Search

خیمۂ اِجتماع دا مطالعہ

نذر کی روٹی کے لئے میز

متعلقہ خطبات

· نذر کی روٹی کی میز <خروج ۳۷:۱۰۔۱۶>

نذر کی روٹی کی میز
> خروج ۳۷:۱۰۔۱۶  <
اور اُس نے وہ میز کِیکر کی لکڑی کی بنائی۔ اُس کی لمبائی دو ہاتھ اور چَوڑائی ایک ہاتھ اور اُونچائی ڈیڑھ ہاتھ تھی۔اور اُس نے اُس کو خالِص سونے سے منڈھا اور اُس کے لِئے گِرداگِرد سونے کا ایک تاج بنایا۔اور اُس نے ایک کنگنی چار اُنگل چَوڑی اُس کے چاروں طرف رکھّی اور اُس کنگنی پر گِرداگِرد سونے کا ایک تاج بنایا۔اور اُس نے اُس کے لِئے سونے کے چار کڑے ڈھال کر اُن کو اُس کے چاروں پایوں کے چاروں کونوں میں لگایا۔یہ کڑے کنگنی کے پاس تھے تاکہ میز اُٹھانے کی چوبوں کے خانوں کا کام دیں۔اور اُس نے میز اُٹھانے کی وہ چوبیں کِیکر کی لکڑی کی بنائِیں اور اُن کو سونے سے منڈھا۔اور اُس نے میز پر کے سب ظرُوف یعنی اُس کے طباق اور چمچے اور بڑے بڑے پیالے اور اُنڈیلنے کے آفتابے خالِص سونے کے بنائے۔
 
 

اپنے دلوں میں ایک کنگنی رکھنےسے، ہمیں یقیناً وہ لوگ بننا چاہیے جو زندگی کی روٹی کھاتے ہیں

 
نذر کی روٹی کے لئے میز
 
خیمۂ اِجتماع کے اندر پائے جانے والے آلات میں سے ایک، نذر کی روٹی کی میز، کیکرکی لکڑی سے بنائی گئی تھی، اور خالص سونے کے ساتھ منڈھی گئی تھی۔ اِس کی پیمائش لمبائی میں دوہاتھ (۹۰ سینٹی میٹر:۳ فٹ)، اونچائی میں ڈیڑھ ہاتھ (۵.۶۷ سینٹی میٹر: ۲.۲فٹ)، اور  چوڑائی میں ایک ہاتھ (۴۵ سینٹی میٹر: ۵.۱فٹ) تھی۔ نذر کی روٹی کی میز پر ہمیشہ روٹی کی بارہ چپاتیاں پڑی رہتی تھیں، اور یہ روٹی صرف کاہن کھا سکتے تھے (احبار ۲۴:۵۔۹)۔
نذر کی روٹی کی میز کی خصوصیات میں سے یہ ہیں:  یہ اپنی چاروں طرف چاراُنگل چوڑی کنگنی رکھتی تھی؛ اِس کنگنی پر گِرداگِرد سونے کا ایک تاج بنایاگیاتھا؛ سونے کے چار کڑے چاروں کونوں میں لگائے گئے تھے؛ اور کڑوں نے سونے کے ساتھ منڈھی ہوئی کیکر کی لکڑی کی چوبوں کو تھاما جو میز کو اُٹھانے کے لئے استعمال ہوتی تھیں۔ میز پر تمام ظروف اِس کے طباق، چمچے، پیالے، اور اُنڈیلنے کے آفتابے بھی سونے کے بنے ہوئے  تھے۔
خروج ۳۷:۱۱۔۱۲ قلمبند کرتا ہے،  ” اور اُس نے اُس کو خالِص سونے سے منڈھا اور اُس کے لِئے گِرداگِرد سونے کا ایک تاج بنایا۔اور اُس نے ایک کنگنی چار اُنگل چَوڑی اُس کے چاروں طرف رکھّی اور اُس کنگنی پر گِرداگِرد سونے کا ایک تاج بنایا۔ “ خُدا کے گھر میں پاک مقام کے اندر نذر کی روٹی کی میز ایک کنگنی رکھتی تھی جو چاراُنگل چوڑائی جتنی اونچی تھی، اور یہ کنگنی گِرداگِرد سونے کا تاج رکھتی تھی۔ خُدا نے کیوں مُوسیٰ کو ایسی کنگنی رکھنے کا حکم دیا؟ چاراُنگل چوڑی یہ کنگنی، تقریباً دس سینٹی میٹرباہر کو نکلی ہوئی، میز پرموجود روٹیوں کو گِرنے سے روکتی تھی۔
جیساکہ صرف کاہن ہی یہ روٹی کھا سکتے تھے جو نذر کی میز پر رکھی جاتی تھی، اِسی طرح ہمیں بھی یقیناً ایسے لوگ بننا چاہیے جو اِس روٹی کو روحانی طورپر کھا سکتے ہیں۔ صرف وہ جو گناہ سے بچ چکے ہیں اور یِسُوعؔ مسیح کے بپتسمہ اور صلیبی خون پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے ابدی زندگی حاصل کرتے ہیں دوسرے لفظوں میں، صرف وہ جو اپنی نجات کے طورپر پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں اِس روٹی کوکھا سکتے ہیں۔
چونکہ چاراُنگل چوڑی اونچائی جتنی کنگنی خاص طورپر خیمۂ اِجتماع کی نذر کی روٹی کی میز کے چاروں طرف لگائی گئی تھی، اِس نےاِس بات کو یقینی بنایا کہ   روٹی پھسل کر نیچےنہ گرے۔ اور ہر سبت پر، گرم، تازہ پکی ہوئی روٹی میز پر رکھی جاتی تھی۔ ہمیں خصوصی طور پراِس حقیقت کی طرف توجہ دینی ہوگی کہ نذر کی روٹی کی میز کے گِردا گِرد چاراُنگل چوڑی ایک کنگنی بنائی گئی تھی، اور یہ کہ کنگنی سونے کے تاج کے ساتھ گِردا گِرد لپیٹی گئی تھی۔
نذ ر کی روٹی کی میز کی کنگنی ہمیں سکھا رہی ہے کہ ہمیں یقیناً سچا ئی کے کلام  کو اپنے دلوں میں تھامنا چاہیے جو ہمیں نجات دیتا ہے اور یوں ابدی زندگی حاصل کرنی چاہیے۔ یہ ہمیں بتاتا ہے کہ ہم خیمۂ اِجتماع کے دروازہ کے لئے استعما ل ہوئے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان کا روحانی ایمان اُسی وقت رکھ سکتے ہیں جب ہم یِسُوعؔ مسیح کے بپتسمہ اور صلیبی خون پر ایمان رکھتے ہیں۔ اور ہم نے اِس مُکاشفہ کے وسیلہ سے احساس کِیا کہ صرف وہی لوگ جو اِن آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان میں ظاہر کی گئی سچائی پر ایمان رکھتے ہیں خُدا کے بچےبنتے ہیں۔
کیونکہ ہم خُداوند کے ساتھ کوئی تعلق واسطہ نہیں رکھیں گے جب تک ہم اِس طریقہ سے ایمان نہیں رکھتے، ہم میں سے جو لوگ زندگی کی روٹی حاصل کرنا چاہتے ہیں اُنہیں یقیناً وہ  ایمان رکھنا چاہیے جو آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان میں ظاہر کی گئی پانی اور روح کی خوشخبری پر یقین رکھتا ہے۔ ہمیں یقیناً ایمان رکھنا چاہیے کہ صرف پانی اور روح کی خوشخبری نجات کی حقیقی سچائی ہے۔مختصراً، خُد اہمیں اپنے دلوں میں ایما ن کی کنگنی کو اونچا کرنےکے لئے کہہ رہا ہے تاکہ نجات کا کلام ہم سے دُور نہ پھسل جائے۔
پانی اور روح کی یہ خوشخبری ہمیں اِبتدائی کلیسیا کے دَور سےہی سونپی گئی ہے۔ اِبتدائی کلیسیا کے اِس دَور سے لےکرآج تک، خُدا اُن کے گناہوں کو دھو چکا ہے جو اِس خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں۔ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ اب پہلےکی طرح ، خُد ااُن کی جانوں کو بچاتا ہے جو پانی اور روح کی اِس خوشخبری کی سچائی پر ایمان رکھتے ہیں۔ ہم خیمۂ اِجتماع کے دروازہ میں ظاہر کی گئی سچائی پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہو چکے ہیں، اور خُدا ہمیں اپنے دلوں میں ایک کنگنی اُٹھانے کے وسیلہ سے روحانی طورپر زندہ رہنے کے قابل کر چکا ہے۔
خُداوند کی معرفت بخشی گئی پانی اور روح کی خوشخبری پر ہمارے ایمان سے، ہم ابدی زندگی حاصل کر چکے ہیں، اور سچائی کی اِس خوشخبری سے ہم دوسروں کے ساتھ زندگی کی روٹی بانٹنے کے قابل ہو چکے ہیں۔ اور ہم خُدا کے راست کاموں کی بھی خدمت کر چکے ہیں۔ حتیٰ کہ جب ہم پانی اور روح کی خوشخبر ی پر ایمان رکھتے ہیں، اگر ہم وقت گزرنے کے ساتھ اِس خوشخبری کی سچائی پرثابت قدم رہنے میں ناکام ہو جاتے ہیں اور اِسے کھو دیتے ہیں، تو اِس کا مطلب ہماری ذاتی زندگی کے نقصان کے علاوہ اورکچھ نہیں ہوگا۔ اِس طرح، ہمیں یقیناً ہمیشہ ایمان کے ساتھ پانی اور روح کی خوشخبری پر غوروفکر کرنے کے وسیلہ سے اپنے دلوں میں ایمان کی کنگنی کو اُٹھانا چاہیے۔
 
