Search

خطبات

مضمون 11: خیمۂ اِجتماع

[11-30] خُداوند کے لِئے مُقدّس <خروج ۲۸:۳۶-۴۳>

خُداوند کے لِئے مُقدّس
>خروج ۲۸:۳۶-۴۳>
”اور تُو خالِص سونے کا ایک پتّر بنا کر اُس پر انگشتری کے نقش کی طرح یہ کندہ کرنا خُداوند کے لِئے مُقدّس۔اور اُسے  نِیلے فِیتے سے باندھنا تاکہ وہ عمامہ پر یعنی عمامہ کے سامنے کے حِصّہ پر ہو۔اور یہ ہارُونؔ کی پیشانی پر رہے تاکہ جو کُچھ بنی اِسرائیل اپنے پاک ہدیوں کے ذرِیعہ سے مُقدّس ٹھہرائیں اُن مُقدّس ٹھہرائی ہُوئی چِیزوں کی بدی ہارُونؔ اُٹھائے اور یہ اُس کی پیشانی پر ہمیشہ رہے تاکہ وہ خُداوند کے حضُور مقبُول ہوں۔اور کُرتہ بارِیک کتان کا بنا ہُؤا اور چارخانے کا ہو اور عمامہ بھی بارِیک کتان ہی کا بنانا اور ایک کمربند بنانا جِس پر بیل بُوٹے کڑھے ہوں۔اور ہارُونؔ کے بیٹوں کے لِئے کُرتے بنانا اور عِزّت اور زِینت کے واسطے اُن کے لِئے کمربند اور پگڑیاں بنانا۔اور تُو یہ سب اپنے بھائی ہارُونؔ اور اُس کے ساتھ اُس کے بیٹوں کو پہنانا اور اُن کو مَسح اور مخصُوص اور مُقدّس کرنا تاکہ وہ سب میرے لِئے کاہِن کی خِدمت کو انجام دیں۔اور تُو اُن کے لِئے کتان کے پاجامے بنا دینا تاکہ اُن کا بدن ڈھکا رہے۔ یہ کمر سے ران تک کے ہوں۔اور ہارُونؔ اور اُس کے بیٹے جب جب خَیمہ اِجتماع میں داخِل ہوں یا خِدمت کرنے کو پاک مکان کے اندر قُربان گاہ کے نزدِیک جائیں اُن کو پہنا کریں تا اَیسا نہ ہو کہ گُنہگار ٹھہریں اور مَر جائیں۔ یہ دستُورالعمل اُس کے اور اُس کی نسل کے لِئے ہمیشہ رہے گا۔ ‘‘
 
 
خروج ۲۸:۳۶ کہتا ہے، ’’ اور تُو خالِص سونے کا ایک پتّر بنا کر اُس پر انگشتری کے نقش کی طرح یہ کندہ کرنا خُداوند کے لِئے مُقدّس۔‘‘ اس پتّر کو   نِیلے فِیتے  سے باندھاجاتا تھا تاکہ یہ عمامہ سے گرنےنہ پائے۔
سردار کاہن کی اِس عمامہ کے ساتھ خُدا ہمیں کیا دکھا رہا ہے؟ عمامہ اور اِس کی جھالر کا مطلب یہ ہے کہ یِسُوعؔ مسیح نے بپتسمہ کے ذریعے ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھالیا جو اُس نے یوحنا بپتسمہ دینے والے سے حاصل کِیا تھااور اِس طرح ہمارے تمام گناہوں کو صاف کر دیا۔
خُدا کے حضور اپنے ایمان کو زندہ رکھنے کے لیے، ہمیں، سب سے پہلے، اُس پر سچا ایمان رکھنا چاہیے۔ اور سچائی پر ایمان رکھنے کے لیے پہلے ہمیں سچائی کا صحیح علم ہونا ضروری ہے۔ ہمارے خُداوند نے ہم سب سے کہا، ’’ اور سچّائی سے واقِف ہو گے اور سچّائی تُم کو آزاد کرے گی‘‘ (یوحنا ۸:۳۲)۔ خُدا پر ایمان کوئی ایسی چیز نہیں ہے جسے صرف جذبات سے کِیا جا سکتا ہے۔ یہ ہے کیوں  ہمارے ایمان میں سچائی کا یہ علم ہونا چاہیے، اور پھر اِس کےبعد جذبات، اور پھر ہماری قوت ارادی ہونی چاہیے۔ ایسا کرنے کے لیے، ہمارے پاس وہ ایمان ہونا چاہیے جو سردار کاہن کے لباس کے لیے استعمال ہونے والے مواد میں ظاہر ہونے والی سچائی کو واضح طور پر جانتا اور اِس پر ایمان رکھتا ہے۔
سردار کاہن کےپہنےجانےوالےعمامہ پر ،سونے کاپتّر لٹکایا جاتا تھا اور اِسے   نِیلے فِیتے  سے باندھا جاتا تھا۔ یہ ہمیں واضح طور پر اِس سچائی کو ظاہر کرتا ہے کہ خُداوند نے اِس زمین پر آ نے اور بپتسمہ لینےکےذریعے ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھالیاتھا۔ یہی وجہ ہے کہ آج کےصحیفہ کااوپر کا حوالہ کہتا ہے، ’’ اور یہ ہارُونؔ کی پیشانی پر رہے تاکہ جو کُچھ بنی اِسرائیل اپنے پاک ہدیوں کے ذرِیعہ سے مُقدّس ٹھہرائیں اُن مُقدّس ٹھہرائی ہُوئی چِیزوں کی بدی ہارُونؔ اُٹھائے ‘‘ (خروج ۲۸:۳۸)۔ وہ ایمان جو بنی اسرائیل کے گناہ کے مسئلے کو حل کر سکتا تھا، وہ سونے کےپتّرمیں جو سردار کاہن کے عمامہ کے سامنے کےحصےمیں باندھا گیاتھا اور اِس پتّر کو محفوظ بنانے والے نِیلے فِیتے  میں ظاہر ہوا تھا۔
 
 

