فرمایا، ” اب خُداوند فرماتا ہے آؤ ہم باہم حُجّت کریں۔ اگرچہ تُمہارے گُناہ قِرمزی ہوں وہ برف کی مانِند سفید ہو جائیں گے اور ہر چند وہ ارغوانی ہوں تَو بھی اُون کی مانِند اُجلے ہوں گے۔ “ پُرانے عہدنامے کا قربانی کا نظام حُکم  دے رہا ہے خیمۂ اِجتماع  میں کیسے قربانیاں پیش کی جاتی ہیں، جن کے تحت اسرائیل کے لوگوں کے گناہ ہاتھوں کے رکھے جانے کے ساتھ قربانی کے برّہ پر لادے جاتے تھے، یہ وعدہ تھا جو خُدانے اسرائیلیوں اور ہم سے کِیا۔ یہ خُدا کے وعدہ کا مُکاشفہ تھا کہ وہ دُنیا کے تمام لوگوں کو اُن کے روزمرہ کے گناہوں اور سالانہ گناہوں سے مستقبل میں خُداکے برّہ کے وسیلہ سے بچائے گا۔
یہ مسیحا کے آنے کے وعدہ کی علامت بھی تھی۔ پس نئے عہد نامہ کے دَور میں، جب یِسُوعؔ  مسیح نے پُرانے عہد نامہ کے طریقہ کے مطابق اپنا بپتسمہ حاصل کرنے کے وسیلہ سے ہمیشہ کے لئے ایک ہی بار اپنے آپ پر دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا، یہ خُدا کے عہد کی تکمیل تھی۔ ہمیں اپنا وعدے کا سار ا کلام دینے کے بعد، خُدا ہمیں دکھا چکا ہے کہ وہ اُن سب کو حقیقی طور پر پورا کر چکا ہے، بالکل جس طرح وہ وعدہ کر چکا تھا۔ بپتسمہ جو یِسُوعؔ  نے حاصل کِیا اِس سچائی کوظاہرکرتاہے، کہ عہد کا  خُدا  اپنے تمام عہدوں کو  پورا
کرچکا ہے۔
 
 

یِسُوعؔ مسیح جو پانی، خون، اور روح کے وسیلہ سے آیا

 
یِسُوعؔ  نے یوحناؔ سے کیوں بپتسمہ لیا تھا؟ وجہ بنی نوع انسان کے تمام گناہوں کو اپنے آ پ پر لینا، اور ہماری جگہ پر گناہ کی عدالت کو حاصل کرنا تھا۔ تمام بنی نوع انسان کے سارے گنا ہ مٹانے کے لئے، اور ہمارا سچا نجات دہندہ بننے کے لئے، یِسُوعؔ  نے یوحناؔ اصطباغی سے بپتسمہ لیا، صلیب پر گیا، اور خون بہایا اور اِس پر مر گیا۔ اَیسا کرنے کے وسیلہ سے اُس نے نہ صِر ف ہمارے تمام گناہ دھو دئیے، بلکہ اُس نے ہماری جگہ پر اِن گناہوں کی ساری سزا بھی حاصل کی، اور یوں ہمارا اَبدی نجات دہندہ بن چکا ہے۔ ہمارے تمام گناہ یِسُوعؔ  پر لاد دئیے گئے جب اُ س نے یوحناؔ سے بپتسمہ لیا، اور وہ دُنیا کے اِن گناہوں کو صلیب پر اُٹھا کر لے گیا۔ یہ ہے کیونکہ مسیح نے اپنے بپتسمہ کے ساتھ ہمارے تما م گنا ہ اُٹھالیے، اور کیونکہ وہ دُنیا کے اِن گناہوں کو صلیب پر لے گیا، وہ مصلوب ہو سکتا تھا،اپنا خون بہا سکتا تھا، اور ہماری جگہ پر مر سکتا تھا۔
یسعیاہ ۵۳:۵ کہتاہے، ” حالانکہ وہ ہماری خطاؤں کے سبب سے گھایل کِیا گیااور ہماری بدکرداری کے باعِث کُچلا گیا۔ہماری ہی سلامتی کے لِئے اُس پر سیاست ہُوئی تاکہ اُس کے مار کھانے سے ہم شِفا پائیں۔ “ ہمارے خُداوند کے بپتسمہ کے وسیلہ سے، ہمارے موروثی گناہ جو ہمیں ہمارے مجموعی آباؤاجداد آدمؔ سے وِرثہ میں ملے تھے اور ہمارے ذاتی حقیقی گناہ جو ہم ہماری ساری زندگیوں میں سرزد کرتے ہیں تمام اُس پر لاد دئیے گئے تھے۔ اور وہ اِن سارے گناہوں کے لئے پَرکھا گیا تھا۔ اِس طرح ہمارے پاس پانی اور خون کے وسیلہ سے آکر، ہمارا خُداوند ہمارے تمام گناہوں کو مٹا چکا ہے (۱۔یوحنا ۵:۵۔۸)۔
پھر، یہ یِسُوعؔ  مسیح ، ہمار ا نجات دہندہ اور مسیحا کون ہےجس نے ہمارے تمام گناہوں کی فکر کی اور اُن سب کو مٹا یا؟ پیدائش ۱:۱ بیا ن کرتی ہے، ” خُدا نے اِبتدا میں زمِین و آسمان کو پَیدا کِیا۔ “یہ قادرِ مُطلق خُدا کون تھا جس نے اپنے کلام کے ساتھ کائنات کو پیدا کِیا؟ وہ گنہگاروں کے مسیحا کے علاوہ کوئی دوسرانہ تھا، وہ جو آپ کو اور مجھے دُنیا کے تمام گناہوں سے بچانے کے لئے اپنےبپتسمہ کے پانی کے وسیلہ سے آیا، ایک واحد جو نجات دہندہ کے طورپر آیا جس نے دُنیا کے تمام گناہوں کے لئے پَرکھے جانے کے واسطے صلیب پر خون بہایا۔ پانی، خون، اور روح کے وسیلہ سے، یِسُوعؔ  ہمیں ہمارے گناہوں اور عدالت سے چھڑا چکاہے۔ ہمارا خُداوند ہمارے پا س ہماری جگہ پر ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھانے اور اِن گناہوں کی عدالت سہنے کے لئے ہمارے نجات دہندہ کے طورپر آیا۔
حقیقت میں، یِسُوعؔ  مسیح خُدا کا بیٹا بذاتِ خود خُدا ہے، کیونکہ مسیحا حقیقتاً ہمارا خُدا ہے۔”یِسُوعؔ “ نام کا مطلب ہے ”نجات دہندہ جو اپنے لوگوں کو اُن کے گناہوں سے بچائے گا“ (متی ۱:۲۱)۔ دوسری طرف یونانی میں ”مسیح، باسیلیوس کا مطلب ہے ”بادشاہوں کا بادشاہ۔“ یِسُوعؔ  خالق ہے جس نے تمام کائنات کو بنایا، سب کا مطلق حُکمران، گنہگاروں کانجات دہندہ، اور بادشاہوں کا بادشاہ جو شیطان کی عدالت کرتا ہے۔
اِس مطلق خُدانے حقیقت میں انسان کو اپنی ذاتی شبیہ پر پیدا کِیا۔ جس طرح ہم اُس کی ذاتی تخلیق، گناہ میں گِر گئے اور ہماری کمزوریوں کی وجہ سے تباہ ہونے کا مقدر بن گئے، اِس بادشاہوں کے بادشاہ نے ہمیں ہمارے گناہوں سے بچانے کا وعدہ کِیا، اور اِس وعدے کو پورا کرنے کے لئے وہ ہمارے پاس آیا۔ اور ہمیں خُد اکے کامل اور بے گناہ لوگ بنانے کے لئے، ہمار ا خُداوند بذاتِ خود پانی، خون، اور روح کے وسیلہ سے ہمارے پاس آیا۔
مسیحا، جو خالق ہے، حقیقی طورپر ہمارے تمام گناہوں کو مٹانے کے لئے اِس زمین پر ایک انسان کے بدن میں آیا، اور دریائے یردنؔ پریوحناؔ سے بپتسمہ حاصل کرنے کے وسیلہ سے اپنے آپ پر ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا۔ اور صلیب پر مرنے کے وسیلہ سے، وہ ہماری جگہ پر ہمارے تمام گناہوں کے لئے پَرکھا گیا۔ کیونکہ یِسُوعؔ  حقیقت میں ہمارے لئے اَصل مسیحاتھا، کیونکہ وہ ہمارا نجات دہندہ اور ہماری زندگی کا خُداوند ہے، ہم اُس پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے نئی اور اَبدی زندگی حاصل کر سکتے ہیں۔ اِ س لئے مسیحا واقعی ہمارا خُدا بن چکا ہے۔ یہ ہے کیوں خیمۂ اِجتماع  کا دروازہ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے سے بُنا ہوا تھا، کیونکہ یہ پانی اور روح کا بھید تھا جو ہمیں ہمارے تمام گناہوں اور ہمارے گناہوں کی عدالت سے آزاد کرتاہے۔
سچ کہ خُداوند واقعی ہمیں ہمارے گناہوں سے بچا چکا ہے غیر واضح نہیں ہے۔ ہمارے خُداوند نے ہم سے اپنی نجات کا غیر واضح وعدہ نہیں کِیا، اِسے ناشائستہ طورپر مکمل نہیں کِیا، اور اُن کے ایمان کو منظور نہیں کر سکتا ہے جو اُ س پر من مانی سے ایمان رکھتے ہیں، اُس کی ٹھوس سچائی کے علاوہ کہ وہ ہمیں حقیقت میں اپنے پانی او رخون کے وسیلہ سے بچا چکا ہے۔ اِس لئے ہمارے خُداوند نے اُن سے کہا جو اُس پر برائے نام ایمان رکھتے ہیں، ” جو مُجھ سے اَے خُداوند اَے خُداوند! کہتے ہیں اُن میں سے ہر ایک آسمان کی بادشاہی میں داخِل نہ ہو گا مگر وُہی جو میرے آسمانی باپ کی مرضی پر چلتا ہے۔ “ (متی ۷:۲۱)۔
جھوٹے اُستاد زور دیتے ہیں کہ اُنہوں نے حقیقی طورپر یِسُوعؔ   کے نام میں لوگوں کو روح القدس حاصل کرنے کے قابل کِیا، اُس کے نام پر بدروحوں کو نکالا، اور اُس کے نام پر بہت سارے معجزے کیے۔ لیکن خُدا اُن سے متی ۷:۲۳ میں کہہ چکا ہے، ”میری کبھی تُم سے واقفِیّت نہ تھی۔ اَے بدکارو میرے پاس سے چلے جاؤ۔ “ یہ ہمیں بتاتی ہے کہ مسیحیوں کے درمیان، حقیقتاً بہت سارے موجود ہیں جو اب تک گنہگار ہیں، جو عدالت کے دن اپنے گناہوں کے لئے پَرکھے جائیں گے، اور تب جہنم میں پھینک د ئیے جائیں گے۔
حقیقت میں، بہت سارے مسیحی موجو دہیں جو واضح طورپر اِقرار کرتے ہیں، ”یِسُوعؔ  ہمار ا نجات دہندہ ہے۔ یِسُوعؔ ہمیں واضح طورپر ہمارے تمام گناہوں سے بچا چکا ہے۔“لیکن اَیسے دعوے کرنے کے باوجود، وہ حقیقت میں حتیٰ کہ سیکھنے کی کوشش نہیں کرتے ہیں کہ مسیحا نے واقعی اپنے بپتسمہ کے ساتھ اُن کے گناہوں کو اُٹھایا، اوریہ کہ اُس نے واقعی صلیب پر اپنا خون بہانے کے وسیلہ سے اُن کے گناہوں کو اور اِن گناہوں کی عدالت کو برداشت کِیا۔ یہ تمام لوگ خُداکے سامنے جائیں گے جب کہ وہ ابھی بھی گنہگار ہیں، کیونکہ وہ صِرف برائے نام ایمان رکھتے ہیں، گویا وہ محض دُنیا کے بہت سارے مذاہب میں سے ایک پر عمل کر رہے تھے۔
اِس طرح، کیونکہ وہ سچائی کے مطابق ایمان نہیں رکھتے ہیں جو ہمارا خُداوند فرما چکا ہے،  ” اور سچّائی سے واقِف ہو گے اور سچّائی تُم کو آزاد کرے گی،“ وہ خُداوند کے وسیلہ سے قبول نہیں کیے جا چکے ہیں۔ چاہے لوگ یِسُوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں یا نہیں، وہ جو اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں خُدا کی بادشاہت میں داخل نہیں ہو سکتے ہیں، جہاں کوئی گناہ نہیں پایا جاتا، کیونکہ وہ اِس میں داخل ہونے کے اہل نہیں ہیں۔ اِس لئے، اُنھیں اِس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ  اِس زمین پر رہتے ہوئے  صِرف آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کے سچائی پر ایمان رکھنے کے وسیلہ ہی آسمان میں داخل ہونے کے قابل ہو سکتے ہیں۔ خیمۂ اِجتماع کے صحن کے دروازہ کو اِن، آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے ساتھ اِس کے پَردہ کو بُننے کے وسیلہ سے بنانا مسیحا کی عاقبت اندیشی تھی۔ وہ لوگ جو گناہ کی وجہ سے جہنم کی طرف جا رہےہیں اُنہیں اِس پر ایمان رکھنا چاہیے۔
کیونکہ یہ لوگ سچائی سے ناواقف ہیں، اور کیونکہ وہ یِسُوعؔ پر اپنی ذاتی کوشش سے حاصل کیے گئے اپنے غلط علم کے ساتھ ایمان رکھتے ہیں، وہ پھر بھی گنہگار رہتے ہیں۔ وہ اب تک گناہ رکھتے ہیں کیونکہ وہ، خیمۂ اِجتماع  کے سامان میں چھپے ہوئے سچ کے مطابق ایمان رکھنے کی بجائے، اپنے نجات دہندہ کے بارے میں اپنے ذاتی خیال کے مطابق سوچ چکے ہیں اور اِن خیالات پر مبنی نجات کے اپنے ذاتی الہٰی نظریے بنا چکے ہیں، ایمان رکھتے ہوئے کہ نجات خُداکے سامنے توبہ کی دُعائیں پیش کرنے کے وسیلہ سے اُن کی ذاتی کوششوں کی معرفت اور رَفتہ رَفتہ اپنی پاکیزگی تک پہنچنے کی کوشش کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔ 
اِس دُنیا میں بہت سارے موجود ہیں جو اپنے نجات دہندہ کے طورپر یِسُوعؔ پر ایمان رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں، اور اب تک حقیقت میں یِسُوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے خون پر ایمان نہیں رکھتے ہیں۔ اِس دُنیا میں بہت سارے موجود ہیں جو، حقیقی طورپر آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے پر اپنی نجات کے طورپر ایمان رکھنے کی بجائے، سوچتے ہیں کہ وہ محض یِسُوعؔ کے خون پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے خُدا کی پاک بادشاہت میں داخل ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ اگر وہ اب بھی گنہگار ہی رہتے ہیں۔
 
