Search

خطبات

مضمون 11: خیمۂ اِجتماع

[11-29] سردار کاہن کے لباس میں پوشیدہ روحانی مفہوم <خروج ۲۸:۱-۴۳>

سردار کاہن کے لباس میں  پوشیدہ روحانی مفہوم
>خروج ۲۸:۱-۴۳>
”اور تُو بنی اِسرائیل میں سے ہارُونؔ کو جو تیرا بھائی ہے اور اُس کے ساتھ اُس کے بیٹوں کو اپنے نزدِیک کر لینا تاکہ ہارُونؔ اور اُس کے بیٹے۔ ندبؔ اور اَبیہوؔ اور العیزرؔ اور اِتمرؔ کہانت کے عُہدہ پر ہو کر میری خِدمت کریں۔اور تُو اپنے بھائی ہارُونؔ کے لِئے عِزّت اور زِینت کے واسطے مُقدّس لِباس بنا دینا۔اور تُو اُن سب روشن ضمیروں سے جِن کو مَیں نے حِکمت کی رُوح سے بھرا ہے کہہ کہ وہ ہارُونؔ کے لِئے لِباس بنائیں تاکہ وہ مُقدّس ہو کر میرے لِئے کاہِن کی خِدمت کو انجام دے۔اور جو لِباس وہ بنائیں گے یہ ہیں یعنی سِینہ بند اور افُود اور جُبّہ اور چارخانے کا کُرتہ اور عمامہ اور کمربند۔ وہ تیرے بھائی ہارُونؔ اور اُس کے بیٹوں کے واسطے یہ پاک لِباس بنائیں تاکہ وہ میرے لِئے کاہِن کی خِدمت کو انجام دے۔اور وہ سونا اور آسمانی اور ارغوانی اور سُرخ رنگ کے کپڑے اور مہین کتان لیں۔اور وہ افُود سونے اور آسمانی اور ارغوانی اور سُرخ رنگ کے کپڑوں اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان کا بنائیں جو کِسی ماہِر اُستاد کے ہاتھ کا کام ہو۔اور وہ اِس طرح سے جوڑا جائے کہ اُس کے دونوں مونڈھوں کے سِرے آپس میں مِلا دِئے جائیں۔اور اُس کے اُوپر جو کارِیگری سے بُنا ہُؤا پٹکا اُس کے باندھنے کے لِئے ہو گا اُس پر افُود کی طرح کام ہو اور وہ اُسی کپڑے کا ہو اور سونے اور آسمانی اور ارغوانی اور سُرخ رنگ کے کپڑوں اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان کا بُنا ہُؤا ہو۔اور تُو دو سُلیمانی پتّھر لے کر اُن پر اِسرائیلؔ کے بیٹوں کے نام کندہ کرانا۔اُن میں سے چھ کے نام تُو ایک پتّھر پر اور باقیوں کے چھ نام دُوسرے پتّھر پر اُن کی پَیدایش کی ترتِیب کے مُوافِق ہوں۔تُو پتّھر کے کندہ کار کو لگا کر انگشتری کے نقش کی طرح اِسرائیلؔ کے بیٹوں کے نام اُن دونوں پتّھروں پر کندہ کرا کے اُن کو سونے کے خانوں میں جڑوانا۔اور دونوں پتّھروں کو افُود کے دونوں مونڈھوں پر لگانا تاکہ یہ پتّھر اِسرائیلؔ کے بیٹوں کی یادگاری کے لِئے ہوں اور ہارُونؔ اُن کے نام خُداوند کے رُوبرُو اپنے دونوں کندھوں پر یادگاری کے لِئے لگائے رہے۔اور تُو سونے کے خانے بنانا۔اور خالِص سونے کی دو زنجیریں ڈوری کی طرح گُندھی ہُوئی بنانا اور اِن گُندھی ہُوئی زنجیروں کو خانوں میں جڑ دینا۔اور عدل کا سِینہ بند کِسی ماہِر اُستاد سے بنوانا اور افُود کی طرح سونے اور آسمانی اور ارغوانی اور سُرخ رنگ کے کپڑوں اور بارِیک بٹے ہُوئے کتان کا بنوانا۔وہ چَوکُھونٹا اور دُہرا ہو۔ اُس کی لمبائی ایک بالِشت اور چَوڑائی بھی ایک ہی بالِشت ہو۔اور چار قطاروں میں اُس پر جواہِر جڑنا۔ پہلی قطار میں یاقوتِ سُرخ اور پُکھراج اور گوہرِ شب چراغ ہو۔دُوسری قطار میں زمُرّد اور نِیلم اور ہِیرا۔تِیسری قطار میں لشم اور یشم اور یاقُوت۔چَوتھی قطار میں فِیروزہ اور سنگِ سُلیمانی اور زبرجد۔ یہ سب سونے کے خانوں میں جڑے جائیں۔یہ جواہر اِسرائیلؔ کے بیٹوں کے ناموں کے مُطابِق شُمار میں بارہ ہوں اور انگشتری کے نقش کی طرح یہ نام جو بارہ قبیلوں کے نام ہوں گے اُن پر کندہ کِئے جائیں۔اور تُو سِینہ بند پر ڈوری کی طرح گُندھی ہُوئی خالِص سونے کی دو زنجیریں لگانا۔اور سِینہ بند کے لِئے سونے کے دو حلقے بنا کر اُن کو سِینہ بند کے دونوں سِروں پر لگانا۔اور سونے کی دونوں گُندھی ہُوئی زنجیروں کو اُن دونوں حلقوں میں جو سِینہ بند کے دونوں سِروں پر ہوں گے لگا دینا۔اور دونوں گُندھی ہُوئی زنجیروں کے باقی دونوں سِروں کو دونوں پتّھروں کے خانوں میں جڑ کر اُن کو افُود کے دونوں مونڈھوں پر سامنے کی طرف لگا دینا۔اور سونے کے اَور دو حلقے بنا کر اُن کو سِینہ بند کے دونوں سِروں کے اُس حاشیہ میں لگانا جو افُود کے اندر کی طرف ہے۔پِھر سونے کے دو حلقے اَور بنا کر اُن کو افُود کے دونوں مونڈھوں کے نِیچے اُس کے اگلے حِصّہ میں لگانا جہاں افُود جوڑا جائے گا تاکہ وہ افُود کے کارِیگری سے بنے ہُوئے پٹکے کے اُوپر رہے۔اور وہ سِینہ بند کو لے کر اُس کے حلقوں کو ایک  نِیلے فِیتے سے باندھ دیں تاکہ یہ سِینہ بند افُود کے کارِیگری سے بنے ہُوئے پٹکے کے اُوپر بھی رہے اور افُود سے بھی الگ نہ ہونے پائے۔اور ہارُونؔ اِسرائیلؔ کے بیٹوں کے نام عدل کے سِینہ بند پر اپنے سِینہ پر پاک مقام میں داخِل ہونے کے وقت خُداوند کے رُوبرُو لگائے رہے تاکہ ہمیشہ اُن کی یادگاری ہُؤا کرے۔اور تُو عدل کے سِینہ بند میں اُورِیمؔ اور تُمیّمؔ کو رکھنا اور جب ہارُونؔ خُداوند کے حضُور جائے تو یہ اُس کے دِل کے اُوپر ہوں۔ یُوں ہارُون ؔبنی اِسرائیل کے فَیصلہ کو اپنے دِل کے اُوپر خُداوند کے رُوبرُو ہمیشہ لِئے رہے گا۔اور تُو افُود کا جُبّہ بِالکل آسمانی رنگ کا بنانا۔اور اُس کا گریبان بِیچ میں ہو اور زِرہ کے گریبان کی طرح اُس کے گریبان کے گِرداگِرد بنی ہُوئی گوٹ ہو تاکہ وہ پھٹنے نہ پائے۔اور اُس کے دامن کے گھیر میں چاروں طرف آسمانی۔ ارغوانی اور سُرخ رنگ کے انار بنانا اور اُن کے درمیان چاروں طرف سونے کی گھنٹیاں لگانا۔یعنی جُبّہ کے دامن کے پُورے گھیر میں ایک سونے کی گھنٹی ہو اور اُس کے بعد انار۔ پِھر ایک سونے کی گھنٹی ہو اور اُس کے بعد انار۔اِس جُبّہ کو ہارُونؔ خِدمت کے وقت پہنا کرے تاکہ جب جب وہ پاک مقام کے اندر خُداوند کے حضُور جائے یا وہاں سے  نِکلے تو اُس کی آواز سُنائی دے تا اَیسا نہ ہو کہ وہ مَر جائے۔اور تُو خالِص سونے کا ایک پتّر بنا کر اُس پر انگشتری کے نقش کی طرح یہ کندہ کرنا خُداوند کے لِئے مُقدّس۔اور اُسے  نِیلے فِیتے سے باندھنا تاکہ وہ عمامہ پر یعنی عمامہ کے سامنے کے حِصّہ پر ہو۔اور یہ ہارُونؔ کی پیشانی پر رہے تاکہ جو کُچھ بنی اِسرائیل اپنے پاک ہدیوں کے ذرِیعہ سے مُقدّس ٹھہرائیں اُن مُقدّس ٹھہرائی ہُوئی چِیزوں کی بدی ہارُونؔ اُٹھائے اور یہ اُس کی پیشانی پر ہمیشہ رہے تاکہ وہ خُداوند کے حضُور مقبُول ہوں۔اور کُرتہ بارِیک کتان کا بنا ہُؤا اور چارخانے کا ہو اور عمامہ بھی بارِیک کتان ہی کا بنانا اور ایک کمربند بنانا جِس پر بیل بُوٹے کڑھے ہوں۔اور ہارُونؔ کے بیٹوں کے لِئے کُرتے بنانا اور عِزّت اور زِینت کے واسطے اُن کے لِئے کمربند اور پگڑیاں بنانا۔اور تُو یہ سب اپنے بھائی ہارُونؔ اور اُس کے ساتھ اُس کے بیٹوں کو پہنانا اور اُن کو مَسح اور مخصُوص اور مُقدّس کرنا تاکہ وہ سب میرے لِئے کاہِن کی خِدمت کو انجام دیں۔اور تُو اُن کے لِئے کتان کے پاجامے بنا دینا تاکہ اُن کا بدن ڈھکا رہے۔ یہ کمر سے ران تک کے ہوں۔اور ہارُونؔ اور اُس کے بیٹے جب جب خَیمہ اِجتماع میں داخِل ہوں یا خِدمت کرنے کو پاک مکان کے اندر قُربان گاہ کے نزدِیک جائیں اُن کو پہنا کریں تا اَیسا نہ ہو کہ گُنہگار ٹھہریں اور مَر جائیں۔ یہ دستُورالعمل اُس کے اور اُس کی نسل کے لِئے ہمیشہ رہے گا۔“
 
