Search

خطبات

مضمون 9: رومیوں (رومیوں کی کتاب پر تفسیر)

[باب2-2] وہ جو خُدا کے فضل کوردّ کرتے ہیں <رومیوں۱۶-۱:۲>

<رومیوں۱۶-۱:۲>
”پس اے الزام لگانے والے! تو کوئی کیوں نہ ہو تیرے پاس کوئی عُذر نہیں کیونکہ جس بات کا تو دوسرے پر الزام لگاتاہے اُسی کا تواپنے آپ کو مُجرم ٹھہراتا ہے۔ اِسلئے کہ تو جو الزام لگاتا ہے خود وہی کام کرتا ہے۔ اور ہم جانتے ہیں کہ ایسے کام کرنے والوں کی عدالت خدا کی طرف سے حق کے مطابق ہوتی ہے۔ اے انسان! تو جو ایسے کام کرنے والوں پر الزام لگاتا ہے اور خود وہی کام کرتا ہے کیا یہ سمجھتا ہے کہ تو خدا کی عدالت سے بچ جائے گا؟ یا تو اُس کی مہربانی اور تحمل اور صبر کی دولت کو ناچیز جانتا ہے اور نہیں سمجھتا کہ خدا کی مہربانی تجھ کو توبہ کی طرف مائل کرتی ہے؟ بلکہ تو اپنی سختی اور غیر تائب دل کے مطابق اُس قہر کے دن کیلئے اپنے واسطے غضب کما رہا ہے جس میں خدا کی سچی عدالت ظاہر ہوگی۔ وہ ہر ایک کو اُس کے کاموں کے موافق بدلہ دیگا۔ جو نیکو کاری میں ثابت قدم رہ کر جلال اور عزت اور بقا کے طالب ہوتے ہیں اُنکو ہمیشہ کی زندگی دیگا۔ مگر جو تفرقہ انداز اور حق کے نہ ماننے والے بلکہ ناراستی کے ماننے والے ہیں اُن پر غضب اور قہر ہو گا۔ اور مصیبت اور تنگی ہر ایک بدکار کی جان پر آئے گی۔ پہلے یہودی کی ۔پھر یونانی کی۔ مگر جلال اور عزت اور سلامتی ہر ایک نیکو کار کو ملے گی۔ پہلے یہودی کو پھر یونانی کو۔کیونکہ خدا کے ہاں کسی کی طرفداری نہیں۔ اِسلئے کہ جنہوں نے بغیر شریعت پائے گناہ کیا وہ بغیر شریعت کے ہلاک بھی ہونگے اور جنہوں نے شریعت کے ماتحت ہو کر گناہ کِیا اُنکی سزا شریعت کے موافق ہوگی۔ کیونکہ شریعت کے سننے والے خدا کے نزدیک راستباز نہیں ہوتے بلکہ شریعت پر عمل کرنے والے راستباز ٹھہرائے جائیں گے۔ اِسلئے کہ جب وہ قومیں جو شریعت نہیں رکھتیں اپنی طبعیت سے شریعت کے کام کرتی ہیں تو باوجود شریعت نہ رکھنے کے وہ اپنے لئے خود ایک شریعت ہیں۔ چنانچہ وہ شریعت کی باتیں اپنے دلوں پر لکھی ہوئی دکھاتی ہیں۔اور اُن کا دل بھی اُن باتوں کی گواہی دیتا ہے اور اُنکے باہمی خیالات یا تو اُن پر الزام لگاتے ہیں یا اُنکو معذور رکھتے ہیں۔ جس روز خدا میری خوشخبری کے مطابق یسوع مسیح کی معرفت آدمیوں کی پوشیدہ باتوں کا انصاف کریگا۔“
 
 

شرع کے معلم ہمیشہ دوسرے لوگوں کی شریعت کے مطابق عدالت کر تے ہیں، حالانکہ وہ خود شریعت پر عمل کرنے کے قابل نہیں

 
آئیں شریعت کے متعلق بات کرتے ہیں۔ پولوس رسول نے اُن یہودیوں سے کہا جو شریعت پر تکیہ کرتے تھے۔” پس اے الزام لگانے والے !تو کوئی کیوں نہ ہو تیرے پاس کوئی عُذر نہیں کیونکہ جس بات کا تو دوسرے پر الزام لگاتا ہے اُسی کا تو اپنے آپ کو مُجرم ٹھہراتا ہے۔ اور ہم جانتے ہیں کہ ایسے کام کرنے والوں کی عدالت خدا کی طرف سے حق کے مطابق ہوتی ہے۔ اے انسان تو جو ایسے کام کرنے والوں پر الزام لگاتا ہے اور خود وہی کام کرتا ہے کیا یہ سمجھتا ہے کہ تو خدا کی عدالت سے بچ جائے گا؟“ (رومیوں۲:۱ ،۳)۔ شرع کے ماننے والے خیال کرتے ہیں کہ وہ خداکو خوب عزت دیتے ہیں۔ اِسطرح کے لوگ خدا پر اپنے دلوں سے ایمان نہیں لاتے، بلکہ وہ اپنے کاموں کی بنیاد پر اپنے آپ پر جھوٹا فخر کرتے ہیں ۔ایسے لوگ دوسروں کی عدالت کرتے ہیں اور اپنے آپ کو دوسروں سے اچھا سمجھتے ہیں۔ تاہم ،وہ دوسروں کو خدا کے کلام سے پرکھتے ہیں ،حالانکہ وہ اِس بات کو خاطر میں ہی نہیں لاتے کہ وہ بھی بالکل ویسے ہی ہیں جن پر وہ الزام لگاتے ہیں اور بالکل وہی غلطی کر رہے ہیں جیسی کہ وہ لوگ کرتے ہیں۔
مثال کے طور پر، اگرچہ وہ خود تو سبت کے دن کو پاک نہیں مانتے ،مگر دوسروں کو اِسے خدا کے حکم کے مطابق ماننے کی تربیت کرتے ہیں۔ وہ دوسروں کو تو شریعت کی فرمانبرداری اور اس پر عمل کرنے کیلئے کہتے ہیں، لیکن وہ خود اِس پر عمل نہیں کرتے ہیں۔ پولوس رسول نے اِس قسم کے لوگوں سے کہا،”اے انسان! تو جو ایسے کام کرنے والوں پر الزام لگاتا ہے اور خود وہی کام کرتا ہے کیا یہ سمجھتا ہے کہ تو خدا کی عدالت سے بچ جائے گا؟ “ (رومیوں۲:۳)۔
شرع پر عمل کرنے والے خدا کے نزدیک مخلصی حاصل نہیں کر سکتے ہیں۔ شریعت ہمیں رہائی نہیں دے سکتی، اِسی طرح اگر ہماری مذہبی زندگیوں کی بنیاد شریعت پر ہے تو خدا ہماری عدالت کریگا۔ شرعی زندگیاں خدا کے قہر کا سبب بنتی ہیں۔ وہ جنہوں نے نجات نہیں پائی ہے وہ شرعی ایمان رکھتے ہیں۔ وہ دوسروں کو بتاتے ہیں کہ وہ شریعت کے مطابق زندگی بسر کریں، لیکن اُنہیں اِن دِنوں ایسا نہیں کہنا چاہیے۔
بہت عرصہ پہلے، ہمارے مُلک میں اکثر مسیحی اسطرح کِیا کرتے تھے۔ شرعی خادموں نے اُن
عورتوں کو جو مصنوعی طور پر گھنگریالے بال بناتی، اُنکو یہ کہتے ہوئے جھڑکتے کہ،وہ جہنم میں جائیں گی۔ اگر ہم اُن خادموں کی ہدایات کے ماتحت ہوتے جنہوں نے اپنے کلیسیائی ارکان کو اس طور پر تعلیم دی ،توپھر ہمیں یقیناً ایمان لانا ہو گا کہ وہ جو گھنگریالے بال بناتی وہ خود بخود جہنم میں چلی جاتی ہونگی۔ جس کے متعلق پندرہ سے بیس سال پہلے بتایا جاتا رہا وہ یہی سب کچھ تھا۔ اگر ایک عورت لِپ سٹک استعمال کرتی ہے، تو اِس کا مطلب ہے کہ خادموں کی ہدایات کے تحت وہ عورت تو پاتال میں پہنچ گئی ہو گی۔
یہ لوگ شرعی لوگ تھے۔ وہ جسمانی طور پر خدا کے نزدیک پاک ٹھہرتے ہیں: لوگوں کو یہ تعلیم دیتے ہیں کہ لِپ سِٹک کا استعمال نہ کریں یا گھنگریالے بال نہ بنائیں،ہمیشہ نرمی سے چلیں اور نہ ہی کوئی اسطرح کی چیز خریدیں اور نہ ہی بیچیں۔یہ شرع کو ماننے والے حالانکہ خود منافق تھے تو بھی ایمانداروں کو بتاتے کہ خدا کے کلام کے نقطہ نگاہ میں کونسی چیزیں درست ہیں اور کونسی غلط۔
 
