Search

خطبات

مضمون 8: رُوح القّدس

[8-2] کیا کوئی واقعی اپنی ذاتی کوشش کے وسیلہ سے رُوح القدس کو خرید سکتا ہے؟ <اعمال۱۴:۸۔۲۴>

کیا کوئی واقعی اپنی ذاتی کوشش کے وسیلہ سے رُوح القدس کو خرید سکتا ہے؟
<اعمال۱۴:۸۔۲۴>
”جب رسولوں نے جو یروشلیمؔ میں تھے سُنا کہ سامریوں نے خُدا کا کلام قبول کر لیا تو پطرسؔ اور یوحناؔ کو اُن کے پاس بھیجا۔ اِنہوں نے جا کر اُن کے لئے دُعاکی کہ رُوح القدس پائیں۔ کیونکہ وہ اُس وقت تک اُن میں سے کسی پر نازل نہ ہُوا تھا۔ اُنہوں نے صِرف خُدا وند یسوعؔ کے نام پر بپتسمہ لیا تھا۔ پھر اِنہوں نے اُن پر ہاتھ رکھے اور اُنہوں نے رُوح القدس پایا۔ جب شمعونؔ نے دیکھا کہ رسولوں کے ہاتھ رکھنے سے رُوح القدس دیا جاتا ہے تو اُن کے پاس روپے لا کر۔ کہا کہ مجھے بھی یہ اختیار دو کہ جس پر میں ہاتھ رکھوں وہ رُوح القدس پائے۔ پطرسؔ نے اُس سے کہا تیرے روپے تیرے ساتھ غارت ہوں۔ اِس لئے کہ تُونے خُدا کی بخشش کو روپیوں سے حاصل کرنے کا خیال کِیا۔ تیرا اِس امر میں نہ حصہ ہے نہ بخرہ کیونکہ تیرا دل خُدا کے نزدیک خالص نہیں۔ پس اپنی اِس بد ی سے توبہ کر اور خُداوند سے دُعا کر کہ شاید تیرے دل کے اِس خیال کی معافی ہو۔ کیونکہ میں دیکھتا ہوں کہ تو پت کی سی کڑواہٹ اور ناراستی کے بند میں گرفتار ہے۔ شمعونؔ نے جواب میں کہا تم میرے لئے خُداوند سے دُعا کرو کہ جو باتیں تم نے کہیں اُن میں سے کوئی مجھے پیش نہ آئے۔“
 
 
کیا کوئی شخص ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے رُوح القدس کو حاصل کر سکتا ہے؟
نہیں۔ اُسے پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھنا ہے۔
 
اِس خاص حوالے کی بنیاد پر، میں پیغام پہنچانا چاہتا ہوں آیا ”کوئی شخص اپنی ذاتی کوشش کے وسیلہ سے رُوح القدس کی معموری حاصل کر سکتا ہے؟“ اِبتدائی کلیسیا کے وقت رسولوں نے خُد اسے قوت حاصل کی اور اُس کے وسیلہ سے مختلف جگہوں پر بھیجے گئے۔ اعمال میں کئی فوق الفطرت واقعات موجود ہیں، اُن میں سے ایک ایمانداروں پر جب رسولوں نے اُن کے سروں پر اپنے ہاتھ رکھے رُوح القدس کا نزول ہے۔ کتا بِ مقدس کہتی ہے، ” جب رسولوں نے اُن پر ہا تھ رکھے جنہوں نے ابھی تک رُوح القدس حاصل نہیں کیا تھااگر چہ وہ یسوع پر ایمان رکھتے تھے،اُنہوں نے روح القدس حاصل کیا۔“
تب کیسے اُنھوں نے ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے رُوح القدس کو حاصل کِیا؟ اُس وقت اب تک خُدا کا کلام لکھا جا رہا تھا اور کام ابھی مکمل نہیں ہُوا تھا، پس خُدا نے رسولوں کو اُس کا کام کرنے کے لئے خاص قُدرت عطا کی۔ وہ رسولوں کے ساتھ تھا اور اُن کے وسیلہ سے بہت سارے معجزات اور عجیب کام کیے ۔یہ ایک خاص وقت تھا ، جب خدا نے معجزات اور عجیب کام کیے جو لوگوں کو ایمان رکھوانے کے سلسلے میں کہ یسوعؔ مسیح خُدا کا بیٹا اور نجات دہندہ ہے انسانی آنکھ کے ساتھ دیکھے جا سکتے تھے۔ خُدا کے لئے، رسولوں کے ساتھ متحد ہو کر، رُوح القدس کا کام بھر پور قُدرت کے ساتھ ثابت کرنے کے سلسلے میں کہ یسوعؔ مسیح خُدا ہے اورکہ وہ خُداکا بیٹا، نجات دہندہ ہے کی ایک ضرورت موجود تھی۔ اگر رُوح القدس اِبتدائی کلیسیا کے وقت کے عجیب کاموں اور معجزات کے وسیلہ سے کام نہ کرچکا ہوتا، کوئی ایمان نہ رکھتا کہ یسوعؔ نجات دہندہ ہے۔
تاہم،آج ہمارے لئے ظاہری عجیب کاموں اور معجزات کے وسیلہ سے رُوح القدس کو حاصل
کرنا ضروری نہیں ہے، کیونکہ کتابِ مقدس مکمل ہو چکی ہے۔ اِس کی بجائے، اب رُوح القدس کی معموری ایمان میں وجود رکھتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں،یعنی سچائی کی خوشخبری پر ایمان رکھنے سے ۔ خُدا اُن کو رُوح القدس کی معموری دیتا ہے جو خُدا کے سامنے سچی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں۔ رُوح القدس کی معموری صرف اُن میں واقع ہوتی ہے جو خُدا کے کلام پر ایمان رکھتے ہیں، جس طرح یہ یسوعؔ کے اِس دُنیا میں آنے کے وسیلہ سے اور اُس کے بپتسمہ اور خون کے وسیلہ سے پورا ہو گیا تھا۔
آ ج کل، بہت سارے پاسبان ایمانداروں کو سکھاتے ہیں کہ معجزات کے نظر آنے والے عوامل رُوح القدس کی معموری کے نشانات ہیں۔ اور وہ ایمانداروں کی اُسی طریقے کے ساتھ رُوح القدس حاصل کرنے کے لئے راہنمائی کرتے ہیں۔ وہ لوگوں کو اُنھیں جھوٹی تعلیمات دینے کے وسیلہ سے دھوکہ دیتے ہیں، مثلاً کہ غیر زبانوں میں بولنا رُوح القدس کے نزول کا ایک نشان ہے۔ یہ پاسبان اپنے آپ کو رسول خیال کرتے ہیں جو بڑے عجیب کام اور معجزات کرتے ہیں، اور وہ مذہبی جوشیلوں کی توجہ کو کشش کرتے ہیں جو اپنے جذبات کے وسیلہ سے خُدا کا تجربہ کرنا چاہتے ہیں۔
جوشیلہ پن تمام دُنیا کے مسیحیوں میں پھیل چکا ہے، اور اُن میں سے بہت سارے اپنے عقائد کی پیروی کرتے ہیں اور فوق الفطرت طریقوں کے وسیلہ سے بُری رُوحوں کو حاصل کرتے ہیں۔ حتیٰ کہ اب، لوگ جو مذہبی جوش کے وسیلہ سے متاثر ہوئے تھے سوچتے ہیں کہ وہ دوسروں کے لئے ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے رُوح القدس کو حاصل کرنے کی وجہ بن سکتے ہیں۔
تاہم، جس طرح شمعونؔ نے دھوکہ کھایا، وہ جادوگر کی مانند ہیں جو خاص حوالے میں ظاہر ہوتا ہے۔ وہ ذاتی اطمینان اور مادی لالچ کے ساتھ مخمور ہیں، لیکن اُن کے تمام اعمال لوگوں کے درمیان صِرف پریشانی کا سبب بنتے ہیں۔ اِس قِسم کی جھوٹی تعلیم خُدا کے سامنے رُوح القدس کی معموری کو حاصل کرنے کے سچے راستے سے دُور ہٹاتی ہے۔
حتیٰ کہ آج، بہت سارے جھوٹے نبی اپنی غلط مذہبی مشقوں کے وسیلہ سے، رُوح القدس کا کام کرنے کا بہانہ کر کے شیطان کا کام کرتے ہیں۔ سچے مسیحیوں کو یقینا خُد اکے کلام سے چمٹنا چاہیے، جس کا علم صِرف رُوح القدس کی معموری حاصل کرنے کا طریقہ ہے۔ نام نہاد پنتیکاسٹل کو، جو رُوح القد س کے جسمانی تجربات پر بہت زور دیتے ہیں، اپنے فضول عقائد کو نکالنا چاہیے، خُد اکے کلام پر واپس آنا چاہیے اور سچائی پر ایمان رکھنا چاہیے، جو اُنھیں رُوح القدس کی معموری کے لئے یقینا راہنمائی دے گا۔
 شمعونؔ اُس وقت سامریہ ؔ میں ایک مشہور جادوگر تھا۔ یسوعؔ کے شاگردوں کو لوگوں کو رُوح القدس دیتے ہوئے دیکھنے کے بعد، اُس نے پیسوں کے ساتھ رُوح القدس کو خریدناچاہا۔ اِس قِسم کے ایمان کے ساتھ لوگ نابچتے ہوئے شیطان کے غلام بن گئے، اُس کا کام کرنے کے لئے اُس کے وسیلہ سے استعمال ہوتےہوئے۔ شمعونؔ رُوح القدس کو حاصل کرنا چاہتا تھا لیکن اُس کی خواہش لالچ سے زیادہ کچھ نہیں تھی۔ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ اِس قِسم کا ایمان سچے رُوح کو حاصل کرنے کا ایمان نہیں ہے۔
شمعونؔ نے پیسوں کے ساتھ رُوح القد س کو صِر ف اپنی طاقت کے لئے اپنی خود غرض خواہش سے خریدنے کی کوشش کی۔ اُس پراِس وجہ سے خُدا کے خادم، پطرسؔ،کے وسیلہ سے، سخت ملامت ہوئی۔ حتیٰ کہ گو یہ کہا گیا کہ شمعونؔ یسوعؔ پر ایمان رکھتا تھا، وہ ایسا آدمی نہیں تھا جو گناہوں کی معافی کے وسیلہ سے رُوح القدس حاصل کر چکا تھا۔ دوسرے لفظوں میں، وہ سوچتا تھا کہ وہ خُدا کے سامنے دُنیاوی چیزیں پیش
کرنے کے وسیلہ سے رُوح القدس کی معموری کو حاصل کرنے کے قابل تھا۔
اگرچہ اُس کی ظاہری حالت نے تجویز کِیا کہ وہ یسوعؔ پر ایک ایمان رکھنے والا تھا، اُس کے سچے باطنی خیالات یسوعؔ کے سچے کلام سے لاتعلق تھے۔ اِس کی بجائے، وہ مادی لالچ کے ساتھ بھرا ہُوا تھا۔ پطرسؔ، جو شمعونؔ کے خیالات کوجانتا تھا، نے اُسے رُوح القدس کو، محض پیسوں کے ساتھ خریدنے کی کوشش پر ملامت کی، جو یعنی خُدا کی نعمت ہے۔ اُس نے شمعونؔ کو بتایا کہ وہ اپنے پیسوں کے ساتھ غارت ہو جائے گا۔
آج کل، جھوٹے نبی جوبُری رُوحیں رکھتے ہیں لوگوں کو اُنھیں سوچنے کے وسیلہ سے دھوکہ دینا تلاش کرتے ہیں کہ تمام معجزات اور عجیب کام رُوح القدس کے کام ہیں۔ ہم اکثر لوگوں کو دیکھتے ہیں جو اِس قِسم کی قُدرت کی تعریف کرتے ہیں اور رُوح القدس کو حاصل کرنے کے لئے مشقت سے دُعا مانگتے ہیں۔ تاہم، کسی شخص کو یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ کوئی شخص اپنے دُنیاوی لالچ سے دُعاؤں کو پیش کرنے کے وسیلہ سے رُوح القدس کی معموری کو حاصل نہیں کر سکتا۔
کیا آپ کے اردگرد بھی کسی موقع کے وسیلہ سے جوشیلے لوگ موجود ہیں؟ آپ کو اِن اقسام کے لوگوں سے باخبر رہنا چاہیے۔ وہ دوسروں تک ایک جوشیلے ایمان کے ساتھ پہنچتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ بدرُوحوں کو نکال سکتے ہیں اور حتیٰ کہ لوگوں کے لئے اُن کے ہاتھوں کے رکھنے کے وسیلہ سے رُوح القد س کو حاصل کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔ تاہم، وہ رُوح القدس کی قُدرت نہیں، بلکہ بُری رُوحوں کی قدرت رکھتے ہیں۔ وہ جو دعوہٰ کرتے ہیں کہ وہ ہاتھوں کے رکھے جانے کے طریقوں کے وسیلہ سے رُوح القدس کو حاصل کر چکے ہیں دونوں اپنے آپ کی اور دوسروں کی صِرف بُری رُوحیں حاصل کرنے کے لئے راہنمائی کرتے ہیں۔
رُوح القد س کی سچی معموری اُن پر آتی ہے جو پانی اور رُوح کے کلام پر ایمان رکھتے ہیں (۱۔یوحنا۵: ۳۔۷)۔ حتیٰ کہ گو پانی اور رُوح کی خوشخبری صاف طور پر کتابِ مقدس میں لکھی ہوئی ہے، کیونکہ بہت سارے لوگ اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں، وہ فوق الفطرت قُدرتوں اور تجربات مثلاً وجدان، غیر زبانوں میں بولنا، روشن ضمیری اور بدرُوحو ں کو نکالنے کے وسیلہ سے خُدا تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ ہے کیوں جھوٹے نبی اتنے سارے لوگو ں کو شکی مسیحیت پر ایمان رکھوانے میں جو ابلیس سے حاصل ہوئی دھوکہ دینے کے قابل ہیں۔
 پطرسؔ نے شمعونؔ کو یہ کہتے ہوئے ملامت کی؛ ” تیرے روپے تیرے ساتھ غارت
ہوں۔ اِس لئے کہ تُونے خُدا کی بخشش کو روپیوں سے حاصل کرنے کا خیال کِیا! تیرا اِس امر میں نہ حصہ ہے نہ بخرہ کیونکہ تیرا دل خُدا کے نزدیک خالص نہیں۔ کیونکہ میں دیکھتا ہوں کہ تو پت کی سی کڑواہٹ اور ناراستی کے بند میں گرفتار ہے۔تم شیطان کے بیٹے ہو۔“ ہمیں حقیقت پر سکون کے ساتھ سانس لینا چاہیے کہ اِن دنوں اِس کی مانند بہت سارے خادمین موجود ہیں۔ اُن میں سے زیادہ تر جوشیلے لوگ ہیں۔ وہ اپنے گلے سے پیسوں کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہمیں اِس قِسم کے ایمان سے ہمارا فاصلہ دُوررکھنا چاہیے اور پانی اور رُوح کی سچی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے رُوح القدس کی معموری کوحاصل کرناچاہیے (متی۳:۱۵، ۱۔پطرس۳:۲۱، یوحنا۱:۲۹، یوحنا۱۹:۲۱ ۔۲۳)۔
 
