Fragen und Antworten zum christlichen Glauben
Thema 2: Der Heilige Geist
2-7. کیا یسوعؔ کے شاگردوں نے گناہ کی معافی کے وسیلہ سے اپنے گناہوں سے آزاد ہونے کی معرفت رُو ح القدس کو حاصل کیا، یا یہ گناہ کی معافی کے علاوہ ایک علیٰحدہ تجربہ تھا؟
رُوح القدس حاصل کرنا خلاصی سے ایک مختلف تجربہ نہیں ہے۔ ہم کتابِ مقدس میں سے دیکھ سکتے ہیں کہ یسوعؔ کے شاگرد پہلے ہی جانتے اور ایمان رکھتے تھے کہ یسوعؔ نے یوحنا ؔ سے اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے دُنیا کے تمام گناہوں کو حتیٰ کہ اُن کے رُوح القد س حاصل کرنے سے پہلے اُٹھا لیا تھا(۱۔پطرس ۳:۲۱ - اُسی پانی کا مشابہ بھی یعنی بپتسمہ یسوعؔ مسیح کے جی اُٹھنے کے وسیلہ سے اب تمہیں بچاتا ہے (۔
گناہوں کی معافی کا مطلب گناہ سے نجات ہے، دوسرے لفظوں میں، اِس کا مطلب ہے ہمارے دلوں سے تمام گناہ دھوئے جاتے ہیں اور چلے جاتے ہیں۔ آج کل، بہت سارے مسیحی گناہ کی معافی کے مطلب کے بارے میں اکثر پریشان ہو جاتے ہیں جو یسوعؔ نے ہمیں دی۔ لوگ نہیں جانتے ہیں وہ کیسے گناہ کی معافی حاصل کر سکتے ہیں۔ وہ سوچتے ہیں وہ اپنے گناہوں سے سادگی سے کیونکہ وہ یسوعؔ پر اپنے خُداوند کے طورپر ایمان رکھتے ہیں آزاد ہو چکے ہیں۔
وہ جو اپنے گناہوں کی معافی حاصل کر چکے ہیں اپنے آپ میں گواہی رکھتے ہیں۔ تاہم، اگرکوئی شخص اپنی خلاصی کے کلام کی گواہی نہیں رکھتا ہے، تب وہ رُوح القدس حاصل نہیں کر چکا ہے نہ ہی اپنے تمام گناہوں سے معاف ہُوا تھا۔ اگر وہ رُوح سے معمور احساسات رکھتا ہے، یہ صرف اُس کے ذاتی جذبات سے دھوکہ کھانے کا ایک نتیجہ ہے۔ شیطان اپنے آپ کو ایک نورانی فرشتہ میں تبدیل کرتا ہے (۲۔کرنتھیوں ۱۱:۱۴ ۔۱۵ ، گلتیوں ۱:۷۔۹)،یعنی سچائی سے ہٹاکر اُسے دھوکہ دیتے ہوئے (متی ۷:۲۱ ۔۲۳)۔
وہ جو اپنے گناہوں سے معاف ہو گئے ہیں اپنے اندر گواہی رکھتے ہیں کیونکہ وہ پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں۔ ۱۔یوحنا ۵:۴۔۱۲ میں، خُدا یسوعؔ مسیح کی گواہی دیتا ہے جو پانی اور خون کے وسیلہ سے آیا۔ مزید برآں، وہ کہتا ہے اگر کوئی شخص ایک مختلف رُوح یا ایک مختلف خوشخبری کے بارے میں سکھاتا ہے (۲۔کرنتھیوں ۱۱:۴)، تب وہ گناہ کی معافی نہ ہی رُوح القدس حاصل کر چکا ہے۔ لوگ گناہ کی معافی حاصل کر سکتے ہیں صرف جب وہ یسوعؔ مسیح پر ایمان رکھتے ہیں، جو پانی او ر رُوح کی خوشخبری کے وسیلہ سے آیا۔ رُوح القدس کا حاصل کرنا گناہ کی معافی کے لئے لازمی ہے۔ گناہ کی معافی رُوح القدس کی معموری کے لئے لازمی ہے۔
- Vor
2-10. Ich verbrachte viele traurige Tage, nachdem mein Doktor meinen Fall als Magenkrebs diagnostizierte. Eines Tages besuchte mich ein christlicher Freund von mir und erzählte mir, dass die Teilnahme an einem Wiederauferstehungstreffen in seiner Kirche jede Krankheit heilen könne. Zu der Zeit war ich ein Atheist und es erschien mir, als sei die Macht Gottes, eine Krankheit zu heilen, zu gut um wahr zu sein. Am letzen Tag des Treffens kam jeder zum Pastor um von ihm das Handauflegen zu empfangen. Während er seine Hände auf mich legte, sagte er mir, dass ich einige unverständliche Worte wiederholen solle und fragte mich, ob ich an die heilenden Kräfte von Jesus Christus glaubte. Obwohl ich nicht wirklich von ganzen Herzen daran glaubte, war ich unglücklich und sagte ja. Und genau in dem Moment fühlte ich etwas heißes, wie Elektrizität durch mich fließen. Ich konnte meinen ganzen Körper beben fühlen und ich fühlte, dass mein Krebs geheilt war. Ich entschloss mich, auf der Stelle an den Herrn zu glauben und danach kam große Freude und Frieden in mein Herz und ich fing ein neues Leben an. Ich habe mich auch der Verbreitung des Evangeliums gewidmet. Ich denke, dass der Heilige Geist all diese Dinge bewirkt hat und ich glaube, dass Er in mir wohnt. Glauben Sie das nicht auch?