 

یہودی بالکل ایسے ہی تھے

          
یہودی بالکل ایسے ہی تھے۔ وہ غیر قوموں کو یہ باتیں کہتے ہوئے شریعت کے مطابق اُنکی عدالت کرتے تھے کہ، ” وہ لوگ خدا سے واقف نہیں اور بُتوں کی پوجا کرتے ہیں “ وہ وحشی لوگ ہیں اور جہنم میں جانے کے لائق ہیں۔ مگر ،وہ خود خدا سے زیادہ دوسرے دیوتاؤں اور اِس دنیا کی دوسری مادی چیزوں کو زیادہ عزیز رکھتے تھے۔
” پس اے الزام لگانے والے! تو کوئی کیوں نہ ہو تیرے پاس کوئی عُذر نہیں کیونکہ جس بات کا تو دوسرے پر الزام لگاتا ہے اُسی کا تو اپنے آپ کو مجرم ٹھہراتا ہے۔“ یہودی دوسروں کو شریعت کے مطابق پرکھتے تھے، لیکن وہ اپنی اِن باتوں کی پیروی کبھی نہ کرتے تھے۔ مزیدبرآں، جو خدا کی راستبازی پر یا یسوع کی نجات پر دل سے ایمان نہیں لاتے وہ خیال کرتے ہیں کہ وہ خدا کے کلام کے عین مطابق زندگی بسر کرتے ہیں لیکن وہ محض یہودیوں کی طرح ہی ہیں جو خداوند پر ایمان نہیں لائے۔
 
 

شرع پر عمل کرنے والوں کی عدالت یقینی ہو گی

          
شائد یہاں ہماری نوجوان نسل کے لوگ اس طور سے مذہبی زندگی پر کبھی نہ چلے ہوں۔ تاہم، وہ جوپچھلے دور میں سے ہیں جو شائد شریعت پر مبنی ایسا پیغام سُن چکے ہوں۔ خادمین اُن کو جو گھنگریالے بال بناتے تھے صرف اِسلئے جھڑکا کرتے تھے کیونکہ یہ شہوانی دکھائی دیتاتھا۔ اِن دنوں خادم اِس قسم کی باتیں نہیں کر سکتے ہیں۔ پہلے کی طرح اب یہ کہنا کہ ’ مکمل طور پرپاک بننا ‘ یا ’ راستباز ‘ ٹھہرنا تنقید کا نشانہ بن چکا ہے۔ اِس کا مطلب ہے کہ مسیحیت میں کچھ بدلاؤ آیا ہے۔ جھوٹے اُستاد بھی بے سوچے سمجھے جھوٹ نہیں بول سکتےکیونکہ اُن کی کلیسیا کو بھی کتابوں اور کیسٹوں کے ذریعے حقیقی خوشخبری دی جا چکی ہے۔ پس، وہ اپنے سُننے والوں کو بے سبب پیغام نہیں دے سکتے۔
سب سے اہم بات جو جاننا ضرور ہے وہ یہ ہے کہ یہ شرع کے معلم جو یسوع مسیح کی کامل نجات کو ردّکرتے ہیں اور جو شریعت کے مطابق مذہبی زندگیوں کی پیروی کرتے ہیں خدا کے نزدیک ایسوں کی عدالت حق کے مطابق ہو گی۔
 چوتھی آیت خدا کی عدالت کے متعلق بتاتی ہے آئیں اِسکا مطالعہ کریں، ”یا تو اُسکی مہربانی اورتحمل اور صبر کی دولت کو ناچیز جانتا ہے اور نہیں سمجھتا کہ خدا کی مہربانی تجھ کو توبہ کی طرف مائل کرتی ہے۔“ خدا شرع کے معلموں کی عدالت کریگا۔ اے بھائیو ،شرعی ایمان خدا کی مخالفت کرتا ہے۔ شریعت پر عمل کرنے والے اپنے اصولوں کے ساتھ جنکی بنیاد اُن کے اپنے کاموں پر ہے خدا کی محبت کی مخالفت کرتے ہیں۔ شرع پر عمل کرنے والے نجات کی خوشخبری کو نظر انداز کر دیتے ہیں جو یہ بیان کرتی ہے کہ خدا اپنی مہربانی اور تحمل اور صبر کی دولت کے وسیلہ اُنکے سب گناہوں اور بدیوں کو معاف کر چکا ہے۔
 جو مذہبی زندگیوں کی پیروی شریعت کے موافق کرتے ہیں خدا کے نزدیک اُنکی عدالت ہوگی۔تاہم،بہت سارے لوگ خدا کی حضوری میں اپنی زندگیاں شریعت کے مطابق گذارتے ہیں۔ ہمیں یہ خیال نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ ہم نجات پا چکے ہیں اسلئے ہم اُسکی عدالت سے مستثنیٰ ہیں۔ پولوس رسول نے کہا کہ شریعت پر عمل کرنے والے نجات نہیں پا سکتے ہیں ،بلکہ اِسکی بجائے اُن کی عدالت ہو گی اور وہ سزا پائیں گے۔ ہمیں جاننا چاہیے کہ کن اقسام کے لوگ شریعت کے موافق زندگیوں کی راہنمائی کرتے ہیں تاکہ ہم آمنے سامنے ہو کر اُنہیں خوشخبری کا منصوبہ بانٹ سکیں۔
 