 

جوشیلے لوگ ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے کام کرتے ہیں!

          
ہمیں اِس قسم کے ایمان سے دُور رہنا چاہیے۔ آج کل بعض لوگ فضول عقیدہ رکھتے ہیں کہ وہ رُوح القد س حاصل کر سکتے ہیں اگروہ اُن سے ہاتھوں کے رکھے جانے کو حاصل کرتے ہیں جو طاقت حاصل کر چکے ہیں۔ وہ سوچتے ہیں کہ چونکہ صحائف کہتے ہیں کہ بہت سارے لوگوں نے رُوح القدس کو حاصل کِیا جب اُنھوں نے رسولوں سے ہاتھوں کے رکھے جانے کا تجربہ کِیا، یعنی کہ وہ بھی اِسی طرح کر سکتے ہیں۔ بعض بہانے باز یہ فضول عقیدہ بھی رکھتے ہیں کہ وہ لوگوں کو رُوح القدس کی معموری اپنے ذاتی ہاتھوں کو رکھنے کے وسیلہ سے دے سکتے ہیں۔ ہمیں ایسی اقسام کے لوگوں کے وجود سے باخبر رہنا چاہیے۔
 تاہم، ہمیں ذہن میں رکھنا چاہیے کہ اُن کا ایما ن ابتدائی کلیسیا کے وقت پر رسولوں کے ایمان سے بالکل مختلف ہے۔ آج کل بعض مسیحیوں کے عقیدہ کے لئے سنجیدہ ترین چیلنج یہ ہے کہ وہ پانی اور رُوح کی سچی خوشخبری پر ایمان نہیں رکھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ خُد اپر ایمان رکھتے ہیں، لیکن اُس کی تعظیم نہیں کرتے اور اِس کی بجائے اپنے آپ کو اور دوسروں کو دھوکہ دیتے ہیں۔ تاہم، ایک گنہگار نہ رُوح القدس کی معموری حاصل کر سکتا ہے نہ ہی دوسروں کے لئے ایسا کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ اگر کوئی کہتا ہے کہ رُوح ایک گنہگار پر آیا، یہ رُوح واقعی رُوح القد س نہیں تھا؛ اِس کی بجائے یہ صِرف ایک سچے رُوح ہونے کا بہانہ کرتے ہُوئے شیطان کی رُوح تھی۔
اِبتدائی کلیسیا کے دور کے دوران رسول وہ لوگ تھے جو جانتے تھے اور ایمان رکھتے تھے کہ یسوعؔ
مسیح نجا ت دہندہ تھا، جس نے یوحنا ؔ کی معرفت اپنے بپتسمہ اور صلیب پر اپنی موت کے وسیلہ سے بنی نوع انسان کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا۔ وہ رُوح القدس کی معموری حاصل کرنے کے قابل تھے کیونکہ وہ یسوعؔ کے بپتسمہ اور صلیب پر اُس کے خون کی سچائی پر ایمان رکھتے تھے۔ اُنھوں نے دوسروں تک پانی اور رُوح کی خوشخبری کی، اس طرح اُنھیں رُوح القدس کی معموری حاصل کرنے میں مدد دیتے ہوئے منادی بھی کی۔
لیکن آج کل، بہت سارے مسیحی غلط پُرجوش عقائد رکھتے ہیں۔ کیا آج کل ایک گنہگار کے لئے
ایک دوسرے گنہگار خادم سے ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے رُوح القدس کو حاصل کرنا واقعی ممکن ہے؟ یہ بالکل بے عقلی ہے۔ لوگ موجود ہیں جو کہتے ہیں کہ حتیٰ کہ گو وہ اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں، وہ رُوح القدس کی معموری حاصل کر چکے ہیں۔ حتیٰ کہ اگر کوئی شخص اپنے پیروکاروں کی آنکھوں میں ایک اچھے چرواہے کی مانند نظر آسکتا ہے، وہ کسی کے لئے رُوح القد س کی معموری حاصل کرنے کا سبب نہیں بن سکتا اگر اُس کے دل میں گناہ موجود ہے۔
تاہم، بہت سارے لوگ اِس قسم کا غلط ایمان رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اتنے سارے جھوٹے نبی لوگوں کی جہنم کے لئے راہنمائی کرنے کے قابل ہیں۔ آپ کوحقیقت جاننی چاہیے کہ وہ جو اِس قسم کا ایمان سکھاتے ہیں جھوٹے نبی ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو پہلے ہی بدرُوحوں کی معرفت جکڑے ہوئے ہیں۔
اگر کوئی شخص اپنے دل میں گنا ہ رکھتا ہے، کیا رُوح القدس اُس میں سکونت کر سکتا ہے؟ جواب ہے نہیں۔ تب کیا یہ ایک شخص کے لئے جو اپنے دل میں گناہ رکھتا ہے ممکن ہے دوسروں کے لئے رُوح القدس کی معموری کو حاصل کرنے کا سبب بنے؟ پھر، جواب ہے نہیں۔ تب آج کل مسیحیت میں جوشیلے لوگوں میں معجزات اور عجیب کام کرنے کے لئے کیا سبب بنتا ہے، جب کہ وہ اب تک اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں؟ بُری رُوحیں ایسا کرتی ہیں۔ رُوح القد س کبھی ایک گنہگار کے اندر سکونت نہیں کر سکتا۔ وہ صِرف اُن میں جو پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان کے ساتھ ہیں سکونت کرتا ہے۔ کیا آپ پُر یقین ہیں رُوح جو آپ پر آیا رُوح القدس ہے؟
یوحنا۳:۵،میں یسوعؔ نے کہا، ”جب تک کوئی آدمی پانی اور رُوح سے پید ا نہ ہو وہ خُدا کی بادشاہی میں داخل نہیں ہو سکتا۔“ اِسی طرح، رُوح القد س کی معموری صِرف پانی اور رُوح کی سچی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے حاصل کی جا سکتی ہے۔ غلطی جو کہ آج کل بہت سارے مسیحی کرتے ہیں ایما ن رکھنا ہے کہ کوئی شخص گنہگار خادمین کے ہاتھوں کے رکھے جانے کو حاصل کرنے کے وسیلہ سے رُوح القدس کی معموری کو بھی حاصل کر سکتا ہے۔ یہ ایک نازک غلطی ہے۔ آج کل، بہت سارے مسیحی اور خادمین ایمان اور کامل یقین رکھتےہیں کہ اُن پر رُوح القدس کی معموری ہاتھوں کے رکھنے کے وسیلہ سے نازل ہوتی ہے۔
 