 

سردار کاہن کے لباس

 
آج ہم سردار کاہن کے لباس میں چھپے ہوئے روحانی معانی کو دیکھیں گے۔ یہ لباس ہارون اور اُس کے بیٹوں کو پہنائے جانے تھے۔ سردار کاہن کے لباس کے ذریعے ہم ایمان سے خُدا کے اُس منصوبے کو پہچانیں گے جس نے ہمیں گناہ سے بچایا ہے۔
خُدا نے مُوسیٰ کو حکم دیا کہ وہ اپنے بھائی ہارون اور ہارون کے بیٹوں کو مخصوص کرے تاکہ وہ کاہنوں کے طور پر خُدا کی خدمت کریں۔ اور خُدا نے مُوسیٰ کویہ بھی حکم دیا کہ وہ اُن کےلباس اُس نمونے کے مطابق بنائے جو اُس نے اُسے دکھایا تھا۔
آیت ۴میں، خُدا نے فرمایا،  ”اور جو لِباس وہ بنائیں گے یہ ہیں یعنی سِینہ بند اور افُود اور
جُبّہ اور چارخانے کا کُرتہ اور عمامہ اور کمربند۔ وہ تیرے بھائی ہارُونؔ اور اُس کے بیٹوں کے واسطے یہ پاک لِباس بنائیں تاکہ وہ میرے لِئے کاہِن کی خِدمت کو انجام دے۔“ 
سب سے پہلے،سردار کاہن کو اپنی برہنگی کو ڈھانپنے کے لیےکُرتہ اور پاجامہ پہننا پڑتا تھا۔ یہ لباس باریک کتان کے دھاگے سے بنائے گئے تھے تاکہ ہوا اچھی طرح سے گردش کرے اور اِس وجہ سے اُسے بہت زیادہ پسینہ آنے سے روکا جائے۔ اِس کا روحانی مفہوم یہ ہے کہ سردار کاہن اپنی جسمانی کوششوں کو ایک طرف رکھ دے، اور صرف اِس ایمان اور فضل کے مطابق خُدا کی خدمت کرے جو وہ اُسے پہلے ہی دےچکا تھا۔ خُدا کی مرضی، دوسرے لفظوں میں، اُسی وقت پوری ہوگی جب سردار کاہن اپنے خیالات اور جسم کی عقیدت کو ایک طرف رکھ کر صرف خُدا کی طرف سے قائم کردہ قربانی کے نظام کے مطابق ایمان کے ساتھ کفارہ کی قربانی پیش کرے۔ اِسی ارادے سے خُدا نے سردار کاہن کےکُرتے اور پاجامے کو ایسا بنایا اور اِنہیں اُسے پہنایا۔
اِس لباس کے اوپر خُدا نے پھر سردار کاہن کو آسمانی رنگ کا جُبّہ پہنایا۔ اور آسمانی رنگ کے جُبّہ پر اُس نے اپنا افُودپہنا اور پھر سِینہ بندباندھا۔ سردار کاہن کے سینہ پربندھا ہوا سِینہ بندایک موٹے کپڑے سے بنایاگیاتھاجو دُہراتھا اور کِسی ماہِر اُستادسےبنااورسونے، آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان سے بناہوا تھا اور اِس کی لمبائی اور چوڑائی دونوں ہی ایک بالِشت تھی۔ اِس سِینہ بند پر بارہ قیمتی پتھر جڑےگئے تھے اور اِن قیمتی پتھروں پر بنی اسرائیل کے بارہ قبیلوں کے نام کندہ کیےگئےتھے۔
اِس کے بعد وہ باریک بٹےہوئے کتان سےبناہواعمامہ پہنتاتھا۔ اور خالص سونے کے پتّرکو، جس پر”خُداوند کے لِئے مُقدّس،“کے الفاظ کندہ تھے، عمامہ کے سامنے کے حِصّہ پرآسمانی رنگ کےفیتےسےباندھتا۔ یہ لباس، عمامہ اور سونے کےپتّر کی مختصر وضاحتیں ہیں جو سردارکاہن پہنتاتھا۔
سردار کاہن کا زیادہ ترلباس سونے، آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان سے بنا ہواتھا۔ اور اِسی طرح سردار کاہن کا سِینہ بند تھا۔ اِس سِینہ بند پر بارہ قیمتی پتھر جڑےہوئےتھے اور اِن پتھروں پر بنی اسرائیل کے بارہ قبیلوں کے نام کندہ تھے۔
سردار کاہن کی ذمہ داری میں درج ذیل چیزیں شامل تھیں: اُسے بنی اسرائیل کی جماعت سے اُن
کے قربانی کےجانورلینےپڑتے تھے، اُن کےنمائندے کے طور پر اُن کے گناہوں کو اِن قربانیوں پر اِن کےسر پراپنے ہاتھوں کے رکھےجانےکےذریعے منتقل کرتا، اور اِنہیں مارتا، اور اِن قربانی کےجانوروں کاخون خُدا کوپیش کرتاتھا۔ دوسرے لفظوں میں، سردار کاہن نے خُدا کی شریعت کے مطابق قربانی دے کر اپنے لوگوں کے گناہوں کو معاف کرنے کی خدمت اداکی۔ بنی اسرائیل کی طرف سے، سردار کاہن اپنے ہاتھ خُدا کے سامنے قربانی کےجانورکے سر پر رکھتا، اِس کا گلا کاٹ کر اِس کا خون نکالتا، اور اِس خون کو سوختنی قربانی کی قربان گاہ کے سینگوں پر لگاتا۔ اِس کے بعد وہ اِس  کےخون کوپاک ترین مقام میں لےجاتااور اِسے سرپوش پر اور اِس کےسامنے چھڑکتا۔ پھر قربانیوں کے مُردہ گوشت کو خیمہ کے باہر لے جایا جاتا تاکہ مکمل طور پر جلا دیا جائے (احبار ۱۶:۳-۲۸)۔ یہ ہے کیسے سردار کاہن قربانی گُذرانتاتھا۔ اِس طرح، خُدا کو خوش کرنے والی قربانی گُذران کر، سردار کاہن خُدا کے غضب کو پُرسکون کرنے کے لیے اپنا کردار پورا کرتا۔ سردار کاہن، دوسرے لفظوں میں، اپنے لوگوں اور خُدا کے درمیان شفاعت کرنے والے کا کردار ادا کرتاتھا۔
اِس طرح، یِسُوعؔ مسیح آسمان کی بادشاہی کاسردار کاہن، خُدا اور بنی نوع اِنسان کے درمیان شفاعت کرنے والابن گیا۔ یوحنا اِصطباغی سے اپنا بپتسمہ لے کر جس کے ذریعے اُس نے بنی نوع اِنسان کے گناہوں کو اپنے بدن پر اُٹھا لیاتھا، اور صلیب پر اپنے جسم کو قربان کر کے، مسیحا نے پوری بنی نوع انسان کو گناہ اور موت سے نجات دی۔ پرانے عہد نامے کے زمانے میں، یہ سردار کاہن تھا جو قربانی دیتا تھا جو اُس کےلوگوں کے گناہوں کو معاف کرتی تھی، لیکن نئے عہد نامے کے زمانے میں، یہ مسیحا تھا جو یِسُوعؔ کے نام سے آیا اورپوری بنی نوع اِنسان کے تمام گناہوں کو مٹا نےکےلیے ابدی سردار کاہن کی خدمت کو پورا کِیا۔ (عبرانیوں، باب ۷-۹)۔
اور نئے عہد نامے کے اِس دَور میں، خُدا نے سردار کاہن کی خدمت اُن راستبازوں کو سونپی ہے جو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے میں پوشیدہ سچائی سے اپنے تمام گناہوں کو دھو چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سردار کاہن کےعمامہ پر سونے کےپتّرپر انگشتری کے نقش کی طرح یہ کندہ تھا، ”خُداوند کے لِئے مُقدّس،“ اِس طرح، سردار کاہن کے لباس واضح طور پر خوشخبری کوتفصیل سے ظاہر کرتے ہیں جو بنی نوع اِنسان کے تمام گناہوں کو دھو ڈالتی ہے۔
سردار کاہن کا لباس آسمانی دھاگے سے بُنا گیا تھا۔ سب سے بڑھ کر،  یہ آسمانی  رنگ  کے  لباس  کا
تعلق یِسُوعؔ کے بپتسمہ سے ہے۔ جیسا کہ سردار کاہن آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے کے ساتھ ساتھ سونے کے دھاگے سے بُنے ہوئے لباس پہنتا تھا، اُس کے لباس شاندار تھے اور چار رنگ واضح طور پر دکھائی دیتےتھے۔ آسمانی رنگ کے جُبّہ کے دامن کے گھیر میں ، انار بُنے ہوئے تھے، جن کے اطراف میں سونےکی گھنٹیاں لگی ہوئی تھیں۔ مرکزی حوالے میں آیت ۳۳ کہتی ہے، ’’ اور اُس کے دامن کے گھیر میں چاروں طرف آسمانی۔ ارغوانی اور سُرخ رنگ کے انار بنانا اور اُن کے درمیان چاروں طرف سونے کی گھنٹیاں لگانا۔‘‘ چنانچہ جب سردار کاہن خیمۂ اِجتماع میں داخل ہوتا اور اپنے لوگوں کے لیےقربانی پیش کرتا تو گھنٹیوں کی آواز سُن کر باہر کھڑے اسرائیلی جانیں گے کہ وہ قربانی دے رہا ہے۔
یہ سب پانی اور روح کی خوشخبری کے نئے عہد نامے کی سچائی سے تعلق رکھتے ہیں، اور وہ ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔ سردار کاہن نے جو کچھ کِیا وہ لوگوں کے گناہوں کو صاف کر رہا تھا، اور یہ ہمیں خُدا کی مرضی کا احساس دلانےکےلیےتھا کہ وہ اُسے ایسے لباس پہنائے  اور اِس فرض کوپوراکرے۔  نئے عہد نامے کے زمانے میں، خُدا کے لوگ جو آج کے کاہن ہیں دوسروں کو اُن کے گناہوں سے پاک کرنے کے لیے کیا کرتے ہیں؟ اِس کام کو انجام دینے کے لیے، اُنہیں پہلے آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے کےمُکاشفہ میں ظاہر ہونے والی پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھ کر اپنے گناہوں کی معافی حاصل کرنی چاہیے۔ اِس طرح، سردار کاہن کے لباس ہمیں واضح طور پر خوشخبری دکھاتے ہیں جو ہمارے تمام گناہوں کو صاف کر دیتی ہے۔
اور دوسری بات یہ کہ اِس موجودہ دَور میں، ہم راستبازوں کو اپنی کہانت کے فرائض کو انجام دینا ہے تاکہ لوگوں کے ضمیروں کو اُن کے گناہوں سے پاک کِیا جائے اور اُنہیں تقدس عطا کِیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ سردار کاہن کے کُرتےکے لیے ایک سونے کاپتّر بنایاگیا تھا اور اِس پتّرپرانگشتری کے نقش کی طرح ”خُداوند کے لِئے مُقدّس“ کندہ کِیا گیا تھا۔
یہ سونے کاپتّرجس پرانگشتری کے نقش کی طرح ”خُداوند کے لِئے مُقدّس“ کندہ کِیا گیا تھا،یہ اُس عمامہ کے ساتھ نیلےفیتےسے بندھاہوا تھا جسے سردارکاہن اپنے سر پر پہنتاتھا۔ لوگ پہلی نظر میں سردار کاہن کو پہچان سکتے تھے؛اُس کے سر کو دیکھتےہوئے، وہ سونے کےپتّراور نیلےفیتےکے ساتھ ساتھ آسمانی، ارغوانی، سُرخ، سونے کےدھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان سے بنے شانداربیرونی لباس کوواضح طور پر دیکھ سکتے تھے۔ یہ ہمیں دکھاتا ہے کہ سردار کاہن ہمیشہ آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے سے گناہ کو صاف کرنے کا کام کرتا تھا۔
 