 
پُرانے اور نئے عہدنامہ کی مماثلت
 
خُدا ہمیں یسعیاہ ۳۴:۱۶میں بتاتاہے کہ خُدا کا ہر کلام اپناجفتی جوڑا رکھتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں، خُدا کا ساراکلام ہم جفت ہے۔ خُدا نے ہمارے دیکھنے اورسمجھنے کے لئے کہا آیا اُس کاپُرانے عہد نامہ کاکلام اُ س کے نئے عہد نامہ کے کلام کے ساتھ ملتاہے یا نہیں۔ پُرانے عہد نامہ میں جوکچھ لکھا ہےاِس کا متعلقہ کلام نئے عہد نامہ میں موجود ہے۔ مثال کے طور پر، جہاں اسرائیلی پُرانے عہد نامہ میں ہاتھوں کے رکھے جانے کے ساتھ قربانی کے ایک برّہ پر اپنے گناہوں کو لادتے تھے، نئے عہد نامہ میں یہ دُنیا کے ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھانے کے لئے یِسُوعؔ  مسیح کے بپتسمہ لینے کے وسیلہ  سے میل  کھاتا ہے، اور  اِس
طرح ہمارے تمام گناہ اُس پر لاددیئے گئے تھے۔
اپنے پانی اور خون کے وسیلہ سے، یِسُوعؔ اِس زمین پرقربانی کے برّہ اور گنہگاروں کے نجات دہندہ کے طورپر آیا۔ اگر وہ اپنا بپتسمہ حاصل کرنے کے وسیلہ سے دُنیا کے گناہوں کو نہیں اُٹھا چکا تھا، تو صلیب پر اُس کے مرنے کی بالکل کوئی ضرورت موجود نہیں ہوگی۔ ہمارا خُداوند واضح طورپر آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کے ساتھ ہمارے تمام گناہوں کو مٹا چکاہے۔ یہ، بھی، اُس کے کلام کے ساتھ خُداکی معرفت وعدہ کِیا گیا تھا، جہاں ہمارا خُداوند ہمارے پاس اِس کلام کے وسیلہ سے آیا اور ہمارے قرمزی گناہوں کو، اُنھیں برف کی مانند سفید میں بدلتے ہوئے دھودیا۔
حقیقت میں، اِس سچائی کا احساس کرنے سے پہلے، ہم بِلا شبہ لااختتام گناہوں کے ساتھ کثرت سے بہہ رہے تھے۔ اِس لئے ہمارےپاس خُدا کے سامنے فخر کرنےکےلئےکچھ نہیں ہے۔ نہ صِرف ہم خُداکے سامنے فخر کرنے کے لئے کوئی چیز رکھتے ہیں، بلکہ ہم اُس کے سامنے پُراعتماد ہونے کے لئے آخر کار کچھ نہیں رکھتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں، کچھ موجود نہیں ہے جو حتیٰ کہ ہمیں ہمارے ہوشیار ہونے کا بہانہ کرنے کی اجازت دے گا۔ خُدا کے سامنے، ہم سب جو کہہ سکتے ہیں وہ ہے، ”ہاں، آپ صحیح ہیں۔“
اگر خُد اکہتا ہے، ”تم بدکرداریوں کا ایک بیج ہو، یعنی جہنم کے لائق ہو۔
ہاں،آپ صحیح ہیں؛ مہربانی سے مجھے بچائیں۔
مَیں تمہیں اِس طریقہ سے، پانی، خون، اور روح کے وسیلہ سے بچا چکا ہوں۔
ہاں، اَے خُداوند! مَیں ایما ن رکھتا ہوں!
ہم ہر وقت صِرف ”ہاں“ کہہ سکتے ہیں۔ خُدا کے سامنے کھڑے ہوتے ہوئے، ہم اُس سے نہیں کہہ سکتے ہیں، ”مَیں نے یہ اور وہ کِیا؛ مَیں نے اپنی کلیسیا کی اچھی طرح خدمت کی؛ مَیں نے حقیقتاً پورے دل سے یِسُوعؔ  پر ایمان رکھا؛ مَیں نے ضِد کے ساتھ اپنے ایمان کی حفاظت کی جس کا کوئی دوسرا سوچ بھی نہیں سکتا!
کیسے خُداوند نے حقیقتاً ہمارے تمام گناہوں کو مٹایا؟ وہ ہمیں دکھا چکا ہے کہ وہ اُنھیں آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے، اور پُرانے اور نئے عہد ناموں کے کلام کے وسیلہ سے مٹا چکا ہے۔ پُرانے عہد نامہ میں، اُس نے آسمانی، ارغوانی، اورسُر خ دھاگے کے ساتھ ہمارے گناہوں کو مٹایا، جب کہ نئے عہد نامہ میں، یِسُوعؔ  ایک انسان کے بدن میں اِس زمین پرآنے، یوحنا ؔ سے حاصل کیے گئے اپنے بپتسمہ کے ساتھ اپنے آپ پر ہمارے گناہوں کو اُٹھانے، اور ہمارے تمام گناہوں کی اور اِن گناہوں کی صلیب پر اپنا خون بہانے کے وسیلہ سے فکر کرنے کی معرفت ہمارا نجات دہندہ بن گیا۔
بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے، ہمارے خُداوندنے ایک ہی بار ہمیشہ کے لئے دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا(متی ۳:۱۵)۔ ہمارے تمام دُنیاوی گناہ یِسُوعؔ  کے کندھے پر لادیئے گئے۔ اِس طرح اپنے بپتسمہ کے ساتھ دُنیا کے ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھانے کے بعد، وہ اِن گناہوں کو صلیب پر لے گیا، مصلوب ہو ا، اپنا خون بہایا، صلیب پر مر گیا، پھر مُردوں میں سے جی اُٹھا، اور یوں واقعی ہمارے تمام گناہوں کو مٹا دیا۔ اِس طرح یِسُوعؔ  مسیح ہمارا یقینی نجات دہندہ بن چکا ہے۔
خُدا کی راستبازی جو ہم حاصل کر چکے ہیں وہ یِسُوعؔ مسیح پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سےحاصل کی گئی راستبازی ہے جو اِ س زمین پر پانی، خون، اور روح کے وسیلہ سے آیا۔ یہ خُدا سے حاصل کی گئی اَصل نجات ہے، کوئی اَیسی چیز نہیں جو ہم نے ہماری اپنی ذات سے حاصل کی۔ کچھ موجو دنہیں ہے جس کے بارے میں ہم خُدا کے سامنے شیخی ما ر سکتے ہیں۔
حقیقت میں، ہم یِسُوعؔ  پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے ہمارے تمام گناہوں سے نجات یافتہ ہوئے ہیں جو ہمارایقینی نجات دہندہ بن چکا ہے۔ ہم جو گنہگار تھے،دوسرے لفظوں میں، حقیقت میں یِسُوعؔ  کے بپتسمہ اور خون پر جو اُس نے ہمارے لئے بہایا ،ایمان رکھنے کے وسیلہ سے گناہ کی معافی حاصل کی۔ اگریِسُوعؔ  کی نجات کے کام کا یوں حساب ہونا تھا، کہنا، کہ ہماری تقریباً ۷۰فیصد نجات ہے اور باقی ۳۰ فیصد گناہ نہ سرزد کرکے ہماری ذاتی کوششوں کے وسیلہ سے حاصل کی جانی تھی، یعنی ہمارے بتدریج پاک ہونے سے اور ہماری نجات رفتہ رفتہ مکمل ہونے سے، ہمیں لفظی طورپر تمام رات کثرت سے دُعا میں ٹھہرنا ہو گا،ہر دن اپنی  توبہ کی دُعائیں پیش کرنے میں گزارنے، معاشرےکی خدمت کرتے ہوئے، یا دوسری طرف ہر چیز اور جوکچھ بھی ممکن ہو  کرنے کی کوشش کرنی پڑے گی!
لیکن  پَولُس رسُول نے رومیوں میں کہا، ”ہائے مَیں کیسا کمبخت آدمی ہُوں! اِس موت کے بدن سے مجھے کون چھڑائے گا؟اپنے خُداوند یِسُوعؔ  مسیح کے وسیلہ سے خُدا کا شُکر کرتاہوں۔ پس اب جو مسِیح یِسُوعؔ میں ہیں اُن پر سزا کا حُکم نہیں۔ “ (رومیوں ۷:۲۴۔۸:۱)۔بالکل جس طرح  پَولُس نے اِس طرح اِقرار کیا، ہمیں بھی یقیناً یِسُوعؔ  مسیح پر ایمان رکھنا چاہیے جس طرح اُس نے رکھا۔ صحیفہ ہمیں بتاتا ہے کہ یِسُوعؔ  مسیح ہمیں مکمل طور پر، ۱۰۰ فیصد، موت کے اِس بدن سے بچا چکا ہے۔ تب، کون ممکنہ طورپر ہمیں سزا دے سکتا ہے؟ کوئی کبھی ہمیں سزا نہیں دے سکتا، کیونکہ یِسُوعؔ  مسیح پہلے ہی ہمیں، ہماری ذاتی کمزوریوں سےقطع نظر، ۱۰۰ فیصد بچا چکاہے۔
 
 
آپ اور مَیں، بھی، سب روحانی فریسی تھے
 
آپ مَیں سے بعض شاید جان چکے ہیں اور یِسُوعؔ  پر ایک لمبے عرصے سے تھوڑا بہت ایمان رکھ چکے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں، آپ حتیٰ کہ پانی اور روح کی خوشخبر ی سے ملنے سے پہلے یِسُوعؔ پر اپنے نجات دہند ہ کے طورپر ایمان رکھ چکے تھے۔ مَیں بذاتِ خود بھی، نئے سِرے سے پیدا ہوئے بغیر، دس سال کے لئے ایک مسیحی رہ چکا تھا۔
جب ہم نے پہلے یِسُوعؔ  پر ہمارے نجات دہندہ کے طورپر ایمان رکھا، یہ ایک تازہ کرنے والا تجربہ تھا۔ یہ آغاز اِتنا تازہ تھا کہ ہم نے سوچا  کہ ہم محض غیر مشروط  طور پر یِسُوعؔ  پر ہمار ے نجات دہندہ کے طور پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہو جائیں گے، حتیٰ کہ اگر ہم آسمانی، ارغوانی، اور سُر خ دھاگے کے سچ سے ناواقف رہتے ہیں۔
جب مَیں نے پہلی دفعہ یِسُوعؔ  پر ایمان رکھا، میرا دل حقیقت میں خوشی سے بھر گیا۔ پس مَیں نے کثرت سے خوشی منائی جب مَیں نے یِسُوعؔ  پر پہلی بار  ایمان رکھا، لیکن پانچ سالوں کے بعد، مَیں اپنے آپ پر نظر کرنے کے لئے آیا، اور مَیں نے دیکھا کہ مَیں اپنے کیے ہوئے  گناہوں سے مسلسل  جکڑا ہواتھا ، اورپہچاننے کے لئے آیا کہ مَیں اب تک آزاد نہیں تھا۔ کیا آپ سوچتے ہیں کہ  مَیں نے اپنی ابتدائی مسیحی زندگی کے اُن پانچ سالوں میں گناہ سرزد کیے، یا کسی بھی طرح سرزدنہیں کیے؟ چاہے آپ جانتے ہیں یا نہیں، جواب بالکل صاف ہے: یقیناً مَیں نے کیے۔ اِس وقت کے دوران، جب مَیں سچ کو نہیں جانتا تھا،ہر وقت جب مَیں نے گناہ سرزد کِیا اذیت اُٹھائی، اور اِس اذیت سے چھٹکارہ پانے کے لئے مجھے، بہت دفعہ حتیٰ کہ تین دن کے لئے روزہ رکھ کر توبہ کی دُعائیں پیش کرنی پڑتی تھیں ۔ تب میرے دل کا بوجھ تھوڑاسا اُٹھتا ہو ا نظر آتا، مجھے خُدا کی تعریف کرنے کے لئے اجازت دیتے ہوئے، ” حیران کن فضل! کتنی سُریلی آواز ہے، جس نے مجھ جیسے کمبخت کو بچایا! “  لیکن اِس کے بعد، یقیناً، مَیں پھر گناہ سرزد کروں گا۔ کیونکہ مَیں اِتنی ساری خامیاں رکھتا تھا اور عیَبوں سے بھرا ہوا تھا، مَیں نے ہر روز گناہ کِیا، حتیٰ کہ مَیں نے اَیسا کرنے پر اپنے آپ سے نفرت کی۔ ایک بار بھی میں اپنے گناہ کے تمام مسائل کو بھلائی کے لئے حل نہ کر سکا۔
اِن حالات میں، پانچ سے زیادہ سال گزر گئے، اور جب مَیں اِس طرح تقریباً دس سال تک ایک مسیحی رہ چکا تھا، اچانک، مجھے معلوم کر کے صدمہ پہنچا محض کتنے سارے گناہ مَیں اُن تمام سالوں میں سرزد کر چکا تھا۔اپنے آپ کو  ہر روز اَیسے عظیم گناہ سرزد کرتے دیکھ کر، مَیں دل سے افسردہ اور بالکل مایوس ہو گیا۔ اور جب مَیں شریعت کے سامنے کھڑا ہوا، مَیں نے یہ بھی تلاش کِیا  کہ مَیں واقعی کتنا گنہگار تھا۔ میرے لئے خُداکے سامنے کھڑا ہونا زیادہ سے زیادہ مشکل ہو گیا، اور مَیں ایک گنہگار میں بدلتے ہوئے ختم ہو گیا جو حتیٰ کہ، اچھے ضمیر میں یِسُوعؔ  کو اچھی طرح جاننے اور اُس پر ایمان رکھنے کا دعویٰ نہیں کر سکتا تھا۔ پس میرے ایک مسیحی کے طورپر دسویں سال میں، مَیں بچ نہ سکا بلکہ اپنے آپ میں اپنی گنہگاری کا اِقرار کِیا۔ 
جب مَیں نے پہلے یِسُوعؔ  پر ایمان رکھا، مَیں نے حقیقت میں سوچا کہ مَیں ایک اچھا مسیحی تھا، لیکن جونہی وقت گزرا، مَیں نے زیادہ سے زیادہ احساس کِیا کہ مَیں حقیقتاً خُداکے سامنے فخر کرنے کے لئے کچھ نہیں رکھتا تھا۔ مَیں نے پہچانا، ”مَیں حقیقی طور پر ایک فریسی ہوں۔ فریسی صِرف کتابِ مقد س میں ہی نہیں پائے جاتے ہیں، کیونکہ مَیں بذاتِ خود آج کا ایک فریسی  ہوں!
فریسی اُس قِسم کے لوگ ہیں جو، اپنی دکھاوے کی پاکیزگی میں رہتے ہیں۔ ہر اَتوار کوگرجا گھر کے
لئے اپنے راستہ پراپنی اطراف پر اُڑسی ہوئی بائبل کے ساتھ، وہ اپنے ساتھی مسیحیوں پر چلاتے ہیں، ”صبح بخیر!، ہیلیلویاہ!“ اور جب وہ پرستش کر رہےہوتے ہیں، ہربار جب وہ کسی کو صلیب کے بارے میں بولتے ہوئے سُنتے ہیں تو، وہ رونےلگتے ہیں۔ مَیں نے بذاتِ خود، بھی، یِسُوعؔ  کے خون کے بارے میں سوچتے ہوئے، بہت سارے آنسو بہائے۔ مَیں سوچتا تھا یہ ہے کہ سچی پرستش اَدا کرنے کے لئے یہ سب کیا تھا۔ لیکن جب کہ اِس دُنیا میں رہتے ہوئے ہر کوئی آخر کار اپنی ذات کو دریافت کرتاہے، گناہ کے بعد گناہ سرزد کرتاہے۔ پس لوگ ایک بار پھر توبہ کی دُعائیں پیش کرنے کاسہارالیتے ہیں۔ وہ تھوڑی دیر کے لئے حقیقتا ً بہتر محسوس کر سکتے ہیں، لیکن جلد ہی یا بعد میں، وہ سب اِن توبہ کی دُعاؤ ں سے باہر نکل جائیں گے، کیونکہ وہاں محض بہت سارے گناہ راستے میں ہیں جو وہ سرزد کر چکے تھے۔ بعض لوگ حتیٰ کہ غیر زبانوں میں بولتے ہیں اور بعد میں خواب دیکھتے ہیں۔ لیکن وہ سب بے کار ہیں۔ کوئی معنی نہیں رکھتاکس قِسم کی کوشش وہ کر چکے ہیں، یہ اُن کے دلوں میں اُن کے گناہوں کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے اُن کے  کسی  کام کی نہیں۔
اگر وہ بالآخریہ سمجھ لیں کہ وہ خُدا کے سامنےمحض حقیر مخلوق ہیں اور پہچانتے ہیں کہ وہ اپنے گناہوں کی وجہ سے جہنم جانے کے لائق ہیں، حتیٰ کہ اگر یہ احساس دیرسے ہوتاہے، پھر بھی یہ ایک خوش قِسمت نتیجہ ہوگا۔ حقیقت میں، جتنی دیر سے ہم یِسُوعؔ  پر ایمان رکھ چکے ہیں، اُتنا زیادہ ہم احساس کرتے ہیں محض کتنے افسوسناک گنہگار ہم حقیقتاً رہ چکے ہیں۔ لیکن فریسی اِسے چھپانے میں اچھے ہیں۔ وہ اپنے دلوں کے گناہوں کو چھپانے میں اور رَیا کاری کرنے میں اِتنے اچھے ہیں کہ وہ حتیٰ کہ اپنے اِردگرِد والوں سے اپنی پاکیزگی کے لئے منظور کیے جاتے ہیں۔
اِس دُنیا کے مذہب پرست ایک دوسرے کابہت احترام کرتے ہیں۔ لیکن اِس  بات سے قطع نظر کہ وہ کتنی زیادہ عزت اور منظوری دوسروں سے حاصل کرتے ہیں، جب وہ خُداکے سامنے کھڑے ہوتے ہیں،تو وہ محض گناہ کا ایک بہت بڑا ڈھیر ہیں۔
جب ہم سچائی کو نہیں جانتے تھے، ہم، بھی، دل سے ہماری توبہ کی دُعائیں پیش کِیا کرتے تھے۔ لیکن تھوڑی دیر بعد، ہم تھک گئے، اور ہم اِس طرح دُعا مانگتے ہوئے ختم ہوگئے، ”اَے خُداوند، وہ کرجو تُوکرنا چاہتا ہے۔ مَیں بہت سارے گناہ رکھتا ہوں۔ مَیں اب پھر گناہ کر چکا ہوں۔ اب میر ے لئے  حتیٰ کہ تجھے اِس کے بارے میں بتانا انتہائی شرمناک بن چکاہے۔“اگرچہ یہ بہت شرمناک راستہ ہے، کیونکہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ خُداخوش ہوگا جب کبھی ہم ہمار ے گناہوں کا اِقرار کرتے ہیں، اور یہ کہ وہ اپنی راستبازی کے ساتھ ہمارے گناہوں کو معاف کرے گا اور تمام ناراستی سے پاک کرے گا، ہم نے اُس سے دُعا مانگنی جاری رکھی،  ”اَےخُداوند، مَیں گناہ کر چکا ہوں۔ اَے خُداوند، مہربانی سے مجھے معاف کر دے!“ اور پھر بھی ہمارے گناہ، تاہم، تب تک ہمارے دلوں میں باقی تھے۔
جب کبھی لوگ خُدا کے سامنے دُعا میں اپنے سَروں کو جُھکاتے ہیں، اُن کے ضمیر اُنھیں اُن کے گناہ یاد دلاتے ہیں اور اُن کے دلوں کو کھا جاتے ہیں۔ ہمارے ضمیرہمارے دلوں کو ہمیں یہ بتاتے ہوئے اَذیت دیتے ہیں، ”اِتنے سارے سرزد کیے گئے گناہوں کے ساتھ، تم خُدا سے حتیٰ کہ دُعامانگنے کی جرأت کیسے کرتے ہو؟
 پس، تھوڑی دیر بعد، کیونکہ ہم حقیقتاًکچھ اور کہنے کے لئے نہیں رکھتے تھے، ہم محض چلاتے ہوئے ختم ہوگئے، ”اَے خُداوند، اَے خُداوند!“ زیادہ اور زیادہ کثرت سے، ہم اپنے آپ کو ایک پہاڑ پر جاتے ہوئے اور خُداوند کے نام کو پُکارتے ہوئے پاتے۔ لوگوں کی توجہ کو کھینچنے کی شرمندگی سے بچنے کے لئے، ہم کافی رات کو ایک پہاڑ پر چڑھتے، وہاں کسی غار میں داخل ہوتے، اور خُداوندکے نام کو پُکارتے ۔ لیکن یہ، بھی، ہمارے اپنے آپ کے لئے محض ایک مناسب چیز تھی، اور اِس طرح ہمارے گناہ ہمارے ساتھ پھر بھی قائم رہے۔
ہم نے اپنےضمیر کومطمئن کرنے کی بھی کوشش کی، اپنے آپ کویہ بتاتے ہوئے کہ ہم اب گنہگار نہیں ہیں، ”خُدا اِتنا رحیم ہے کہ وہ میرے گناہوں کو مٹا چکا ہے۔ مَیں تین دن کے لئے روزہ رکھ چکا اور دُعا مانگ چکا ہوں۔ مزیدکیا ہے، میرےخیال میں، مَیں اِتنا زیادہ گناہ نہیں کر چکا۔ کیا ہمارا رحیم خُدامجھے معاف نہیں کرے گا؟
لیکن کیا ہم حقیقتاً اپنے آپ کو دھوکہ د ے سکتے ہیں، چاہے اگر ہم اُس کے رحم کے لئے خُدا کی تعریف کریں؟ ہم کیسے کبھی ہمارے ذاتی دلوں کو دھوکہ دے سکتے ہیں جب ہم خُدا کے سامنے گنہگار رہتے ہیں؟ ہم کبھی اَیسا نہیں کر سکتے تھے! اِس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہم اپنی کلیسیا کی قیادت کے مراتب پر کتنےہی اونچے چڑھ گئےہوں، اور کوئی معنی نہیں رکھتا ہماری دوسروں نے کتنی زیادہ تعریف کی، جب تک ہم اپنی ذات میں گناہ سرزد کرنا جاری رکھیں گے، ہم کبھی اِن گناہوں سے آزاد نہیں ہو سکتے تھے، اور اِس طرح آخر کار رَیاکاروں کے طور پر ختم ہو گئے۔
گنہگار خواہشات نے ہمارے دلوں میں اُٹھنا جاری رکھا۔ گوہم نے اَن گنت بار صلیب پر یِسُوعؔ  کے خون کے بارے میں بولا، گو ہم نے صلیب پر اُس کے خون کے بارے میں سوچنے کے وسیلہ سے محض بہت سارے آنسوبہائے، اور گو ہم اچھے مسیحی تھے، ہم پھر بھی گنہگار ہی رہے جب تک ہم پانی اور روح کی کامل خوشخبری سے نہ ملے۔ مسیحیت کی تمام رسومات کے مطابق رہنے کے باوجود، ہم پھر بھی گناہ رکھتے تھے۔ یہ فریسیوں کا مذہب تھا۔ اِ س زمین پر اب تک بہت سارے لوگ موجو دہیں جو اِ س قِسم کا ایمان رکھتے ہیں، اور وہ حتیٰ کہ ہمارے مسیحی طبقات میں پائے جاتے ہیں۔
 
 