 

سچی گناہوں کی معافی اور ہاتھوں کے رکھے جانے کے درمیان تعلق

          
”ہاتھوں کے رکھے جانے“ کا مطلب ہے جس کے وسیلہ سے کوئی شخص اُس میں کسی چیز پر کسی چیز کو منتقل کر سکتا ہے۔ اِسے اس طریقے سے سوچیں: اگر ہم ایک مائیکروفون میں بولتے ہیں، آواز تاروں کے وسیلہ سے سفر کرتی ہوئی ایمپلی فائر میں جاتی ہے اور تب بڑے سپیکروں سے باہر نکلتی ہے یوں ہر کوئی اُسے سُن سکتا ہے۔ اِسی طرح، پُرانے عہد نامہ میں، جب ایک گنہگار گناہ کی قربانی کے سر پر اپنے ہاتھوں کو رکھتا تھا، اُس کے گناہ،گناہ کی قربانی پر منتقل ہوتے تھے اور وہ اِس طرح معاف ہوتا تھا۔ اُسی طریقہ کے ساتھ، خُد اکی قُدرت لوگوں تک منتقل ہوتی ہے جب اُس کے خادمین اُن پر اپنے ہاتھوں کو رکھتے ہیں۔ اِس طریقے سے، ہاتھوں کا رکھا جانا ”آگے جانے، منتقل ہونے“ کا مطلب لے چکا ہے۔
جوشیلے لوگ اپنے ہاتھوں کو رکھنے کے وسیلہ سے لوگوں میں رُوح القدس کی معموری کو رکھنے کا سبب نہیں بنتے ہیں، اِس کی بجائے وہ اُن میں بُری رُوحیں حاصل کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ آپ کو یقینا یاد رکھناچاہیے کہ بُری رُوحوں کی قوت کے ساتھ ایک شخص ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے دوسروں تک رُوحوں کو منتقل کرتا ہے۔ جب ایک بدرُوح رکھنے والا شخص دوسرے کے سر پر اپنے ہاتھوں کور کھتا ہے، اُس کی بدرُوح اُس شخص تک منتقل ہوتی ہے، کیونکہ شیطان گنہگاروں کے وسیلہ سے کام کرتا ہے۔ اِس وجہ سے، ہر کسی کو یقینا پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھناچاہیے اگر وہ رُوح القدس کی معموری کو حاصل کر نا چاہتے ہیں۔ شیطان اُن پر حکومت کرتا ہے جو گناہ میں ہیں، حتیٰ کہ اگروہ یسوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں،یعنی اگر وہ گناہوں کی معافی حاصل کرنے میں ناکا م ہو جاتے ہیں۔
اگر کوئی شخص بدرُوح رکھنے والے شخص سے ہاتھوں کے رکھے جانے کو حاصل کرتا ہے، بدرُوحیں اُس پر بھی آجائیں گی اور وہ بھی جھوٹے معجزات کرے گا۔ ہمیں جاننا ہے کہ بدرُوحیں دوسروں میں رہنے کے لئے ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے آتی ہیں، اور کہ رُوح القد س کی معموری صِرف
پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان کے وسیلہ سے ممکن ہے۔
 ہاتھوں کا رکھا جانا خُد اکی معرفت قائم کِیا گیا کسی چیز کو ایک سے دوسرے تک منتقل کرنے کے
لئے ایک طریقہ ہے۔ لیکن شیطان بہت سارے لوگوں کے لئے ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے بُری رُوحوں کو حاصل کرنے کا سبب بنتا ہے۔ یہ حقیقت کہ آج کل بہت سارے لوگ موجو دہیں جو پیسوں کے ساتھ رُوح القدس کی قُدرت کو خریدنے کی کوشش کرتے ہیں حتیٰ کہ یہ ایک زیادہ بڑا مسئلہ ہے۔
 
 

زیادہ تر مسیحی رُوح القد س کی معموری کے سچ کو غلط سمجھتے ہیں

          
جب پوچھا جائے کیسے وہ رُوح القد س کی معموری حاصل کر سکتے ہیں، بہت سارے لوگ جواب دیتے ہیں کہ یہ توبہ کی دُعاؤں یا روزوں کے وسیلہ سے ممکن ہے۔ یہ سچ نہیں ہے۔ کیا رُوح القد س آپ پر آتا ہے جب آپ خُدا کو خاص دُعائیں پیش کرتے ہیں؟نہیں۔ رُوح القدس کی معموری صِرف اُن پر آتی ہے جو پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں۔
کیونکہ خُدا سچائی ہے، اُس نے رُوح القدس کی معموری کو حاصل کرنے کے لئے قانون کو قائم کِیا۔ کیا رُوح القدس ایک شخص میں سکونت کر سکتا ہے جو اپنے دل میں گنا ہ رکھتا ہے؟ جواب بالکل صاف طور پر نہیں ہے۔ کو ئی شخص ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے رُوح القدس حاصل نہیں کرسکتا۔ حتیٰ کہ اگر کوئی شخص بیداری کی عبادتوں میں شرکت کرتا ہے اور جوش و جذبے کے ساتھ خُدا سے دُعا مانگتا ہے کہ وہ رُوح القد س کی قُدرت کو حاصل کر سکے، رُوح القدس اُس کی گرفت سے باہر رہے گا۔ صا ف طور پر گنہگار رُوح القدس کی معموری حاصل نہیں کر سکتے ہیں۔ گنہگار رُوح القد س کی معموری ایک بخشش کے طورپر حاصل کر سکتے ہیں، لیکن صِرف جب وہ پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے گناہوں کی معافی حاصل کرتے ہیں۔
کوئی شخص جو پانی او ر رُوح کی خوشخبری کو نہیں جانتا ہے رُوح القدس کی معموری حاصل نہیں کرسکتا۔ آج کل تمام دُنیا میں پانی اور رُوح کی خوشخبری مسیحی ادب، کلیسیائی عبادتوں، انٹرنیٹ، اور حتیٰ کہ برقی کتابوں کے وسیلہ سے تیزی سے پھیل رہی ہے۔ اِس لئے، جو کوئی سچی خوشخبری کو تلا ش کرتا ہے اِس پر ایمان رکھ سکتا ہے اور رُوح القدس کی معموری کو حاصل کر سکتا ہے۔ اگر آپ اب تک رُوح القدس کی
معمور ی حاصل نہیں کر چکے ہیں، آپ کو احساس کرناچاہیے کہ ایسا کرنے کے لئے آپ کو یقینا پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھنا چاہیے۔
 
 
جھوٹے ایمان کی ایک اہم مثال!
 
آج کل جب ہم لوگوں کی علامات کا معائنہ کرتے ہیں جو جھوٹی رُوحیں حاصل کرتے ہیں ہم بدرُوحوں کے اصل وجود کو دیکھ سکتے ہیں۔ ” رُوح القدس کے لئے بیداری کی عبادتیں“ اجتماع ہیں جن میں لوگ ہیں جو جا ن پر کھیل کر رُوح القدس کو حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اِن عبادتوں میں ہم لوگوں کو اپنے ہاتھوں سے تالیا ں بجاتے اور توبہ کی دُعائیں پیش کرتے ہوئے جب کہ چلاتے اور روزے رکھتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ منادی کرنے والا اُنھیں بتانے کے وسیلہ سے پُرجوش دُعائیں پیش کرنے کی ہدایت کرتا ہے کہ رُوح القد س اُن پر نازل نہیں ہوگا جب تک وہ ایسا نہیں کرتے ہیں۔ تب لوگ چلاتے ہیں، ”اَے خُداوند!“ اور اپنی پُرجوش دُعائیں شروع کرتے ہیں۔
کیا یہ جوشیلے لوگ اِس طریقے سے رُوح القدس کی معموری کو حاصل کر سکتے ہیں؟ نہیں۔ آپ لوگوں کو چلاتے اور پیچھے گرتے، اور تب کانپتے ہوئے، جب کہ ایسی عبادتوں میں عجیب شور مچاتے ہوئے دیکھیں گے۔ بعض پیچھے گررہے ہیں اور زمین پر یہاں اور وہاں کانپ رہے ہیں، اور ہم اُنھیں چلاتے اور غیر زبانوں میں بولنا شروع کرتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ کوئی شخص تمام عبادت میں اپنے سر سے چلاتا ہے اور ہجوم جذبے کے ساتھ مغلوب ہو جاتا ہے۔ اُن میں سے بعض دورہ پڑنے، اِدھر اُدھر ہلنے اور غیر زبانوں میں بولنا شروع کرتے ہیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ یہ عوامل ثبوت ہیں کہ رُوح القد س اُن پر آچکا ہے۔ لیکن اِس کے بارے میں سوچیں کیا واقع ہوتا ہے جب ایک بدرُوح اپنا کام کرتی ہے؟ کیا یہ رُوح القد س کا کام ہے؟ بالکل بھی نہیں۔
 