 
ہمیں خُدا کے خادمین کےراست عدل کی اطاعت کرنی چاہیے
 
سردار کاہن کو پاک مقام میں داخل ہوتےوقت اپنے دل میں عدل کےسِینہ بند پر اسرائیل کے بیٹوں کےنام رکھنے پڑتے تھے۔ اِسی طرح ہمیں دُنیا کے اُن گنہگاروں کی روحوں کو بھی اپنے دلوں میں رکھنا چاہیے جو خُدا کو پانے کی کوشش کرتی ہیں، اور ہمیں یقیناًاُن کے لیے دُعا کرنی چاہیے۔ خُدا نے مُوسیٰ سے یہ بھی کہا کہ وہ دو قیمتی پتھر، جسے اُورِیمؔ اور تُمیّمؔ کہتے ہیں، اُس کے سِینہ بند میں رکھےجو سردار کاہن پہنتا تھا۔ آج کے صحیفے کی آیت ۳۰ کہتی ہے،  ” اور تُو عدل کے سِینہ بند میں اُورِیمؔ اور تُمیّمؔ کو رکھنا اور جب ہارُونؔ خُداوند کے حضُور جائے تو یہ اُس کے دِل کے اُوپر ہوں۔ یُوں ہارُون ؔبنی اِسرائیل کے فَیصلہ کو اپنے دِل کے اُوپر خُداوند کے رُوبرُو ہمیشہ لِئے رہے گا۔
اُورِیمؔ اور تُمیّمؔ کے اِن قیمتی پتھروں کا لفظی مطلب ہے ”روشنی اور کاملیت۔“ دوسرے لفظوں میں، خُدا نے سردار کاہن کو ایک روشن دل دیا تھا تاکہ وہ اسرائیل کے لوگوں کا انصاف صحیح طریقے سےاورراستی سے کرسکے۔ خُدا نے سردار کاہن کو اختیار اور حکمت دی تھی تاکہ وہ اپنے لوگوں کی زندگیوں میں صحیح اور غلط کا فیصلہ کر سکے۔ اور سردار کاہن کا فرض تھا کہ وہ فیصلہ کرے کہ بنی اسرائیل کی روحانی زندگیوں میں کیا صحیح اور اورکیاغلط ہے۔
اِس دَور میں بھی ،خُدا ہرخادم کو یکساں صلاحیت عطا کرتا ہے تاکہ وہ فیصلہ کر سکے کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط ہے اور یہ بھی معلوم کرسکےکہ  آیاکوئی شخص گناہوں کی معافی حاصل کر چکا ہے یا نہیں۔ خُدا کی عطا کردہ صلاحیت کے اندر، اُس کے بندے صحیح عدل کرتے ہیں کہ سچی خوشخبری کیا ہے، گناہ کی حقیقی معافی کیا ہے، خُدا کے بچوں کےزندہ رہنے کا راست طریقہ کیا ہے، اور آیا کوئی نئےسرےسےپیدا ہوا ہے یا نہیں۔ لہٰذا، خُدا کے تمام لوگوں کو اِس کےعدل اور قیادت کی اطاعت کرنی تھی۔ اُنہیں یہ سمجھنا تھا کہ خُدا کے خادمین کے صحیح عدل کو قبول کرنے سے انکار کرنا خُدا کی مرضی کو قبول کرنے سے انکار کرنے کے مترادف ہے۔ لہٰذا اسرائیل کے لوگوں کو آج کے سردار کاہنوں کی طرح خُدا کے خادمین کےعدل کے سامنے جھکنا پڑتا۔
اِسی طرح، اِس موجودہ دَور میں، خُدا نے اپنےخادمین کو ”صحیح اور غلط“  کا فیصلہ کرنے کا فریضہ سونپا ہے۔ اِس طرح، ہمیں یقیناً اُس کی کلیسیا کے قائدین کے کاموں  کا احترام کرنا چاہیے اور اپنے دلوں کو اُن کے کاموں سے متحدکرناچاہیے۔ ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ ہمارے لیے صرف یہی مناسب ہے کہ ہم اپنے دلوں کی گہرائیوں سے ایمان کے ساتھ اُن کے درست فیصلوں اور قیادت کی پیروی کریں۔ ہمیں صرف یہ نہیں سوچنا چاہیے، ”وہ ایسا صرف اِس لیے کر رہا ہے کہ اُسے ایک سردار کاہن کے طور پر تفویض کِیا گیا ہے، لیکن وہ آخر میں ہمارے جیسا ہی ہے۔“ کچھ لوگ سوچ سکتے ہیں، ”مجھے اپنے پادری کا کردار پسند نہیں ہے! اُس کی شخصیت بہت دبنگ ہے؛اُس کا فیصلہ بھی ظالم ہو گا۔ اِس لیے اگرچہ مَیں اِس خوشخبری پرایمان رکھتا ہوں جسکی وہ منادی کر رہا ہے، لیکن مَیں اُن فیصلوں سے اتفاق نہیں کر سکتا جو وہ اپنے سوچنے کے طریقوں میں کرتا ہے۔ میرا اُس سے مختلف مقصد بھی ہو سکتا ہے۔“  لوگ سردارکاہنوں کو اپنے جسمانی نقطہ نظر سے دیکھ کر غلط نتائج پر پہنچ سکتے ہیں۔ لیکن ایسے غلط فیصلے سے گریز کرنا چاہیے۔
ہمیں خُدا کےخادمین کی اطاعت کرنی چاہئے جو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے کو نجات کے طور پر مانتے ہیں، جیسا کہ ہم خُدا کی اطاعت کرتے ہیں۔ کیوں؟ کیونکہ اُن کا فیصلہ اُن کے اپنے خیالات سے نہیں ہوتا بلکہ اُن کے ایمان کے مطابق ہوتا ہے جو خُدا کو خوش کرتا ہے۔ مختلف الفاظ میں، کیونکہ آج کے سردارکاہنوں کا عدل خُدا کی روشنی اور سچائی میں کِیا جاتا ہے،اِس لیے یہ خُدا کاعدل اور اُس کا فیصلہ ہے۔ اگر اُن کے فیصلے اُن کے اپنے چھوٹے خیالات سے بغیر کسی ناجائزاثرورسوخ سے کیے جاتے ہیں، لیکن صرف اور صرف خُدا کے کلام کی بنیاد پر کیے جاتے ہیں اور پانی اور روح کی خوشخبری پر اُن کے ایمان کے مطابق کیے جاتے ہیں، تو جو فیصلہ وہ کرتے ہیں وہ درست ہے۔ اگر ایسے فیصلے خُدا کے کلام اور اُس کی مرضی سے انحراف نہیں کرتے، تو ہمیں ایمان رکھنا چاہیے کہ اُن کے فیصلے خُدا کے فیصلے ہیں۔
اِس طرح، سردار کاہن کا دفتر لوگوں کے لیے انتہائی اہم ہے۔ اِس موجودہ دَور میں جیسا کہ پرانے عہد نامے کے زمانے میں تھا، خُدا کے لوگوں کی رہنمائی کرنے والا کوئی اَور نہیں بلکہ سردار کاہن ہے۔ اسرائیل میں، سردار کاہن کے علاوہ کوئی دوسرا بادشاہ نہیں تھا جو قوم کی قیادت کر سکتا تھا۔ چونکہ اسرائیل کا سیاسی نظام درحقیقت حکومتِ الٰہیہ تھا، اِس لیے اِس کی پوری آبادی سردارکاہنوں کے فیصلوں پر عمل کرتی تھی۔ اب روحانی معاملات میں بھی،خُداکےلوگوں کو یقیناًاُن خادمین کی رہنمائی پر ایمان رکھنا چاہیے جنہیں خُدا نے اپنی کلیسیا میں خُدا کا کلام کےطورپر مقرر کِیا ہے اور اِس کی پیروی کرنی چاہیے۔ اور سردارکاہنوں کو ہر چیز کا فیصلہ خُدا کی مرضی کے مطابق کرنا چاہیے، یہ سب کچھ اُس کے کلام اور اُس کی عاقبت اندیشی پر مبنی ہے۔
