Search

خطبات

مضمون 11: خیمۂ اِجتماع

[11-21] سردار کاہن جو یومِ کفارہ کی قربانی گُذرانتا تھا <احبار ۱۶:۱۔۳۴>

سردار کاہن جو یومِ کفارہ  کی قربانی گُذرانتا تھا
> احبار ۱۶:۱۔۳۴ <
اور ہارُونؔ کے دو بیٹوں کی وفات کے بعد جب وہ خُداوند کے نزدِیک آئے اور مَر گئے۔خُداوند مُوسیٰؔ سے ہم کلام ہُؤا اور خُداوند نے مُوسیٰؔ سے کہا اپنے بھائی ہارُونؔ سے کہہ کہ وہ ہر وقت پردہ کے اندر کے پاکترین مقام میں سرپوش کے پاس جو صندُوق کے اُوپر ہے نہ آیا کرے تاکہ وہ مَر نہ جائے کیونکہ مَیں سرپوش پر ابر میں دِکھائی دُوں گا۔اور ہارُونؔ پاکترین مقام میں اِس طرح آئے کہ خطا کی قُربانی کے لِئے ایک بچھڑا اور سوختنی قُربانی کے لِئے ایک مینڈھا لائے۔اور وہ کتان کا مُقدّس کُرتہ پہنے اور اُس کے تن پر کتان کا پاجامہ ہو اور کتان کے کمربند سے اُس کی کمر کَسی ہُوئی ہو اور کتان ہی کا عمامہ اُس کے سر پر بندھا ہو۔ یہ مُقدّس لِباس ہیں اور وہ اِن کو پانی سے نہا کر پہنے۔اور بنی اِسرائیل کی جماعت سے خطا کی قُربانی کے لِئے دو بکرے اور سوختنی قُربانی کے لِئے ایک مینڈھا لے۔اور ہارُونؔ خطا کی قُربانی کے بچھڑے کو جو اُس کی طرف سے ہے گُذران کر اپنے اور اپنے گھر کے لِئے کفّارہ دے۔پِھر اُن دونوں بکروں کو لے کر اُن کو خَیمۂِ اِجتماع کے دروازہ پر خُداوند کے حضُور کھڑا کرے۔اور ہارُونؔ اُن دونوں بکروں پر چِٹھّیاں ڈالے۔ ایک چِٹّھّی خُداوند کے لِئے اور دُوسری عزازیلؔ کے لِئے ہو۔اور جِس بکرے پر خُداوند کے نام کی چِٹھّی  نِکلے اُسے ہارُونؔ لے کر خطا کی قُربانی کے لِئے چڑھائے۔لیکن جِس بکرے پر عزازیلؔ کے نام کی چِٹھّی  نِکلے وہ خُداوند کے حضُور زِندہ کھڑا کِیا جائے تاکہ اُس سے کفّارہ دِیا جائے اور وہ عزازیلؔ کے لِئے بیابان میں چھوڑ دِیا جائے۔اور ہارُونؔ خطا کی قُربانی کے بچھڑے کو جو اُس کی طرف سے ہے آگے لا کر اپنے اور اپنے گھر کے لِئے کفّارہ دے اور اُس بچھڑے کو جو اُس کی طرف سے خطا کی قُربانی کے لِئے ہے ذبح کرے۔اور وہ ایک بخُور دان کو لے جِس میں خُداوند کے مذبح پر کی آگ کے انگارے بھرے ہوں اور اپنی مُٹھیاں بارِیک خُوشبُودار بخُور سے بھر لے اور اُسے پردہ کے اندر لائے۔اور اُس بخُور کو خُداوند کے حضُور آگ میں ڈالے تاکہ بخُور کا دُھواں سرپوش کو جو شہادت کے صندُوق کے اُوپر ہے چِھپا لے کہ وہ ہلاک نہ ہو۔پِھر وہ اُس بچھڑے کا کُچھ خُون لے کر اُسے اپنی اُنگلی سے مشرِق کی طرف سرپوش کے اُوپر چِھڑکے اور سرپوش کے آگے بھی کُچھ خُون اپنی اُنگلی سے سات بار چِھڑکے۔پِھر وہ خطا کی قُربانی کے اُس بکرے کو ذبح کرے جو جماعت کی طرف سے ہے اور اُس کے خُون کو پردہ کے اندر لا کر جو کُچھ اُس نے بچھڑے کے خُون سے کِیا تھا وُہی اِس سے بھی کرے اور اُسے سرپوش کے اُوپر اور اُس کے سامنے چِھڑکے۔اور بنی اِسرائیل کی ساری نجاستوں اور گُناہوں اور خطاؤں کے سبب سے پاکترین مقام کے لِئے کفّارہ دے اور اَیسا ہی وہ خَیمۂِ اِجتماع کے لِئے بھی کرے جو اُن کے ساتھ اُن کی نجاستوں کے درمِیان رہتا ہے۔اور جب وہ کفّارہ دینے کو پاکترین مقام کے اندر جائے تو جب تک وہ اپنے اور اپنے گھرانے اور بنی اِسرائیل کی ساری جماعت کے لِئے کفّارہ دے کر باہر نہ آ جائے اُس وقت تک کوئی آدمی خَیمۂِ اِجتماع کے اندر نہ رہے۔پِھر وہ نِکل کر اُس مذبح کے پاس جو خُداوند کے حضُور ہے جائے اور اُس کے لِئے کفّارہ دے اور اُس بچھڑے اور بکرے کا تھوڑا تھوڑا سا خُون لے کر مذبح کے سِینگوں پر گِرداگِرد لگائے۔اور کُچھ خُون اُس کے اُوپر سات بار اپنی اُنگلی سے چِھڑکے اور اُسے بنی اِسرائیل کی نجاستوں سے پاک اور مُقدّس کرے۔اور جب وہ پاکترین مقام اور خیمۂِ اِجتماع اور مذبح کے لِئے کفّارہ دے چُکے تو اُس زِندہ بکرے کو آگے لائے۔اور ہارُونؔ اپنے دونوں ہاتھ اُس زِندہ بکرے کے سر پر رکھ کر اُس کے اُوپر بنی اِسرائیل کی سب بدکارِیوں اور اُن کے سب گُناہوں اور خطاؤں کا اِقرار کرے اور اُن کو اُس بکرے کے سر پر دھر کر اُسے کِسی شخص کے ہاتھ جو اِس کام کے لِئے تیّار ہو بیابان میں بھجوا دے۔اور وہ بکرا اُن کی سب بدکارِیاں اپنے اُوپر لادے ہُوئے کِسی وِیرانہ میں لے جائے گا۔ سو وہ اُس بکرے کو بیابان میں چھوڑ دے۔پِھر ہارُونؔ خَیمۂِ اِجتماع میں آ کر کتان کے سارے لِباس کو جِسے اُس نے پاکترین مقام میں جاتے وقت پہنا تھا اُتارے اور اُس کو وہِیں رہنے دے۔پِھر وہ اِسی پاک جگہ میں پانی سے غُسل کر کے اپنے کپڑے پہن لے اور باہر آ کر اپنی سوختنی قُربانی اور جماعت کی سوختنی قُربانی گُذرانے اور اپنے لِئے اور جماعت کے لِئے کفّارہ دے۔اور خطا کی قُربانی کی چربی کو مذبح پر جلائے۔اور جو آدمی بکرے کو عزازیلؔ کے لِئے چھوڑ کر آئے وہ اپنے کپڑے دھوئے اور پانی سے نہائے۔ اِس کے بعد وہ لشکر گاہ میں داخِل ہو۔اور خطا کی قُربانی کے بچھڑے کو اور خطا کی قُربانی کے بکرے کو جِن کا خُون پاکترین مقام میں کفّارہ کے لِئے پُہنچایا جائے اُن کو وہ لشکر گاہ سے باہر لے جائیں اور اُن کی کھال اور گوشت اور فُضلات کو آگ میں جلا دیں۔اور جو اُن کو جلائے وہ اپنے کپڑے دھوئے اور پانی سے غُسل کرے۔ اِس کے بعد وہ لشکر گاہ میں داخِل ہو۔اور یہ تُمہارے لِئے ایک دائِمی قانُون ہو کہ ساتویں مہِینے کی دسوِیں تارِیخ کو تُم اپنی اپنی جان کو دُکھ دینا اور اُس دِن کوئی خواہ وہ دیسی ہو یا پردیسی جو تُمہارے بِیچ بُود و باش رکھتا ہو کِسی طرح کا کام نہ کرے۔کیونکہ اُس روز تُمہارے واسطے تُم کو پاک کرنے کے لِئے کفّارہ دِیا جائے گا۔ سو تُم اپنے سب گُناہوں سے خُداوند کے حضُور پاک ٹھہرو گے۔یہ تُمہارے لِئے خاص آرام کا سبت ہو گا۔ تُم اُس دِن اپنی اپنی جان کو دُکھ دینا۔ یہ دائِمی قانون ہے۔اور جو اپنے باپ کی جگہ کاہِن ہونے کے لِئے مَسح اور مخصُوص کِیا جائے وہ کاہِن کفّارہ دِیا کرے یعنی کتان کے مُقدّس لِباس کو پہن کر۔وہ مَقدِس کے لِئے کفّارہ دے اور خَیمۂِ اِجتماع اور مذبح کے لِئے کفّارہ دے اور کاہِنوں اور جماعت کے سب لوگوں کے لِئے کفّارہ دے۔سو یہ تُمہارے لِئے ایک دائِمی قانُون ہو کہ تُم بنی اِسرائیل کے واسطے سال میں ایک دفعہ اُن کے سب گُناہوں کا کفّارہ دو۔اور اُس نے جَیسا خُداوند نے مُوسیٰؔ کو حُکم دِیا تھا وَیسا ہی کِیا۔
                                
 
سردار کاہن وہ شخص تھا جو اسرائیل کے لوگوں کے لئے یومِ کفارہ کی قربانی چڑھا تا تھا۔ یہ قربانی اسرائیلی کیلنڈر کے مطابق ساتویں مہینے کی دسویں تاریخ کو سال میں ایک مرتبہ چڑھائی جاتی تھی۔ اِس دن، جیساکہ سردار کاہن ہارونؔ اسرائیل کے لوگوں کی جگہ پر اُن کی خاطر قربانی چڑھاتا تھا، اُن کی ساری بدکرداریاں درحقیقت قربانی کے اِ س جانور پر منتقل ہوجاتی تھیں اور پاک ہو جاتی تھیں۔اِس لئے یومِ کفارہ اسرائیل کے لوگوں کے لئے ایک عظیم تہوار بن گیا۔
دوسری قربانیوں کی طرح، یومِ کفارہ کی قربانی بھی تین مقررہ معیارات کے مطابق مکمل ہوتی تھی: بے عیب قربانی کا جانور، ہاتھوں کا رکھا جانا، اور قربانی کے جانور کا خون بہانالازمی تھا۔ خُدا تب خوشی کے ساتھ قربانی کو قبول کرتا تھا جو اِس طریقہ سے دی جاتی تھی۔ اِس قربانی میں دوسری قربانیوں سے جو چیزمختلف تھی وہ یہ تھی کہ سردار کاہن کو پاکترین مقام میں اِس قربانی کے جانور کا خون لے جانا پڑتا تھا۔
اپنی ذات اور اپنے گھرانے کے لئے قربانی دینے کے بعد، سردار کاہن ہارونؔ،خُدا کو اسرائیل کے لوگوں کے لئے دو بکرے پیش کرتا تھا۔ پہلا، وہ اُن میں سے ایک بکرا خُداوند خُدا کے لئے اُسی طریقہ کے عین مطابق پیش کرتا تھا جس طرح وہ بچھڑے کے ساتھ گناہ کی قربانی گُذرانتا تھا۔ اور تب وہ دوسرا بکرا عزازیلؔ کے لئے پیش کرتا تھا۔ وہ اسرائیل کے لوگوں کے گناہوں کو اسرائیلیوں کی موجودگی میں عزازیلؔ پر یعنی اِس کے سر پر اپنے ہاتھ رکھنے کے وسیلہ سے منتقل کرتا تھا، اور یہ بکرا جو اُن کے گناہ  قبول کر  چکا تھا
تب ایک مناسب آدمی کے ہاتھ سے بیابان میں بھیجوایا جاتا تھا۔
 
 

یومِ کفارہ کی قربانی نے اسرائیل کے لوگوں کے تمام گناہوں کو پاک کردیا

 
یومِ کفار ہ پر سردار کاہن،اسرائیل کی نمائندگی کرتےہوئے، قربانی کے جانور کے سر پر اُس پر اپنے ہاتھ رکھنے کے و سیلہ سے اُن کے گناہوں کو لاددیتا تھا۔ وہ دو زندہ بکرے لاتا، اُن پر دوچٹھیاں ایک خُدا کے لئے اور دوسری اسرائیل کے لوگوں کے لئے ڈالتاتھا۔
یہاں ہاتھوں کے رکھے جانے کا مطلب قربانی کے جانور پر یعنی اِس کے سر پر ہاتھ دھرنے کے وسیلہ سے تمام گناہوں کو منتقل کرنا ہے۔ ہاتھوں کا یہ رکھا جانا خُدا کی معرفت مقرر کِیا گیا گناہ کو دھونے کا طریقہ تھا، اور نئے عہد نامہ کے دَور میں بھی، یہی طریقہ ہاتھوں کے رکھے جانے کی صورت میں مساوی طورپر یِسُوعؔ کے واسطے اِسی طرح بنی نوع انسان کے تمام گناہوں کو دھونے پر لاگو ہونا تھا۔ سردار کاہن کو اپنے گناہوں،اور اپنے گھرانے کے گناہوں کو مٹانے کے لئے، اور اسرائیل کے لوگوں کے سال بھر کے گناہوں کو مٹانے کے لئے، اُسے حتمی طورپر بکرے کے سر پر ہاتھ رکھنے پڑتے تھے اور یہ تمام گناہ اِس پر منتقل کرنے پڑتے تھے۔ چونکہ سردار کاہن قربانی کے جانور پر یوں اِس کے سر پر اپنے ہاتھ رکھنے کے وسیلہ سے اسرائیل کے لوگوں کے گناہوں کو منتقل کرتا تھا، اِس لیےاسرائیل کے سال بھر کے سب گناہ مٹ جاتے تھے۔ اس طرح، یومِ کفارہ کے ذریعے، اسرائیل کے لوگ خُداکا اُنھیں اُن کے تمام گناہوں سے بچانے کے لئے شکر ادا کرسکتے تھے۔
ہر ایک جس نے گناہ کِیاہے اس کی ناگزیر مذمت کی جانی چاہیے۔ قربانی کے جانو رکو لوگوں  کے گناہوں کے لئے عوضی کے طورپر لعنتی ٹھہرنے کے واسطے، اِسے پہلے اُن کے گناہ قبول کرنے پڑتے تھے۔ اگر سردار کاہن اِس کے سر پر اپنے ہاتھ رکھنے کے بغیر خُدا کو قربانی پیش کرتا تھا، تو یہ قربانی تب خُدا کے خلاف کفر ہوتی، اور اِس طرح اُسے ایسا کرنے سے بچنا تھا۔ تمام بنی نوع انسان کو بچانے کے لئے جو گنہگاروں میں بدل چکی تھی، خُدا کو ہاتھوں کے رکھے جانے کے طریقہ کے وسیلہ سے مکمل ہوا اپنا نجات کا منصوبہ قائم رکھنا تھا۔ اسرائیل کے لوگوں کے گناہوں کو مٹانے کے لئے، خُدا نے سردار کاہن کو کھڑا کِیا اور اُن کے نمائندہ کے طورپر قربانی کے جانور کے سر پر اپنے ہاتھ رکھنے کے وسیلہ سے ایک ہی بار ہمیشہ کے لئے اپنے تمام لوگوں کے گناہ اُسے منتقل کرنے کے قابل بنایا۔ اس طرح، تمام قربانی کے جانور جو خیمۂ اِجتماع میں خُدا کو پیش کیے جاتے تھے ہاتھوں کے رکھے جانے کے ساتھ اسرائیلیوں کے گناہوں کو قبول کرتے تھے، اور وہ اُن کی جگہ پر گناہ کی لعنت برداشت کرتے ، اپنا خون بہاتے اور مرجاتےتھے۔
خُدا کی محبت اورراستبازی مکمل طورپر پوری کرنے کے لئے، اسرائیلیوں کو یومِ کفارہ کی قربانی کے جانور کے سر پر سردار کاہن کے ہاتھ رکھنے اور سال میں ایک مرتبہ عوضی کے طورپر اُ ن کا خون بہانے کے لئے اُن کی گردنیں کاٹ کر قربانی پیش کرنی پڑتی تھی۔دوسرے لفظوں میں،ا ِس قربانی کے وسیلہ سے، خُدا ایک ہی مرتبہ ہمیشہ کے لئے اسرائیل کے لوگوں کے سال بھر کے سارے گناہ دھونا چاہتا تھا۔ یہ خُدا کی محبت کی شریعت تھی جس نے اُس کے رحم اور اُس کے عدل دونوں کو پورا کِیا۔ کیونکہ خُدا عادل ہے، اپنی عادل شریعت کے عین مطابق ایک ہی بار لوگوں کے گناہوں کو مٹانے کے لئے، خُدا نے یِسُوعؔ مسیح برّے کو تیار کِیا،اُسے ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے گناہ اُٹھانے، اور صلیب پر اُسے خون بہانے کے قابل کِیا۔
یِسُوعؔ، جس نے اپنے آپ کو دائمی قربانی کے طورپر قربان  کِیا، اِس طریقہ کے وسیلہ سے ہر کسی کے گناہوں کو ایک ہی بارہمیشہ کےلیے اُٹھا لیا، ایک ہی بار اپنا خون بہایا، اور یوں گناہ سے اُن کی نجات کو مکمل کر چکا ہے۔ اِس طرح، ہمیں، بھی، یقیناً ایمان کے ساتھ خُدا کے سامنے آنا چاہیے جو آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان میں ظاہر کی گئی نجات کی اِس سچائی پر ایمان رکھتا ہے۔ یہ اِس ایمان کے وسیلہ سے ہے کہ تمام گناہ فوراً ایک ہی بار معاف ہو سکتے ہیں۔ اِس لئے، جوکوئی بھی گناہ کی معافی ایک ہی وقت میں حاصل کرنا چاہتا ہے اُسے خُدا کے پاس اُس ایمان کے ساتھ آنا چاہیے جو پانی اور روح کی خوشخبری پرواقعی ایما ن رکھتا ہے۔
 