 
شیطان بہت سارے مسیحیوں کو دھوکہ دیتا ہے
 
آج کل، بہت سارے مسیحی اِس قسم کی مذہبی زندگیاں گزارتے ہیں جو شیطان چاہتا ہے۔ شیطان
لوگوں کو اُنھیں بتانے کے وسیلہ سے دھوکہ دیتا ہے کہ اُنھیں رُوح القدس کو حاصل کرنے کے سلسلے میں ایک طاقتور خادم سے ہاتھوں کے رکھے جانے کو حاصل کرناہے۔ بہت سارے مسیحی اِس پر ایک دستوری، الہٰی نظریے کے طور پر ایمان رکھنے کا رُجحان رکھتے ہیں۔ شیطان لوگوں کے ذہنوں میں یہ خیال بھی ڈالتا ہے کہ وہ رُوح القد س حاصل کریں گے اگر وہ کثرت سے دُعا مانگتے ہیں۔ شیطان لوگوں کی تعداد کو دو اور تین گنا کرنے کے لئے کوشش کر رہا ہے جو اِس قسم کا ایمان رکھتے ہیں۔
اِس لئے بہت سارے لوگ نہیں جانتے ہیں، اور حتیٰ کہ پانی اور رُوح کی خوشخبری کے بارے میں سیکھنے کی کوشش نہیں کرتے ہیں۔ ہمیں یقینا خیالات سے بچنے کی جدوجہد کرنی چاہیے جو شیطان ہمارے ذہنوں میں ڈالنے کی کوشش کرتا ہے اور جاننا اور پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھنا چاہیے۔ رُوح القدس کی معموری صِرف اُن پر آتی ہے جو پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں۔ آپ کو یقینا اِس پر ایمان رکھنا چاہیے۔
 
 
رُوح القدس کی معموری کے بارے میں مسیحیوں کے غلط نظریات
 
سب سے پہلے، جوشیلی مسیحیت کے بہت سارے پیروکاروں کے عقائد میں ایک بڑی غلط فہمی موجود ہےوہ اپنے دلوں میں گنا ہ کے ساتھ رُوح القدس کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ غلطی سے ایمان رکھتے ہیں حتیٰ کہ گو وہ اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں، وہ رُوح القدس کی معموری کو حاصل کرنے کے قابل ۔ ہوں گے۔ تاہم،ایک شخص پانی اور رُوح کی خوشخبری پر کسی ایمان کے بغیر رُوح القدس کی
بھرپوری حاصل نہیں کر سکتا ہے۔
دوم، یہ کہا جاتاہے کہ لوگوں کی خود پسندی اُنھیں رُوح القدس کی معموری حاصل کرنے سے روکتی ہے۔ تب کیا اِس کا مطلب ہے کہ کوئی شخص رُوح القدس حاصل کر سکتا ہے اگر وہ خود پسندی سے پیش نہیں آتا ہے؟ کیا اِس دُنیا میں کوئی شخص موجود ہے جو تھوڑا بہت خود پسند نہیں ہے؟ ایک خود پسند شخص جو خُدا کے وسیلہ سے معاف نہیں کِیا جا سکتا ایک ایسا شخص ہے جو خُدا کے کلام میں اپنے ذاتی خیالات کا اضافہ کرتا ہے۔ بہت سارے لوگ اپنے ذاتی طریقوں کے وسیلہ سے پانی اور رُوح کی خوشخبری کو نظر انداز کرتے ہوئے رُوح القد س کی معموری حاصل کرنے کے لئے کوشش کرتے ہیں۔ تاہم، رُوح القد س
کی معموری صرف اُن پر آتی ہے جو پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں۔
سوم، یہ کہا جاتا ہے کہ رُوح القد س کی معموری آتی ہے جب کوئی صاف دلی سے خُداکے سامنے اپنے سارے گناہوں کا اقرار کرتا ہے۔ پس وہ اپنے گناہوں کا اقرار کرنے کے لئے اُکسائے جاتے ہیں جب وہ رُوح القدس حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن آپ کو یقینا یاد رکھناچاہیے کہ رُوح القدس کی معموری نہیں آتی جب کوئی سادگی سے اپنے گناہوں کا اقرار کرتا ہے۔آج کل زیادہ ترمسیحی رُوح القدس کی معموری اور اُس کی بھرپوری کے لئے خواہشمند ہیں لیکن وہ رُوح القد س کی معموری حاصل نہیں کر سکتے ہیں کیونکہ وہ اب تک اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں۔ اِس قسم کی بے دھڑک خواہش کے ساتھ کوئی شخص بدرُوحوں کی معرفت جکڑا جائے گا۔
چہارم، بعض کہتے ہیں کہ رُوح القدس کی معموری دی جا سکتی ہے جب ہم صاف دلی سے ہمیں برکت دینے کے لئے خُدا سے درخواست کرتے ہیں۔ لیکن یہ مانگنے کے وسیلہ سے حاصل نہیں کی جا سکتی ہے۔ یہ محض غلط سوچ ہے۔
پنجم، بعض رُوح القدس کی معموری کو کچھ رُوحانی قوتوں کے وجود کے ساتھ شناخت کرتے ہیں۔ غیر زبانوں میں بولنا رُوح القدس کی معموری کے ایک عام ثبوت ہونے کے طور پر خیال کِیا جاتاہے۔ لیکن سادگی سے رُوح القدس کسی کے دل میں سکونت نہیں کرتا ہے کیونکہ وہ یسوعؔ کے نام پر بدرُوحیں نکالنے یا غیر زبانیں بولنے کے قابل ہے۔ گناہ شیطان سے تعلق رکھتا ہے۔ کیا کوئی شخص اپنے دل میں گنا ہ کے ساتھ واقعی کہہ سکتا ہے کہ وہ رُوح القدس کی معموری حاصل کر چکا ہے کیونکہ وہ کچھ عجیب قُدرتیں رکھتا ہے؟ ایک بار پھر، یہ بدرُوحوں کے وسیلہ سے دیا جانے والا دھوکہ ہے۔
 پانی اور رُوح کی خوشخبری جو یسوعؔ نے ہمیں دی واحد سچی خوشخبری ہے جو ہمیں رُوح القدس کی معموری حاصل کرنے کے لئے راہنمائی دے سکتی ہے۔ اگر آپ اب تک سوچتے ہیں کہ آپ رُوح القد س اور دوسرے طریقوں کے وسیلہ سے گناہوں کی معافی حاصل کر سکتے ہیں آپ گہرائی سے دھوکہ کھاتے ہیں۔ میں اُمید کرتا ہُوں کہ آپ اپنے آپ کو غلط عقائد سے آزادکریں گے اور اِس کی بجائے رُوحا نی خیالات اور مضبوط ایمان رکھنے کے لئے آئیں گے۔
یہ کہنے میں کوئی مبالغہ آرائی نہیں ہے کہ آج کل بہت سارے مسیحی بدرُوحیں رکھتے ہیں۔ تمام دُنیا میں بہت سارے مسیحی بدرُوحوں کی طاقت کے ماتحت ہو جاتے ہیں کیونکہ وہ خاص بیداری کی عبادتوں کے وسیلہ سے یا ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے رُوح القدس کی معموری کو حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ وہ خاص لوگوں کے پاس جاتے ہیں مثلاً دُعائیہ گھروں کے مہتمم، بزرگ خدمت گزاروں، تجدید گزاروں، یا پاسبانوں کے پاس جو کہے جاتے ہیں کہ رُوح القدس کی قُدرت حاصل کر چکے ہیں۔ وہ اُن کے پاس ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے رُوح القدس کو حاصل کرنے کی اُمیدپر جاتے ہیں۔ تاہم، کوئی شخص کبھی اِس قسم کے ایمان کے وسیلہ سے رُوح القدس کی معموری حاصل نہیں کر سکتا ہے، کوئی معنی نہیں رکھتا وہ کتنی شدت سے یسوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں، خُد اکے سِوا کوئی موجود نہیں ہے جو کسی کے لئے رُوح القدس کی معموری حاصل کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔
شمعونؔ کی مانند، آج کل بہت سارے لوگ رُوح القد س کو خریدنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ دُنیاوی تعلیمات پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے رُوح القدس کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، خوشخبری سے نہیں۔ تمام دُنیا میں زیادہ تر مسیحی اِس ذہنی نظریہ پر اٹکے ہوئے ہیں۔ رُوح القدس صِرف اُن پر آتا ہے جو اُسے حاصل کرنے کے لئے ضروری اہلیتیں رکھتے ہیں۔ رُوح القدس کو حاصل کرنے کا واحد کُلیہ پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے ہے اور یہ سچائی کا واحد جواب ہے (اعمال۲:۳۸)۔
ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے رُوح القدس کو حاصل کرنا صِرف اِبتدائی کلیسیا کے دور میں ایک مختصر عرصے کے لئے ممکن تھا۔ اِس کے بعد رُوح القدس کی معموری اُسی وقت لوگوں پر آئی جب وہ پانی اور رُوح کی خوشخبری کو جاننے اور ایمان رکھنے کے لئے آئے۔ اِس لئے، خُدا کے کلام پر ایمان کے وسیلہ سے رُوح القدس کاکام واقع ہونے کے علاوہ، ہر دوسری چیز بدرُوحوں کا کام ہے۔ خُدا کہتا ہے کہ بدرُوحیں شیطان کے خادمین ہیں اور شیطان بے تکلفی سے ایک ایسے طریقے سے کام کرچکا ہے کہ لوگ گناہ کی معافی حاصل نہیں کر سکتے ہیں حتیٰ کہ اگر وہ یسوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں۔ شیطان یہ کہنے کے وسیلہ سے لوگوں سے جھوٹ بولتا ہے کہ وہ اُنھیں رُوح القدس دے گا اگر وہ یسوعؔ پر ایمان رکھتے ہیں اور ہاتھوں کے رکھے جانے کو حاصل کرتے ہیں۔ شیطان اِس قسم کی ترکیب کے وسیلہ سے تمام دُنیا میں اپنے علاقہ کو پھیلاتا ہے۔
اب ہم بدرُوحو ں کے وسیلہ سے جکڑے ہوؤں کی علامات دیکھیں گے۔ اوّل، جب ہم ایک نجومی
یا شمان میں ایک بدرُوح کے وسیلہ سے جکڑے ہوئے کی علامات کا معائنہ کرتے ہیں، ہم دیکھتے ہیں کہ وہ خوفناک دوروں، وجدان اور حتیٰ کہ بے ہوشی کا تجربہ کرتے ہیں۔ تب اُن کی زبانیں مڑ جاتی ہیں اور اُن کی مرضی کے خلاف اُن کے مُنہ سے عجیب الفاظ نکلتے ہیں۔ وہ عجیب زبانوں میں بولتے ہیں۔
دونوں جادوگر اور مسیحی جو ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے بدرُوحوں کی معرفت جکڑے جا چکے ہیں اِس تجربے کے متحدہ مالک ہیں۔ جب ایک جوشیلہ بیداری لانے والا شخص اپنے مائیک کو لیتا ہے اورچلاتاہے، ”آگ کے ساتھ، آگ کے ساتھ، آگ کے ساتھ“ ہجوم پُرجوش ہو جاتا ہے اور اپنے آپ پر قابو کو کھودیتا ہے۔ لوگ جو اُس سے ہاتھوں کے رکھے جانے کو حاصل کرنا چاہتے ہیں سامنے آجاتے ہیں۔ وہ قابو میں نہ آنے والے ہلنے والے دوروں اور غیرزبانوں میں بولنے کا تجربہ کرتے ہیں۔ یہ علامات بدرُوحوں کے کام ہیں جو رُوح القدس کے کام کرنے کا بہانہ کررہی ہیں۔
لوگ جو بُری رُوحوں کے وسیلہ سے جکڑے ہوئے ہیں، جو ہر قدیم مذہب کے شمان اور غیب بین کے نام سے بلائے جا سکتے ہیں، وہی علامات ظاہر کرتے ہیں جس طرح مسیحی جو ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے بدرُوحوں کی معرفت جکڑے ہوئے ہیں۔ تاہم، لوگ اِسے، اِس ثبوت کے باوجودغلط سمجھتے ہیں۔ وہ مسیحی گہری پریشانی میں ڈوب جاتے ہیں کیونکہ جب وہ اِن اقسام کی علامات کا تجربہ کرتے ہیں وہ سوچتے ہیں وہ رُوح القدس حاصل کر چکے ہیں۔
 
