Search

خطبات

مضمون 8: رُوح القّدس

[8-3] کیاآپ نے رُوح القدس کو حاصل کِیا جب آ پ نے یسوعؔ پر ایمان رکھا؟ <اعمال۱:۱۹۔۳>

کیاآپ نے رُوح القدس کو حاصل کِیا جب آ پ نے یسوعؔ پر ایمان رکھا؟
<اعمال۱:۱۹۔۳>
”اور جب اپلُوسؔ کرنتھس ؔ میں تھا تو ایسا ہُوا کہ پولُسؔ اُوپر کے علاقہ سے گزر کر اِفسُسؔ میں آیا اور کئی شاگردوں کو دیکھ کر۔ اُن سے کہا کیا تم نے ایمان لاتے وقت رُوح القدس پایا؟ اُنہوں نے اُس سے کہا کہ ہم نے تو سُنا بھی نہیں کہ رُوح القدس نازِل ہُوا ہے۔ اُس نے کہا پس تُم نے کِس کا بپتسمہ لیا؟ اُنہوں نے کہا کہ یوحنا  ؔ کا بپتسمہ۔‘“
 
 
کیوں کتابِ مقدس کہتی ہے، ”اور یوحناؔ بپتسمہ دینے والے کے دنوں سے اب تک آسمان کی بادشاہی پر زورہوتا رہا ہے اور زور آور اُسے چھین لیتے ہیں؟ “
کیونکہ لوگ خوبصور ت خوشخبری پر ایمان کے وسیلہ سے آسمان کی بادشاہی کولے سکتے ہیں جو کہتی ہے کہ یسوعؔ نے یوحناؔ کی معرفت اپنے بپتسمہ اور صلیب پر اپنے خون کے وسیلہ سے دُنیا کے تمام گناہوں کو مٹا دیا۔
 
پولوسؔ نے کس قِسم کی خوشخبری کی منادی کی؟ اُس نے یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے خون کی خوشخبری کی منادی کی۔اعمال۱۹:۱-۲ کہتا ہے، ”اور جب اپلُوسؔ کرنتھس ؔ میں تھا تو ایسا ہُوا کہ پولُسؔ اُوپر کے علاقہ سے گزر کر اِفسُسؔ میں آیا اور کئی شاگردوں کو دیکھ کر۔ اُن سے کہا کیا تم نے ایمان لاتے وقت رُوح القدس پایا؟ “ تاہم، یہ لوگ یسوعؔ پر جبکہ یسوعؔ کے بپتسمہ کامطلب چھوڑتے ہوئے ایمان رکھتے تھے۔ وہ خوبصورت خوشخبری کو نہیں جانتے تھے جو رُوح القدس کی معموری کے لئے راہنمائی کرتی ہے۔ یہ ہے کیوں پولوسؔ کا سوال تھا، ” پس تُم نے کِس کا بپتسمہ لیا؟“ اِفسُسؔ کے بعض شاگردوں کے لئے یہ انتہائی غیر مانوس سوا ل تھا۔ دوسرے لوگوں نے اُن سے پوچھا ہوگا، ” کیا تم نے یسوعؔ پر ایمان رکھا؟“ لیکن پولوسؔ نے اِس غیر معمولی طریقہ سے یہ سوال پوچھا تاکہ وہ خوبصورت خوشخبری پر اپنے ایمان کو تازہ کرنے کے وسیلہ سے رُوح القدس کو حاصل کر سکیں۔ پولوسؔ کی خدمت یسوعؔ کے بپتسمہ اور اُس کے خون کی خوبصورت خوشخبری کی منادی کرنا تھا۔ پولوس ؔ، پطرسؔ اور یوحناؔ نے بھی یوحنا ؔاصطباغی کی معرفت یسوعؔ کے بپتسمہ کی گواہی دی۔