پانی اور روح کی خوشخبری پرا یمان رکھنے کے وسیلہ  سے ہمارے تمام گناہ غائب ہوگئے

 
پانی اور روح کی خوشخبری کو جاننے سے پہلے، اور اِ س خوشخبری پر ایمان رکھنے سے پہلے، ہم سب ہمارے دلوں میں گناہ رکھتے تھے۔ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے اِس سچ پر ہمارے ایمان رکھنے سے پہلے، ہمارے ضمیر گنہگار تھے۔ پوری ایمانداری سے، ہم سب خُدا کے سامنے گنہگار تھے، اور ہم سب ہمار ے گناہوں کی وجہ سے جہنم جانے کے لائق تھے، کیونکہ کتابِ مقدس ہمیں بتاتی ہے کہ، ” گناہ کی مزدوری موت ہے۔“ اِس طرح ہم ہمارے گناہوں کی وجہ سے بُری طرح اَذیت میں تھے۔ او ر ہم ہمارے گناہوں کے لئے ہم پر خُدا کی عدالت کی وجہ سے دونوں جسمانی اور روحانی طورپر جہنم جانے کے لائق تھے۔
ہم بہت سارے لوگوں کو مسیحیت میں تبدیل کر چکے اور اُنھیں سکھا چکے تھے۔ لیکن ہم کام کر چکے تھے جب ہم حتیٰ کہ ہمارے ذاتی ضمیر کو پاک کرنے کے قابل نہیں تھے۔ ہم اِس کا خُدا کے سامنے انکار نہیں کر سکتے تھے۔ ہم نے خُد اکے سامنے پہچانا کہ ہمارے دل گنہگار ہیں اور یہ کہ ہم جہنم جانے کے لائق ہیں۔
مَیں ہمیشہ ایک غیرحل شُدہ سوال رکھتا تھا: ”کیوں ہمارے خُداوند نے بپتسمہ لیا جب وہ اِس زمین پر آیا؟“ مَیں جانناچاہتا تھا یِسُوعؔ  نے کیوں بپتسمہ لیا تھا۔ کیوں، اور کِن مقاصد کے لئے یِسُوعؔ  کو بپتسمہ لینا پڑا؟ مَیں ہمارے اپنے پانی کے بپتسمہ کو یِسُوعؔ پر ہمارے ایما ن کے نشا ن کے طورپر سمجھ سکتا تھا، لیکن مَیں آخرکا ر سمجھ نہیں سکتا تھا کیوں یِسُوعؔ  کو یوحناؔ سے بپتسمہ لینا پڑا تھا۔ کیوں اُس نے بپتسمہ لیا؟ کیوں؟
پس مَیں نے مسیحی طبقات میں سے بعض رہنماؤں سے پوچھا، ”ریورنڈ، مَیں ایک سوال رکھتا ہوں۔ اگر مَیں پوچھوں تو کیاآپ جواب دیں گے؟“ اُنھوں نے مجھے آگے بڑھنے کے لئے کہا، تو مَیں نے اُن سے پوچھا۔ ”یہ کتابِ مقدس کے بارے میں ہے۔ یہ واضح ہے کہ یِسُوعؔ  نے نئے عہد نامہ میں یوحناؔ سے بپتسمہ حاصل کِیا۔ لیکن، مَیں پُریقین نہیں اُس نے کیوں بپتسمہ لیا تھا۔ کیا آپ جانتے ہیں کیوں، ریورنڈ؟“ تب وہ مسکراتےہوئےبولے ” کیاتم یہ بھی نہیں جانتے؟ یہ وہ چیز ہے جو حتیٰ کہ سنڈے سکول میں ہمارے بچے بھی جانتے ہیں! یہ اَصل صحیفانہ متنوں میں، اور اِسی طرح کتابِ مقدس کی لُغا ت میں پایا جاتا ہے۔ کیا یِسُوعؔ  مسیح نے ہمارے لئے مثال، ایک نمونہ کے طور پر، اور ہمیں اپنی عاجزی دکھانے کے لئے ہماری راہنمائی کے واسطے بپتسمہ نہیں لیا تھا؟“ پس مَیں نے کہا، ”لیکن ریورنڈ، اگر جواب اِتنا سادہ تھا، حتیٰ کہ ہمارے سنڈے سکول کے بچے واقعی اِسے جانتے ہوں گے۔ مَیں دونوں اِس کا اَصل مَتن میں اور تاریخی طورپر معائنہ کر چکا ہوں، لیکن اُس کے بپتسمہ کا یہ مطلب نہیں تھا۔ کیا کوئی وجہ موجود نہیں ہے کیوں یِسُوعؔ  نے حقیقتاً یوحناؔ سے بپتسمہ لیا تھا؟
مَیں نے پوچھنا جاری رکھا۔ مَیں نے مسیحی بننے کے بعد دُرست جواب کے لئے تحقیق شروع کی۔ میرےپاس اِس سوال کے جواب کی تلاش میں سال گزارنے کے  سِوا کوئی چارہ نہیں تھا۔ مَیں نے اِس سوال پر تمام عالمانہ کاموں کو دیکھا۔ اگرچہ مَیں نے اِس طرح ہر چیزکو تلاش کِیا، پوچھا، اور تحقیق کی، مجھےکہیں بھی ایسی کوئی چیز نہیں ملی جس نے واضح طور پر اور جامع طور پر یِسُوعؔ  کے بپتسمہ کی وضاحت کی ہو۔ مَیں حتمی جواب کو تلاش کرنے کے لئے جدوجہد کر چکا تھا جب تک خُد اوند نے مجھے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  میں ظاہر کی گئی پانی اور روح کی خوشخبری کی روشنی دی۔
جب مَیں یِسُوعؔ  کے بپتسمہ کی غیر حل شُدہ پہیلی میں پھنسا ہوا تھا، تب مجھےمتی ۳:۱۳۔۱۷کو بغور پڑھنے کا ایک موقع ملا:  ” اُس وقت یِسُوعؔ  گلِیل سے یَردن کے کنارے یُوحنّا کے پاس اُس سے بپتِسمہ لینے آیا۔مگر یُوحنّا یہ کہہ کر اُسے منع کرنے لگا کہ مَیں آپ تُجھ سے بپتِسمہ لینے کا مُحتاج ہُوں اور تُو میرے پاس آیا ہے؟یِسُوعؔ نے جواب میں اُس سے کہا اب تُو ہونے ہی دے کیونکہ ہمیں اِسی طرح ساری راست بازی پُوری کرنا مُناسِب ہے۔ اِس پر اُس نے ہونے دِیا۔اور یِسُوعؔ بپتِسمہ لے کر فی الفَور پانی کے پاس سے اُوپر گیا اور دیکھو اُس کے لِئے آسمان کُھل گیا اور اُس نے خُدا کے رُوح کو کبُوتر کی مانِند اُترتے اور اپنے اُوپر آتے دیکھا۔اور دیکھو آسمان سے یہ آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے جِس سے مَیں خُوش ہُوں۔
اِس کلام کو پڑھ کر، مَیں نے آخر کار احساس کِیا، ”اچھا تو یہ ہے! وجہ کیوں یِسُوعؔ  نے بپتسمہ لیا تھا کیونکہ وہ پُرانے عہد نامہ کا قربانی کا برّہ تھا! یہ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  میں چھپا ہوا اُس کا نجات کا سچ ہے!
یوحناؔ اصطباغی حقیقتاً ایلیاہؔ تھا جِسے خُدا پُرانے عہد نامہ میں بھیجنے کا وعدہ کر چکا تھا۔ خُد انے ملاکی ۴:۵ میں کہا کہ وہ عدالت کے دن سے پہلے ایلیاہؔ کو بھیجے گا، اور متی ۱۱:۱۴ہمیں بتاتا ہے کہ یہ ایلیاہؔ جِسے اُس نے ہمارے پاس بھیجنے کا وعدہ کِیا یوحناؔ اصطباغی کے علاوہ کوئی دوسرا نہیں ہے۔ پس مجھے ایلیاہ ؔ کے بارے میں پتہ چلا، لیکن مَیں اب تک پُریقین نہیں تھا کہ یِسُوعؔ  کو یوحناؔ اصطباغی سے کیوں بپتسمہ لینا پڑا تھا۔ تب مَیں متی۳:۱۳۔۱۷ پر واپس گیا اور حوالے کو پھر غور سے پڑھا، ” اب تُو ہونے ہی دے کیونکہ ہمیں اِسی طرح ساری راست بازی پُوری کرنا مُناسِب ہے۔ ، اور یِسُوعؔ بپتِسمہ لے کر فی الفَور پانی کے پاس سے اُوپر گیا یہ میرا پیارا بیٹا ہے جِس سے مَیں خُوش ہُوں ۔“ تب میرے تمام شبہات ختم ہو گئے۔ ”ساری راستباز ی پوری کرنے کے لئے،“ اُ س نے حقیقتاً اپنا بپتسمہ حاصل کِیا۔ یِسُوعؔ  نے یقیناً اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے تمام لوگوں کو بچانے کے لئے اپنا راستباز کام پورا کِیاتھا۔
بپتسمہ اُسی طرح ہے جس طرح پُرانے عہد نامہ میں ہاتھوں کا رکھا جانا ہے، جس طرح جب خیمۂ اِجتماع  کے قربانی کے نظام کے مطابق جانوروں کی قربانیوں کے سَروں پر ہاتھوں کو رکھا جاتا تھا۔ گنہگاروں کے لئے سوختنی قربانی کی قربانگاہ کے سامنے اِن جانوروں کی قربانیوں کو آگے لانے کے واسطے، اُن پر اپنے ہاتھ رکھنے کے لئے اوریوں اپنے گناہوں کا اِقرار کرنے اور اپنے قربانی کے جانور پر اُنھیں لادنے کے لئے؛کیونکہ سردار کاہن کو اِسرائیل کے لوگوں کے تمام گناہوں کا اِقرار کرنا اور اسرائیلیوں اور اپنے آپ کے لئے قربانی کے جانوروں پر اُنھیں لادنا تھا؛ اور یِسُوعؔ  کے لئے نئے عہد نامہ کے دَور میں یوحناؔ اصطباغی سے بپتسمہ لینا تھایہ تمام چیزیں ایک دوسرے کے ساتھ ملتی ہیں۔ مَیں نے بالآخر احساس کِیا کہ یِسُوعؔ  نے اِس طرح اپنا بپتسمہ (ہاتھوں کے رکھے جانے کو) دُنیا کے تمام گناہوں کو اپنے آپ پر لینے کے سلسلے میں اور ہر ایک کے گناہوں کو مٹانے کے لئے حاصل کِیا تھا۔
پس مَیں نے اَصل صحیفانہ مَتنوں کو دیکھا۔ مَیں نے دیکھا جُملہ،  ” اب تُو ہونے ہی دے کیونکہ ہمیں اِسی طرح ساری راست بازی پُوری کرنا مُناسِب ہے،“  یونانی میں کیسے لکھا ہوا ہے:
“ Ἄφες ἄρτι, οὕτως γὰρ πρέπον ἐστὶν ἡμῖν πληρῶσαι πᾶσαν δικαιοσύνην.”
اِس جُملہ میں، ”کیونکہ اِسی طرح“ اور”راستبازی“ یونانی میں hoo-tos gar (οὕτως γὰρ)”   اور “dikaiosune (δικαιοσύνην)” کے مساوی ہیں۔  سابقہ کا مطلب ہے ”اِسی طرح،“ ”مناسب طورپر،“ ”صِرف اِس طریقے کے وسیلہ سے،“ ”مناسب ترین،“ یا  ”اِس اندازکے ساتھ۔“ اورمؤخرالذکرکا مطلب ہے، ”راستبازی، وَجَہ مَعقول یا خُد اکے لئے قابلِ قبول انصاف۔
اِس نے ہمیں بتایا کہ یِسُوعؔ  نے گنہگاروں کو اُن کے گناہوں سے بچایا۔ اِ س نے ہمیں بتایا کہ یِسُوعؔ  نے بپتسمہ لینے اور اپنا خون بہانے کے وسیلہ سے خُدا کی راستبازی پوری کی۔ دوسرے لفظوں میں، اِس کا مطلب ہے کہ اُس نے اپنے بپتسمہ کے ساتھ ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا۔ اِس طرح ہمارے تما م معمے حل ہو گئے، کیونکہ اب ہم نے سچے مطلب کا احساس کِیا جو ہمارے لئے اِتنی زیادہ الجھن اور بھٹکنے کا سبب بن چکا تھا۔ یہ ہے کیونکہ اُس کے بپتسمہ کے ساتھ ہمارے تمام گناہ یِسُوعؔ نے اُٹھا لیے یعنی وہ صلیب پر گیا اور اِن گناہوں کی عدالت کے طورپر اُس پر مَر گیا۔ یہ پانی اور روح کی خوشخبری میں پایا جانے والا سچ تھا۔
دوسرے لفظوں میں، ہم، نئے سِرے سے پیداہوئے، سمجھ گئے کہ بپتسمہ جو یِسُوعؔ  نے یوحنا ؔ سے حاصل کِیا ہماری نجات کا ناگزیر جُز تھا، اور یہ کہ اِس بپتسمہ کے ساتھ اُس نے ایک ہی بار اپنے آپ پر دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا۔ آپ کو بھی اُسی سچ کا پانی اور روح کی خوشخبری میں احساس کرنا ہے۔ صِرف تب آپ کی روحیں روشن ہو سکتیں ہیں۔
حقیقت میں، ہم اُس دن کو کبھی نہیں بھول سکتے جب یِسُوعؔ نےیوحنا ؔ سے بپتسمہ لیا ۔ ہم کبھی وہ دن نہیں بھول سکتے ہیں جب ہم نے احساس کِیا کہ ہمارے تمام گناہ حقیقتاً یِسُوعؔ  پر لاددیئے گئے تھے۔ ہم تبدیلیاں دیکھ چکے ہیں جو ہمارے دلوں میں اِس سچ کے  احساس کے ساتھ واقع ہوئیں۔ وہ ہمارے دلوں میں ایک جھیل کی لہروں کے منتشرہونےکی مانند پھیلتی ہیں۔ تاریکی کوچھیدتےہوئے،طلوع فجر کی چمکدار روشنی ہم میں داخل ہوئی،جس سےہمیں نجات کی حقیقت معلوم ہوئی۔
 
 

بپتسمہ نے جو یِسُوعؔ نےحاصل کِیا اُس پر دُنیا کے گناہوں کولادا

  
متی ۳:۱۳۔۱۷پڑھنے کے بعد، مَیں کافی دیر کے لئے ایک واحد لفظ نہ بول سکا۔ گو میں حقیقت میں گنہگار تھا، یِسُوعؔ  نے اپنا بپتسمہ حاصل کِیا، اور کہا، ” ” اب تُو ہونے ہی دے کیونکہ ہمیں اِسی طرح ساری راست بازی پُوری کرنا مُناسِب ہے،“ اِس لئے، کیوں اُسے صلیب پر اپنا خون بہانا پڑا تھا (سُر خ دھاگہ)کی وجہ یِسُوعؔ  کا بپتسمہ (آسمانی دھاگہ) تھا۔ یہ یِسُوعؔ  بذاتِ خود خُدا تھا (ارغوانی دھاگہ)۔ اور پُرانے اور نئے عہد ناموں کے کلام کے ساتھ (بارِیک بٹے ہوئے  کتان)،  وہ  ہمیں نجات  کا حقیقی سچ  سکھا
چکا ہے۔ دوسرے لفظوں میں، یِسُوعؔ  نے ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا۔
تب، کیا ہم اب تک گناہ رکھتے ہیں یا نہیں؟ جب یِسُوعؔ  نے یوحناؔ اصطباغی سے بپتسمہ لیا، ہر کسی کے گناہ اُس پر لادیئے گئے تھے۔ کیا ہمارے ذاتی گناہ بھی اِسی طرح اُس پر لادیئے گئے تھے؟ کیا دُنیا کے گناہ اُ س وقت اُس پر لادیئے گئے تھے؟ کیا وہ گناہ بھی جو ہم پہلے ہی رکھتے تھے جب  ہم اپنی  ماں کے پیٹ میں تھے دُنیاوی گناہ ہیں یا نہیں؟ اُن گناہوں کے بارے میں کیا ہے جو ہم نے سرزد کیے جب ہم صِرف ایک سال کی عُمر کے تھے؟ کیا وہ بھی دُنیا کے گناہ نہیں ہیں۔ اُن گناہوں کے بارے میں کیا ہے جو ہم نے ہمارے بچپن میں سرزد کیے؟ کیا وہ بھی دُنیا کے گناہوں سے تعلق نہیں رکھتے ہیں؟
ہمیں اپنے آپ سے یہ سوالات پوچھنے ہوں گےتاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہم دُرست بنیادوں پر ہیں۔اِسی طرح، ایمان اِس بات کو یقینی بنانا ہےکہ ہم خُداکے کلام کے ساتھ دُرست بنُیا د پر کھڑے ہیں۔ گناہ جوہم نےاپنے بچپن  میں سرزد کیے درحقیقت دُنیا کے گناہ ہیں، جیساکہ گناہ جو ہم نے اپنی نو عمروں میں سرزد کیےوہ بھی دُنیاوی گناہ ہیں۔ وہ تمام گناہ جو ہم اپنی تمام عمر میں سرزد کرتے ہیں، ہماری بلوغت میں ظاہر نہیں ہیں، دُنیا کے گناہ ہیں۔ دُنیا کے اَیسے تمام گناہ پہلے ہی یِسُوعؔ پر لا ددئیے گئے تھے۔ کیا وہ نہیں لادے گئے تھے؟ بےشک وہ لادیئے گئے تھے! یہ لکھا ہو اہے کہ ہمارے خُداوند نے نہ صِرف ہمارے گناہوں کو اُٹھا لیا، بلکہ بنی نوع انسان میں سے ہر ایک اور سب کے گناہوں کواُٹھالیا۔پس ہم نے احساس کِیا، ”ہمارے تمام گناہ واقعی یِسُوعؔ  پر لاد دئیے گئے تھے۔ تب کیا ہم پھر بھی گناہ رکھتے ہیں؟ نہیں، ہم ہمارے اندر مزید کوئی گناہ  باقی نہیں رکھتے ہیں!
اِس کی وجہ یہ ہے کیونکہ یِسُوعؔ  نے حقیقتاً یوحناؔ سے بپتسمہ لیا یعنی یوحناؔ اصطباغی نے گواہی دی، ” دیکھو یہ خُدا کا برّہ ہے جو دُنیا کا گُناہ اُٹھا لے جاتا ہے! “(یوحنا ۱:۲۹) یِسُوعؔ نےہر شخص کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا جو کبھی بنی نوع انسان کے بالکل شروع سے لے کر اِس کے اختتام تک زندہ رہے اورہمیشہ زندہ رہیں گے۔وہ تمام گناہ جو کسی نے تمام زندگی میں سرزد کیے، اور حتیٰ کہ ہرکسی کے بچوں کے گناہ، تمام یِسُوعؔ  کی معرفت اُٹھا لیے گئے تھے۔ کوئی معنی نہیں رکھتا یہ دُنیا کتنی دیر تک رہتی ہے، چاہےہزاروں سال کے لئے یا حتیٰ کہ اربوں سال کے لئے، ہمارے خُداوند نے اپنے بپتسمہ کے ساتھ اپنے تمام لوگوں کے گناہوں کو اُٹھا لیا، اِن گناہوں کو اپنے کندھے پر صلیب تک لے گیا، مصلوب ہوا، اور یوں ہماری خاطر گناہ کی ساری عدالت حاصل کی یہی ہم نے احساس کِیا۔
جس طرح ہم، نئے سِرے سے پیدا ہوؤں نے، حقیقتاً احساس کِیا کہ یِسُوعؔ  پھر مُردوں میں سے جی اُٹھا اور اِس کی وجہ سے ہمارا نجات دہندہ بن گیا، اور جس طرح ہم نے اِس پر ایمان رکھا، ہمارے تمام سوالوں کے جواب مل گئے۔
بپتسمہ کے ساتھ جو اُس نے اِس طرح حاصل کِیا اور صلیب پر اپنا خون بہانے کے وسیلہ سے، ہمار ے خُداوند نے ہمارے تمام گناہوں کی فکر کی۔ یہ ہے کیوں کتابِ مقدس خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازہ پر آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے بارے میں بولتی ہے، اور کیوں یہ ہمیں ۱۔یوحنا ۵:۴۔۶ میں بتاتی ہے کہ یِسُوعؔ  ہمارے پاس نہ صِرف پانی کے وسیلہ سے، بلکہ پانی اور خون کے وسیلہ سے آیا۔ اِس طرح ہم نے احساس کِیا، ”پس یہ ہے کیوں کتابِ مقدس ہمیں بتاتی ہے کہ ہمار ے نجات دہندہ یِسُوعؔ نے خُدا کی ساری راستبازی اپنا بپتسمہ حاصل کرنے کے وسیلہ سے پوری کی۔ یہ سچ ہے! تاہم، مسیحی رہنما ؤں نے ہمیں یہ سچ نہیں سکھایا کیونکہ وہ تمام اِس سے ناواقف تھے!
ہم بے گناہ بن جاتے ہیں صِرف جب خُد ا کا آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کا سچ ہمیں بتاتا ہے کہ ہم بے گناہ ہیں۔ کوئی کسی دوسری روح کی نجات کی منظوری نہیں دے سکتا ہے۔ دوسروں کی تعریف حاصل کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ لوگ ہم سے کہہ سکتے تھے کہ ہم بہت اچھے مسیحی ہیں، یا حتیٰ کہ ہمیں A+ مسیحیوں کا درجہ دیتے ہوئےکیایہ کبھی گناہ سے ہماری نجات  کا باعث بن سکتاہے؟ ہم بے گناہ نہیں ہیں جب لوگ ہمیں منظور کرتے ہیں، بلکہ صِرف جب خُد ا کا کلام ہمیں بتاتاہے کہ مسیح نے ہمارے تمام گناہوں کو آسمانی، ارغوانی، اورسُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے ساتھ مٹا دیا تھا۔
خُداکاکلام ہمیں بتاتاہے کہ یِسُوعؔ  نے نہ صِر ف میرے گناہوں کو، بلکہ آپ کے گناہوں کو بھی مٹایا۔ یہ ہمیں بتاتاہے کہ کیونکہ یِسُوعؔ  مسیح مسیحا تمام لوگوں کے تمام گناہوں کو مٹا چکاہے، ہم سب گناہ کی معافی حاصل کریں گے اگر ہم صِرف ایمان رکھیں گے۔ یہ ہے کیسے ہم خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازہ میں، پانی اور روح کی خوشخبری کی معرفت گناہ کی معافی حاصل کرنے کے وسیلہ سے داخل ہو سکتے ہیں۔
 
