Search

خطبات

مضمون 8: رُوح القّدس

[8-17] ہمیں یقینا رُوح القد س پر ایمان اور اُمید رکھنی چاہیے <رومیوں ۸: ۱۶۔۲۵>

ہمیں یقینا رُوح القد س پر ایمان اور اُمید رکھنی چاہیے
<رومیوں ۸: ۱۶۔۲۵>
 ” رُوح خود ہماری رُوح کے ساتھ ملکر گواہی دیتا ہے کہ ہم خُدا کے فرزند ہیں۔ اور اگر فرزند ہیں تو وارث بھی ہیں یعنی خُد اکے وارث اور مسیح کے ہم میراث بشرطیکہ ہم اُس کے ساتھ دُکھ اُٹھائیں تاکہ اُس کے ساتھ جلال بھی پائیں۔ کیونکہ میری دانست میں اِس زمانہ کے دُکھ درد اِس لائق نہیں کہ اُس جلال کے مقابل ہو سکیں جو ہم پر ظاہر ہونے والا ہے۔ کیونکہ مخلوقات کمال آرزو سے خُد اکے بیٹوں کے ظاہر ہونے کی راہ دیکھتی ہے۔ اِس لئے کہ مخلوقات بطالت کے اِختیار میں کر دی گئی تھی۔ نہ اپنی خوشی سے بلکہ اُس کے باعث سے جس نے اُس کو۔ اِس اُمید پر بطالت کے اِختیار میں کر دیا کہ مخلوقات بھی فنا کے قبضہ سے چھوٹ کر خُداکے فرزندوں کے جلال کی آزاد ی میں داخل ہو جائیگی۔ کیونکہ ہم کو معلو م ہے کہ ساری مخلوقات ملکر اب تک کراہتی ہے اور دردِ زہ میں پڑی تڑپتی ہے۔ اور نہ فقط وہی بلکہ ہم بھی جنھیں رُوح کے پہلے پھل ملے ہیں آپ اپنے باطن میں کراہتے ہیں اور لے پالک ہونے یعنی اپنے بدن کی مخلصی کی راہ دیکھتے ہیں۔ چنانچہ ہمیں اُمید کے وسیلہ سے نجات ملی مگر جس چیز کی اُمید ہے جب وہ نظر آ جائے تو پھر اُمید کیسی؟ کیونکہ جو چیز کوئی دیکھ رہا ہے اُس کی اُمید کیا کریگا؟۔ لیکن جس چیز کو نہیں دیکھتے اگر ہم اُس کی اُمید کریں تو صبر سے اُس کی راہ دیکھتے ہیں۔“
 
  

اب اُمید کے بغیر وقت ہے

 
کیوں راستباز رُوح القدس سے اُمید رکھتے ہیں؟
کیونکہ ہم نئے سِرے سے پیدا ہوئے مسیحی نئے آسمان اور زمین کوورثہ میں رکھیں گے حتیٰ کہ گو وہ جو نئے سِرے سے پیدا نہیں ہوئے ہیں اِس دُنیا کے گرنے کے ساتھ ہلاک ہو جائیں گے۔
          
کیا اب واقعی دُنیا میں اُمید موجود ہے؟ نہیں، وہ موجود نہیں ہے۔ یہ صرف یسوعؔ کے ساتھ وجود رکھتی ہے۔ اب بے یقینی اور نااُمیدی کا وقت ہے۔ ہر چیز روزانہ اور تیزی سے بدلتی ہے، اور لوگ اِن تیز تبدیلیوں کے ساتھ قائم رہنے کے لئے بڑی سخت کوشش کر رہے ہیں۔ وہ نہ ہی رُوحانی سچائی کو تلاش کرتے ہیں نہ ہی رُوحانی خو شی کے لئے کوئی دلچسپی رکھتے ہیں۔ اِس کی بجائے وہ ناکامی سے بچنے کے لئے جدوجہد کرتے ہیں اور اِس دُنیا کے خادموں کےطو رپر زندہ رہتے ہیں۔
 نئی نوکریاں نکلتی ہیں اور پُرانی نوکریاں ختم ہو جاتی ہیں۔ اِسی طرح، لوگ ناٹکی تبدیلیوں میں سے بھی گزر رہے ہیں۔ اِس لئے وہ اِنتہائی مصرو ف اور بے چین زندگیاں گزارتے ہیں۔ اور آہستہ آہستہ، اُن کی اِس دُنیا کے لئے اُمید غائب ہوجاتی ہے۔ اِس کی وجوہات میں سے ایک یہ ہے کیونکہ وہ مستقبل کے لئے کسی یقینی ضمانت کے بغیر زندگیاں گزار رہے ہیں۔ ہم ایک ایسی غیر قیام پذیر دُنیا میں زندہ رہ رہے ہیں۔
 