سردار کاہن کے لباس ہمیں واقعی بہت سے سبق دیتے ہیں۔ ہمیں سب سے پہلے آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور سونے کے دھاگے کا روحانی مطلب جاننا چاہیے جو اُنہیں بنانے کے لیے استعمال کیے گئے تھے۔ ہم آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے کی حقیقت کو پہلے ہی جان چکے ہیں۔ سردار کاہن کے لباس کے ذریعے بھی،خُدا ہمیں بتاچکاہے کہ آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے میں پوشیدہ سچائی اور اُس پر ایمان رکھنے والا ایمان کتنا ضروری اور اہم ہے۔ یہ دھاگے ضروری خام مال ہیں جو لوگوں کے گناہوں کی معافی کو ظاہر کرتے ہیں۔ کہ خُداوند اِس زمین پر آیا، بپتسمہ لیا، اور اپنا خون بہایا یہ ظاہر کرتا ہے کہ صرف پانی اور روح کی خوشخبری ہی پوری دُنیا میں ہر ایک کے گناہوں کو معاف کرتی ہے۔ جیسا کہ آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے نے ہمیں سکھایا ہے کہ پانی اور روح کی خوشخبری وہ سچائی ہے جو ہمیں ہمارا کامل کفارہ دیتی ہے، ہم سب کویقیناً اِس کے معنی کے صحیح علم تک پہنچنا چاہیے۔ اگر ہم واقعی اِسے صحیح طور پر جانتے ہیں اور اِس پرایمان رکھتے ہیں، تو ہم ہمیشہ کے لیے اپنے گناہوں سے پاک ہو جائیں گے اور ہمیشہ کی زندگی حاصل کر یں گے۔ لہٰذا، ہمیں وہ ایمان رکھنا چاہیے جو پانی، خون اور روح کی خوشخبری سے پوری ہونے والی اِس واضح ترین سچائی پر یقین رکھتا ہے۔
 
 

ہمیں آسمانی،ارغوانی اور سُرخ رنگ کےدھاگے پراپنےایمان کا دفاع کرنا چاہیے

 
اگر ہمارے پاس آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے کے بارے میں صحیح معنوں میں اتنا صحیح علم اور غیرمتزلزل ایمان نہیں ہے، تو ہم حقیقی خوشخبری کا دفاع نہیں کر سکتے، اور اِس سے بھی بدتر بات یہ ہے کہ یہ خوشخبری حتیٰ کہ خراب بھی ہو سکتی ہے۔ اِس دُنیا کے مذاہب وقت کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو بدل سکتے ہیں۔ لیکن سردار کاہن کے لباس کے رنگوں کے ذریعے، خُدا نے ہمیں آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے کی مطلق غیر متغیر سچائی دکھائی ہے۔ سردار کاہن کے لباس کے ذریعے، خیمۂ اِجتماع کے اندر پائے جانے والے تمام ظرُوف کے ذریعے، اور خیمۂ اِجتماع میں دیےجانےوالےقربانی کے نمونے کے ذریعے، خُدا ہمارے لیے اپنی محبت اور منصوبوں کا کامل اظہار کر رہا ہے۔ اِس طرح، ہمیں یقیناًاِس لازوال سچائی پر اپنے ایمان کا مضبوطی سے دفاع کرنا چاہیے جو ہمارے پاس آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے کی خوشخبری کے طور پر آئی ہے۔ وقت کے بدلنے کے باوجود جو چیز کبھی نہیں بدلنی چاہیے وہ ہے پانی اور روح کی خوشخبری پر ہمارا ایمان۔ یہ ایمان وہ ہے جو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے میں ظاہر ہونے والی ابدی نجات پر یقین رکھتا ہے۔
ہم واقعی آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے کی اِس خوشخبری کو کیسے بدلنے دے سکتے ہیں جس پر ہم ایمان رکھتے ہیں؟ اگر خُدا ہمیں بتاتا ہے کہ اُس نے آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے کی خوشخبری کے ذریعے ہمیں گناہ سے بچایا ہے، تو یہ سچ ہے۔ عہد نامہ قدیم میں، خُدا نے گنہگاروں کی خطاؤں کو ہاتھوں کے رکھے جانےکےساتھ اور خون بہانے دونوں سے مٹا دیا، اور آج، اِس دَور میں بھی، اُس نے ہمارے لیے گناہ کی کامل معافی کو اُس بپتسمے کے ساتھ جو یِسُوعؔ نے یوحنااِصطباغی سے حاصل کِیا تھا (متی ۳:۱۵) اور صلیب پر اُس کی موت کےساتھ پورا کر دیا ہے ۔ پانی اور روح کی خوشخبری کے ساتھ، خُدا نے پوری دُنیا کے تمام گنہگاروں کی خطاؤں کو مٹا دیا ہے۔
یہ کتنا تسلی بخش ہے! سونا بائبل میں ’ ایمان‘  کو ظاہر کرتا ہے۔ لہٰذا، سردار کاہن کے لباس کے لیے آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے کے ساتھ سونے کے دھاگے کا استعمال پانی اور روح کی خوشخبری پر ہمارے ایمان کی ناگزیریت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ کیونکہ خُدا وہ طریقہ قائم کرچکا ہے جو ہمارے تمام گناہوں کو مٹا دیتا ہے اور اِسے تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دیتاہے، یہاں تک کہ جب ہم بعض اوقات مشکل حالات کا سامنا کرتے ہیں، تب بھی ہم سکون میں ہیں۔ یہ آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے میں ظاہر ہونے والی سچائی کی وجہ سے بھی ہے جو خُدا ہمیں دکھاچکاہے۔
  