یِسُوعؔ کا بپتسمہ تمام اِنسانیت کی نجات کے لیے ضروری ہے

 
جیسا کہ سردار کاہن نے اپنی پیشانی پر  نِیلے فِیتے سےبندھے ہوئے سونےکےپتّر کے ساتھ منسلک عمامہ پہنا تھا، اگر آپ واقعی آج کے روحانی کاہن ہیں، تو آپ کو جاننا چاہیے اور ایمان رکھناچاہیے کہ خُداوند اِس زمین پر آیا، یوحنا بپتسمہ دینے والے سےہاتھوں کے رکھے جانےکی شکل میں،جو پرانے عہد نامے کے قربانی کے نظام سے مطابقت رکھتاہے بپتسمہ لیا،اور اِس طرح آپ کے تمام گناہوں کو صاف کر دیا۔ پرانے عہد نامے کے دَورمیں، سردار کاہن کو یہ جاننا تھا کہ قربانی کے نظام کے مطابق دیئے جانے والے قربانی کےجانور کے ذریعے ہی ہر گناہ کو مٹا دیا گیا تھا۔ دوسری طرف، آپ اور مَیں جو نئے عہد نامہ کے دَور میں رہ رہے ہیں، یہ جاننا ضروری ہے کہ چونکہ خُداوند نے یوحنا بپتسمہ دینے والے کے ذریعے بپتسمہ لیا تھا جب وہ اِس زمین پر آیا تھا، اُس نے ہمارے گناہوں کو ایک ہی بار اور ہمیشہ کے لیے اپنےاوپراُٹھالیاتھا۔ کیونکہ یِسُوعؔ مسیح نے بپتسمہ لیا تھا، ہمارے تمام گناہ اُس پر منتقل ہو گئے تھے اور اُس نے دُنیا کے تمام گناہوں کو ایک بار اور ہمیشہ کے لیے اپنے اوپراُٹھالیا تھا۔
اِس بپتسمہ کے ذریعے، اِس کرہ ارض کے ہر فرد کے تمام گناہ بغیر کسی استثنا کے یِسُوعؔ کے سپرد کر دیے گئے۔ یہاں تک کہ یوحنا بپتسمہ دینے والے، آخری سردار کاہن اور تمام بنی نوع اِنسان کے نمائندے کے گناہ بھی یِسُوعؔ کے سپرد کیے گئے، جیسا کہ ساری دُنیا کے لوگوں کے گناہ کیےگئےتھے۔
تو پھر ہمیں خُدا کےحضور کس قِسم کا ایمان رکھنا چاہیے؟ ہمارے پاس یقیناً حقیقی ایمان ہونا چاہیے جو یہ ایمان رکھتاہے کہ یِسُوعؔ مسیح نے بپتسمہ لیا اور اِس طرح تمام لوگوں کے گناہوں کو صحیح معنوں میں اُٹھا لیا۔ سچائی سے واقفیت کے ساتھ ساتھ،ہمیں یقیناً  یہ ایمان بھی رکھنا چاہیے جو اِس سچائی پر دل سے یقین رکھتا ہے۔ جب ہم کام کرتے ہیں اور پانی اور روح کی خوشخبری کو اِس ایمان کے ساتھ پھیلاتے ہیں جو اِس سچائی پر ایمان رکھتا ہے، تو لوگ اِسے سُنیں گے اور اپنے دلوں سے اِس پر ایمان رکھیں گے، اور اِس طرح وہ اپنے تمام گناہوں سے برف کی طرح سفید دھو ئےجائیں گے۔ یِسُوعؔ مسیح اُن تمام لوگوں کو گناہوں کی سچی معافی دےچکا ہے جو اِس سچائی پر پورے دل سے ایمان رکھتے ہیں۔
سب سے بڑھ کر، آج کے روحانی کاہنوں کایقیناً ایک واضح ایمان ہونا چاہیے جو پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھتا ہے۔ اِس سچائی سےواقفیت اور اِس پر ایمان کے بغیر، ہم اپنی روحانی کہانت کے فرائض کو پورا نہیں کر سکتے۔ دوسرے لفظوں میں، صرف وہی لوگ جو یہ عقیدہ رکھتے ہیں جو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے کی سچائی پر ایمان رکھتا ہے یعنی، گناہوں کی حقیقی معافی کی سچائی پر وہ اپنی روحانی کہانت کے فرائض انجام دے سکتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں، صرف وہی لوگ جنہوں نے یِسُوعؔ مسیح کے بپتسمہ اور اُس کےصلیبی خون دونوں پر ایمان رکھ کر گناہوں کی معافی حاصل کی ہے وہ خوشخبری کو پھیلانے کے فرائض کو پورا کر سکتے ہیں۔ اِس طرح، سچائی کا صحیح علم رکھنا ہر ایک روحانی کاہن کے لیے ضروری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بائبل واضح طور پر کہتی ہے، ” میرے لوگ عدمِ معرفت سے ہلاک ہُوئے۔ چُونکہ تُو نے معرفت کو ردّ کِیا اِس لِئے مَیں بھی تُجھ کو ردّ کرُوں گا تاکہ تُو میرے حضُور کاہِن نہ ہو اور چُونکہ تُو  اپنے  خُدا  کی  شرِیعت کو  بُھول گیا  ہے
اِس لِئے مَیں بھی تیری اَولاد کو بُھول جاؤُں گا۔ ‘‘ (ہوسیع ۴:۶)۔
جب سردار کاہن کفارہ کے دن خُدا کے حضورآتا،تو وہ اپناعمامہ پہنے بغیر کبھی بھی پاک ترین مقام میں نہیں آ سکتا تھا۔ سردار کاہن کو باریک بٹے ہوئے کتان کا عمامہ پہنناپڑتا تھااور سونے کےپتّر کو   نِیلے فِیتے  کے ساتھ ٹھیک اِس کے سامنےوالےحصےپر باندھناپڑتا تھا جیسا کہ خُدا نے مقرر کِیا تھا۔ جیسا کہ آپ پہلے ہی تصدیق کر چکے ہیں، آسمانی دھاگہ بپتسمہ کی گواہی دیتا ہے جو یِسُوعؔ نے یوحنا بپتسمہ دینے والے سے حاصل کِیا تھا (متی ۳:۱۵؛ ۱- پطرس ۳:۲۱)۔