 

ہمیں یقینا رُوح القدس سے ابدی زندگی کی اُمید رکھنی چاہیے

          
کیسے ہم حقیقی اُمید حاصل کر سکتے ہیں؟ ہم اِسے پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے حاصل کر سکتے ہیں۔ اُن کی اُمید جنہوں نے رُوح القدس کو حاصل کِیا زمین پر نہیں ہے،بلکہ آسمان پر ہے۔ پولوسؔ رسول نے آسمان کی سچی اُمید کے بارے میں بتایا۔ ہم جو پہلے ہی رُوح القدس کی معموری حاصل کر چکے ہیں آسمانی چیزوں کی اُمید کرتے ہیں۔ ہم ایسا کرتے ہیں کیونکہ ہم ایمان رکھتے ہیں کہ یسوعؔ مسیح ہمارے تمام گناہ اُٹھانے اور ہم گنہگاروں کو یوحنا ؔ سے اپنے بپتسمہ اور اپنے صلیبی خون کے وسیلہ سے بچانے کے لئے آیا تھا۔ خُداوند نے اُن کو آسمانی اُمید کی ضمانت دی جو گناہ کی معافی کی خوشخبری پر ایمان رکھتے ہیں۔
رومیوں ۸:۱۹ ۔۲۱ کہتا ہے، ” کیونکہ مخلوقات کمال آرزو سے خُدا کے بیٹوں کے ظاہر ہونے کی راہ دیکھتی ہے۔ اِس لئے مخلوقات بطالت کے اِختیار میں کر دی گئی تھی۔ نہ اپنی خوشی سے بلکہ اُس کے باعث سے جس نے اُس کو۔ اِس اُمید پر بطالت کے اِختیار میں کر دیا کہ مخلوقات بھی فنا کے قبضہ سے چھوٹ کر خُدا کے فرزندوں کے جلال کی آزاد ی میں داخل ہو جائیگی۔“تما م مخلوق بُرائی اور موت کی قید سے چھڑائے جانے کی اُمید کر تی ہے۔
 اِس دُنیا میں تمام چیزیں نامکمل ہیں، پس وہ کراہتی ہیں اور خُدا کے بیٹوں کے ظاہر ہونے کا انتظار کرتی ہیں۔ مزید برآں، وہ بُرائی کی قید سے آزاد ہونے اور ابدی طور پر زندہ رہنے کی خواہش بھی رکھتی ہیں۔ تمام مخلوق اُس دن کا انتظا ر کرتی ہے جب وہ کبھی فنا نہ ہو گی نہ ہی مِٹے گی بلکہ اِس کی بجائے ہمیشہ زندہ رہے گی۔
 کسی دن خُدا کی معرفت بنائی گئی تمام مخلوقات دوبارہ نئی ہوں گی۔ اگرچہ اِس دُنیا میں ایک پھول مرجھاتا اور فنا ہو جاتا ہے، یہ ہمیشہ کِھلا رہے گا اور نئی دُنیا میں ابد تک زندہ رہے گا۔ ہم جو رُوح القدس کی معمور ی رکھتے ہیں بھی اِس نئی دُنیا کو دیکھیں گے۔
 یسوعؔ مسیح نے وعدہ کِیا کہ وہ پھر آئے گا، اُن کو اُٹھائے گا جو رُوح القدس کی معموری رکھتے ہیں ،
ایک نیا بدن دے گا جو اُن میں سے ہر ایک کے لئے دونوں ناقابلِ فنا اور لافانی ہے، اور اُنھیں ابدی زندگی دے گا۔ اُس نے اُن سے یہ بھی وعدہ کِیا کہ وہ خُداکے ساتھ مل کر آسمان میں ابد تک زندہ رہیں گے۔ اِس دُنیا میں تمام مخلوقات اُس دن کے لئے انتظار کر رہی ہیں۔ وہ بھی ہمارے ساتھ، خُدا کے بیٹوں، کے ساتھ ابد تک زندہ رہیں گی، جب وہ دن آئے گا۔
 