 

ہمارے دلوں میں یقیناً ایسا ایمان ہونا چاہیے جو آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے پر مشتمل خوشخبری پر یقین رکھتا ہو

 
اگر لوگ اِس سچائی پر ایمان نہیں رکھتے، تب وہ اپنے گناہوں سے نجات یافتہ نہیں ہو سکتے۔ وہ اپنےطورپراصرار کر سکتے ہیں کہ وہ یقیناً نجات یافتہ ہو چکے ہیں، لیکن ابھی، کیونکہ اُن کے دل آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے میں ظاہر کی گئی پانی اور روح کی خوشخبری کو نہیں تھامتے اور ایمان نہیں رکھتے، یہ نجات جو وہ رکھتے ہیں محض نامکمل نجات ہے۔
پانی اور روح کی خوشخبری پرسچائی کے طورپر ایمان نہ رکھنا اپنی ذات میں خُد اوند کوترک کرنے کی مانندگناہ ہے۔ زندگی کی روٹی محض ایسی چیز نہیں جس پر ہمیں قابض ہونے کی  ضرورت ہے، بلکہ یہ ایسی چیز ہے جو ہمیں یقیناً اپنے منہ میں ڈالنی چاہیے، اِسے چبانا چاہیے اور اِسے کھانا چاہیے، اور یوں اِس سچائی کو اپنی بنانا چاہیے۔ جب ہم خُدا کے کلام پر ایمان رکھنے اور اِسے اپنے دلوں میں تھامنے کے بغیر آگے بڑھتے ہیں، تب نجات کی سچائی جلد ہی ہمارے دلوں سے غائب ہو جائے گی۔
آپ سوچ سکتے ہیں کہ جب آپ پہلے ہی گناہ سے نجات یافتہ ہو چکے ہیں تو آپ کے لئے اتنی قیمتی نجات کو کھودینا کیسےممکن ہے ۔ لیکن بد قسمتی سے، بہت سارے لوگ خُدا کے کلام کو نہیں تھامتے،حالانکہ وہ پہلے خوشی سے سچائی قبول کر چکے تھے، وہ مرتے ہوئے ختم ہو جائیں گے،کیونکہ وہ حقیقی خوشخبری میں بنیادرکھنے والی ایمان کی جڑ نہیں رکھتے۔
اِس معاملے کے بارے میں، یِسُوعؔ نے ’بیج بونے والے کی تمثیل‘ میں دل کی چار مختلف زمینوں کے بارے میں فرمایا (متی ۱۳:۳۔۹، ۱۸۔۲۳)۔ اِس تمثیل میں، خُد اکی سچائی کے بیج بنی نوع انسان کے دل کی چار مختلف زمینوں پر بوئے گئے۔ پہلی زمین راہ کا کنارہ تھی، دوسری پتھریلی جگہ تھی، تیسری کانٹوں والی زمین تھی، اور چوتھی اچھی زمین تھی۔ اِن میں سے،وہ بیج جو پہلی تین زمینوں پر گِرے کوئی بھی پھل پید ا کرنے میں ناکام ہو گئے، اور صرف وہ جو چوتھی زمین پر گرِے، یعنی اچھی زمین پرگرے، پھل لائے۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ بہت سارے لوگ درمیان میں اپنی نجات کھو سکتے ہیں حتیٰ کہ گو اُنھوں نے ایک بار پانی اور روح کی خوشخبری، نجات کی سچی خوشخبری کو سُنا اور قبول کرلیاتھا۔ اِس طرح، ہمیں یقیناً یادرکھنا چاہیے کہ اگر ہمارے دل کی زمین اچھی نہیں ہے، تو ہمارے لئے اپنی نجات کو کھونا ممکن ہے جو  خُداوند ہمیں  عطا
کر چکا ہے۔
اگرہم اپنے دلوں میں اِس نجات پر ایمان رکھتے ہیں جو آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے سے حاصل ہو چکی ہے، تب ہمارے دل کی زمین اچھی ہو سکتی ہے۔ لیکن بعض اوقات ہم دیکھتے ہیں کہ کچھ لوگ خُدا کے کلام میں اپنے ایمان کی گہری جڑ نہ رکھنے کے نتیجہ کے طورپر یعنی اپنے ایمان کی دفاع کرنےمیں ناکامی کی وجہ سے،اپنی نجات کو کھو دیتے ہیں۔ یہ ہے کیوں ہمیں یقیناً خُدا کی کلیسیا میں رہنا چاہیے، ہر روز زندگی کی روٹی کھانی چاہیے، اور ایمان میں بڑھنا چاہیے۔آسمانی،ارغوانی، اور سُرخ دھاگے میں ظاہر ہونےوالی سچائی کے ساتھ، خُدا ہرروزہماری پرورش کر  رہا ہے تاکہ ہمارا ایمان بڑھ جائے۔
ہمیں یقیناً ہر روز اپنے دلوں میں گناہ کی معافی کی تصدیق کرنی چاہیے جو ہم حاصل کر چکے ہیں، سچائی جو یقیناً ہمارے دلوں میں پائی جانی چاہیے آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھا گے اور باریک بٹے ہوئے کتان میں ظاہر کی گئی پانی اور روح کی خوشخبری کی نجات ہے۔ نجات کی یہ سچائی اُن کے دلوں میں ہے جو گناہ کی معافی حاصل کر چکے ہیں۔ پانی اور روح کی اِس حقیقی خوشخبری پر اپنے ایمان کو نیا کرنے کے وسیلہ سے، ہم روزبروز خُدا کے بچوں کے طورپر زندہ رہ سکتے ہیں۔
اِس طرح، وہ لوگ جو پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں،اُنہیں بھی ہر روز آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان میں ظاہرہونےوالی خُدا کی راستبازی کی خوشخبری پر غوروخوض کرنا چاہیے، اور اپنے ایمان کی ہر روز تصدیق کرنی چاہیے۔ کیوں؟ کیونکہ اگر ہم پانی اور روح کی خوشخبری کو ہمیشہ مضبوطی سے نہیں تھامتے اور اِس کی تصدیق نہیں کرتے تو ہم اِسے کسی بھی وقت کھو سکتے ہیں۔ ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ عبرانیوں کے مصنف نے تارکین وطن یہودیوں سے کیا کہا:   ” اِس لِئے جو باتیں ہم نے سُنِیں اُن پر اَور بھی دِل لگا کر غَور کرنا چاہئے تاکہ بہہ کر اُن سے دُور نہ چلے جائیں۔ “  (عبرانیوں ۲:۱)۔
آج، اُن لوگوں میں بھی  جو پانی اور روح کی خوشخبری کو جانتے ہیں، ہم دیکھتے ہیں کہ بہت سارے ایسے ہیں جن کا خوشخبری پر ایمان وقت کےساتھ ساتھ ختم ہوجاتاہے۔ اِس کی وجہ یہ ہے  کہ، حتیٰ کہ گو وہ پہلے ہی پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھ چکے تھے، لیکن وہ پاک مقام سے مسلسل زندگی کی روٹی کھانے میں ناکام ہو چکے ہیں،اور، نتیجہ کے طورپر، اُن کے دل سچے ایمان کے ساتھ دوبارہ خالص نہیں ہوچکےہیں۔
اِس دنیا میں شیطان کے بہت سارے خادم ایسےبھی ہیں جو راستبازوں کو خمیری روٹی کے ساتھ، یعنی اپنی جسمانی تعلیمات میں سے اُنھیں کھلانے کی بدولت مارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اگر خُدا کی کلیسیا میں جھوٹی خوشخبری متعارف کرائی جاتی ہے، تو سچ جھوٹ کے ساتھ گھل مل جاتا ہے، ایمانداروں کو ایسے لوگوں میں بدلتے ہوئے جنھیں خُداوند قبول نہیں کر سکتاہے۔ ایسے لوگ سچائی کو جانتے ہیں لیکن ایمان کی کنگنی اُٹھانے میں اپنی ناکامی کی وجہ سے ایما ن نہیں رکھتے، اور اِس طرح وہ اُن لوگوں کے طورپر ختم ہو جاتے ہیں جو اب مکمل طورپر گناہ سے نجات یافتہ نہیں ہیں۔ امثال ۲۲:۲۸ فرماتی ہے،  ” اُن قدِیم حدُود کو نہ سرکا جو تیرے باپ دادا نے باندھی ہیں۔
اِس لئے ہمارے لیےیہ انتہائی اہم ہے کہ ہم اپنے ایمان کے نشان کو نہ ہٹا دیں۔ہمیں اپنے حقیقی ایمان کی حد  واضح طورپر رکھنی چاہیے اورا ِس کی حفاظت کرنی چاہیے جب تک ہمارے خُداوند کی واپسی کا دن نہیں آجا  تا۔ تب ہی ہم ہمیشہ زندگی کی روٹی سے کھا سکتے ہیں، تب ہی  خُداوند ہمارے دلوں کے مرکز میں سکونت کرسکتا ہے، اور صرف تب ہم ابدی زندگی حاصل کر سکتے ہیں۔ اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتاکہ خُدا ہمیں کتنی ہی روٹی دیتا ہے، اگر ہم اِس کی قیمت کی قدر نہیں کرتے اور اپنے دلوں کے ساتھ اِسے تھامنے میں ناکام ہوتے ہیں، یا اگرہم اپنے دلوں کی کنگنی ہٹادیتے ہیں اور میز سے زندگی کی روٹی کو پھسلنے دیتے ہیں، تب ہم تباہی کے فرزند وں میں بدلتے ہوئے ختم ہو جائیں گے۔
ہم میں سے کچھ نے حال ہی میں اپنے گناہوں کی معافی حاصل کی ہے، جب کہ دوسروں کے لئے، کئی دہائیاں ہو چکی ہیں جب اُنھوں نے پہلی مرتبہ پانی اورروح کی خوشخبری کو سُنا اور اپنے گناہوں سے معافی حاصل کی۔ چونکہ ہم روزانہ جو کچھ سنتے ہیں وہ پانی اور روح کی خوشخبری کے کلام کے بارے میں ہے، اِس لیے یہ بہت ممکن ہوسکتا ہے کہ ہم میں سے کچھ لوگ پانی اور روح کی خوشخبری کا  لفظ ”پانی“ ذکرکرتےہی تھک جائیں۔ لیکن پھر بھی، ہمیں حقیقی خوشخبری کی روٹی کھانی جاری رکھنی چاہیے۔ ہمیں یہ کب تک کرنا چاہیے؟اُس دن تک جب تک کہ  خُد اوند  واپس نہیں آجاتا۔