ہر کوئی ہر روز گناہ کرنےسےبچ نہیں سکتا۔ لہٰذا ہر کوئی اپنے گناہوں کے لیے سزا یافتہ ہونے، موت کی سزا پانے، اور ہمیشہ کے لیے تباہ ہونے سے بچ نہیں سکتا۔ لیکن خُداوند اِس زمین پر آیا، اور بپتسمہ کے ذریعے بنی نوع اِنسان کے گناہوں کو اپنے جسم پر اُٹھالیاجو اُس نے یوحنا اِصطباغی سے حاصل کِیاتھا۔ جیسا کہ یِسُوعؔ نے متی ۳:۱۵ میں کہا، ” اب تُو ہونے ہی دے کیونکہ ہمیں اِسی طرح ساری راست بازی پُوری کرنا مُناسِب ہے۔ اِس پر اُس نے ہونے دِیا،“  اِس بپتسمہ کے ذریعے خُدا باپ نے تمام بنی نوع اِنسان کے تمام گناہوں کو اپنے بیٹے یِسُوعؔ مسیح پر منتقل کرنا چاہا، اور ایسا ہونے کی اجازت دی۔ یہ کہ یِسُوعؔ کو یوحنا بپتسمہ دینے والے نے بپتسمہ دیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ یوحنا بپتسمہ دینے والے کے ذریعے اُس نے دُنیا کے گناہوں کو اپنے اوپر ایک بار اور ہمیشہ کے لیے قبول کِیا۔ لہٰذا، آپ کے اور میرے تمام گناہ بھی اُس وقت یِسُوعؔ پرمنتقل ہوگئے تھے۔
کیونکہ سب نے گناہ کِیا،اور سب خُدا کے جلال سے محروم ہیں (رومیوں۳:۲۳)۔ بائبل کہتی ہے، ’’ کیونکہ جِس طرح ایک ہی شخص کی نافرمانی سے بُہت سے لوگ گُنہگار ٹھہرے ‘‘ (رومیوں ۵:۱۹)۔ کیا کوئی ہے جو گناہ نہ کرتا ہو؟ نہیں، بالکل نہیں! پھر ہمارا مقدر کیا ہو گا؟ خُدا نے کہا کہ اگر ہم سے کوئی بھی گناہ سرزد ہو جائے، چاہے اِس کا ارتکاب کیسے بھی ہو، چاہے ہمارے اعمال، دل یا خیالات سے، ہم سب تباہ ہو جائیں گے۔ کیونکہ خُدا نے کہا ہےکہ ’’ گُناہ کی مزدُوری مَوت ہے ‘‘ (رومیوں ۶:۲۳)، اگر ہم رائی کے دانے کے برابر بھی کوئی گناہ رکھتےہیں، تو پھر بھی ہمیں اِس گناہ سے بلاناکامی دھویا جانا چاہیے۔ پوری بنی نوع اِنسان نے خُدا کے سامنے گناہ کِیا ہے، اور اِس کی وجہ سے وہ سب اپنے گناہوں سے بچ نہیں سکتے بلکہ سزا پا تے ہیں۔ تاہم، جیسا کہ خُدا نے کہا کہ ’’ گُناہ کی مزدُوری مَوت ہے، ‘‘ اُس نے اپنے بیٹے کو بپتسمہ لینے کے لیے پیداکِیا اور اُسے مصلوب ہونے کی اجازت دی۔
گناہ کی قیمت موت ہے۔ یہاں موت سے کیا مراد ہے؟ موت سے مراد جہنم ہے۔
عبرانیوں ۹:۲۷ فرماتا ہے، ’’ اور جِس طرح آدمِیوں کے لِئے ایک بار مَرنا اور اُس کے بعد عدالت کا ہونا مُقرّر ہے۔ ‘‘ خُدا ہمیں بتاتا ہے کہ جب ہم مرتے ہیں تو عدالت ہمارا انتظار کرتی ہے۔ تمام لوگ، چاہے راستبازہوں یا گنہگار، وہ لوگ جنہوں نے گناہ کی معافی حاصل کی ہے یا وہ جنہوں نے نہیں حاصل کی، اپنی جسمانی موت کے بعد ہمیشہ کے لیے زندہ رہیں گے۔ یہ کہ اِنسانوں کو خُدا کی اپنی شبیہ پر بنایا گیا تھا ہمیں بتاتا ہے کہ چونکہ خُدا ہمیشہ زندہ رہتا ہے، اِس لیے ہر کسی کو اپنی مرضی سے قطع نظر ہمیشہ کے لیے زندہ رہنا ہے۔ لیکن آپ کو یاد رکھنا چاہیے کہ ابدی زندگی کی دو قِسمیں ہیں: ایک آسمان کی بادشاہی میں مبارک ابدی زندگی، اور دوسری جہنم میں ملعون زندگی۔
یِسُوعؔ مسیح آسمان کا ابدی سردار کاہن ہے۔ وہ آسمان کی بادشاہی کے سردار کاہن کے طور پر اِس زمین پر آیا، اور اُس نے اِنسانوں کے تمام گناہوں کو زمینی قربانی دینے سے نہیں بلکہ اپنے بدن کو دے کر مٹا دیا ہے (عبرانیوں ۷:۲۱، ۸:۱۱-۱۲، ۱۰:۱۰)۔ خُدا وہی ہے جو اِس زمین پر آیا اور بپتسمہ لے کر ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا، یہ سب کچھ اِس لیے ہے کہ آپ کو اور مجھے دُنیا کے گناہوں سے بچائے۔ یِسُوعؔ مسیح، آسمانی بادشاہی کاسردارکاہن، ایک اِنسان کے جسم میں مجسم ہو کر اِس زمین پر آیا اور اپنے بپتسمہ کے ذریعے بنی نوع اِنسان کے گناہوں کو اپنے جسم پر قبول کِیا۔ اِس کے ذریعے، آپ کے تمام گناہ یِسُوعؔ مسیح پر ایک بار اور ہمیشہ کے لیےمنتقل ہو گئےتھے۔ اور چونکہ یِسُوعؔ مسیح نے اپنے بپتسمہ کے ذریعے اپنے بدن پر ہمارے گناہوں کو قبول کِیا، وہ صلیب پر جا سکتا تھا، مصلوب ہو سکتا تھا، اپنا خون موت کے لیے بہا سکتا تھا۔
یہی وجہ ہے کہ خُدا نے یہ قانون مقرر کِیا تھا کہ سردار کاہن کو اپنےعمامہ کے سامنےوالے حصے پر ”خُداوند کے لِئے مُقدّس‘‘ کے ساتھ کندہ سونے کاپتّرلگاناپڑتاتھا اور اِسے  نِیلے فِیتے  سے باندھناپڑتا تھا تاکہ یہ گر نہ جائے۔ یہ ہمیں بتاتا ہے کہ چونکہ یِسُوعؔ نے اپنے بپتسمہ سے پوری بنی نوع اِنسان کے تمام گناہوں کو دھو دیا ہے، اِس لیے جو لوگ ایمان رکھتے ہیں وہ اپنے دلوں میں پاکیزگی حاصل کر سکتے ہیں اور خُدا کے حضور آ سکتے ہیں۔
 