آئیں ہم بپتسمہ کی خوشخبری کے لئے رسولوں کی گواہی پر ایک نظر ڈالیں۔ پہلے پولوسؔ نے گواہی دی، ” ہر گز نہیں۔ ہم جو گناہ کے اعتبار سے مر گئے کیونکر اُس میں آیندہ کو زندگی گزاریں؟۔ کیا تُم نہیں جانتے کہ ہم جتنوں نے مسیح یسوعؔ میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا تو اُس کی موت میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا۔“(رومیوں۶:۲۔۳)اور ”اور تم سب جتنوں نے مسیح میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا مسیح کو پہن لیا۔“ (گلتیوں۳:۲۷)۔
پطرسؔ رسول نے بھی ۱۔پطرس۳:۲۱ ۔۲۲ میں، یہ کہتے ہُوئے، یسوعؔ کے بپتسمہ کی خوشخبری کی گواہی دی، ”اور اُسی پانی کا مشابہ بھی یعنی— بپتسمہ یسوعؔ مسیح کے جی اُٹھنے کے وسیلہ سے اب تمہیں بچاتا ہے) اُ س سے جسم کی نجاست کا دُور کرنا مُراد نہیں بلکہ خالص نیت سے خُد اکا طالب ہونا مُراد ہے (وہ آسمان پر جا کر خُدا کی دہنی طرف بَیٹھا ہے اور فرِشتے اور اِختیّارات اور قُدرتیں اُس کے تابِع کی گئی ہیں۔“
 یوحناؔ رسول نے بھی ۱۔یوحنا ۵:۵۔۸ میں اِس خوبصورت خوشخبری کی گواہی دی۔ ”دُنیا کا مغلوب کرنے والاکون ہے سِوا اُس شخص کے جس کا یہ ایمان ہے کہ یسوعؔ خُد اکا بیٹا ہے؟۔ یہی ہے وہ جو پانی اور خون کے وسیلہ سے آیا تھا یعنی— یسوعؔ مسیح؛وہ نہ فقط پانی کے وسیلہ سے بلکہ پانی اور خون دونوں کے وسیلہ سے آیا تھا۔ اور جو گواہی دیتا ہے وہ رُوح ہے کیونکہ رُوح سچائی ہے۔ اور گواہی دینے والے تین ہیں:رُوح اور پانی اور خون اور یہ تینوں ایک ہی بات پر متفق ہیں۔“
 یوحنا ؔ اصطباغی نے خوبصورت خوشخبری کو مکمل کرنے میں ایک انتہائی اہم کردار اَدا کِیا۔ کتا بِ مقدس یوحناؔ اصطباغی کے بارے میں ملاکی۳:۱۔۳ اور متی۱۱:۱۰۔۱۱میں مندرجہ ذیل بات کہتی ہے۔ یوحناؔ اصطباغی بنی نوع انسان کا نمائندہ تھا اور آنے والا، نبوتی ایلیاہؔ تھا، جس طرح یہ پُرانے عہد نامہ میں لکھا گیا تھا۔ پُرانے عہد نامہ میں، گناہ کی قربانی اُس کے ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے ایک آدمی کے گناہ اُٹھانے کے بعد اِس کا خون بہانے کے لئے ذبح کی جاتی تھی۔ تاہم، نئے عہد نامہ میں، یسوعؔ گناہ کی قربانی تھا جس نے اپنے بپتسمہ کے وسیلہ سے دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا اور گناہ کی مزدوری اَدا کرنے کے لئے صلیب پر مرگیا۔ یسوعؔ نے بنی نوع انسان کو بچا لیا کیونکہ یوحناؔ اصطباغی نے دریائے یردنؔ پر بپتسمہ کے وسیلہ سے اُس پر دُنیا کے تمام گناہوں کو لاد دیاتھا۔