 

کامل ایمان کیا ہے

 
خیمۂ اِجتماع  کے صحن کا دروازہ آسمانی، ارغوانی، اورسُرخ دھاگے، اورباریک بٹے ہوئے کتان کے ساتھ بُنا گیا تھا۔ ہر کسی کو یہ کامل ایمان رکھنا چاہیے جو ایمان رکھتا ہے کہ ہمار ا خُداوند اِس زمین پر آیا اور اِس طرح ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے بچایا۔ جب ہم ایمان رکھتے ہیں کہ خُداوند اِس زمین پر ایک انسان کے بد ن میں پیدا ہوا تھا، یوحنا ؔ سے بپتسمہ لیا، صلیب پر مرگیا، پھر مُردوں میں سے جی اُٹھا، اور یوں ہمارا نجات دہندہ بن گیا، ہم سب خُدا کے بیٹے بن سکتے ہیں۔ گو ہمارے اعمال کم پڑ جاتے ہیں، اور گو ہمارا بدن ناقص ہے، آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئے  کتان پر ہمارے دلوں میں ایمان رکھنے کے وسیلہ سے ہم بے گناہ بن چکے ہیں۔ اِس لئے، راستباز بننا صِرف ایمان کے وسیلہ سے ممکن ہے۔ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے وسیلہ سے ظاہر کی گئی نجا ت پر ایمان رکھنے کی معرفت، ہم خُدا کی راستباز ی سے مُلبس ہو چکے ہیں۔ مختصر، پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے، ہم خُدا کے بیٹے بن چکے ہیں۔
 آپ میں سے بعض شاید اب تک اِسے مکمل طور پر نہ سمجھیں۔ اگر اَیسا ہے، سب جو آپ کو کرنا ہے محض اِس کتاب کو بغور پڑھنا یا خُد اکی کلیسیا میں جانا جاری رکھنا ہے۔اب تک ہم خیمۂ اِجتماع  کے عمومی پہلوؤں کے بارے میں بحث کر چکے ہیں، لیکن ایک بار جب آپ تفصیلی وضاحتیں پڑھنا شروع کردیں گے، آپ سب خیمۂ اِجتماع  کی مکمل سوجھ بوجھ تک پہنچنے کے قابل ہوں گے۔ یہ اِتنا آسان ہے کہ حتیٰ کہ ایک بچہ اِسے تیزی سے سمجھ سکتا ہے۔
اگر لوگوں کو یِسُوعؔ  کے بارے میں اپنے نامعقول علم پر اپنے ایمان کی بُنیاد رکھنی تھی، وہ کبھی اپنے گناہوں سے نجات یافتہ نہیں ہوں گے، کوئی معنی نہیں رکھتا کتنی دیر سے وہ یِسُوعؔ پر ایمان رکھتے ہوں، آنے والے ایک ہزار سال یا دس ہزار سالوں تک۔ وہ پھر بھی ہر دن گناہ رکھیں گے۔ وہ تب ہر روز چلائیں گے، کیونکہ وہ اپنے گناہوں کی لعنت سے بچ نہیں سکتے ہیں۔ جب چیزیں اُن کے لئے ٹھیک ہونا شروع ہوتی ہیں،تو یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ خُد ااُن کی مدد کررہا ہے۔ لیکن جب چیزیں قدرے خراب  ہوتی ہیں،تو وہ حیران ہوتے ہیں،  ’’ کیااِس کی وجہ  یہ ہے کیونکہ مَیں نے دہ یکی نہیں دی؟ یا اِس کی وجہ  یہ ہے کیونکہ مَیں پچھلے اتوار گرجا گھر نہیں گیا تھا؟ مَیں گناہ کر چکاہوں اور مناسب طور پر خُد اکی خدمت کرنے میں ناکام ہو چکا ہوں، اور مجھےلگتاہےکہ وہ دراصل مجھے اِن کے لئے سزا دے رہا ہے۔“ اِس طریقہ سے، وہ شریعت میں قیدہو کر مرتے ہوئے ختم ہو جاتے ہیں، کیونکہ صحیفہ ہمیں بتاتا ہے کہ  ” شریعت تو غَضب پیدا کرتی ہے“ (رومیوں ۴:۱۵)۔
حقیقی طور پر وہ ایمان رکھنے کے لئے جو کہ مکمل ہے، ہمیں یقیناً دُرست طورپر جاننا اور یِسُوعؔ  مسیح کی چار خدمات پر ایمان رکھنا چاہیے جو ہمارے پاس آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے، اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے ذریعے آیا۔ ہمیں یقیناً یِسُوعؔ  مسیح کے وسیلہ سے دئیے گئے سچ کا احساس کرنا چاہیے۔ صِرف جب ہم اِس چار رُخی سچ کی ایک واضح سوجھ بوجھ رکھتے اور اِس پر ایمان رکھتے ہیں، ہم ایمان رکھ سکتے ہیں جو خُدا کے سامنے مکمل ہے، اور ہم حقیقتاً اُس کے کامل بیٹے بن سکتے ہیں۔ کیونکہ ہم یِسُوعؔ  کی اِن چار خدمات پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے بے گناہ بن چکے ہیں، ہم ہمیشہ بے گناہ راستباز ہیں، حتیٰ کہ گناہ کی قید سے اپنے آپ کو آزاد کرنے کے لئے ہماری ذاتی جدوجہد کے بغیر؛ ہم ایمان سے بے گناہ لوگ ہیں، حتیٰ کہ ہماری ذاتی قوتِ ارادی کو صرف کیے بغیر؛ اور ہم خُدا کے کامل بیٹے ہیں جن کے سارے گناہ برف کی مانند سفید کی طرح دھوئے گئے تھے، حتیٰ کہ ہمارے ذاتی اچھے اعمال یا کوشش کے بغیر۔
والدین کی نگہبان آنکھوں کے سامنے سکون میں کھیلتے ہوئے اور آرام کرتے ہوئے ایک بچے کی مانند، اِس سچائی پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے، ہم حقیقت میں خُدا باپ کی رحیم آنکھوں کے سامنے ہمارے دلوں میں سلامتی اور سکون رکھتے ہیں۔ حتیٰ کہ گو آپ کے اعمال ناکافی ہو سکتے ہیں، سب جو آپ کوکرنا ہے خُد اوند کے کاموں پر ایمان رکھنا ہے، کیونکہ جتنے زیادہ آپ ناکافی ہیں، آپ اُتنی زیادہ ہمارے خُداوند کی محبت محسوس کریں گے۔
کیا آپ اپنے گناہوں کی معافی حاصل کرنے کے لئے دہائی دے رہے ہیں، اب تک ایمان رکھنے
کے قابل نہیں ہیں جو آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  پر ایمان رکھتا ہے؟ اب وہ جو اِس سچائی کو جانتے ہیں اُن کو گناہ کی معافی حاصل کرنے کے لئے دُہائی نہیں دینی ہے، بلکہ محض خاموشی سے ایمان رکھنا ہے۔ وہ جو ایمان کے وسیلہ سے خُد اکے بیٹے بن چکے ہیں و ہ لوگ ہیں جو واقعی جانتے اور یِسُوعؔ  مسیح پر ایمان رکھتے ہیں، وہ جو ہمارے پاس پانی، خون، اور روح کے وسیلہ سے آیا۔ وہ خُد اکی خدمت اپنے فوق الفطرت کاموں کے ساتھ نہیں کرتے ہیں، بلکہ وہ اُس سے محبت کرتے اور اپنے ایمان کے ساتھ پہلے اُس کی خدمت کرتے ہیں۔ کیونکہ ہم ایمان رکھتے ہیں، خُدا ہمیں اُسکی خدمت  کرنے کا شرف  عطا کرتاہے اورہمارے ساتھ چلتاہے۔ کیونکہ ہم اُس پر ایمان رکھتے ہیں، وہ ہماری مدد کرتا ہے۔ اور کیونکہ ہم یِسُوعؔ  پر ایمان رکھتے ہیں جو ہمیں بپتسمہ اور خون کے ساتھ بچا چکا ہے جس پر ہم ایمان رکھتے ہیں، ہم خُد ا کے خادمین بن چکے ہیں جو اُس کے راستباز کاموں کی خدمت کرتے ہیں۔
ہم سب کو اب یقیناً سچ کا احساس کرنا چاہیے کہ، ہمیں گناہ سے حتمی معافی کی نجات دینے کے سلسلے میں، اِسے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے ساتھ بُن کر خُد انے خیمۂ اِجتماع  کے بیرونی صحن میں ہماری نجات کا دروازہ بنایا۔ صحیفہ ہمیں بتاتا ہے کہ یِسُوعؔ ہمارے پاس پانی، خون، اور روح کے وسیلہ سے آیا، اوریہ کہ وہ ہمیں ہمارے گناہوں سے پُرانے عہد نامہ میں خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازہ کے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے ساتھ بچا چکا ہے۔ ہمار اخُداوند گناہ سے ہماری نجات کا دروازہ بن چکا ہے۔ ہمیں مسیحا کے اِن چار کاموں پر ایمان رکھنا چاہیے، اور یقین رکھنا چاہیے، جو ہمیں حقیقی طور پر اور عملی طور پر ہمارے تمام گناہوں سے آزاد کر چکے ہیں۔
 
 
بپتسمہ جو یِسُوعؔ نے یوحناؔ سے حاصل کِیا خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازہ  میں ظاہر کیے گئے آسمانی دھاگے کا حقیقی جوہر ہے
 یسوع کا بپتسمہ
 