  
سونے کا پتّر عمامہ کے سامنے کے حصےپرہو
 
خروج ۲۸:۳۷ کہتا ہے، ” اور اُسے  نِیلے فِیتے سے باندھنا تاکہ وہ عمامہ پر یعنی عمامہ کے سامنے کے حِصّہ پر ہو۔“ اِس حوالے کا مطلب ہے کہ ہمیں اُس کے بپتسمہ پر ایمان رکھنا چاہیے۔ یہ جاننے اور ایمان رکھنے سے کہ دُنیا کے گناہ یِسُوعؔ مسیح پر منتقل ہو گئے تھے، ہمیں یقیناً  گناہ کی معافی حاصل کرنی چاہیے۔ کیا یہ کہنا غلط ہے کہ جب یِسُوعؔ نے بپتسمہ لیا تو اُس نے ہمارے تمام گناہ اپنے اوپراُٹھالیےتھے؟ لوگ کیوں تباہ ہوتے ہیں؟ یہ اِس لیے نہیں ہے کہ آپ اور مَیں نے گناہ کِیا ہے کہ ہم خُدا کی طرف سے تباہ اور ترک کر دیےجاتے ہیں۔ وہ تباہ ہو جاتے ہیں کیونکہ وہ اِس واضح سچائی پر ایمان نہیں رکھتے اور اِس لیے اب بھی گناہ رکھتے ہیں۔ کیونکہ یِسُوعؔ مسیح اِس زمین پر آیا اور یوحنا بپتسمہ دینے والے کے ذریعہ بپتسمہ لے کر ہمارے تمام گناہوں کو ہمیشہ کے لیےاُٹھا لیا، اور چونکہ ہمارے گناہ اُس پرمنتقل ہوگئےتھے، اِس لیے ہمارےخُداوند کو ہماری جگہ پر سزا دی گئی تھی۔ ہمیں یقیناً اِسے اپنے سروں سے جاننا چاہیے اور اِسی طرح اپنے دلوں کےساتھ اِس پر ایمان رکھنا چاہیے۔ تب ہی یِسُوعؔ کا بپتسمہ ہمارے دلوں میں ہمارے ایمان کے طور پر نصب کِیاجا سکتا ہے۔ بائبل میں سونےسے مراد ایمان ہے۔ سچی خوشخبری پر ایمان رکھنے سے ہی ہم آسمان میں داخل ہو سکتے ہیں۔
اِس دُنیا کے تمام مذاہب عام طور پر اپنے پیروکاروں کو اُن کی بیداری تک پہنچنے کا درس دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر، بدھ مت اپنے ماننے والوں کو سکھاتا ہے کہ وہ نروان میں داخل ہونے کے لیے مُجتَنِب مشقوں کے ذریعے اپنے دلوں کو صاف کریں۔ بدھ مت کا مقصد، دوسرے لفظوں میں، اپنے آپ کو مراقبہ میں غرق کرکے اور بالآخر خود ہی ایک خُدا بن کر تمام مکروہ، دُنیاوی خیالات کو ایک طرف رکھ دیناہے۔ لیکن کوئی  بھی ایسا نہیں جو اِس کو حاصل کر سکتاہے۔ کچھ مذہب پرست پہاڑوں میں الگ تھلگ رہ کر خود ہی خُدا بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر،مسیحیت میں بھی ابتدائی کلیسیائی دَور کے بالکل بعد، ایسی بہت سی عبادت گاہیں اُبھریں جو خود کو پاک کرنے کی کوشش کرتی تھیں۔ لیکن اپنے آپ کو پہاڑپر الگ تھلگ کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اِس شخص کو مزید زوال پذیر خیالات نہیں آئیں گے۔ یہ سوچنا بہت بڑی غلطی ہے کہ اگر ہم صرف اپنے آپ کو دُنیا سے الگ کر لیں اور دوسرے اِنسانوں سے رابطہ نہ رکھیں تو ہم اپنی تمام ہوس کی خواہشات اور جذبات سے آزاد ہو سکتے ہیں۔ اِس کے برعکس ،ہمارا جسم ایسا ہے کہ ہم جتنا زیادہ اپنے آپ کو الگ تھلگ کرتے ہیں، اُتنا ہی زیادہ اِس دُنیا کی ہوس بھری خواہشات  اور لذت میں مبتلا ہوتے ہیں۔ کیونکہ ہم اپنے دلوں میں ایسے گناہ  رکھتے ہیں، اِس لیے ہمارے لیے اپنے گناہوں سے چھٹکارا حاصل کرنا ناممکن ہے چاہے ہم کتنا ہی ایساکرنا چاہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یِسُوعؔ نے کہا، ’’ راہ اور حق اور زِندگی مَیں ہُوں۔ ‘‘ ہمارا خُداوند آسمان کی بادشاہی کا واحد راستہ ہے۔ وہ حق ہے۔ اور وہ زندگی ہے۔ یِسُوعؔ زندگی کا خُداوندہے۔
لوگ جو جاننا چاہتے ہیں، وہ آسمان میں جانے کا راستہ ہے۔ اِس راستے کو سمجھنے کے لیے جو اُنہیں خُدا کی بادشاہی کی طرف لے جاتا ہے، اُنہیں سچائی کو اچھی طرح جاننا اور اِس پر ایمان رکھنا چاہیے۔ سچائی یہ ہے کہ خُدا خود اِس زمین پر اِنسان کے جسم میں آیا اور یہ کہ یوحنا بپتسمہ دینے والے سے بپتسمہ لے کر؛ اُس نے پوری بنی نوع اِنسان کے تمام گناہوں کو اپنے اوپراُٹھا لیا۔ ہم سب اِس سچائی کو جان کر اور یہ ایمان رکھ کر کہ ہمارے تمام گناہ بھی یِسُوعؔ پر منتقل ہو چکے ہیں خُدا کی بادشاہی میں داخل ہو سکتے ہیں۔
اِس کے برعکس، یہ ناممکن ہے کہ ہم اپنی خوبیوں سے، دوسرے لفظوں میں، بہت سارےاچھےاعمال کر کے آسمان میں داخل ہوں۔ کیوں؟ کیونکہ ہم نے خواہ کتنے ہی اچھے کام کیے ہوں، اگر ہم خُدا کی شریعت کی صرف ایک شِق کو توڑتےہیں، تو اِس کا مطلب صرف یہ ہے کہ ہم خُدا کے تمام کلام کو برقرار رکھنے میں ناکام رہے ہیں۔ کیونکہ خُدا کی شریعت کی صرف ایک بھی شِق کو توڑنے کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص خُدا کےحضور گنہگار ہے، ایسے شخص کے لئے اپنے اعمال سے آسمان میں جانا ناممکن ہے۔ ہمیں یقیناً اِس سچائی پر ایمان رکھنا چاہیے، اور ہمیں اِس کے ذریعے اپنے گناہوں کو یِسُوعؔ مسیح پر اُس بپتسمہ کے ذریعے منتقل کرنا چاہیے جو اُس نے یوحنا بپتسمہ دینے والے سے حاصل کِیا  تھا۔ یِسُوعؔ نے بنی نوع اِنسان کے تمام گناہوں کو بشمول آپ کے گناہوں کو بھی اپنےبدن پر اُٹھالیاتھا۔ تو یہ آپ کے گناہوں کو یِسُوعؔ پر منتقل کر نےسےہےکہ آپ کے تمام گناہ صاف ہو جاتے ہیں۔
اِس مقصد کےحصول کے لیے، آپ کو پہلے اپنے آپ کو جانچنا چاہیے کہ آیا آپ کے دلوں میں گناہ ہے یا نہیں، اور جب آپ کو معلوم ہو جائے کہ گناہ ہے، تو آپ کو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے میں ظاہر ہونے والی گناہ کی معافی پر ایمان رکھنا چاہیے، اور اِس طرح اپنے ایمان کو خُدا کی طرف سے منظور کراناچاہیے۔ یہ مسیح کےبدن کی قربانی کی نذر پر ایمان رکھنے سے ہے کہ ہم ایک بار اور ہمیشہ کے لیے گناہ سے نجات پانے کے بعد آسمان میں جا سکتے ہیں۔ یہ اِس لیے نہیں ہے کہ لوگوں نے گناہ کِیا ہے کہ وہ آسمان میں داخل ہونے سے قاصر ہیں، بلکہ یہ اِس لیے ہے کہ وہ حقیقی سچائی کو نہیں جانتے اور اِس پر ایمان نہیں رکھتے، خوشخبری جوآسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے میں ظاہر ہوئی ہے، کہ وہ آسمان میں داخل ہونے سے قاصر ہیں۔ہمیں صرف یہ نہیں کہنا چاہیے کہ ہم اپنی لاعلمی کی وجہ سےبے خبر ہیں اور اپنے آپ کو خُدا کے کلام سے دُور رکھتے ہیں، بلکہ ہمیں  یقیناًپانی اور روح کی خوشخبری سُن کر اور اِس پر ایمان رکھ کر  نجات حاصل کرنی چاہیے۔