خُد انے بنی نوع انسان کو اُن کے گناہوں سے بچانے کے سلسلے میں دو قِسم کے عظیم اعمال کامنصوبہ بنایا اور اُس نے اُن سب کو پورا کِیا۔ اَوّل یسوعؔ کو کنواری مریم ؔ کے بدن کے وسیلہ سے اِس دُنیا میں آنا تھا، اور اُسے بپتسمہ دلوانا اور دُنیا کے تمام گناہ لینے کے لئے مصلوب ہونا تھا۔ دوم یوحناؔ اصطباغی کو الیشبعؔ کے وسیلہ سے پیدا کرنا تھا۔ خُدا نے اِن دو واقعات کو بنی نوع انسان کو اُن کے گناہوں سے بچانے کے سلسلے میں واقع ہونے دیا۔ یہ تثلیث میں خُد اکے وسیلہ سے منصوبہ بنایا گیا کام تھا۔ خُدا نے اِس دُنیا میں یوحناؔ اصطباغی کو یسوعؔ سے چھ مہینے پہلے بھیجا، تب یسوعؔ مسیح کو، بنی نوع انسان کے نجات دہندہ کو، اِس دُنیا میں بنی نوع انسا ن کو اُن کے گناہوں کی عدالت سے آزاد کرنے کے لئے بھیجا۔
یسوعؔ نے متی۱۱:۹ میں یوحنا ؔاصطباغی کی گواہی دی۔ ”تو پھر کیوں گئے تھے؟ کیا ایک نبی دیکھنےکو؟ ہاں میَں تم سے کہتاہُوں بلکہ نبی سے بڑے کو۔“ مزید برآں، جب یوحنا ؔ اصطباغی نے، جس نے دُنیا کے تمام گناہوں کو یسوعؔ پر لاددیا، اُسے دوسرے دن دیکھا، اُس نے یہ کہتے ہوئے گواہی دی، ”دیکھو !یہ خُدا کا برّہ ہے جو دُنیا کا گناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔“ (یوحنا۱:۲۹)۔
کتابِ مقدس یوحناؔ کے بارے میں، جس نے یسوعؔ کو بپتسمہ دیابہت سارے بیانات رکھتی ہے اور ہمیں اُس کے بارے میں بہتر علم حاصل کرنے کے لئے کوشش کرنی چاہیے۔ یوحناؔ ؔاصطباغی یسوعؔ سے پہلے دُنیا میں آیا۔ اُس کا کردار خوبصورت خوشخبری کو پورا کرنا تھا، جو خُد اکا منصوبہ تھا۔ کتابِ مقدس کہتی ہے کہ یسوعؔ نے یوحناؔ سے دُنیا کے تمام گناہوں کو قبول کِیا اور کہ یوحناؔ نے خُدا کی مرضی پوری کرنے کے لئے اُس پر اُنہیں لاددیا۔
 ہم اُسے یوحناؔ اصطباغی کہتے ہیں کیونکہ اُس نے یسوعؔ کو بپتسمہ دیا۔ یوحناؔ کی معرفت یسوعؔ کا بپتسمہ حقیقت میں کیا مطلب رکھتا ہے؟ لفظ ”بپتسمہ“ ”دھوئے جانے پر“ لاگو ہوتا ہے۔ چونکہ اُس کے بپتسمہ کے وسیلہ سے یسوعؔ پر دُنیا کے تمام گناہ منتقل ہو گئے تھے، وہ دھوئے جاچکے ہیں۔ یسوعؔ کا بپتسمہ وہی مطلب رکھتا تھا جس طرح ”ہاتھوں کا رکھا جانا“ جو پرانے عہد نامہ میں گناہ کی قربانی حاصل کرتی تھی۔ بپتسمہ کا رُوحانی مطلب ”پر منتقل ہونا،“ ”دھویا جانا“ یا ”دفن ہونا“ ہے۔ یوحناؔ کی معرفت یسوعؔ کا بپتسمہ
دُنیا میں تمام لوگو ں کے گناہوں کو اُٹھانے کے لئے خلاصی کا ایک عمل تھا۔