 

ہاتھوں کے رکھے جانے کا مطلب

 
 ہاتھوں کے رکھے جانے کا مطلب،  ”لادنا، منتقل کرنا، یا دفن کرنا“ ہے (احبار ۱:۳۔۴)۔ جب اسرائیل کے عام لوگوں میں سے کوئی شخص غیر ارادی طورپر گناہ کرتا تھا اور پھر اِس سے باخبر ہوتا تھا، تواُسے خُدا کے سامنے خطا کی قربانی پیش کرنی پڑتی تھی (احبار ۴:۲۷۔۲۹)۔ اُسے پہلے قربانی کا بے عیب جانور لانا پڑتا تھا، اور تب اپنے گناہ اُس پر اُس کے سر پر اپنے ہاتھ رکھنے کی بدولت لادنے پڑتے تھے۔ اور اُسے اُس کی گردن کا ٹنی پڑتی،وہ اُس کا خون نکالتا، اور تب یہ خون کاہن کو دے دیتا (احبار ۴:۲۷۔۳۱)۔ تب کاہن کواپنی اُنگلی کے ساتھ اُس کے خون میں سے کچھ لینا پڑتا، اِسے سوختنی قربانی کے سینگوں پر لگانا پڑتا، اور باقی خون قربانگاہ کی بنیاد پر اُنڈیل دیتا تھا۔ اُسے اِس کی چربی بھی قربانگاہ پر جلانی پڑتی، اور پھر خُدا جلنے والی قربانی کی میٹھی خوشبو سونگھتا جو اِس قربانی میں پیش کی جاتی تھی۔
ہم پہلے ہی جان چکے ہیں کہ اسرائیل کے لوگوں کے گناہ مٹانے کے لئے، خُدا نےیومِ کفارہ کی قربانی تیار کی جہاں قربانی کے جانور پر ہاتھ رکھے جاتے تھے اور اُس کا خون نکالا جاتا تھا۔ اِس صورتِ حال میں بھی، خُدا قربانی کے جانور پر ہاتھ رکھنے کے بغیر اسرائیلیوں کے گناہ نہیں دھو سکتا تھا۔ اِس طرح، یومِ کفارہ کی قربانی جو پرانے عہد نامہ میں دی جاتی تھی ، نئے عہد نامہ کے دَور میں یِسُوعؔ کے بپتسمہ اور خون کے ساتھ گہراتعلق رکھتی ہے۔
جس طرح پرانے عہد نامہ کے قربانی کے جانور کو بے عیب ہونا پڑتا تھا، اِسی طرح نئے عہد نامہ کے دَور میں بھی، یِسُوعؔ خُدا کے بے عیب برّہ کے طورپر آیا، اور بپتسمہ لیا اور تمام گنہگاروں کی بد کرداریاں دھونے کے لئے صلیب پر اپنا خون بہایا۔ جس طرح قربانی کے جانور کو پرانے عہد نامہ میں ہاتھوں کے رکھے جانے کے ساتھ گنہگاروں کی بدکرداریاں قبول کرنی پڑتی تھیں، دنیا کے تمام گناہ یِسُوعؔ پر منتقل ہو گئے تھے جب یوحناؔ اصطباغی نے دریائے یردنؔ پر اُسے بپتسمہ دینے کے لئے یِسُوعؔ کے سر پر اپنے ہاتھ رکھے(متی ۳:۱۵)۔ پرانے عہد نامہ کے قربانی کے جانور اور نئے عہدنامہ کے یِسُوعؔ کو یکساں طورپر ہاتھوں کا رکھاجانا قبول کرنا اور اُسی طریقہ سے مرنے کے لئے خون بہانا تھا۔ ہاتھوں کے رکھے جانے اور خون بہانے کی قربانی و ہی قربانی تھی جو پرانے اور نئے عہد نامہ دونوں میں یکساں طور پر گنہگاروں کے لئے تیا رکی گئی تھی۔
 
 
بنی نوع انسان کے گناہوں کی یقینی طورپر خُدا کے غضب کے مطابق پیروی ہوتی ہے
 
خُدا کے سامنے، ہم گنہگار تھے جو بچ نہیں سکتے تھے بلکہ اپنے گناہوں کی وجہ سے مرجاتے، بالکل خطا کی قربانی کی طرح جواُن گناہوں کی خاطر جو یہ اُٹھا چکی تھی ذبح ہوتی تھی۔ جب ہم اِس قربانی کے جانور کا ٹکڑوں میں کٹنے اور سوختنی قربانی کی قربانگاہ پر آگ کے ساتھ جلنے کا تصور کرتے ہیں، توہم سمجھ سکتے ہیں کہ اُس کی طرح، ہم بھی خُدا کے سامنے تباہ ہونے کےلائق تھے، مگر خُداوند ہمیں یوحناؔ سے بپتسمہ لینے اور اپنا خون بہانے کے وسیلہ سے بچا چکا ہے۔
اِس طرح، اُن کو جو نئے سِرے سے پیدا نہیں ہوئے ہیں یقیناً اپنے آپ کو خُدا کے سامنے اپنے گناہوں کے لئے غضبناک لعنت کا سامنا کرنے والے گنہگاروں کے طور پر ماننا چاہیے اور خُداوند کے بپتسمہ اور خون پر اپنی نجات کے طورپر ایمان رکھنا چاہیے۔ ہمیں ہمارے گناہوں سے بچانے کے لئے یعنی اُن کی سزا ہمیں دینے کی بجائے، خُدا نے نجات کی قربانی تیار کی، ہمارے گناہ دائمی قربانی کے اِس برّہ پر منتقل کیے، اُس کا خون بہایا، اور یوں ہمارے تمام گناہوں کو مٹا چکا ہے (احبار ۱۶:۱۔۳۴؛  رومیوں ۸:۳۔۴؛  عبرانیوں ۱۰:۱۰۔۱۲)۔ کیا آپ اب بھی اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں؟پھر، آپ کو یقیناً پہلے خُدا کے سامنے ماننا چاہیے کہ آپ خُدا کی سزا کا سامنا کرنے والے گنہگار ہیں، اور آپ کو یقیناً ایمان رکھنا چاہیے کہ یِسُوعؔ مسیح کے وسیلہ سے خُدا آپ کی نجات کا منصوبہ پورا کرچکا ہے جو وہ حتیٰ کہ دنیا کی بنیاد سے پہلے ترتیب دے چکا تھا۔
گناہ کا کفارہ مناسب فِدیہ ادا کرنے کے بغیر نہیں دیاجا سکتا۔ یہ ہے کیوں خُدا اسرائیل کے لوگوں کو قربانی کا نظام دے چکا تھا۔ اِس قربانی کے نظام میں، صرف وہ قربانی جو ہاتھوں کے رکھے جانے اور خون بہانے کے وسیلہ سے مکمل ہوتی تھی ایمان کی حقیقی قربانی تھی جو اسرائیلیوں کے گناہوں کو دھو سکتی تھی۔
ایمان کے ساتھ، ہمیں یقیناً خُدا کو یہی قربانی پیش کرنی چاہیے جو نوِشتوں میں مرقوم قربانی کے نظام کے عین مطابق، ہاتھوں کے رکھے جانے اور خون بہانے پر مشتمل ہے۔ خُداوند نے اپنا خون بہایا کیونکہ وہ اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے ہمارے گناہوں کو اُٹھا چکا تھا، بے رحمی سے ہماری جگہ پر گناہ کی سزا برداشت کی، اور یوں ہمارے اِن گناہوں کو مٹا دیا (متی ۳:۱۵؛  یوحنا ۱:۲۹؛  یسعیاہ ۵۳:۱۔۷)۔ جب ہم پانی اور روح کے کلام پر ایمان رکھتے ہیں،اور جب ہم خُداوند پر اپنے ہاتھ رکھتے ہیں جو ہمارا قربانی کا برّہ بن چکا ہے اور یوں اپنے سارے گناہ اُس پر منتقل کرتے ہیں، توہم ایمان رکھنے کے وسیلہ سے گناہ کی معافی حاصل کر سکتے ہیں کہ خُدا وند جس نے ہمارے گناہوں کو اُٹھا لیا اُس نے ہماری جگہ پر گناہ کی سزا بھی برداشت کی۔ پانی اورروح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے، ہم اپنے تمام گناہ خُداوند پر منتقل کر سکتے ہیں جو ہمارا قربانی کا برّہ بن چکا ہے، اور ہم اُس کے ساتھ مر سکتے ہیں اور اُس کے ساتھ جی سکتے ہیں (رومیوں ۶:۱۔۱۱؛  گلتیوں ۳: ۲۷)۔
یومِ کفارہ کی قربانی سے ہمیں جوروحانی اسباق سیکھنے چاہئیں، وہ یہ ہیں کہ سب سے پہلے، ہمیں اپنے گناہوں کو اور اپنے گناہوں کی سزاکو پہچاننا چاہیے، اور پھرہمیں ایمان کی وہ قربانی پیش کرنی چاہیے جسے خُدا قبول کرنا چاہتا ہےیعنی، ہمیں یِسُوعؔ پر ایمان رکھنا چاہیے جس نے اپنے بپتسمہ اور صلیب پر خون بہانے کے ساتھ ہماری نجات پوری کی۔ ہمیں یقیناً اُس کے بپتسمہ پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے یِسُوعؔ کے سر پر اپنے ہاتھ رکھنے چاہیے۔ کیوں؟ کیونکہ جب ہم ایما ن کے وسیلہ سے قربانی کے برّہ پر اپنے ہاتھ رکھتے ہیں اور اُس کا خون نکالتے ہیں تب ہی ہم اپنے تمام گناہوں سے نجات یافتہ ہو سکتے ہیں۔
اِس طرح، جو بھی خُدا کے سامنے اپنے گناہوں سے معاف ہونا چاہتا ہے اُسے زندگی کا فِدیہ ادا کرناچاہیے، کیونکہ گناہ کی مزدوری موت ہے۔ خواہ امیر ہویا غریب ، یقیناً قربانی کا برّہ ہونا چاہیے جو کسی کے گناہوں کی مزدوری اور زندگی کے فِدیہ کی قیمت ادا کرتا ہے۔ جب تک یہ صورتِ حال نہیں ہے، کوئی  بھی ایمان کے وسیلہ سے گناہ کی معافی حاصل نہیں کر سکتا۔
 
 

پرانے عہد نامہ کے یومِ کفارہ کی قربانی

 
آئیے ہم احبار ۱۶:۶۔ ۱۰کی طرف رجو ع کریں:   ” اور ہارُونؔ خطا کی قُربانی کے بچھڑے کو جو اُس کی طرف سے ہے گُذران کر اپنے اور اپنے گھر کے لِئے کفّارہ دے۔پِھر اُن دونوں بکروں کو لے کر اُن کو خَیمۂِ اِجتماع کے دروازہ پر خُداوند کے حضُور کھڑا کرے۔اور ہارُونؔ اُن دونوں بکروں پر چِٹھّیاں ڈالے۔ ایک چِٹّھّی خُداوند کے لِئے اور دُوسری عزازیلؔ کے لِئے ہو۔اور جِس بکرے پر خُداوند کے نام کی چِٹھّی  نِکلے اُسے ہارُونؔ لے کر خطا کی قُربانی کے لِئے چڑھائے۔لیکن جِس بکرے پر عزازیلؔ کے نام کی چِٹھّی  نِکلے وہ خُداوند کے حضُور زِندہ کھڑا کِیا جائے تاکہ اُس سے کفّارہ دِیا جائے اور وہ عزازیلؔ کے لِئے بیابان میں چھوڑ دِیا جائے۔
اسرائیل کے لوگوں کو ایمان کے وسیلہ سے اپنے گناہوں کی معافی حاصل کرنے کے قابل بنانے کے لئے، سردار کاہن، اُن کی طرف سے،وہ قربانی پیش کرتا تھا جو ہاتھوں کے رکھے جانے اور خون بہانے کے ساتھ مکمل ہوتی تھی۔ توپھر، آج کے مسیحیوں کا ایمان کیسا ہے؟ کیا یہ خیالاتی اور بے بنیاد ایمان نہیں ہے جس کی قربانی حتیٰ کہ اپنے گناہ منتقل کیے بغیر گناہ کی معافی حاصل کرنے کی کوشش کرتی  ہے؟ اگر آپ کا ایمان اُس قِسم کا ایما ن نہیں ہے جو ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے یِسُوعؔ مسیح پر آپ کےگناہوں کو منتقل کر چکا ہے، تو آپ ایک مسئلہ سے دوچار ہیں۔ جب تک آپ کا ایمان وہ ایمان نہیں ہے جو یِسُوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون پر ایمان رکھتا ہے، یہ حقیقی ایمان نہیں ہو سکتا۔
ہم بچ نہ سکے بلکہ خُداکے سامنے شریعت پر عمل کرنے میں ناکام ہوئے اور پورے پچھلے سال میں تمام قِسم کے گناہ کیے۔لہٰذا اگر ہم پرانے عہد نامہ کے دَور میں رہتے ہوتے، توہمیں خطا کی قربانی پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے گناہوں کی معافی حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی جو سردار کاہن ہماری جگہ پرپیش کر چکا ہوتا۔ خُد اکو ایمان کی قربانی پیش کرنے کےلیے، ہمیں سب سے پہلے یہ تسلیم کرنا  چاہیے کہ ہم اپنے گناہوں کی وجہ سے تباہ ہونے کے لائق ہیں، اور ہمیں یقیناً تب ہاتھوں کے رکھے جانے پر ایمان رکھنا چاہیے جو قربانی کے جانور پر جو خُدا نے ہمارے لئے تیار کِیا ہمارے تمام گناہوں کو منتقل کرتا ہے۔
چونکہ قربانی کے جانور پر ہاتھوں کا رکھا جانا اور اِس کا خون بہانا نجات کی قوت رکھتے تھے، پرانے عہدنامہ کے لوگ اِس قربانی کے وسیلہ سے اپنے گناہوں کی معافی حاصل کر سکتے تھے جو سردا ر کاہن خُدا کی معرفت مقرر کیے گئے قربانی کے نظام کے مطابق پیش کرتا تھا۔ قربانی کے جانور پر اپنے ہاتھ رکھنے کے وسیلہ سے، سردا ر کاہن اِس پر اپنے لوگوں کے سال بھر کے گناہوں کو منتقل کرتا، اِس کی گردن کاٹتا اور اِس کاخون نکالتا، اور یہ خون سرپوش کے سامنے اور اِس کی مشرقی جانب سات مرتبہ چھڑکتا تھا۔ ایسا کرنے کے وسیلہ سے، وہ ہر سال خُدا کو ٹھیک قربانی پیش کرنے سے کبھی باز نہیں آتا ۔ یہ ہے کیسے اسرائیل کے لوگ اُن دنوں میں گناہ کی کامل معافی حاصل کر سکتے تھے۔
اِس طرح، خطا کی قربانی کے وسیلہ سے جو سردار کاہن پیش کرتا  تھا،  اسرائیل  کے  لوگ  ایمان
رکھتے اوراپنے دلوں میں تصدیق کرتے کہ اُن کے سارے گناہ یوں معاف ہوگئے تھے۔ پرانے عہد نامہ کے یومِ کفارہ کی قربانی ہمیں جوکچھ دکھا رہی ہےوہ یہ ہے کہ نئے عہد نامہ میں، یِسُوعؔ مسیح نے دنیا کے گناہوں کو یوحناؔ سے بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے اُٹھا لیا اور صلیب پر اپنا خون بہایا، اور یہ کہ ہمیں یقیناً اِس یِسُوعؔ مسیح پر اپنے نجات دہندہ کے طورپر ایمان رکھنا چاہیے اور ایمان کے وسیلہ سے گناہ کی دائمی معافی حاصل کرنی چاہیے۔ اِس دنیا کی تمام جانوں کو جن کے دل دُکھ اُٹھا رہے اور اپنے گناہوں کی آگ میں جل رہے ہیں  یقیناً احساس کرنا چاہیے کہ وہ پانی اورروح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے گناہ کی ابدی معافی حاصل کر سکتے ہیں،اوراُنہیں یقیناً اپنے دلوں میں اِس پر ایمان رکھنا چاہیے۔ اِس طرح، تمام گناہوں کی معافی کی قربانی پیشتر خُدا کے وسیلہ سے مقرر ہو چکی تھی اور اُس کے وسیلہ سے پورا ہونے کا وعدہ کِیا گیا، اور یہ نجات کا وعدہ بھی آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان میں ظاہر ہوتا ہے جو خیمۂ اِجتماع کے مواد کے طورپر استعمال ہوئے تھے۔
 