آئیں ہم پھر متی ۳: ۱۳۔۱۷ کی طر ف لوٹیں:  ” اُس وقت یِسُوعؔ گلِیل سے یَردن کے کنارے یُوحنّا کے پاس اُس سے بپتِسمہ لینے آیا۔مگر یُوحنّا یہ کہہ کر اُسے منع کرنے لگا کہ مَیں آپ تُجھ سے بپتِسمہ لینے کا مُحتاج ہُوں اور تُو میرے پاس آیا ہے؟یِسُوعؔ نے جواب میں اُس سے کہا اب تُو ہونے ہی دے کیونکہ ہمیں اِسی طرح ساری راست بازی پُوری کرنا مُناسِب ہے۔ اِس پر اُس نے ہونے دِیا۔اور یِسُوعؔ بپتِسمہ لے کر فی الفَور پانی کے پاس سے اُوپر گیا اور دیکھو اُس کے لِئے آسمان کُھل گیا اور اُس نے خُدا کے رُوح کو کبُوتر کی مانِند اُترتے اور اپنے اُوپر آتے دیکھا۔اور دیکھو آسمان سے یہ آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے جِس سے مَیں خُوش ہُوں۔ “ اُس وقت، جب یِسُوعؔ  نے بپتسمہ لیاتھا، اُسےکنواری مریمؔ سے پیدا ہوئےتیس سال گزر چکے تھے ۔ یہاں لفظ  ”اُس وقت“  اُس وقت کی طرف اشارہ کرتا ہے جب دونوں یوحناؔ اصطباغی اور یِسُوعؔ  ۳۰سال کے ہوچکے تھے۔
یوحنا ؔ اصطباغی،یِسُوعؔ  سے ۶ماہ پہلے پیدا ہواتھا،وہ اِس زمین پر بنی نوع انسان کا نمائندہ تھا جو اُنھیں توبہ کا بپتسمہ دے رہا تھا (متی ۳:۱۱، ۱۱:۱۱)۔ جب یِسُوعؔ  ۳۰ سال کا ہو گیا ،وہ اِس یوحناؔ کے پا س، جو دریائے یردنؔ پر لوگوں کوبپتسمہ دے رہا تھا، بپتسمہ لینے کے لئے آیا۔ لیکن یوحناؔ اصطباغی نے اُسے، یہ کہتے ہوئے، روکنے کی کوشش کی، ” مَیں آپ تُجھ سے بپتِسمہ لینے کا مُحتاج ہُوں اور تُو میرے پاس آیا ہے؟ “ تب یِسُوعؔ  نے جواب دیا، ” اب تُو ہونے ہی دے کیونکہ ہمیں اِسی طرح ساری راست بازی پُوری کرنا مُناسِب ہے۔“ تب یوحناؔ نے ہونے دیا اور یِسُوعؔ  نے اُس سے بپتسمہ لیا۔ صحیفہ یہ بھی بیان کرتا ہے کہ جب یِسُوعؔ  نے یوں بپتسمہ لیا، آسمان اُس پر کُھل گیا، اور اِس سے، یہ کہتے ہوئے، ایک آواز آئی،  ” یہ میرا پیارا بیٹا ہے جِس سے مَیں خُوش ہُوں۔ “
یہاں متی ۳:۱۵میں، یِسُوعؔ  ہمیں وجہ بتاتاہے اُس نے کیوں یوحناؔ سے بپتسمہ لیا۔ یہ سچ خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے آسمانی دھاگے کی طرف اشارہ کرتا ہے؛ ” اب تُو ہونے ہی دے کیونکہ ہمیں اِسی طرح ساری راست بازی پُوری کرنا مُناسِب ہے۔“ یوحناؔ سے حاصل کیے گئے یِسُوعؔ   کے بپتسمہ کا مقصد خیمۂ اِجتماع  کے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے میں ظاہر کیے گئے اُس کے کاموں کے وسیلہ سے گنہگاروں کی بدکرداریوں کومعاف کرنا تھا” کیونکہ[اُنھیں] اِسی طرح ساری راستبازی  پوری کرنا مناسب[تھا] ۔“ 
یہ کہ یِسُوعؔ  مسیح یوحناؔ اصطباغی سے بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے اپنے آپ پر ہرکسی کے گناہوں کو اُٹھائے گایہ خُد اکی راستباز محبت اور تمام گنہگاروں کی نجات کے اُس کے کام کی تکمیل تھی۔ جس طرح یوحنا ۳:۱۶ فرماتاہے، ” کیونکہ خُدا نے دُنیا سے اَیسی مُحبّت رکھّی کہ اُس نے اپنا اِکلَوتا بیٹا بخش دِیا تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زِندگی پائے۔ “ یِسُوعؔ  نے ہمیں دُنیا کے گناہوں سے بچانے کے لئے بپتسمہ لیا، تاکہ ہم ہمارے گناہوں کی وجہ سے لعنتی نہ ٹھہرائے جائیں۔ یہ ہے کیوں یِسُوعؔ نے خُدا کی ساری راستبازی اور یوحناؔ سے بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے اپنے آپ پر بنی نوع انسان کے تمام گناہوں کو لے لیا، کیونکہ اُن کے لئے یہ اِسی طرح ساری راستبازی پوری کرنا مناسب تھا۔
خُداکی ساری راستبازی“ کیا ہے؟ بالائی حوالہ ہمیں بتاتا ہے کہ وجہ کیوں یِسُوعؔ  نے  یوحنا ؔ اصطباغی
سے بپتسمہ لیا تھا باپ کی ساری راستبازی کو پورا کرنا تھا۔
یہاں، ہمیں دُرست طور پر ڈھونڈنے کی ضرورت ہے حقیقتاً خُداکی ساری راستبازی کیا ہے۔ ”ساری راستبازی“ حقیقت کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ یِسُوعؔ  مسیح نے، یوحناؔ سے بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے، اپنے آپ پر بنی نوع انسان کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا۔ اپنے بپتسمہ کے ساتھ، اُس نے، ایک ہی بار، اپنے آپ پر دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھالیا۔ چونکہ اُس کی پیدائش کامقصد ایک ہی بار دُنیا کے تمام گناہوں کو مٹانا تھا، بپتسمہ جو یِسُوعؔ  نے یوحناؔ سے حاصل کِیا واضح طور پر راست تھا۔ خُداکی ساری راستبازی پوری کرنے کامطلب خُدا کے راستباز کاموں کوپورا کرنا تھاجو دُنیا کے تمام گناہوں کو مٹاتے ہیںیعنی، یہ نجات کو پورا کرنا تھا۔
یِسُوعؔ  کا بپتسمہ ناگزیر طریقہ تھا جس کے وسیلہ سے خُدا ہمیں ہمارے گناہوں سے آزاد کرے گا۔ خُدا نے پُرانے عہد نامہ میں ہمارے گناہوں کو مٹانے کے لئے یہ مقرر کِیا، وہ یوحناؔ اصطباغی کو بنی نوع انسان کے نمائندہ کے طور پرکھڑاکرےگا، اُ س سے اپنے بیٹے یِسُوعؔ  مسیح کو بپتسمہ دلوائے گا، اور یوں اپنے بیٹے پر ہمارے تمام گناہ لاددے گا۔ یہ خُداکے فضل کے کام کے علاوہ کوئی دوسرا نہ تھا۔ کیونکہ خُد انے ہم سے اِتنی محبت رکھی، خُدا نے ہمیں اپنے ذاتی بیٹوں میں بدلنے اور ہمارے گناہوں کو مٹانے کے راستبا ز کام کو مکمل کرنے کے لئے یِسُوعؔ  کو یوحنا ؔ سے بپتسمہ دلوایا۔ یہ ہے کیوں خُدانے کہا، جب یِسُوعؔ بپتسمہ لے چکا اور پانی سے اوپر آیا، ” یہ میرا پیارا بیٹا ہے جِس سے مَیں خُوش ہُوں۔ “ دوسرے لفظوں میں، خُدا باپ نے کہا، ”اپنے بپتسمہ کے ساتھ، میرا بیٹا اپنے آپ پر تمہارے تمام گناہوں کو اُٹھا چکا ہے۔
دوسرے لفظوں میں، یِسُوعؔ  مسیح اِس زمین پر آیا، اور یوحنا  ؔ سے بپتسمہ لینے کے اِس طریقہ کے وسیلہ سے، اُس نے ایک ہی بار ہمارے تمام گناہ، مناسب ترین طریقہ کے ساتھ، اُٹھا لیے، اور اِس طرح
ہمارے گناہ مٹانے کے لئے قربانی کابرّہ بن گیا۔
یہ تھا کیونکہ خُد اکے بیٹے نے ہماری خاطر بپتسمہ لیا، اور کیونکہ اُس نے اِس طرح اپنے آپ پر ہمارے تمام گناہوں کو قبول کِیا، یعنی وہ اِن گناہوں کو صلیب پر لے گیا، مصلوب ہوا اور اپنا قیمتی خون بہایا، اور یوں ہم سب کانجات دہندہ بن گیا۔ دوسرے لفظوں میں،جوایمان رکھتے ہیں، یِسُوعؔ  ہمیں ہمارے گناہوں کے لئے بپتسمہ لینے، صلیب پر اپنے خون کے ساتھ اپنے آپ کو قربان کرنے، اور پھر مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے وسیلہ سے بچا چکا ہے۔ اور مُردوں میں سے جی اُٹھنے او راپنے نجات کے کا موں کومکمل کرنے کے بعد، وہ اب خُداکے تخت کی داہنی طرف بیٹھا ہے، اور جب اُس کا وقت آئے گا، وہ یقیناً واپس آئے گا۔ یہ سچ پانی اور روح کی خوشخبری اور نجات کا مرکز ہے۔
خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازہ پر، خروج ۲۷:۱۶ میں قلمبند ہے،  ” اور صحن کے دروازہ کے لِئے بِیس ہاتھ کا ایک پردہ ہو جو آسمانی۔ ارغوانی اور سُرخ رنگ کے کپڑوں اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان کا بنا ہُؤا ہو اور اُس پر بیل بُوٹے کڑھے ہوں۔ اُس کے سُتُون چار اور سُتُونوں کے خانے بھی چار ہی ہوں۔ “ پس خیمۂ اِجتماع  کے صحن کا دروازہ اِن آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  سے بُنا ہوا تھا۔ یہ ہمیں سچ بتاتاہے کہ ہم نجات کے تحفے پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے آسمان کی بادشاہت میں داخل ہوتے ہیں۔
آسمانی دھاگہ جوخیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازہ میں بُنا گیا تھا حقیقت کو بیان کرتا ہے کہ ہمارے تمام گناہ یِسُوعؔ  پر لاد دئیے گئے جب وہ اِس زمین پر آیا اور بپتسمہ لیا۔
ارغوانی دھاگہ ہمیں بتاتا ہے کہ یِسُوعؔ مسیح،جس نے ہمارے گناہوں کے لئے بپتسمہ لیا، بُنیادی طور پر بذاتِ خود خالق تھا جس نے تمام کائنات اور اِس میں موجود  ہر ایک چیز بنائی، یعنی آپ کا اور میرا خُداوند۔ ارغوانی بادشاہوں کا رنگ ہے (یوحنا ۱۹:۲۔۳)، اور اِس لئے یہ ہمیں بتاتا ہے کہ یِسُوعؔ  مسیح بادشاہوں کابادشاہ اور سب کاخُداوند ہے۔ لفظ ”مسیح“ کا مطلب ہے ”مسح کِیا ہوا،“ اور صِر ف بادشاہ، کاہن، یا نبی مسح کیے جا سکتے تھے۔ اِسی طرح، اگر چہ یِسُوعؔ  مسیح ایک انسان کے بدن میں اِس زمین پرآیا، اُس کی سچی شناخت حقیقتاً بادشاہوں کے بادشاہ کے طو رپر تھی۔ دوسرے لفظوں میں، یِسُوعؔ  خُداو ند اور خالق تھا جس نے تمام کائنات بنائی۔ یِسُوعؔ  بذاتِ خود قادرِ مُطلق خُدا اور خُدا باپ کا واحد اِکلوتا بیٹا تھا۔
سُرخ دھاگہ جو خیمۂ اِجتماع  کے دروازہ میں بُنا گیا تھا قربانی کو بیان کرتا ہے جو اِس بادشاہوں کے
بادشاہ نے دی جب، ایک انسان کے بدن میں اِس زمین پر آنے اور اپنے بپتسمہ کے ساتھ اپنے آپ پر ہمارے گناہوں کولینے کے بعد، وہ مصلوب ہو ا تھا اور صلیب پر اپنا خون بہایا۔ یِسُوعؔ مسیح نے ہماری جگہ پر ہمارے گناہوں کی قیمت، بپتسمہ لینے، اپنا قیمتی خون بہانے، اور اِس طرح ہماری خاطر اپنے آپ کو قربان کرنے کے وسیلہ سے، اَداکی۔ یہ سُرخ دھاگہ یِسُوعؔ  مسیح کی قربانی کے خون کو ظاہر کرتا ہے۔
آخری، بارِیک بٹا ہُوا کتان خُدا کے پُرانے اور نئے عہد ناموں کے پیچیدہ کلام کو بیان کرتا ہے۔ کتابِ مقد س ہمیں پُرانے اور نئے عہد ناموں کے کلام کے وسیلہ سے ہماری نجات کے بارے میں بتاتی ہے۔ پُرانے عہد نامہ میں خُدا نے وعدہ کِیا کہ وہ ہمارے پاس گنہگاروں کے نجات دہندہ کے طورپر آئے گا، اور نئے عہد نامہ میں، بالکل جس طرح وہ وعدہ کر چکا تھا، یِسُوعؔ  مسیح، بذاتِ خود خُدا، واقعی اِ س زمین پر آیا، بپتسمہ لیا، اور صلیب پر اپنا خون بہایاسب اپنے آپ کو ہمارے گناہوں کے لئے قربانی کے طو رپر دے دیا۔
آسمانی دھاگے کے ساتھ، خُدانے کلام کو ظاہر کِیا کہ یِسُوعؔ  مسیح ہمیں ہمارے گناہوں سے بچانے کے لئے اور اپنے بپتسمہ کے ساتھ اپنے آپ پر ہمارے اِن گناہوں کو اُٹھانے کے لئے اِس زمین پرآیا؛ اور ارغوانی دھاگے کے ساتھ، اُس نے ظاہر کِیا کہ یہ واحد جس نے بپتسمہ لیا حقیقت میں بذاتِ خود خُدا تھا۔ اور سُرخ دھاگے کے ساتھ، خُدانے ظاہر کِیا کہ وہ آپ کو اور مجھے ہمارے نجات دہندہ کے طورپر اِس زمین پر آنے، بپتسمہ لینے، صلیب پر دُنیا کے گناہوں کو لے جانے، اور اپنا قیمتی خون بہانے کے وسیلہ سے ہمارے گناہوں سے بچا چکا ہے۔
یعنی یہ نجات پُرانے عہدنامہ میں وعدہ کیے گئے خُداکے کلام کے وسیلہ سے حاصل ہوئی، دوسری طرف، بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے ساتھ ظاہر کی گئی تھی۔ یہ ہے کیوں خیمۂ اِجتماع  کے صحن کا دروازہ اِن آسمانی، ارغوانی، او ر سُرخ دھاگے او ر بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے ساتھ بُنا گیا تھا۔ جب ہم خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازہ پرنظرکرتے ہیں، یہ دروازہ ظاہر کرتا اور ہمیں واضح طور پر دکھاتا ہے، محض کیسے خُدا ہمیں ہمارے گناہوں سے بچا چکا اورہمیں اُس کے لوگ بنا چکا ہے؛ اِس طرح، ہم سب کو یقیناً خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازہ کے لئے استعمال کیے گئے چاروں دھاگوں کے روحانی مطلب پر ایمان رکھنا چاہیے۔
خیمۂ اِجتماع کے صحن کے دروازہ کے رنگوں کے بارے میں بولتے ہوئے، کتابِ مقدس پہلے اِس کےآسمانی دھاگے کا ذکر کرتی ہے۔ ہم عموماً ارغوانی، آسمانی، اور سُرخ دھاگے کی ترتیب میں سوچتے ہیں،لیکن کتابِ مقدس حقیقی طور پرآسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کی ترتیب میں فہرست بناتی ہے۔ یہ ہم پر آسمانی دھاگے کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔ جب کہ یِسُوعؔ  بے شک اِس زمین پر ہمارے نجات دہندہ کے طو رپرآیا،اگر وہ یوحناؔ سے بپتسمہ نہیں لے چکا تھا، ہم ہمارے گناہوں سے پاک ہونے کے قابل نہیں ہوں گے۔ یہ ہے کیوں یِسُوعؔ  نے، ہمیں دُنیا کے گناہوں سے بچانے کے لئے، یوحناؔ سے بپتسمہ لیااور مصلوب ہوا، یہ سب باپ کی مرضی کی فرمانبرداری میں تھا۔
یِسُوعؔ  کائنات کا خُداوند ہے جس نے تمام چیزیں پیداکیں، اور وہ ہمارا خُدا ہے۔ وہ بذاتِ  خود  خُدا
ہے جو ہمیں اِس زمین پرپیدا ہونے کے قابل کر چکاہے، جو ہمیں نئی زندگی دے چکا ہے، اور جو ہماری زندگیوں پر حکومت کرتا ہے۔ اُسے ہمیں ہمارے گناہوں سے بچانے کے لئے، تمام بنی نوع انسان کے نمائندہ سے بپتسمہ لینا تھا اوریوں اپنے آپ پر ہمارے تمام گناہو ں کو اُٹھا نا تھا۔ دوسرے لفظوں میں، یہ یوحناؔ سے بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے ہے کہ یِسُوعؔ مسیح ہماراسچا نجات دہندہ بن چکا ہے۔
یہ ہمیں ہمارے گناہوں سے آزاد کرنےکےلئے تھا کہ یِسُوعؔ  مسیح اِس زمین پر آیا، اور یہ اپنے آپ پر ہمار ے تمام گناہوں کو اُٹھا نا تھا کہ اُس نے بپتسمہ لیا۔اگر پہلی جگہ  اُس کا بپتسمہ نہ ہوتاتومسیح کبھی بھی مصلوب ہونے کے قابل نہ ہوتا۔ یہ ہے کیوں خیمۂ اِجتماع  کے صحن کا دروازہ ہمیں واضح طور پر دکھا رہا ہے محض کتنی دُرستگی سے یِسُوعؔ  مسیح ہمیں ہمارے گناہوں سے بچا چکا ہےیعنی، اُس کی نجات کا دُرست طریقہ۔
خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازہ کے رنگ ہمیں بتاتے ہیں کہ یِسُوعؔ  مسیح اِس زمین پر آئے گا یوحنا ؔ سے حاصل کیے گئے اپنے بپتسمہ کے ساتھ اپنے آپ پر بنی نوع انسان کے تمام گناہوں کو اُٹھائے گا اور مصلوب ہو گا یعنی، دوسرے لفظوں میں، وہ بذاتِ خود ہمارے تمام گناہوں کی فکر کرے گا۔ جب یِسُوعؔ  نے بپتسمہ لیا آسمان کا دروازہ کُھل گیا اور خُدا باپ نےفرمایا،  ” یہ میرا پیارا بیٹا ہے جِس سے مَیں خُوش ہُوں۔ “ یِسُوعؔ مسیح ہمارا مسیحا اور نجات دہندہ ہے، لیکن وہ خُداکا بیٹا، اَصل خالق خُدا بھی ہے جس نے اپنے ذاتی کلام کے ساتھ تمام کائنات کو بنایا۔ قدوس خُدا ہونے کے طو رپر، اُس کے لئے ہمارا سچا نجات دہندہ بننے کے سلسلے میں یِسُوعؔ  بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھا سکتا تھا۔
یِسُوعؔ  مسیح جس نے تمام کائنات کوتخلیق کِیا اور اِس پر حکومت کرتا ہے ہمیں ہمارے گناہوں سے واضح نجات دکھا چکا ہے۔ یہ ہے کیونکہ یِسُوعؔ  مسیح، ہمارے گناہوں کو مٹانے کے لئے، اِس زمین پر آیا،
اپنے بپتسمہ کے ساتھ اپنے آپ پر اَیسے تمام گناہ اُٹھا لیے اور صلیب پرمر گیا یعنی آپ اور مَیں واقعی نجات یافتہ ہو چکے ہیں۔ یِسُوعؔ  مسیح خالق ہے جو ہماری زندگی اور موت پر حکومت کرتا ہے، جس نے تمام کائنات پیدا کی، اور جو ہمارے آباؤ اجداد اور تمام بنی نوع انسان کو اِس زمین پر لایا۔ وہ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کا اصل جوہر تھا۔
خُدا بذاتِ خو دگنہگاروں کی قربانی کے برّہ کے طو رپر اِس زمین پر آیا۔ یِسُوعؔ  جو ہمیں بچا چکا ہے یہ، قادرِ مُطلق خُدا اور رحم کا خُدا تھا۔ یہ ہے کیونکہ یِسُوعؔ  مسیح نے اپنے بپتسمہ کے ساتھ اپنے آپ پر تمام گناہوں کواُٹھا لیا یعنی اُس نے خُدا کی ساری راستبازی پوری کی، اور یہ ہے کیوں وہ صلیب تک دُنیا کے گناہوں کو لے گیا، مصلوب ہوا اور اپنا قیمتی خون بہایا۔ بالکل جس طرح یہ خیمۂ اِجتماع  کے صحن میں ظاہر کِیا گیا ہے، یِسُوعؔ  مسیح ہمارے تمام گناہ مٹانے کے لئے ہمارا ذاتی قربانی کا برّہ بن گیا۔
یہی وجہ ہے کہ  نہ صِرف خیمۂ اِجتماع  کے صحن کا دروازہ، بلکہ پاک مقام کادروازہ، پاک ترین مقام کا دروازہ ، اور حتیٰ کہ خُداکے گھر کا پَردہ بھی سب آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے ساتھ بُنے ہُوئے تھے۔ یہ ہے کیونکہ یِسُوعؔ  مسیح نے آپ کی خاطر بپتسمہ لیا یعنی آپ اور مَیں اِس پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے ہمارے تمام گناہوں سے پاک ہو گئے ہیں۔ یِسُوعؔ  نے ساری راستبازی پوری کرنے کے لئے بپتسمہ لیا، اور یہ راستبازی اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے اپنے آپ پر تمام لوگوں کے گناہوں کو اُٹھانے کی معرفت مکمل کی گئی تھی۔ اِس لئے، ہمیں یقیناً کیا کرنا چاہیے احساس کرنا ہے کہ ہماری ذاتوں کے تمام گناہ بھی اُس وقت یِسُوعؔ  پر لاددئیے گئے اوراِسی طرح ایمان رکھیں۔
تاہم، بہت سارے مسیحی موجودہیں جو اُس پر من مانی اور لاپرواہی سےایمان رکھتے ہیں۔ وہ اپنے ذاتی بدکاری کے مذہبی ایمان کو چھوڑنے کے لئے،بالکل شروع سے خُداکو للکارتے ہوئے انتہائی ضِدی ہیں۔ ہمیں اُس پر نجات کے راستہ کے مطابق ایمان رکھناہے جو وہ ہمیں دے چکا ہے۔ یِسُوعؔ  نے کہا، ” راہ اور حق اور زِندگی مَیں ہُوں۔ “ (یوحنا ۱۴:۶)۔ وہ ہمیں بتارہا ہے، ”میَں راہ ہُوں، جوتمہیں آسمان تک لے جاتی ہے۔ میَں چرواہا، راہ اور حق ہُوں۔میَں بے شک زندگی ہُوں جوتمہیں بچاتی ہے۔“ ہمیں ہمارے گناہوں سے بچانے کے وسیلہ سے، یِسُوعؔ  مسیح ہمار ےلئےنئی زندگی کا خُداوند بن چکا ہے۔
 