 
شیطان ایک غیب بین کی مانند مسیحیوں کے وسیلہ سے کام کرتا ہے
 
شیطان بدرُوح گرفتہ لوگوں کونبوتی دُعائیں کرنے کے قابل کرتا ہے ۔ وہ کہنے کے وسیلہ سے پیشنگوئی کرتے ہیں، ”تم ایک شاندار راہنما بنوگے۔ ہزاروں بھیٹریں تمہارے سامنے چریں گی۔ خُدا تمہیں مستقبل میں تربیت دے گا اور تمہیں ایک شاندار راہنما بنائے گا۔“ دوسروں سے وہ فریبی الفاظ مثلاً، ”تم خُدا کے ایک شاندار خادم بن جاؤ گے۔ تم خُدا کے ایک بہت ہی بزرگ خادم ہو گے،“ اُن کی پیروی کرنے کے لئے لوگوں کی حو صلہ افزائی کرنے اور اپنی تمام زندگیوں میں بدرُوحوں کے خادمین کے طور پر زندہ رہنے کے سلسلے میں کہتے ہیں۔
غیب بین دوسرے لوگوں کے مستقبل کے بارے میں بھی پیشنگوئیاں کرتے ہیں۔ ” تمہیں مستقبل
میں پانی سے محتاط رہنا چاہیے۔“ ” تم بہت سارا پیسہ کماؤ گے۔“ ” مشرق سے ایک نیک آدمی ظاہر ہوگا اور تمہاری مدد کرے گا۔“ یہ اُن چیزوں کی مثالیں ہیں جو وہ کہتے ہیں۔ پہلی علامت کہ جو بدرُوح گرفتہ اشخاص میں ظاہر ہوتی ہے یہ ہے کہ وہ جھوٹی پیشنگوئیاں کرتے ہیں۔
تب وہ غیرزبانوں میں بولتے ہیں جنھیں حتیٰ کہ وہ بذاتِ خود سمجھ نہیں سکتے ہیں۔ وہ کانپنے کا تجربہ کرتے ہیں اور وہ حتیٰ کہ شخصی بے ترتیبی کی علامات ظاہر کرتے ہیں۔ اگر آپ ایک شمان یا غیب بین سے ملتے ہیں، کیا آ پ دعویٰ سے کہہ سکتے ہیں کہ وہ مضبوط شخصیات رکھتے ہیں؟ وہ اکثر لوگوں سے سختی سے جو زیادہ بوڑھے ہیں جتنے کہ وہ ہیں بات کرتے ہیں۔
تاہم، لوگ جو رُوح القدس کی سچی معموری رکھتے ہیں کتابِ مقدس کی سچائی پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اُسے حاصل کر چکے ہیں جو کہتی ہے کہ یسوع نےؔ اپنے بپتسمہ اور صلیب پر موت کے وسیلہ سے دُنیا کے تمام گناہوں کو دھو دیا۔ یہ لوگ دوسروں کی پانی اور رُوح کی خوشخبری کو جاننے اور ایمان رکھنے کے لئے مدد بھی کرتے ہیں، اور اُنھیں گناہوں کی معافی اور رُوح القدس کی معموری حاصل کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ وہ بذات ِ خود ایک راستباز طریقے سے زندہ رہنے کی کوشش کرتے ہیں،اور اُن کی شخصیات دوسروں کو خُدا کے بابرکت ایمان کے لئے راہنمائی دینے اوراُس قِسم کی زندگی کے لئے جو خُدا چاہتا ہے بہت خوشگوار اور مضبوط ہیں۔ خُدا اُنھیں پاک رکھنے کے سلسلے میں کبھی کبھار سرزنش کرتا ہے جب اُن کے ذہن دُنیا میں واپس مُڑنے کا ارادہ کرتے ہیں۔
راستباز جو تمام گناہوں کی معافی حاصل کر چکے ہیں اُن لوگوں سے بالکل مختلف ہیں جن کی شخصیات بُری رُوحوں کے وسیلہ سے تباہ ہو چکی ہیں۔ سچی شخصیت پھر زندہ ہوتی ہے اگر کوئی شخص گناہوں کی معافی حاصل کرتا ہے اور یوں رُوح القدس کی معموری حاصل کرتا ہے۔ مزید برآں، راستباز دوسروں کے بارے میں غیر طرفدار حالات کے ماتحت، وہ خُد اکے کلام میں واقعی کیا ضرورت رکھتے ہیں کے بارے میں، اُن کے چھڑائے جانے کے لئےدُعا مانگتے ہوئے، اور حقیقی طور پر اُن کی مدد کے لئے ذاتی قربانیاں پیش کرتے ہوئے دلی طورپر پریشان ہیں۔
دوسری طرف، ہم دیکھ سکتے ہیں کہ بدرُوح گرفتہ لوگوں کی شخصیات بُری طرح تباہ ہو چکی ہیں۔ شیطان اُن پر حکومت کرتا اور اُنھیں اپنی مرضی کے لئے جھکاتاہے کیونکہ وہ سوچتے ہیں کہ کانپنے اورغیر زبانوں میں بولنے کی مانند چیزیں رُوح القدس کی بخششیں ہیں۔ تاہم، یہ تجربات حتمی طور پر رُوح القدس کی بخششیں نہیں ہیں۔
بہت سارے خادمین موجود ہیں جو اپنی قُدرتوں پر مثلاً خُدا کے نام پر پیشنگوئیاں کرنے، بہت سارے عجیب کام کرنے کے قابل ہونے اورغیر زبانوں میں بولنے پرغرورکرتے ہیں۔ لیکن اگر وہ اب تک اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں، تب اُ ن کی قُدرتیں حقیقت کے فیصلہ کن ثبوت ہیں کہ وہ بدرُوح گرفتہ ہیں۔ اِس لئے، وہ دوسروں کو رُوح القد س کی معموری نہیں دے سکتے ہیں، بلکہ صِرف بدرُوحوں کو دے سکتے ہیں۔ کیونکہ شیطان بھی دھوکے باز ہے، معجزہ جو وہ کر چکے ہیں ایک مختصر وقت کے دورانیے میں انتہائی آسانی سے ختم ہو جاتاہے۔
رُوح القدس کے کام اور ایک بدرُوح کے کام کے درمیان ایک واضح فرق موجود ہے۔ حتیٰ کہ گو یہ نظر آسکتاہے جس طرح اگر رُوح القدس کا کام شروع میں کوئی خاص تجربات یا حیران کن بخششیں پیش نہیں کرتا ہے، جونہی وقت گزرتا ہے، خُدا کی قُدرت راستباز وں کے دلوں میں مسلسل صبح کے وقت سورج کے چڑھنے کی مانند بڑھتی جاتی ہے۔
 