 

یومِ کفارہ کی قربانی خیمۂ اِجتماع میں پوری ہوئی

 
یومِ کفارہ پر، اسرائیل کے لوگوں کے تمام گناہوں کی فکر کرنے کے لئے، سردار کاہن تمام اسرائیلیوں کی موجودگی میں قربانی کے جانور کے سر پر اپنے ہاتھ رکھتا تھا (احبار ۱۶: ۱۔۲۳)۔ اُس کے لئے یہ بالکل ضروری تھا کہ وہ اُن کی جگہ پر اُس کے سرپر اپنے ہاتھ رکھنے کے وسیلہ سے قربانی کے جانور پر اپنے گناہوں کو منتقل کرے۔ جب سردار کاہن ہارونؔ اسرائیل کے لوگوں کے لئے خیمۂ اِجتماع کے اندر یومِ کفارہ کی قربانی پیش کرتا تھا،تو کوئی دوسرا شخص خیمۂ اِجتماع میں داخل نہیں ہوسکتا تھا۔ یہ ایک غیر معمولی واقعہ تھا، کیونکہ خیمۂ اِجتماع کے صحن میں یومِ کفارہ کے علاوہ بہت سارے کاہن موجود ہوا کرتے تھے۔
سردار کاہن اسرائیل کے لوگوں کے گناہوں کو قربانی کے جانور پر اِس کے سر پر اپنے ہاتھ رکھنے کے وسیلہ سے منتقل کرتا، پاک مقام میں اِس قربانی کا خون لے جاتا، اور اِسے اپنے اُنگلی کے ساتھ سرپو ش کی مشرقی جانب چھڑکتا؛ اور وہ اِسے سات مرتبہ سرپوش کے سامنے بھی چھڑکتا تھا (احبار ۱۶:۱۴)۔
اِس وقت،سونے کی گھنٹیاں جو سردار کاہن کے لباس کے کناروں سے منسلک ہوتی تھیں  بجنے  کی
پابند تھیں، اور اِس طرح ہر بار جب وہ سرپوش کے سامنے اور مشرقی جانب خون چھڑکتا، تو گھنٹیاں بجتیں اور اسرائیل کے لوگ جو خیمۂ اِجتماع کے باہر کھڑے ہوتے تھے گھنٹیوں کی آواز سن سکتے تھے۔ جب اسرائیلی گھنٹیوں کی یہ آواز سنتے، تو وہ سمجھ جاتے کہ سردار کاہن اب اُن کی جگہ پر خُدا کے سامنے قربانی پیش کررہاہے۔ اور کُل سات مرتبہ گھنٹیوں کی آواز سننے کے بعد، تب وہ سُکھ کی سانس لیتے، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ یومِ کفارہ کی قربانی کا پیش کرنا اب مکمل ہوگیا تھا،یہ قربانی کی تکمیل کی تصدیق کرنا تھاجو اُن کے سال بھر کے گناہوں کومعاف کرتی تھی۔
اِس کے بعد، سردار کاہن خیمۂ اِجتماع سے باہر آتا، دوسرے بکرے کودوسری قربانی کے طورپر لیتا، اور اسرائیل کے لوگوں کے سامنے، یومِ کفارہ کی اِس قربانی کو پیش کرتا۔ خُدا نے اسرائیل کے لوگوں کو یومِ کفارہ پر کوئی کام نہ کرنے کا حکم دیا (احبار ۱۶:۲۰۔۲۱، ۲۹)۔اِ س قربانی کے قربان ہونے کو دیکھنے کے لئے خیمۂ اِجتماع کے باہر اِردگرد اکٹھے ہوئے اسرائیل کے بہت بڑے ہجوم کے ساتھ، سردار کاہن اپنے فرائض پورے کرنے کے لئے قربانی کے بکرے کے سر پر اپنے ہاتھ رکھتا اور اِسے مناسب آدمی کے ہاتھ سے بیابان میں بھیجوا دیتا۔
یومِ کفارہ پر، سردار کاہن، اسرائیل کے لوگوں کے سامنے بکرا لاتا، اِس کے سر پر اپنے ہاتھ رکھتا، اور بنی اسرائیل کے تمام گناہوں اور خطاؤں کا، اُنھیں بکرے پر منتقل کرتے ہوئے اِقرار کرتا۔ ”اَے خُداوند، مَیں تمام گناہوں کا اقرار کرتاہوں جو اسرائیل کے لوگ پچھلے سال کے دوران کر چکے ہیں۔ ہم ساری شریعت کو مکمل طورپر قائم رکھنے میں ناکام ہو چکے ہیں، ہم تیرے خلا ف اور ایک دوسرے کے خلاف اَن گنت گناہ کر چکے ہیں، ہم وہ زندگی گزارنے میں ناکام ہو چکے ہیں جسے تُو ہمیں گزارنے کا حکم کر چکا تھا، اور ہم اِن چیزوں کو کر چکے ہیں جو تُو نے ہمیں نہ کرنے کا حکم دیا۔ ہم پچھلےسال کے دوران تیرے احکامات میں سے بہت ساروں کو توڑ چکے ہیں۔ ہم جھوٹ بول چکے ہیں۔ ہم خون کر چکے ہیں۔ ہم زنا کر چکے ہیں۔ ہم چور ی کر چکے ہیں۔“ اِس طرح، سردارکاہن اسرائیل کے لوگوں کے تمام گناہوں کو اُن کی موجودگی میں اُس کے سر پر اپنے ہاتھ رکھنے کے وسیلہ سے قربانی کے بکرے پر لاد دیتا، اورتب اِسے ایک مناسب آدمی کے ہاتھ سے بیابان میں بھیجوا دیتا تھا۔
کیونکہ گناہ کی مزدوری موت ہے، خُدا اسرائیل کے لوگوں کے گناہوں کو قبول کرنے کے بعد قربانی کے بکرے کو زندہ رہنے کی اجازت نہیں دے سکتا تھا۔ قربانی کے بکرے کو جو بیابان میں چھوڑا جاتا تھا دُکھ اُٹھانا اور ویرانے میں مرنا پڑتا تھا، کیونکہ وہ تمام گناہوں، عیبوں، اور اسرائیل کے لوگوں کی خطاؤں کو کندھوں پر اُٹھا چکا تھا۔ تب، اسرائیل کے سب لوگ عیدِ خیام منانا شروع کرتے (احبار ۲۳:۳۴)کیونکہ وہ فِدیہ کی قربانی کے وسیلہ سے،وہ گناہ جو اُنھیں پچھلےایک سال میں قید کر چکے تھے، دفع دُور کر چکے تھے۔
ہاتھوں کا رکھا جاناوہ طریقہ ہے جس کے ذریعےتمام لوگوں کے گناہ قربانی کے جانور پر منتقل ہوتے ہیں۔ جب سردار کاہن قربانی کے جانور پر اپنے ہاتھ رکھتا، توبنی اسرائیل کے تمام گناہ جو ایک سال کے لئے جمع ہو چکے تھے ایک ہی بار فورا ً اُس پر منتقل ہو جاتے تھے۔ ہر کسی کا اور ہر ایک اسرائیلی کا گناہ ایک ہی بار فوراً سردار کاہن کے ہاتھوں کے رکھے جانے کے ساتھ قربانی کے جانور پر منتقل ہو جا تا تھا۔
کیا آج کے لوگوں کے سب گناہ بھی ہاتھوں کے رکھے جانے کے ساتھ قربانی کے جانور پر منتقل ہو سکتے ہیں، بالکل جس طرح اسرائیل کے لوگوں کی بدکرداریاں پرانے عہد نامہ میں سردار کاہن کے ہاتھوں کے رکھے جانے کے ساتھ منتقل ہوتی تھیں؟ اگر یہ ممکن نہیں تھا، توآج کے لوگوں کے پاس اپنے گناہوں کی معافی حاصل کرنے کا راستہ کہاں ہے؟ آج کے لوگوں کے گناہ کون، کیسے، اور کس کے وسیلہ سے منتقل ہوتے ہیں؟ پرانے عہد نامہ کے دَور میں خُدا کی معرفت مقرر کیے گئے قربانی کے نظام کی مطابقت میں، یِسُوعؔ مسیح نے نئے عہد نامہ کے دَور میں یوحناؔ اصطباغی سے بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے دنیا کے گناہوں کو اُٹھا لیا۔ بالکل جس طرح سال بھر کے گناہ ایک ہی بار فوراً یومِ کفارہ کی قربانی کے وسیلہ سے قربانی کے بکرے پر منتقل ہوتے تھے جو سردار کاہن اسرائیل کے لوگوں کے لئے پیش کرتا تھا، اِسی طرح، ہمارے گناہ یِسُوعؔ پر منتقل ہوئے جس نے یوحناؔ اصطباغی، آخری سردار کاہن سے بپتسمہ لیا۔ توپھر، آ ج کے لوگوں کے سارے گناہ کہاں ہیں؟ وہ اب یِسُوعؔ مسیح کے سر پر ہیں۔
بالکل جس طرح اُس کے  ہاتھو ں کے رکھے جانے کے ساتھ سردار کاہن کے وسیلہ سے اسرائیل کے لوگوں کے سارے گناہ بکرا قبول کرتاتھا، اُسی طرح یِسُوعؔ ہم سب کے لئے گناہ کی دائمی معافی کی قربانی کا برّہ بن گیا جو اب اِس موجود ہ دَور میں زندہ رہ رہے ہیں۔ یِسُوعؔ جو ہمارا ذاتی قربانی کا برّہ بن گیاجس نے اپنے آپ کو قربانی کے برّہ کے طورپر ہمارے گناہوں کے لئے پیش کیا۔ دوسرے لفظوں میں، یسوع ؔ نے یوحناؔ سے بپتسمہ لیا اور اپنے آپ کو مصلوب ہونے کے لئے پیش کِیا، جس طرح پرانے عہد نامہ میں خُدا اسرائیل کے لوگوں کے لئے قربانی کا جانور مقرر کر چکا تھا اور اُن کے گناہوں کو اِس قربانی کے جانور پر منتقل کِیا اور اُن کی جگہ پراُسے سزا دی۔
قربانی کا بکراجو بیابان میں بھیجا جا تا تھاوہ بچ نہیں سکتا تھا، کیونکہ وہاں پانی نہیں تھا بلکہ صرف ریتلے صحرا میں جلتی ہوئی دھوپ تھی۔ اِسی طرح، یِسُوعؔ، بھی، بچ نہ سکا بلکہ مصلوب ہوا، کیونکہ وہ پہلے ہی اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے بنی نوع انسان کے یعنی دنیا کے گناہوں کواُٹھا چکا تھا۔ جس طرح قربانی کا بکرا زندگی نہ رکھنے والے بیابان میں چھوڑدیا جاتا تھا، یِسُوعؔ سے جس نے دنیا کے گناہوں کو اُٹھا لیا تھا بھی بہت سارے لوگوں نے نفرت کی اوراُسے حقیر جانا۔اگر قربانی کے بکرے کو صحرا میں لے جاتے اور ویرانے، بنجر زمین، میں چھوڑادیتے تھے،تو کیا وہ اِدھر اُدھر، آخر میں صرف پیا س سے مرنے کے لئے نہ بھٹکتا؟
اِسی طریقہ سے، یِسُوعؔ کو جس نے ہمار ے گناہوں کو قبول کِیا بہت سارے لوگوں نے ردّکِیا، اور اُسے ہمارے گناہوں کی سزا برداشت کرنے کے لئے مصلوب ہونا پڑا، اپنا خون بہاناپڑا، اور مرنا پڑا۔ یہ وہ نجات تھی جو یِسُوعؔ مسیح نے ہمیں پانی اور روح کی خوشخبری میں اُسکی حقیقی نجات دینے کے لئے پوری کی۔
اسرائیل کے لوگوں نے اپنی آنکھوں کے ساتھ گناہ کی قربانی کے فِدیہ کا عمل دیکھا اور اِس میں اپنے دل کے ساتھ ایمان رکھا۔ اُن کی طرح، ہم، بھی، اب دیکھنے، سننے، اور اپنے دلوں میں یِسُوعؔ مسیح کے راست کاموں پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے گناہوں کی معافی حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ ہمیں بتاتا ہے کہ یِسُوعؔ مسیح یوحناؔسے بپتسمہ لے گا، دنیا کے گناہوں کواُٹھائے گا، مصلوب ہو گا، اپنا خون بہائے گا، مرے گا، اور پھر مُردوں میں سے جی اُٹھے گا، اور یہ کہ ہم اپنی روحانی آنکھوں کے ساتھ یہ سب دیکھنے اور اپنے دلوں میں اُن پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہو سکتے ہیں۔
یومِ کفارہ کی یہ قربانی اُس وقت تک جاری رہے گی جب تک اسرائیلی اپنے وجود کو جاری رکھتے ہیں۔ وہ اب بھی اپنے کیلنڈر کے مطابق ساتویں مہینے کی دسویں تاریخ کو یومِ کفارہ کی قربانی دیتے ہیں، کیونکہ خُدا اُنھیں حکم دے چکا تھا،  ” سو یہ تُمہارے لِئے ایک دائِمی قانُون ہو کہ تُم بنی اِسرائیل کے واسطے سال میں ایک دفعہ اُن کے سب گُناہوں کا کفّارہ دو “  (احبار ۱۶:۳۴)۔ اسرائیل کے لوگوں کو اِس طرح یومِ کفارہ کی قربانی دینے کے قابل بنانے کے وسیلہ سے، خُدا نے اُن پر اپنا رحم نازل کِیا تاکہ اُن کے سب گناہ دُھل جائیں اور وہ اِن گناہوں کی سزا سے نجات پائیں۔
بالکل اِسی طرح، آج کے لوگوں کے لئے بھی، خُدا اُنھیں احساس کرنے کے قابل کر چکا ہے کہ
یِسُوعؔ نے یوحناؔ سے بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے اپنے ذاتی بدن پر دنیا کے گناہوں کو برداشت کِیا، مصلوب ہوا، اور یوں گناہ کو پاک کرنے کا دائمی کام مکمل طورپر پورا کر چکا ہے۔ یِسُوعؔ مسیح نے اپنے بپتسمہ کے ساتھ بنی نوع انسان کے گناہوں کو کندھا دیا اور آسمان کا ابدی سردار کاہن بن چکا ہے۔ اب، کچھ دوسرا نہیں ہے جو ہمارے واسطے اپنی ذاتی نجات کے لئے کرنے کو باقی ہے بلکہ صرف اِس سچائی پر ایمان رکھنا ہے۔
 