 
یہودیوں سمیت دنیا میں بہت سے شریعت پر عمل کرنے والے ہیں
 
پولوس رسول نے صرف اِس حقیقت کے متعلق ہی بات نہیں کی کہ یسوع نے دنیا کی تمام گناہوں کو دور کر دیا ہے۔ اُس نے اِس کے متعلق بھی بیان کِیاکیسے وہ لوگ جو یہودیوں کی طرح شریعت میں رہ کر مذہبی زندگیوں کی پیروی کرتے ہیں ،خدا کے مخالف ہیں اور اُنکی عدالت ہوگی۔ وہ خداکی اُس محبت کو نظر انداز کرتے ہیں ،جس کے وسیلہ اُس نے ہم پر رحم کو ظاہر کیا۔ وہ گناہوں کی معافی کی خوشخبری کو نظر انداز کرتے ہیں ،جو یہ کہتی ہے کہ خدا ہمارے سب گناہوں کو مٹا چکا ہے کیونکہ ہم اُس کی نگاہ میں قابلِ رحم تھے۔
کیا آپ کے ارد گرد ایسے بہت سے شریعت کےماننے والے نہیں ہیں جو اِس طرح کی مذہبی زندگیوں کی پیروی کرتے ہیں؟یہاں بہت سے شریعت پرست ہیں جو ایمان رکھتے ہیں کہ خدا دنیا پر ترس نہیں کھاتا اور یہ بھی کہتے ہیں کہ اُس نے ہمارے سب گناہوں کو دور نہیں کیا۔ پھر بھی ،بعض یہاں ایسے ہیں جو خدا کی محبت کو قبول کرتے ہیں اور اُس کے نزدیک’ راستباز‘ کہلاتے ہیں۔ یہاں شریعت کے معلم بھی ہیں جو خدا کی محبت کو رد کرتے ہیں اور اِس وقت تک خدا کی نجات کو اپنے خیالات سے ناچیز جانتے ہیں۔ وہ ایک خاص اکثریت میں ہیں، اور قدیم کی طرف نظریں لگائے بیٹھے ہیں۔
 میں چاہتا ہوں کہ آپ جانیں آپ کے ارد گرد ایسے بہت سے لوگ ہیں جو خدا کی مہربانی اور تحمل اور صبر کی دولت کو اِسی طرح ناچیز جانتے ہیں جیساکہ یہودیوں نے کیا تھا۔ کیا یہ سچ ہے یا جھوٹ؟— ہاں، یہ سچ ہے، یہاں اِسطرح کے بہت سارے لوگ ہیں—شریعت کو ماننے والے خدا کے سامنے دوسروں کو ناچیز جانتے ہیں۔ شریعت کو ماننے والے کِس کو ناچیز جانتے ہیں؟ خدا کی کامل نجات کو۔
یہودیوں سمیت بہت سارے لوگ جو اِس دنیا میں رہ رہے ہیں اِس حقیقت کو ناچیز جانتے ہیں کہ یسوع خدا کا بیٹا ہے۔ یہودی اسرائیل کے لوگ ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ” کیسے وہ خدا کا بیٹا ہے؟ وہ صرف نبیوں میں سے ایک ہے۔ “وہ یسوع کو صرف اِسی نقطہ پر تسلیم کرتے ہیں۔ اسرائیلیوں نے خدا کے بیٹے کا انکار کیا اور یسوع کے منہ پر یہ کہتے ہوئے اپنے ہاتھوں سے تمانچے مارے کہ، ” اُس نے کفر بکا ہے“(متی۲۶: ۶۵)۔ وہ اب بھی اُسے ناچیز جانتے ہیں۔ یہودیوں نے خدا کو ناچیز جانا کیونکہ وہ اُس کے بیٹے پر ایمان نہیں لائے۔ یہ قابلِ فہم ہے کہ اسرائیلیوں نے یسوع کو بے عزت کِیاکیونکہ وہ اُس پر ایمان نہ لائے تھے۔تاہم، غیر قوموں کے درمیان شریعت کو ماننے والے کِس کو ناچیز جانتے ہیں؟ وہ خدا کی محبت
اور راستبازی کی دولت کو ناچیز جانتے ہیں۔
 