یسوعؔ کا بپتسمہ وُہی اہمیت رکھتا ہے جس طرح ہاتھوں کا رکھا جانا، جو پرانے عہد نامہ میں گناہ کی قربانی پر گناہوں کو لادنے کا طریقہ تھا۔ دوسرے لفظوں میں، اسرائیل کے لوگ سردار کاہن کے ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے یومِ کفارہ پر گناہ کی قربانی پر اپنے سالانہ گناہ لادتے تھے۔ پُرانے عہد نامہ میں یہ قربانی وُہی مقصد رکھتی تھی جس طرح یسوعؔ کا بپتسمہ اور صلیب پر اُس کی موت ہیں۔
خُدا نے یومِ کفارہ کو اسرائیلیوں کے گناہوں کو اُٹھانے کے لئے خاص وقت کے طور پر مقرر کِیا۔ ساتویں مہینے کی دسویں تاریخ پر، سردار کاہن لوگوں کے گناہوں کے لئے فِدیہ دینے کے واسطے قربانی پر اپنے ہاتھوں کو رکھنے کے وسیلہ سے گناہ کی قربانی کے سر پر لوگوں کے تمام سالانہ گناہ لادتا تھا۔ یہ قربانی کا نظام تھا جو خُدانے قائم کِیا۔ یہ گناہ کی قربانی پر لوگوں کے گناہوں کو لادنے کے لئے واحد طریقہ تھا، اور ہاتھوں کے رکھے جانے کے وسیلہ سے گناہوں کو منتقل کرنا دائمی قانون تھا جو خُدا مقر ر کر چکا تھا۔
”اور ہارونؔ اپنے دونوں ہاتھ اُس زندہ بکرے کے سر پر رکھ کر اُس کے اُوپر بنی اسرائیل کی سب بدکاریوں اور اُن کے سب گناہوں اور خطاؤں کا اِقرار کرے اور اُن کو اُس بکرے کے سر پر دھر کر اُسے کسی شخص کے ہاتھ جو اِس کام کے لئے تیا ر ہو بیابان میں بھیجوا دے۔ اور وہ بکرا اُن کی سب بدکاریاں اپنے اُوپر لادے ہوئے کسی ویرانہ میں لے جائے گا۔ سو وہ اُس بکرے کو بیابان میں چھوڑ دے۔“(احبار۱۶:۲۱۔۲۲) ۔
پرانے عہد نامہ میں، ایک گنہگار گناہ کی قربانی پر اپنے ہاتھوں کو رکھتا تھا اور معاف ہونے کے سلسلے میں اُس پر اپنے گناہوں کو لادتا تھا۔ اور یومِ کفارہ کے دن پر، ہارونؔ سردار کاہن، تمام اسرائیلیوں کے نمائندہ کے طور پر، اسرائیل کے گناہوں کو قربانی کے سر پر لادنے کے لئے اپنے ہاتھوں کو رکھتا تھا۔ تب وہ قربانی اُن کے گناہ اُٹھانے کے بعد ذبح کی جاتی تھی۔
یہ وہی رُوحانی مطلب رکھتا ہے جس طرح بپتسمہ ہے (یونانی میں بپتسمہ کا مطلب ”دھویا جانا، دفن ہونا، لادنا“ہے) جو یسوعؔ نے نئے عہد نامہ میں یوحناؔ سے حاصل کِیا۔ بالکل جس طرح سردار کاہن پرانے عہد نامہ میں اسرائیل کے لوگوں کے گناہوں کو گناہ کی قربانی پر لادنے کے لئے اپنے ہاتھوں کو رکھتا تھا، پس تمام انسانیت کےگناہ یوحناؔ اصطباغی کی معرفت اُس کے بپتسمہ کے وسیلہ سے یسوعؔ پرلادے گئے تھے۔ تب یسوعؔ ہمار ے گناہوں کے لئے فِدیہ دینے کے واسطے صلیب پرمر گیا۔ یہ سچائی کی خوبصورت خوشخبری ہے۔
بالکل جس طرح ہارونؔ سردار کاہن اسرائیل کے لوگوں کی جگہ پر فِدیہ کے لئے قربانی پیش کرتا