آپ میں سے بعض شکایت کر سکتے ہیں کہ مَیں ہمیشہ اور بار بار پانی اور روح کی خوشخبری کی مناد ی کررہا ہوں، لیکن آپ کو یہ سمجھنے  کی ضرورت ہےکہ کیوں مجھے اِس طریقہ سے منادی کرنی پڑی ہے۔ یہ اِس لیے ہے کہ ہمارے ایمان کو یقیناً پانی اور روح کی خوشخبری پر غوروخوض کرنے کے وسیلہ سے زیادہ سے زیادہ مضبو ط ہونا چاہیے تاکہ ہم خُد ا کے کارکن بن سکیں۔ ہمیں یقیناً اِس دَور کی جانوں کے لئے وفادار اور قابلِ بھروسہ نگہبان کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ نئے سِرے سے پیدا ہوئی جانوں کے لئے بھی، یہ پانی اور روح کی حقیقی خوشخبری زندگی کی روٹی اور ایمان کی حقیقی خوراک ہے۔ اِس طرح، ہمیں یقیناً یہ روٹی ہر روز رکھنی چاہیے، اور نہ صرف یہ یعنی، ہمیں محض اِسے اپنے آپ کے لئے نہیں رکھنا چاہیےبلکہ ہمیں اِس کو ہر روز دوسروں کے ساتھ بھی بانٹنا چاہیے تاکہ وہ بھی اپنی گناہ کی معافی حاصل کر سکیں۔
راستبازوں کی روٹی پانی او ر روح کی خوشخبری کے کلام کو پھیلانا ہے اور یوں لوگوں کو تاریکی کی قوت سے نجات دلانا اور اُنھیں بیٹے کی بادشاہی یعنی اُس کی محبت میں پہنچانا ہے(یوحنا ۴:۳۴، کلسیوں ۱:۱۳)۔ اگر ہم پانی اور روح کی خوشخبری کی روٹی حاصل کرنے میں کوتاہی کرتے ہیں، تو ہم نہ بچتے ہوئے بیمار پڑ جائیں گے یا مر جائیں گے۔ بعض اوقات، ہمارے جسم کی کمزوری کی وجہ سے، پانی اور روح کی خوشخبری پر ہمارا ایمان کمزور پڑ سکتا ہے۔ لیکن اگرہم مصیبت کے وقت میں پانی اور روح کی خوشخبری کو تھامےرکھیں، تو یہ حقیقتاً ہماری جانوں کے لئے حتیٰ کہ زیادہ مضبوط بننے کے واسطے ایک مناسب وقت  میں بدل سکتی ہے۔
جب ہم سچائی کی اِس خوشخبری کو سنتے اور اِس پر غوروخوض کرتے ہیں، ہم اِسے جتنازیادہ سنتے ہیں، اُتنی ہی زیادہ ہماری روحیں مضبوط ہوتی ہیں، ہمارا ایمان اُتنا ہی مضبوط بن جاتا ہے، اور ہم اپنے دلوں میں اُتنی ہی زیادہ نئی قوت اُبھرتی ہوئی دیکھتے ہیں۔ ہمیں پانی اور روح کی خوشخبری کو ہر روز سننے کی ضرورت ہے، اور اِس خوشخبری پر اپنے ایمان کی تصدیق اور صفائی کرنے کی ضرورت ہے۔ جیساکہ خُدا فرماتا ہے،  ” چاندی کی مَیل دُور کرنے سے سُنار کے لِئے برتن بن جاتا ہے۔“  (امثال ۲۵:۴)، ہمیں ایمان کی صفا ئی کی ضرورت ہے یعنی، ہمیں پانی اور روح کی خوشخبری کو سننا جاری رکھنے، اپنے دلوں میں اِسے ماننے، اور وقتاًفوقتاً اِس پر غوروخوض کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ پانی اور روح کی خوشخبری زندگی کی روٹی ہے جو ہمیں زندہ رکھتی ہے! جس طرح یِسُوعؔ نے خُد اوند کی دُعا میں فرمایا،  ”ہمار ے روز کی روٹی آج ہمیں دے،“  ہمارا خُداوند واقعی ہمیں پانی اور روح کی خوشخبری کا کلام عطا کر چکا ہے۔ یہ ہے کیوں اُس نے ہمیں اِس طریقے سے دُعا مانگنے کے لئے فرمایا۔
جب گناہ کی معافی سےنجات کی بات آتی ہے جو خُدا ہمیں عطا کر چکا ہے، توہمیں یقیناًیہ واضح کرنا چاہیےکہ گناہوں سے نجات یافتہ ہونے سے پہلے ہمارا ایمان کیسا تھا۔ ”اِس سچائی کو جاننے سے پہلے، مَیں گناہ سے نجات یافتہ نہیں ہو چکا تھا۔“ ہمیں واضح طورپر تسلیم کرنا  چاہیے کہ اُس وقت، گو ہم یِسُوعؔ پر ایمان رکھتےتھے، ہم گناہ سے نجات یافتہ نہیں ہوئے تھے۔ ” مَیں اُس وقت مکمل طورپر گناہ سے نجات یافتہ نہیں ہوا تھا،لیکن جب مَیں نے پانی اور روح کی اِ س خوشخبری کو سننا جاری رکھا، تومَیں وقت کے ساتھ ساتھ اپنے دل میں اِس پر ایمان رکھنے کے لئے آیا۔
اگرچہ مَیں پہلے اپنا نجات دہندہ ہونے کے لئے یِسُوعؔ پر ایمان رکھ چکا تھا، میری نجات تب کامل نہیں تھی، لیکن اب، پانی اور روح کی سچی خوشخبری سننے کے وسیلہ سے، مَیں واقعی نجات یافتہ ہو چکا ہوں۔ اب مَیں واقعی پانی اورروح کی خوشخبری پر ایمان رکھ سکتا ہوں، اور مَیں اِس پر حقیقتاً ایمان رکھتا ہوں۔“  یہ تب ہی ہے جب آپ احساس کرتے اور ایمان رکھتے ہیں کہ خُداوند اپنے بپتسمہ اور صلیبی خون کے ساتھ آپ کو گناہ سے مکمل طورپر بچا چکا ہے کہ حقیقی نجات کی بخشش آسمان سے آپ کے دلوں پر اُترتی ہے۔ یہ ایمان جو سچائی پر یقین رکھتا ہے وہی حقیقی ایمان ہے جو آپ کو بچاتاہے۔
کلامِ مقدس میں ظاہر کی گئی پانی اورروح کی خوشخبری اُس ایمان سے مختلف ہے جو ہم پہلے رکھتے تھے۔ ہم ، اُس وقت، پانی اورروح کی اِس کامل خوشخبری کی بجائے، صرف صلیبی خون کی خوشخبری پر ایمان رکھتےتھے۔ صرف صلیب پر ایمان اور پانی اورروح کی خوشخبری پر ایمان شاید پہلے ملتے جلتے نظر آسکتے ہیں، لیکن آخر میں دونوں بالکل مختلف ہیں۔ پانی اور روح کی اِس خوشخبری کو آپ کے جاننے سے پہلے، کیا آپ صرف صلیبی خون پر ایمان نہیں رکھ چکے تھے؟ کیا اُس وقت آپ کے تمام گناہ مٹ گئے تھے؟ ہرگز نہیں! جب آپ صرف یِسُوعؔ کے صلیبی خون پر ایمان رکھتے تھے، تب بھی آپ کے  دلوں میں روزمرہ کے گناہ تھے۔ یہ اُس ایمان کے درمیان فرق ہے جو پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھتا ہے اور ایمان جو صرف صلیب پریقین رکھتا ہے۔
واضح فرق یہ ہے کہ وہ جو صرف صلیبی خون پر ایمان رکھتے ہیں نجات یافتہ نہیں ہیں جبکہ وہ جو پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں اپنے تمام گناہوں سے نجات یافتہ ہیں۔ اِس طرح، اُن کی روحیں بِلا شبہ مختلف ہیں۔ لیکن عام لوگ اِس کا احساس نہیں کرتے۔ اگرچہ دونوں خوشخبریاں ایک جیسی لگ سکتی ہیں، لیکن اِن دونوں کے درمیان ایمان کا بہت بڑا فاصلہ ہے جسےپورانہیں کِیا جاسکتا۔ جب یِسُوعؔ کے بپتسمہ پر ایمان رکھنے یا نہ رکھنے کے درمیان چھوٹا سا فرق ہمیں ابدی زندگی حاصل کرنے یا کھونے کے قابل بناتا ہے، تو ہم صرف یہ تسلیم کر سکتے ہیں کہ اِ ن دونوں عقائد کے درمیان ایسافرق ہے جو کبھی بھی مٹ نہیں سکتا۔
ہمیں یہ ٹھیک ٹھیک جاننا چاہیے کونسا ایمان گناہ سے ہماری نجات کی حد کو تشکیل دیتا ہے۔ گناہ سے نجات یافتہ ہونے کے لئے، ہمیں یقیناً پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنا چاہیے۔ پانی اور روح کی یہ خوشخبری گناہ کی معافی کا سچ ہے۔ نجات کا صاف صریح مقام آپ کا ہوگا جب آپ مانتے ہیں کہ آپ یقیناً پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے سے پہلے نجات یافتہ نہیں تھے، اور یہ کہ اب آپ واقعی اپنے پورے دلوں کے ساتھ حقیقی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں۔
اگر آپ اپنے دلوں کے مرکز میں پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں، تو آپ کو یقیناً خُدا کے سامنے اِسے واضح طورپر ماننا چاہیے، کہ آ پ پانی اور روح کی خوشخبری کوسننے اور ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے گناہوں کی معافی حاصل کر چکے ہیں۔ اگر آپ اب پانی اور روح کی خوشخبری کی سچائی پرایمان رکھ چکے ہیں، تو آپ بِلاشبہ اپنے دلوں میں اِس کا ثبوت پا سکتے ہیں۔
ہمیں خُدا کے سامنےاپنے ایمان کابغورجائزہ لیناچاہیے۔اپنے ایمان کوجانچنے میں کوئی شرم کی بات نہیں ہے۔ اگر آپ کو اپنے دل کے مرکز میں پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے تک آنے کے لئے یعنی جب آپ نے پہلے یِسُوعؔ پر ایمان رکھا تھا پانچ سال لگے،  تو بالکل کوئی شرم کی بات نہیں ہے۔ اگر آپ کو نجات یافتہ ہونے میں دس سال لگے،تو اِس میں شر م کی کوئی بات نہیں، اور اگر آپ کو حتیٰ کہ نجات یافتہ ہونے میں بیس سال لگے، تو پھر بھی اِس میں بالکل کوئی شرم کی بات نہیں۔ اِس کے برعکس، یہ ایک برکت ہے۔
تاہم، حقیقت یہ ہے کہ بہت سارے لوگ ہیں جو گناہ سے نجات یافتہ ہونے کا بہانہ کرتے ہیں۔ لیکن روح القدس، جو ہر چیزکو تلاش کر لیتا ہے، اُن کے ایمان کومنظور نہیں کر سکتا، کیونکہ وہ ایمانداری سے نجات کی صاف اور صریح لکیرنہیں کھینچتے۔ اب بھی،اپنی نجات کی حد کو واضح طورپر متعین کرنا زیادہ دانشمندانہ ہے یہ جاننا کہ ہم ٹھیک کس دن نجات یافتہ ہوئے تھےنہیں، بلکہ یہاں جو چیز اہم ہےوہ یہ ہے کہ ہم نجات یافتہ ہونے سے پہلے اور بعد کے درمیان میں واضح طورپر فرق کریںاور اپنے کامل ایمان کاواضح طورپراِقرار کریں۔
 