 
شریعت کو ماننے والے اپنے کاموں پر انحصار کر تے ہیں
          
شریعت کو ماننے والے فرقوں میں، وہ اپنے پیرو کاروں کو یہ تعلیم دیتے ہیں کہ اگر کوئی تمہارے دائیں گال پر طمانچہ مارے تو بایاں بھی اُس کی طرف موڑ دو۔ اُ نہیں کبھی بھی غصہ نہیں کرنا چاہیے۔ وہ یہ ہدایات بھی دیتے ہیں کہ کیسے تعلیم کی منادی کرنی، شائستگی سے چلنا، کیسے مسکرانا ،اور اِس طرح کا بہت کچھ۔ اُنکے خیا ل میں وہ کلام کے متعلق سب کچھ جانتے ہیں اور زور دیتے ہیں کہ اُن کے صرف خا ص گناہ ہی معاف کئے گئے تھے، لیکن وہ روزانہ کے گناہوں کی معافی ہر روز توبہ کی دُعاؤں کے وسیلہ حاصل کرتے ہیں۔
شریعت پر مبنی ایمان بھی کچھ ایسے ہی ہے۔ یہ چیز یں بھی لوگوں کو خدا کی محبت اور نجات کی دولت سے غافل کرتی ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ” آپ فخر سے کہہ سکتے ہو کہ آپ میں گناہ نہیں،اور آپ راستباز ہیں ،اور یہ کہ آپ ایمان لانے کے وسیلہ کہ یسوع نےآپ کے سب گناہوں کو دور کر دیا گناہ کی معافی حاصل کر چکے ہیں! “ اُن کا خیا ل ہے کہ گو اگر وہ اصل میں راستباز نہیں ہیں تو بھی خدا اُنہیں راستباز کہہ کر پکارتاہے۔سب شریعت کو ماننے والے اِن جھوٹی تعلیمات پر ایمان لاتے ہیں۔ اِسلئے ،ہمیں اِن شرع کے عالموں سے دور ہی رہنا چاہیے۔
یسوع پر ایمان لانے کے بعد، کیا روزانہ توبہ کی دُعاؤں کے وسیلہ گناہوں کی معافی پانا شریعت پر عمل کرنا ہے؟ کیا یہ نہیں ہے؟— ہاں ،یہ ہے—کیا یہ شریعت کے کاموں کی اصل سے ہے یاا یسا نہیں ہے؟— ہاں ،یہ ہے— یہ ایمان سے نہیں ہے۔ وہ لوگ جو یہ اعلان کرتے ہیں کہ وہ شریعت کے کاموں کے وسیلہ زندہ رہتے ہیں شریعت پر عمل کرنے والے ہیں۔ ہمارے ارد گرد اِس طرح کے بے شمار لوگ موجود ہیں۔
پولوس جو رسول تھا اُس نے بھی یسوع مسیح پر ایمان لانے سے گناہوں سے مکمل خلاصی حاصل کی۔تاہم،اسرائیلی ،جو پرانے عہد نامہ کی شریعت کے مطابق ایمان لاتے ہیں، یہودیت پر یقین رکھتے ہیں۔ کیا وہ سب لوگ جو اُنہی میں سے ایک کی مانند ہیں شریعت کو ماننے والے ہیں یا نہیں؟ وہ اُن میں سے تھے جنہوں نے شریعت کی پیروی کی: اور جسمانی کاموں کی تعلیم دی ،مثلاً کیسے کسی کو چلنا چاہیے، کیا کچھ کسی کو کرنا چاہیے یا کیا کچھ کسی کو نہیں کرنا چاہیے۔
اِسلئے، پولوس رسول تلخ لہجہ میں اِن لوگوں کو قصور وار ٹھہراتا ہے۔ اُس نے یہ خوب انداز سے کیِا۔ آج کے مسیحی بھی شریعت کے مطابق شرعی زندگیا ں گذارتے ہیں۔ وہ ایمان رکھتے ہیں کہ، اگرچہ وہ ایمان کے وسیلہ پاک ہیں ،تو بھی اُن کے گناہ روزانہ توبہ کی دُعاؤں کے وسیلہ معاف کئے جاتے ہیں۔ وہ شریعت کو ماننے والے ہیں اور اُن کا ایمان شرعی ایمان ہے۔
بہت سارے پادری یہ خوب کہتے ہیں کہ،” ہم نجات یافتہ ہیں۔“ مگر ،وہ آخر میں کہتے ہیں، ”لیکن ہم کو اُس گناہ کیلئے جو ہم کر چکے ہیں اقرار کرنا اور توبہ کرنی چاہیے۔“ یہ پادری شریعت کو ماننے والے ہیں۔ وہ اپنی نجات کیلئے اپنے کاموں پر بھروسہ کرتے ہیں، حالانکہ وہ یسوع پر ایمان ہی نہیں لاتے یا اُس پر انحصار نہیں کرتے۔
نجات پانے سے پہلے کیا ہم شریعت کو ماننے والے تھے؟ — ہاں، ہم ایسے ہی تھے۔ نئے سرے سے پیدا ہونے سے پہلے، ہمارا خیا ل تھا کہ نیک کام ہمیں مخلصی دے سکتے ہیں۔ اِس دنیا میں بہت سار ے لوگ ہیں جنکا خیال بالکل یہی ہے۔ خدا اُنہیں بتاتا ہے کہ توبہ کریں۔ ” پس توبہ کرو اور رجوع لاؤ تاکہ تمہارے گناہ مٹائے جائیں اور اِس طرح خداوند کے حضور سے تازگی کے دن آئیں“ (اعمال۳:۱۹)۔ مگر ،یہ لو گ توبہ نہیں کرتے۔کیسے سر کش ہیں وہ!اس طرح ،پولوس رسول ایک مرتبہ پھر سرکش کو مخاطب کرتا ہے۔
 
 
 شریعت کو ماننے والےا علانیہ کہتےہیں کہ وہ مرنے کے دن تک گنہگار ہیں
 
آئیں رومیوں۲:۵پر نظردوڑائیں ” بلکہ تو اپنی سختی اور غیر تا ئب دل کے مطابق اُس قہر کے دن کیلئے اپنے واسطے غضب کمارہا ہے جس میں خدا کی سچی عدالت ظاہر ہوگی۔ “ اُس دن تک خدا کے قہر کو کما رہاہے۔جس دن خدا کی راست عدالت شریعت پر چلنے والوں پر ظاہر ہو گی ۔
مگر شریعت کو ماننے والے یہ اقرار کریں گے کہ وہ خدا کے نزدیک گنہگار ہیں پس اُنہوں نےگلے
 