جیسا کہ سردار کاہن نے اپنے لوگوں کو پاک کرنے کے لیے ایمان کے ساتھ قربانی پیش کر کے خُدا کی خدمت کی، ہمیں، آج کے شاہی کاہنوں کو بھی اپنے سروں میں واضح سچائی کو جاننا چاہیے اور اپنے دلوں میں خُدا کی پاکیزگی کو قبول کرنا چاہیے۔ اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ کب، کہاں، اور کون سی روحیں ہم سے اُن کے لیے ایمان کی قربانی پیش کرنے کے لیے کہتی ہیں، ہمیں یقیناًسب سے پہلے خُدا کی پاکیزگی میں ملبوس ہونا چاہیے۔ ’خُداوند کے لیےمقدس‘ کے جملہ کے ساتھ کندہ سونے کاپتّر ہم، آج کے سردارکاہنوں کی پیشانی پر ہمیشہ کے لیے رہے گا۔
گناہ کی حقیقی اور واضح معافی کی سچائی وہ خوشخبری ہے جو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے اور باریک بٹے ہوئے کتان میں ظاہر ہوتی ہے۔ اِس خوشخبری نے ہمارے تمام گناہوں کو صاف کر دیا ہے اور ہمیں بے گناہ، پاک اور مقدس بنا دیا ہے۔ یہ بالکل واضح ہے کہ ہمارے گناہ یِسُوعؔ مسیح پر منتقل ہوگئے جب اُس نے بپتسمہ لیا تھا۔ یہ اِس لیے ہے کہ یِسُوعؔ مسیح نے بپتسمہ لے کر ہمارے گناہوں کو ایک  ہی بار ہمیشہ کے لیے دھو دیا کہ جو لوگ اُس پر ایمان رکھتے ہیں وہ گناہوں کی معافی حاصل کر سکتے ہیں اور اپنے ایمان کو زندہ رکھ سکتے ہیں۔ مزید برآں، جیسا کہ ہم اپنے گناہوں کی معافی حاصل کرنے کے بعد اپنی ایمانی زندگیوں کو جاری رکھتے ہیں، ہمیں اِس بات پر بھی غور کرنا چاہیے اور گہرائی سے ایمان رکھنا چاہیے کہ یہ خوشخبری محض کتنی اہم اور ضروری ہے، اور بپتسمہ کی خوشخبری جو یِسُوعؔ نے یوحنا بپتسمہ دینے والے سے حاصل کِیا تھا، اِس کا  کتنے عظیم طور پرہماری روحانی زندگیوں سے مطالبہ کِیا گیا ہے۔
پانی اور روح کی خوشخبری کا کلام ہمیشہ ہمارے دلوں میں رہنا چاہیے۔ کیوں؟ ہمیں ایسا کرنا چاہیے کیونکہ ہم ہر وقت اور ہر روز گناہ کرتے ہیں۔ میری کتابوں کے قارئین میں، شاید ہی کوئی ایسا ہو جو یہ نہ جانتا ہو کہ یِسُوعؔ نے بپتسمہ لے کر اور مصلوب ہو کر ہمارے تمام گناہوں کی سزابرداشت کی۔ تاہم اگر ہم اِس سچائی کو محض علم سمجھتےہیں تو اِس کا کوئی فائدہ نہیں۔ ہمیں جتنا زیادہ ممکن ہو سکے اُس کے بپتسمہ پر غور کرنا چاہیے، کیونکہ ہم ہر روز گناہوں سے داغدار ہوتے ہیں۔ یہ عقیدہ رکھنا گودام میں ذخیرہ شدہ اناج کو اپنے کھانے کے طور پر لانے کے مترادف ہے۔ دوسرے لفظوں میں، پانی اور خون کی سچی خوشخبری کے بارے میں غوروفکرکرنا ہماری روحوں کی روحانی خوراک ہے۔ اِسی لیے یِسُوعؔ نے کہا، ’’ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک تُم اِبنِ آدمؔ کا گوشت نہ کھاؤ اور اُس کا خُون نہ پِیو تُم میں زِندگی نہیں۔جو میرا گوشت کھاتا اور میرا خُون پِیتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے اور مَیں اُسے آخِری دِن پِھر زِندہ کرُوں گا‘‘ (یوحنا ۶:۵۳-۵۴)۔
ہمیں یقیناً ہر روز یِسُوعؔ کے بپتسمہ پر اپنے ایمان کی تصدیق کرنی چاہیے۔ تمام کاہنوں کے لیے، یہ ایمان حتیٰ کہ اَور بھی مضبوطی سے قائم ہونا چاہیے۔ صرف اِس صورت میں جب اُن کے پاس یہ واضح اور پختہ ایمان ہو وہ اپنی نجات کو برقرار رکھ سکتے ہیں، اور ساتھ ہی دوسرے گنہگاروں کو بھی سکھا سکتے ہیں تاکہ وہ بھی نجات پائیں۔ کیا ایسا نہیں ہے؟ یقیناًایساہی ہے! ہمیں روزانہ جس چیز کی ضرورت ہے وہ ایمان ہے جو یِسُوعؔ کے بپتسمہ پریقین رکھتا ہے، اور وہ ایمان جو یِسُوعؔ پر یقین رکھتا ہے جس نے ہمارے تمام گناہوں کی سزابرداشت کی ۔
سردار کاہن کا پہنےجانےوالاعمامہ اِس دُنیا میں نہیں پایاجاتا۔ کیا اِس دُنیا میں کوئی ایساعمامہ ہے جس پر سونے کاپتّر لٹکا ہو اور  نِیلے فِیتے  کےساتھ بندھا ہو؟ ایسا صرف ایک ہی عمامہ ہے، اور وہ سردار کاہن کا عمامہ ہے۔ یہ آج ہمارے لیے ایک گہری سچائی کی بات کرتا ہے: شاہی کاہنوں کو یِسُوعؔ کے بپتسمہ پر ایمان پر ثابت قدم رہنا چاہیے۔ اور یہ ہمیں یہ بھی دکھاتا ہے کہ آپ اور مَیں اپنی کہانت کے فرائض کوصرف اُسی صورت میں پورا کر سکتے ہیں جب ہمارا اِس سچائی پر پختہ ایمان ہو۔
یِسُوعؔ کے بپتسمہ پر ہمارا ایمان ہر روز واضح اور تیز تر ہونا چاہیے۔ یِسُوعؔ مصلوب ہوا کیونکہ اُس نے ہمارے گناہوں کو اپنے اوپراُٹھا لیا تھا۔ کیونکہ اُس نے ہمارے گناہوں کو اُٹھا لیا تھا جب اُس نے بپتسمہ لیا تھا، وہ صلیب پر مرنے سے ٹھیک پہلے کہہ سکتا تھا، ”تمام ہُؤا“ (یوحنا ۱۹:۳۰)۔ اور پھر وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا اور دوبارہ زندہ ہوگیا۔ اِن راستباز کاموں کو کرنے سے، یِسُوعؔ نے ہمارے تمام گناہوں کو بالکل مٹا دیا ہے اور اُن تمام لوگوں کا ابدی نجات دہندہ بن گیا ہے جو اُس پر ایمان رکھتے ہیں۔
ہمیں یقیناًہر روز یِسُوعؔ کے بپتسمہ کو یاد رکھنا چاہیے۔ کیوں؟ اِس کی وجہ یہ ہے کہ ہماری زندگی غلطیوں اور عیبوں سے بھری ہوئی ہے۔ آپ میں کمیاں ہیں یا نہیں؟ جتنا زیادہ وقت گزرتا ہے،  اُتنا  ہی  ہم
اپنےناکافی اور لاغرنفوس کو دیکھتے ہیں۔ کیا آپ پھر بھی یِسُوعؔ کے بپتسمہ اور صلیب کے خون پر ایمان نہیں رکھیں گے؟
 