 

ہمارے ایمان کے آباؤ نے بھی اِسی خوشخبری پر ایمان رکھا جس پر اب ہم ایمان رکھتے ہیں

 
بحرِ قلزم ؔ عبور کرنے کے بعد، جب اسرائیل کے لوگوں نے کنعانؔ کی سرزمین میں داخل ہونے کے لئے دریائے یردنؔ کو عبور کرنےکی کوشش کی،تو وہ بحفاظت صرف اُسی وقت  پار جا سکتے تھے جب اُنھوں نے حقیقی طورپر اپنے کاہنوں کی پیروی کی جو پہلے خُدا کےعہد کے صندوق کو اُٹھائے ہوئے تھے۔ اگر ہم صرف اپنے آپ سے سوچتے ہیں، ”اوہ، اِس طرح  مَیں دریائے یردنؔ کو پار کر سکتاہوں،“ اور حقیقتاً پار نہیں کرتے، تو ہم کنعانؔ کی سرزمین میں داخل نہیں ہو سکتے، کیونکہ ہم ابھی تک دریاکی بیرونی جانب ہی رہیں گے۔ کنعانؔ کی سرزمین میں داخل ہونے کے لئے، ہمیں خُداوند میں اپنے ایمان کےساتھ بحرِ قلزمؔ اور دریائے یردنؔ کوبالکل پار کرنا چاہیے۔
روحانی طورپر بولتے ہوئے، دریائے یردن ؔ موت اور جی اُٹھنے کادریا ہے۔ وہ ایمان جو ہمیں گناہ سے بچا چکا ہے ایسا ایمان ہے جو یقین رکھتا ہے، ”مجھے یقیناً جہنم میں ڈال دیا جانا چاہیے، لیکن خُداوند اِس زمین پر آیا اور مجھے اپنے بپتسمہ اور صلیبی خون کے ساتھ بچا چکا ہے۔“ ہمیں مکمل طورپر بچانے کے لئے، ہمارے خُداوند نے دریائے یردنؔ پر بپتسمہ لیا اور صلیب پر اپنا خون بہایا۔ اِس طریقہ سے اُس نے ہمارے گناہوں کو اُٹھا لیا اور ہماری جگہ پر اپنی ذاتی زندگی دینے کی بدولت گناہ کی مزدوری ادا کردی۔ اب، ہمیں اِس سچائی پر ایمان رکھنا چاہیے اور ایمان کی لکیر اور نجات کی لکیر کو اپنے دلوں میں واضح طورپر کھینچناچاہیے۔
جیساکہ مَیں خُدا کے کلام کی منادی کرتاہوں مَیں دیکھ سکتا ہوں کہ اُس کی کلیسیا میں بہت سارےایسے ہیں جو ابھی تک واضح طورپر اپنے دلوں کے مرکز میں نجات کی لکیر نہیں کھینچ چکے اوراِس لئے وہ خُداوند کی پیروی کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ وہ حیران ہوتے ہیں کہ کیسے وہ اپنی نجات سے پہلے اور بعد کے درمیان میں یہ لکیر کھینچ سکتے ہیں۔ وہ بذاتِ خود یہ کہتے ہوئے بہانے بناتے ہیں، ” کیا اِس زمین پر کبھی کوئی ایساہواہے جس نے یہ لکیر کھینچی ہو؟ کیا پولُسؔ رسول نے ایسا کِیا؟ کیا پطرسؔ نے ایساکِیا؟ کوئی کبھی ایسا نہیں کر چکا۔“ لیکن ایمان کے رسولوں مثلاً پولُسؔ اور پطرسؔ سب نے نجات کی لکیر کھینچی۔
پولُسؔ کے معاملہ میں، اُس نے دمشق ؔ کے اپنے راستہ میں اِسے کھینچا۔لہٰذا، اُس  نے  لفظ  ”اَب“
کے برعکس ”ایک دفعہ، گزرے وقت میں، یا پہلے“ کے الفاظ کا اکثر ذکر کِیا۔ جہاں تک پطرسؔ  کا تعلق ہے، اُ س نے بھی یہی بالائی الفاظ بولے (۱۔پطرس ۲:۱۰،  ۲۵)۔ہم دیکھ سکتے ہیں کہ اُس نے بھی یہ لکیرکھینچی جب ہم اُس کے اقرار پر نظر ڈالتے ہیں:  ” تُو زِندہ خُدا کا بیٹا مسِیح ہے۔“ (متی ۱۶:۱۶)، اور،  ” اور اُسی پانی کا مُشابِہ بھی یعنی بپتِسمہ یِسُوع مسِیح کے جی اُٹھنے کے وسِیلہ سے اب تُمہیں بچاتا ہے۔ اُس سے جِسم کی نجاست کا دُور کرنا مُراد نہیں بلکہ خالِص نیّت سے خُدا کا طالِب ہونا مُراد ہے“  (۱۔پطرس ۳:۲۱)۔ پولُسؔ اور پطرسؔ دونوں نے واضح طورپر اپنی نجات سے پہلے اور بعد کے درمیان ایمان کی لکیر کھینچی۔
یوں، یہ سوال،آیا آپ پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں یا نہیں  یہ کسی دوسرے کا مسئلہ نہیں ہے، بلکہ یہ آپ کی اپنی  ہی جان کا اصل مسئلہ ہے۔ کلامِ مقدس میں خُدا کے خادمین سب گناہ کے مسئلے کے ساتھ نمٹتے ہیں۔ کیونکہ یہ ہم سب کے لئے بے حد اہم مسئلہ ہے، ہمیں یقیناً بذاتِ خود ایمان کے وسیلہ سے اِسے حاصل کرنا چاہیے۔ جب ہم پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں اور یوں اپنے دلوں کے مرکز سے گناہ کا مسئلہ حل کرتے ہیں، خُدا بہت خوش ہوتاہے۔ کیا آپ خُدا کو خوش کرنا چاہتے ہیں؟ پھر آپ کو صرف اتنا کرنا ہے کہ اپنی گنہگاری کو پہچاننا ہےاور پانی اور روح کی خوشخبری پرایمان رکھنے کے وسیلہ سے اِس مسئلے کو حل کرنا ہے۔ اگر اِس سارے وقت میں آپ ابھی تک نجات یافتہ نہیں ہو ئےتھے، توآپ کو یقیناً اِقرار کرنا چاہیے،  ”اَے خُدا، مَیں ابھی تک نجات یافتہ نہیں ہو چکا ہوں۔ 
یِسُوعؔ نے فرمایا،  ”اور جو کُچھ تُو زمِین پر باندھے گا وہ آسمان پر بندھے گا اور جو کُچھ تُو زمِین پر کھولے گا وہ آسمان پر کُھلے گا۔“  (متی ۱۶:۱۹)۔ ہماری طرف سے، ہمیں یقیناً پہلےتسلیم کرنا چاہیے، ”خُدا مجھے پانی اور روح کے ساتھ بچا چکا ہے۔ ابھی، اپنے دل کے مرکز میں، مَیں پانی اورروح کی خوشخبری کی سچائی پر ایمان رکھتاہوں۔ اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ خُداوند مجھے پانی اور روح کی خوشخبری کے ذریعے بچا چکا ہے۔
ہم سب کو اپنے دلوں میں پانی اورروح کی خوشخبر ی کو قبول کرنا چاہیے۔ ”مَیں اِس خوشخبری پر بھروسہ کرتاہوں۔ کیونکہ یہ سچ ہے، کیونکہ خُداوند کافی سے زیادہ میرے گناہوں کو مٹا چکا ہے، مَیں اب اِس خوشخبری پر ایمان رکھتا ہوں۔ مَیں ایمان کے وسیلہ سے نجات یافتہ ہو چکاہوں۔“ جب ہم یوں پہچانتے اور خُداوند کی معرفت بخشی گئی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں، تب خُدا ہمیں کہتاہے،  ”مَیں تمہارے
ایمان کو منظور کرتاہوں۔
جب خُداپہلے ہی ہمیں پانی اور روح کی سچائی عطاکرچکا ہے جو ہمیں مکمل طورپر بچاسکتی ہے، اگر ہم، اپنی طرف سے، نجات کی لکیر نہیں کھینچتے اور اِس سچائی پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اِس نجات کو قبول نہیں کرتے، تو خُدا، اپنی طرف سے، ہمیں نجات یافتہ کے طورپر نہیں پہچان سکتا۔ کیونکہ خُداہم سے شخصی طور پر پیش آتا ہے نہ کہ واجبی طورپر، اگر آپ اپنے دلوں کے مرکز میں پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان نہیں رکھتے، تو وہ آپ کو گناہ کی معافی عطا نہیں کر سکتا۔ دوسرے لفظوں میں، اگر آپ اپنے دل میں پانی اورروح کی خوشخبری کو نہیں مانتے تو روح القدس آپ کے دل میں سکونت نہیں کر سکتا۔
کیا ہم پانی اور روح کی خوشخبری کے علاوہ دیگر تمام خوشخبریوں کو غلط قراردیتےہوئےردّکرتےہیں؟ یا کیا ہم سمجھتے ہیں کہ ایسی جھوٹی خوشخبریاں بھی کارآمد ہیں، اور اُنھیں دُور پھینکنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے؟ ہمیں اپنے آپ کوجانچنے کی ضرورت ہے اور دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کتنے ٹھیک طورپر ہم ایمان رکھتے ہیں۔آئیں ہم ایک لمحے کے لئے فرض کریں کہ ہم استعمال شدہ آلات اور برقی اشیا کے ڈھیر پر آئے ہیں۔ آئیں ہم مزید فرض کریں کہ ہم اُن میں سے کچھ اشیا کو یہ سوچتے ہوئے گھر میں لےآئے کہ ہم اب بھی  اِن چیزوں کو ٹھیک کر  سکتے ہیں، لیکن بعد میں پتہ چلاکہ اُن میں سے کسی شے نے بھی  کام نہیں کِیااور وہ سب بیکار تھیں۔ کیا ہمیں پھر بھی  اُنھیں اپنے پاس رکھنا چاہیے یا اُن کو پھینک دینا چاہیے؟ ایک بارجب ہم یہ طےکرتے ہیں کہ وہ سب بیکارہیں،تو یقیناً ہمیں اُن سب کو پھینک دینا چاہیے۔ جب آپ اِس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ کوئی چیز آپ کے لئے کبھی مفیدنہیں ہے اور بالکل مستند نہیں ہے، تو آپ کو یہ بھی جاننا چاہیے کہ اِسے فیصلہ کن طورپر کیسے پھینکنا ہے۔
اگر ہمیں دنیاوی معاملات میں اِس طرح  عمل کرنا چاہیے، تو پھر جب ہمارے روحانی معاملات کی بات آتی ہے تو ہمیں کیسے عمل کرنا چاہیے ؟ ہمیں اپنے روحانی معاملات میں جھوٹ کومستردکرنےمیں اَور بھی زیادہ فیصلہ کن ہونا چاہیے۔ ہمیں یقیناً ایک واضح لکیر کھینچنی چاہیے جو پانی اور روح کی خوشخبری میں ہمارے ایمان کو جھوٹے ایمان سے جُدا کرتی ہے یعنی جو صرف صلیبی خون پر ایمان رکھتا ہے؛ ہمیں یقیناً پہچاننا چاہیے کہ محض صلیبی خون پر ایمان ہمیں کبھی نجات نہیں دے سکتا؛ اور ہمیں  اِس ناقص نظریے کو فیصلہ کن طورپر پھینک دیناچا ہیے۔ کلامِ مقدس کے مطابق کونسی خوشخبری ہے؟ کیا یہ صرف صلیبی خون کی خوشخبری ہے؟یا کیایہ پانی اور روح کی خوشخبری ہے؟ آپ کا ایمان جو پانی اور  روح  کی  خوشخبری پریقین
رکھتا ہے اور جو آپ کو آپ کے گناہوں سے بچا چکا ہے وہی خُد اکو خوش کرتا ہے۔
مختصراً، مسیحیوں کی دو قِسمیں ہیں:  وہ جو پانی اور روح کی خوشخبری کو جانتے اوراِس پر ایمان رکھتے ہیں اور وہ جو ایمان نہیں رکھتےہیں۔ ایسا نظر آ سکتا ہے جس طرح گو دونوں ایک ہی ایمان کی زندگی گزاررہے ہیں، لیکن اصل معاملے کی حقیقت یہ ہے کہ دونوں بالکل مختلف ہیں۔ کیا آپ، کسی بھی طرح، سوچتے ہیں کہ نامکمل خوشخبری جس پر آپ پہلے ایمان رکھ چکے تھے اب  بھی کچھ فائدہ مند ہے؟ کیا آپ  نےاِسے ابھی تک،یہ سوچ کررکھا ہوا ہے کہ یہ  کچھ دیر بعد  کام آ سکتی ہے؟
ایسا ایمان ایک جھوٹا ایمان ہے، جو انسان کے بنائے ہوئے خیالات سے نکلا ہے، اور اِس لیے آپ کو اپنے ماضی کے تمام پرانے سامان کو پھینک دینا چاہیے۔ یہ  اِس لیے ہے کہ آپ نے ابھی تک جھوٹ اور غیر حقیقت کونہیں پھینکا ہے کہ آپ کے دلوں کے مرکز میں پریشانیاں ہیں۔ مَیں آپ کو اُس کے کلام کویاد رکھنے کی نصیحت کرتاہوں؛  ” تُم میری شرِیعتوں کو ماننا۔ تُو اپنے چَوپایوں کو غَیر جِنس سے بھروانے نہ دینا اور اپنے کھیت میں دو قِسم کے بِیج ایک ساتھ نہ بونا اور نہ تُجھ پر دو قِسم کے مِلے جُلے تار کا کپڑا ہو۔“  (احبار ۱۹:۱۹)۔ 
 