میں چھریاں رکھی ہوئی ہیں کہ خود سری کریں۔ جب وہ خطرہ کا سامنا کرتے ہیں ،تو اُس وقت تک خدا کے نزدیک اقرار کریں گے کہ وہ گنہگار ہیں۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ وہ خدا کے نزدیک مستقل طور پر اپنے مرنے کے دن تک گنہگار ہیں۔ کیسے خود سر ہیں وہ! وہ اِسلئے کہتے ہیں کہ وہ گنہگار ہیں کیونکہ وہ خدا کے کلام
کے مطابق زندگی نہیں گذار سکتے، اگر وہ یسوع پر ایمان لائیں تو بھی وہ خدا کے نزدیک راستباز نہیں ٹھہر سکتے۔
خدا کیا کہتا ہے؟ وہ کہتا ہے، ” کیونکہ تم کلام کے مطابق زندگی نہیں گذار سکتے ہو میں نے تمہیں مخلصی بخشی ہے۔ میں نے تمہارے سب گناہو ں کو مٹا دیا ہے اور مکمل طور پر تمہیں نجات بخشی ہے۔“ وہ نہ تو یسوع مسیح پر ایمان لائے اور نہ ہی خدا کی راستبازی کو جس نے اُنہیں گناہوں سے رہائی دی قبول کرتے ہیں۔ اِسکی بجائے، وہ مرنے کے دن تک گنہگار ہونے پر زور دیتے ہیں کیونکہ وہ شریعت کے کاموں اور یسوع مسیح پر ایمان، دونوں کے وسیلہ مخلصی پانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اُنہیں جاننا چاہیے کہ وقت آگیا ہے جب اُن کے ایمان اور کاموں کیلئے اُن کی عدالت ہو گی۔
 ”بلکہ تو اپنی سختی اور غیر تائب دل کے مطابق اُس قہر کے دن کیلئے اپنے واسطے غضب کما رہا ہے جس میں خدا کی سچی عدالت ظاہر ہوگی“ (رومیوں۲:۵)۔ پولوس رسول کا مطلب ہے، ” کتنے سرکش ہو تم۔ تم اپنی سختی اور غیر تائب دل کے مطابق عدالت پاتے ہو۔ تم اُسکے غضب کو کما رہے ہو۔ “ قطع نظر اِسکے کہ خواہ کوئی اِس پر ایمان لائے یا نہ لائے یسوع مسیح نے ہمارے سب گناہوں کو مٹا دیا ہے۔ اسطرح ہر ایک یسوع مسیح کے وسیلہ اپنے سب گناہوں سے نجات پا سکتا ہے۔ ہم نے اِس سچائی پر حقیقی ایمان لانے کے باعث نجات پائی کہ یسوع مسیح نے ہمارے سب گناہوں کو دور کر دیا ہے۔ ہم شریعت کے وسیلہ بچ نہیں سکتے حالانکہ ہم نےروز مرہ کی زندگی میں معافی پانے کیلئے توبہ کی ہے، اِس لئے ہمیں غیر قوموں کے مذاہب کی طرف سے رُخ موڑ کر یسوع مسیح کی طرف آنا ہے۔ مرنے کے دن تک گناہ کرنا ہمارا مقدر ہے، اِس لئے ہم شریعت کے کاموں سے راستباز نہیں ٹھہر سکتے، لیکن خدا وند پر ایمان لانے کے وسیلہ ٹھہر سکتے ہیں۔
کیا آپ خدا کے نزدیک مرنے کے دن تک راستباز ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں؟یا کیا آپ اعلان کرتے ہیں کہ آپ مرنے کے دن تک گنہگار رہتے ہیں اور کچھ نہیں کر سکتے— ہم اعلان کرتے ہیں کہ ہم راستباز ہیں— کیا یہ محض ایک خوب سوجھنے والی بات کے وسیلہ ممکن ہے؟ کچھ لوگ یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ
ایک اچانک خیا ل کی طرح ہے۔ کون اِس قسم کی تلقین کو ممکنہ طور پر دور کرے گا؟ کوئی نہیں۔
فرض کریں کہ کوئی آپکو ہر روز تلقین کرتا ہے۔ آپ بڑی مضبوطی سے یہ کہنے کے ذریعے مقابلہ کریں گے، ” ایساکیوں ہے؟ تو؟ تو کیا ہوا؟ “ کیا اکثر لوگ اِس قسم کا ردِ عمل نہیں کرتے؟ ہم صرف اُس وقت ایمان لاتے ہیں جب ہم دل سے کسی چیز کو مان لیتے ہیں کہ یہ سچ ہے۔ اگر ایک شخص ہمیں بائبل سے ہٹا کر خوبصورت الفاظ کے ذریعے ہمیں کسی چیز پر ایمان لانے کیلئے گمراہ کرتا ہے تو پھر یہ کبھی کام نہیں کرے گا ۔یہاں تک کہ ذرہ سا بھی کام نہیں کرے گا۔ ہم جانتے ہیں کہ انسان بڑا خود سر ہے ،لیکن اگر یہ خدا کا کلام ہے تو ہم حلیم بن جاتے اور سچائی پر ایمان لے آتے ہیں۔
 
 
شریعت کو ماننے والے کیسے سرکش ہیں
 
وہ کیسے خود سر ہیں۔ وہ یہ اعلانیہ کہتے ہیں کہ وہ اپنی زندگیوں کے آخری لمحہ تک گنہگار ہیں۔ یہاں بہت سے لوگ ہیں جو یہودیت پر ایمان رکھتے ہیں۔ کیا آج کل یہاں مسیحیوں کے درمیان بہت سے ایسے لوگ ہیں جو در حقیقت یہودیت پر یقین کرتے ہیں۔؟یا کیا ایسے لوگ نہیں ہیں؟— ہاں بہت سے ایسے لوگ ہیں — ” خدا وند، ایک گنہگار یہاں آیا ہے۔ مہربانی سے میرے گناہ معاف کر دے۔“ بہت سے ایسے لوگ ہیں جو اعلانیہ اقرار کرتے ہیں کہ وہ خدا کے نزدیک گنہگار ہیں کیونکہ وہ اپنی روزانہ کی کمزوریوں اور گناہوں پر اپنی سوچ کے مطابق غور کرتے ہیں ۔یہاں تک کہ دنیا میں ایک ارب سے زیادہ مسیحی ہیں اور ایک کروڑ سے زائد مسیحی کوریا میں مقیم ہیں، یہ لوگ شرع کو ماننے والے ہیں۔
 