 
بدرُوح گرفتہ مسیحی
                    
کیوں ایسا ہے کہ بہت سارے لوگ بدرُوحوں کی معرفت گرفتہ ہو جاتے ہیں حتیٰ کہ گو وہ رُوح القدس کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں؟
کیونکہ وہ جھوٹے نبیوں کے وسیلہ سے ہاتھوں کے رکھے جانے کی معرفت بدرُوحوں کو حاصل کرتے ہیں۔
 
حیران کن طور پر، ہم یسوعؔ میں بہت سارے ایمانداروں کو دیکھ سکتے ہیں جن کے بدن اور جانیں تباہ ہو چکے ہیں کیونکہ انہوں نے جھوٹے نبیوں سے ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے بدرُوحوں کو حاصل کِیا۔ اِن لوگوں کو خُدا کے ساتھ کچھ نہیں کرنا ہے کیونکہ اُن کا ایمان کتابِ مقدس کے الفاظ پر قائم نہیں رہا۔ وہ تیزی سے نہ جانتے ہوئے اپنی قُدرت استعمال کر رہے ہیں یعنی اُن کی خدمات بہت سارے لوگوں کے لئے شیطان کے خادمین بننے کا سبب بن رہی ہیں۔ کیوں وہ مسیحیت میں اپنی قُدرتیں دکھاتے ہوئے اتنی سخت محنت سے کام کرتے ہیں؟ کیونکہ اُن کی نام نہاد قُدرتیں اگر وہ اُنہیں استعمال نہیں کرتے جلد ہی غائب ہو جائیں گی۔ یہ ہے کیوں وہ اتنے مصروف ہو جاتے ہیں۔
انہیں مسلسل یسوعؔ کے نام کے وسیلہ سے دُعا مانگنا اور عجیب کاموں اور نشانات کی مشق کرنا ہے۔لوگ جو کہتے ہیں، ” میں خوشخبری کی منادی کرنے کی نعمت حاصل کر چکا ہُوں،“ کو لگاتار خوشخبری کی منادی کرنی ہے کیونکہ اگر وہ نہیں کرتے ہیں، اُن کی جعلی خوشی جلد ہی غائب ہو جاتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں، اگر یہ لوگ بدرُوحوں کی دوسری زبانوں میں بولنے، شفادینے، یا پیشنگوئی کی بخششوں سے وفاد ار نہیں ہیں، اگر وہ شیطان کے کاموں سے وفاد ار نہیں ہیں، تب وہ اُنہیں لمبے عرصے کے لئے بیمار کر سکتا ہے۔ با لکل جس طرح ایک غیب بین یا شمان لمبے عرصے کے لئے بیمار ہو جاتا ہے جب وہ شیطان کے خادم کے طور پر کردار کو نظر انداز کرتا ہے۔ یہ ہے کیوں اُنہیں بخششوں کو استعمال کرنا ہے جو وہ سرگرمی سے شیطان سے حاصل کر چکے ہیں مبادہ کہ وہ اپنی قُدرتیں استعمال کر نے کے بعد مُفلسی میں چھوڑ دئیے جاتے ہیں۔
 ایک دفعہ میں کسی کو جانتا تھا جو یسوع  ؔ میں ایک پُر جوش ایماندار تھا اور نظر آتا تھا کہ جس طرح وہ خُدا کی طرف سے بہت ساری قُدرتیں رکھتا تھا۔ اُس نے رُوح القدس کی بھرپوری حاصل کرنے کے لئے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی اوربیداری کی عبادتوں کی راہنمائی کی جن میں اُس نے ہاتھوں کے رکھنے، عجیب کام بھی کرنے مثلاً زبانوں میں بولنے اور شفا دینے کے وسیلہ سے بدرُوحوں کو نکالا۔ وہ اپنے عجیب کاموں کے وسیلہ سے رشک اور عزت کا ایک موضوع بن گیا۔ ایمانداروں کی ہزاروں کی تعداد نے اُس کی پیروی کی۔ تاہم، جلد ہی اُس نے یسوعؔ کا یہ کہتے ہوئے انکار کرنا شروع کر دیا، ”یسوعؔ مسیح ایک ناکام شخص ہے۔وہ خُدا کا بیٹا نہیں ہے۔“ اُس نے یسوعؔ مسیح پر لعنت کی اور حتیٰ کہ دعوہٰ کِیا کہ وہ بذاتِ خود خُدا تھا۔ اُس نے آخرکار اپنے دل میں اور بہت سارے مسیحیوں کے دلوں میں یسوعؔ مسیح کو ماردیا۔
لوگ اِسے پسند کرتے ہیں اور پانی اور رُوح کی خوشخبری کو رد کرتے ہیں کیونکہ شیطان اُن کاراہنما ہے۔ وہ شروع سے غلط عقیدہ رکھنے کے لئے آتے ہیں کیونکہ وہ فریب رکھتے ہیں کہ وہ رسولوں کی مانند، اُن کی صلاحیتیں دیکھنے، لوگوں کو دوسری زبانوں میں بولنے کے قابل کرنے اور ہاتھوں کے رکھنے کے وسیلہ سے بدرُوحوں کو نکالنے کے لئے وہی اختیارات رکھتے ہیں۔ وہ مضبوط عقیدہ رکھتے ہیں کہ رُوح القدس کی
معموری اُن پر نازل ہو چکی ہے۔
وہ لوگوں کو رُوح القدس حاصل کرنے کے طریقوں کے بارے میں سکھاتے ہیں، یہ سوچتے ہوئے کہ اُسے توبہ کی دُعائیں پیش کرنے کے وسیلہ سے حاصل کرنا ممکن ہے۔ تاہم، رُوح القدس کو حاصل کرنے کا یہ طریقہ خُد اکے کلام پر مبنی نہیں ہے۔ اِس کے باوجود، وہ کہتے ہیں کہ اگر یسوعؔ پرکوئی ایمان رکھنے والا غیر زبانوں میں بولتاا ور پیشنگوئیاں کرتا ہے، تب یہ اُس پر رُوح القدس کے نازل ہونے کا ثبوت ہے۔چونکہ بہت سارے لوگ رُوح القدس کی معموری کو حقیقتاً نہیں سمجھتے، وہ ایمان رکھتے ہیں کہ وہ بھی جھوٹے نبیوں کی تعلیمات سیکھنے اور پیروی کرنے کے وسیلہ سے رُوح القدس کو حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ ہے کیسے شیطان مسیحیوں کو بُری رُوحوں کے ساتھ بھرنے اور اِن لوگوں پر حکومت کرنے کے قابل تھا۔ یہ تمام طریقے شیطان کے پھندے ہیں۔
جھوٹے نبیوں کی تعلیمات کے وسیلہ سے ان گنت لوگ بدرُوح گرفتہ بن چکے ہیں۔ عام ایماندار ایک بے کیف مذہبی زندگی گزارتے ہیں، لیکن بدرُوح گرفتہ لوگ بُری رُوحوں کی طاقت استعمال کرتے ہیں اور ظاہری طو رپر پُرجوش مذہبی زندگیاں گزارتے ہیں۔ کیا صلاحیتیں ہیں جو وہ دکھاتے ہیں؟ وہ شفا دینے، عجیب زبانوں میں بولنے اور دوسروں کو ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے بدرُوح گرفتہ ہونے کے لئے راہنمائی دینے کی صلاحیتیں رکھتے ہیں۔ ہمیں جاننا چاہیے کہ ہاتھوں کا رکھا جانا دوسر وں تک کوئی چیز منتقل کرنے کا ایک طریقہ ہے اور کہ اِس طریقہ کے وسیلہ سے بدرُوحوں کی بادشاہت عظیم طور پر پھیل چکی ہے۔
 
 
بُری رُوحیں انسانی لالچ کے وسیلہ سے کام کرتی ہیں!
          
شیطان خاص حوالہ کے شمعونؔ کی مانند لوگوں میں کام کرتا ہے۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ وہ ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے، یعنی پانی اور رُوح کی خوشخبری پر اُن کے ایمان کے علاوہ رُوح القدس کو حاصل کر سکتے ہیں۔ آج کل بہت سارے لوگ شیطان سے دھوکہ کھا چکے ہیں ، اور توبہ کی دُعاؤں،
روزوں، ذاتی قربانیوں یا ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے رُوح القدس کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ تاہم، وہ بدرُوحوں کی معرفت جکڑے جاتے ہیں اور ایک لعنتی زندگی گزارتے ہیں۔
ہمیں اچھی طرح باخبر ہونا چاہیے کہ یہ ثالث، جو ہاتھوں کا رکھاجانا کہلاتا ہے، جسے دُنیا بھر میں بہت
سارے مسیحی حاصل کرتے ہیں، بدرُوحوں کے کام کو سہولت فراہم کرتاہے۔ یہ لوگ جو شمعونؔ کی مانند وہی خصوصیات رکھتے ہیں خُدا کے سامنے جھوٹے نبی ہیں۔ حتیٰ کہ یسوع ؔپر ایمان رکھنے والے، اگر وہ اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں، بدرُوحوں کی معرفت جکڑے جا سکتے ہیں۔ یہ لوگ اِبلیس کے کاموں کے وسیلہ سے معجزات کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ شیطان بدرُوحوں کے وسیلہ سے اُن کی ملکیت کو سہولت دینے کے سلسلہ میں اپنے خادمین سے ہاتھوں کے رکھے جانے کو حاصل کرنے کے لئے لوگوں کی راہنمائی کرتاہے اور تمام دُنیا میں اپنی بادشاہت کی تعمیر کرتا ہے۔ آج کل، 2پینٹیکاسٹل -کیرزمیٹک موومنٹ کے گرجا گھر سرکاری طورپر تما م دُنیا میں باقاعدہ مسیحی فرقوں کی مانند پہچانے جاتے ہیں۔
 