 
پاک مقام میں داخل ہونے کے لیے، ہمیں صرف اِس کے دروازہ میں سے داخل ہوناچاہیے
 
خیمۂ اِجتماع کا دروازہ کس مواد سے  بنایا گیاتھا؟ یہ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان سے بُنا گیا تھا۔اُن کو جو پانی اور روح سے نئے سِرے سے پیدا ہو چکے ہیں اُنہیں خیمۂ اِجتماع کا یہ دروازہ کھولناچاہیے اور پاک مقام میں داخل ہونا چاہیے۔ خیمۂ اِجتماع کے دروازہ کے ستونوں کے نیچے، پیتل کے خانے رکھے گئے تھے۔ یہ پیتل کے خانے ہمیں یہ تسلیم کرنے پر مجبور کرتے ہیں کہ پانی اورروح کی خوشخبری نجات کی سچائی ہے۔
وہ ہمیں سکھاتے ہیں کہ گو ہم خُدا کی معرفت لعنتی ٹھہرنے اور اپنے گناہوں کی وجہ سے مرنے کےسواکوئی چارہ نہیں رکھتے تھے،لیکن پانی اور روح کی خوشخبری کے وسیلہ سے نئے سِرے سے پیدا ہونے کی برکت حاصل کرنے کی بدولت،ہم خُدا کے اپنے بن چکے ہیں۔ ہم خیمۂ اِجتماع میں داخل ہو سکتے ہیں صرف جب ہم اِس غلط تصور کودورکر دیتے ہیں کہ، اِس کے دروازہ کے لئے استعمال ہوئے چار دھاگوں کے رنگوں میں سے، ہم صرف سُرخ دھاگے میں ظاہر ہونےوالی یِسُوعؔ کی خدمت پر ایمان رکھنے سے نجا ت یافتہ ہو سکتے ہیں۔
جب تک ہم اپنےخودغرض خیالات اور ایما ن کودُور نہیں کرتے، ہم آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے میں ظاہر ہونےوالی نجات پر ایمان نہیں رکھ سکتے۔ ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اورباریک بٹے ہوئے کتان میں ظاہر ہونےوالی سچائی پانی اور روح کی خوشخبری ہے، اور ہمیں یقیناً اپنےخودغرض خیالات کے مغالطے کو تسلیم کرنا چاہیے جب ہم پہلے صرف صلیبی خون پر ایمان رکھتےتھے۔
اگر خُدا چاہےگا، تو وہ آپ کی پانی اور روح کی خوشخبری کی سچائی تک راہنمائی کرے گا۔ صرف وہی جو پانی اور روح کی خوشخبری کی اِس سچائی پر ایمان رکھتے ہیں اپنے تمام گناہوں سے معاف ہو سکتے ہیں اور ابدی زندگی حاصل کر سکتے ہیں۔ تب ہی ہم اپنے دلوں کے مرکز میں اِس سچائی پرایمان رکھنے کے وسیلہ سے نجات کا دروازہ کھول سکتے ہیں اور پاک مقام میں داخل ہو سکتے ہیں۔
اگر آپ اپنے پرانے ایمان کے مغالطے کوسمجھنے میں ناکام ہوجاتے ہیں جو آپ پانی اور روح کی خوشخبری کو جاننے سے پیشتر رکھتے تھے، تب آپ گناہ کی سزا اُٹھائیں گے، کیونکہ آپ نجات یافتہ ہونے کے قابل نہیں ہوں گے۔ اگر ایساہوتا ہے،تو آپ پاک مقام میں داخل  نہیں ہو سکتے اور زندگی کی روٹی بھی نہیں کھا سکتے۔جب آپ پانی اورروح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے پاک مقام میں داخل ہوتے ہیں تب ہی آپکو زندگی کی گرم روٹی مل سکتی ہے۔
آپ کویہ سمجھنا چاہیے کہ خُداوند آپ کو اپنے بپتسمہ، آسمانی دھاگے کے ساتھ، آپ کے تمام گناہ دھونے کے وسیلہ سے، اور صلیب پر خون بہانے، سُرخ دھاگے کے ساتھ آپ کے گناہوں کی سزا برداشت کرنے کے وسیلہ سے خُدا کےفرزند بنا چکا ہے۔ اور آپ کو یقیناً واضح طورپر سمجھنا اور ایمان رکھنا چاہیے کہ پانی اورروح کی خوشخبری وہ سچائی ہے جو آپ کے لئے بالکل ضروری ہے۔ آپ خُدا کی کلیسیا میں آ سکتے ہیں اور راستبازوں کے ساتھ زندگی کی روٹی صرف اُسی وقت بانٹ سکتے ہیں جب آپ جانتے ہیں کہ خُدا ہی ہے جو آپ کو پانی اورروح کی خوشخبری عطا کر چکا ہے، اور صر ف جب آپ اِس  خوشخبری پر ایمان
رکھتے ہیں۔
 
 