 

”خُداوند کے لِئے مُقدّس“کےساتھ کندہ سونے کاپتّر

 

وہ ایمان کس قِسم کا ایمان ہے جو ہمیں بے گناہ اور مقدس بننے کے قابل بناتا ہے؟ یہ آسمانی دھاگے کا ایمان ہے جو اُس بپتسمہ پر ایمان رکھتا ہے جو یِسُوعؔ نے یوحنا بپتسمہ دینے والے سےحاصل کِیاتھا۔ یہ اِس لیے ہے کہ یِسُوعؔ نے یوحنا کے ذریعے بپتسمہ لے کر بنی نوع اِنسان کے گناہوں کو قبول کِیا کہ ہمارے تمام گناہ اُس کے سپرد کر دیے گئے۔ جب ہم یِسُوعؔ کے بپتسمہ پر ایمان رکھتے ہیں کہ اُس نے ہمارے تمام گناہوں کو اپنے بدن پر لے جانے کے لیے بپتسمہ لیا تھا، تو ایسا ایمان ہمیں اپنے تمام گناہوں کو ایمان کے ذریعے مٹانے کا ایک شاندار تجربہ فراہم کرتا ہے۔ جب یِسُوعؔ کو یوحنا بپتسمہ دینے والے نے بپتسمہ دیا، تو بنی نوع اِنسان کے گناہ اُس پر منتقل ہو گئے۔ پس چونکہ ہر ایک کے گناہ یِسُوعؔ پر منتقل ہو گئے تھے، جو لوگ اِس سچائی پر ایمان رکھتے ہیں وہ ایک بار اور ہمیشہ کے لیے اپنے تمام گناہوں سے دھل گئے ہیں۔ اُن کے گناہ ایمان سے پاک ہو گئے ہیں۔ گناہ کی یہ دھلائی خیمۂ اِجتماع کے نظام کے آسمانی رنگ میں مضمر ہے۔ دوسرے لفظوں میں، آپ کے دلوں کے گناہ ایمان کے ذریعے مٹ جاتے ہیں جب آپ اُس کے بپتسمہ پر ایمان رکھتے ہیں اور اقرار کرتے ہیں، ”واہ، میرے گناہ، آپ کے گناہ، اور ساری دُنیا کے تمام لوگوں کے گناہ یِسُوعؔ مسیح پر منتقل کردئیے گئے تھے۔ “ اگر آپ یہ ایمان  رکھتے ہیں تو آپ کے گناہ بھی مکمل طور پر دھل چکے ہیں۔
اِس سے پہلے کہ آپ اِس بپتسمہ کو جانتے جو یِسُوعؔ نے یوحنا بپتسمہ دینے والے سے حاصل کِیا تھا، آپ کے دلوں میں واضح طور پر گناہ تھا۔ اِس کرہ ارض پر کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو اِس سچائی کو جاننے سے پہلے ہی بے گناہ تسلیم کِیا گیا ہو۔ ہرکوئی گناہ رکھتاہے، اور اِس طرح اُس کا مقدر جہنم ہے۔ لیکن ہمارے تمام گناہوں کو مٹانے کے لیے، یِسُوعؔ اِس زمین پر آیا اور بپتسمہ لے کر ہمارے تمام گناہوں کو اپنے اوپر قبول کر لیا۔ یِسُوعؔ نے جو بپتسمہ حاصل کِیا تھاوہ پرانے عہد نامے کے قربانی کے نظام کے ہاتھوں کے رکھےجانےکے مترادف ہے؛ بنی اسرائیل کے گناہ قربانی کے جانور کے سر پراُن کے ہاتھوں کے رکھےجانےکےساتھ اِس پر منتقل ہوجاتےتھے۔ اِس طرح، ہم پرانے عہد نامہ میں، خاص طور پر احبار میں’اُس کے (یا اُن کے) ہاتھوں کےرکھےجانے‘ کے بہت سے جملے تلاش کر سکتے ہیں۔
کیا آپ کے گناہ یِسُوعؔ پر منتقل ہوئے تھےجب اُس نے بپتسمہ لیا؟ جب یِسُوعؔ نے بپتسمہ لیا، تو اُس نے کہا، ’’ اب تُو ہونے ہی دے کیونکہ ہمیں اِسی طرح ساری راست بازی پُوری کرنا مُناسِب ہے‘‘ (متی ۳:۱۵)۔ یہاں لفظ”اِسی طرح“ یونانی میں ”ہوٹوس“ ہے، جس کا مطلب ہے ’اِسی طریقے سے،‘ ’سب سے زیادہ موزوں، ‘ یا  ’اِس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔‘ یہ الفاظ ظاہر کرتے ہیں کہ یِسُوعؔ نے بنی نوع اِنسان کے تمام گناہوں کو یوحنا اِصطباغی سے حاصل کردہ بپتسمہ کے ذریعے خود پر ناقابل واپسی طور پر اُٹھا لیاتھا۔ کیونکہ جس لمحے یِسُوعؔ نے بپتسمہ لے کر ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا وہ فیصلہ کن لمحہ ہے، مَیں اِس لمحے کو کبھی نہیں بھول سکتا۔ آپ کویقیناً اپنے ذہن میں یہ کلام یاد رکھنا چاہیے جو اصل متن میں بھی صاف لکھا ہوا ہے۔ اور پانی اور روح کی اِس خوشخبری پر روزانہ غور کرنے سے، آپ کو اپنے دلوں میں ایمان رکھنا چاہیے۔
ہم بے گناہ بن سکتے ہیں اور اپنے دلوں میں ایمان رکھ کر آسمان کی بادشاہی میں داخل ہو سکتے ہیں کہ یِسُوعؔ نے ہمارے تمام گناہوں کو قبول کِیا اور اپنے بپتسمہ کے ذریعے اُن کو دھو دیا۔ کیا ہم کسی اور طریقے سے آسمان میں داخل ہو سکتے ہیں؟ آپ سوچ سکتے ہیں کہ جب آپ بوڑھے ہو جائیں گے تو آپ نرم اور نظم و ضبط کے پابند ہو جائیں گے، لیکن آپ دیکھتے ہیں کہ آپ کی عمر جتنی زیادہ ہوتی جائے گی، آپ اُتنے ہی بدتمیز ہوتے جائیں گے۔ اگر آپ سوچتے ہیں کہ آپ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مہربان اور زیادہ ضبط نفس کے حامل بن سکتے ہیں، تو آپ کو جلد ہی خود کو تسلیم کر لینا چاہیے کہ آپ ایسا بننے کے قابل نہیں ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ جیسے جیسے ہم بڑے ہوتے جاتے ہیں، ہم اور بھی بے صبرے ہوتے جاتے ہیں اورحتیٰ کہ اپنے غصے کو سنبھالنے کے قابل بھی کم ہی ہوتے ہیں۔ اگر ہم میں یہ کرنے کی صلاحیت ہوتی تو شاید ہم اپنے اعمال کے ساتھ شریعت کو برقرار رکھتے ہوئے آسمان کی بادشاہی میں داخل ہو سکتے۔ لیکن چونکہ ہم میں ایسی صلاحیتیں نہیں ہیں ،اِس لیے ہم سے صرف گناہ، برائی اور غصہ پیدا ہوتا ہے۔
جو مَیں آپ کو یہاں بتانے کی کوشش کر رہا ہوں وہ یہ ہے کہ نجات اعمال سے حاصل نہیں کی جا سکتی، بلکہ صرف ایمان سے۔ عبرانیوں ۱۱:۱ بیان کرتا ہے، ’’ اب اِیمان اُمّید کی ہُوئی چِیزوں کا اِعتماد
اور اَن دیکھی چِیزوں کا ثبُوت ہے۔ ‘‘ اگرچہ ہم نے اُسے نہیں دیکھا، خُداپھر بھی موجود ہے، اور چونکہ یہ خُدا زندہ ہے، وہ ہماری زندگیوں میں کام کرتا ہے۔ خُدا نے اِس کائنات کو ہم سے نادیدہ بنایا ہے، اور اُس نے اپنے کلام کے ذریعے ہمیں نجات کی حقیقت دکھائی ہے۔ اپنے دلوں میں نجات کی اِس سچائی پر ایمان رکھنے سے، ہم گناہ سے بچ سکتے ہیں اور اپنے دلوں کے تمام گناہوں کو صاف کر سکتے ہیں۔ اور یہ حتیٰ کہ اب بھی مؤثر ہے۔ لہٰذا، گنہگاروں کو اب یقیناً اِس سچائی پر اپنے دلوں میں ایمان رکھ کر نجات حاصل کرنی چاہیے، نہ کہ اپنے نیک اعمال سے اپنے گناہوں سے نجات پانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
اِس سے کیا مراد ہے کہ سردار کاہن کےعمامہ کے سامنےکےحصےپر سونے کا پتّر لگا کر   نِیلے فِیتے  سے باندھاجاتاتھا؟ اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں پانی اور روح کی خوشخبری کو جاننا چاہیے اور اِس پر ایمان رکھنا چاہیے۔ بپتسمہ لے کر، یِسُوعؔ نے سب کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا، بشمول آپ کے اور میرے۔ یِسُوعؔ قادرِ مطلق نے اِس طرح ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھا لیاتھا۔ ہمیں یقیناًیہ جاننا  چاہیے اور اِس پر ایمان رکھنا چاہیے۔یہ ہے جب ہم خُدا کے کلام کو اپنے کانوں سے سُنتے ہیں، اِسے اپنے ذہنوں کےساتھ جانتے ہیں، اور اپنے دلوں سے اِس پر ایمان رکھتے ہیں کہ ہمارے دل صاف ہو جاتے ہیں۔ کیونکہ ہم نے پہلے بھی گناہ کیے ہیں اوربچ نہیں سکتےبلکہ اب اور مستقبل میں بھی مزید گناہ  کرتےہیں، ہمیں ہمارے تمام گناہوں سے بچانے کے لیے، خُداوند اِس زمین پر آیا اور بپتسمہ لے کر ہمارے گناہوں کو اپنےاوپراُٹھا لیا۔
جب یِسُوعؔ نے بنی نوع اِنسان کے گناہوں کو قبول کِیا اور اِن سب کو دھو دیا، تو آپ کے گناہ بھی اُس پر منتقل ہو گئےتھے۔ اِس سچائی پر ایمان رکھنے سے، آپ اپنے تمام گناہوں سے معافی حاصل کر سکتے ہیں۔ جب ہم بپتسمہ پر ایمان رکھتے ہیں جویِسُوعؔ مسیح نے جو پانی اور روح کے ذریعہ آیا تھاحاصل کِیا، تو آپ اورمَیں ہمارے دلوں کے تمام گناہوں سے دھل سکتے ہیں، اور یہ ایمان رکھ کر کہ یِسُوعؔ مسیح نے ہمارے گناہوں کی تمام سزا بھی برداشت کی، ہم خُدا کے اپنے بچے بن سکتے ہیں۔ ۔ لہٰذا، پانی اور روح کی خوشخبری پر یقین رکھنے والے ایمان سے ہی ہم نئےسرےسے پیدا ہو سکتے ہیں اور خُدا کے فرزند بن سکتے ہیں۔ ہماراخُداوندہمیں اِس قِسم کا ایمان دےچکاہے۔ 
 