 
یہ دُنیا اُمید کے وسیلہ سے دیکھی جاتی ہے
 
کب راستباز کے لئے یہ خواب سچ ہوگا؟ یہ سچ ہوگا جب ہمارا خُداوند واپس آئے گا۔ ہمیں یقینا اُمید پر رہنا چاہیے جب اِس دُنیاکو دیکھ رہے ہیں۔ یسوعؔ کہتا ہے کہ قحط، وبائیں، زلزلے، اور مختلف جگہوں پر جنگیں ہوں گی (متی ۲۴:۷)۔ لیکن خاتمہ اب تک نہیں آچکا ہے۔ اِس دُنیا کے آخری دن پر، ہمارا خُداوند پھر واپس آئے گا، تمام دُنیا وی اشیا کو نیا کرے گا اور ہمیں رُوحانی لافانی بدن عطا کرے گا۔ اِس کا مطلب ہے پودے اور جانور بھی لافانیت حاصل کریں گے۔ اِس پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے، ہمیں یقینا دُنیا کو نئی اُمید کے ساتھ دیکھنا چاہیے۔
اِس دُنیا میں، حتیٰ کہ وہ جو رُوح القدس کی معموری رکھتے ہیں تمام مخلوق کے ساتھ اپنے آپ میں
 کراہتے ہیں، بے چینی سے اُس کے بیٹوں کے طور پر ہمارے بدنوں کی خلاصی کے جلال کے لئے انتظا ر کر رہے ہیں۔ ہم اُمید کے ساتھ دُنیا کو دیکھتے ہیں کیونکہ خُداوند ہمیں اپنے بیٹے بنائے گا، جو کبھی فنا نہ ہوں گے نہ ہی مریں گے جب وہ واپس آئے گا۔
اگر چہ کسی دن دُنیا تبا ہ ہوجائے گی، تمام چیزیں نئی ہو جائیں گی جب خُداوند دوبارہ آئے گا۔ ہمیں یقینا اِس پر ایما ن رکھنے کے وسیلہ سے اُمید کے ساتھ زندہ رہنا چاہیے۔ نئی دُنیا اتنی شادمان اور حیران کن ہو گی جتنی کوئی افسانوی دُنیا جو آپ پریوں کی کہانیوں میں پڑھ چکے ہیں۔ ایسی ایک دُنیا میں ایک ہزار سال تک زندہ رہنے کے بارے میں سوچیں۔ اور ہم اُس کے بیٹوں کے طورپر ابدی زندگی بھی رکھتے ہیں جب ہم
آسمان کی بادشاہت میں داخل ہوں گے۔ ہمیں یقینا ایسی اُمید کے ساتھ زندہ رہنا چاہیے۔
کیا آپ اِس دُنیا میں کوئی اُمید دیکھتے ہیں؟ نہیں۔ لوگ ایک خوش قسمتی سے آگے جانے کے طریقہ سے زندہ رہتے ہیں، کیونکہ وہ اِس دُنیا سے کوئی اُمید نہیں رکھتے ہیں۔ لیکن ہمارا خُداوند اُن کو آسمان کی اُمید دے چکا ہے جو معاف ہو چکے اور راستباز بنائے جا چکے ہیں۔ ”چنانچہ ہمیں اُمید کے وسیلہ سے نجات ملی مگر جس چیز کی اُمید ہے جب وہ نظر آ جائے تو پھر اُمید کیسی؟ کیونکہ جو چیز کوئی دیکھ رہا ہے اُس کی اُمید کیا کریگا؟لیکن جس چیز کو نہیں دیکھتے اگر ہم اُس کی اُمید کریں تو صبر سے اُس کی راہ دیکھتے ہیں۔“ اِس کا مطلب ہے ہمیں یقینا یسوعؔ کی واپسی کا انتظار کرنے کے لئے کافی صابر ہونا چاہیے کیونکہ ہم خُدا کے کلام پر ہمارے عقیدہ کے وسیلہ سے بچائے گئے تھے۔