 
عظیم فِدیہ کی قربانی جو مسیحا نے اپنے ذاتی بدن کے ساتھ خُدا باپ کو پیش کی
 
خُدا نے کیوں اسرائیل کے لوگوں کو اُسے یومِ کفارہ کی قربانی پیش کرنے کا حکم دیا؟ اُس نے ایسا اِس لیےکِیا تاکہ وہ اپنے ایمان کے ساتھ، اُس دن کاانتظارکریں جب خُدا باپ اپنے بیٹے یِسُوعؔ مسیح کو اپنے بپتسمہ اور خون بہانے کے ساتھ تمام بنی نوع انسان کے گناہوں کے لئے عظیم فِدیہ کے طورپر پیش کرے گا۔ یہی وجہ  ہے کہ یِسُوعؔ مسیح، خُدا باپ کا اِکلوتابیٹا اور نسلِ انسانی کا نجات دہندہ، اِس زمین پر ہر کسی کے تمام گناہوں کو مٹانے کے لئے آیا، خُدا کی محبت کے ساتھ ہر شے پوری کی، اور بنی نوع انسان پر نجات آشکارہ کی۔ ہم بنی نوع انسان کے تمام گناہ اُٹھانے کے لئے، یوحناؔ سے بپتسمہ لینے اور صلیب پر اپنا خون بہانے کے وسیلہ سے، یِسُوعؔ تمام گناہوں اور دنیا کی بدکرداریوں کو مٹا چکا ہے،  اُن کے لئے لعنتی ٹھہرا، اور یوں ہمارا حقیقی نجات دہندہ بن چکا ہے۔
خُدا نے مُوسیٰ کو بلایا اور اُسے پہلے شریعت دی۔ اور تب اُس نے اُسےآسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان جیسے مواد  سے خیمۂ اِجتماع کو تعمیر کرنے کا حکم دیا، اور اُسے قربانی کا نظام بخشا۔ ایسا کرنے سے، خُدا نے اسرائیل کے لوگوں کو اِس قابل بنایا کہ وہ ہاتھوں کے رکھے جانے اور خون بہانے کی اہمیت کو سمجھ سکیں، اوربدلے میں اُس نے اُنھیں یِسُوعؔ مسیح، خیمۂ اِجتماع کی پیشین گوئی کے مطابق نجات کا دروازہ دکھایا، جو اِس زمین پر آئے گا، بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے دنیا کے گناہوں کو اُٹھائے گا، مصلوب ہوگا ا ور اپنا خون بہائے گا۔ گناہ کو دھونے کی نجات جو خُدا ہمیں دے چکا ہے واضح طورپر اُس سامان میں ظاہر کی گئی ہے جو خیمۂ اِجتماع کے دروازہ کے لئے استعمال ہو ا تھا۔
 خیمۂ اِجتماع کے دروازے کے لئے استعمال ہونےوالے مواد میں سے، آسمانی دھاگے
کامطلب یہ ہے کہ یِسُوعؔ نے فوراً ایک ہی بار یوحناؔ سے بپتسمہ لینے کی بدولت دنیا کے گناہوں کو اُٹھا لیا؛ ارغوانی دھاگہ ظاہر کرتا ہے کہ یِسُوعؔ بادشاہوں کا بادشا ہ اور خُداوندوں کا خُداوندہے، کیونکہ اُس نے کائنات کو پیدا کِیا؛ سُرخ دھاگہ ہمیں بتاتا ہے کہ چونکہ یِسُوعؔ بپتسمہ لے چکا تھا، اُس نے صلیب پر اپنا خون بہانے کے وسیلہ سے تمام گنہگاروں کے لئے گناہ کی لعنت برداشت کی؛ اور باریک بٹاہوا کتان ہمیں بتاتا ہے کہ کلامِ مقدس واضح طورپر آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے میں ظاہر کی گئی اِن تین خدمات کے بارے میں بیان کر رہا ہے، اور خُدا اُن کو گناہ کی معافی دے چکا ہے جو اُس کے کلام پر ایمان رکھتے ہیں۔
اب، سب کو اپنے آپ کو ایک بار پھر یاد دلانا چاہیے اور اِس سچائی پر ایمان رکھنا چاہیے کہ، یِسُوعؔ مسیح اُن کا نجات دہندہ ہے اور وہ یوحناؔ سے بپتسمہ لینے اور صلیب پر اپنا خون بہانے کے وسیلہ سے اُن کے تمام گناہوں کو دھو چکا ہے خیمۂ اِجتماع کی اشیا کے طورپر استعمال ہونےوالے آسمانی،ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان میں ظاہر کِیا گیا ہے، اور اُنھیں یقیناً یوں اپنے گناہوں کی معافی حاصل کرنی چاہیے۔ مُوسیٰؔ کے وسیلہ سے، خُدا نے نجات کی شریعت، یعنی بنی نوع انسان کے لئے گناہ کی معافی کی شریعت قائم کی، اور جب وقت آیا، اُس نے یِسُوعؔ مسیح کو اِس زمین پر بھیجا اور اُسے یوحناؔسے بپتسمہ دلوایا اور صلیب پر اُس کا خون بہایا، تاکہ یِسُوعؔ قربانی کا برّہ بن جائے جو دنیا کے گناہوں کو دھو ڈالےگا۔ اور ایسا کرنے سے، خُدانے اُن تمام لوگوں کو جو ایمان رکھتے ہیں اُن کےتمام گناہوں سے ایمان کے وسیلہ سے دُھلنےکے قابل بنادیا ہے ۔
لہٰذا، جب ہم نجات دہندہ کے طورپر یِسُوعؔ مسیح پر ایمان رکھنے کا اِقرار کرتے ہیں، ہمیں یقیناً بپتسمہ جو یِسُوعؔ نے حاصل کِیا اور اُس کے صلیب پر بہنے والے خون کو جاننے کے وسیلہ سے ایمان رکھنا چاہیے۔ بالکل جس طرح پرانے عہد نامہ میں قربانی کا جانور ہاتھوں کے رکھے جانے کے ساتھ گنہگاروں کے گناہوں کو قبول کرتا تھا اور عوضی کے طورپر اُن کی جگہ پر اپنا خون بہانے کے وسیلہ سے لعنتی ٹھہرتا تھا، یِسُوعؔ مسیح اِس زمین پر رہنے والے ہر فرد کے لئے گناہ کی قربانی کے برّہ کے طورپر آیا، بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے دنیا کے گناہوں کو اُٹھا لیا، مصلوب ہوا اور اپنا قیمتی خون بہایا، اور یوں ابد تک اُن کے گناہوں کو، ہمیشہ کےلیےمٹا چکا ہے، جو ایمان رکھتے ہیں۔
ہمیں یقیناً تحریری کلام کی سچائی پر بالکل اُسی طرح جس طرح یہ ہے ایمان رکھنا چاہیے۔ کلامِ مقدس کے مطابق سچائی یہ ہے کہ پرانے عہد نامہ میں سردار کاہن اپنے لوگوں کے لئے جوقربانی پیش کرتا تھااُسی طریقےکےساتھ، یِسُوعؔ اِس زمین پر آیا، بپتسمہ لیا اور مصلوب ہوا، اور ایک ہی بار ہمیشہ کے لئے ہمیں دنیا کے تمام گناہوں سے بچانے کے لئے اپنا خون بہایا۔ اِس لئے ہمیں یقیناً کلامِ مقدس پر بالکل اُسی طرح ایمان رکھنا چاہیے جس طرح یہ لکھا ہوا ہے۔ ہم بچ نہیں سکتے تھے بلکہ اپنے گناہوں کی وجہ سے ہمیشہ کے لئے لعنتی ٹھہرتے، لیکن یِسُوعؔ مسیح اِس زمین پر آیا اور ہمیں اپنے بپتسمہ اور خون کے ساتھ ہمارے تمام گناہوں سے بچا چکا ہے۔
اِس پر ایمان نہ رکھنا، حتیٰ کہ گو خُدا اِسی طرح ہمارے تمام گناہوں کو معاف کرچکا ہے،یہ ایک ایساگناہ ہے جو خُدا کبھی معاف نہیں کر سکتا۔ وہ دنیا کے تمام گناہوں کو مٹا چکا ہے ماسوائے،  ”روح القدس کے خلاف کفر بکنے کا گناہ“ (مرقس ۳:۲۸۔۲۹)واحد باقی گناہ ہے۔ اِس طرح، اُن کو جو واقعی گناہ کی معافی حاصل کرنا چاہتے ہیں یقیناً اِس سچائی  پر ایمان رکھنا چاہیے کہ یِسُوعؔ مسیح نے بپتسمہ لیا، اپنا خون بہایا، پھر مُردوں میں سے جی اُٹھا، اور یوں ہمیں دنیا کے تمام گناہوں سے آزاد کر چکا ہے۔ اِس طرح کے ایمان کےعلاوہ، کیا نیک اعمال کبھی ہماری گناہ کی معافی کے لئے ضروری ہوں گے؟ اب وقت آگیاہےکہ ہم جان لیں کہ پانی اور روح کی خوشخبری کی حقیقت کیا ہے، اور اِس سچائی پر ایمان رکھیں۔
ہر کسی کو یہ سمجھنا اور ایمان رکھنا چاہیے کہ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان کے بُنے ہوئے خیمۂ اِجتماع کے دروازہ میں ظاہر کی گئی سچائی حقیقی نجات کی خوشخبری ہے، اور یِسُوعؔ مسیح کے آنے کا عکس ہے۔ جہاں تک یِسُوعؔ مسیح پر ایمان رکھنے کا تعلق ہے، وہ بپتسمہ جو اُس نے حاصل کِیا اور خون جو اُس نے صلیب پر بہایا ہماری نجات کے لئے ازحد ضروری ہیں، اور اِس لئے ہمیں یقیناً اُن پر ایمان رکھنا چاہیے۔ ناقابل ِاعتراض اور ناقابل ِ تردید سچائی یہ ہے کہ یِسُوعؔ اُن کو نجات دے چکا ہے جو اُس کے بپتسمہ، اُس کے صلیب پر خون بہانے، اور اُس کے موت سے جی اُٹھنے پر ایمان رکھتے ہیں، اوریہ کہ یہ سب  کچھ ہمیں دنیا کے گناہوں سے بچانے کے لئے کِیا گیا تھا۔
 
 
بیٹے کی قربانی جو خُدا باپ چاہتا تھا
 
آئیے ہم عبرانیوں ۱۰:۵۔۹ کی طرف رجوع کرتےہیں:  ” اِسی لِئے وہ دُنیا میں آتے وقت کہتا ہے کہ تُو نے قُربانی اور نذر کو پسند نہ کِیا۔ بلکہ میرے لِئے ایک بدن تیّار کِیا۔پُوری سوختنی قُربانِیوں اور گُناہ کی قُربانِیوں سے تُو خُوش نہ ہُؤا۔ اُس وقت مَیں نے کہا کہ دیکھ! مَیں آیا ہُوں۔) کِتاب کے ورقوں میں میری نِسبت لِکھا ہُؤا ہے (تاکہ اَے خُدا! تیری مرضی پُوری کرُوں۔اُوپر تو وہ فرماتا ہے کہ نہ تُو نے قُربانیوں اور نذروں اور پُوری سوختنی قُربانِیوں اور گُناہ کی قُربانِیوں کو پسند کِیا اور نہ اُن سے خُوش ہُؤا حالانکہ وہ قُربانِیاں شرِیعت کے مُوافِق گُذرانی جاتی ہیں۔اور پِھر یہ کہتا ہے کہ دیکھ مَیں آیا ہُوں تاکہ تیری مرضی پُوری کرُوں۔ غرض وہ پہلے کو مَوقُوف کرتا ہے تاکہ دُوسرے کو قائِم کرے۔
اِس عبارت سے کیا مرادہے جو فرماتی ہے کہ خُدا نے قربانی اور نذر کو پسند نہ کِیا؟ یہ حوالہ زبور ۴۰:۶۔۷ کو بیان کرتا ہے۔ اِس کا مطلب ہے کہ دنیا کے تمام گناہ پرانے عہد نامہ کی روز مرّہ کی قربانیوں کے ساتھ مکمل طورپر نہیں مٹ سکتےتھے، اور یہ کہ گناہ کی ابدی قربانی دینے کے لئے، اِس لئے یِسُوعؔ مسیح اِس زمین پر آیا، بپتسمہ لیا، اپنا خون بہایا، پھر مُردوں میں سے جی اُٹھا، اور یوں ہم سب کا نجات دہندہ بن چکا ہے۔ زبور ۴۰:۷کا مطلب، جو فرماتا ہے،  ” تب مَیں نے کہا دیکھ! مَیں آیا ہُوں۔ کِتاب کے طُومار میں میری بابت لِکھا ہے “ یہ ہے کہ یِسُوعؔ مسیح نے جو اِس زمین پر آیا اور ہاتھوں کے رکھے جانے اور اپنا خون بہانے کے ساتھ تمام گناہوں کو دھو دیا، بالکل جس طرح پرانے عہد نامہ میں لکھا ہوا تھا۔
پرانے عہد نامہ کے دَور میں، اسرائیل کے لوگوں کے گناہ مٹ جاتے تھے جونہی قربانی کا جانور سردار کاہن کے ہاتھوں کے رکھے جانے اور قربانی کا خون بہانے کے ساتھ یومِ کفارہ پر خُدا کو پیش کِیا جاتا تھا۔ اِسی طرح، یِسُوعؔ مسیح جو تمام بنی نوع انسان کے لئے ابدی قربانی کا برّہ بننے کے لئے آیا اُس نے بپتسمہ،جوکہ ہاتھوں کے رکھے جانے کی ایک شکل ہے، حاصل کرنے کے وسیلہ سے دنیا کے گناہوں کو اُٹھا لیا، اور صلیب پر دنیا کے اِن گناہوں کو لے جانے کے وسیلہ سے تمام بنی نوع انسان کے گناہوں کی ساری لعنت کو، یعنی مصلوب ہونے، اپنا قیمتی خون بہانے اور مرنے سے برداشت کِیا۔ ایسا کرنے کی بدولت، یِسُوعؔ اُن سب کو ابدی نجات دے چکا ہے جو ایمان رکھتے ہیں۔
بالکل جس طرح خُدا خیمۂ اِجتماع کے نظام کے وسیلہ سے وعدہ کر چکا تھا، نئے عہد نامہ میں یِسُوعؔ اِس زمین پر آیا اور یوں ہمیشہ کے لیے نجات پوری کر چکا ہے۔ وہ جو ایمان رکھتے ہیں اِس لئے تمام گناہوں سے نجات یافتہ ہو چکے ہیں۔ خیمۂ اِجتماع میں خُد ا کا وعدہ تھا کہ یِسُوعؔ بپتسمہ لینے اور اپنا خون بہانے کے وسیلہ سے ابد تک ایک ہی بار ہمیشہ کے لئے تما م لوگوں کے گناہوں کو مٹانے کے لئے آئے گا۔ اور یِسُوعؔ واقعی آیا اور حقیقتاً بپتسمہ لینے اور اپنا خون بہانے کے وسیلہ سے ، اوریوں خُدا کے کلام کو کاملیت تک پہنچا کرنجات کے وعدہ کو پورا کِیا۔ دوسرے لفظوں میں، خُدا کے سارے نجات کے وعدے واقعی یِسُوعؔ مسیح میں پورے ہو چکے ہیں۔
اسرائیل کے لوگ ایمان رکھتے ہیں کہ پرانے عہد نامہ کی شریعت اور نبیوں کے کلمات خُدا کا کلام   ہیں۔ لیکن وہ یِسُوعؔ مسیح پر ایمان رکھنے سےقاصر ہیں جو ہمارے پاس نئے عہد نامہ کے دَو رمیں خُدا یا نجات دہندہ کے طورپرآیا۔ اِس دنیا کے تمام لوگوں، بشمول اسرائیل کے لوگوں، کو یقیناً اب یہ جان لینا  چاہیے کہ یِسُوعؔ مسیح بذاتِ خود خُدا ہے اور اپنے دلوں میں قبول کرنا چاہیے کہ وہی آنے والا مسیحا ہے۔
 

 