 تھا ، یوحناؔ اصطباغی، ہارونؔ کی نسل میں سے ایک نے، یسوعؔ کو بپتسمہ دینے کے وسیلہ سے بنی نوع انسان کے نمائندہ کے طور پر کام کو پورا کِیا، اور یوں اُس پر بنی نوع انسان کے تمام گناہوں کو لاد دیا۔ خُدا نے اپنی محبت کا ایک حیران کن منصوبہ کتابِ مقدس میں مندرجہ ذیل زبور۵۰: ۴۔۵ میں بیان کِیا، ”اپنی اُمت کی عدالت کرنے کے لئے۔وہ آسمان و زمین کو طلب کرے گا۔ کہ میرے مقدسوں کو میرے حضُور جمع کرو۔ جِنہوں نے قُربانی کے ذریعہ سے میرے ساتھ عہد باندھا ہے۔“ آمین، ہیلیلویا ہ۔
کلیسیا ئی تاریخ بتاتی ہے کہ اِبتدائی کلیسیا میں پہلی دو صدیوں کے لئے کوئی کرسمس نہیں تھا۔ یسوعؔ کے رسولوں کے ساتھ ساتھ اِبتدائی کلیسیا کے مسیحی صِرف ۶جنوری کو یوحنا ؔ اصطباغی کی معرفت یردن ؔ پر ”یسوع ؔ کے بپتسمہ کے دن“ کے طور پر مناتے تھے۔ اُنہوں نے کیوں اپنے عقائد میں یسوعؔ کے بپتسمہ پر اتنا زور دیا؟ جواب روایتی رسولیہ مسیحیت میں خاص الخاص نکتہ ہے۔ لیکن میں آپ سے ایمانداروں کے پانی کے بپتسمہ اور یسوعؔ کے بپتسمہ کے ساتھ پریشان نہ ہونے کی اُمید کرتا ہُوں۔
ایمانداروں کا بپتسمہ جس طرح آج یہ وجود رکھتا ہے یسوعؔ کے بپتسمہ سے جو اُس نے یوحنا ؔ سے حاصل کِیا بالکل مختلف مطلب رکھتا ہے۔ اِس لئے، ہم سب کو وہی ایمان رکھنا چاہیے جس طرح یسوعؔ کے شاگردرکھتے تھے۔ اگر ہم رُوح القدس کی معموری کو حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ہم سب کو یسوعؔ مسیح کے بپتسمہ پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے، جو اُس نے یوحناؔ سے حاصل کِیا، اور اُس کے صلیبی خون سے رُوح القدس کی معموری حاصل کرنی چاہیے۔
اگر اِبتدائی کلیسیا نے بپتسمہ کو ایک انتہائی اہم رسم کے طور پر خیال کِیا، یہ اُن کے یسوعؔ کے بپتسمہ پر مرکز ی ایمان کی وجہ سے تھا، اور آج کل ہمیں بھی یوحناؔ کے وسیلہ سے یسوعؔ کے بپتسمہ کو ہماری نجات کے لئے ناگزیر جُز کے طور پر خیال کرنا چاہیے۔ مزید برآں، ہمیں یقینا کامل علم کے دُرست ایمان تک پہنچنا اور اِسے رکھنا چاہیے، جو کہتاہے کہ یسوعؔ کو یوحنا ؔ کے وسیلہ سے اپنے بپتسمہ کی وجہ سے مصلوب ہونا پڑا تھا۔ ہمیں اپنے ذہن میں رکھنا چاہیے کہ رُوح القدس ہم میں سکونت شروع کرتا ہے جب ہم ایمان رکھتے ہیں کہ یسوعؔ نے بپتسمہ لیا، صلیب پر مر گیا اورہمارا نجات دہندہ بننے کے لئے جی اُٹھا۔ یوحنا ؔ کی معرفت یسوعؔ کا بپتسمہ اور صلیب پر اُس کا خون خوبصورت خوشخبری میں ایک انتہائی خاص مطلب رکھتے ہیں۔