 

سردار کاہن کا کمربند

 
سردار کاہن کے لباس میں ایک کمربند تھا۔ یہ پٹکاجسے سردار کاہن اپنے افُود پر پہنتا تھایہ بھی، سونے، آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان سے بناہوا تھا۔ افُود کی پٹی طاقت کی علامت ہے۔ جس طرح بائبل فرماتی ہے، ’’ پس سچّائی سے اپنی کمر کس کر اور راست بازی کا بکتر لگا کر،‘‘ (افسیوں ۶:۱۴) سردار کاہن کاکمر بند اِس طاقت کا حوالہ دیتا ہے جو خوشخبری کی سچائی پر ایمان سے آتی ہے۔ یہ ہمیں دوسرے لفظوں میں بتاتا ہے کہ جو ایمان آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان کی سچائی پر یقین رکھتا ہے وہ ہمیں اپنے تمام گناہوں سے بچانے کے قابل بناتا ہے۔ لہٰذا، جو کچھ یہاں آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان میں ظاہر ہوتا ہے اِس کے علاوہ دوسری جعلی خوشخبریوں پر ایمان رکھنا بالکل فضول ہے۔
جو لوگ بدن میں کمی رکھتے ہے وہ خُداوند کی طرف سے دی گئی پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھ کر اپنے تمام گناہوں سے مکمل طور پر دھل سکتے ہیں، کیونکہ دُنیا کے تمام گناہ  گناہ کی معافی کی سچائی کے ذریعے یِسُوعؔ مسیح کے سپرد کیے گئے تھےجو خُدا کی طرف سے پوری ہوئی (متی ۳:۱۵؛ احبار ۱۶:۱-۲۲)۔ لہٰذا، جو لوگ یہ ایمان رکھتے ہیں کہ آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے میں ظاہر ہونےوالےیِسُوعؔ کے کاموں نے  اُنہیں بچایا ہے، وہ پُرسکون ہو سکتے ہیں،چاہے اُن کا جسم اور قوتِ ارادی کمزور ہی کیوں نہ ہو۔ جب ہم پانی اور روح کی خوشخبری میں سکونت کرتے ہیں جو یِسُوعؔ مسیح آسمان کے سردار کاہن نے ہمیں دی ہے تو پھر کون ہمیں مسیح کی محبت سے جُدا کرے گا؟ اُس کی کامل نجات ہماری اُس وقت ہو سکتی ہے جب ہم آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان میں ظاہر ہونے والی سچائی پر ایمان رکھتے ہیں۔
کاہنوں کے لیے اپنے کہانت کے فرائض انجام دینے کے لیے، اُنہیں یقیناً خیمۂ اِجتماع میں دکھائے گئے قربانی کے نظام کے علاوہ کسی دوسرے اِنسان کے بنائے ہوئے عقائد کی پیروی نہیں کرنی چاہیے۔ اِسی طرح، خُدا کے آج کے خادموں کو مختلف خوشخبریوں کو جو حقیقی خوشخبری سے ہٹ جاتی ہیں، کھوئی ہوئی روحوں میں جڑ پکڑنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے (گلتیوں ۱:۶، ۹)۔ وہ لوگ جو ایسی جعلی خوشخبریوں کی منادی کرتے ہیں، خواہ وہ اپنے خطبات کتنے ہی اچھے طریقے سے دیتے ہوں، کھوئی ہوئی روحوں کی کوئی مدد نہیں کر سکتے کیونکہ وہ خیمۂ اِجتماع میں ظاہر ہونے والی پانی اور روح کی خوشخبری کے بارے میں خُدا کی صحیح گواہی نہیں دیتے۔وہ دھوکے باز اور جھوٹے استاد ہیں۔ جب یِسُوعؔ مسیح پرآسمان کے سردار کاہن پراپنے نجات دہندہ کے طور پر ایمان رکھنےکی بات آتی ہے، تو ہم خیمۂ اِجتماع میں ظاہرہونےوالےقربانی کے نظام کےہاتھوں کے رکھے جانے اور خون بہانے کو تسلیم کرنے میں ناکام نہیں ہو سکتے ۔ ہمیں یقیناًیہ سمجھنا چاہیے کہ اِس دُنیا میں بہت ساری جعلی خوشخبریاں  ہیں۔ اِس کے علاوہ، اِس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ خوشخبری کی منادی  کون کر رہا ہے، اگر کوئی خُدا کے کلام پر مبنی پانی اور روح کی خوشخبری کی سچائی کی منادی کر رہا ہے، تب ہمیں یقیناً سُننا اور ایمان رکھنا چاہیے۔
آج کی مسیحیت کے بہت سے مسائل کی ایک وجہ یہ ہے کہ بہت سے روحانی دھوکے باز یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ وہ پانی اور روح کی خوشخبری کو نہ جانتے ہوئے بھی اپنی کہانت کے فرائض کو بخوبی نبھا رہے ہیں۔ خُدا کے سامنے حقیقی کاہن بننے کا پہلا قدم پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنا ہے۔ صرف وہی لوگ جو یہ ایمان رکھتے ہیں خُدا کو مناسب قربانی پیش کر سکتے ہیں۔ اِس طرح، وہ لوگ جو پانی اور روح کی خوشخبری کو جانتے ہیں اور اِس پرایمان رکھتے ہیں وہ سب سے حقیقی محبت کر نےکےقابل ہو سکتے ہیں۔ آپ کے خیال میں خُدا کی کلیسیا کس لیے موجود ہے؟ مَیں آپ سے کہہ سکتا ہوں کہ خُدا کی کلیسیا پانی اور روح کی خوشخبری گنہگاروں تک پھیلانے کے لیے وجود رکھتی ہے۔
جب ہم بائبل میں نازل کردہ آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے کی سچائی پر پورے دل سے ایمان رکھتے ہیں، تو ہم اپنے گناہ سے بچ جائیں گے اور بے گناہ بن جائیں گے۔ پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے سے، ہمارے دلوں میں حقیقی سکون پایا جاتا ہے، اور چونکہ ہم اِس امن میں رہتے ہیں، ہم کبھی بھی خُدا سے دُور نہیں ہو سکتے۔ ہم کامل خوشخبری پرایمان رکھتے ہیں، ایمان سے زندگی گزارتے ہیں، اور پھر ہم خُداوند کی بادشاہی میں داخل ہوں گے اور اِس میں زندگی بسر کریں گے۔ ہمارے خُداوند نے ہماری امن کی طرف رہنمائی کی ہے، اور دُنیا کے تمام لوگوں کو خُدا کی طرف لے جانےسے، جس طرح سردار کاہن کےعمامہ کے سامنےکےحصہ پرسونے کےپتّرپر انگشتری کے نقش کی طرح یہ کندہ تھا، ”خُداوند کے لِئے مُقدّس،“وہ اُنہیں گناہوں کی معافی کی حقیقی روشنی سے روشن کرتا ہے۔ اِس لیے خُدا نے ہمیں ایسے کام سونپے ہیں جو اُن کو اُن کےگناہوں کی معافی حاصل کرنے کےبھی قابل بناتے ہیں۔ خُدا نے ہم میں سے جو لوگ آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے  کی  خوشخبری  پر ایمان  رکھتے ہیں
اُن کو عہد نامہ قدیم کےکاہنوں کے وہی فرائض سونپے ہیں۔
ہم خُدا کے بہت شکر گزار ہیں کہ اُس نے ہمیں اُس کی سچائی کی کامل روشنی میں ایسے قیمتی کام کرنے کی اجازت دی۔ جب مَیں نے پہلی بار خُدا کی طرف سے یہ خوشخبری کا کلام سُنا تو مَیں خوشی سے مغلوب ہو گیا۔ اور جب مَیں بائبل پڑھ رہا تھا، تو یہ خوشخبری بہت واضح طور پر سامنے آئی۔ اِس کے بعد میری روحانی آنکھیں کھل گئیں، اور میرے اندر موجود روح القدس نے مجھے خُدا کا کلام تفصیل سے سکھایا۔ مجھے معلوم ہوا کہ بائبل کے تمام اقتباسات واضح طور پر گواہی دیتے ہیں کہ پانی اور روح کی خوشخبری ہی واحد سچی خوشخبری ہے جو خُدا نے ہمیں دی ہے۔ پرانے عہد نامے کےدَور میں، یہ خوشخبری آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے کے طور پر ظاہر ہوئی تھی۔ نئے عہد نامے کےدَور میں بھی، تمام رسولوں اور بائبل کے مصنفین نے ہمیں بتایا کہ یِسُوعؔ نے بپتسمہ لیا تھا اور ہمیں گناہ سے مکمل طور پر بچانے کے لیے اپنا خون بہایا تھا۔ ہمارے لیے نجات کےکُرتے پہننے کے لیے، ہمیں یقیناً پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنا چاہیے؛یہ ہماری توبہ کی دُعائیں پیش کرنے سے نہیں ہے کہ ہم خُداوند سے گناہ کی معافی حاصل کر سکتے ہیں۔ پانی اور روح کی خوشخبری واحد سچی اور کامل خوشخبری ہے۔
سردار کاہن کو وہ لباس پہنناپڑتا تھا جو خُدا کے حکم کے مطابق دانستہ طور پر بنایاگیا تھے۔ اگر سردار کاہن، ٹھنڈی ہوا سے پریشان ہو کر یہ سمجھتا کہ خُدا نے اُس کے لیے جوکُرتہ بنایا ہے اِسے پہننے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور اِس کے بجائے من مانی طور پر دوسرا موٹا کُرتہ پہن لیتا، تو اُسے فوراً موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا۔ اگر سردار کاہن صرف باریک بٹے ہوئے کتان کاکُرتہ پہنےہوئے پاک ترین مقام میں داخل ہوتا تو بھی وہ مارا جاتا۔ اُسے آسمانی رنگ کا جُبّہ اور افُود پہنناپڑتا تھا جو سونے، آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے سے بُنے ہوئے تھے۔
جب ہم بالکل اُسی طریقے پر چلتے ہیں جس طرح خُدا نے منصوبہ بنایا ہے، تو خُداوند ہمارے آگے چلتا ہے، ہماری رہنمائی کرتا ہے، اور ہماری زندگی کے ہر کام میں کام کرتا ہے۔ خُدا نے ہمارے لئے مسیحابھیجنے کا منصوبہ بنایا تھا اور وہ یہ منصوبہ بھی ہم پر ظاہرکرچکا ہے۔ اگر ہم پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں اور خُدا کے منصوبے پر عمل کرتے ہیں، تو وہ ہماری زندگیوں میں کام کرے گا۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ہماری طرف سے کچھ اعمال کے ذریعے نہیں ہے کہ ہم گناہ کی معافی حاصل کر سکتے ہیں، بلکہ یہ خُدا کے نجات کے منصوبے پر ایمان رکھنے سے ہے جو کہ سردار کاہن کے لباس کے لیے استعمال ہونے والے سونے، آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے میں ظاہر ہوتی ہے کہ ہمیں یقیناًاپنے گناہوں کی معافی حاصل کرنی چاہیے۔
ہم خُدا کے کاہنوں کو جو کرنا ہے وہ یہ ہے کہ خُدا نے ہمارے لیے جو منصوبہ بنایا ہے اُس پر ایمان رکھنا اور اُس کے مطابق عمل کرناہے۔ یہی اصل ایمان ہے۔ ہر طرح کے چھوٹے موٹے منصوبے بنا کر خُدا کی خدمت کرنا خُدا پر صحیح ایمان نہیں ہے۔ جب پانی اور روح کی خوشخبری کو بیرون ملک پھیلانے کی ہماری کوششوں کی بات آتی ہے، تو یہ بھی ہمارےاپنےاِنسان ساختہ منصوبوں اور تدبیروں کے ذریعے کچھ خاص کرنے سے پورانہیں ہوتا، بلکہ یہ اُس کی مدد سےپورا ہوتا ہے جو اُس کےلوگوں کو اُن کے ایمان کے ذریعےدی جاتی ہے۔ یہ خُدا کی مرضی ہے۔ جب ہم ایمان کے ساتھ کوئی کام کرتے ہیں، تو باقی کا خیال رکھناخُدا کے سپرد ہوتا ہے۔ جب ہم خُدا کی مرضی کو جانتے ہیں اور پانی اور روح کی خوشخبری کو پھیلاتے ہیں، تو خُدا اُن لوگوں کے دلوں کو چھوتا ہے جو ہماری کتابیں پڑھتے ہیں، اُنہیں اُن کی بیداری میں لاتاہے، اُنہیں پانی اور روح کی اِس خوشخبری پر یقین دلاتا ہیں، اور اُن کے غلط خیالات کی اصلاح کرتا ہے تاکہ وہ ایمان رکھ سکیں۔ اور وہ بھی، بدلے میں، پانی اور روح کی خوشخبری کو پھیلانے کے لیے آتے ہیں۔
 