 
شرع کو ماننے والے فریسیوں کی مانند ہیں
 
پانی اور روح کی خوشخبری کو ماننے سے پہلے میں بھی شریعت کو ماننے والا تھا۔ میں سوچا کرتا تھا، ” کہ میں کیسے راستباز ٹھہر سکتا ہوں حالانکہ ہر روز گناہ مجھ سے ہو جاتا ہے؟ “ لیکن اب یہ ایسا نہیں ہے ۔آپ جانتے ہیں کہ بہت سارے لوگ سرکشانہ رویہ اپناتے ہیں۔بائبل کے مطابق ایسے لوگوں کا مقام کہاں ہے؟کیونکہ وہ اپنی سختی اور غیر تائب دل کے مطابق خدا کے غضب کو کما رہے ہیں اسلئے وہ جہنم میں جائیں گے۔ شریعت کو ماننے والوں کو بھی ایک بار سچے دل کے ساتھ توبہ کرنی چاہیے چنانچہ اِس دنیا میں رہتے ہوئے انہیں شکر گذار اور واقعی ایمان رکھنا چاہیے کہ یسوع مسیح نے اُنکے سب گناہوں کو ایک بار ہی مٹا دیا۔
مگر ،وہ توبہ کرنے میں بڑے سرکش ہیں۔ یہ لوگ رحم کے محتاج ہیں۔ اگرچہ انہیں توبہ کرنی چاہیے تو بھی وہ نہیں کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ ہیں جو فریسیوں کی طرح سلوک کرتے ہیں۔ وہ کلیسیا میں بڑے نرم مزاج طور پر لوگوں سے ملتے ہوئےکہتے ہیں، ” آپ کیسے ہیں ؟ کیا ہورہاہے؟ “ جبکہ اپنی بغلوں میں بائبل کو پکڑے ہوئے ہیں۔ جب وہ اتوار کو گرجاگھرمیں عبادت کراتے ہیں و ہ آدھی آنکھیں کھول کر فاخرانہ انداز سے لوگوں کو ملتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ یسوع سے بھی زیادہ ان پر الہیٰ نگاہ رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کتنا اچھاہوگا یہ اگر وہ ہر دن اسی طرح اصل الٰہی ہوتے؟
کیا آپ جانتے ہیں کہ شریعت کو ماننے والے پاسبانوں کی بیویا ں کیا کہتی ہیں؟ وہ کہتی ہیں کہ جب ان کے شوہر پلپٹ پر پیغام دیتے ہیں تو وہ بہت خوش ہوتی ہیں کیونکہ اُنکے شوہر بڑے، ” پاک اور رحیمانہ“طور پر کلام کی باتیں کرتے ہیں۔ مگر، جونہی وہ گھر پہنچتے ہیں وہ یکدم تبدیل ہو جاتے ہیں۔ ایک مرتبہ، شریعت کو ماننے والے ایک پادری کی بیوی نے پلپٹ کے پیچھے ہی اپنا اوون، کمبل، اور چاول وغیرہ لا کر ڈیرا ڈال لیا۔ کیونکہ اُس کا شوہر گھر پر ایک جرائم پیشہ کی طرح تھا لیکن پلپٹ کے پیچھے نرم مزاج تھا۔ پادری نے اُس سے پوچھا کہ وہ وہاں کیا کر رہی تھی۔ اُس کی بیوی نے کہا کہ وہ یہاں رہنا پسند کریگی کیونکہ وہ اُس سے پلپٹ کے پیچھے نرمی سے بات کرتا اور پلپٹ کے پیچھے اُس کی آواز ملائم ہے ،لیکن گھر پر وہ تُند مزاج ہو کر مجھے پریشان کریگا۔
 
 
ہمیں خوشخبری کی منادی کرنی چاہیے
          
دوستانہ طور پر بتا رہا ہوں کہ، میں نے اپنی بیوی کے معیا ر سے اپنے آپکو کھو دیا۔ اِسلئے کیونکہ میری بیوی کہتی ہے ” تمہیں ہمیشہ صرف ایک ہی چیز خوشخبری کی پرواہ ہوتی ہے۔“ میں ہر کام خوب نہیں کر سکتا کیونکہ میں ایک کامل آدمی نہیں ہوں۔ پہلا کام، جو مجھے خوب کرنا ہے وہ ہے خدا کا م، دوسرا،مجھے اپنے گھر کا انتظام کرناچاہیے۔ تیسرا، مجھے دوسرے کاموں کو انجام دینا ہے۔ یہ میرے ترجیحی کام ہیں۔ یہ محض اِس لئے نہیں کیونکہ میں ایک خادم ہوں ۔میں یہ اِس لئے کرتا ہوں کیونکہ میں انجیل کی خدمت کا کام کر رہا ہوں۔میں اپنے سب کاموں کے بعد خوشخبری کا کام نہیں کر سکتا۔ اسلئے، میں خوشخبری کی منادی پر بہت زور دیتا ہوں اور انجیل کی منادی کے بعد اپنے تمام دوسرے کاموں پر توجہ دیتاہوں۔ میرا نہیں خیا ل کے اپنے تمام کاموں کو انجام دینے کے بعد میں کسی طرح بھی انجیل کی منادی کر سکتا ہوں۔
شریعت کو ماننے والے جب پلپٹ پر کھڑے ہوتے ہیں تو ان کا عمل فرشتوں کی طرح ہوتا ہے۔ وہ ایمانداروں کو تعلیم دیتے ہیں کہ اپنے گناہوں پر آنسو بہاؤ۔ ہر ایک شرعی پیروکار کو یسوع پر ایمان لانے کے بعد گناہوں کی معافی حاصل کرنی چاہیے کیونکہ پھر ہی کوئی حقیقی طور پر خوش ہو سکتا ہے کہ وہ پاک ہے۔ صرف یہی ایک راستہ ہے جس سے ہر کوئی اپنی روح کو خوش کر سکتا ہے۔ لوگ اپنی زندگیوں کے دوران گناہ اور غیر اخلاقی باتیں کر بیٹھتے ہیں ،اور اسطرح اگر کسی کے دل میں گناہ موجود ہے، تو وہ اُس کے لئے جہنم سے بھی بدترین ہو گا۔ خدا اسطرح کے لوگوں کی عدالت کرتا ہے۔
میں کہے بغیر نہیں رہ سکتا کہ بہت سارے لوگ خدا کے نزدیک قہر کما رہے ہیں۔وہ جو نہ تو بہ کرتے، نہ تبدیل ہوتے اور نہ یسوع مسیح پر ایمان لاتے ہیں حالانکہ حقیقی ایمان کا عُذر کر رہے ہیں، خدا کے قہر کے وسیلہ اُن کی عدالت ہوگی۔ وہ خدا کو دھوکا نہیں دے سکتے، خواہ ہم اُس کے نزدیک حقیقی ایمان لائیں یا نہ لائیں ہم اُسے دھوکا نہیں دے سکتے۔ اگر ہم ایمان نہ لائے تو ہمیں عدالت کا سامنا کرنا ہو گا۔ وہ جوحقیقی ایمان نہیں رکھتےاُن پر خُدا کاقہر نازل ہوگا۔ وہ جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ میں جل جائیں گے۔ یہاں بہت سے لوگ ہیں جو اپنی بے اعتقادی کی وجہ سے جہنم میں جل جائیں گے۔
اِسلئے ،ضرور ہے کہ ہم انجیل کی منادی کریں۔ ہمیں مسلسل طور پر خدا کے کلام کو بھی پھیلانا چاہیے۔ہمیں ہر وقت اکٹھے ہونا، خوشخبری پر غور کرنااور صرف اپنے لئےہی نہیں سوچنا چاہیے، بلکہ دوسروں کو بھی اِس کے متعلق وقت دینا چاہیے ۔ اِس کا سبب ہے اگرچہ لوگ ہمیں ایذا پہنچاتے اور خدا کی محبت کو ناچیز جانتے ہیں تو بھی ہمیں لوگوں کو خدا کے قہر سے مستثنیٰ کرنے کیلئے انجیل کی منادی کرنی چاہیے۔
 ضرور ہے کہ ہم نیچے دیئے گئے کلمات کو جانیں۔ ہمارے اردگرد بہت سے لوگ ہیں جن پر خدا کا قہر نازل ہو گا۔ ہمیں بڑی احتیا ط کے ساتھ غور کرناچاہیے کہ ہم اگر اِن کی عدالت خدا کے قہر سے کرتے ہیں تو کیا خدا خوش ہوگا؟ ہم انہیں ایسا نہیں چھوڑ سکتے جیسے کہ وہ ہیں۔ اچھی طرح یہ جانتے ہوئے، ہمیں ضرور خوشخبری کی منادی ساری دنیا میں کرنی چاہیے۔
اگر آپ کے گھر میں کوئی ایسی شریعت کو ماننے والا ہے، تو سارا گھرانہ خدا کے قہر کے وسیلہ
عدالت میں آئے گا۔ قہر کیا ہے؟ہم کہتے ہیں، ” اگر تم حکم نہ مانو ،تو تم مر جاؤ گے۔“ جب بچے اپنے والدین کی فرمانبرداری نہیں کرتے۔ پھر والدین اپنے بچوں کی پٹائی کرتے ہیں اگر وہ بچوں کو اور زیادہ برداشت نہیں کرپاتے۔ بچے اپنی غلطیوں کو تسلیم کرتے اور پھر معافی مانگتے ہیں۔ والدین اپنے بچوں کو معاف کر دیتے ہیں کیونکہ وہ اُن کے لئے قربانی دیتے ہیں۔ چوتھی آیت میں یہ مرقوم ہے، ” یا تو اُسکی مہر بانی اور تحمل اور صبر کی دولت کو ناچیز جانتا ہے اور نہیں سمجھتا کہ خدا کی مہربانی تجھ کو توبہ کی طرف مائل کرتی ہے؟ “ تاہم،کب تک خدا برداشت کرتا ہے؟خدا ۷۰-۸۰برس جب تک ہم روئے زمین پر ہیں ہمارے بارے میں تحمل کرتا ہے، لیکن لوگ دو یا تین مرتبہ برداشت کرنے کے بعد اپنے بچوں پر چھڑی استعمال کرتے ہیں۔ خدا ہماری زندگیوں کے خاتمہ تک تحمل کرتا ہے۔
 