خُداوند کا گوشت زندگی کی روٹی اور گناہ کی معافی ہے

 
آئیں ہم یوحنا ۶:۴۹۔ ۵۳ کی طرف رجو ع کریں،  ” تُمہارے باپ دادا نے بیابان میں مَنّ کھایا اور مَر گئے۔یہ وہ روٹی ہے جو آسمان سے اُترتی ہے تاکہ آدمی اُس میں سے کھائے اور نہ مَرے۔مَیں ہُوں وہ زِندگی کی روٹی جو آسمان سے اُتری۔ اگر کوئی اِس روٹی میں سے کھائے تو ابد تک زِندہ رہے گا بلکہ جو روٹی مَیں جہان کی زِندگی کے لِئے دُوں گا وہ میرا گوشت ہے۔پس یہُودی یہ کہہ کر آپس میں جھگڑنے لگے کہ یہ شخص اپنا گوشت ہمیں کیوں کر کھانے کو دے سکتا ہے؟یِسُوعؔ نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک تُم اِبنِ آدمؔ کا گوشت نہ کھاؤ اور اُس کا خُون نہ پِیو تُم میں زِندگی نہیں۔ ‘‘ یِسُوعؔ نے اُن سے فرمایا، جو اُس کا گوشت کھاتے اور اُس کا خون پیتے ہیں  وہ ہمیشہ کی زندگی رکھتے ہیں۔اِس حوالے کا مطلب ہے کہ ہم میں سے سب کو یقیناً یِسُوعؔ کا گوشت کھانا اور اُس کا خون پینا چاہیے۔
پھر، ہم کیسے یِسُوعؔ کا گوشت کھا سکتے ہیں اوراُس کا خون پی سکتے ہیں؟یہ پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے ہے کہ ہم یِسُوعؔ کا گوشت کھاسکتے اور اُس کا خون پی سکتے ہیں۔یہ ایمان رکھنے کے وسیلہ سے کہ یِسُوعؔ نے اپنے بپتسمہ کے ساتھ ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا، ہم اُس کا گوشت کھا سکتے ہیں، اوریہ ایمان رکھنے کے وسیلہ سے کہ یِسُوعؔ نےہمارے گناہوں کو کندھا دیا اور اُن کے لئے صلیب پر لعنتی ٹھہرا، ہم اُس کا خون پی سکتے ہیں۔
ہمیں یقیناً یہ بھی ایمان رکھنا چاہیے کہ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان میں ظاہر ہونےوالے نجات کے کاموں کے وسیلہ سے، یِسُوعؔ ہمارے گناہوں کو مٹا چکا ہے اور ہمیں خُد اکے ذاتی بچے بنا چکا ہے۔ اِس سے قطع نظر کہ پانی اورروح کی خوشخبری پرایمان رکھنے سے پہلے آپ کیسے ایمان رکھ چکے ہیں، آپ کو یقیناً تسلیم کرنا چاہیے کہ آپ کا یہ پرانا ایمان غلط تھا، اور آپ کو اب یقیناً یِسُوعؔ کا گوشت اور خون حاصل کرنے کے وسیلہ سے ایمان کی کنگنی کو اُٹھانا چاہیے اور کلام کی روٹی کوکھانا چاہیے۔
یوحنا ۶:۵۳ بیان کرتا ہے،  ” مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک تُم اِبنِ آدمؔ کا گوشت نہ کھاؤ اور اُس کا خُون نہ پِیو تُم میں زِندگی نہیں۔ “ اب بھی، بعض لوگ اِس حوالے کو پاکشراکت کے نظریے پر دلیل کے لیے استعمال کرتے ہیں۔اِس نظریے کا خیال ہے کہ مقدس اِجتماع میں  استعمال ہونے والی روٹی اور مَے یِسُوعؔ  کے اصل گوشت  اور خون میں بدل جاتی ہے جب وہ ایمان کے ساتھ رسم ادا کر رہے ہوتے ہیں۔لیکن ہمیں یہ سمجھنا چاہیے اور ایمان رکھنا چاہیے کہ یوحنا ۶:۵۳کا یہ حوالہ،پاکشراکت کی بات کرنے سے بہت دُور، حقیقت میں پانی اور روح کی خوشخبری کے بارے میں بات کرتا ہے۔
پاکشراکت کےدوران، اگر آپ ایک قطار میں انتظار کرتے ہیں اور کاہن آپ کے منہ میں روٹی کا ٹکڑا ڈالتے ہیں، توکیا یہ روٹی اب یِسُوعؔ کے بدن میں تبدیل ہو جائے گی؟ یہ تبدیل نہیں ہوگی! ہم ایمان رکھنے کے وسیلہ سے یِسُوعؔ کا گوشت کھاسکتے ہیں اور اُس کا خون پی سکتے ہیں کہ یِسُوعؔ اِس زمین پر آیا، دنیا کے گناہوں کو اُٹھا لیا اور اُنھیں بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے پاک کردیا، صلیب پر گناہوں کو لے گیا اور اِس پر مرگیا، اور یوں ہمیں موت سے بچا چکا ہے۔
وہ جو یِسُوعؔ کا گوشت کھاتے اور ایمان کے وسیلہ سے اُس کا خون پیتے ہیں وہ لوگ ہیں جواِس سچائی پر ایمان رکھتے ہیں کہ یِسُوعؔ، آسمانی اور سُرخ دھاگے کے ساتھ، ہمارے گناہوں کو اُٹھانے اور اپنے ذاتی بدن پر گناہ کی سزا برداشت کرنے کے وسیلہ سے ہمیں گناہ سے بچا چکا ہے۔ ہمیں یقیناً یِسُوعؔ مسیح کے بپتسمہ اور خون پر اپنے ایمان کے ساتھ یِسُوعؔ کا گوشت کھاناچاہیے اور اُس کا خون پینا چاہیے۔
خود پر منتقل ہوئے ہمارے گناہوں کو قبول کرنے کے لئے، یِسُوعؔ نے دریائے یردنؔ پر یوحناؔاصطباغی سے بپتسمہ لیا، آئیں ہم متی ۳:۱۵۔۱۷کی طرف رجوع کریں:  ” یِسُوعؔ نے جواب میں اُس سے کہا اب تُو ہونے ہی دے کیونکہ ہمیں اِسی طرح ساری راست بازی پُوری کرنا مُناسِب ہے۔ اِس پر اُس نے ہونے دِیا۔اور یِسُوعؔ بپتِسمہ لے کر فی الفَور پانی کے پاس سے اُوپر گیا اور دیکھو اُس کے لِئے آسمان کُھل گیا اور اُس نے خُدا کے رُوح کو کبُوتر کی مانِند اُترتے اور اپنے اُوپر آتے دیکھا۔اور دیکھو آسمان سے یہ آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے جِس سے مَیں خُوش ہُوں۔
یہ اِس لیے ہے کیونکہ یِسُوعؔ نے ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا جب اُ س نے  یوحناؔ  سے  بپتسمہ  لیا
اور صلیب پر مرگیا یعنی اُس نے خُدا کی ساری راستبازی کوپورا کِیا۔ ہمارا ایمان جو خوشخبری کی سچائی پر ایمان رکھتا ہے، کہ دنیا کے تمام گناہ یِسُوعؔ مسیح پر منتقل ہوگئے تھے جب اُس نے یوحناؔ سے بپتسمہ لیا ،وہ حقیقی ایمان ہے جس کے ساتھ ہم یِسُوعؔ کا گوشت کھا سکتے ہیں اور اُس کا خون پی سکتے ہیں۔
اگر آپ اِس سچائی کو پہچانتے ہیں، تو آپ پہلے ہی ایمان کے وسیلہ سے یِسُوعؔ کا گوشت کھا چکے   ہیں۔ یعنی آپ کے دنیا کے گناہ ایک ہی بار ہمیشہ کے لئے یِسُوعؔ مسیح پر منتقل ہو گئے تھے سچائی ہے، اور اِس لئے اپنے دلوں کے مرکز میں اِس پر ایمان رکھنا آپ کے واسطے بے حدضروری ہے۔ یہ ایما ن وہ ایمان ہے جو آپ کو یِسُوعؔ کا گوشت کھانے کے قابل کرتا ہے۔ کیا آپ کے گناہ اُس کے بپتسمہ کے وسیلہ سے یِسُوعؔ پر منتقل ہوئے تھے؟ صرف اِس صورت میں جب آپ اِس بات پر ایمان رکھتے ہیں  آپ یِسُوعؔ کا گوشت کھا سکتے ہیں۔ یِسُوعؔ کو بپتسمہ دینے کے بعد یوحناؔ اصطباغی نےچلا کر کہا،  ” دیکھو یہ خُدا کا برّہ ہے جو دُنیا کا گُناہ اُٹھا لے جاتا ہے“  (یوحنا ۱:۲۹)۔ 