 
جب ہم یِسُوعؔ  پر ایمان رکھتے ہیں، ہمیں کیسے سمجھنا اور اُس پرایمان رکھنا چاہیے
  
ہم ہمارے تمام گناہوں سے صِرف دُرست راہ پرا یمان رکھنے کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہو سکتے ہیں  یہ کہ وہ اِس زمین پرآیا اور ہمیں بچا چکا ہے۔ لفظ ”ایمان“  اَیسے معانی کو شامل کرتاہے مثلاً  ”انحصار کر نا،“ ”کسی چیز کوپکڑنا،“ اور ”بھروسہ کرنا۔“ بزرگ اکثر اپنے بچوں پر انحصار کرتے ہیں جب وہ بہت بوڑھے ہو جاتے ہیں، کیونکہ اُن کے لئے خود سے رہنا انتہائی مشکل ہوتاہے۔ اِسی طرح وجہ کیوں ہم خُدا پر بذاتِ خود بھروسہ کرنے کے وسیلہ سے زندہ رہتے ہیں، یہ ہے کیونکہ ہم سادگی سے ہمارے گناہوں کو ہماری ذاتی کوشش سے مِٹا نہیں سکتے ہیں۔ حتیٰ کہ اگر ہم بذاتِ خود گناہ نہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، پھر بھی ہم اپنی زندگیاں ہمیشہ گناہ کرتے ہوئے گزار تے ہیں۔ یہ اِس لئے ہے کیونکہ ہم اپنے آپ کو اپنے گناہوں سے آزاد نہیں کر سکتے ہیں ،یہ ہےکہ ہم خُدا پر ایمان رکھتے ہیں اور یِسُوعؔ  مسیح پر ہمارے نجات دہند ہ کے طورپر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے وہ ہمارے لئے کیا کر چکا ہے اپنا بھروسہ رکھتے ہیں۔
یہ ہے کیوں جب ہم یِسُوعؔ  پر ایمان رکھتے ہیں اور اپنی نجات تلاش کرتے ہیں، ہمیں یقیناً پہلے جاننا چاہیے کس قِسم کا ایمان دُرست ایمان ہے۔ تقریباً  ۲۰۰۰ء سال پہلے یِسُوعؔ  آپ کو اور مجھےبے شک، ہر ایک کو اور اِس دُنیا کے بنی نوع انسان میں سے سب کوہمارے گناہوں سے بچانے کے لئے اِس زمین پر آیا۔ ۳۰سال کا ہو کر، تب اُس نے یوحناؔ اصطباغی سے بپتسمہ لیا اور یوں اپنے آپ پر دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا۔ ہم سب کو یقیناً اِس حقیقت پر ایمان رکھنا چاہیے۔ ہمیں یقیناً ایمان رکھنا چاہیے کہ جب یِسُوعؔ  نے نہ صِرف آپ کے اور میرے گناہوں کو قبول کِیا بلکہ دُنیا کے تمام گناہوں کو اپنے بپتسمہ کے ساتھ اپنے آپ پرقبول کِیا،ہر گناہ، ماضی ، حال ، اور حتیٰ کہ مستقبل کے، سارے یِسُوعؔ  مسیح نےپہلے ہی اُٹھا لیے تھے۔
تاہم، بہت سارے لوگ اب تک اِس سچ کو نظرانداز کر رہے ہیں کہ نہ صِرف دُنیا کے تما م گناہ بلکہ اُن کے ذاتی گناہ بھی یِسُوعؔ  پر منتقل ہو گئے جب اُ س نے بپتسمہ لیا تھا، اور صرِ ف صلیبی خون پرایمان رکھنا جاری رکھتے ہیں۔ یہ ہے کیوں اُن میں سے کوئی بھی آسانی سے شناخت نہیں کر سکتا ہے کون سا ایمان درست ہے، حالانکہ وہ سب دیکھتے ہیں کہ خیمۂ اِجتماع  کے سارے دروازے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہوئے کتان سے بُنے ہوئے تھے۔
جب یِسُوعؔ  مسیح ہمیں بچانے کے لئے اِس زمین پر آیا، اُس نے ہمیں ایک بے سوچے سمجھے انداز سے نہیں بچایا۔ یہ ہے کیونکہ اُس نے حقیقتاً اپنے بپتسمہ کے ساتھ اپنے آپ پر ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا اور اپنی مصلوبیت کے ساتھ ہمارے گناہوں کی تمام سزا برداشت کی یعنی آپ اور مَیں مکمل طور پر نجات یافتہ ہو چکے ہیں۔ یہ ہے کیسے یِسُوعؔ  مسیح تمام بنی نوع انسان کو بچا چکاہے۔ یہ ہے کیوں ہمارے خُداوندنے کہا، ” جو کوئی میرے پاس آئے گا اُسے مَیں ہرگِز نِکال نہ دُوں گا۔“ (یوحنا ۶: ۳۷)۔
جب ہم کہتے ہیں کہ ہم یِسُوعؔ  پر ایمان رکھتے ہیں، ہم صِرف اُس کے کردار پر ایمان نہیں رکھتے ہیں، نہ ہی صِرف اُس کی قُدرتِ کاملہ پر۔ بلکہ، ہم ایمان رکھنے کے وسیلہ سے بچائے گئے ہیں کہ مسیح، اِس حقیقت کے باوجود کہ وہ خُدا ہے، اِس زمین پرآیا، اپنے بپتسمہ کے ساتھ اپنے آپ پر آپ کے اور میرے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا، اور ہماری خاطر صلیب پر قربان ہوا۔ جب ہم خیمۂ اِجتماع  میں ظاہر کی گئی نجات پر نظر کرتے ہیں، یہ شیشے کی مانند ہمارے لئے صاف بن جاتی ہے محض بالکل دُرست ایمان کیا ہے جو ہمیں یقیناً رکھنا چاہیے جب ہم یِسُوعؔ  پر ایمان رکھنے کا اِقرار کرتے ہیں۔
آج، بہت سارے لوگ موجو د ہیں جو صِرف صلیبی خون پر ایمان رکھتے ہیں، مسلسل گُنگُناتے ہوئے، ” کیا تم گناہ کے بوجھ سے آزاد ہو جاؤ گے؟   خون میں قُدرت ہے،خون میں قُدرت ہے،“  اور اپنے ذاتی خلوصِ دل سے،اندھا دُھند چلاتے ہیں، ” اَے خُداوند! مَیں ایمان رکھتا ہوں!“ کوئی معنی نہیں رکھتا وہ کتنی گرمجوشی سے یِسُوعؔ  پر ایمان رکھتے ہیں، وہ کبھی محض تنہا صلیبی خون پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے گناہوں سے آزاد نہیں ہو سکتے ہیں۔
کیونکہ ہم اَیسے ہیں کہ ہم کبھی بھی ہماری تمام زندگیوں میں ہمارے گناہوں سے آزاد نہیں ہوسکتے ہیں، ہمیں حتمی طور پر نجات دہندہ کی ضرورت ہے، اور یہ نجات دہندہ یِسُوعؔ  مسیح کے علاوہ کوئی دوسرا نہیں ہے۔ یِسُوعؔ  مسیح جو آپ کو اور مجھے چھڑانے کے لئے آیا نجات دہندہ، بادشاہوں کابادشاہ، خالق ہے جس نے تمام کائنات اور اِس میں ہر ایک چیز کو بنایا، اور ہماری زندگیوں کا خُداوند ہے۔ وہ اِس زمین پر آیا، اپنے بپتسمہ کے ساتھ اپنے آپ پر ہمارے گناہوں کو اُٹھالیا، اور صلیب پر مرنے کے وسیلہ سے ہمیں ہمارے گناہوں سے پاک کر دیا۔ دوسرے لفظوں میں، ہم یِسُوعؔ مسیح پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے، نجات یافتہ ہوئے ہیں، جس نے اپنے بپتسمہ اور صلیب کے ساتھ، ہمارے نجات دہندہ کے طو رپر ہمارے گناہوں کی تمام سزا برداشت کی۔ یہ ہے خیمۂ اِجتماع  کے صحن کا دروازہ ہمیں واضح  اور جامع طورپر کیا دکھا رہا ہے۔
 
 
لو گ جو یِسُوعؔ  پر صِرف مذہبی طور پر ایمان رکھتے ہیں
 
 اِن دنوں، لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ تنہا محض صلیبی خون پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہو سکتے ہیں۔ اَیسے خالی دعوے کرنااُن کے مذہبی ایمان کے ایک دکھاوے سے زیادہ  کچھ نہیں ہے۔ یہ لوگ کہتے ہیں، ”جب مَیں نے اپنی ساری توبہ کی دُعائیں خُداکو پیش کیں، روح القدس نے میرے دل میں مجھ سے کلام کِیا،  ’ میرے بیٹے، مَیں تمہارے گناہوں کو معاف کر چکا ہوں‘ مَیں کتنا شکر گزار تھا جب مَیں نے اُس کی آواز سُنی!“ وہ یہ کہتے ہوئے اَیسے دعوے کرتے ہیں کہ اَیسے عقائد اُن کے ایمان کی گواہی ہیں۔
لیکن ہماری نجات ہمارے ذاتی جذباتی احساسات کے وسیلہ سے حاصل نہیں ہوتی ہے۔ بلکہ، ہم ہماری شخصیت کی تمام جہتوں: علم، جذبہ، اور قوتِ ارادی کے وسیلہ سے بچائے جاتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں، پہلےیہ جاننے کے وسیلہ سے کہ کیسے خُدا ہمارا نجات دہندہ ہمیں بچا چکا ہے، اور تب اِس پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے۔ لیکن مذاہب کے بارے میں کیا خیال ہے؟ وہ کیا ہیں؟ مذاہب انسان کے بنائے ہوئے لوگوں کے ذاتی خیالات پر تعمیر کیے گئے اِداروں سے زیادہ کچھ نہیں ہیں۔
بہت دیر پہلے، میرے خاندان میں، میری ماں باورچن تھی۔ مَیں اُس کا مددگار ہوا کرتا تھا، تمام باورچی خانے میں اُس کی پیروی کرتے ہوئے، پوچھتے ہوئے اُسے کیا مدد کی ضرورت تھی کتابِ مقدس سے کچھ یعقوبؔ کی قِسم کی مانند۔ جب میری ماں باورچی خانے میں کھانا تیار کرنے میں مصروف ہوتی تھی، مَیں کھانے کے کمرے میں میز کو سجانے میں مصروف ہوتا تھا۔ میری ماں اور مَیں ایک شاندار امتزاج بناتے تھے۔ صبح سویرے اُٹھ کر ہم آگ جلاتے، میز تیا ر کرتے، اورکھانے کے بعد، ایک جھاڑو کے ساتھ باورچی خانے کے فرش کو صاف کرتے۔ اِس جھاڑو کے ساتھ صبح کے تمام  کام  کاج ختم ہو جاتے تھے۔ 
اُن دنوں کوریا میں یہ کوئی انوکھا  منظر نہیں تھا۔ لیکن زیادہ دلچسپ بات یہ تھی کہ یہ خاص جھاڑو
جوباورچی خانے کا فرش صاف کرنے کے لئے استعمال ہوتا تھا اچانک ایک دیوتا میں بدل جائے گا جو ظاہری طورپر ہمیں ہروہ چیز دے گا جو ہم مانگیں گے۔ دوسرے لفظوں میں، بہت سارے لوگ موجود تھے جو سچ مچ اِس بوسیدہ جھاڑو سے دُعائیں مانگتے تھے۔اَیسی بیوقوفیاں ہماری زندگیوں میں عا م تھیں؛ نہ صِرف یہ، بلکہ جب کبھی خاندان میں یا ہمسائیوں میں کچھ بدقسمتی ہوتی، ہم جادوٹونے کے لئے کسی شمان کو بلایا کرتے تھے۔ کیونکہ اُس وقت لوگ ہمہ اوست عقائد رکھتے تھے اور ایمان رکھتے تھے کہ دیوتا ہر جگہ تھے، نہ صِرف یہ جھاڑو جو زمین صاف کرنے کے لئےاستعمال کِیا جاتاتھا ایک دیوتا میں بدل سکتا تھا، بلکہ بزرگوں کی تختیاں بھی جن پر اُن کے آباؤاجدادکے نام لکھے ہوئے تھے، پہاڑ پر ایک بڑی چٹان، یا عملی طورپر ہر دوسری چیز جو اُن کی آنکھوں نے دیکھی ایک دیوتا میں بدل سکتی تھی۔
آج کل، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ، لوگ اِس قِسم کی جہالت سے آہستہ آہستہ باہر آچکے ہیں، لیکن اُس وقت، یہ واقع ہونے والی ایک عام چیز تھی کہ محض کوئی بھی چیز ایک دیوتا میں بدل جائے گی۔ لہذا اُس وقت کے گرم ترین کاروباوں میں سے ایک جادوگری کے علاوہ کوئی دوسرا نہ تھا۔ مجھے نہ سمجھ میں آنے والے منترپھونکتے ہوئے جادوٹوناکرتے ہوئے جادو گر یاد ہیں۔ مَیں جادوگر کے جادو کے طریقہ پر ایک منتر گنگناتے ہوئے نقل کِیا کرتا تھا،یہ کہتے ہوئے، ”ابرا کڈبرا، ابرا کڈبرا، دِن کی روشنی ہوجائے، دِن کی روشنی ہوجائے، ہر چیز میری ہے جب دن کی روشنی ہو جائے گی۔ جذبے کی کمی کی وجہ سے کدو کا بیرل ٹوٹ گیا تھا۔ ابرا کڈبرا۔“ یقیناً، مَیں کوئی خیال نہیں رکھتا تھا اُن کا کیا مطلب تھا۔
جب اَیسی جادوگری ہمسائیوں کے گھروں میں کی جاتی تھی، تمام گاؤ ں میں سے سب اُسے مل کر دیکھنے کے لئے اکٹھے ہو جایا کرتے تھے۔ اَیسے ایک موقعے کی جھلکی ذہن میں آئی جب ایک مَرے ہوئے سُور کے سَر میں کسی اشارے کے بغیر مسکراتے ہوئے چونچیں دھکیلی گئی تھی۔ کتنی ساری چونچیں دھکیلی جاتی تھی جادوگر کے منتروں اور اُس کی طاقت کا تعین کیا کرتی تھیں۔ یہ جادوگری تمام رات جب تک صبح کی روشنی نہ پھوٹتی جاری رہتی تھی۔
میرے پرانےجاننےوالوں میں ایک شخض ایسا بھی تھا جو ایک کنواری روح کو قبضے میں رکھنے کادعویٰ کرتا تھا۔ وہ دعویٰ کِیا کرتا تھا کہ وہ بہت ساری تمام بدروحوں کونکال سکتا تھا، کیونکہ وہ ایک کنواری روح کو قبضے میں رکھتا تھا کنواری روحیں غالباً  دوسروں سے زیادہ طاقت رکھتی تھیں۔ اُس نے کہا کہ اگر وہ ایک زیادہ طاقتور بدروح کا سامنا کرتے ہوئے ختم ہو جائے گا، وہ اِس بدروح کو نکالنے کی بجائے بذاتِ خوداپناگلہ گھونٹ سکتا تھا، لیکن اِس کے باوجود  اُس نے دعویٰ کِیا کہ و ہ تمام آسیبی قِسم کی بدروحیں نکال سکتاتھا۔ وہ ایک جادوگر کے علاوہ کوئی دوسرا نہ تھا۔
وہ اپنا عام وقت عام طورپر بالکل کسی دوسرے کی مانند گزارتا تھا۔ لیکن جب کبھی کوئی اُسے اُس کا جاڑ پھونک کرنے کے لئے کہتا، وہ ایک جادوگر کے حُلیے میں اپنے کپڑے بدلتا اور اپنا جادوٹونےکا کام کرتا۔اِس کی وجہ یہ  ہے کیونکہ لوگوں کے دلوں پر  اَیسے توہم پرست ذہنوں نے  قبضہ کر رکھا ہے کہ وہ اِس قِسم کے قدیم مذاہب کی پیروی کرتے ہیں جن کا  خُداکے کلام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے او ر تمام اَقسام کی اَیسی احمقانہ اور شرمناک چیزوں پریقین کر لیتے ہیں۔
دوسرے لفظوں میں، لوگ اپنے ذاتی مذاہب بنا چکے ہیں۔ جس طرح بالائی  کہانی  میں،  وہ  اپنے
ذاتی دیوتا دریافت کر چکے ہیں، کیونکہ لوگ اِس قِسم کی فطرت رکھتے ہیں، حتیٰ کہ جس طرح مسیحی، جب وہ بتائے جاتے ہیں کہ یِسُوعؔ  اُن کے لئے مصلوب ہوا وہ بھی آسانی کے ساتھ اِس پر اپنے ذاتی جذبات کے وسیلہ سے مغلوب ہوسکتے ہیں اور مسلّط ہو کر ختم ہوجاتے ہیں اور اُس پر اندھا دُھند ایمان رکھتے ہیں۔ اور جب اُنھیں بتایا جاتا ہے کہ یِسُوعؔ خُدا کا بیٹا خالق ہے جس نے تمام کائنات کوبنایا، وہ محض اِس سے محبت کرتے ہیں، اور ایک بار پھر غیر مشروط طورپر ایمان رکھتے ہیں۔ وہ یہ سُننے سے بھی محبت کرتے ہیں، ”راہ اور حق اور زِندگی مَیں ہُوں۔ کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا۔“ اور، پھر دوبارہ، اِس پر کسی حقیقی سوجھ بوجھ کے بغیر غیرمشروط طو رپر ایمان رکھتے ہیں۔کیونکہ خُداکا کوئی کلمہ غلط نہیں ہے، حتیٰ کہ جب وہ پہلی مرتبہ خُد اکا اچھا کلام سُنتے ہیں، سب جو وہ کہتے ہیں یہ ہے وہ محض یِسُوعؔ سے محبت رکھتے ہیں۔
لیکن یِسُوعؔ  اُن لوگوں کی عدالت کے لئے آئے گا جن کے دل یِسُوعؔ  پر اپنے ایمان کا اِقرار کرنے کے باوجود اب تک گنہگارہی ہیں۔ وہ اُن کوساتھ لے جانےکےلئے بھی آئے گا جو پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں۔ زیادہ ترلوگ جوپانی او رروح کی خوشخبری کے سچ سے ناواقف ہیں اور یِسُوعؔ  پر صِرف اپنے ذاتی خیالات پر مبنی ایمان رکھتے ہیں،اپنی مذہبی زندگیوں کے شروع ہونے کےتقریباً دس سال میں آخرکار احسا س کریں گےکہ وہ حقیقتاً گنہگار ہیں جو خُد اکی شریعت کے مطابق زندہ رہنے کے لئے نا اہل ہیں۔
مَیں، بھی، یِسُوعؔ  پر اندھادُھند ایمان رکھا کرتا تھا۔ مَیں ہر وقت ستائشی گیت گایا کرتا تھا، سادگی
سے یِسُوعؔ  سے ملنے کے بعد خوشی سے بھرا ہو ا تھا۔ لیکن یِسُوعؔ  کو جاننے کے بعد مَیں نے شریعت کو جانا،اور شریعت کو جاننے کے بعد، مَیں نے اپنے گناہوں کو جانا۔ اپنے گناہوں کو جاننے کے بعد، تب مَیں نے احساس کِیا کہ گناہ کی اَبدی عدالت ہوگی، او ر، نتیجے کے طور پر، گناہ کی اذیتیں آئیں۔
گناہ کی یہ اَذیت دور کرنے کے لئے، اِس لئے مَیں اپنی توبہ کی پُرخلوص دُعائیں پیش کرتا تھا۔ تاہم، اَیسا ایمان محض توہم پرست عقائد کی مانند تھا جس کے ساتھ لوگ سب چیزوں سے برکت یافتہ ہونے کے لئے دُعا مانگتے تھے۔ کیونکہ میرا دل خُد اکے کلام میں لکھی ہوئی شریعت کو جاننے کے بعدبہت مصیبت زدہ ہو گیا اور میرے گناہوں کا احساس کِیا، مَیں نے سوچا مجھے اپنی توبہ کی دُعائیں پیش کرنی تھیں، اور اَیسی توبہ کی دُعائیں میرے لئے کچھ جذباتی سکون لائیں۔ لیکن گناہ پھر بھی میرے  ضمیر  میں  موجود  رہا، اور یہ
جان کرکے کہ میری روح اب تک گناہ کی قید میں تھی، مَیں اَذیت اُٹھاتارہا۔
اِس طرح،یہ اِس لئے نہیں تھا کہ مَیں اپنے گناہوں سےجکڑاہوا تھا کہ مَیں ایمان رکھنے اور یِسُوعؔ  سے محبت کرنے کے لئے آیا،بلکہ یہ اِس لئے  تھا کیونکہ مَیں یِسُوعؔ  پر ایمان رکھ چکا تھا کہ مجھے اپنے گناہوں کا احساس ہوا، اور یہ اِس طرح اپنے گناہوں کو جاننے کے بعد تھا کہ اَذیت مجھ تک آئی۔ ”مَیں یقیناً بہت پہلے یِسُوعؔ  پرایمان رکھ چکا ہوں،“ مَیں نے حتیٰ کہ سوچا، اور حتیٰ کہ پچھتاتا ہوا ختم ہوگیا کہ مَیں نے اپنی جوانی میں کتنی جلدی یِسُوعؔ  کو جانا اور ایمان رکھا۔پھربھی مَیں یِسُوعؔ  پر ایمان رکھنے کو روک نہ سکا۔ اور اِس طرح گناہ کے اِس بندھن کو توڑنے کے لئے، مَیں نے اپنی توبہ کی دُعائیں پیش کیں، لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا، کیونکہ یہ دُعائیں بنیادی طورپر مسئلے کو حل کرنے کے لئے کچھ نہ کرتی تھیں۔
عام لوگ اِس بات سے  واقف نہیں ہیں کہ وہ کیا گناہ سرزد کر چکے ہیں حتیٰ کہ جس طرح وہ اُنھیں سرزد کر رہے ہیں، لیکن جب وہ گرجا گھر جانا شروع کرتے ہیں، وہ شریعت کے بارے میں سنتے ہیں اور اپنے گناہوں کا احساس کرتے ہیں، اور اِس لئے اپنے گناہوں میں قید ہو جاتے ہیں۔ تب وہ اپنے گناہوں کا مسئلہ پہلے اپنی جذباتی توبہ کی دُعائیں مانگنے کے وسیلہ سے حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن جتنا زیادہ وقت گزرتا ہے، وہ زیادہ احساس کرتے ہیں کہ وہ اپنے گناہوں میں جکڑےہوئےہیں اور اُنھیں یقیناً اُن سے معاف کِیا جانا چاہیے۔
اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ  وہ کتنی زیادہ اپنی توبہ کی دُعائیں مانگتے ہیں، جتنی زیادہ وہ دُعا مانگتے ہیں، اُتنا زیادہ وہ احساس کرتے ہیں کہ اُن کے گناہ مٹائے جانے سے بہت دُورہیں، اورحتیٰ کہ زیادہ واضح طورپر ظاہرہوتے ہیں اور اُنھیں حتیٰ کہ اپنی زیادہ موجود گی یاد دلاتے ہیں۔ اِس نقطہ سے اور آگے اَیسے لوگوں کی مذہبی زندگیاں اَذیت ناک درد میں بدل جاتی ہیں اور وہ دُکھ اُٹھانا جاری رکھتے ہیں۔ وہ حیران ہوتے ہیں، ”مَیں نے اِتنا اچھا محسوس کِیا جب مَیں نے پہلی بار ایمان رکھا تھا، لیکن کیوں اب مَیں پانچ، دس سال گزر نے کے بعد اِتنا زیادہ بُرا محسوس کرتا ہوں؟ مَیں کیوں زیادہ مصیبت زدہ ہوں؟“ وہ احساس کرتے ہیں کہ حتیٰ کہ اُن کی نجات کا کامل ایمان، جو اِتنی مضبوطی سے پکڑا جا چکا تھا جب اُنھوں نے پہلی بار ایمان رکھا تھا، مزید موجود نہیں ہے۔ یہ سو چتے ہوئے کہ وہ یِسُوعؔ  پر ایمان رکھنے کے بعد گنہگار بن گئے، وہ تمام اقسام کے الہٰی نظریات کو اپنے عقائد کےمطابق ڈھالنے کا سہارا لیتے ہیں، اورآخرکار اَیسے مذہب پرست بن جاتے ہیں۔
یہ اِس لئےہے کیونکہ یہ لوگ سچائی سے ناواقف ہیں کہ یِسُوعؔ  اُنھیں  اپنے  آسمانی،  ارغوانی،  اور
سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے ساتھ اُن کے گناہوں سے بچا چکا ہے کہ آخرکار وہ محض مذہب پرست بن کر رہ جاتے ہیں۔ گو وہ یِسُوعؔ  پر ایمان رکھنے کا اِقرار کرتے ہیں، وہ پھر بھی دُکھ اُٹھاتے ہیں، کیونکہ اُن کے دل کوئی سکون نہیں رکھتے۔ اَیسے لوگ کسی دوسرے معبود میں تبدیل کرنے کا سہارا بھی نہیں لے  سکتے ہیں، کیونکہ اگر وہ کوشش بھی کرتے ہیں تو، وہ پہلے ہی جانتے ہیں کہ خُدا کی ذات کے علاوہ کسی دوسری چیز پر ایمان رکھنا بت پرستی سرزد کرنا ہے۔ کیونکہ وہ واضح طورپر جانتے ہیں کہ صِرف یِسُوعؔ  خُدا کا بیٹا ہے، کہ وہ تنہا بذاتِ خود خُدا ہے، اور یہ کہ وہ واحد اُن کا نجات دہندہ ہے، وہ حتیٰ کہ کسی دوسرے خُدا پر ایمان نہیں رکھ سکتے ہیں۔ اور پھر بھی کیونکہ وہ سچائی کو نہیں جانتے ہیں، وہ اَذیت میں، ہمیشہ اپنے گناہوں کی وجہ سے مصیبت میں رہتے ہیں۔
یہ ہے کیوں اُنھیں یقیناً یِسُوعؔ  مسیح کو جاننا اور ایمان رکھنا چاہیے جو آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے وسیلہ سے آیا۔ یہ مسیحی جو مذہب پرستوں میں تبدیل ہو گئے وہ بھی جانتے ہیں کہ یِسُوعؔ بادشاہ ہے، کہ اُس نے صلیب پر اپنا خون بہایا، اوریہ کہ کتابِ مقدس کا کلام خُدا کا کلام ہے۔
تاہم، جووہ نہیں جانتے وہ یہ ہے کہ یِسُوعؔ  نے اپنے بپتسمہ کے ساتھ نہ صِر ف اُن کے گناہوں کو بلکہ دُنیا کے تمام گناہوں کو بھی اپنے اوپراُٹھالیا، اور یہ جہالت وجہ ہے کیوں وہ اپنے ایمان کا اِقرار کرتے ہوئےبھی گنہگاروں کے طور پر زندگی گزار رہے ہیں، اور کیوں وہ سب گنہگاروں کے لئے مخصوص کی گئی جگہ پر جاکر ختم ہو جائیں گے۔ کیونکہ اَیسے مسیحی مذہب پرستوں کو  کوئی اندازہ نہیں ہےکہ کتنے دُرست طور پر یِسُوعؔ  نے اُن کے گناہوں کی فکر کی، وہ جب بھی اُبھرتےہیں تواپنے ذاتی جذبات پر ایمان رکھتے ہیں ۔نتیجہ کے طورپر، اصل حقیقت مطابقت نہیں رکھتی ہے کہ وہ کیا ایمان رکھتے ہیں، جیسےکوئی اندھا  ہاتھی کو اِس کے اعضا چُھونے کے وسیلہ سے پہچاننے کی کوشش کررہاہے۔ یہی وجہ ہے کہ  وہ  اِس بات سے بالکل غافل  ہیں کہ  اُن کے ایمان کے ساتھ کیا خرابی  ہے، اور یہی وجہ ہے کہ  وہ ایک بار پھر پریشانی میں  مبتلا ہیں۔
 