یِسُوعؔ کِس لئے آیا؟

 
جیساکہ یِسُوعؔ خُدا باپ کی مرضی پوری کرنے کے لئے آیا، وہ ہم سب کا نجات دہندہ ہے جو اُس پر اِسی طرح ایمان رکھتے ہیں، اور وہ اِس دنیا میں ہمیشہ کے لئے اُن کے سب گناہوں کو دھونے کے واسطے آیا۔ جس طرح عبرانیوں ۱۰:۱۰ بیان کرتاہے،  ” اُسی مرضی کے سبب سے ہم یِسُوع مسِیح کے جِسم کے ایک ہی بار قُربان ہونے کے وسِیلہ سے پاک کِئے گئے ہیں۔“ ہمیں واضح طور پر یہ سمجھنا  اور ایمان رکھنا چاہیے کہ یہ خُدا باپ کی مرضی کے وسیلہ سے تھا کہ یِسُوعؔ مسیح اِس زمین پر پیدا ہوا،کہ اُ س نے خُدا باپ کی مرضی کے مطابق بپتسمہ لیا، یہ کہ اِس مرضی کے وسیلہ سے وہ مصلوب ہوا، صلیبی موت تک اپنا خون بہایا، اور پھر مرُدوں میں سے جی اُٹھا اور یوں اُن کا نجات دہندہ بن چکا ہے جو ایمان رکھتے ہیں۔ خُدا باپ کی مرضی کے مطابق ہمارے تما م گناہوں کو مٹانے کے لئے، یِسُوعؔ مسیح کو بپتسمہ جو اُس نے حاصل کِیا اور اپنے خون بہانے کے ساتھ تمام گناہوں کو مٹانے کے وسیلہ سے بنی نوع انسان کی نجات پوری کرنا تھی۔ اِس طرح، اُس نے رضا مندی سے اپنے آپ کو قربان ہونے کے لئے دیا،اور یوں ہمیں کامل نجات بخش دی۔
چونکہ یِسُوعؔ مسیح بذاتِ خود نہ صرف اسرائیل کے لوگوں کے گناہوں کو مٹانے کے لئے بلکہ تمام
بنی نو ع انسان کے گناہوں کے لئے بھی قربان ہوا، ہم صرف اسی صورت میں نجات یافتہ ہو سکتے ہیں اگر ہم میں سے ہر ایک اِس پر اپنے دل میں ایمان رکھتا ہے۔ اپنی ۳۳سالہ زندگی میں، یِسُوعؔ نے صرف ایک بار بپتسمہ لیا، صرف ایک بار قربان ہوا، اور یوں ایک ہی بار ہمیشہ کے لئے دنیا کے گنہگاروں کو بچا چکا ہے۔ یہ واحد اور کامل نجات ہے۔
بالکل جس طرح یِسُوعؔ نے شروع سے لے کر دُنیا کےآخر تک کے بنی نوع انسان سے کیےگئے تمام گناہوں کو ایک ہی وقت میں  مٹا دیا ہے،اسی طرح  وہ ہمیں ایمان کے وسیلہ سے ایک ہی بار ہمیشہ کے لئے نجات یافتہ ہونے کے قابل بھی بنا چکا ہے۔ ایک ہی بار ہمیشہ کے لئے اپنا ذاتی بدن قربان کرنے کے وسیلہ سے، یِسُوعؔ مسیح ہمیں ابد تک کامل بنا چکا ہے۔ جیساکہ اُس نے یوحناؔ سے بپتسمہ لیا اور اپنا خون بہانے کے وسیلہ سے ہمارے تمام گناہوں کے لئے لعنتی ٹھہر ا، ہمیں یقیناً اب خوشی سے اپنے دلوں میں اِس خوشخبری پر ایمان رکھنا چاہیے اور یوں اپنے تمام گناہوں سے نجات یافتہ ہونا چاہیے۔ خُدا باپ کی مرضی کے وسیلہ سے، یِسُوعؔ مسیح ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھانے اور زندگی کی قیمت اد ا کرنے کے لئے اِس زمین پر آیا،اور اُس نے کامیابی کے ساتھ خُدا باپ کی مرضی کے مطابق خُدا کی محبت کے وسیلہ سے اپنی حقیقی نجات کو ظاہر کِیا۔
یہ کلام یقینی طورپر سچ ہے جس پر آپ کو اورمجھے جو اب اِ س جدید دنیا میں رہ رہے ہیں یقیناً ایمان رکھنا چاہیے۔ ہمیں یِسُوعؔ کے بپتسمہ اور صلیب پراُس کے خون  کو ایک ساتھ باندھنا چاہیے اور اُن پر سچا ئی کے واحد مجموعہ کے طورپر ایمان رکھنا چاہیے جو ہمیں کامل طور پر بچاتا ہے۔ اگر ہم ایسا کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں، توپھر ہم گناہ کی دائمی معافی سےمحروم ہو جائیں گے۔ اِس طرح، ہمیں یقیناً خُد اکے تحریری کلام کے مطابق، پانی اورروح کی خوشخبر ی کی سچائی کے عین مطابق ایمان رکھنا چاہیے۔ پانی اور روح کی خوشخبری نجات کے نُور کو بکھیرتی ہے، لیکن اگر ہم خُدا پر ایمان رکھتے ہوئے سچی خوشخبری میں کچھ اَور شامل کرتے ہیں یا اِس میں سے کچھ لوازم کوگھٹاتے ہیں ، یا اگر ہم سچائی پر ایمان نہیں رکھتے جس طرح یہ ہے، تو یہ نجات کی خوشخبری کا نُور، صرف چھپنے اور غائب ہونے کے لئے، کھو جائے گا۔
ہمیں اِس فریب کا شکار نہیں ہوناچاہیے کہ پانی اور روح کی خوشخبری کی سچائی بھی محض دنیا وی عقائد میں سے ایک ہے،گویایہ  سکھاتے ہیں کہ ہم کسی نہ کسی  طرح اپنے روزمرّہ کے گناہوں کی معافی کے لئے خُدا سے دُعا مانگنے کے وسیلہ سے اپنی توبہ کی دُعاؤں کی بدولت گناہ کی معافی حاصل کر سکتے ہیں۔ خُدا نے عبرانیوں ۱۰:۱۱ میں واضح طور پر فرمایا،  ” اور ہر ایک کاہِن تو کھڑا ہو کر ہر روز عِبادت کرتا ہے اور ایک ہی طرح کی قُربانِیاں بار بار گُذرانتا ہے جو ہرگِز گُناہوں کو دُور نہیں کر سکتِیں۔ “ دوسرے لفظوں میں، اُس نے ہمیں بتایا اور یعنی گناہ جو ہم ہر روز کرتے ہیں نہیں دُھل سکتے محض کیونکہ ہم صلیبی خون پر اپنے ایمان کے ساتھ ہر روز اپنے گناہوں کے معاف ہونے کے لئے خُدا سے معافی مانگتے ہیں۔
کیونکہ قربانی کی نذر جو یِسُوعؔ مسیح نے یوحناؔ سے بپتسمہ لینے اورصلیب پر مرنے کے وسیلہ سے خُدا باپ کو پیش کی نجات کی کامل قربانی تھی، اِس قربانی پر ایمان رکھنے سےہی ہم مکمل طورپر نجات یافتہ ہو چکے ہیں۔اِس کی وجہ  یہ تھی کیونکہ دنیا کے گناہ ایک ہی بار ہمیشہ کے لئے یِسُوعؔ پر منتقل ہو گئے تھے جب اُس نے یوحناؔ سے بپتسمہ لیا یعنی یِسُوعؔ صلیب پر ہمارے گناہوں کو لے جا سکتا تھا اور اُن گناہوں کی لعنت ختم کرنے کے لئے اِس پر مر سکتا تھا، اور یہ اِس وجہ سے تھا کہ اُن کے گناہ جو اُس کے بپتسمہ اور خون بہانے پر ایمان رکھتے ہیں دُھل چکے ہیں۔
بپتسمہ پر جو یِسُوعؔ مسیح نے حاصل کِیا اور صلیبی خون پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے، ہم، بھی، یِسُوعؔ مسیح کے ساتھ مرگئے اور ایمان کے وسیلہ سے اُس کے ساتھ زندہ ہو چکے ہیں۔ رومیوں ۶:۲۳بیان کرتا ہے،  ” کیونکہ گُناہ کی مزدُوری مَوت ہے مگر خُدا کی بخشِش ہمارے خُداوند مسِیح یِسُوعؔ میں ہمیشہ کی زِندگی ہے۔ “  گناہ کی مزدوری موت ہے، چاہے وہ کچھ بھی ہو، اور اِس لئے اِس کی قیمت یقیناً زندگی کے ساتھ ادا کی جانی چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ یِسُوعؔ مسیح کے لئے مجسم ہو کر اِس زمین پرآنا، یوحناؔ سے بپتسمہ لینا، اور صلیب پر اپنا خون بہانا ازحد ضروری تھا۔ یِسُوعؔ کے بدن پر آپ کے گناہوں کو حقیقتاً منتقل کرنا اُس کے بپتسمہ کے وسیلہ سے مکمل ہوا تھا، اور اِن گناہوں کو کندھا دینے او رمرنے کے وسیلہ سے، یِسُوعؔ نے آپ کے گناہوں کی مزدوری ادا کی اور یوں اُنھیں ایک ہی بار ہمیشہ کے لئے مٹا چکا ہے۔ پھربھی اِس کے باوجود، جیساکہ خُدا ہمیں خوشخبری کی یہ سچائی دے چکا ہے، بہت سارے لوگ ہیں جو اَب بھی خُدا سے اپنے حقیقی گناہو ں کے معاف کرنے کے لئے ہر روز التجاکرتے ہیں وہ پانی اورروح کی خوشخبری کی سچائی سے بالکل ناواقف ہیں۔
جب لوگ اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں، تووہ بچ نہیں سکتے بلکہ اِس گناہ کے لئے خُدا کے سامنے خوفزدہ ہو تے ہیں۔ یہ سچ ہے کہ بہت سارے لوگ ہیں جو، پانی اور روح کی خوشخبری سے اب تک ناواقف ہیں اور ابھی تک اپنے گناہوں کے دُھلنے سے بے خبر ہیں، اوراپنے ضمیر کے گناہوں کی وجہ سے خوف میں گرفتہ ہیں۔ تاہم، یِسُوعؔ اُن کو اُن کے تمام گناہوں سے چھڑانے کے لئے اِس زمین پر آیا، یوحناؔ سے بپتسمہ لیا، صلیب پر اپنا خون بہایا، اور یوں اُنھیں کامل طورپر بچا چکا ہے۔ تب کس وجہ سے ہمیں پریشان ہونے کی ضرورت ہے،جب پانی اورروح کی خوشخبری،خُدا کی نجات کی خوشخبری، ہمیں مکمل طورپر بچا چکی ہے اور ہماری گناہ کی لعنت کی فکر کر چکی ہے؟
وہ لوگ جو جانتے اور واقعی ایمان رکھتے ہیں کہ یِسُوعؔ پانی اورروح کی خوشخبر ی کے وسیلہ سے تمام بنی نوع انسان کے گناہوں کو مٹا چکاہے،یقیناً ایمان کے وسیلہ سے کامل طورپر نجات یافتہ ہو سکتے ہیں، بالکل جس طرح خُدا نے وعدہ کِیا،  ” اگرچہ تُمہارے گُناہ قِرمزی ہوں وہ برف کی مانِند سفید ہو جائیں گے اور ہر چند وہ ارغوانی ہوں تَو بھی اُون کی مانِند اُجلے ہوں گے“  (یسعیاہ ۱:۱۸)۔ ہم سب ایمان کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہو سکتے ہیں، کیونکہ یِسُوعؔ کا بپتسمہ تھا جس نے پرا نے عہد نامہ میں مقرر کی گئی خُدا کی شریعت کے عین مطابق اِس دنیا کے گناہوں کو قبول کِیا جو ہاتھوں کے رکھے جانے کے ساتھ قربانی کے جانور پر تمام گناہوں کو منتقل کر تی تھی۔ یہ اِس لیے تھا کیونکہ یِسُوعؔ نے یوحنا ؔ سے بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے دنیاکے گناہوں کو اُٹھا لیا تھا یعنی وہ صلیب پر مر سکتا تھا،اور یہ اِس لیےتھا کیونکہ نجات جس کے بارے میں خُدا نے پرانے عہد نامہ میں فرمایا مکمل ہو گئی تھی یعنی ہم صرف اپنے ایمان کے وسیلہ سے اپنے تمام گناہوں سے نجات یافتہ ہو سکتے ہیں۔
پھربھی اِس کامل سچائی کے باوجود، ہم اب بھی کچھ لوگوں کو  دیکھتے ہیں جو یِسُوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں جس طرح گویا یہ ہمدردی کی مشق ہے۔ وہ اپنے ایمان کو بڑھانے کے لئے ہر روز چلاتےاور روتے ہیں کیونکہ اُن کے ایمان کی بنیاد یِسُوعؔ کے ساتھ دُکھوں میں مرنے کے لئے ہمدردی کرنا ہے جو اُس نے صلیب پر برداشت کیے۔ ایسے لوگوں کے دل مکمل طورپر عیب دار ہیں، اور اُنھیں یقیناً اِس غلط ایمان کو چھوڑنا چاہیے۔
یہ آپ اور مَیں ہیں جنھیں اپنے نجات دہندہ یِسُوعؔ کے بپتسمہ اور خون کی ضرورت ہے، نہ کہ یِسُوعؔ جسے ہماری ہمدردی یا خلوص کی ضرورت ہے۔ سادہ سچائی یہ ہے کہ یہ ہم ہیں جنھیں  یِسُوعؔ مسیح نجات دہندہ کی اشدضرورت ہے،اور پھر بھی بہت سارے لوگ ایسے ہیں جواپنی کسی خاص وجہ کےبغیر خُدا پر ایمان رکھتےہیں، یہ سوچتے ہوئے کہ یہ خُداہی ہے جس کو کسی چیز کی کمی ہے، جس طرح گویا  وہ اُن سے اُس پر ایمان رکھنے کی بھیک مانگ رہا ہے۔ لیکن ایسا ایمان جو مُتکبرانہ ایمان رکھتا ہے اِس قسم کا ایمان ہے جسے خُدا ردّ کرتا ہے۔
اُن کے دل جو فروتنی سے یِسُوعؔ کو کہتے ہیں کہ وہ اُس پر ایمان رکھیں گے، جس طرح گویا وہ  اُس
پراحسان کر رہے ہیں، حتیٰ کہ خُدا سےبھی اونچے رکھے جاتے ہیں، اور اِس طرح اپنے تکبر میں وہ کبھی پانی اور روح کی خوشخبری کو اپنے دلوں میں قبول نہیں کر سکتے جو اُنھیں گناہ سے کامل طورپر بچاتی ہے۔ وہ خُدا کے کلام کے لئے اتنی کم عزت رکھتے ہیں کہ وہ اِسے اُن کے ہمسائیوں میں سے کوئی کیا کہتا ہے سے تھوڑا مختلف خیال کرتے ہیں، وہ ملامت کرتے اور اِس کی تضحیک کرتے ہیں، جس طرح گویا اِس پر ایمان رکھنا اُن کی  ہمدردی سے خُدا پراحسان ہے۔
آخر میں، وہ ایسے لوگ ہیں جو اپنے گناہوں کی معافی کے طورپر یِسُوعؔ کے بپتسمہ اور خون بہانے پر ایمان نہیں رکھتے اور خُدا کے خلاف کھڑے ہوتے ہیں۔ وہ ایمان رکھتے ہیں کہ اُن کے گناہ حتیٰ کہ پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے بغیر توبہ کی بھڑکتی ہوئی اُن کی دعاؤں کے وسیلہ سے دُھل سکتے ہیں۔ کیونکہ وہ بے فائدہ خُدا کا نام لیتے ہیں، وہ نہ جانتے ہیں نہ ہی ایمان رکھتے ہیں کہ یِسُوعؔ مسیح نجات دہندہ مکمل طورپر اُن کے گناہوں کو مٹا چکا ہے، اور اِس لئے وہ نجات یافتہ نہیں ہو سکتے۔
خُدا نے فرمایا،  ” جِس پر رحم کرنا منظُور ہے اُس پر رحم کرُوں گا اور جِس پر ترس کھانا منظُور ہے اُس پر ترس کھاؤں گا“  (رومیوں ۹:۱۵)۔ اگر خُدا نے اپنے رحم سے نجات کی شریعت کے ساتھ گنہگاروں کو بچانے کا فیصلہ کِیا، تووہ اِسی طرح کرے گا جس طرح اُس نے فیصلہ کِیا۔ اِس لئے ہمیں یقیناً پانی او ر روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنا چاہیے اور یوں اپنی حقیقی نجات حاصل کرنی چاہیے۔
وہ جو پانی اور روح کی خوشخبری کے اِس کلام پر ایمان نہیں رکھتے وہ ذاتی طورپر یہ جان لیں گےکہ خُدا کی سختی اور اُس کا غضب واقعی کتنا عظیم ہے۔ دوسری طرف،وہ جو پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں، وہ دیکھیں گے کہ خُدا کی محبت کتنی عظیم اورمہربان ہے۔ جو کوئی خُدا کے سامنےاپنے گناہوں کااقرارکرتااور پانی اور روح کی خوشخبری کوپہچانتا اوراِس پر ایمان رکھتا ہے، یعنی خُدا کی کامل نجات کی خوشخبری پر، تمام گناہوں سےچھٹکاراپائےگا۔
وہ جو ایمان رکھتے ہیں کہ یِسُوعؔ مسیح نے بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے اُن کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا اپنے تمام گناہوں سے آزاد ہوں گے۔ اِس کے برعکس، وہ جو اِس سچائی کو حقیر سمجھتے ہیں اپنے گناہوں کے لئے گناہ کی خوفناک سزا کا سامنا کریں گے۔ اِس لئے اِس دنیا کے تمام لوگوں کو یقیناً پانی او رروح کی خوشخبری، یعنی حقیقی سچائی پر ایمان رکھنا چاہیے۔ وہ گنہگار جو خُد اکی عدالت سے نہیں ڈرتے اور پانی او ر روح کی خوشخبری پر ایمان نہیں رکھتے یقیناً اپنے گناہوں کی وجہ سے لعنتی ٹھہریں گے۔ لیکن وہ جو یِسُوعؔ کے
گناہ کو دھونے کی سچائی پرا یمان رکھتے ہیں اپنے تمام گناہوں سے نجات یافتہ ہوں گے۔
ہر وہ شخص جس کا ضمیر گناہ رکھتا ہے وہ آسانی سے بیمار ہے، اور اِس طرح لو گ بے ڈھنگی، نجات کی بے بنیاد الہٰی تعلیم لےکرآتےہیں جو پانی اور روح کی خوشخبری سے بالکل مختلف ہے، وہ اپنے غمگین ضمیروں کو تسلی دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ حتیٰ کہ وہ لوگ بھی ہیں جو کہتے ہیں، ”چونکہ مَیں یِسُوعؔ پر ایمان رکھتاہوں، میرے لئے اپنے دل میں گناہ رکھنا ٹھیک ہے۔“ لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ سب جو اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں جہنم کی سزا کا سامنا کریں گے، کیونکہ خُدا یقیناً ایسے لوگوں پر اُن کے گناہوں کی وجہ سے اپنی راست عدالت ثابت کرے گا۔ کیونکہ وہ شیطان کا ساتھ دے رہے ہیں، خُدا سادگی سے اُنھیں اکیلا نہیں چھوڑ سکتا۔
لیکن وہ جو خُدا کے انصاف کے بارے میں جانتے ہیں، کہ اُس کی گناہ کی عدالت ہو گی، خُدا سے اُس کی مہربان محبت مانگتے ہیں، تمام گناہوں سے نجات یافتہ ہونا چاہتے ہیں، سچائی کو ڈھونڈتے ہیں، اور خُدا کی جانب کھڑے ہونے کی خواہش کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے لئے، یہ سچائی ہے کہ یِسُوعؔ مسیح نے بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے بنی نوع انسان کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا۔ ہر گنہگار کو یقیناً اِس پر ایمان رکھنا چاہیے اور گناہ کی معافی حاصل کرنی چاہیے۔ اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے، یِسُوعؔ مسیح نےپوری دنیا  کے تمام گناہوں کو ایک ہی بار ہمیشہ کے لئے قبول کِیا، ایک ہی بار صلیب پر مرگیا، اور یوں تمام گناہوں کو مٹا چکا ہے اور ہمیں راستباز بنا چکا ہے۔
پانی اور روح کی خوشخبری کے کلام کے ذریعے، ہم سب کو یقیناً اب یہ سمجھنا چاہیےکہ ہماری حقیقی نجات کیا ہے، اورہمارے دلوں میں ہم سب کا ایمان ہونا چاہیے جو واقعی اِس خوشخبری پر ایمان رکھتا ہے۔ وہ سب جو اپنے دلوں میں اِس سچائی پر ایمان رکھتے ہیں، اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اُنہوں نے کتنے ہی گناہ کیے ہوں، یقیناًوہ ایما ن کے وسیلہ سے اپنے تمام گناہوں سے دُھل جائیں گے اور گناہ کی حقیقی معافی اور ابدی زندگی حاصل کریں گے۔ کیا آ پ اِس خوشخبری کے کلام پر ایمان رکھنا اور ایمان کے وسیلہ سے پانی اور روح کی خوشخبری کو لینا نہیں چاہتے،یعنی وہ خوشخبر ی جو آپ کے دلوں کے تمام گناہوں کو مٹاتی ہے؟ وہ جو خُدا کے سامنے پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں یقیناً گناہ کی معافی حاصل کریں گے۔
 