 
 خدا نے سر کشوں کیلئے دوزح کی آگ تیار کی ہے
          
جب خدا وند اپنے ہاتھ میں ایک چھڑی پکڑ لیگا تو یہ ختم ہو جائے گا۔خدا وند نے شریعت کو ماننے والوں کیلئے پگھلتا ہوا آتشناک مقام تیار کیاہے، جو اُبلتے ہو ئے دھاتی پتھر اور گندھک پر مشتمل ہے۔ خد ااپنے قہر میں مرُدوں کو غیر فانی بدنوں میں زندہ کرتا ہے۔ خد ا اُن کے بدنوں کو ابدی بناتا ہے تاکہ وہ ہمیشہ کیلئے درد میں پڑے رہیں ،اوروہ انہیں گندھک کی آگ میں پھینک دے گا جو کبھی نہیں بُجھے گی۔ خدا کا غضب اُنہیں ہمیشہ کیلئے زندہ کرتا ہے کہ وہ ابدی طور پر گندھک کی آگ میں پڑ ے تڑپتے رہیں۔ یہا ں تک کے اُن کے بدن آگ سے بہت گرم ہیں، تو بھی وہ جلنے سے مرتے نہیں اور کہتے ہیں، ” کہ اپنی انگلی کا سرا پانی میں بھگو کر میری زبان تر کرے کیونکہ میں اِس آگ میں تڑپتا ہوں“ (لوقا۱۶:۲۴)۔
ضرور ہے کہ ہم اُن روحوں کو انجیل کی منادی کریں کیونکہ یہ اٹل حقیقت ہے کہ ایسوں کی عدالت ہو گی۔ یہی سبب ہے کہ ہمیں اِن شریعت کو ماننے والوں کو انجیل کی منادی کرنی چاہیے، ہو سکتا ہے کہ وہ ہمیں ناچیز جانیں اور تکلیفیں پہنچائیں پھر بھی ہمیں اُنہیں قہر اور ہلاکت سے بچانا ہے۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ کیوں ہم اپنی پوری کوشش کرتے ہیں،کیوں ہم دوسروں کو بچانے میں دلچسپی لیتے ،اور کیوں ہم اپنے گرجا گھر کے زیادہ تر پیسوں کو لٹریچر منسٹری میں خرچ کرتے ہیں؟اگر ہم دولت صرف اپنے گرجا گھر کیلئے خرچ کریں تو ہم دولت مند ہو سکتے ہیں۔ ہم اچھا کھانا کھا سکتے ہیں اور خوب زندہ رہ سکتے ہیں۔
تاہم، بہت ساری مادی چیزیں دنیا بھر میں خوشخبری کی منادی کیلئے درکار ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کیوں؟ کیونکہ اِس طریقے سے، دوسرے لوگو ں کو بھی بچایا جا سکتا ہے۔ اس لئے،ہم اپنے آپ کو پوری دنیا میں انجیل کی منادی کیلئے وقف کرتے ہیں۔ اگر ہم ایسا نہ کریں، تو کیا ممکن ہے کہ دوسرے لوگ بھی گناہوں سے معافی حاصل کر لینگے؟
اگر ہم نے آپ تک خوشخبری کی منادی نہ کی ہوتی، تو کیا آپ نجات پا سکتے تھے، اگرچہ آپ پیشتر سے خدا کے وسیلہ نجات پا چکے تھے؟نہیں آپ ایسا نہیں کر سکتے تھے۔ ہم میں سے سب ہی نئے سرے سے پیدا ہونے سے پہلے شریعت کو ماننے والے تھے۔ اگرچہ ہمارا خیا ل تھا کہ ہم یسوع پر ایمان رکھتے تو بھی ہم گناہ رکھتے تھے۔ اگر ہم اِس خوشی کی بشارت کو نہ سُنتے تو ہم اِس دنیا میں سزاوارہو جاتے۔
کیا ہم محض اُنہیں دوزخ میں مرنے کو جانے دیں؟ نہیں ،ہم ایسا نہیں کرسکتے۔ ہم اُنہیں ایسے ہی جہنم میں جاتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے کیونکہ ہم خدا وند کی خوشخبری اور نجات کو جانتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ کو ن جہنم میں جائے گا اور کون آسمان کی بادشاہی میں داخل ہوگا۔ اس لئے،ہم ان کے متعلق فکر کرتے، اور دُعا کرتے اور خوشی کی بشارت کی منادی کرتے ہیں۔ یہ اِسکا سبب ہے کہ کیوں ہم اپنے پیسے کو محفوظ رکھتے اور اس منسٹری پر اتنی زیادہ رقم خرچ کرتے ہیں آئیں اسکی وجہ نیچے دیکھتے ہیں: ایک روح کو بچانا اِس دنیا میں ہر ایک چیز کو حاصل کر لینے سے بہتر ہے۔
کیوں ہم شریعت کو ماننے والوں سے ناچیز سمجھے جاتے اور ایذا پانے کے باوجود انجیل کی منادی تحمل اور صبر سے کرتے ہیں، تو اِسکا سبب یہ ہے کہ اُن روحوں کو جنکی خدا کے قہر کے وسیلہ عدالت ہونے والی ہے اُنکو بچایا جائے۔
آپ خیال کر سکتے ہیں کہ، ’ آپ حقیقی خوشخبری پر بہترین پڑھی جا نےوالی کتابیں رکھتے ہیں اور آپ اُنہیں کتابچوں کی شکل میں دنیا بھر میں پھیلا سکتے ہیں۔ ‘ اگر یہ حقیقی خوشخبری کی منادی کرنے کا مناسب طریقہ ہوتا تو ہم ایسا کرتے۔تاہم،اکثر ہم نے ہر ممکن ذرائع کو استعمال کرنے کی کوشش کی مگر یہ کو ئی موزوں طریقہ ثابت نہ ہوا۔
ہم مبشر خوشخبری کی منادی کچھ کمانے کے لئے نہیں کر رہے ہیں۔وہ انجیل کی منادی روحوں کو بچانے کیلئے کرتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ گنہگار یقینی طور پر جہنم کا لقمہ اجل بن جائیں گے۔ تاہم، اِس دنیا میں شریعت کو ماننے والے مسیحیت کی خدمت کا دعویٰ کرتے ہیں مگر اصل میں وہ اپنی دنیاوی خواہشات کی تکمیل کیلئے کام کرتے ہیں۔ہمیں اِس کی وجوہات کو سمجھنا چاہیے کہ کیوں شریعت کے ماننے
والوں کو خوشخبری کی تعلیم دی جائے۔
ہمیں یہ بھی جاننا چا ہیے کہ خدا نے ہمیں اپنے دس احکام میں سبت کا دن پاک رکھنے کا حکم کیوں دیا ہے اور کیوں اُن لوگوں کو سنگسار کیا گیا جنہوں نے سبت کو نہ مانا۔ سبت کا دن اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ یسوع نے ہمارے سارے گناہ دھو ڈالے۔ہمیں ذہن نشین کرنا چاہیے کہ یسوع نے ہمارے سارے گناہ دھو ڈالے۔ ہمیں یہ سب کچھ خداوند پر ایمان رکھتے ہوئے اِس کی بھی منادی کرنی چاہیے، جس میں یہ حقیقت شامل ہے کہ خداوند نے دنیا کے گناہوں کو مٹا دیا۔
ایسا لگتا ہے کہ اِس وعظ میں میَں نے اپنے مخالفوں کو مطمئن کر دیا ہے۔ لیکن ہمیں اُنکے ساتھ فراخ دل ہونا چاہیے اور معاف کر دینا چاہیے۔ اگر ہم اپنا منہ بند رکھیں گے تو جہنم میں جانا اُن کا مقدر بن جائے گا۔ ہم خوشخبری کو پھیلانے والے شریعت کے فرمانبرداروں کو یہ اجازت ہرگز نہیں دے سکتے کہ وہ اپنی دولت اور اپنے دنیاوی اثرورسوخ کا مظاہرہ کر کے ہمیں ناچیز جانیں۔
 