 ہم ہماری جانوں میں رُوح القدس کی معموری رکھتے ہیں کیونکہ ہم ہمارے گناہوں سے بچائے گئے تھے۔ یہ ہے، وہ جو یسوعؔ کے وسیلہ سے معاف ہوئے ہیں گناہ کی بجائے اپنے دلوں میں رُوح القدس رکھتے ہیں۔ تب ہمارے بدنوں کے بارے میں کیا ہے؟، ہمارے کمزور بدن بھی جی اُٹھیں گے، نئی زندگی اور لافانیت حاصل کریں گے۔ ہم ہمیشہ خُدا کے ساتھ زندہ رہیں گے جب یسوعؔ واپس آئے گا۔ صرف وہ جو نئے سِرے سے پیدا ہوئے ہیں اُمید میں ایسا کرنے کی مراعت رکھتے ہیں، اور اِس لئے ہماری رُوح اور بدن مکمل بن جائیں گے۔ ہمار ا بدن ابدی بن جائے گا اور ہم کبھی بیمار نہیں ہوں گے۔ ہمارے دُنیاوی بدن کمزور ہیں، اِس لئے، ہمارے لئے ایک کامل زندگی گزارنا ناممکن ہے۔ لیکن تب ہم ایک کامل زندگی گزاریں گے۔ آئیں ہم خُداوند کی آمدِ ثانی کی طرف آگے دیکھیں۔ صرف وہ جو رُوح القد س کی معموری رکھتے ہیں اِس قسم کی اُمید اور زندگی حاصل کر سکتے ہیں۔
راستباز کی اُمید صرف آسمان پر نہیں بلکہ اِس دُنیا میں بھی سچ ثابت ہوتی ہے۔ کتابِ مقدس
 کہتی ہے ہمار ا خُداوند پھر واپس آئے گا جب یہ دُنیا عظیم ایذار سانیوں کے بعد گِر جاتی ہے۔ وہ یقینا آئے گا۔ جب وہ پہلی مرتبہ آیا، اُس نے گنہگاروں کی خاطر بپتسمہ لیا، اُنھیں راستباز بنانے کے لئے صلیب پر مر گیا، اور آخرکار آسمان پر چڑھ گیا۔ اب وقت ہے جب خُداوند پھر آنے والا ہے۔
 اُس وقت وہ تمام سوئے ہوئے مقدسین کو جگائے گا جو یسوعؔ پر ایمان رکھتے تھے اور رُوح
القدس کی معموری حاصل کی اور اُنھیں فنا کی قید سے آزاد کرے گا۔ وہ اُنھیں نئے آسمانی بدن دے گا جو کبھی فنا نہیں ہوتے نہ ہی بیمار ہوتے ہیں۔ مزید برآں، وہ ہَوا میں اُس سے ملنے کے لئے بادلوں پر اُٹھائے جائیں گے اور وہ تمام چیزیں نئی بنادے گا۔
اِس کے بعد، ہم، یسوعؔ ہمارے خُداوند کے ساتھ مل کر، زندہ رہیں گے اور اُس کے ساتھ نئی دُنیا میں خوشخبری کی خدمت کرنے کے بدلے میں ایک ہزار سال تک بادشاہی کریں گے۔ یہ اُن کے لئے ایک ریہرسل ہے جنھیں آسمان پر جانا ہے۔ یہ آسمان کی اُمید اور حقیقت ہے۔ اُس وقت، تمام نامکمل چیزیں مکمل میں بدل جائیں گی، اور چیزیں جو فنا ہونے والی ہیں کبھی فنا نہیں ہوں گی۔کلام،کہ ”جسم فنا کی حالت میں بویا جاتا ہے اور بقا کی حالت میں جی اُٹھتا ہے۔“ (۱۔کرنتھیوں ۱۵:۴۲)، یسوعؔ مسیح کے وسیلہ سے اُس وقت پورا ہو جائے گا۔
آئیں ہم جو رُوح القدس کی معمور ی رکھتے ہیں اُمید رکھیں! آپ کو یاد رکھنا چاہیے کہ اگرچہ تما م چیزیں کمزور ہیں اور مرجاتی ہیں، یہ خاتمہ نہیں ہے۔ ہمیں یقینا اُمید کا عقیدہ رکھنا چاہیے کہ ہمارا خُداوند تمام دُنیا کو پھر نیا بنا دے گا۔ ہمیں یقینا نئے آسمان اور زمین کی اُمید پر زندہ رہناچاہیے۔ یہ اُمید رکھنے کے بعد، ہم خوشخبری کی منادی کرنے کے قابل ہیں۔
 ہم رُوح القدس کی معموری رکھتے ہیں کیونکہ ہم دُنیا کے گناہوں سے بچائے گئے تھے۔ اِسی طرح، ہمارے اندر رُوح القدس آگے خُداوند کی واپسی کی طرف دیکھ رہا ہے۔ وہ خُداباپ کے سامنے ہماری جگہ پر ہمارے دلوں میں مایوسی کے بغیر اُمید اور ایمان کے ساتھ زندہ رہنے کے لئے شفاعت کرتاہے۔
 