 
سردار کاہن کے کتان کے پاجامے
 
خُدا نے مُوسیٰ کو حکم دیا کہ وہ سردار کاہن کے لیے کتان کےپاجامےبنائےاور اُسے اِن سے ملبوس کرے۔ وہ کمر سے لے کر رانوں تک پہنچ کر کاہنوں کی برہنگی کو ڈھانپتےتھے۔ اور خُدا نے کہا کہ موت سے بچنے کے لیے، ہارون اور اُس کے بیٹوں کوضرور اُنہیں پہننا چاہیے ،جب وہ ملاقات کے لیےخیمۂ اِجتماع میں آئیں یا خیمۂ اِجتماع کے صحن کے اندر خدمت کرنے کے لیے قربان گاہ کے پاس آئیں، اور اُس نے یہ بھی کہا کہ یہ ہارون اور اُس کے بعد اُس کی اولاد کے لیے ہمیشہ کےلیےایک آئین ہونا چاہیے۔
وہ کاہنوں کی برہنگی کو ڈھانپنے کے لیے پہنے جانےوالے زیر جامے تھے۔ خُدا کےحضور برہنگی کو ظاہر کرنا اُس کے حضور ناپاکی کو ظاہر کرنا ہے، اور اِس طرح جس کے گناہ خُدا کے سامنے ظاہر ہوتے ہیں اُسے سزائے موت دی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خُدا نے اپنے کاہنوں کو حکم دیا کہ وہ اپنی برہنگی کو ڈھانپیں۔ خُدا، دوسرے لفظوں میں، ہمیں بتا چکا ہے کہ ہم اپنے گناہوں اور اپنی ناپاکی کو اِس ایمان کےساتھ ڈھانپیں جو اُس کی راستبازی کی اِس کامل خوشخبری پر ایمان رکھتا ہے۔
پھر، سردار کاہن کے سفید کتان کے پاجامے کیا ہیں؟ وہ ایمان ہیں جو خُدا کی راستبازی پر یقین رکھتاہے۔ وہ کامل نجات کی سچائی ہیں کہ خُدا نے ہمیں بے گناہ بنادیا ہے۔ یِسُوعؔ مسیح جو خود خُدا ہے (ارغوانی دھاگہ) اِس زمین پر آیا، بپتسمہ لیا (آسمانی دھاگے)، اپنا خون بہایا اور صلیب پر مر گیا (سُرخ دھاگہ)، دوبارہ مُردوں میں سے جی اُٹھا، اور اِس طرح  کامل طورپرہماری نجات کو مکمل کرچکاہے۔ ایمان رکھنا کہ خُدا نے اپنے بپتسمہ کے ساتھ ہمارے تمام گناہوں کو مٹا دیا ہے اور ہماری جگہ پر اِن تمام گناہوں کی مزدوری ادا کرنے کےلیےاُسےسزادی گئی تھی، ہمارے دلوں میں نجات کے پاجاموں سےملبوس ہونا ہے۔ یہ ہمارے دلوں میں ایمان رکھنے سے ہے کہ ہم مکمل طور پر گناہ سے بچ سکتے ہیں اور یہ کہ ہم خُدا کے فرزند بن سکتے ہیں اور اُس کی بادشاہی میں داخل ہو سکتے ہیں۔
ہمارے دلوں کی تمام گندگی کو دُور کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ یِسُوعؔ کے حاصل کردہ بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون پر ایمان رکھیں۔ خاص طور پر، آسمانی دھاگے کا ایمان، کہ یِسُوعؔ نے اپنے بپتسمہ کے ساتھ تمام گناہوں کو قبول کِیا، ہماری نجات کی بنیادی سچائی ہے جو ہمارے تمام گناہوں کو دھو دیتی ہے، اور یہ ایمان رکھنے سے ہی ہم اپنی تمام ناپاکی کوڈھانپ سکتے ہیں۔ ہم اپنی کوتاہیوں اور گناہوں سے قطع نظر بغیر کسی ہچکچاہٹ کے خُدا کے حضور کیسے حاضر ہو سکتے ہیں؟ یہ تب ہی ممکن ہے جب ہم خُدا کی راستبازی پر ایمان رکھتے ہیں جو ہماری تمام گندگی کو مکمل طور پر ڈھانپتی ہے۔ اِس ایمان کے ساتھ جو یہ یقین رکھتا ہے کہ خُدا نے ہمیں پانی اور خون سے بچایا ہے، یعنی،آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے سے، ہم اپنی تمام ناپاکی کو ڈھانپ سکتے ہیں۔ یِسُوعؔ اِس زمین پر آیا، ہمیں اپنے راست کاموں کےساتھ بالکل راستباز بنادیا، اور اِس طرح ہماری ابدی نجات کاخُداوند بن گیا۔ اِس پر ایمان رکھنے سے ہی ہم ایک بے گناہ حالت تک پہنچ سکتے ہیں۔ خُدا کے اُن راست کاموں پر ایمان رکھ کر، جن کےساتھ وہ ہم سےمحبت کرتا ہے اور اُس نے ہمیں بے گناہ بنادیا ہے، ہم گناہ کی سزاسے بچ سکتے ہیں۔ اپنے دلوں میں خُدا کی اِس راست نجات پر ایمان رکھنے سے، ہم ابدی زندگی حاصل کر سکتے ہیں۔
ہم روزانہ گناہ کرتے ہیں۔ لہٰذا ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ جو کوئی بھی خُدا کی نجات کے سفید کتانی پاجامے پہنے بغیر خُدا کے پاس آتا ہے جس نے آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے سے ہمارے تمام گناہوں کو مٹا دیا ہے، اُس شخص کو موت کے گھاٹ اُتار دیا جائے گا۔ خُدا کے حضور آنے پر جو ایمان ہمیں مرنے سے روکتا ہے وہ اِس ایمان کے علاوہ کوئی نہیں ہے جو اُس کی راستبازی پر ایمان رکھتا ہے۔ یہ ایمان جو خُدا کی راستبازی پر یقین رکھتا ہے وہ ایمان ہے جو پانی اور روح کی خوشخبری پر یقین رکھتا ہے۔ کیونکہ خُدا نے ہم سے کہا ہے کہ ایسے سفید کتانی پاجامے پہنیں، ہمیں یقیناًاِسےحاصل کرنا چاہیے اور اپنے دلوں میں ایمان کے ذریعے گناہ کی سچی معافی کےپاجامے پہننے چاہیے۔
جب ہم اِس ایمان کے ساتھ خُدا کےحضور آتے ہیں تو ہمیں موت نہیں دی جائے گی۔ اِس طرح، سردار کاہن کے اِن لباسوں میں جو کچھ ظاہر ہوتا ہے وہ پانی اور روح کی خوشخبری کی سچائی کے بارے میں ہے۔ سردار کاہنوں کا کوئی بھی لباس کسی روحانی معنی سے خالی نہیں ہے۔ ہم، آج کے سردار کاہن، اِن لباسوں میں سے کسی کو بھی نہیں چھوڑ سکتے جن کو پہننے کے لیے خُدا نے ہمیں حکم دیا ہے۔ کیا ہوگا اگر سردار کاہن دوسرے تمام لباس پہن لے لیکن کتان کےپاجامےکے بغیر؟ اُسے ضرور سزائے موت دی جائے گی۔ عام لوگ یہ کتان کےلباس پہنیں یا نہ پہنیں یہ اُن کی مرضی ہے، لیکن اگر سردار کاہن اِنہیں نہ پہنتے، تو وہ مارے جائیں گے، اُن کےشرمناک ننگےپن یعنی،اگر اُن کے گناہوں اور ناپاکیوں کو پوری طرح سے نہیں ڈھانپا جاتا۔
 کیا ہوگا اگر ہمارے پاس اِس قِسم کا ایمان نہ ہو جو خُدا کے حضور اپنے پورےدلوں کے ساتھ اُس
کی کامل نجات پر ایمان رکھتا ہو؟ کیا ہوگا اگر ہم اپنے دلوں میں یہ ایمان رکھے بغیر کہ اُس نے ہمیں بے گناہ بنایا ہے، نجات کا لباس ہمارے دلوں میں پہنے بغیر خُدا کے حضور حاضر ہوں؟ ہم گنہگار ہی رہیں گے۔ کیونکہ ’’ گناہ کی مزدوری موت ہے،‘‘ ایسے گنہگاروں کو جوگناہوں کی معافی نہیں پاچکےہیں، سزا دی جانی چاہیے، موت کی سزا دی جانی چاہیے اور جہنم کی ابدی آگ میں ڈالا جانا چاہیے۔ یہ ہے کیوں آپ کے دلوں کویقیناً نجات کا لباس پہننا چاہیے جو خُدا نے آپ کے لیے بنایا ہے۔ آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے میں ظاہر ہونے والی سچائی پر ایمان رکھنے سے ہی ہم خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونے کے قابل ہوتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ بائبل کہتی ہے کہ سونا، بےزنگ اور سب سے قیمتی دھات، ’ایمان‘  کو ظاہر کرتا ہے۔بائبل میں،سونےسےمرادایمان ہے،جبکہ پیتل سے مراد سزا ہے۔ ہم اِس حقیقت کو پا سکتے ہیں کہ سردار کاہن کے لباس بنانے کے لیے سونے کے دھاگے کا کثرت سے استعمال کِیا جاتا تھا۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں کامل نجات کی اِس خوشخبری پر ہمیشہ مضبوط ایمان رکھنا ہے۔ اِس سچائی پر ایمان رکھیں جو آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے میں ظاہر ہوتی ہے۔ خُدا نے کہا کہ یہ ایک  دستُورالعمل ہونا چاہئے جسے ہمیں ہمیشہ کے لئےقائم رکھنا چاہئے۔
ہمارے ذہنوں اور دلوں میں، آپ کو اور مجھے اِس سچائی پر بلاشبہ ایمان رکھنا چاہیے۔ سچے ایمان کے ساتھ حقیقی علم، احساسات اور اعمال کا ہونا ضروری ہے۔ کیا آپ  اِس قِسم کا ایمان اور سچائی رکھتےہیں؟ کیا آپ واقعی اِس سچائی پر ایمان رکھتے ہیں جو آپ کے پورے دلوں کےساتھ آسمانی، ارغوانی اور سُرخ رنگ کے دھاگے میں ظاہر ہوتی ہے؟ کیا آپ ایمان رکھتے ہیں کہ خُدا آپ سے محبت کرتا ہے، کہ اُس نے بپتسمہ لے کر، اپنا خون بہا کر، اور مُردوں میں سے دوبارہ جی اُٹھ کر آپ کے تمام گناہ مٹا دیے؟ اگر آپ واقعی اِس سچائی پر ایمان رکھتے ہیں تو اِس کا مطلب یہ ہے کہ آپ  اپنے دلوں اور روحوں کو نجات کےلباس سےملبوس کرچکےہیں۔