 
ضرور ہے کہ ہم خوشخبری کی منادی اپنے خاندانوں سے لےکردوسری روحوں تک کریں
 
ضرور ہے کہ ہم خوشخبری کی منادی دوسرے تمام لوگوں کو شامل کرتے ہوئے ہر ایک تک کریں۔ہم جانتے ہیں کہ سب روحیں ہمارے گھر کے افراد کی روحو ں کی مانند قیمتی ہیں۔ ہمیں دوسرے لوگوں کی روحوں کو قیمتی خیا ل کرنا چاہیے کیونکہ خدا کے نزدیک ہم سب یکساں ہیں۔
 جب کبھی بھی میں منادی کرتا ہوں میں نجات کی خوشخبری کو بولے بنا نہیں رہ سکتا کیونکہ روحیں جہنم کی طرف جا رہی ہیں۔ ہمیں اُنہیں دوزح میں جانے سے بچانا چاہیے۔ ہمیں اپنے گھرانوں اور دوستوں میں خوشخبری کی منادی کرنی چاہیے، اگر یہ آپکے پاس اپنی خواہش کے مطابق کچھ چھوڑتی ہے تو کتابوں کے ساتھ اس کی منادی کریں، اور اُن چیزوں کیلئے دعُا کریں جنکی ہمیں ضرورت ہے۔ ہمیں بہت سارےمختلف طریقوں سے اس کی منادی کرنی چاہیے۔ جب ایک روح جیت لی جاتی ہیں تو ہم ایک فسح تیار کرتے ہیں۔ جب بھی ہم خوشخبری کی منادی کیلئے انقلا بی اجتماع رکھتے ہیں تو ہم روحو ں کو جیت لیتے ہیں۔ بعض اوقات، لوگ دنیامیں واپس چلے جاتے ہیں اگرچہ ہم اُن تک خوشخبری پہنچانے کابمشکل انتظام کرتے ہیں ۔ پھر ،ہم دکھ سے بھر جاتے ہیں۔ لیکن آخر میں، ہم کسی بھی مایوسی کا احساس کئے بغیر خوشخبری کی منادی کرتے ہیں۔
 میں چاہتا ہوں کہ آج آپ ایک بات کو جانیں۔ یاد رکھیں کہ ہمارے ارد گرد بہت سے شریعت پرست مسیحی ہیں اور ہمیں ضرور اُن تک خوشخبری کی منادی کرنی چاہیے۔ اگرچہ شریعت انہیں گناہوں سے بچانے میں مدد نہیں کر سکتی ،تو بھی وہ شریعت کو ماننے کا عذر پیش کرتے اور خیال کرتے ہیں کہ وہ روزانہ توبہ کی دعاؤں کے وسیلہ ہی اپنے گناہوں کی معافی حاصل کرتے ہیں۔
وہ اس خوشخبری کو رد کرتے ہیں جو یہ کہتی ہے کہ یسوع نے پیشتر سے ہی ہمارے گناہوں کو مٹا دیا تھا۔ اُن کے خیال میں یسوع نے اُنکے روزانہ کے گناہوں کو چھوڑ کر ،صرف خاص گناہوں کو دور کیا کیونکہ وہ گناہوں کی اصل معافی سے تو واقف نہیں ہیں۔ وہ جو نجات کی سچائی کو نہیں جانتے شریعت پرست کہلاتے ہیں۔ ہمیں خداکی راستبازی کی خوشخبری کی منادی کے ذریعے اُنکو اُنکے گناہوں سے بچانا چاہیے۔