 
ہمیں رُوح القدس پر اُمید سے زندہ رہنا چاہیے
 
راستباز کی جگہ کہاں ہے؟ یہ 5ہزار سالہ بادشاہت میں اور آسمان کی بادشاہت میں بھی ہوگی جو خُداوند اِس زمین کو نیا بنانے کے وسیلہ سے تعمیر کرے گایعنی جب وہ دوبارہ واپس آئے گا۔ اِس لئے، ہمیں اُس دن کے آنے کا انتظار کرنے کے لئے کافی صابر ہونا چاہیے۔ ہمیں یقینا ایمان رکھنا چاہیے کہ ہمارا خُداوند ہمارے بدنوں کو کامل بنائے گا جب یہ دُنیا گر چکی ہوگی۔ ہمیں یقینا ایک جلالی کل کے لئے اُمید رکھنی چاہیے۔
 
5جب خُداوند یسوع اپنے وعدے کے مطابق اس دُنیا میں دوبارہ آئیں گے،تو آسمان سے نزول فرمائیں گے، پہلے وہ جو مسیح میں موئے زندہ کیے جائیں گے۔وہ تمام زندہ اور جی اُٹھنے والے مقدسین، کو ابدی دائمی اور غیر فانی بدنوں میں تبدیل کر دے گا، اور وہ تمام مقدسین کو با دلوں میں اُٹھا لے گا، تا کہ وہ ہوامیں اُڑکر اُسکا استقبال کریں (۱ تھسلینکیوں ۴:۱۶۔۱۷، ۱کرنتھیوں ۱۵:۵۱۔۵۳)۔
وہ باقی بچ جانے والے شریروں پر غضب کے سات پیالوں کو اُنڈیلنے کے بعد باقی تمام چیزوں کو نیا بنا دے گا۔اور وہ دوبارہ نئی بننے والی زمین پر اپنی با دشاہت کو قا ئم کرے گا، اور ایک ہزار تک پہلی قیامت میں شامل ہونے والوں کے ساتھ حکمرانی کرے گا (مکاشفہ۲۰:۴۔۵)۔ہزار سالہ بادشاہت کے بعد، وہ تمام مُردوں کی عدالت کرے گا، اور اُنھیں آگ کی جھیل میں ڈال دے گا(مکاشفہ ۲۰:۱۱۔۱۵)۔تب وہ نئے آسمانی، یروشلیم شہرمیں، اپنے لوگوں کی راہنمائی کرے گااور اُن کے ساتھ ہمیشہ تک سکونت کرے گا(مکاشفہ۲۱:۱۔۴)۔
  