اور چونکہ یِسُوعؔ اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے دنیا کے گناہوں کو قبول کر چکا تھا، اُس نے اُنھیں اپنے ذاتی بدن پر اُٹھا لیا، مصلوب ہوا، اور اپنا خون بہایا اور مرگیا۔ یوں مصلوب ہونے، دونوں ہاتھوں اور پاؤں میں کیل ٹھکوانے، اور اپنا خون بہانے کے بعد، یِسُوعؔ اپنی موت کے وقت، چلایا،  ”تمام ہوا۔“ تب وہ تین دن بعد، مُردوں میں سے جی اُٹھا، چالیس دن تک گواہی دیتارہا، اوربالکل اُسی طرح آسمان پر چڑھ گیا جس  طرح وہ نظر آتا تھا، اور اب وہ خُدا باپ کے دہنے ہاتھ پر بیٹھا ہوا ہے۔ اور اُس نے یہ بھی وعدہ کِیا کہ وہ واپس آئے گابالکل جس طرح وہ آسمان پر جا چکا تھا۔ کیا آ پ اپنے دلوں کے مرکز میں اِس سچائی پر ایمان رکھتے ہیں؟ یہ اِس سچائی پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے ہی ہے کہ آپ یِسُوعؔ کا گوشت کھا سکتے ہیں اور اُس کا خون پی سکتے ہیں۔ یہ تب ہوتاہے جب ہم واقعی اپنے دلوں کے مرکز میں ایمان رکھتے ہیں کہ ہم یِسُوعؔ کا گوشت کھا سکتے ہیں اور اُس کا خون پی سکتے ہیں۔ یہ اِ س ایمان کے ساتھ ہے کہ ہم پاک مقام کی روٹی کھا سکتے ہیں۔
ہمارے خُد اوند نے ہمیں اُس کے گوشت اور خون کو ہمیشہ یاد رکھنے کا حکم دیا جب کبھی ہم اکٹھےہوتے ہیں (۱۔کرنتھیوں ۱۱:۲۶)۔ اِس طرح، جب بھی ہم اکٹھے ہوتے ہیں، ہمیں یقیناً ہر بار یِسُوعؔ کے گوشت اور خون کو یاد کرنا چاہیے۔ جب یہ ایمان کے وسیلہ سے ہے کہ ہم یِسُوعؔ کا گوشت کھانے اور اُس کا خون پینے کے لئے  خیال کیے جاتے ہیں جب کبھی ہم اکٹھے ہوتے ہیں، توکیسے ہم محض رواجی رسم کے
طورپر پاکشراکت کو قائم رکھ سکتے ہیں؟
کیونکہ ہم بپتسمہ پر جس کے وسیلہ سے یِسُوعؔ نے اپنے ذاتی بدن پر ہمارے گناہوں کو اُٹھا لیا اور اُس کی صلیبی خون کی قربانی پرایمان رکھتے ہیں،تو یہ ایما ن کے وسیلہ سے ہے کہ ہم اُس کے گوشت اور خو ن کو ہر روز یاد کررہے ہیں۔ یہ ہے کیونکہ ہم پانی اور روح کی سچائی پر ایمان رکھتے ہیں یعنی ہر روز ہم یِسُوعؔ کاگوشت کھاتے اور اُس کا خون پیتے ہیں۔ جیساکہ یِسُوعؔ نے فرمایا،  ” جو میرا گوشت کھاتا اور میرا خُون پِیتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے (یوحنا ۶:۵۴)،“ وہ اُن کوآخری دن زندہ کرے گا جو اُس کا گوشت کھاتے اور اُس کا خون پیتے  ہیں۔
ہمیں یقیناً مانناچاہیے کہ اگر ہمارا ایمان ہمیں یِسُوعؔ کا گوشت کھانے اوراُس کا خون پینے کے قابل نہیں کرتا، تو یہ ایک  ناقص ایمان ہے۔ ہمارے خُد اوند نے فرمایا،  ” جو میرا گوشت کھاتا اور میرا خُون پِیتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے اور مَیں اُسے آخِری دِن پِھر زِندہ کرُوں گا۔کیونکہ میرا گوشت فی الحقِیقت کھانے کی چِیز اور میرا خُون فی الحقِیقت پِینے کی چِیز ہے۔جو میرا گوشت کھاتا اور میرا خُون پِیتا ہے وہ مُجھ میں قائِم رہتا ہے اور مَیں اُس میں۔جِس طرح زِندہ باپ نے مُجھے بھیجا اور مَیں باپ کے سبب سے زِندہ ہُوں اُسی طرح وہ بھی جو مُجھے کھائے گا میرے سبب سے زِندہ رہے گا “  (یوحنا ۶:۵۴۔۵۷)۔ 
وہ جو خُداوند کا گوشت کھاتے اور ایمان کے وسیلہ سے اُس کا خون پیتے ہیں وہ  اُس کے سبب سے زندہ رہیں گے۔ دوسری طرف، وہ جو خُداوند کا گوشت نہیں کھاتے اور اُس کا خون نہیں پیتے مرجائیں گے، کیونکہ وہ ایمان نہیں رکھتے۔ لیکن ہمارے واسطے ایمان کے وسیلہ سے یِسُوعؔ کا گوشت کھانا اوراُس کا خون پینا مشکل نہیں ہے۔
آئیں ہم ایک لمحہ کے لئے یہاں فرض کریں کہ نجات کا ایک امتحان ہے جو ہمیں یقیناً خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونے کے سلسلے میں پاس کرنا چاہیے۔ اِس کے سوالات میں سے ایک پوچھتا ہے،  ”وہ کون سا ایمان ہے جو آپ کو یِسُوعؔ کا گوشت کھانے اورا ُس کا خون پینے کے قابل کرتاہے؟“ ہمیں اِس سوال کا جواب کیسے دینا چاہیے؟جب یِسُوعؔ کا گوشت اور خون دونوں ہی سچائی پرمشتمل ہیں،تو کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے اُس کا گوشت کھایا جبکہ حقیقت میں ہم نے صرف اُس کا خون پیا؟ ہمیں یقیناً یِسُوعؔ کے بپتسمہ اور صلیب دونوں کو اپنے جواب کے طورپر لکھنا چاہیے۔ہم آسمان کی بادشاہی میں داخل ہو سکتے ہیں صرف جب ہم یِسُوعؔ کا گوشت کھاتے اور اُس کا خون پیتے ہیں۔ حتیٰ کہ اگرہم پہلے غلط ایمان رکھ چکے اورغلط سمجھ چکے تھے، اگر ہم اپنے دلوں کو پھیرتے ہیں، یِسُوعؔ کا گوشت کھاتے اور اُس کا خون پیتے ہیں، تب ہم امتحان میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ اگر ہم ابھی یِسُوعؔ کے گوشت اور خون پر ایمان رکھتے ہیں، اِسی لمحے، ہم کافی حد تک امتحان پا س کر سکتے ہیں۔
لوگ ظاہری شکل و صورت کو دیکھتے ہیں، لیکن خُدا دل کے مرکز کو دیکھتا ہے، اور اِسی طرح جب ہم یِسُوعؔ کے بپتسمہ اور صلیبی خون دونوں پر ایمان رکھتے ہیں، توہم یِسُوعؔ کا گوشت کھا رہے ہیں اور اُس کا خون پی رہے ہیں۔ خُدا ہمارے دلوں کے مرکز کودیکھنے کے لئے نظر کرتا ہے کہ آیا  ہم واقعی اپنے دلوں میں یِسُوعؔ کے گوشت اور خون پر ایمان رکھتے ہیں۔ اِس لئے، اگرہم اپنے دلوں کے مرکز میں یِسُوعؔ کے گوشت اور خون پر ایمان نہیں رکھتے، تو ہم گناہ سے نجات یافتہ نہیں ہیں۔ اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ پہلے کیسے ایمان رکھ چکے ہیں، اگر اب آپ ایمان رکھتے ہیں جو دونوں یِسُوعؔ کے گوشت اور خون پر یقین رکھتا ہے، تو آپ آسمان کی بادشاہی میں داخل ہو سکتے ہیں۔
اِس دنیا کے بہت سارے مذہب پرست، عشائےربانی کے نظریے کی صداقت پر نہ ختم ہونے والی بحث کر رہے ہیں۔درحقیقت جس چیز کی ضرورت ہے وہ ایمان ہے جو ہمیں یِسُوعؔ کا گوشت کھانے اوراُس کا خون پینے کے قابل بناتا ہے۔ لیکن یہ ممکن ہے صرف جب ہم اپنے دلوں میں پانی اورروح کی خوشخبری پرا یمان رکھتے ہیں۔ پانی اور روح کی خوشخبری کے وسیلہ سے اپنے دلوں کے مرکز میں یِسُوعؔ پر ایمان رکھنا حقیقی روٹی کھانا او رحقیقی خون پینا ہے۔
 