خُدا نے پَولُس رسول کے ذریعے اسرائیل کے لوگوں کو یہ کہتے ہوئے ملامت کی، ’’ اِس لِئے کہ وہ خُدا کی راست بازی سے ناواقِف ہو کر اور اپنی راست بازی قائِم کرنے کی کوشِش کر کے خُدا کی راست بازی کے تابِع نہ ہُوئے‘‘ (رومیوں ۱۰:۳)۔ خُدا اُن لوگوں کو ناپسند کرتا ہے جو اپنےدکھاوےکے اچھے کاموں سے اپنی راستبازی قائم کرنے اور اِس پر فخر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جو لوگ اُن اچھے کاموں پر ایمان نہیں رکھتے جو خُدا نے ہمارے لیے اُس کی محبت سے کیے ہیں وہ سب تباہ ہو جائیں گے۔ آپ کو کس چیز پر بھروسہ ہے؟ کیا آپ خُدا کی راستبازی پر بھروسہ کرتے ہیں، یا آپ کی اپنی راستبازی پر؟ کیا آپ واقعی اپنے پورے دل سے ایمان رکھتے ہیں کہ خُدا آپ سے محبت کرتا ہے، اور یہ کہ اُس نے آپ کے تمام گناہوں کو یِسُوعؔ کے بپتسمہ اور صلیبی خون دونوں سے مٹا دیا ہے؟ کیا آپ اِس سچائی پر ایمان رکھتے ہیں، اور کیا یہ ہے جس کے سپرد آپ اپنےآپ کو کرتے ہیں؟ کیا آپ واقعی اِس سچائی کو اپنے دلوں میں پکڑے ہوئے ہیں اور ایمان رکھتے ہیں؟ یا کیا آپ اب بھی اپنے گناہوں کی معافی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اپنے طور پر اپنی زندگیوں کو بھلائی کے ساتھ گزارنے کی کوشش کر رہے ہیں؟
آپ کو، یقیناً، بھلائی سے جینا چاہیے۔ نئے سرے سے پیدا ہونے کے بعد، آپ کو یقیناًاَور بھی زیادہ خیر خواہی کے ساتھ جینا چاہیے۔ تاہم، روح القدس میں، آپ کو پہلے پہچاننا چاہیے کہ نیک زندگی دراصل کیا ہے۔ بائبل کہتی ہے، ’’ لیکن تُم ایک برگُزِیدہ نسل۔ شاہی کاہِنوں کا فِرقہ۔ مُقدّس قَوم اور اَیسی اُمّت ہو جو خُدا کی خاص مِلکِیّت ہے تاکہ اُس کی خُوبِیاں ظاہِر کرو جِس نے تُمہیں تارِیکی سے اپنی عجِیب رَوشنی میں بُلایا ہے‘‘ (۱- پطرس ۲:۹۔ )۔ خُدا کے آج کے کاہنوں کے لیے، خیر خواہی سے زندگی گزارنے کا مطلب حقیقی خوشخبری کی خدمت کرنا ہے ۔
کتنے قابلِ رحم ہیں وہ لوگ جو خوشخبری پر اور ہمارے لیے خُدا کی محبت پرایمان نہیں رکھتے ، جو یہ نہیں مانتے کہ خُدا نے اُن کے تمام گناہوں کو یِسُوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے صلیبی خون دونوں کےساتھ مکمل طورپرمٹا دیا ہے!
ایک بار تباہ شدہ ماہی گیروں کا ایک گروپ تھا جو ۱۰ دن کےبعدلامحدود سمندر کے طوفان اور لہروں کے خلاف جدوجہد کرنے کے بعد دریائے ایمیزون کے منہ پر پہنچا۔ وہ سب ۱۰ دنوں سے پانی نہ پینے کی وجہ سے تھک گئےتھے۔ آخر کار وہ ایک ایسے حصے میں پہنچے جہاں میٹھا پانی تھا۔ تاہم دریا کا منہ اتنا وسیع تھا کہ اُن میں سے کوئی بھی اِس ناقابل یقین حقیقت کو پہچان نہ سکا کہ وہ دراصل پینے کے قابل پانی پر تیر رہے تھے۔ نتیجے کے طور پر، وہ سب کے سب بالآخر بکثرت تازہ پانی پر تھک کر مر گئے۔ وہ کتنے قابل رحم تھے! اِس کو روحانی نقطہ نظر سے دیکھیں تو اِس نسل کے تقریباً تمام لوگ روحانی طور پر تھک کر اپنے گناہوں کے خلاف شدت سے جدوجہد کر رہے ہیں، جب کہ یہ نہیں  جانتے کہ  اُن  کے گناہ  پہلےہی ہمیشہ
کےلیے یِسُوعؔ کے بپتسمہ اور صلیب پراُس کے خون بہانے سے مٹائےجا چکے تھے۔
کیونکہ خُدا آپ سے اور مجھ سے محبت کرتا ہے، اِس لیے وہ ہمارے تمام گناہوں کو مٹانے کے راست کاموں کو مکمل کر چکاہے۔ اِس سچائی پر ایمان رکھ کر ہم خُدا کی بادشاہی میں داخل ہو سکتے ہیں۔ یہ ایمان ہمیں نئےسرےسےپیدا ہونے کے قابل بناتا ہے۔ نئےسرےسے پیدا ہونے کا مطلب ہے خُدا کے فرزند کےطورپرایک بار پھر پیدا ہونا؛اگرچہ ہم ایک بار گنہگار کے طور پر پیدا ہوئے تھے، ہم روح القدس کے کام سے راستباز بن جاتے ہیں جب ہم پانی اور روح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے کا اِقرار کرتے ہیں۔ اِس طرح کے بے گناہ کے طور پرنئےسرےسے پیدا ہونے سے ہی ہم خُدا کی بادشاہی میں داخل ہو سکتے ہیں۔
کیا آپ نے اپنی روحوں کو نجات کے خُدا کے اچھے اور راست لباس پہنائے ہیں؟ کیا آپ نے اپنی روحوں کو واقعی اِس خوشخبری پر ایمان دلایا ہے؟ سب سے اہم بات یہ ہے کہ آیا آپ اپنے دلوں میں اِس حقیقی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں یا نہیں۔ اپنے طور پر سچائی کو سمجھنے کی کوشش کرنے یا اِس سیکولر دُنیا کی تعلیمات پر مضبوطی سے قائم رہنے کی بجائے، آپ کو خُدا کے کلام پر ایمان رکھنا چاہیے جو آپ کو اُن لوگوں کے ذریعہ سکھایا جاتا ہے جنہیں آپ سے پہلے گناہوں کی معافی مل چکی ہے۔ سچی خوشخبری ایسی چیز نہیں ہے جسے آپ صرف اپنے دماغ سےجان سکتے ہیں، بلکہ یہ ایسی چیز ہے جس پر آپ کو اپنے دلوں سے واقعی ایمان رکھنا چاہیے۔ آپ کو یقیناًآسمان میں اِس پرسچا ایمان رکھ کر داخل ہونا چاہیے۔ بھائیو اور بہنو، خُدا نے اپنے بیٹے یِسُوعؔ مسیح کے ذریعے ہمیں کیا نعمتیں عطا کی ہیں؟ اپنے اکلوتے بیٹے کی قربانی کے ذریعے ہمارے تمام گناہوں کو مٹا کر، خُدا نے ہمیں اپنی اولاد بنایا ہے۔
اِس دُنیا کے لوگ وہی کرنا چاہتے ہیں جو راست ہے اور وہ اُن لوگوں کی عزت بھی کرتے ہیں جو صحیح کام کرتے ہیں۔ کیا یِسُوعؔ کے کام جس نے پوری اِنسانیت کے لیے اپنے آپ کو قربان کِیا وہ سب سے زیادہ راست نہیں ہیں؟ پانی اور روح کی خوشخبری بنی نوع اِنسان نے نہیں بنائی ہے۔ یہ سب سے زیادہ نیک اورراست کام ہے جسے خُدا نے خاص طور پر ہمارے لیے پورا کِیا ہے۔ چونکہ یِسُوعؔ نے بپتسمہ لیا تھا اور اِس دُنیا کے تمام لوگوں کے لیے صلیب پر اپنے آپ کو قربان کِیا تھا، ہم اُسے اپنے حقیقی نجات دہندہ کے طور پر پہچانتے ہیں۔ اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ کب اور کہاں، صرف ایک ہی راستباز شخص ہے اور وہ اکیلا یِسُوعؔ مسیح ہے۔ اِس کرہ ارض پر یِسُوعؔ مسیح کے علاوہ کوئی اَور نہیں جو خود سے راستباز ہو۔
کیا آپ راستباز بننا چاہتے ہیں؟ خُدا نے آپ کے لیے جوراست کام کیے ہیں اِس پر ایمان رکھ کر آپ سب یہ راستباز لوگ بن سکتے ہیں۔ خُدا کا راست کام پانی اور روح کی خوشخبری کے علاوہ کوئی نہیں ہے۔ یِسُوعؔ پر ایمان رکھیں جس نے یہ راست کام کِیا ہے۔ خُدا نے ہمارے تمام گناہوں کو مٹا دیا ہے کیونکہ اُس نے ہم سے محبت کی ہے۔ جب ہم اِس سچائی سے اُس کی محبت کو ایمان کے ساتھ قبول کرتے ہیں، تو ہم بھی مقدس ہو جاتے ہیں، جیسا کہ خُدا قُدُّوس ہے۔ خُدا نے کہا، ’’ اِس لِئے تُم مُقدّس ہونا کیونکہ مَیں قُدُّوس ہُوں‘‘ (احبار ۱۱:۴۵)۔ خُدا نے ہمیں کہا ہے کہ ہم حقیقتاًاپنی زندگیوں کو ایمان کے ساتھ گزاریں۔ کیا آپ پورے دل سے یِسُوعؔ کے اِس راست کام پر ایمان رکھتے ہیں جس نے آپ کو آپ کے تمام گناہوں سے مکمل طور پر بچایا ہے؟ میراایمان ہے کہ دُنیا کا سب سے زیادہ راست کام ہمارے خُداوندکی لازوال قربانی سے پورا ہو چکا ہے۔ میرا ایمان ہے کہ یہ سب کچھ اُس بپتسمہ کے ذریعے جو یِسُوعؔ نے حاصل کِیاتھا، اُس کے صلیبی خون، اور اُس کے موت سے جی اٹھنےسےپورا ہوچکاہے۔
مَیں اپنے ایمان کے ساتھ خُدا کا شکر ادا کرتا ہوں جواُس نے مجھے اپنے سچائی کے کلام کے ذریعے عطاکِیاہے۔