رُوح القدس کی معمور ی رکھنے کے بعد،پولوسؔ وہی اُمید رکھتا تھا جو ہم رکھتے ہیں۔ ہم ہمارے ذہنوں میں اُسی اُمید کے ساتھ، ہزار سالہ بادشاہت اور آسمان کی بادشاہت کا انتظار کرتے ہوئے زندہ رہتے ہیں۔ وہ جو نئے سِرے سے پیدا نہیں ہوئے ہیں اِس دُنیا کے تباہ ہونے کے ساتھ ہلاک ہو جائیں گے، لیکن ہم نئے سِرے سے پیدا ہوئے مسیحی نئے آسمان اور زمین کے وارث ہوں گے۔ یہ اُمید واقعی سچ ہو جائے گی۔ہمارے بدن کامل بن جائیں گے اور ہم یسوعؔ کے ساتھ نئی دُنیا میں ایک ہزار سال تک زندہ رہیں گے اور بادشاہی کریں گے۔ اُس دن کی طرف آگے دیکھتے ہوئے، ہم اُمید رکھ سکتے ہیں اور دُنیا میں خوف کے بغیر زندہ رہ سکتے ہیں۔
آئیں ہم صابر بنیں اور انتظار کریں۔گو ہماری زندگی تھکا دینے والی ہے، ہماری اُمیدیں سچ ہوجائیں گی کیونکہ ہم خُدا پر ایمان رکھتے ہیں۔ وہ جو اُمید کے بغیر ہیں پہلے ہی مُردہ لوگوں سے زیادہ کچھ نہیں ہیں۔ برائے مہربانی خُدا کے کلام پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اُمید اوراپنے خواب قائم رکھیں۔
بالکل جس طرح ہماری معافی حقیقی تھی، ہمارے بدنوں میں تبدیلیاں حقیقی ہوں گی اور تمام مخلوقات کے لئے ابدی زندگی حاصل کرنا حقیقی بات ہے۔ہماری اُمید بھی حقیقی ہے۔ ایمان رکھیں آپ کیاایمان رکھتے ہیں۔ وہ جو اُمید رکھتے ہیں خوبصورت اور خوش ہو سکتے ہیں۔ لوگ ناخوش ہو جاتے ہیں اگر وہ اُمید نہیں رکھتے ہیں۔ وہ جو کسی خوابوں کے بغیر ہیں کوئی خوشی نہیں رکھتے۔ ہم خوش زندگیاں گزار سکتے ہیں کیونکہ ہم ہزار سالہ بادشاہت اور آسمان کی بادشاہت، نئے آسمان اور زمین کے لئے اُمید رکھتے ہیں۔
راستباز کو یقینا اُمید رکھنی چاہیے اور رُوح القدس میں اِس اُمید کی منادی کرنی چاہیے۔ ہمیں یقینا اُمید رکھنی چاہیے کہ ہماری خوشخبری تمام دُنیا میں پھیل جائے گی۔ اگر آپ مضبوط ایمان رکھتے ہیں، آپ احساس کریں گے کہ دُنیا اتنی بڑی نہیں ہے۔ گو ہماری شروعات غیر اہم تھی، ہم دُنیا بھر میں خوشخبری کی منادی کرنے کے قابل ہوں گے اگر ہم اُمید اور اِلتجا رکھتے ہیں۔ بالکل جس طرح پولوسؔ نے کِیا، ہمیں یقینا ایما ن رکھنا چاہیے۔
وہ اُمید کے ساتھ اِس خوبصورت خوشخبری کی منادی کے اپنے کام میں وفاد ار ہیں۔ ہمیں یقینا اِس نااُمید ی کے دَور میں خوشخبری کے پھیلنے کے لئے اُمید رکھنی چاہیے۔ ہمیں یقینا خوبصورت خوشخبری کی منادی تھکے ہوؤ ں، نااُمیدوں، غریبوں اور حلیموں میں کرنی چاہیے۔ ہمیں یقینا آسمان کی بادشاہت کے بارے میں اُمید کی منادی کرنے کے وسیلہ سے اُنھیں تاریکی سے چھڑانا چاہیے، جہاں صرف وہ جو پانی اور رُوح کی خوشخبری پر ایمان رکھنے کے وسیلہ سے اپنے گناہوں سے معاف ہو چکے ہیں داخل ہو سکتے ہیں۔ ہمیں یقینا اُنھیں اُمید رکھنے کے لئے اُکسانا چاہیے کہ خُد اکی دُنیا مصیبت کے اِس وقت کے بعد اچانک ایک چور کی مانند آ جائے گی۔
خادمین اور مقدسین جو نئے سِرے سے پیدا ہوئے ہیں، برائے مہربانی، آسمان کے لئے اپنی اُمید کو مضبوطی سے قائم کرتے ہوئے اِس خوشخبری کی دُنیا کے کونوں تک منادی کریں۔ کوئی معنی نہیں رکھتا یہ دُنیا کتنی تیزی سے گرتی ہے، وہ جو اُمید کے ساتھ ہیں کبھی ہلاک نہیں ہوں گے کیونکہ وہ اِس زمینی زندگی سے آگے کچھ ابدی چیزیں رکھتے ہیں۔ وہ یقینا خُداوند کی معرفت اُنھیں عطا کی گئی ایک دوسری زندگی رکھتے ہیں۔