 
پانی اور روح کی خوشخبری کو پھیلانے کے لیے، ہمیں پہلے اِس پر پورے دل سے ایمان رکھنا پڑتا ہے
 
مَیں نے کہا کہ سچی خوشخبری کو پھیلانا ہمیں کسی نہ کسی طرح سے کچھ کرنے سے حاصل نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ تب ہی حاصل ہوتا ہے جب ہم خُدا کی مرضی کے ساتھ پورےاتفاق سے ایمان کے ساتھ اُس کی خدمت کرتے ہیں۔ یہ ہماری اپنی کوششوں اور لگن سے نہیں ہے کہ روحیں تبدیل ہوتی ہیں،بلکہ یہ تب ہوتا ہے جب ہم خُدا کی مرضی کو اُس کے کاموں اور پانی اور روح کی خوشخبری پرایمان رکھ کر تلاش کرتے ہیں کہ خُدا کی عاقبت اندیشی پوری ہوتی ہے۔ یہ ایمان سے ہے کہ ہمیں یقیناً پانی اور روح کی خوشخبری کی خدمت کرنی چاہیے۔ اس موجودہ دَور میں بھی، ہمیں پرانے عہد نامے کے دَورجیسے ایمان کی ضرورت ہے۔ اب اِس دَور میں، پہلے کی طرح، خُدا کے فرزندوں کو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ  رنگ  کے دھاگے  کا
ایمان پھیلانا چاہیے۔
ہمیں سُرخ رنگ کے دھاگے کے ساتھ ساتھ ارغوانی رنگ کے دھاگے پر بھی ایمان رکھنا چاہیے اوراِسے پھیلانا چاہیے، لیکن ہمیں یقیناً پہلے یہ جاننا چاہیے کہ آسمانی دھاگے میں کیا ظاہر ہوتا ہےیعنی ، بپتسمہ جو یِسُوعؔ مسیح نے حاصل کِیا تھا۔ جب ہم آسمانی دھاگے کی سچائی کو کھوئے ہوئے لوگوں تک پھیلاتے ہیں، تو ہم دیکھتے ہیں کہ وہ سچائی کی پوری تصویر کو زیادہ آسانی سے سمجھ سکتے ہیں اور اِس پر اعتماد کے ساتھ ایمان رکھتے ہیں۔ کیوں؟ یہ اِس لیے ہے کہ یِسُوعؔ مسیح نے بپتسمہ لے کر پوری بنی نوع انسان کے گناہوں کو اپنے بدن پر اُٹھا لیاتھا۔ جب لوگ، یِسُوعؔ کے بپتسمہ پر ایمان رکھ کر، جانتے ہیں کہ یِسُوعؔ نے اُن کے تمام گناہوں کو دھو دیا ہے، تو وہ ناگزیرطورپر اِس بات کو تسلیم کرنے کے لیے آتے ہیں کہ وہ صلیب پر بھی اُن کے تمام گناہوں کی قیمت اداکے لیے مُؤا۔ دوسرے لفظوں میں، لوگ سُرخ اور ارغوانی رنگ کے دھاگے پر صرف اُسی وقت ایمان رکھنے کے لیے آتے  ہیں جب وہ بپتسمہ کےبھید کو جانتے اور اِس پر ایمان رکھتے ہیں جو آسمانی دھاگے کے اصل جوہر، یِسُوعؔ مسیحا، نےیوحنا بپتسمہ دینے والے سے حاصل کِیاتھا۔ وہ صحیح معنوں میں احساس کرتے ہیں، ”واہ، اُس نے بپتسمہ لے کر ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا۔ یِسُوعؔ مسیح حقیقی خُدا اور تمام بنی نوع اِنسان کا نجات دہندہ ہے۔ یہی حقیقت ہے! ‘‘
بہت سے لوگوں کو، ارغوانی رنگ کے دھاگے کےایمان کا، یہ کہ یِسُوعؔ خود خُدا ہے، بعد میں احساس ہوتا ہے۔ جس لمحے سے ہم نے یِسُوعؔ پر نجات دہندہ کے طور پر ایمان رکھنا شروع کِیا، ہم اِقرارکرتےتھے، ’’یِسُوعؔ مطلق خُدا ہے،‘‘ لیکن یہ محض ایک تجریدی تصور تھا۔ یہ بعد میں ہی تھا جب ہم اپنے دلوں میں ایسا ٹھوس ایمان رکھنےکےلیےآئے۔ جب ہم یِسُوعؔ کے بپتسمہ اور خون پر ایمان رکھ کر گناہ کی معافی حاصل کرتے ہیں، تب ہم ایسا ایمان رکھنےکےلیےآتےہیں کہ یِسُوعؔ خود خُدا ہے، وہ زندہ ہے جو ہماری مدد کرتا ہے اور ہماری زندگیوں میں کام کرتا ہے، اور یِسُوعؔ پر ہمارا ایمان آہستہ آہستہ بڑھتا جاتاہے۔ اِس طرح، لوگوں کو گناہ کی معافی حاصل کرنے کے لیے، اُنہیں خُدا کی طرف سے مقرر کردہ آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے کی خوشخبری پر ایمان رکھنا چاہیے۔
 