 

آپ کی توبہ کی دُعائیں آپ کو نہیں بچا سکتیں

 
آج، بہت سارے جو یِسُوعؔ پر ایمان رکھنے کا اِقرار کرتے ہیں،خُد اسے اپنےگناہوں کومعاف کرنے کی دُعا مانگتے ہوئے ہر روز اپنی توبہ کی دُعائیں پیش کرتے ہیں۔ وہ اپنی ایمان کی زندگیاں، پرانے عہد نامہ کے دَور کی طرح، ہر روز خُداکو اپنی قربانیاں پیش کرنے کے وسیلہ سے گزارتے ہیں۔ لیکن یہ ایمان کی وہ زندگی نہیں ہے جو آپ گزارنا چاہیں گے۔ کیا یِسُوعؔ آپ کے گناہوں کو دھونے کے لئے صلیب پر اپنا خون بہاتا ہے جب بھی آپ اپنی توبہ کی دُعائیں مانگتے ہیں؟ یہ صورتِ حا ل نہیں ہے۔ اِس کی بجائے، آپ کو یقیناً ایمان رکھنے کے وسیلہ سے ایک ہی بار ہمیشہ کے لئے اپنے گناہوں کو دھونا چاہیے یعنی بپتسمہ کی قُدرت اور یِسُوعؔ مسیح کا خون بہانا ابد تک قائم ہیں۔ وہ جو ہر روز اپنی توبہ کی دُعائیں مانگنے کے وسیلہ سے اپنے گناہوں سے دُھلنے کی کوشش کرتے ہیں وہ گناہ کی ابدی معافی حاصل نہیں کر سکتے، اورنہ ہی وہ ایمان رکھ سکتے ہیں جو اُنھیں حقیقی نجات حاصل کرنے کے قابل بناتاہے۔
اگر ہر کسی کے گناہ توبہ کی ایسی دُعاؤں کے وسیلہ سے یا انسان کی بنائی ہوئی رسموں سے معاف ہو سکتے تھے، توخُدا شریعت کو قائم نہ کر چکا ہوتا جو گناہ کی مزدوری موت کا اعلان کرتی ہے۔ اپنے گناہوں سے معاف ہونے کے لئے لوگوں کو، درحقیقت وہ قربانی پیش کرنی چاہیے جو ایمان کے وسیلہ سے یِسُوعؔ کے بدن پر اُن کے گناہوں کو منتقل کرتی ہے۔ہمیں یقیناً کیا رکھنا چاہیے اُس قِسم کا ایمان نہیں ہے جو ہر روز توبہ کی دُعائیں پیش کرتا ہے، بلکہ ایمان جو خیمۂ اِجتماع کے دروازہ کے لئے استعمال ہوئے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان میں ظاہر کی گئی پانی اور خون کی خوشخبری پر ایمان رکھتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں، ہمیں یقیناً احساس کرناچاہیے کہ واحد ایمان جو پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھتا ہے ہمیں واقعی گناہ کا دُھلنا دے سکتا ہے، اور ہمیں یقیناً اپنے دلوں میں اِس پر ایمان رکھنا چاہیے۔
بالکل جس طرح پرانے عہد نامہ کے گنہگار اپنے گناہوں کو اپنے قربانی کے جانور پر اِس کے سر پر اپنے ہاتھ رکھنے کے وسیلہ سے منتقل کر چکے تھے جب وہ اپنی گناہ کی قربانی چڑھاتے تھے، ہمیں بھی یقیناً اُس کے بپتسمہ پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے یِسُوعؔ مسیح پر اپنے گناہوں کو منتقل کرنا چاہیے، اور اِس ایمان کے وسیلہ سے جو اُس کے بپتسمہ پر اور صلیب پر بہے اُس کے خون پر ایمان رکھتا ہے، ہمیں یقیناً خُدا کے پاس آنا چاہیے اور گناہ کی ابدی معافی حاصل کرنی چاہیے۔ خُدا نے فرمایا،  ” کیونکہ راست بازی کے لِئے اِیمان لانا دِل سے ہوتا ہے اور نجات کے لِئے اِقرار مُنہ سے کِیا جاتا ہے۔“ اور  ” پس اِیمان سُننے سے پَیدا ہوتا ہے اور سُننا مسِیح کے کلام سے۔“ (رومیوں ۱۰:۱۰، ۱۷)۔
یوحنا۱:۲۹ فرماتا ہے،  ” دُوسرے دِن اُس نے یِسُوعؔ کو اپنی طرف آتے دیکھ کر کہا دیکھو یہ خُدا کا برّہ ہے جو دُنیا کا گُناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔‘‘ یہ حوالہ اُس گواہی کو بیان کرتا ہے جو یوحناؔ اصطباغی نے دوسرے دن دی جب وہ یِسُوعؔ کو بپتسمہ دے چکا تھا۔ جب یوحناؔ اصطباغی نے یِسُوعؔ کو اپنی طرف آتے دیکھا، اُس نے کہا،  ”دیکھو لوگو! وہاں وہ واحد جاتا ہے!“ اِس بات نے یوحناؔ کے اردگرد جمع ہوئے ہجوم کے درمیان ہلچل پیدا کر دی۔ یوحناؔ چلایا، ”دیکھو! یہاں خُدا کا برّہ آتا ہے! وہ خُد اکے بیٹے، خُدا کے اصل برّہ کے علاوہ کوئی دوسرا نہیں ہے جس نے میرے وسیلہ سے بنی نوع انسان کے گناہوں کو اُٹھالیا۔ وہ ہمارا نجات دہند ہ ہے۔وہ یِسُوعؔ مسیح، خُد اکا برّہ ہے۔ دیکھو! خُد اکا برّہ جو دنیا کا گناہ اُٹھا لے جاتاہے!“
 یہ اِس لیےتھا کیونکہ یوحناؔ اصطباغی یِسُوعؔ مسیح کوبپتسمہ دے چکا تھا اور اُس پر دنیا کے گناہوں کو لاد چکا ہے کہ یوحناؔ بذاتِ خود شخصی طور پر یِسُوعؔ کی گواہی دے سکتاتھا۔ کیونکہ یوحناؔ اُسے بپتسمہ دینے کے وسیلہ سے یِسُوعؔ پر ہمارے گناہوں کو لاد چکا تھا، دوسرے لفظوں میں، یِسُوعؔ مسیح قربانی کاوہ برّہ بن گیا جس نے خُد ا باپ کی مرضی کے مطابق ہمارے گناہوں کو اُٹھا لیا۔
پرانے عہد نامہ میں، گناہ سے معافی خُدا کو قربانی کے جانور پیش کرنے کی بدولت ملتی تھی، لیکن نئے عہد نامہ میں، یہ صرف ایمان کے وسیلہ سے ہے جو مکمل طورپر یِسُوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون پر ایمان رکھتا ہے یعنی ہم اپنے گناہوں سے معا ف ہو سکتے ہیں۔ کیونکہ خُدا ایسے چوپائے مثلاً بچھڑے، برّے، اور بکرے اسرائیل کے لوگوں کے گناہوں کومٹانے کے لئے قربانی کے جانوروں کے طورپر لیتا تھا، اِس لیےاَن گنت جانوروں نے خون بہایا، ٹکڑوں میں کٹے، اور سوختنی قربانی کی قربانگاہ پر جل گئے۔ بے شمارقربانی کے جانورواقعی لوگوں کے گناہوں کی وجہ سے ذبح ہو ئے۔
لیکن نئے عہد نامہ کے دَور میں، یِسُوعؔ نے ایسے قربانی کے جانور پیش نہیں کیےتھے، بلکہ اُس نے
ہمارے لئے اپنے ذاتی بدن کو پیش کِیا۔ جیساکہ یِسُوعؔ خُدا کا برّہ اِس زمین پر آیا، اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے اپنے بدن پر دنیا کے گناہوں کو قبول کِیا، اور صلیب پر اپنا خون بہایا، وہ اُن کو ایک ہی بار ہمیشہ کے لئے اُن کے تمام گناہوں سے نجات یافتہ ہونے کے قابل کر چکا ہے جو اِس پر ایمان رکھتے ہیں۔ یہ  پانی،  خون،  اور
روح کے ساتھ ہمارے گناہوں کو ابد تک ختم کرنےکےلیے تھا کہ یِسُوعؔ ہمارے پاس آیا۔
خُدا اب آپ کو اور مجھے حقیقی نجات کی اِس سچائی پر ایمان رکھنے کا حکم دے رہا ہے۔ وہ ہم سے کہہ رہا ہے، ”مَیں تمہارے تمام گناہ مٹا چکا ہوں، کیونکہ مَیں نےتم سے محبت کی ہے۔ مَیں تمہیں اِسی طرح بچا چکا ہوں۔ پس ایمان رکھو! مَیں تمہارے لئے گناہ کی قربانی کے طورپر اپنا بیٹا دینے کی بدولت تمہارے گناہوں کو مٹا چکا ہو  ں۔ مَیں نے اپنے بیٹے کو اِس زمین پر اپنی زندگی کے۳۳ سال گزارنے کی اجازت دی، مَیں اُسے بپتسمہ دلوا چکاہوں، مَیں نے اُسے تمہاری خاطر صلیب پر اپنا خون بہانے کے قابل کِیا، اور ایسا کرنے سے مَیں تمہیں مکمل طورپر تمہارے سب گناہوں اور لعنت سے آزاد کر چکاہوں۔ اب، اِس سچائی پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے، تم میرے اپنےبچے بن سکتے ہو جن سے مَیں محبت کر تاہوں، اور جنہیں میری بانہوں میں گلےسے لگایا جاسکتا ہے۔“ اپنے دلوں میں اِسے جانیں اور ایمان رکھیں کہ وہ جو بپتسمہ پر جو یِسُوعؔ مسیح نے حاصل کِیا اور خون پر جو اُس نے بہایا ایمان رکھتے ہیں نہ صرف اپنے تمام گناہوں سے نجات یافتہ ہوں گے، بلکہ وہ خُد ا کے اپنے بچے بننے کا حق بھی حاصل کریں گے۔
 
 