 
ہمیں اپنی گناہ کی معافی کے طورپر یِسُوعؔ کے بپتسمہ اور خون پر ایمان رکھنا چاہیے
 
ہمارے خُداوند نےفرمایا،  ” میرا خُون فی الحقِیقت پِینے کی چِیز ہے“ (یوحنا ۶:۵۵)۔  ہمارے خُداوند نے صلیب پر گناہ کی سزا برداشت کی۔وہ ایمان جو یقین رکھتا ہے کہ یِسُوعؔ نے بپتسمہ لینے کے وسیلہ سے ہمارے گناہوں کو اُٹھا لیا اور صلیب پر اپنا خون بہایا ایسا ایما ن ہے جو ہمیں یِسُوعؔ کا خون پینے کے قابل بناتا ہے۔ بپتسمہ کے وسیلہ سے جو اُس نے یوحناؔ سے حاصل کِیا، یِسُوعؔ نے ہمارے تمام گناہوں کو، بشمول آپ کے بچوں کے، آپ کے والدین کے، اور ہم میں سے ہر ایک کے اور ہر کسی کے گناہوں کو اُٹھا لیا، اور صلیب پر اپنا خون بہانے کے وسیلہ سے اُس نے اِن تمام گناہوں کی سزا برداشت کی۔ اپنے بپتسمہ اور خون کے ساتھ، یِسُوعؔ اِس پوری دنیا میں ہر کسی کے لئے حتمی طورپر ہمارے گناہ کے تمام مسائل حل کر چکا ہے۔ یہ ایمان رکھنا کہ یِسُوعؔ نے یوں اپنے بپتسمہ کے ساتھ ہمارے گناہوں کو اُٹھا لیا اور اپنے صلیبی خون کے ساتھ ہمارے گناہوں کی سزا برداشت کی ایمان کے وسیلہ سے یِسُوعؔ کا خون پینا ہے۔
آج کی دنیا میں، بہت سارے لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ وہ صرف اپنے الفاظ کے ساتھ پانی اورروح کی خوشخبر ی پر ایمان رکھتے ہیں۔لیکن وہ یِسُوعؔ کے گوشت اور خون پر مکمل طورپر ایمان نہیں رکھتے۔ کوئی شخص بھی جوایسا مکمل ایمان نہیں رکھتا جو یِسُوعؔ کے گوشت اور خون پر ایمان رکھتا ہو گناہ سے معاف نہیں ہو سکتا۔ ہوسکتاہےکہ آپ پہلے ایمان رکھ چکے ہوں کہ صلیبی خون  ہی واحد سچائی تھی، لیکن اب جبکہ آپ حقیقی سچائی پا چکے ہیں، آپ کو یقیناً ایمان رکھنا چاہیے جو واضح طورپر یِسُوعؔ کے گوشت اور خون پر ایمان رکھتا ہے۔ صرف تب خُدا آپ کو نجات یافتہ کے طورپر پہچانے گا۔ لیکن، دوسری طرف، اگر آپ اِس مسئلےپر نجات کی واضح لکیر نہیں کھینچتےہیں یعنی، دل کے مرکز میں یِسُوعؔ کے گوشت اور خون پریقین رکھنے والے ایمان کےذریعےگناہ کی معافی تو آپ اپنے ایمان کو خُد اسےمنظورنہیں کر واسکتے۔
ہمارے خُداوند نے فرمایا،  ” جو میرا گوشت کھاتا اور میرا خُون پِیتا ہے وہ مُجھ میں قائِم رہتا ہے اور مَیں اُس میں“ (یوحنا ۶:۵۶)۔لیکن جب تک ہم ایمان کے وسیلہ سے یِسُوعؔ کا گوشت نہیں کھاتے اور اُس کا خون نہیں پیتے ہم خُدا کی حضوری میں داخل نہیں ہو سکتے۔ اور کوئی بھی جو یہ ایمان نہیں رکھتا جو یِسُوعؔ کے گوشت اور خون پر ایمان رکھتا ہےوہ خُداوند میں قائم نہیں رہ سکتا۔ یہ میری پُرخلوص اُمید ہے کہ ہماری کلیسیاکے مقدسوں، کارکنوں اور خُدا کے خادموں میں سے کوئی بھی المیاتی طورپر اِس ایمان سے برگشتہ نہیں ہوگا جو یِسُوعؔ کے گوشت اور خون پر ایمان رکھتا ہے۔
جب سدومؔ اور عمورہؔ  کوآگ سے تباہ کردیاگیا،تو لوطؔ کے دامادوں نے خُدا کے زندگی کے کلام کو صرف ایک مذاق کے طورپر خیال کِیا جو لوطؔ نے اُنھیں بتایا تھا۔ اُن پر جو خُد اکے کلام کو سنجیدگی سے نہیں لیتے، خُدا کی عدالت نازل ہوگی بالکل جس طرح یہ لکھی ہوئی ہے۔ غیر ایماندار اپنی بے اعتقادی کے گناہ کی وجہ سے لعنتی ٹھہریں گے۔ وہ اپنے گناہوں کی وجہ سے تباہ ہو جائیں گے۔ یہ کوئی ہنسنے  والی  بات نہیں  ہے
جسےچند قہقوں سے ختم کِیا جا سکتا ہے۔
پانی اورروح کی خوشخبری یِسُوعؔ کے گوشت اور خون پر ایمان کو بیان کرتی ہے۔ اِس سچائی پر ایمان رکھنےکے وسیلہ سے ہی ہمیں اپنے گناہوں سے معافی ملی ہے اور ابدی زندگی ملی ہے۔ کیونکہ یِسُوعؔ کے گوشت اور خون پریقین جس پر ہم ایمان رکھتے ہیں حقیقی خوشخبری اور حقیقی سچائی ہے، ہمیں یقیناً اپنے دلوں میں یہ ایمان رکھنا چاہیے۔ سب سے پہلے اپنے دلوں میں ایمان کی کنگنی  کو اونچا اُٹھانے کے وسیلہ سے، ہمیں یقیناً خُدا کے سارے کلام کو مضبوطی سے پکڑنا چاہیے اور اِسے کبھی ہم سے دُور پھسلنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔اپنے دلوں میں ایمان رکھنے کے وسیلہ سے، ہمیں یقیناً سچائی کو قبول کرنا چاہیے کہ خُدا یِسُوعؔ کے گوشت اور خون کے ساتھ گنہگاروں کی ساری بدکرداریاں مٹا چکا ہے۔
مَیں اُمید کرتا اور دُعا مانگتاہوں کہ آپ سب خُداوند کی طرف سے پوری ہونے والی  پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھیں گے، نجات کی روٹی کھائیں گے جو آپ کو آپ کے گناہوں سے بچاتی ہے اوریوں ابدی زندگی حاصل کریں گے۔