ہمارے لئے رُوح القدس کو حاصل کرنے کا واحد محفوظ طریقہ یسوعؔ کے بپتسمہ اور خون کی
خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھنا ہے۔ یسوعؔ کے بپتسمہ نے ایک ہی بار بنی نوع انسان کے تمام گناہوں کو دھو دیا۔ یہ خلاصی کا بپتسمہ تھا جو ہماری رُوح القدس حاصل کرنے کے لئے راہنمائی کرتا ہے۔ چونکہ بعض لوگ یسوعؔ کے بپتسمہ کی قُدرت کا احساس نہیں کرتے ہیں، وہ اِسے محض رسم کے طور پر سمجھتے ہیں۔
یسوعؔ کا بپتسمہ خوبصورت خوشخبری کے حصے کو تشکیل دیتا ہے، جو بتاتی ہے کیسے اُس نے دُنیا کے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا اور صلیب پر خون بہانے کے وسیلہ سے اُن کے لئے عدالت قبول کی۔ کو ئی بھی جو اِس خوبصورت خوشخبری کے الفاظ پر ایمان رکھتا ہے کلیسیا کا رُکن بن جاتا ہے، جو کہ خُداوند کی ملکیت ہے، اور رُوح القدس کی برکات سے لُطف اُٹھاتا ہے۔ رُوح القدس اُن کے لئے خُدا کی طرف سے ایک بخشش
ہے جو اپنے گناہوں سے معاف کیے جا چکے ہیں۔
اپنے بپتسمہ کے ساتھ، یسوعؔ بالکل ”دیکھو یہ خُداکا برہ ہے جو دُنیا کا گناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔“ بن گیا (یوحنا۱:۲۹)۔ یوحنا۱:۶۔۷ میں وہ کہتاہے، ”ایک آدمی یوحنا ؔ نام آ موجود ہُوا جو خُدا کی طرف سے بھیجا گیا تھا۔ یہ گواہی کے لئے آیا کہ نُور کی گواہی دے تاکہ سب اُس کے وسیلہ سے ایما ن لائیں۔“ ہمارے نجات دہندہ کے طورپر یسوعؔ پر ایمان رکھنے کے سلسلے میں،جس نے ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا، ہمیں یقینا یوحنا ؔ کی خدمت اور گواہی کو سمجھنا چاہیے جس طرح یہ کتابِ مقدس میں لکھی ہوئی ہے۔ تب ہم یسوعؔ مسیح پر ہمارے نجات دہندہ کے طو رپر ایمان رکھنے کے قابل ہوں گے۔ رُوح القدس حاصل کرنے کے سلسلے میں، ہمیں اُس کی گواہی کی وجہ سے دل رکھتے ہوئے مضبوط ایمان کو بھی رکھنے کی ضرورت ہے۔ اِس لئے، سچائی کی خوبصورت خوشخبری کو مکمل کرنے کے لئے، ہمیں یقینا یوحناؔ کی معرفت یسوعؔ کے بپتسمہ پر اور اُس کے صلیبی خون پر ایمان رکھنا چاہیے۔
متی۱۱:۱۲میں یہ لکھا ہُواہے کہ، ”اور یوحناؔ بپتسمہ دینے والے کے دنوں سے اب تک آسمان کی بادشاہی پر زور ہوتا رہا ہے اور زور آور اُسے چھین لیتے ہیں۔“ کتابِ مقدس میں یہ حوالہ مشکل ترین حوالوں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا ہے۔ تاہم ہمیں جملہ ”یوحناؔ بپتسمہ دینے والے کے دنوں سے“ پر توجہ کرنی ہے۔ یہ یقینا دعویٰ کرتا ہے کہ یوحناؔ کی خدمت ہماری نجات کے لئے یسوعؔ کی خدمت کے ساتھ براہِ راست تعلق رکھتی تھی۔