کیا یِسُوعؔ نے واقعی اِس دنیا کے تمام گناہوں کو مٹا دیا؟

 
آئیے ہم عبرانیوں ۱۰:۱۴۔ ۱۸ کی طرف رجو ع کریں:  ” کیونکہ اُس نے ایک ہی قُربانی چڑھانے سے اُن کو ہمیشہ کے لِئے کامِل کر دِیا ہے جو پاک کِئے جاتے ہیں۔اور رُوحُ القُدس بھی ہم کو یِہی بتاتا ہے کیونکہ یہ کہنے کے بعد کہ خُداوند فرماتا ہے جو عہد مَیں اُن دِنوں کے بعد اُن سے باندُھوں گا وہ یہ ہے کہ مَیں اپنے قانُون اُن کے دِلوں پر لِکُھوں گا اور اُن کے ذِہن میں ڈالُوں گا۔ پِھر وہ یہ کہتا ہے کہ اُن کے گُناہوں اور بے دِینِیوں کو پِھر کبھی یاد نہ کرُوں گا۔اور جب اِن کی مُعافی ہو گئی ہے تو پِھر گُناہ کی قُربانی نہیں رہی۔
یہ حوالہ واضح کرتا ہے:   ” اور جب اِن کی مُعافی ہو گئی ہے تو پِھر گُناہ کی قُربانی نہیں رہی۔“ اِس بابرکت خبر کو سنیں، کہ ہمارے تمام گناہ بپتسمہ کے وسیلہ سے جو اُس نے حاصل کِیا یِسُوعؔ پر منتقل ہو گئے تھے! نہ صرف ہر ایک گناہ جو آپ اور مَیں اپنی پوری زندگی میں کرتے ہیں یِسُوعؔ پر منتقل ہوگئے، بلکہ پوری بنی نوع انسان کے تمام گناہ بھی اُس پر منتقل ہوگئے تھے۔ خُدا کی ساری راستبازی پور ی کرنے کے لئے، یِسُوعؔ نے ہاتھوں کا رکھا جانا، پانی میں بپتسمہ لیتے ہوئے حاصل کِیااور پانی سے باہر آیا، اور یوں اپنے آپ پر تمام گناہوں کو منتقل ہونے کی اجازت دی۔
مزید برآں، تمام گناہوں کو کندھےپرڈالتےہوئے، وہ مصلوب ہوا اور یوں بنی نوع انسان کے تمام گناہوں کی سزا برداشت کی، اور اِس لئے وہ جو ایمان رکھتے ہیں اب اپنی ساری عدالت سے آزاد ہو چکے ہیں۔ بالکل جس طرح سردار کاہن اسرائیل کے لوگوں کے گناہوں کو قربانی کے جانور پر اُس کے سر پر اپنے ہاتھ رکھنے کے وسیلہ سے منتقل کر چکا تھا، یوحناؔاصطباغی نے اُسے بپتسمہ دینے کے وسیلہ سے یِسُوعؔ پر ہمارے تمام گناہوں کو منتقل کر دیا۔ اور بدلےمیں، یِسُوعؔ نے اِن گناہوں کو کندھا دیا اور مصلوب ہو گیا اور یوں ہر کسی کو گناہ سے آزاد کر چکا ہے جو اُس پر ایمان رکھتاہے۔ اِس لئے، وہ جو اِس پر ایمان رکھتے ہیں خُدا کے اپنے بچے بننے کا حق حاصل کر سکتے ہیں۔
رومیوں ۱۰:۱۰بیان کر تاہے،  ” کیونکہ راست بازی کے لِئے اِیمان لانا دِل سے ہوتا ہے اور نجات کے لِئے اِقرار مُنہ سے کِیا جاتا ہے۔“ سب کے لئے، دل سےخُداکی راستبازی پر ایمان رکھنے سے ہی وہ راستباز ٹھہرائےجا سکتے ہیں، دل کے ساتھ نجات کی اِس سچائی پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سےہی وہ گناہ کی معافی حاصل کر سکتے ہیں اور آسمان پر داخل ہو سکتے ہیں۔ بھائیو اور بہنو، کیا آپ اپنے دلوں کے ساتھ ایمان رکھنے اور اپنی زبان کے ساتھ اِقرار کرنے کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہوچکے ہیں کہ یِسُوعؔ کا بپتسمہ اور خون ضروری عناصر ہیں جو ”خُد اکی راستبازی،“  ”نجات کی سچائی،“اور ” گناہ کی معافی کی خوشخبری“ کو تشکیل دیتے ہیں؟ پرانے عہد نامہ کے قربانی کے نظام کے تحت، اسرائیلیوں کے گناہ محض قربانی کے جانور کو ذبح کرنے کے وسیلہ سے نہیں مٹتے تھے،یعنی ہاتھوں کے رکھے جانے کے بغیر جس نے اُن کے گناہ جانور پر منتقل کیےتھے۔ اِسی طرح، اگر ہم صرف صلیبی خون پر ایمان رکھتے ہیں اور بپتسمہ کو چھوڑدیتے ہیں جو یِسُوعؔ نے حاصل کِیا، توہمارے تمام گناہ دُھل نہیں سکتے۔
اُن کے گُناہوں اور بے دِینِیوں کو پِھر کبھی یاد نہ کرُوں گا۔اور جب اِن کی مُعافی ہو گئی ہےتو پِھر گُناہ کی قُربانی نہیں رہی“(عبرانیوں ۱۰:۱۷۔۱۸) ۔ خُدا نے یہاں کیوں کہا کہ وہ اب ہمارے گناہوں کو یاد نہیں کرے گا؟ گو ہم بچ نہیں سکتے بلکہ اپنے مرنے کے دن تک گناہ کرنا جا ری رکھتے ہیں، کیونکہ یِسُوعؔ نے بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے ایک ہی بار ہمیشہ کے لئے دنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا، ہماری نجات اب مکمل ہو گئی ہے اور ابدتک باقی رہے گی، اورہم میں سے وہ جو اِس پر ایمان رکھتے ہیں اب بے گنا ہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ خُداکو ہمارے گناہوں کو یاد رکھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
خُد اکی راستبازی کا مطلب اُس کا انصاف ہے۔ خُدا باپ کا انصاف حکم صادر کرتا ہے کہ جس طرح وہ پا ک ہے، اُسی طرح جو پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں وہ بھی پاک اور بے عیب ہیں۔ شروع ہی سے، خُد انے ہم سے محبت کی اور ہمیں اپنے بچے بنانے کی خواہش کی۔ لیکن کوئی معنی نہیں رکھتا وہ کتنا زیادہ ہمیں اپنےبچے بنانا چاہتا تھا، وہ ہمارے گناہوں کی وجہ سے ایسا نہیں کر سکتاتھا۔چنانچہ خُدا باپ نےاِس مسئلے کو حل کرنے کے لئے ایک حل نکالا۔
کیونکہ خُدا بے عیب قربانی کومقرر کر چکا تھا جو ہماری جگہ پر عوضی کے طورپر قربان ہوگی اور ہمارے گناہوں کو قربانی کے اِس جانور پر منتقل کرنے کے وسیلہ سے دھونے کا فیصلہ کِیا،تو یِسُوعؔ بپتسمہ لینے، ہمارا ذاتی قربانی کا برّہ بننے، ہماری جگہ پر بے رحمی سے سزا اُٹھانے، اور یوں ابدی گناہ کی قربانی دینے سے نہ ہچکچایا۔ اور اِس گناہ کی قربانی کے ذریعے، خُد انے اپنی دُور اندیشی پوری کی تاکہ جو لوگ ایمان لائیں اُنہیں اُن کے گناہوں سے پاک کر دے اور اُنھیں اپنے ذاتی بیٹے بنالے۔ اب، وہ جو سچائی کی اِس خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں وہ خُدا کے سامنے اپنے تمام گناہوں سے معاف ہو گئے ہیں۔ کیونکہ یِسُوعؔ پہلے ہی بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے اِس دنیا کے تمام گناہوں کو دھو چکا ہے، اگرہم اِس یِسُوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں جو بے رحمی سے لعنتی ٹھہرنے کے وسیلہ سے بنی نوع انسان کے گناہوں کو پاک کر چکا ہے،تو ہمیں مزید اپنے گناہوں کے لئے کوئی قربانی دینے کی ضرورت نہیں ہے۔بھائیو اور بہنو، کیاہمیں اب بھی اپنے گناہوں کے لئے قربانیاں چڑھانے کی ضرورت ہے؟ نہیں، بالکل نہیں!
کیا آپ جانتے ہیں کیوں یِسُوعؔ مسیح مصلوب ہوا، حالانکہ وہ بے گناہ اور پاک تھا؟ اگرچہ یِسُوعؔ مصلوب ہوا، درحقیقت، وہ بالکل کچھ غلط نہیں کر چکا تھا۔ یہ صرف اِس لیےتھا کیونکہ یِسُوعؔ دریائے یردنؔ پر بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے بنی نوع انسان کے تمام گناہوں کو قبول کر چکا تھا کہ اُسے ہماری جگہ پر مرنا پڑا۔ وجہ کیوں اُسے صلیب پر مرنا پڑا یہ تھی کیونکہ وہ پہلے ہی اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے اُس پر منتقل ہوئے دنیا کے گناہوں کو قبول کر چکا تھا اور ساری راستبازی پوری کرنے کے لئے تیا رتھا۔
جب خُدا کے بیٹے نے اِس طرح ساری راستبازی پوری کرنے کے لئے بپتسمہ لیا،تو کیسے ہم اُس کا شکر ادا نہیں کر سکتے؟ یہ اِس لیے تھا کیونکہ یِسُوعؔ ہمارے گناہوں کو اُٹھا چکا تھا کہ اُس نے، بھیڑ کی طرح اپنے بال کترنے والے کے سامنے، خاموشی سے صلیب کا دُکھ برداشت کِیا۔ ہم سب کو یقیناً ہمیشہ اُس کے بپتسمہ اور صلیب کو یاد رکھنا چاہیے، کیونکہ اگر وہ مصلوب نہ ہو چکا ہوتا اورلعنتی نہ ٹھہر چکا ہوتا، توہمیں بذاتِ خود یقیناً لعنتی ٹھہرنا پڑے گا۔
ہمارے خُدا وندنے نہ صرف ہمارے تما م گناہ اُٹھا لیے، بلکہ اُس نے بذاتِ خود ساری گناہ کی لعنت بھی برداشت کی۔ مختلف الفاظ میں، یِسُوعؔ نجات دہندہ بذاتِ خود، جو ہمارے گناہوں کو اُٹھا چکا تھا، ہماری ذاتی گناہ کی قربانی بن گیا اور خاموشی سے صلیب کی سزا برداشت کی،یہ سب ہمیں گناہ سے بچانے کے سلسلے میں تھااور یوں خُدا کی ساری مرضی پوری کردی۔ یہ ہے کیوں کلامِ مقد س فرماتا ہے،  ” اُن کے گُناہوں اور بے دِینِیوں کو پِھر کبھی یاد نہ کرُوں گا۔اور جب اِن کی مُعافی ہو گئی ہے تو پِھر گُناہ کی قُربانی نہیں رہی۔پس اَے بھائِیو! چُونکہ ہمیں یِسُوع کے خُون کے سبب سے اُس نئی اور زِندہ راہ سے پاک مکان میں داخِل ہونے کی دِلیری ہے۔ “ (عبرانیوں ۱۰:۱۷۔۱۹)۔
کیااب آپ سمجھتے ہیں کیوں یِسُوعؔ مصلوب ہوا تھا؟ ہمیں محض یِسُوعؔ کے خون پر ایمان نہیں رکھنا چاہیے، بلکہ ہمیں اِس وجہ کو سمجھناچاہیے کیوں اُسے صلیب پر مرنا پڑا تھا، اور ہمیں مناسب طورپر سمجھنا اور ایمان رکھنا چاہیے کہ یہ وجہ بپتسمہ میں پائی جاتی ہے جو اُس نے حاصل کِیا۔اگر آپ اورمَیں یہ جاننا اور ایمان رکھنا چاہتے ہیں کہ کہاں اور کیسے  ٹھیک ٹھیک ہمارے گناہ دھوئے گئے تھے،تو ہمیں یقیناً یہ احساس کرنا اور ایمان رکھنا چاہیے کہ یہ اِس لیےتھا کیونکہ ہمارے گناہ یِسُوعؔ پر منتقل ہو گئے جب اُس نے دریائے یردنؔ پر یوحناؔ سے بپتسمہ لیا یعنی ہم ایمان کے وسیلہ سے اپنے گناہوں سے دُھل چکے ہیں۔
 
 

پانی اور روح کی خوشخبری کی سچائی کوجاننے اور ایمان رکھنے کے وسیلہ سے، ہم اب اپنے تمام گناہوں سے نجات یافتہ ہو سکتے ہیں