 
آج کے کاہنوں کو کیا خدمت کرنی چاہیے؟
 
سردار کاہنوں نے خیمۂ اِجتماع میں کیا کِیا؟ اُنہوں نے قربانی کے نظام کے ذریعے کیا ظاہر کِیا؟ اُنہوں نے سچائی کو ظاہر کِیا کہ مسیحا آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے سے ہمارے تمام گناہوں کو مٹا دے گا۔ خُدا کے خادمین کو اِس دَور میں بھی ایسے فرض اور خدمت میں کامیاب ہونا چاہیے۔ وہ پانی اور روح کی خوشخبری سے لوگوں کے گناہوں کو مٹا رہے ہیں۔
لاتعداد لوگ خوشخبری کے اپنے ورژن کو تشکیل دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسی خوشخبری نہ تو بائبل کے اعتبار سے درست ہو سکتی ہے اور نہ ہی کسی کو بچا سکتی ہے۔ وہ یہاں اور وہاں سے انسانوں کے بنائے ہوئے عقائد کو لینے اور اِن کو ایک ساتھ جوڑنے کے ماہر ہیں۔ لیکن پانی اور روح کی خوشخبری ایسی چیز نہیں ہے جو مختلف مسیحی عقائد کو ایک ساتھ جوڑ کر بنائی گئی ہو۔
یہ پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے سے ہے کہ لوگ بغیر کسی ناکامی کے گناہ کی معافی حاصل کرتے ہیں۔کلام، دوسرے لفظوں میں، نجات کا واحد معیار ہے۔ لوگوں کے گناہوں کو دھونا صرف خُدا کے مقرر کردہ معیار کے مطابق حاصل ہوتا ہے۔ یہ معیار پانی اور روح کی خوشخبری ہے۔ نجات کی حقیقی خوشخبری سے باہر کوئی بھی اپنے گناہوں سے معافی اور تقدس حاصل نہیں کر سکتا۔ خُدا کے سامنے تمام گناہوں سے دُھل جانا اور پاکیزگی حاصل کرنا صرف یِسُوعؔ پر ایمان رکھنے سے ہی ممکن ہےجودریائے یردن کے بپتسمہ کےذریعے آیا تھااور نجات دہندہ کے طور پر صلیب کے خون سے آیا تھا۔ لوگوں کو اُن کے تمام گناہوں سے معافی حاصل کرنے کے لیے، اُنہیں یِسُوعؔ مسیح پر ایمان رکھنا ہوگا جو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے سے بالکل اِسی طرح نجات دہندہ کے طور پر آیا تھا۔ اُن کے لیے گناہوں کی معافی حاصل کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔
اور خُدا کےخادمین جو اُس کے کاہن بن چکے ہیں اُن کو اُس حقیقی خوشخبری پر ایمان رکھنا  چاہیے جو اُس سونے، آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے سے بنی ہے جو سردار کاہن کے لباس کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ اگر وہ اِس سچائی پرایمان نہیں رکھتے تو پھر وہ اُس کے خادم ہونے کے اہل نہیں ہو سکتے۔ وہ صرف دُنیا کے مذہب پرست ہیں۔ دُنیا کے لاتعداد مذاہب میں سے ،وہ صرف یِسُوعؔ  کے نام کو لے کر اپنے اپنےمرتب کردہ  مذاہب کی خدمت کر رہے ہیں۔ خُدا کے حقیقی خادمین کویقیناً وہ ایمان رکھنا چاہیے جو یِسُوعؔ مسیح پر یقین رکھتا ہے جو پانی، خون اور روح کے ذریعے نجات دہندہ کے طور پر آیاتھا۔ لہٰذا، اُنہیں اپنے صحیح ایمان کو واضح طور پر ظاہر کرنے اور خُدا کی سچائی کی روشنی کو واضح طور پر چمکانے کے لیے اُس کے بپتسمہ کی گواہی دینی چاہیے۔ ایسا کرنے والے صرف خُدا کے خادمین اور اُس کے سامنے نجات پانے والے ہیں۔
وہ لوگ جو یِسُوعؔ کے بپتسمہ، اُس کی صلیب، یا اِس حقیقت کو چھوڑ دیتے ہیں کہ وہ خود خُدا ہے،اور وہ لوگ جو بغیر ایمان کے صرف نظریہ کے طور پر اِس طرح کے علم کی منادی کرتے ہیں، وہ شیطان کے خادمین ہیں جن کا خُدا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
آج، اِس دُنیا میں بے شمار نام نہاد”ایوینجلیکلز“ ہیں۔ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ جو کوئی یِسُوعؔ پر ایمان رکھتا ہے وہ ایمان کے ذریعے اپنے تمام گناہوں سے پاک ہو سکتا ہے، اور اِس طرح بے گناہ بن سکتا ہے۔ پہلے تو مَیں نے سوچا کہ وہ بھی آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے کی سچائی کی منادی کر رہے ہیں، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ مجھے احساس ہوا کہ ایسا نہیں ہے۔ وہ پانی اور روح کی خوشخبری کی منادی نہیں کر رہے ہیں،اور یہ سوچتے اور ایمان رکھتے ہیں کہ اُن کے اپنے خیالات سے بنائے گئے عقائد حقیقی خوشخبری تھے۔ اگرچہ وہ اپنے آپ کو ”ایوینجلیکلز،“  کہتے ہیں، لیکن وہ صرف اپنی خود غرضی اور زمینی فلاح و بہبود کی پیروی کرتے ہیں، جس کا واحد مقصد اپنی خواہشات کو پورا کرنا ہے۔
اِس زمین پر اب بھی بہت سے نام نہاد پادری موجود ہیں۔ لیکن وہ اِس سچی خوشخبری کو قبول کرنے سے کیوں انکار کرتے ہیں جو اُنہیں واقعی مقدس بننے کے قابل بنا سکتی ہے؟ بنیاد پرستوں کا بذاتِ خودکلام پراپنے اعتماد میں فخر ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایسے لوگ بھی دراصل قدامت پسند نہیں ہیں۔ جب کلام صاف طور پر پانی اور روح کی خوشخبری کو ظاہر کرتا ہے، تو وہ اپنے ایمان سے یِسُوعؔ کے بپتسمہ کو کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟ یاد رکھیں کہ ندبؔ اور اَبیہوؔاُس وقت مر گئے جب اُنہوں نے خُداوند خُدا کےحضور اُوپری آگ گُذرانی تھی۔ جب اِن کاہنوں نے اُس طریقے کے مطابق قربانی نہیں گُذرانی جو خُدا نے اُن کے لئے مقرر کِیا تھا، تو خُدا کی طرف سے آگ نکلی اور اُنہیں جلا کر ہلاک کر دیا (گنتی ۲۶:۶۱)۔
سردار کاہن کو موت کے گھاٹ اُتار دیا جاتا تھا اگر اُس نے حتیٰ کہ اپنا کُرتہ بھی نہ پہنا جس طرح خُدا نے مقرر کِیا تھا (آیت ۴۳)۔ اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ گنہگار کتنی ہی جانفشانی سے اپنےقربانی کےجانوروں کا خون خیمۂ اِجتماع میں لاتے ہیں، اِس کا کوئی مطلب نہیں جب تک کہ وہ سب سے پہلےجانوروں کے سروں پراپنے ہاتھ نہ رکھیں۔ اِس ایمان کے بغیر جو ہاتھوں کے رکھےجانےپر یقین رکھتا ہے، جس کے ذریعے اُنہوں نے اپنے گناہوں کا اِقرار کِیا تھا اور اِنہیں اپنی قربانیوں پر منتقل کِیا تھا، اُن کا ایمان بے کار ہے، چاہے وہ اُس کے خون پر کتنا ہی ایمان رکھتے ہوں۔ اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ سردار کاہن کتنی ہی بار خون لاتے، پردہ اُٹھا کر، پاک ترین  مقام میں داخل ہوتے، اور اِس کے سرپوش پر خون چھڑکتے، اگر وہ خُدا کی طرف سے مقررکیےگئے ”آسمانی“رنگ کے کُرتے پہن کر اندر نہیں آتے، تو پھر وہ موت کی سزا پائیں گے۔ لہٰذا، تمام فرقہ پرستوں کو چاہیے کہ وہ اپنے ایمان کے پرانے طریقوں کو ترک کر دیں اور حقیقی خوشخبری کی طرف لوٹ آئیں جو اُنہیں ’’روشنی اور کاملیت‘‘ یعنی ’’ اُورِیمؔ اور تُمیّمؔ ‘‘ (خروج ۲۸:۳۰) کی طرف لے جا سکتی ہے۔