 
ہمارے ساتھ کیا واقع ہوگا اگر ہم آسمانی دھاگے کے سچ پر ایمان نہیں رکھتے ہیں؟
 
کیا واقع ہوتا اگر ہمیں یِسُوعؔ  پر ہمارے نجات دہندہ کے طور پر جب کہ خیمۂ اِجتماع  کے صحن  کے
دروازہ میں سے آسمانی دھاگے کو چھوڑتے ہوئے ایمان رکھنا تھا؟ جب خُد انے خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازہ کو آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے ساتھ اِسے بُننے کے وسیلہ سے بنانے کا حُکم دیاتو، وہ کیا کہہ چکا ہوتا اگر مُوسیٰ  اِس کی بجائے اسرائیلیوں کو محض ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے ساتھ دروازہ بنانے کے لئے کہتا، اور اِسرائیلی بے شک اِس طریقے سے دروازہ مکمل کر چکے ہوتے؟ کیا خُدا اِسے اپنے خیمۂ اِجتماع  کے دروازہ کے طور پر منظور کر چکا ہوتا؟ وہ اِسے کبھی اِس طرح منظور نہ کر چکا ہوتا۔ کیونکہ خُدانے اِسرائیلیوں کو خیمۂ اِجتماع  کا دروازہ چار مختلف رنگوں کے دھاگوں کے ساتھ بنانے کے لئے کہا، اگر یہ اِس کے مطابق نہ بنایا گیاہوتا، یہ کبھی خیمۂ اِجتماع  کے دروازہ کے طورپر نہیں کہلا سکتا تھا۔چار دھاگوں میں سے ایک واحد بھی کبھی نہیں چھوڑا جا سکتا ہے۔
خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازہ کو آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  سے بُنا جانا تھا۔ کیونکہ یِسُوعؔ ، بذاتِ خود خُدا، ایک انسا ن کے بدن میں ہمارے نجات دہندہ کے طورپر اِس زمین پر آیا، اپنے ذاتی بدن پر دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا، صلیب پر مر گیا، مُردوں میں سے جی اُٹھا، اور یوں ہمارے گناہوں کو برف کی مانند سفید کے طورپر دھو چکا ہے، یہ اعتماد کرنے اور اِس یِسُوعؔ  مسیح پرایمان رکھنے کے وسیلہ سے ہے کہ ہم ہمارے گناہوں سے چُھڑائے جا چکے ہیں۔ خیمۂ اِجتماع  کے دروازہ کے رنگ ہمیں بتاتے ہیں کیسے ہمیں ہمارے گناہوں سے نجات یافتہ ہونے کے لئے یِسُوعؔ  پر ایمان رکھنا ہے۔ وہ جو خیمۂ اِجتماع  کے دروازہ میں ظاہر کیے گئے سچ پر ایمان رکھتے ہیں وہ تمام اپنے گناہوں سے نجات یافتہ ہو چکے ہیں۔ وہ سب اپنے گناہوں کی معافی حاصل کر چکے ہیں، یعنی برف کی مانند سفیدہیں۔ یِسُوعؔ  مسیح آپ کے اور میرے گنا ہ، ہمیں برف کی مانند سفید میں بدلتے ہوئے دھو چکا ہے۔ یِسُوعؔ  مسیح آپ کااور میرا حقیقی نجات دہندہ بن چکا ہے۔
یہ وہی سچائی ہے جوخیمۂ اِجتماع  کے دروازہ سے ظاہر ہوتی ہے۔ پھربھی آج بہت سارے لوگ موجو د ہیں جو آسمانی دھاگے کےپوشیدہ معنی پر ایمان نہیں رکھتے ہیں، حتیٰ کہ وہ ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  پر ایمان رکھنے کا اِقرار کرتے ہیں۔
اِس کتاب کے لئے اِبتدائی تحقیق کرنے کے لیے، مَیں ایک دفعہ ایک مسیحی کتب خانہ پر گیا۔ وہاں مَیں نے بعض مشہورترین مسیحی راہنماؤ ں کی معرفت لکھی گئی خیمۂ اِجتماع  پر چند کتابیں پائی۔ تاہم، بعض نے حتیٰ کہ خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازہ پر خطا ب نہ کِیا، جب کہ دوسروں نے اَیسے بےبنیاددعوے کیے جس طرح مندرجہ ذیل ہیں: ”خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  ہمیں کیا بتاتے ہیں؟ نیلا آسمان کا رنگ ہے، اور اِس لئے یہ ہمیں بتاتا ہے کہ یِسُوعؔ  خُدا ہے۔سُرخ قیمتی خون کو بیان کرتا ہے جو یِسُوعؔ  نے صلیب پر بہایا جب وہ اِس زمین پر آیا۔ ارغوانی رنگ ہمیں بتاتا ہے کہ وہ بادشاہ ہے۔
اِس قِسم کی تشریح اَصل نشان سے بہت دُور ہے۔ یہ کہ یِسُوعؔ  خُدا ہے ہمیں ارغوانی دھاگے کے وسیلہ سے بتایا گیا ہے۔ جب خُدا ہمیں پہلے ہی ارغوانی دھاگے کے وسیلہ سے بتا چکا ہے کہ یِسُوعؔ  بادشاہوں کا بادشاہ ہے اور خُداوندوں کا خُداوند، کیوں وہ اِسے پھر آسمانی دھاگے کے ساتھ دوبارہ دُہرائےگا؟ یہ ہے کیونکہ یہ لوگ آسمانی دھاگے کے بھید کو نہیں جانتے ہیں یعنی وہ اِس کی مناسب طور پر تشریح کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔
کیونکہ وہ صِرف صلیبی خون کو جانتے ہیں، وہ سُرخ دھاگے پر بہت زیادہ زور دیتے ہیں۔ جب ہم اُن کی خیمۂ اِجتماع کے دروازے  کی تصویریں دیکھتے ہیں تو، ہم دیکھتے ہیں کہ اِس پر سفید اور سُرخ رنگ  کا غلبہ ہے۔ جبکہ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے چاروں رنگوں کو یقیناً خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازہ میں واضح طورپر دکھایا جانا چاہیے، اُن کی تصویریں صِرف سُرخ اور سفید دھاگے کو دکھاتی ہیں، کچھ ارغوانی دھاگے کے ساتھ، لیکن آسمانی رنگ کا کوئی دھاگہ نہیں ہے۔
اِس دُنیا میں اب بہت سارے لوگ موجود ہیں جو حتیٰ کہ آسمانی دھاگے کے سچ کا احساس کیے بغیر اَیسے غیر مستحکم ایمان کے بارے میں بولتے ہیں۔ آج کے دَور میں بہت سارے موجود ہیں جو دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ محض تنہا یِسُوعؔ  کے صلیبی خون پر ایمان رکھنے کے وسیلہ نجات یافتہ ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ وہ یہ بھی نہیں جانتے کہ یِسُوعؔ  نے ہماری سزا برداشت کرنے کے لئے ایک ہی بار اپنے بپتسمہ کے ساتھ اپنے آپ پر ہمارے دُنیا کے گناہوں کو اُٹھا لیا۔ اَیسے لوگوں کے دل ہمیشہ گنہگار رہتے ہیں۔ آج کے لئے، کل کے لئے، اور آگے تکحقیقت میں، جب تک وہ مرتے ہیں اَیسے لوگ عذاب میں رہتے ہیں کیونکہ وہ ا پنی گنہگاری سے آزاد نہیں ہو سکتے ہیں۔ پس بعض لوگ اِقرار کرتے ہیں کہ، ”مَیں خُد اکے سامنے مرنے تک ایک گنہگارہوں۔“ لیکن کیا یہ حقیقتاً دُرست ایمان ہے، کہ وہ اپنی موت تک گنہگاروں کے طور پر رہیں گے، حتیٰ کہ وہ یِسُوعؔ  پر ایمان رکھتے ہیں۔
یِسُوعؔ  پر ایمان رکھنے کے بعد، تب ہم کب دُرست طور پر راستباز بنتے ہیں۔ کیا آسمان اُن کے لئے
مخصوص نہیں ہے جو یِسُوعؔ  کے بپتسمہ اور خون پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے بے گناہ بن چکے ہیں؟ آسمان درحقیقت راستبازوں کے لئے جگہ ہے، گنہگاروں کے لئے نہیں، صِرف راستباز جو یقینی طورپر اپنے گناہوں سے بچائے جا چکے ہیں، اور جو بے گناہ بن چکے ہیں آسمان میں داخل ہو سکتے ہیں۔
وہ لوگ  جو موت تک اپنے آپ کو گنہگار قرار دیتے  ہیں حتیٰ کہ وہ یِسُوعؔ  پر ایمان رکھتے ہیں اپنی نجات کا کوئی کامل یقین نہیں رکھتے ہیں۔ کوئی معنی نہیں رکھتا کتنی مرتبہ وہ اُس پر اپنے ایمان کا اِقرار کر چکے ہیں، کیونکہ وہ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  سے ناواقف ہیں۔ حتیٰ کہ جس طرح وہ یِسُوعؔ  پر ایمان رکھتے ہیں اور اُس سے دُعا مانگتے ہیں، وہ کامل ایمان نہیں رکھتے ہیں کہ اُن کی دُعاؤں کا جواب دیا جائے گا۔ گو وہ یِسُوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں، اُن کی یِسُوعؔ  کے وسیلہ سے نہ مدد کی جاتی ہے اور نہ ہی محبت کی جاتی ہے۔ وہ شاید محبت محسوس کریں جب وہ اپنا جذبہ دکھاتے ہیں، لیکن جب وہ اپنے جذبے سے سُست ہو جاتے ہیں، وہ محسوس کرتے ہیں جس طرح  وہ خُدا کی معرفت چھوڑے جا چکے ہیں، جس طرح اگر وہ خُداکی معرفت نفرت کیے گئے ہیں۔ وہ سوچتے ہیں کہ خُدا اُن سے محبت رکھتا ہے اور اُنھیں برکت دیتا ہے صِرف جب وہ اپنی نذریں اور خلوص اُسے دیتے ہیں، اوریہ کہ وہ اُنھیں مزید محبت نہیں کرتا جب وہ اُسے اپنی نذریں دینے میں ناکام ہو جاتے ہیں۔ جب وہ کسی مشکل وقت میں پڑتے ہیں، وہ سوچتے ہیں کہ خُدا اُن سے نفرت کرتا ہے، یہ سمجھنے کے لائق نہیں ہیں کیوں اُنھیں اَیسے مشکل وقتوں میں سے گُزرنا چاہیے، اور بالآخر اپنی بے چارگی کے لئے اُس پر اِلزام لگاتے ہوئے ختم ہو جاتے ہیں اور اُس پر مزید ایمان نہیں رکھتے ہیں۔
آخر میں، اَیسے لوگوں اور خُدا کے درمیان اعتماد ٹوٹ جا تا ہے۔ کیونکہ اُن کا ایمان اُن کے ذاتی خیالات اور جذبات کی ایک پیداوار ہے، یہ انتہائی من مانی، فرضی اور غلط ہے۔ جب ہم خُدا کے پاس جاتے ہیں، ہمیں یقیناً ہمارے جذبات ایک طرف رکھنے چاہیے۔ جب ہم خُداکے پا س جاتے ہیں، ہمیں یقیناً صِرف ہمارے ایمان کے ساتھ جانا چاہیے جو واضح طورپر سچائی پر ایمان رکھتا ہے کہ یِسُوعؔ  مسیح،ہمیں جو اپنے گناہوں کی وجہ سے جہنم میں جانے کے لائق تھے، اپنے بپتسمہ اور خون کے ساتھ بچا چکا ہے۔ خُدا کے کلام اور شریعت کے کلام کے سامنے، پانی اور روح کی خوشخبری کے سامنے، اور ہمارے ضمیروں کے ساتھ بھی، ہمیں یقیناً واضح طورپر پہچاننا چاہیے کہ ہم وہ ہیں جو بچ نہ سکتے تھے بلکہ بغیر کسی چارے کے جہنم جانے کے لائق تھے۔ صِرف جب ہم جانتے، سیکھتے، ایمان رکھتے اور بھروسہ رکھتے ہیں یعنی ہم حقیقتاً کیا گنہگار مخلوق ہیں اور کیسے خُدا ہمیں ہمارے گناہوں سے بچا چکا ہے ہم سب پہچان سکتے ہیں کہ یِسُوعؔ  مسیح پہلے ہی ہمارا سچا نجات دہند ہ بن چکا ہے۔
 