 
مَیں نےآپ کو اب تک جو کچھ بتایا ہے وہ پانی اور روح کی خوشخبری کی سچائی ہے جس کے بارے میں کلامِ مقدس تفصیل سے فرماتا ہے۔ اور یہ سچائی وہ نجات ہے جس کی منصوبہ بندی دنیا کی بنیاد سے پہلے ہی کی گئی تھی، اور یہ نجات خیمۂ اِجتماع کے دروازہ کے لئے استعمال ہوئے، آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے میں بھی ظاہر کی گئی ہے۔ اپنے ساتھی خادموں کے ساتھ مل کر، مَیں اِس دنیا میں اَن گنت لوگوں تک آسمانی،ا رغوانی، اور سُرخ دھاگے میں ظاہر کی گئی اِس سچائی کی منادی کر رہا ہوں۔اور اب بھی، اِسی لمحے، یہ خوشخبری ہماری کتابوں کی بدولت پوری دنیا میں پھیل رہی ہے۔
مگر وہ لوگ موجود ہیں جو یِسُوعؔ پر ایمان رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں حالانکہ گو وہ پانی اور روح کی خوشخبری سے ناواقف ہیں۔ مَیں ایسے لوگوں کو بیوقوف کہنے کی جرأت کر سکتا ہوں، کیونکہ پانی اور روح کی یہ خوشخبر ی بنیادی سچائی ہے جو ہمیں یِسُوعؔ مسیح کے وسیلہ سے مکمل ہونےوالے قربانی کے نظام کے بارے میں بتاتی ہے جونجات کے عکس کا حقیقی جوہر خیمۂ اِجتماع میں ظاہر ہوتاہے۔اب، آپ کی باری ہے۔ اگر آپ حقیقی سچائی کو جانے بغیر ایمان رکھ چکے تھے،تو آپ کے پاس رجو ع لانے کا وقت ہے،یعنی پانی اورروح کی خوشخبری پر ایمان رکھیں، اور اپنے گناہوں کی معافی حاصل کریں۔
یِسُوعؔ کے بپتسمہ اور صلیب پر اُس کی موت کاوعدہ دُنیا کی بنیاد سے پہلے ہی کِیا جا چکا تھا، اوروہ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان میں بھی ظاہر ہوئے۔ یہ وعدہ پوراکرنے، اور آپ کواور مجھے حقیقتاً اپنے گناہوں سے بچانے کے لئے، یِسُوعؔ نے بپتسمہ لیا، صلیب پر مر گیا، پھر مُردوں میں سے جی اُٹھا، اوراب خُدا باپ کے دہنے ہاتھ پر بیٹھا ہوا ہے۔
کیا آپ اب تک اپنے ذاتی تجربات یا جذبات کی پیروی کرنے کے وسیلہ سے، اِس سچائی کو جانے بغیر یِسُوعؔ پر ایمان رکھنے کی کوشش کررہے ہیں؟ اِس دنیا میں ایسے بہت سارے لوگ ہیں، لیکن اُنھیں یقیناً اب اپنے ناقص ایمان سے مُنہ موڑ کر پورے دل سے خیمۂ اِجتماع کے دروازہ میں ظاہر ہوئی آسمانی، ارغوانی،ا ورسُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان میں چھپی پانی اور روح کی خوشخبری کی سچائی پر ایمان رکھنا چاہیے۔
عبرانیوں ۱۰:۱۹۔۲۰فرماتا ہے،  ” پس اَے بھائِیو! چُونکہ ہمیں یِسُوع کے خُون کے سبب سے اُس نئی اور زِندہ راہ سے پاک مکان میں داخِل ہونے کی دِلیری ہے۔جو اُس نے پردہ یعنی اپنے جِسم میں سے ہو کر ہمارے واسطے مخصُوص کی ہے۔“ جب یِسُوعؔ مسیح، بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے دنیا کے گناہوں کو اُٹھانے کے بعد، مصلوب ہوا، ہیکل کا پردہ پھٹ گیا، اور بنی نوع انسان کے گناہ یِسُوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون کے ساتھ دُھل گئے۔ ہیکل کا پردہ جو، آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان سے بُنا ہواتھا، اتنا مضبوط تھا کہ اِس کے چاروں کونوں سے چار  گھوڑوں
کے کھینچنےپر بھی اِسے پھاڑانہیں جاسکتاتھا۔
یہ کہ ہیکل کا یہ مضبوط پردہ بہرحال اوپر سے لے کر نیچے تک پھٹ گیا، حتیٰ کہ اِسے کسی نے چھوا بھی نہیں تھا،یہ ظاہرکرتا ہے کہ جس لمحے یِسُوعؔ مسیح نے اپنا مقصد مکمل کِیا، اُسی  لمحےآسمان کے دروازے  کھل گئےتھے۔ اوپرسے لے کر نیچے تک ہیکل کے پردے کے پھٹنے کا مطلب ہے کہ گناہ کی ساری دیواریں نیچے گر گئی تھیں، جوہمیں دکھاتاہے کہ یِسُوعؔ مسیح کے وسیلہ سے، خُدانے گناہ کی اِن دیواروں کو  ڈھا دیا۔
توپھر، اِس کا کیا مطلب ہے کہ گناہ کی دیواریں ڈھا دی گئی تھیں؟اِس کا مطلب ہے کہ ہر کوئی بپتسمہ پر جو یِسُوعؔ مسیح نے حاصل کِیا اوراُس کے صلیبی خون پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے تمام گناہوں سے معاف ہو سکتا ہے۔ خُدانے خیمۂ اِجتماع کے دروازہ میں سے کیا ظاہر کرنا چاہاوہ یہ ہے کہ بنی نوع انسان کی نجات اب آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان میں دکھائی گئی یِسُوعؔ کی خدمات کے وسیلہ سے ایک ہی بار ہمیشہ کے لئے پوری ہو چکی ہے۔ یہ اِس لیے تھا کیونکہ خُدا کی معرفت وعدہ کِیا گیا ابدی فِدیہ ہم میں سے سب کے لئے پورا ہوا یعنی آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان سے بُنا ہوا پاکترین مقام کے پردے کا دروازہ اوپر سے لے کر نیچے تک پھٹ گیا، یہ آدمی کے ہاتھ سے نہیں، بلکہ بذاتِ خو د خُدا کے ہاتھ سے پھٹا تھا۔
یہ ظاہر کر تا ہے کہ یِسُوعؔ مسیح جو بنی نوع انسان کے گناہوں کے لئے ابدی قربانی بن چکا ہے کامل طور پر ہم میں سے اُن کو بچا چکا ہے جو پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں۔ خُد اباپ مقرر کر چکا ہے کہ جو کوئی بپتسمہ پر جو یِسُوع ؔنے حاصل کِیا اور اُس کے صلیبی خون پر ایمان رکھتا ہے گناہ کی معافی حاصل کر سکتا ہے اور اُس کی حضوری میں کھڑا ہو سکتا ہے۔ کیا آپ اِس سچائی پر ایمان رکھیں گے یا نہیں؟
بالکل جس طرح خُدانے آپ سے محبت کی ہے، اِسی طرح یِسُوعؔ مسیح خُدا کا بیٹا آپ سے محبت کرتا ہے، اور وہ یوحناؔ سے بپتسمہ لینے اور مصلوب ہونے کے وسیلہ سے آپ کو کامل نجات عطا کر چکا ہے۔ یِسُوعؔ مسیح کے وسیلہ سے ہمیں بخشی گئی خُدا کی اِس محبت کو حاصل کرنے کی بدولت، اور اِس سچائی پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے جو ہمیں خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونے کے قابل کرتی ہے، ہمارے سب گناہ مٹ گئے ہیں۔ پانی اورروح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے، حتیٰ کہ ہمارے سب روزمرّہ کے گناہوں کی فکر ہو چکی ہے کیونکہ ہمارے سب گناہ اور سزا پہلے ہی یِسُوعؔ کے بپتسمہ اوراُس کے صلیبی خون کے ساتھ دھوئے جا چکے تھے۔
عبرانیوں ۱۰:۲۲ فرماتا ہے،  ” تو آؤ ہم سچّے دِل اور پُورے اِیمان کے ساتھ اور دِل کے اِلزام کو دُور کرنے کے لِئے دِلوں پر چِھینٹے لے کر اور بدن کو صاف پانی سے دُھلوا کر خُدا کے پاس چلیں۔“ کلامِ مقدس گناہ کے دھونے کے بارے میں فرمانا جاری رکھتا ہے۔ ہم سچائی پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے تمام گناہوں سے نجات یافتہ ہو سکتے ہیں کہ یِسُوعؔ مسیح اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے تمام گناہ دھو چکا ہے جو ہم اپنے جسم اور ذہن کے ساتھ کرتے ہیں۔
بالکل جس طرح سردار کاہن بھی قربانیاں چڑھانے کے بعد پیتل کے حوض پر اپنی ناپاکی کو دھوتا تھا، اسی طرح یِسُوعؔ کے بپتسمہ پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے گناہوں کو پاک کرنے کے بعد، ہمیں، بھی، یقیناً ہر روز اِس ایمان کو یاد رکھنا چاہیے۔ جس طرح سردار کاہن پیتل کے حوض پر اپنے آپ کو دھوتا تھا، ہمیں یقیناً ہر روز یاد رکھنے اور ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے روز مرّہ کے گناہوں کو دھونا چاہیے کہ ہمارے تمام گناہ یِسُوعؔ کے بپتسمہ کے ساتھ پا ک ہو گئے تھے، کیونکہ جیسا کہ ہم اِس دنیا میں زندہ رہتے ہیں،توایسے موقعے بھی آتے  ہیں جب ہم اِس کی گندگی سے ناپاک ہو جاتے ہیں۔
تمام گناہ، چاہے بدن، دل، یا خیالات کے ساتھ کیےگئےہوں، دنیا کے گناہوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ توپھر،کس ایمان کے ساتھ، ہم دنیا کے یہ تمام گناہ دھو سکتے ہیں؟ ہم اُنھیں صرف بپتسمہ کے وسیلہ سے جو یِسُوعؔ نے حاصل کِیا دھو سکتے ہیں۔ اُن کو جو ایک ہی بار یِسُوعؔ کے بپتسمہ پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے پاک ہو چکے ہیں یقیناً اپنے دل پاک رکھنے چاہیے، اور جب کبھی وہ گناہ کرتے ہیں، اُنھیں یقیناً اُن کو ایمان کے وسیلہ سے پھر دھونا چاہیے۔ وہ جو ہر روز یِسُوعؔ کے بپتسمہ کو یاد کرتے ہیں اور ایمان کے وسیلہ سے اپنے اعمال کے کپڑے دھوتے ہیں وہ  بابرکت ہیں۔ کیونکہ ہمارے تمام گناہ بپتسمہ کے وسیلہ سے جو اُس نے یوحناؔ سے حاصل کِیا یِسُوعؔ مسیح پر منتقل ہو گئے تھے، اِس سچائی پر غوروخوض کرنے اور ہر روز اِس پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے، ہم مکمل طور پر ہمیشہ کے لئے تمام گناہوں سے آزاد ہو سکتے ہیں۔
آپ کو یقیناً پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنا چاہیے، کہ آپ کے سب گناہ بھی یِسُوعؔ مسیح پر منتقل ہو گئے تھے جب اُ س نے یوحناؔ سے بپتسمہ لیا۔ اِس خوشخبری پر ایمان رکھنے سےآپ کے پاس کھونےکےلیے کچھ نہیں ہے،کیونکہ قادرِ مُطلق خُدا اِس کی منصوبہ بندی دنیا کی بنیاد سے پہلے، پرانے عہد نامہ کے دَور سے پہلےہی کر چکا تھا۔یہ سچائی کہ یِسُوعؔ نے دریائے یردن ؔ پر بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے آپ کے گناہوں کو قبول کِیا اور صلیب پرجانے کے وسیلہ سے آپ کے گناہوں کی ساری لعنت برداشت کی،آپ کو خُد اکی راستبازی اور آپ کی نجات تک پہنچنے کے قابل بناچکی ہے۔ وہ سچائی جو آپ کو یہ سمجھنے کے قابل بنا چکی ہے کہ یِسُوعؔ بادشاہوں کا بادشاہ آپ کوابد تک گناہ سے بچا چکا ہے، اورجس نے آپ کے دلوں کو ایک بدکار ضمیر سے چھڑکایاہےاور صاف پانی کے ساتھ آپ کے بدنوں کو  دھویاہے، یہی پانی اور روح کی اصل خوشخبری ہے۔ پانی اور رو ح کی خوشخبری آپ کی زندگی کے لئے ناگزیر کلام ہے، اور جب آپ ایمان رکھتے ہیں تو یہ اَور بھی آب وتابی سے چمکتا ہے ۔
اپنی عوامی خدمت کے ۳ سالوں کے دوران، یِسُوعؔ نے پہلاکام جو تمام بنی نوع انسان کو گناہ سے بچانے کے لئے کِیابپتسمہ لینا تھا۔دوسرے لفظوں میں، یِسُوعؔ مسیح کو ہمارے گناہ اُٹھانے تھے، اور ایسا کرنے کے لئے اُسے یوحناؔ کے پاس جانا اور اُس سے بپتسمہ لینا تھا۔چنانچہ ساری چاروں انا جیل اِس خاص واقعہ کو شروع میں لکھتی ہیں۔
درحقیقت، آپ اور مَیں، سب اپنے گناہوں کی وجہ سے مرنے کے لائق تھے۔ لیکن کیا ہوا؟ ہمارا خُداوند اِس زمین پر آیا، یوحناؔ سے بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے ہمارے گناہوں کو اُٹھا لیا، خُدا کا برّہ بن گیا، صلیب پر دنیا کے تمام گناہ لے گیا، ہمارے گناہوں کی خاطر اپنے دونوں ہاتھوں اور پاؤں پر کیل لگوائے، سار ا خون بہا دیا جو اُس کے دل میں تھا اور مرگیا، اور تب پھر مُردوں میں سے جی اُٹھا۔ یہی وجہ ہے کہ یِسُوعؔ نے فرمایا،  ”تمام ہوا،“ جب اُس نے صلیب پر اپنی آخری سانس لی۔
جو کچھ یِسُوعؔ نے بتایا اور کِیاوہ سب سچ ہے۔ یِسُوعؔ ہمیں بچانے کے لئے ہمار ے گنا ہ کی قربانی بن گیا، اور تین دن بعد پھر مُردوں میں سے جی اُٹھا، اور مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد، اُس نے ۴۰ دنوں تک اپنے جی اُٹھنے کی گواہی دی، آسمان پر چڑھ گیا، اور اب باپ کے تخت کے دہنے ہاتھ پر بیٹھا ہوا ہے۔ یہی یِسُوعؔ مسیح ہمیں لینے کے لئے اِس زمین پر آئے گا۔ یِسُوعؔ نجات دہندہ کے طورپر آیا تھاجب وہ پہلے اِس زمین پر آیا تھا، لیکن جب وہ دوسری مرتبہ دوبارہ آئے گا، تووہ اُن سب کو سزا دینے کے لئے منصف کے طورپر آئے گا جو ایمان نہیں رکھتے۔
اب آپ کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ یِسُوعؔ مسیح منصف کے طورپر اِس زمین پر واپس آئے گا، اُن کو خُدا کے بیٹوں کے طورپر بُلانے اور قبول کرنے کے لئے جو پانی، خون، اور روح کی نجات پر ایمان رکھتے ہیں جسے اُس نے اِس زمین پر اپنی ۳۳ سالہ زندگی میں پورا کِیا اور اُنھیں ہزار سالہ بادشاہت اور ابدی آسمان میں زندہ رہنے کے قابل کرے گا، اور اپنی دائمی عدالت اُن پر صادر کرے گا جو پانی، خون، اور روح کی خوشخبری
پر ایمان نہیں رکھتے اور خُداکی محبت کو ردّ کر چکے ہیں۔
اب، آپ کو پانی اور روح کی خوشخبری کو مزید نظر اندا زنہیں کرنا چاہیے اور اِس سے بے خبر ہونے کا بہانہ نہیں کرنا چاہیے، بلکہ آپ کو یقیناً نجات کی اِس سچائی پر ایمان رکھنا چاہیے۔ اور آپ کو سمجھنا چاہیے کہ بالکل جس طرح خُدا خیمۂ اِجتماع اور قربانی کے نظام کے وسیلہ سے وعدہ کر چکا تھا، یِسُوعؔ مسیح اِس زمین پر آیا، ہاتھوں کے رکھے جانے کی صور ت میں بپتسمہ لیا، مصلوب ہوا، اور یوں پوری دُنیا کی تمام قوموں کو سب گناہوں سے بچا چکا ہے، اور آپ کو اپنے پورے دل کے ساتھ اِس سچائی پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے گناہوں کی معافی حاصل کرنی چاہیے۔
اِس کے باوجود، اسرائیل کی قوم اب بھی سچائی سے مُنہ موڑ کرایک اَور مسیحا کا انتظا ر کر رہی ہے۔ لیکن اسرائیلیوں کو یہ جان لینا چاہیے کہ  چاہے وہ یِسُوعؔ کے علاوہ کسی مسیحا  کا کتنی  ہی شدت  سے انتظا ر کریں، یِسُوعؔ مسیح کےعلاوہ کوئی دوسرا مسیحا نہیں ہے۔ کہ اِس روئے زمین پر یِسُوعؔ کے سِوا کوئی دوسرا مسیحا نہیں ہے، یہ خودواضح سچائی ہے، اور جیساکہ اسرائیل کے لوگ بھی اِس سچائی سےمستثنیٰ نہیں ہیں ، اورنہ ہی اُن کے لئے کوئی دوسرا نجات دہندہ موجود ہے۔
اِس طرح، اسرائیل کے لوگوں کو یقیناً یِسُوعؔ مسیح پر خُدا کے بیٹےکے طورپر ایمان نہ رکھنے کے اپنے گناہ سے توبہ کرنی چاہیے، اور اُنھیں یقیناً ایمان رکھنا چاہیے کہ یِسُوعؔ مسیح واقعی اُن کا حقیقی مسیحا ہے اور اِسے سچائی کے طورپر قبول کرناچاہیے۔ایک بار پھر تصدیق کرنے اور ایمان رکھنے کے وسیلہ سے کہ یِسُوعؔ مسیح ہی آنے والا  نجات دہند ہ ہے، اسرائیل کی قوم کو خُدا کی حقیقی،اور روحانی طورپر چُنی ہوئی قوم بنناچاہیے۔
اِس وقت بھی، اسرائیل کے لوگ ایک قابل ِ تعظیم، اہل، اور طاقتور مسیحا کا انتظار کر رہے ہیں جو اُنھیں اِس دنیا کے دُکھوں او رمشکلوں سے بچا سکتا ہو۔ لیکن یِسُوعؔ مسیح پہلے ہی ایک انسان کے بد ن میں مسیحا کے طورپر اِس زمین پر آیا اور اُنھیں اُن کے تمام گناہوں سے بچا چکا ہے، جو آگ سے پرکھےجانے سےبچ نہیں سکتے تھے۔ اِس طرح، اُنھیں یقیناً اِس سچائی کو ماننا چاہیے اور اِس پر ایمان رکھنا چاہیے۔ اُن کی جانوں کے لئے، یِسُوعؔ بذاتِ خود پرانے عہد نامہ میں وعدہ کی گئی گناہ کی قربانی کے اُن کے برّہ کے طور پر اِس زمین پر آیا، اُنھیں اُن کے تمام گناہوں سے ابد تک بچا یا، اور اُنھیں خُدا کے اپنے لوگ بنا چکا ہے۔
یِسُوعؔ مسیح جو نجات دہندہ کے طورپر آیا ہم سب کو پانی اور روح کی خوشخبری کے وسیلہ  سے،  یعنی
آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان میں ظاہر ہوئی سچائی سے بچا چکا ہے۔اور وہ یقیناً ہم میں سے اُن کو جو اِس پر ایمان رکھتے ہیں اپنے ساتھ ہزار سالہ بادشاہت میں بادشاہی کرنے کے قابل بنائے گا۔ اِس کے بعد، وہ اُنھیں خُد ا کی ابدی بادشاہت میں شریک ہونے اور بذاتِ خود خُدا کے ساتھ ابد تک خوشی اور جلال سے زندہ رہنے کی اجازت بھی عطا کرے گا۔
اِس طرح، جب کہ ہم ابھی تک اِس زمین پر ہیں، ہم سب کو یقیناً اپنے دلوں کے ساتھ پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنا چاہیے اور خُدا کے اپنےبچے بننا چاہیے۔ صرف وہی جو سچائی کی اِس خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں خُدا کے بے گناہ بچے بن سکتے ہیں اور تمام برکتیں حاصل کرنے کی ضمانت پاتے ہیں جو اگلی دنیا میں اُن کی منتظرہیں۔
ہیلیلویاہ! مَیں خُداوندکا ہمیں آسمان کی روحانی برکتیں دینے کے لئے اپنے ایمان کے ساتھ شکر کرتا ہوں۔ ہمارے خُداوند نے وعدہ کِیا تھاکہ وہ جلد ہی واپس آئے گا؛ بےشک، اَے خُداوند،آ!