خُدا اُن لوگوں سے خوش ہوتا ہے جو، ناکافی ہونے کے باوجود اُس کے کلام اور اُس کی مرضی پر ایمان رکھتے ہیں۔ اِسی لیے خُدا نے ہمیں بلایا ہے جو پانی اور روح کی خوشخبری پرایمان رکھتے ہیں۔ اور خُدا نے ہمیں پانی اور روح کی خوشخبری سونپ دی ہے۔ جب ہم آپس میں متحد ہوتے ہیں اور ایمان کے ذریعے خوشخبری پھیلاتے ہیں، تو خُدا ہمیں مسلسل شاندار کام کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
ہمیں یقین ہے کہ خُدا کی عاقبت اندیشی جلد ہی پوری ہو جائے گی۔ سچی، ہم خُدا کے سامنے واقعی خوش ہیں۔ ہمارے جسم میں، ہم میں بہت سی خامیاں ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ مَیں سب سے بُرا ہوں۔ اگر مَیں آپ کے سامنے صاف دلی سے اپنے آپ کااعتراف کروں تو میرے اِنسانی پہلو میں بہت سی خامیوں کی وجہ سے میرا چہرہ سُرخ ہو جائے گا۔ میری کمیاں وقتی نہیں ہیں۔ جیسے جیسے وقت گزرتا ہے، مَیں جتنی زیادہ خوشخبری کی خدمت کرتا ہوں، اتنا ہی مجھے احساس ہوتا ہے کہ مَیں خُدا کے سامنےمحض کتنا ناکافی ہوں۔ اور اپنے ساتھی کارکنوں کو دیکھ کر، مَیں دیکھتا ہوں کہ وہ بھی میری طرح ناکافی ہیں، لیکن خُدا کے فضل سے ہم سب اب بھی خوشخبری کی خدمت کر رہے ہیں۔ خُدا ہمیں یقین دلاتاہے کہ وہ ہم میں کام کرتا ہے، تاکہ ہم خُدا کی خوشخبری اور اُس کے منصوبوں پر ایمان رکھ کر اُس کی خدمت اور پیروی کریں۔
یہ ہمارے ذریعے ہی ہے، جو ناکافی ہیں، کہ ہمارے خُداوندکوجلال ملتاہے۔ جتنا زیادہ ہم ناکافی ہوتے ہیں، اتنا ہی زیادہ پانی اور روح کی خوشخبری ہمارے دلوں میں چمکتی ہے اِسی وجہ سے خُدا کوجلال ملتاہے۔ جب ہم خود کو بے قصور تسلیم کرتے ہیں تو زیادہ فخرکرنےوالےبنتےجاتے ہیں،تب خُدا بے چینی محسوس کرنے لگتا ہے۔ یہ خُدا کی مرضی ہے جو ہم جیسے،ناکافی لوگوں کےذریعے تعریف حاصل کرنا  چاہتا
ہے۔
آپ اور مَیں بہت ناکافی ہیں۔ ہم محض کتنے ناکافی ہیں؟ تمام وضاحت سےبالاتر! تاہم، ہر کوئی اپنی کمیوں کو مختلف طریقے سے محسوس کرتا ہے،جیسے سمندر یا دریا کی گہرائی واش بیسن سے مختلف ہوتی ہے۔ جو لوگ واقعی جانتے ہیں کہ وہ بے حد ناکافی ہیں وہ خُداوند سے زیادہ محبت کرتے ہیں، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ وہ خُداوند کے بہت زیادہ مقروض تھے۔ جو لوگ اپنی کمیوں سے بخوبی واقف ہیں اور ایمان رکھتے ہیں کہ اُن کے بے پناہ قرض معاف ہو چکے ہیں وہ خُداوند سے زیادہ محبت کرنے کے پابند ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ خُداوند کی خوشخبری کو زیادہ عزیزرکھتے ہیں، اِس پر بہت زیادہ فخر کرتے ہیں اور اِس سے بھی زیادہ اِس کی پیروی کرتے ہیں۔ لیکن جو لوگ اپنی کمزوریوں کو نہیں جانتے وہ خُداوند سے کم محبت کرتے ہیں، کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ جو قرض ادا کیے گئے ہیں وہ بہت کم تھے اور یہ کہ خُداوند محض اتنے چھوٹے قرض معاف کرنے کے لیےاُن سے بہت زیادہ توقع رکھتا ہے ۔
پھر یہ لوگ جو اپنی کوتاہیوں کے بارے میں بہت کم جانتے ہیں اُن کو یہ کیسے احساس ہو سکتا ہے کہ اُن کی کوتاہیاں دراصل کتنی بڑی ہیں؟ یہ اُن پر زبردستی نہیں کِیا جا سکتا۔ لیکن جیسا کہ وہ یہ  ایمان رکھتے ہوئے خوشخبری کی خدمت کرتے ہیں کہ یہ اُن کے لیے خُدا کی مرضی ہے کہ اِس کی خدمت کریں حالانکہ وہ ناکافی ہیں، اُن کی کوتاہیاں وقت کے ساتھ ساتھ زیادہ ظاہر ہوں گی، اور جتنا زیادہ وہ ظاہر ہوں گے، اُن کی خُدا سے محبت اتنی ہی گہری ہوتی جائے گی۔
صرف نظریاتی طور پر اپنی کوتاہیوں کو جاننے کا ہمارے لیے کوئی فائدہ نہیں۔ ہم اپنی کوتاہیوں کو تب ہی پہچان سکتے ہیں جب ہمیں حقیقت میں خوشخبری کی خدمت کرنے کی کوشش کرتے ہوئے مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم جتنی زیادہ خُداوند کی خدمت کرتے ہیں، وہ ہمارے لیے اُتنا ہی قیمتی بنتا جاتا ہے۔یہ خُداوند کی وجہ سے ہے کہ ہم دلیر ہو سکتے ہیں، اور اُسی کی وجہ سے ہم جلال پاتے ہیں۔ ہم ایمان کے ساتھ زندگی گزار سکتے ہیں اور خُداوند کی وجہ سے بابرکت کاموں کے لیے خود کو وقف کر سکتے ہیں۔ اگر خُداوند نہ ہوتا تو مَیں اورآپ کچھ بھی نہ ہوتے۔
یوحنا بپتسمہ دینے والے نے کہا، ’’ ضرُور ہے کہ وہ بڑھے اور مَیں گھٹُوں‘‘ (یوحنا ۳:۳۰)۔ خُدا نے ہمیں گناہ کی معافی اور اِس خوشخبری کی خدمت کے بابرکت مواقع عطا کیے ہیں۔ ہمارا وجود صرف خوشخبری پھیلانے کے آلات کے طور پر استعمال ہونے کے لیے ہے، اور اکیلاخُداوندہی جلال حاصل کرنے والا ہے۔ حقیقت کہ خُداوند ہمیں اِس طرح کے آلات کے طور پر استعمال کرتا ہے بذات خود ایک ایسی چیز ہے جس کے لئے انتہائی شکر گزار ہوں۔
ہم خُدا کا تہہ دل سے شکر ادا کرتے ہیں کہ اُس نے ہمیں سردار کاہن کے فرائض انجام دینے کی یہ نعمت بخشی۔ یِسُوعؔ ہمارے لیے آسمانی سردار کاہن اور عظیم چرواہا ہے۔ اُس کے خادمین چھوٹے چرواہے ہیں۔ آپ اور مَیں چھوٹے چرواہے بن گئے ہیں جو اِس کی پیروی کرتے ہیں جو عظیم چرواہے نے ہمارے لیے کِیا ہے۔ آپ کو اور مجھےیقیناً خُدا کے کلام پر بالکل ویسا ہی ایمان رکھنا چاہیے جیسا کہ یہ ہے، کلام کے مطابق عمل کرنا چاہیے جیسا کہ یہ ہے، اور اِس کی پیروی کرنی چاہیے جیسا کہ یہ لکھا ہے۔ ہمیں بالکل اِسی طرح خدمت کرنی چاہیے جیسے خُداوندکرچکا ہے۔ ہمیں بالکل اُس کی نقل کرنا چاہیے جیسا کہ خُداوند کر چکا ہے، اِس پر ایمان رکھنا اور اِس کے مطابق اُس کی پیروی کرنی چاہیے۔ ہمیں جو کرنا چاہیے وہ یہ ہے کہ ہم ایمان رکھیں اور اِس پر عمل کریں جیسا کہ اُس نے ہمیں حکم دیا ہے اور ہمارے لیے منصوبہ بنایا ہے، اور پانی اور روح کی خوشخبری کو پھیلانا ہے۔ خُدا کے سامنے صحیح ایمان یہ ہے کہ اُس کے کلام کو اِس کی پاکیزگی میں قبول کِیا جائے اور اِس پر ایمان رکھ کر پانی اور روح کی خوشخبری کی منادی کی جائے۔
ہم اپنے خُداوند کا تہہ دل سے شکر ادا کرتے ہیں جو ہمارا اپنا سردار کاہن بن گیا ہے۔