یسوعؔ چاہتا ہے ہم دلیر ایمان کے وسیلہ سے بادشاہت میں داخل ہوں، اتنا دلیر جتنا کے زور آور آدمی۔ ہم ہر روز گناہ کرتے ہیں، ہم کمزور ہیں لیکن وہ ہمیں ہماری بدکاری کے علاوہ جرُات مندانہ ایمان کے وسیلہ سے اپنی بادشاہت میں داخل ہونے کی اجازت دیتا ہے۔ پس اِس حوالہ کا مطلب ہے کہ لوگ خوبصورت خوشخبری پرایمان کے وسیلہ سےآسمان کی بادشاہت کو لے سکتے ہیں جو کہتی ہے کہ یسوعؔ نے یوحناؔ کی معرفت اپنے بپتسمہ اور صلیب پر اپنے خون کے وسیلہ سے دُنیاکے تمام گناہوں کو مٹا دیا۔ دوسرے لفظوں میں، اِس کا مطلب ہے کہ آسمان یسوعؔ کے بپتسمہ اور خون کی اِس خوبصورت خوشخبری پر دلیر ایمان کے وسیلہ سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
 یسوعؔ کے بپتسمہ نے ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا، اور اِس پر ہمارا ایمان ضمانت دیتا ہے کہ ہم
رُوح القدس کی معموری کو حاصل کریں گے۔ ہمیں یقینا ہمارے ہمسائیوں، رشتہ داروں، آشناؤں، اور دُنیا میں ہر کسی دوسرے تک اِس خوشخبری کی منادی کرنی چاہیے۔ ہمیں یقینا خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھنا چاہیے جو کہتی ہے کہ دنیا کے گناہ اُس کے بپتسمہ کے وسیلہ سے یسوعؔ پر منتقل ہو گئے تھے۔ ہمارے ایمان کے وسیلہ سے ہم خلاصی کی سعادت اور رُوح القدس کی معمور ی حاصل کریں گے۔
یسوعؔ کے بپتسمہ نے ہمارے تمام گناہوں کو اُٹھا لیا اور اُس کا خون گناہ کی عدالت تھا۔ ہمیں یقینا غیر ایمانداروں کے سامنے پانی اوررُوح کی خوبصورت خوشخبری کی وضاحت کرنی چاہیے۔ صرف ایسا کرنے کے وسیلہ سے، وہ خوشخبری پر ایمان رکھنے اور رُوح القدس کو حاصل کرنے کے لئے آئیں گے۔ میں چاہتا ہُوں آپ اِس پر ایمان رکھیں۔ صِرف یوحناؔ کی معرفت یسوعؔ کے بپتسمہ پر اور صلیب پر اُس کے خون پرایمان رکھنے کے وسیلہ سے آدمی اپنے تمام گناہوں سے معاف ہو سکتاہے اور رُوح القدس کی معموری حاصل کر سکتاہے۔
ہر کوئی خُداوند کا بیٹا بن سکتاہے، جس میں رُوح القدس سکونت کرتا ہے، اور پانی اوررُوح کی خوبصورت خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے ہمارے بھائیوں اور بہنوں میں سے ایک ہو سکتاہے۔آپ کو خوبصورت خوشخبری پر وُہی ایمان رکھنا چاہیے جس طرح پولوسؔ رکھتا تھا۔ میں ہمیں یہ خوبصورت خوشخبری دینے کے لئے خُداوند کا شکر ادا کرتا ہُوں اور اُس کی تمجید کرتا ہُوں۔ آمین۔