2مغربی مسیحیت کو بیسویں صدی کے نصف کے بعد ما دی خوشحالی اور بڑے پیمانے پر کھپت نے مر جھانا شروع کر دیا،اس کے نتیجے میں، بہت سارے مسیحی جو یسوع کے ساتھ قریبی تعلق رکھنے کی راہ تلاش کر رہے تھے وہ گزشتہ کلیسیا کے روکھے پن کی وجہ سے غیر مطئمین ہو گئے۔ جبکہ دوسرے وسائل کی کمی کی وجہ سے، یا روحانی ترقی کی سُست رفتاری، سے پریشان تھے،جبکہ کچھ لوگ ابھی بھی اپنے ایمان کا تر جمہ یسوع کے ساتھ شخضی محبت میں کرنے کی ناکامی کی وجہ سے ما یوس تھے۔ان حالات میں نام نہاد پینتیکاسٹل کیرزمیٹک موومنٹ(Pentecostal-Charismatic Movement)آگئی۔جو لوگ اس تحریک میں شامل تھے ان میں بہت سے جوشیلے تجربات جیسا کہ غیر زبانوں میں بولنا، نبوت کرنا، معجزات کرنے کی مشقیں کرنا  فرسٹ پنتیکاسٹل(First Pentecostal)  کی تعریف کرتے ہیں۔ ان کی حوصلہ افزائی میں،وہ رضاکارانہ طور پر اپنے آپ کو رُوح القدس کی نام نہاد سلطنت کا کہلواتے، لیکن زیادہ سختی سے بولتے ہوئے ان کی تعلیمات اور مشقیں بائبل کی بنیاد پر نہیں تھی۔
ترقی پذیر دنیامیں،اس تحریک نے اُن کی ضروریات کے تناظرمیں بہت زیادہ ترقی کی۔ان کے راہنماؤں نے ترقی پذیر ممالک کے مسیحیوں کو دولت اور صحت کی نعمتوں سے اپنی طرف مائل کیا۔تحریک کے کچھ انحراف کی طرح نی۔یو  پنتیکاسٹل ازم (Neo-Pentecostalism) بھی تحریک کے طور پر اسی طرح کی تعلیمات کے طور پر نیو ایج موومنٹ(New Age Movement)کے طور پر اشتراک کیا۔
 
 یہ دُنیا آہستہ آہستہ اختتام کی طرف آرہی ہے۔ اگر ہم آخری دِنوں میں نئے سِرے سے پیدا ہونا چاہتے ہیں، ہمیں جاننا چاہیے کیسے اِبلیس کام کر تاہے اور اپنی حکمت عملیوں کے خلاف مضبوطی سے کھڑا ہوتا ہے۔ ہمیں ایک ہی بار اور ہمیشہ کے لئے اپنے گناہوں سے بھی بچائے جانا ہے اور پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے ایک بخشش کے طور پر رُوح القدس کی معموری کو حاصل کرنا ہے۔ ہمیں کامل علم کے ساتھ سچائی پر واپس آنا ہے کیسے ہم پر خُدا کا رُوح آتا ہے۔
جس طرح خُدانے کہا، ” میرے لوگ عدم معرفت سے ہلاک ہُوئے۔ چونکہ تُونے معرفت کو رد کِیا اِس لئے میں بھی تجھ کو رد کرونگا تاکہ تُو میرے حضور کاہن نہ ہو اور چونکہ تو اپنے خُدا کی شریعت کو بھول گیا ہے اِس لئے میں بھی تیری اولاد کو بھول جاؤنگا۔“ (ہوسیع۴:۶)۔ آ ج کل بہت سارے سچائی کے متلاشی تباہ ہو جاتے ہیں جب، اُن کی لا علمی میں، جوشیلے لوگ اُن کی غلط راہنمائی کرتے ہیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ حتیٰ کہ اگرنام نہاد پنتیکاسٹل -کیرزمیٹک کلیسیائیں ریگستان میں قائم کی جاتیں، لوگ وہاں بھی اکٹھے ہو جاتے۔ ایسا کیوں ہے؟ کیرزمیٹک لوگ اپنی جعلی قُدرتوں کے ساتھ دوسروں کو پریشان کرنے کے وسیلہ سے اپنے گرجاگھروں کو، ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے اُنہیں بدرُوح گرفتہ بنانے کے لئے راہنمائی دیتے ہوئے پھیلاتے ہیں۔ اُن کی خاص خوبیوں میں سے ایک یہ ہے کہ ایک بار لوگ ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے بدرُوح گرفتہ ہو جاتے ہیں، وہ ایک مذہبی زندگی گزارنے کے بارے میں پُرجوش بن جاتے ہیں۔
 کیرزمیٹک لوگوں کی ایک دوسری خاص خصوصیت یہ ہے کہ وہ اپنے گرجاگھروں کو پیسوں کی بڑی بڑی رقمیں وقف کرتے ہیں اور غیر مشروط طورپر جوشیلے ایماندار بن جاتے ہیں۔حتیٰ کہ ان گنت مسیحی بدرُوحوں کی قُدرت کے ساتھ منادی کرنے پر پُرجوش ہیں، لیکن یقینا اپنی ذاتی منزل کا احساس نہ کرتے ہوئے جہنم کی طرف جار ہے ہیں۔ یہ لوگ، جو جوش سے اِبلیس کی طاقت پر اپنی نجات کے ثبوت کے طورپر ایمان رکھتے ہیں، ایک واحد شک کے بغیر آسمان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ تاہم وہ اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں اور تباہ ہونے کا مقدر رکھتے ہیں۔
اگر اُن سے مندرجہ ذیل سوال پوچھے جاتے ہیں، ” کیا آپ اپنے دل میں گناہ رکھتے ہیں، حتیٰ کہ گو آپ خُدا پر ایمان رکھتے ہیں؟“ وہ یقینا جواب دیتے ہیں کہ گناہ میں ہونا یہ اُن کی فطرت میں ہے۔ وہ سوچتے ہیں کہ کسی شخص کے لئے دل میں گناہ نہ رکھنا یہ ناممکن ہے، حتیٰ کہ اگروہ یسوعؔ پر ایمان رکھتا ہے۔
لوگ سوچنے کا رُجحان رکھتے ہیں کہ وہ آسمان کی بادشاہت میں داخل ہونے کا رُجحان رکھتے ہیں، حتیٰ کہ اگر وہ اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں، کیونکہ وہ جعلی قُدرت کے ثبوت کو رکھ کر یسوعؔ پر ایمان رکھنے میں تسلی محسوس کرتے ہیں۔
یہ کیاہی ایک فضول اُمید ہے! اُن کے پختہ عقیدہ کی وجہ یہ ہے کہ وہ کچھ فوق الفطرت صلاحیت کی قِسم رکھتے ہیں۔ وہ غیرزبانوں میں بولنے، رویا حاصل کرنے اور بیماروں کو شفا دینے کے تجربات رکھتے ہیں، اور وہ سوچنے اور مضبوطی سے ایمان رکھتے ہیں کہ یہ تجربات رُوح القدس کے کام ہیں۔ اِس لئے وہ اپنے آپ کو بتاتے ہیں کہ وہ حتمی طو رپر خلاصی اور اِن تجربات کے وسیلہ سے رُوح القدس کو حاصل کر چکے ہیں۔
کیونکہ یہ لوگ نجات کے کلام کا ایک نا مکمل علم رکھتے ہیں، وہ اپنی نجات پر کوئی اعتماد نہیں رکھتے
 ہیں اگر اُن کے سامنے کسی قِسم کی قابل ِدید صلاحیت نظر نہیں آتی ہے۔ اِس لئے، یہ لوگ نجات کی ظاہری یقین دہانی حاصل کرنے کے لئے اتنی سخت محنت کی کوشش کرتے ہیں اور بعد میں شیطان کے وسیلہ سے اُسکے کام میں استعمال ہونے کے بعد ختم ہو جاتے ہیں۔ کیونکہ یہ لوگ پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے کی بجائے توبہ کی دُعاؤں یا ذاتی قربانیوں کے وسیلہ سے خُدا کے جوابات ڈھونڈنے کی کوشش کررہے ہیں، وہ آخرکار رُوح القدس کی بجائے بُری رُوحوں کوحاصل کرتے ہیں۔
اِبلیس اُن کے کانوں میں پھُسپھُسانے کی معرفت لوگوں پر اِلزام لگاتاہے، ” تم گناہ کر چکے ہو، کیا تم نہیں کر چکے ہو؟“ اور اُن کی ذاتی ملامت میں گرنے کے لئے راہنمائی کرتا ہے۔ ایک شخص موجود ہے جسے میں جانتا ہُوں جو اَب گناہ کی معافی اور رُوح القدس کو حاصل کر چکا ہے۔ یہ ایسی چیز ہے جو اُس کے نئے سِرے سے پیدا ہونے سے پہلے اُس کے ساتھ واقع ہوئی، جب وہ ایک پُرجوش بلکہ یسوعؔ پر اندھا دُھند ایمان رکھنے والا تھا۔ یہ شخص حتیٰ کہ غیر زبانوں میں بولتا تھا اور بہت سارے معجزات کیے۔ حتیٰ کہ گو وہ چلایا اور تما م رات توبہ کی دُعائیں پیش کیں، یسوع ؔ پر اپنے عقیدہ کے باوجود، اُس کے دل میں گناہ نے اُسے اَذّیت دینی جاری رکھی۔ یہ ہے جب شیطان کی سرگوشیاں شروع ہوئیں۔ ” تم گناہ کر چکے ہو، پس تمہارے لئے زندہ رہنے کی نسبت مرنا بہتر ہے۔“ شیطان اکثر اُس کے پاس، اُسے اَذّیت دیتے ہوئے اور اُس کے گناہوں کو اُسے یاد کرواتے ہوئے آتا اور اُس پر اِلزام لگا تا۔شیطان نے اُسے ذاتی ملامت اور ذاتی عدالت کے حوالے کر دیا۔ تاہم، سب جو وہ کرسکتا تھا اپنے دل میں گناہوں کا اِقرار تھا۔ وہ اپنے آپ کو شیطان کے الزام سے آزادنہیں کر سکتا تھا جب تک وہ خوبصورت خوشخبری کو سننے اور ایمان رکھنے کے لئے نہیں آیا۔
 آپ کو جاننا چاہیے کہ وہ جو پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان نہیں رکھتے ہیں اِبلیس کے شکار بن جاتے ہیں۔ کیا آپ کسی شخص کے بارے میں سوچتے ہیں جو گناہوں کی معافی حاصل کر نہیں چکا ہے اِبلیس کو رد کرنے کا اختیار رکھتا ہے؟ کوئی جو پانی اور رُوح کی خوشخبری پر گرفت نہیں رکھتا ہے شیطان کے وسیلہ سے پکڑا جائے گا اور اذیت اُٹھائے گا۔ خُدا کی پانی اور رُوح کی خوشخبری شیطان کو نکالنے کے لئے بالکل ضرور ی ہے۔ اِس لئے، کوئی بھی جو یسوعؔ مسیح پر ایمان رکھتا ہے کو پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھنا چاہیے، اور دُنیا کے تمام لوگوں تک اِس کی منادی بھی کرنی چاہیے۔ وہ جو اِسے سُنتے ہیں کو ماننا اور اِس پر ایمان
رکھنا چاہیے۔
 
 
بے دینی کا بھید پہلے ہی دُنیا میں کام کرتاہے!
 