 
صِرف سچے ایمان کے وسیلہ سے ہم نجات کا تحفہ حاصل کر سکتے ہیں
 
اِس لئے، آپ کو اور مجھے یقیناً احساس کرنا چاہیے کہ ہم ہمارے گناہوں سے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے بچائے گئے ہیں، ہمارے ذاتی نیک اعمال کرنے کی وجہ سے نہیں۔ اور ہمیں یقیناً جاننا اور ایمان رکھنا چاہیے کہ ہمیں ہمارے گناہوں سے بچانے کے لئے، یِسُوعؔ  مسیح واضح طورپر اِس چار رُخی سچ میں ہمارے پاس آیا۔ اُس نے پُرانے عہد نامہ میں مسیحا کے طو رپر آنے کا وعدہ کِیاتھا، اور اِس وعدےکےمطابق، وہ واقعی اِس زمین پر آیا، اور اپنے بپتسمہ کے ساتھ، ہمارے گناہوں کو اور ایک ہی بار اپنے آپ پر تمام بنی نوع انسان کے گناہوں کواُ ٹھا لیا۔ تب وہ دُنیاکے اِن گناہوں کو صلیب پر لے گیا، مصلوب ہوا، اپنا قیمتی خون بہایا، اور یہ چلانے کے بعد مَر گیا، ”تما م ہوا!“ (یوحنا ۱۹:۳۰)۔پھر تین دنوں کے بعدمُردوں میں سے جی اُٹھ کر، اُس نے مزید چالیس دِنوں کے لئے گواہی دی اور، واپسی کا وعدہ کرتے ہوئے خُداکے تخت کے دہنے ہاتھ پر چڑھ گیا۔ ہمیں یقیناً اِن پر ایمان رکھنا چاہیے۔
مَیں تمہیں یقینی طورپر اپنی آسمانی، ارغوانی، او ر سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کی خدمات کے ساتھ بچا چکاہوں۔ اور مَیں اُن کو لینے کے لئے واپس آؤنگا جو نجات کے اس سچ پرایمان رکھتے ہیں۔ مَیں اُنھیں خُد اکے بیٹے بننے کا بھی حق دُونگا۔ اُن کے لئے جو اپنے دلوں میں اِس سچائی پر ایمان رکھتے ہیں، مَیں اُن کے گناہوں کو پاک کروُنگا اور اُنھیں برف کی مانند سفید بناؤنگا، مَیں اُنھیں روح القدس دُونگا، اور مَیں اُنھیں اپنے ذاتی بیٹے بناؤنگا۔“ یہ ہے ہمار اخُداوند ہم سے کیا کہہ چکاہے۔
ہمیں یقیناً اِس کلام پرایمان رکھنا چاہیے۔ ہمارا خُداوند پہلے ہی اِن وعدوں کو پورا کر چکا ہے، اور وہ حقیقتاً اِس زمین پر اُن کی زندگیوں میں کام کر رہاہے۔ وہ اُن کی حفاظت کرتا ہے جو اِس سچائی پر ایمان رکھتے ہیں اور اُن کے لئے گواہی دیتے ہیں۔ یہ ہے کیسے ہم ہمارے خُداوند کے بپتسمہ اور خون کے کاموں کے وسیلہ سے بچائے جا چکے ہیں، فضل میں سکونت کرتے، تحفظ، اور خُداکی محبت، اور راستباز کی زندگیاں جیتے ہیں۔ یہ ہے کیونکہ وہ ہمیں بچاچکا ہے یعنی ہم ایمان رکھنے کے وسیلہ سے ہمارے گناہوں سے آزاد کیے جاچکے ہیں۔
جب یہ خیمۂ اِجتماع  پر کتاب تمام دُنیا کی ساری زبانوں میں ترجمہ کی جائے گی، مَیں پُر یقین ہوں کہ تمام دُنیا کے لوگ سچائی پر اپنے ایمان کے وسیلہ سے اپنے گناہوں سے نجات یافتہ ہوں گے۔ وہ جو دعویٰ کرتے ہیں کہ گناہ کی معافی صِرف یِسُوعؔ  کے خون کے وسیلہ سے حاصل ہوتی ہے مزید اَیسے دعوے کرنے کے قابل نہیں ہوں گے بلکہ اِس کی بجائے احساس کریں گے کہ اُن کے دعوے محض کتنے جھوٹے تھے۔ وہ مزید کسی جھوٹی چیز کو پکڑنے اور دعویٰ کرنے کے قابل نہیں ہوں گے کہ یہ نجات ہے۔ وہ کبھی کہنے کے قابل نہیں ہوں گے کہ وہ محض تنہا یِسُوعؔ کے خون پرایمان رکھنے کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہو سکتے ہیں۔
خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازہ میں پانی اور روح کی خوشخبری، آسمانی، ارغوانی، اورسُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کی نجات کا واضح کلام پایا جاتاہے۔ کیونکہ یہ پُرانے عہد نامہ سے خُدا کا وعدہ کِیا ہُوااور نبوّتی کلام ہے، اور کیونکہ خُدا نئے عہد نامہ میں اُس کے بپتسمہ اور مصلوبیت کے ساتھ تمام گناہوں سے نجات کو پورا کرنے کے وسیلہ سے یہ وعدہ پورا کر چکاہے، اگر ہم محض خوشی اور شکر گزار ی سے نجات کے اِس تحفے پر ایمان رکھتے ہیں، ہم سب گناہ کی اَبدی معافی حاصل کر سکتے ہیں۔
یہ خُدا کا کلام ہے جوبہت آسان اورکامل ہے، لیکن یہ وہ سچائی بھی ہے جسے تمام کائنات کے سارے علم کے باوجودبھی سمجھا نہیں جا سکتا ہے، اگر آپ اُس کے کلام پر خالص ایمان نہیں رکھتے ہیں۔ یہ ہے کیوں ہمیں یقیناً اُس کے کلام پر ایمان رکھنا چاہیے جس طرح یہ ہے۔ کیونکہ یہ ایک اَیسا قیمتی سچائی ہے جس سےہم ناواقف رہنےکےمتحمل نہیں  سکتے ہیں، آپ کو اور مجھے یقیناً پورے یقین سے پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنا چاہیے۔ ہمیں آزادانہ اور آسانی سے خیمۂ اِجتماع  میں ظاہر کیے گئے آسمانی، ارغوانی، اورسُرخ دھاگے او ر بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کا سچ سکھانے کے وسیلہ سے، خُد اہمیں ہمارے ایمان کے ساتھ نجات کا یہ لازوال تحفہ رکھنے کی اجازت دے چکا ہے۔
آپ کو اور مجھے یکساں طو رپر، جو اِس سچائی پر ایمان رکھتے ہیں، ہم سب کو اُس کے سچ کی محبت کے لئے خُدا کو ہماری شکر گزار ی دینی چاہیے۔ مگر بہت سارے موجود ہیں جو آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کے حقیقی سچ سے ناواقف رہتے ہیں اور سکھا رہے ہیں اور لوگوں کو اپنے جھوٹے راستوں پر لے جا رہے ہیں۔ اُن تک بھی، ہم اِس سچائی کو  پھیلانا چاہتے ہیں۔ اُن لوگوں کے لئے جن کے دل سچائی سےناواقفیت کی وجہ سے اذیت میں مبتلا  ہیں، ہم پانی اور روح کے سچائی کی یہ خوشخبری پھیلاتے ہیں،چاہتے ہیں کہ وہ اپنے گناہوں سے آزاد ہوکرنجات کے دروازہ میں داخل ہوں۔ جب ہم خیمۂ اِجتماع  کے سچ کی منادی کرتے ہیں، وہ جو اِس پر ایمان رکھتے ہیں نجات یافتہ ہوں گے، لیکن وہ جو ایمان نہیں رکھتے ہیں اپنے گناہوں کی سزا اُٹھائیں گے۔ اگر ہم یِسُوعؔ  پر ایمان رکھنے کا فیصلہ کر چکے ہیں، ہمیں یقیناً آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کے سچ کوجانتے ہوئے اُس پر ایمان رکھنا چاہیے۔
کوئی شروع سے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کا سچ نہیں جانتا ہے۔ خُدا نے ہم سے کہا، ”اور سچّائی سے واقف ہو گے اور سچّائی تُم کو آزاد کرے گی۔“(یوحنا ۸:۳۲)۔ سچائی کیا ہے؟ سچائی سچی خوشخبری ہے (اِفسیوں ۱:۱۳)، یعنی،آسمانی، ارغوانی، اورسُرخ دھاگے میں ظاہر کی گئی پانی اور روح کی خوشخبری۔ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کو مناسب طو رپر جانتے ہوئے اور اُن پر ایمان رکھنا سچائی پر دُرست ایمان ہے۔
خُدا نے کیوں کہا کہ سچائی ہمیں آزاد کرے گی؟ آپ کیسے اپنے گناہوں سے نجات یافتہ ہو چکے ہیں۔ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے، کیا آپ نہ صِرف اپنے تمام گناہوں سے نجات یافتہ ہو چکے ہیں، بلکہ آپ کے دل بھی روح القدس سے بھرے ہوئے ہیں؟ دونوں آپ کے دلوں اور ضمیروں سے، کیا واضح طورپر آپ کے گناہ غائب ہو چکے ہیں؟ کیا آپ حقیقتاً ایمان رکھتے ہیں اور کیا آپ حقیقتاً اپنے دلوں کی گہرائی سے اِقرار کر سکتے ہیں کہ خُدا واقعی آپ کا باپ ہے؟ کیونکہ خُداصِرف اُن کو اپنے بیٹوں کے طورپرپہچانتاہے جو بے گناہ ہیں، وہ صِرف اُن کا ایمان منظور کر تاہے جو خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازہ میں بُنے گئے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کو جانتے اور ایمان رکھتے ہیں۔ گنہگار خُدا کے بیٹے نہیں ہیں؛ صِرف نئے سِرے سے پیدا ہوئے جو پانی اور روح کی خوشخبری پر واحد خوشخبری پرجو خُدا ہمیں دے چکا ہے پرایمان رکھتے ہیں، خُد اباپ کے بیٹے ہیں۔
اگرچہ اِس دُنیا میں رہتے ہوئے ہمیں بہت ساری مشکلات، مصیبتوں، اور تکلیفوں کا سامنا کرناپڑتاہے، کیونکہ خُدا ہمارے ساتھ سکونت کرتا ہے، ہم خوش ہیں۔ گو ہم ناکافی ہیں، ہم اپنی برکت یافتہ زندگیاں گزار رہے ہیں، خُداکی راستبازی پر ایمان رکھتے ہوئے اور آسمانی،  ارغوانی، اور  سُرخ دھاگے  کی
خوشخبری کی تمام دُنیا میں منادی کررہےہیں،وہ خوشخبری جو ہم پر خُدا کی راستبازی کو اُنڈیلتی ہے۔
سب سے بڑھ کر، مَیں خُداکا، آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کے لئے شکر گزار ہوں۔ جب مَیں نے پہلی بار یِسُوعؔ  پر ایمان رکھا، علاوہ ازیں مَیں نے کتنے خلوص سے ایمان رکھا میرا دل پھر بھی گنہگار تھا، اور مَیں اِس کی وجہ سے بُری طرح عذاب میں تھا۔ کوئی معنی نہیں رکھتا کتنے خلوص سے مَیں یِسُوعؔ  پرایمان رکھنے کا اِقرارکر چکا تھا، گناہ واضح طور پر میرے ضمیر میں موجود تھا۔ کوئی شخص اپنے ضمیر کو دیکھنے کے وسیلہ سے یہ جان سکتا ہے کہ وہ خُدا کے سامنے گنہگار ہے یا نہیں۔ دوسرے لفظوں میں، وہ جو اب تک اپنے ضمیروں پر لکھے ہوئے گناہ رکھتے ہیں وہ ہیں جو اب تک اپنی گناہ کی معافی حاصل کرنے کے قابل نہیں ہوئے ہیں۔ اگر اُن کے ضمیر حتیٰ کہ تمام گناہوں کا ذرہ بھی رکھتے ہیں، یہ ثبوت ہے کہ وہ گناہ کی معافی حاصل نہیں کر چکے ہیں۔
تاہم، جب مَیں سچ کو نہ جان سکا جو میرے گناہوں کے تمام مسائل کو حل کرے گا، حتیٰ کہ اُن سب کے معمولی ترین کو، اور جب ایک نتیجہ کے طور پر تمام قِسم کے سوالات اور حیرانگیاں میرے دل میں اُٹھیں،خُد امجھے اپنے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کے کلام کے وسیلہ سے ملا۔
یہ کلام متی کی انجیل کے حوالہ میں پایا گیا جسے ہم پہلے پڑھ چکے ہیں۔ متی ۳:۱۳۔۱۷کو پڑھتے ہوئے، مَیں اِس حوالے پر آیا، ”اب تُو ہونے ہی دے کیونکہ ہمیں اِسی طرح ساری راستبازی پُوری کرنا مُناسِب ہے۔“(متی ۳:۱۵)۔ تب مَیں نے احساس کِیا اور ایمان رکھا کہ جب یِسُوعؔ  نے بپتسمہ لیا اور پانی سے اوپر آیا، خُد انے اُس کی راستبازی کی گواہی دی، اور ساری راستبازی پوری ہوگئی کیونکہ تمام گناہ یِسُوعؔ  کے اِس بپتسمہ کے وسیلہ سے مٹائے گئے تھے۔ 
جب یِسُوعؔ  مسیح نے یوحناؔ سے بپتسمہ لیا، میرے تمام گناہ واضح طورپر اُس پر لادیئے گئے، اور ایک ہی بار وہ صلیب پر سب حل کر دئیے گئے تھے۔ اُسی لمحے مَیں نے احساس کِیا اور وجہ پر ایمان رکھا یِسُوعؔ  نے کیوں بپتسمہ لیا، میرے گناہوں کے بارے میں تمام نا حل شدہ مسائل اور سوالات کا جواب مل گیا، کیونکہ میرے تمام گناہ ایک ہی وقت میں مجھ سے کاٹے گئےتھے۔ مَیں گناہ کی معافی کے اِس سچائی کے لئے بہت شکر گزار تھا، اِس حقیقت کے لئے کہ مَیں نے پانی اور روح کی خوشخبری، خُد اکے سچے کلام کو جاننے اور ایمان رکھنے کے وسیلہ سے گناہ کی اِس معافی کو حاصل کِیا۔
خُداوند میرے پاس اپنے تحریری کلام کے وسیلہ سے آیا، اور مَیں نے پانی اور روح کے  اِس  کلام
کے وسیلہ سے، اِس پر اپنے دل سے ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے گناہوں کی معافی حاصل کی۔ تب سے آگے، پُرانے اور نئے عہد ناموں کے کلام کے وسیلہ سے، مَیں بہت سارے لوگوں تک آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کی خوشخبری کی گواہی دے چکا ہوں، اور حتیٰ کہ اب، مَیں یہ تمام سچائیاں اور نجات کابھید پھیلانے کو جاری رکھ رہا ہوں۔سچی خوشخبر ی بنی نوع انسان کے ذاتی خیالا ت، الہٰی نظریات، یا جذباتی تجربات سے بنی ہوئی کوئی چیز نہیں ہے۔
آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے ساتھ ہمارا خُداوند ہمارے گناہوں کو مٹاچکاہے۔آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کے وسیلہ سے، ہر کوئی تمام دُنیا میں سے واضح طورپر نجات کے سچ کو پہچاننے کے لئے آئے گا اور یہ تسلیم کرے گا  کہ یہ سچائی پانی او ر روح کی خوشخبری کے علاوہ کوئی دوسری نہیں ہے۔ یہ وہ  سچائی بھی ہے جو اِ س آخری وقت میں اشد ضروری ہے۔ اَن گنت لو گ اِس سچائی پرایمان رکھنے کے لئے آئیں گے۔
آج کا دَور اَیسا دَور ہے جہاں لوگوں کی راستبازی سب جُدا ہوکرٹوٹ رہی ہے اور اُن کی بدکاری عروج پر ہے۔ جب اِرد گرِد کے حالات بگڑتے ہیں تو، لوگ  اِن تمام بدکاریوں کو باہر پھینک دیتے ہیں جو بُنیادی طورپر اُن میں بسی ہوئی تھیں۔ اِس کے باوجود، ہمارا خُداوند آپ کو اور مجھے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کی خوشخبری کے وسیلہ سے ہمارے گناہوں سے بچا چکا ہے۔ یہ برکت کتنی شکر گزار اور انمول ہے؟ مَیں ہمارے خُدا کا اِس واضح نجات کے لئے شکر اَدا کرتا ہوں، کیونکہ مَیں خوشی اورمسرت سےلبریزہوں۔
دُنیا اب خُد اکی معرفت پیشنگوئی کے آخری وقت کی طرف بڑھ رہی ہے، اور اِس دَورمیں داخل ہو چکی ہے۔ایسےوقتوں میں، جب چند اور صِر ف چند لوگ موجود ہیں جو خلوص سے خُدا کی خدمت کرتے ہیں، اور جب حتیٰ کہ ایمانداروں کا ایمان کمزور ہو گیا ہے، اگر آپ پانی اور روح کی سچائی کے علاوہ کسی دوسری چیز کے لئے، اپنے آپ کو وقف کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو، آپ صِرف اپنے دل میں زخموں کے ساتھ ختم ہو جائیں گے۔ جب خُد اپر ایمان رکھتے ہوئے، اگر آپ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے کی خوشخبری پر ایمان نہیں رکھتے ہیں، آپ صِرف مایوس ہوں گے، کیونکہ یہ آپ کے دلوں میں کوئی معنی  خیزچیز نہیں چھوڑے گی نہ ہی کوئی قطعی پھل پیدا کرے گی۔
کیونکہ خیمۂ اِجتماع  کے چار رنگوں کی خوشخبری کی سچائی آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور
بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کی سچائی واضح سچائی ہے، یہ واحد، اِس تاریک دُنیا کے لئے بہترین خوشخبری ہے۔ یہ کہ ہم ہماری زندگیاں خیمۂ اِجتماع  میں ظاہر کیے گئے سچ کو جاننے اور ایمان رکھنے کے و سیلہ سے ہمارے گناہوں کی معافی حاصل کر نے کے بعدگزارتے ہیں یہ ایک لازوال برکت، ایک قیمتی تحفہ اور ہمارے لئے عظیم خوشی ہے۔
کیونکہ وہ جو خیمۂ اِجتماع  کے دروازہ میں ظاہر کیے گئے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان  کے سچ کو جانتے اور ایمان رکھتے ہیں سچ کی خدمت کر رہے ہیں، جھوٹ کی نہیں، اُن کے دلوں میں اَبد تک ایک عظیم خوشی پائی جاتی ہے۔
کیا آپ بھی خیمۂ اِجتماع  کے صحن کے دروازہ میں ظاہر کیے گئے اِس سچ کو جانتے اور ایمان رکھتے ہیں آپ کو یقیناً اِسے جاننا چاہیے، اور آپ کو یقیناً اِس پر ایمان رکھنا چاہیے۔