تمام دُنیا اب تک بدرُوحوں کی سرگرمیوں کے ساتھ ڈھکی ہوئی ہے۔ اگرہم خوشخبری کی منادی
کرنا چاہتے ہیں جو لوگوں کی رُوح القدس کو حاصل کرنے کے لئے راہنمائی کرتی ہے،تو ہمیں رُوح القدس کی معموری کے بارے میں گہری غلط فہمی کو دُور کرنا ہے۔
سب سے پہلے ہمیں واضح کرنا ہے کہ یہ ایک جھوٹ ہے کہ رُوح القدس ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے نازل ہوتا ہے۔ ہمیں واضح طورپر گواہی دینی چاہیے کہ تجربات مثلاً ”ہاتھوں کے رکھے جانے کو حاصل کرنے کے بعد دوسری زبانوں میں بولنا، توبہ اور روزہ کے وسیلہ سے کسی چیز کو گرم محسوس کرنا، اور یسوعؔ سے براہِ راست پیغامات سننا“ اِبلیس کے کام ہیں۔ صرف پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایما ن کے وسیلہ سے لوگ اِبلیس کی ترکیب سے چھڑائے جا سکتے ہیں۔ صرف ہم پانی اور رُوح کی خوشخبری کی معرفت ایمان کے وسیلہ سے ہمارے گناہوں سے نجات یافتہ ہو سکتے ہیں۔
ہمیں پانی اور رُوح کی خوشخبری کے ساتھ اِبلیس ”جھوٹوں کے باپ“ کو شکست دینی ہے۔ شیطان ذاتی ملامت کے بندھن کے ساتھ پوری دُنیا کے تمام لوگوں کو باندھ چکا ہے، پس ہمیں اُن لوگوں کو احساس کروانے کے وسیلہ سے کہ اُن کے غلط تجربات اور جذبات شیطان کی ترکیبیں ہیں سچائی پر واپس لانا چاہیے۔
ان دنوں، لوگ سامریہ ؔ کے شمعونؔ کی مانند، جس نے پیسوں کے ساتھ رُوح القدس کو خریدنے کی کوشش کی، کلیسیا کی خدمت کر رہے ہیں۔ وہ اندھے کی راہنمائی کرنے والے اندھے ہیں۔ وہ لوگوں کو کامل نجات کی راہ نہیں دکھا سکتے ہیں کیونکہ وہ پانی اور رُوح کی خوشخبری کو نہیں جانتے ہیں، اور اپنے دلوں میں گناہ رکھتے ہیں۔ پس وہ اپنے پیروکاروں کے دلوں میں ساری رات کے دُعائیہ حصوں کو منعقد کروانے، توبہ کی دُعاؤں کے لئے بُلانے اور ہاتھوں کے رکھنے کو استعمال کرنے کے وسیلہ سے شیطان کے بسنے کا سبب بنتے ہیں۔ یہ لوگ حقیقت میں اِبلیس کی معرفت جکڑے ہوئے ہیں، اور اگر ہم اُنہیں خُدا کے کلام کی طرف واپس لانا چاہتے ہیں، ہمیں پانی اور رُوح کے کامل علم کے ساتھ اُنہیں مہیا کرنے کے وسیلہ سے شیطان کے کام کو تباہ کرنا ہے۔ اگر لوگ شیطان کی ترکیبات کے بارے میں نہیں جانتے ہیں، وہ کوئی دوسرا
چارہ نہیں رکھیں گے بلکہ بے یارو مدد گار ی میں تکلیف اُٹھائیں گے۔
 بالکل جس طرح میں نے کہا، معجزات کرنا مثلاً زبانوں میں بولنا اور ہاتھوں کے رکھنے کو حاصل کرنے کے بعد پیشنگوئیاں جاری کرنا سب اِبلیس کی سرگرمیاں ہیں۔ دوسرے لفظوں میں، کیرزمیٹک لوگوں کے اختیارات اِبلیس کے کاموں کے وسیلہ سے ظاہر ہوتے ہیں۔ ہمیں اُنہیں سکھانا چاہیے۔ ”یہ اِبلیس ہے جو تم میں کام کرتا ہے اگرتمہارے دل میں گناہ موجود ہے۔ اگر تم سوچتے ہورُوح القدس تم میں سکونت کرتا ہے، حتیٰ کہ گو تم اپنے دل میں گناہ رکھتے ہو، تب تم دھوکا کھا چکے ہو۔“
رسولوں کا ایمان اور اُن لوگوں کا جنہوں نے اعمال ۸کے خاص حوالہ میں ہاتھوں کے رکھے جانے کو حاصل کِیا اُسی فہرست میں رکھا جا چکا ہے، کیونکہ اُن میں سے دونوں یسوعؔ مسیح کی پانی اور رُوح کی
خوشخبری کے بارے میں جانتے تھے۔ لیکن رسولوں کا ایمان آج کے زیادہ تر مسیحیوں سے مکمل طور پر مختلف تھا جو محض ایمان رکھتے ہیں کہ ہاتھوں کا رکھا جانا اُن کے لئے رُوح القدس کو حاصل کرنے کا سبب بنے گا۔
کیا کوئی شخص کسی کے وسیلہ سے ہاتھوں کے رکھے جانے کی معرفت رُوح القدس کو حاصل کرتا ہے جو گناہوں کی معافی حاصل کر چکا ہے؟ نہیں۔ کتابِ مقدس کہتی ہے کہ خُدا کی رُوح پانی کی سطح پر جُنبش کر رہی تھی (پیدا ئش۱:۲)۔ اِس کا مطلب ہے کہ کسی شخص کے لئے گناہوں کی معافی اور رُوح القدس کو حاصل کرنے کے سلسلے میں، اُسے پانی او ررُوح کی خوشخبری کو سُننا اور ایمان رکھنا ہے۔ خُدا رُوح القدس کو نئے سِرے سے پیدا ہوئے ایک مسیحی کے لئے ایک بخشش کے طو رپر بھیجتا ہے جو پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھتا ہے۔
ہمیں ذہن میں رکھنا چاہیے کہ یہ پانی اور رُوح کی خوشخبری کی مخالفت کرنے کی مانند ہو گا، جس کاخُد ا ہمیں ہمار ے گناہوں سے بچانے کے لئے ارادہ رکھتا تھا، اگرہم نے لوگوں کو رُوح القدس حاصل کرنے کے سلسلے میں ہاتھوں کے رکھے جانے کو تلاش کرنے کی تعلیم دی۔ سوچنا کہ کوئی شخص کسی دوسرے شخص کو رُوح القدس دے سکتا ہے خُدا کو چیلنج کرنے کی مانند ہے، اور اِس قسم کے ا یمان کے ساتھ لوگ آسانی سے شیطان کے پھندوں میں گرجاتے ہیں۔ اِسے کبھی واقع ہونے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
ہمارے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں جب ہم پانی اوررُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں، اور رُوح القدس اِس کی گواہی دیتا ہے۔ کوئی بھی جو پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھتا ہے مزید اپنے دل میں گناہ نہیں رکھتا ہے۔ یہ اِس وجہ سے نہیں ہے کہ وہ گناہ نہیں کر چکا ہے، بلکہ اِس کی بجائے کیونکہ وہ پانی اور رُوح کی خوشخبری کی قُدرت پر ایمان رکھتا ہے۔ پانی اور رُوح کی خوشخبری گواہی دیتی ہے کہ وہ اپنے دل میں کوئی گناہ نہیں رکھتا ہے، اور رُوح القدس بھی اِس کی گواہی دیتا ہے۔ کوئی شخص اُس کے اندر خُد اکی رُوح کو رکھنے کے بغیر یسوعؔ کو اپنا نجات دہندہ نہیں کہہ سکتاہے۔
بدرُوح گرفتہ لوگ پانی اور رُوح کی خوشخبری کے بارے میں نہیں جانتے ہیں، اور حتیٰ کہ کبھی اِسے گفتگو کا ایک موضوع نہیں بناتے ہیں۔ وہ حتیٰ کہ پانی اور رُوح کی خوشخبری کو نہیں جانتے ہیں، اور مزید برآں وہ سچائی کی شناخت کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ رُوح القدس صرف آتا ہے جب
وہ ہاتھوں کے رکھے جانے کو کرتے اور حاصل کرتے ہیں۔ تاہم،رُوح القدس کبھی ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے نہیں آتا ہے۔ آپ کو احساس کرنا چاہیے کہ اپنی جھوٹی تعلیمات کے ساتھ تمام دُنیا کی کلیسیاؤں میں اب اِبلیس کے کام لوگوں پر بڑا اثر ڈالتے ہیں۔ اِس وجہ سے، پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے رُوح القدس کی سچی معموری کو حاصل کرنا انتہائی ضروری ہے۔